Tag: نقاب

  • حنا طارق نے ’نقاب‘ کے سیٹ سے تصاویر شیئر کردی

    حنا طارق نے ’نقاب‘ کے سیٹ سے تصاویر شیئر کردی

    پاکستان شوبز انڈسٹری کی ابھرتی ہوئی اداکارہ حنا طارق نے ’نقاب‘ کے سیٹ سے تصاویر شیئر کردی جس سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    فوٹو ایںڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اداکارہ حنا طارق نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل ’نقاب‘ کے سیٹ سے تصاویر شیئر کرکے اپنے کردار کو متعارف کرایا ہے۔

    اداکارہ نے تصاویر شیئر کرتے ہوئے سرخ دل کے ایموجی کے ساتھ کیپشن میں لکھا لکھا کہ ’مجھے امید ہے کہ آپ ایمان کو پسند کریں گے‘اور پوسٹ میں بالی ووڈ فلم ’مائی نیم از خان‘ کا گانا ’سجدہ‘ شامل کیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Hina Tariq (@_hinatariq)

    اداکارہ حنا طارق کی اس پوسٹ کو مداحوں کی جانب سے خوب پسند کیا جارہا ہے جبکہ اس ڈرامے میں ان کے کردار ایمان کیلیے بھی تعریفی تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔

    واضح رہے کہ اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل نقاب میں حنا طارق کے علاوہ اداکار علی انصاری، ہمایوں اشرف اور ثنا علی شامل ہیں۔

    ڈرامے کی معاون کاسٹ میں جاوید جمال، صدف صدیقی، ساجد شاہ، عمارہ ملک، احمد رفیق، ہما طاہر، ریحان سعید اور حوریہ منصور سمیت دیگر شامل ہیں۔

    یہ ڈرامہ سیریل شافعہ خان نے لکھا ہے جبکہ ہدایت کاری سید جری خوشنود نقوی نے کی ہے جبکہ اس ڈرامے کو سکس سگما پلس اور نیکسٹ لیول انٹرٹینمنٹ کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔

  • حجاب پر پابندیاں، دنیا نقاب سے کیوں خوفزدہ ہے؟

    حجاب پر پابندیاں، دنیا نقاب سے کیوں خوفزدہ ہے؟

    یورپی میں ممالک میں حجاب پابندیاں لگانے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، حال ہی میں سوئٹزرلینڈ کے حکام نے بھی خواتین کے حجاب پہننے پر پابندی لگادی ہے، حجاب پر پابندی کی ابتداء کے حوالے سے اگر بات کی جائے تو سب سے پہلے اس کی ابتداء فرانس سے 2010 میں ہوئی تھی، وہاں کے قانون میں یہ بات واضح طور کہ دے گئی ہے کہ عوامی مقامات پر ایسا لباس نہیں پہنا جاسکتا جس سے آپ کا چہرا چھپ جائے۔ قانون کی خلاف ورزی کی گئی تو بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    نقاب کی خصوصیات:

    مسلم ممالک میں خواتین عام طور پر نقاب لگاتی ہیں، نقاب لینے سے خواتین کا چہرہ چھپ جاتا ہے، جبکہ عبایا زیب تن کرنے سے خواتین کے پردے کا مکمل انتظام ہوجاتا ہے، عبایا کی ایک قسم برقعہ بھی ہے، یہ خاص طور پر افغانستان میں پہنا جاتا ہے جبکہ پاکستان کے کچھ علاقوں میں بھی اس کا رواج ہے، اس میں خواتین کی صرف آنکھیں نظر آتی ہیں باقی سارا جسم چھپ جاتا ہے۔ موجودہ زمانے کی اگر بات کی جائے تو حجاب کی اصطلاح صرف سر پر اسکارف لینے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

    مہیسا امینی کی موت:

    گزشتہ سال ایران میں 22سالہ کرد خاتون مہیسا امینی کو حجاب نہ لینے پر حراست میں لیا گیا تھا، تاہم دوران حراست خاتون کی موت واقع ہوگئی تھی، جس کے بعد ایران میں احتجاجی مظاہروں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، مشتعل مظاہرین کی جانب سے مملکت میں بڑے پیمانے پر سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا، سیکورٹی اداروں نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے باعث درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا تھا اور انہیں سخت سزائیں بھی سنائی گئیں، ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ مملکت میں ہونے والے مظاہروں کے پیچھے امریکا کا ہاتھ ہے، امریکا کی ایما پر ایران میں احتجاجی مظاہروں کو طول دیا گیا۔

    بھارتی طالبہ ”مسکان“ کا معاملہ:

    بھارتی ریاست کرناٹک میں گزشتہ سال فروری میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جب مسلمان طالبہ ”مسکان“ اپنے کالج کی جانب بڑھی تو ہندو انتہا پسندوں نے نہتی لڑکی کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کی اور شدید نعرے بازی کی، اس موقع پر طالبہ نے ڈرنے کے بجائے ”اللہ اکبر“ کی صدائیں بلند کرنا شروع کردیں، طالبہ کا کہنا تھا کہ میں حجاب لے کر کالج میں داخل ہوتی ہوں مگر اپنی کلاس میں داخل ہونے کے بعد حجاب کو اتار دیتی ہوں، پرنسپل نے کبھی اس چیز پر اعتراض نہیں کیا یہ ایک مخصوص ٹولہ ہے جس نے جان بوجھ کر یہ سب کچھ کیا۔

    لندن اور امریکہ میں بھی مسلم خواتین غیر محفوظ:

    گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر کچھ ایسے ویڈیوز دیکھنے کا اتفاق ہوا جنہیں دیکھ کر دل غمگین ہوگیا، حجاب لئے ہوئے مسلمان خواتین جو لندن اور امریکا کی ٹرینوں یا بسوں میں سفر کررہی ہوتی ہیں، ان کے ساتھ انتہائی غیر مناسب رویہ اختیار کیا گیا، خواتین کے حجاب کو کھینچ کر اتار دیا گیا یا پھر ان خواتین کو تشدد کو نشانہ بنایا گیا، مگر افسوس غیر انسانی رویہ اختیار کرنے والے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

    مغربی دنیا کی مذہب سے دوری:

    مغربی دنیا نے اپنے مذاہب سے اس قدر دوری اختیار کرلی ہے کہ ان کی مذہب سے عدم دلچسپی اور لا تعلقی نے مذہب کی جگہ ان کے کلچر اور تہذیب نے لے لی ہے، اس لئے اگر کوئی دوسرا شخص اپنے مذہب پر عمل کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے تو یہ چیز انہیں پسند نہیں آتی اور یہ افراد انتہاپسندانہ اقدام کرنے سے پہلے بھی گریز نہیں کرتے، یہی ایک بڑی وجہ ہے کہ عالمی دنیا میں تیزی سے حجاب پابندی لگانے کا سلسلہ جاری ہے، جس پر کھلے دل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

  • سوئٹزرلینڈ نے بھی نقاب پر پابندی لگادی

    سوئٹزرلینڈ نے بھی نقاب پر پابندی لگادی

    برن: سوئٹزرلینڈ میں حکام کی جانب سے برقع پہننے اور نقاب پر پابندی لگادی گئی، سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ نے برقع پر پابندی کے لیے بل کو بھاری اکثریت سے منظور کرلیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں دو سال قبل برقع پر پابندی کے لیے کرائے گئے ریفرنڈم میں 51 فیصد آبادی نے پابندی کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے بعد آج آئین سازی کا آخری مرحلہ بھی پورا کرلیا گیا۔

    آج سوئٹزرلینڈ کے ایوان زیریں میں برقع پر پابندی کا بل پیش کیا گیا۔ 151 ارکان نے حمایت جب کہ صرف 29 نے بل کی مخالفت کی۔ریفرنڈم کے نتائج کی بنیاد پر پہلے ہی ایوان بالا سے بل منظور ہوچکا ہے۔

    واضح رہے کہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا جوکہ 1 ہزار فرانک یعنی ایک ہزار 116 ڈالر تک ہوسکتا ہے۔

    مذکورہ قانون منظور ہونے کے بعد اب عوامی مقامات اور نجی عمارتوں میں ناک، منہ اور آنکھوں کو ڈھانپنا جرم ہوگا تاہم کچھ صورتوں میں استثنیٰ بھی دیا جائے گا۔

    اس سے قبل مصری حکومت نے بھی 30 ستمبر سے اسکولوں میں چہرہ ڈھانپنے والے نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    مصر کے وزیر تعلیم ریڈا ہیگزی نے اعلان کیا ہے کہ طالب علموں کو اب بھی یہ انتخاب کرنے کا حق حاصل ہوگا کہ وہ سر پر اسکارف پہنیں یا نہیں لیکن وہ چہرے کو نہیں ڈھانپیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ والدین کو بھی چاہیے اسکارف پہننے سے انکاری طالبات کے ساتھ زبردستی نہ کریں۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ والدین اور سرپرستوں کو اپنے بچوں کی پسند سے آگاہ ہونا چاہیے اور ان پر اپنی مرضی مسلط نہ کریں۔

  • سوئس شہریوں کا مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ایک اور ریفرنڈم

    سوئس شہریوں کا مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ایک اور ریفرنڈم

    زیورخ: سوئٹزر لینڈ میں ایک ریفرنڈم میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کی تجویز منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سوئس شہریوں نے مسلمانوں کے خلاف تعصب پر مبنی ایک اور ریفرنڈم منظور کر لیا ہے، جس میں 51.21 فی صد رائے دہندگان نے نقاب پر پابندی کی حمایت کی۔

    اتوار کو ہونے والے بائیڈنگ ریفرینڈم میں چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگانے کی تجویز انتہائی دائیں بازو کے گروپ کی جانب سے دی گئی تھی، جسے معمولی اکثریت سے منظور کیا گیا۔

    اس ریفرنڈم کے نتیجے کو نقاب پر پابندی کے حامیوں کی جانب سے اہم کامیابی قرار دیا جا رہا ہے جب کہ مخالفین اسے نسلی پرستانہ اور جنسی تعصب پر مبنی قرار دے رہے ہیں۔

    اگرچہ سوئس نظام جمہوریت کے تحت دی گئی اس تجویز میں مذہب کا براہ راست ذکر نہیں کیا گیا ہے، اور اس کا مقصد سڑکوں پر پُر تشدد مظاہرین کو ماسک پہننے سے روکنا بتایا گیا ہے، تاہم مقامی سیاست دانوں، میڈیا اور مہم چلانے والوں نے اسے برقعے پر پابندی قرار دیا ہے۔

    ریفرنڈم کمیٹی کے چیئرمین اور سوئس پیپلز پارٹی کے رکن پارلیمان والٹر ووبمن نے چہرہ ڈھانپنے کو سیاسی اسلام کی علامت قرار دیا تھا، اور کہا تھا کہ اس کا سوئٹزرلینڈ میں کوئی مقام نہیں، ہماری روایت ہے کہ آپ اپنا چہرہ دکھائیں۔

    یاد رہے کہ 2009 میں سوئٹزرلینڈ میں شہریوں نے کسی بھی مینار کی تعمیر پر پابندی کی بھی حمایت کی تھی۔

  • چوروں کی حیرت انگیز حکمت عملی، نقاب کی جگہ تربور ‘اوڑھ’ لیے

    چوروں کی حیرت انگیز حکمت عملی، نقاب کی جگہ تربور ‘اوڑھ’ لیے

    ورجینیا: چوروں نے ایک گروسری اسٹور میں واردات کے دوران پہچان چھپانے کے لیے نقاب کی جگہ تربوز ‘اوڑھ’ لیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست ورجینیا میں ایک گروسری اسٹور میں چوروں نے پہچان چھپانے کے لیے اندر سے خالی کیے گئے تربوز سر پر رکھ کر کام یاب واردات کی اور بھاگ گئے۔

    ورجینیا کے علاقے لوسیا کی پولیس نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ 6 مئی کو علاقے کے ایک گروسری اسٹور میں سر پر تربوز رکھے دو چوروں نے واردات کی تھی، ان میں سے ایک مبینہ چور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ واردات کے بعد چور ایک ایسی کار میں بھاگے تھے جو 2006 میں چرائی گئی تھی، پولیس نے واردات کے بعد فیس بک پیج پر تربوز والے سروں کے چوروں کی تصاویر اپ لوڈ کر کے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ کسی کے پاس چوروں سے متعلق معلومات ہوں تو پولیس کی مدد کریں۔ ایک ملزم کی گرفتاری کے بعد مذکورہ پوسٹ فیس بک سے ہٹا دی گئی۔

    پولیس کے مطابق گرفتار مبینہ چور کی عمر 20 سال ہے، جس پر چوری کرنے، کم عمری میں شراب رکھنے اور شراب چرانے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ ٹاؤن بہت پرسکون ہے، اور یہاں اس قسم کی وارداتیں عموماً نہیں ہوتیں، اس عجیب و غریب واردات نے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔

  • صورتحال واضح‌ ہونے تک نقاب لینے سے پرہیز کریں، سری لنکن علماء

    صورتحال واضح‌ ہونے تک نقاب لینے سے پرہیز کریں، سری لنکن علماء

    کولمبو: سری لنکا میں علماء نے مسلم خواتین سے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک نقاب لینے یا چہرے کا پردہ کرنے سے گریز کریں جب تک حکومت کی طرف سے صورتحال کی وضاحت نہیں کر دی جاتی۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکن علماءنے خواتین سے کہا کہ ملک میں ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد چہرے کا نقاب لینے کا سلسلہ فوری طور پر شروع نہ کریں بلکہ اس وقت تک انتظار کریں جب تک حکومت کی طرف سے اس بارے میں صورتحال واضح نہیں کر دی جاتی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان علماءکو خدشہ ہے کہ کہیں مسلم خواتین کو دوبارہ نشانہ بنانے کا سلسلہ نہ شروع ہو جائے۔

    سری لنکا میں مسلم علماءکے سب سے بڑے پلیٹ فارم آل سیلون جمیعت العلماءکے ترجمان فاضل فاروق نے بتایا کہ مسلم خواتین سے کہا گیا ہے کہ وہ چہرے کا پردہ کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے میں جلد بازی نہ کریں۔

    فاروق کے مطابق حکومتی پابندی کے بعد بعض خواتین نے چہرے کے نقاب کے بغیر باہر نکلنے کا سلسلہ ہی ختم کر دیا تھا کیونکہ وہ اس کی عادی ہو چکی ہیں۔

    فاضل فاروق کے مطابق علماءنے خواتین سے کہا کہ وہ پرسکون رہیں اور اس بات کو مدنظر رکھیں کہ ماضی میں کیا ہو چکا ہے اور نسل پرست عناصر کو صورتحال دوبارہ خراب کرنے کا موقع نہ دیں۔

  • تیونس کی سرکاری عمارتوں نقاب پر پابندی عائد

    تیونس کی سرکاری عمارتوں نقاب پر پابندی عائد

    تونس : افریقی ملک تیونس کی حکومت نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے پیش نظر سرکاری دفاترو عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تیونس کے وزیر اعظم یوسف الشاھد کی جانب جاری ہونے والے سرکاری حکم نامے میں اعلان کیا گیا ہے کہ آئندہ سرکاری دفاتر میں خواتین کے نقاب پہن کر آنے پر پابندی ہوگی ، پابندی کا مقصد عوام کی حفاظت کو یقینی بناناہے۔

    ایک دائیں بازو کی جماعت نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ خواتین کے نقاب لگانے پر پابندی عارضی ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کچھ مسلمان خواتین کی جانب سے نقاب کپڑوں کو چھپانے کےلیے پہنا جاتا ہے اور نقاب مسلم عقیدے کی نشانی بھی ہے۔

    واضح رہے کہ تیونس پر طویل عرصے تک حکومت کرنے والے حاکم زین العابدین کی جانب سے نقاب اور حجاب پر پابندی عائد تھی لیکن سنہ 2011 کے حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد ریاست میں نقاب و حجاب عام ہوگیا تھا۔

    جمعے کے روز وزیر اعظم یوسف الشاھد کی جانب ایک سرکلر پر دستخط کیے ہیں جس میں عوامی انتظامیہ اور سرکاری دفاتر کے اندر سیکیورٹی خدشات کے باعث چہرے کو چھپانے پر پابندی عائد ہوگی۔

    تیونس لیگ برائے دفاع انسانی حقوق کے ترجمان جمیل ایم سلیم کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پابندی عارضی قرار دینے کو کہا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ہم لباس کی آزادی کے قائل کے ہیں لیکن آج ہم موجودہ حالات کے ساتھ ہیں، ہم نقاب پر پابندی کی وجہ تلاش کرلی ہے کہ تیونس اور پورے خطے میں دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ ہے۔

    انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ حالات معمول پر آنے کے بعد نقاب سے پابندی ختم کردی جائے۔

    خیال رہے کہ 27 جون کو شمالی افریقی ملک تیونس میں 2 خودکش دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ2015 میں ہونے والے خونریز حملوں، جن میں سیکیورٹی فورسز اور سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، کے بعد تیونس میں اس پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

  • ہنگامی قانون کے تحت سری لنکا میں نقاب پر پابندی عائد کردی گئی

    ہنگامی قانون کے تحت سری لنکا میں نقاب پر پابندی عائد کردی گئی

    کولمبو : سری لنکن صدر کا کہنا ہے کہ نقاب پر پابندی کا مقصد قومی سلامتی کو یقینی بنانا، کسی کو اپنا چہرہ چھپا کر شناخت کو مشکل نہیں بنانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکن صدر متھری پالا سری سینا نے ایسٹر کی تقریبات کے دوران ہونے والے خود کش حملوں کے ایک ہفتے کے بعد ہنگامی قانون کے تحت ملک میں نقاب پہننے اور چہرہ چھپانے پر پابندی عائد کر دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پابندی کا اطلاق پیر سے ہوگیا ہے، صدر سری سینا کا کہناتھا کہ وہ ہنگامی قانون کے تحت عوامی مقامات پر کسی بھی طرح کے نقاب یا منہ چھپانے پر پابندی لگا رہے ہیں۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ اس پابندی کا مقصد قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے اور کسی کو بھی اپنا چہرہ چھپا کر اپنی شناخت کو مشکل نہیں بنانا چاہیے۔یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی گئی ہے جب مسلم مذہبی رہنماؤں نے بھی مسلمان خواتین پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی ردعمل سے پچنے کے لیے نقاب نہ پہنیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ دو کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل بدھ مت مذہب کے پیروکاروں کی اکثریت والے سری لنکا میں لگ بھگ 10 فیصد مسلمان بستے ہیں۔ سری لنکا کے مسلمان مذہب کے معتدل پیروکار ہیں اور بہت ہی کم تعداد میں خواتین نقاب کرتی ہیں۔

    سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے خودکش دھماکوں کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد برقع پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : سری لنکا میں برقع پر پابندی لگنے کا امکان

    واضح رہے کہ سری لنکا کے گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے 8 خودکش دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں سوئٹزرلینڈ میں عوام کی بڑی تعداد نے خواتین کے برقع پہننے پر پابندی کے حق میں رائے دی جس کے بعد برقع پہننے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ حجاب، نقاب یا برقع جیسی مختلف شکلوں میں ایسا زیادہ تر مذہبی سوچ کی حامل مسلم خواتین کی طرف سے کیا جاتا ہے، عرف عام میں سینٹ گالن میں اس ریفرنڈم کو برقعے پر پابندی یا ’برقعہ بین‘ کا نام دیا جا رہا تھا۔

  • اقوامِ متحدہ نے فرانس میں حجاب پر پابندی کو غیر قانونی قرار دے دیا

    اقوامِ متحدہ نے فرانس میں حجاب پر پابندی کو غیر قانونی قرار دے دیا

    نیویارک: اقوامِ متحدہ نے فرانس میں حجاب پر پابندی کو غیر قانونی قرار دے دیا، اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے کہا کہ فرانس میں حجاب پر پابندی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے فرانس میں حجاب پر پابندی کے معاملے پر کہا ہے کہ فرانس کا حجاب پر پابندی کا عمل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    [bs-quote quote=”اقوامِ متحدہ نے فرانسیسی حکومت کو 2 مسلمان خواتین کو ہرجانہ دینے کا بھی حکم جاری کیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اقوامِ متحدہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ فرانس پابندی کا قانونی جواز پیش کرنے میں نا کام رہا ہے، انسانی حقوق کمیٹی نے کہا کہ فرانس قوانین پر نظرِ ثانی کرے۔

    اقوامِ متحدہ نے فرانسیسی حکومت کو 2 مسلمان خواتین کو ہرجانہ دینے کا بھی حکم جاری کیا۔

    انسانی حقوق کمیٹی کا کہنا تھا کہ فرانس کی مسلمان خواتین کے حجاب پر پابندی بلا جواز ہے، فرانس چھ مہینوں میں رپورٹ پیش کرے کہ اس نے حجاب کے معاملے پر کیا اقدام کیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  فرانس میں مسلمانوں پر حلال ٹیکس نافذ کرنے پر غور


    فرانس اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کو قائل نہیں کر سکا کہ چہرہ ڈھانپنے پر پابندی ضروری اور سیکورٹی کے تناظر سے درست اقدام ہے۔

    [bs-quote quote=”فرانس نے 2010 میں قانون کے ذریعے عوامی مقامات پر بھی چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگائی” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    واضح رہے کہ 2004 میں فرانسیسی پارلیمنٹ نے ریاست کے تمام اسکولوں میں چہرے کے نقاب سمیت تمام مذہبی شعائر پر پابندی لگا دی تھی، اور 2010 میں قانون کے ذریعے عوامی مقامات پر بھی چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگائی۔

  • نقاب کرنے پر پابندی، ڈنمارک کی ماڈلز کا انوکھا احتجاج

    نقاب کرنے پر پابندی، ڈنمارک کی ماڈلز کا انوکھا احتجاج

    کوپن ہیگن: ڈنمارک حکومت کی جانب سے خواتین کے برقع اوڑھنے اور نقاب پہننے پر  پابندی کے خلاف ماڈلز نے ریمپ پر انوکھی کیٹ واک کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک ڈنمارک کی حکومت نے رواں ماہ دو اگست کو عوامی مقامات پر خواتین کے برقع اور نقاب پہننے پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد پورے ملک میں احتجاج خواتین نے احتجاجی ریلی نکالی اور اعلیٰ حکام سے قانون پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا تھا۔

    ڈنمارک میں حکومتی پابندی کے خلاف انسانی حقوق کی تنظیمیں اور خواتین سڑکوں پر آئیں اور انہوں نے اس سخت قانون کے خلاف منفرد احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    یورپی ملک ڈنمارک کے وفاقی دارلحکومت کوپن ہیگن میں 2 روزہ فیشن شو کا انعقاد کیا گیا جس میں ماڈلز نے پابندی کے فیصلے پر اپنا منفرد احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    مزید پڑھیں: ڈنمارک میں نقاب پہننے پر پابندی کے بعد پہلی خاتون کو سزا

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فیشن ویک میں شرکت کرنے والی ایرانی نژاد ڈنمارک فیشن ڈیزائنر نے حکومتی اقدام کے خلاف انوکھا احتجاج کروایا اور تمام ماڈلز کو ریمپ پر برقع اوڑھا کر بھیجا۔

    Use your imagination

    A post shared by DANMARK (@muf10) on

    ڈیزائنر ریزا اعتمادی نے فیشن ویک میں اپنے 10 سے زائد خواتین و مردوں کے 10 سے زائد جدید لباس متعارف کروائے جن میں مشرقی ثقافت ابھر کر دکھائی دے رہی تھی۔

    نقاب اور برقع زیب تن کی ہوئی ماڈلز ریمپ پر آئیں تو لوگ انہیں دیکھ کر ورطہ حیرت میں مبتلا ہوئے، ساتھ ہی کچھ ماڈلز پولیس کا روپ دھار کر بھی اسٹیج پر نمودار ہوئے جنہوں نے برقع پوش خواتین کو ہراساں کیا تو قانون کا احترام کرنے والی خواتین نے اہلکاروں کو پھول پیش کیے۔

    ایرانی نثراد ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ ’میں خواتین کے آزادی اظہارِ رائے پر یقین رکھتی ہوں اور اس ضمن میں اُن کی مدد کرنے کے لیے کوشاں ہوں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’میں ایران میں پیدا ہوئی جہاں ملبوسات پہننے پر پابندی تھی مگر میں نے اُن سب چیزوں کا سامنا کیا اور جدوجہد کو جاری رکھا اسی وجہ سے آج ڈنمارک میں یہ ملبوسات پیش کیے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: ڈنمارک میں نقاب پر پابندی کے خلاف خواتین کا مظاہرہ

    یاد رہے کہ رواں سال مئی کے مہینے میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

    حکومت نے قرارداد کی منظوری کے بعد 2 اگست سے عوامی مقامات پر نقاب کرنے کی پابندی عائد کی جس کے بعد پورے ملک میں خواتین نے برقع پہن کر احتجاج کیا۔

    حکومتی پابندی کے ایک روز بعد پولیس نے دارالحکومت سے ایک نوجوان مسلمان لڑکی کو گرفتار کر کے جرمانہ عائد کیا جس پر مسلم کیمونٹی میں غم و غصہ پایا گیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل آسٹریا، فرانس اور بیلجیم میں اسی طرح کا قانون منظور ہوچکا ہے اور اب ڈنمارک بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہوگیا ہے جہاں خواتین کے برقعہ پہننے پر پابندی عائد ہے۔