Tag: نقاب

  • جرمنی میں خواتین کےنقاب پہننے پرپابندی

    جرمنی میں خواتین کےنقاب پہننے پرپابندی

    برلن: جرمنی میں سرکاری ملازم خواتین پردوران ملازمت نقاب پہننے پرپابندی کا قانون منظور کرلیاگیا۔

    تفصیلات کےمطابق جرمنی کےایوان زیریں میں منظور کیے گئےبل کے تحت سرکاری ملازم خواتین پر ملازمت کےدوران چہرے پرمکمل نقاب پہننے پرپابندی ہوگی۔

    جرمن وزیرداخلہ تھوماس دی مےئیزیر کا کہناہے کہ اس اقدام سے یہ واصخ ہو جائے گا کہ جرمنی میں دیگر ثقافتوں کے لیےرواداری کس حد تک جائے گی۔

    جرمنی کے حکمران اتحاد کے ایک بیان کے مطابق مذہبی یا نظریاتی بنیادوں پر چہرے کا مکمل پردہ کرنا دراصل سرکاری عہدیداروں کے غیرجانبدارانہ حلیے کے خلاف ہے۔

    اس قانون میں سیکورٹی چیک کی خاطر پردہ کرنے والی مسلم خواتین کو متعلقہ حکام کو اپنا چہرہ بھی دکھانا ہو گا۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں جرمنی کے ایک ٹاک شو کےدوران نقاب پوش خاتون کو مدعو کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔

    دوسری جانب جرمنی اور ہمسایہ ملک فرانس میں دائیں بازو کی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ عوامی مقامات پر نقاب پر مکمل پابندی لگا دی جائے۔

    یاد رہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نےگزشتہ سال دسمبر میں کہا تھا کہ جہاں قانونی طور پر ممکن ہو سکے وہاں پر چہرے کے مکمل نقاب پر پابندی لگا دی جائے۔


    سوئٹزرلینڈ میں عوامی مقامات پر مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی


    واضح رہےکہ فرانس،آسٹریا،بیلجیئم،ڈنمارک،روس،اسپین،سوئٹزرلینڈ اور ترکی میں پہلے ہی چند خصوصی مقامات پر نقاب پہننے پر پابندی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • نقاب پہن کر گٹار بجانے والی فنکارہ

    نقاب پہن کر گٹار بجانے والی فنکارہ

    کیا آپ نے کبھی کسی باحجاب فنکار کو دیکھا ہے جو نقاب کے پیچھے چھپ کر گانا گائے یا گٹار بجائے؟

    یقیناً یہ ایک حیرت انگیز بات اور روایتی تصور کے خلاف ہوگی۔

    لیکن برازیل کی گزیل میری اسی روایتی اور فرسودہ تصور کو پاش پاش کر چکی ہیں جو نقاب پہن کر گٹار بجاتی ہیں۔

    5

    ساؤ پاؤلو کی رہائشی 42 سالہ میری عیسائی مذہب سے تعلق رکھتی تھیں، لیکن 2009 میں اپنے والد کے انتقال کے بعد وہ مشرف بہ اسلام ہوگئیں۔

    لیکن انہوں نے اپنا پیشہ، جو کہ ان کا شوق بھی ہے نہیں چھوڑا۔ وہ ایک پروفیشنل موسیقار ہیں اور گٹار بجاتی ہیں۔ میری اور ان کے بھائی نے مل کر ایک میوزک بینڈ بھی بنایا تھا جس میں میری گٹار بجایا کرتی تھیں۔ تاہم ذاتی اختلافات کی وجہ سے وہ بینڈ ٹوٹ گیا۔

    7

    6

    اب میری مکمل برقعہ اور نقاب میں ملبوس، گٹار بجاتی ہیں اور کچھ گلوکاروں کے ساتھ مل کر بہت جلد ایک البم بھی ریلیز کرنے والی ہیں۔

    وہ کہتی ہیں، ’اسلام میرا مذہب ہے اور موسیقی میرا شوق۔ مذہب مجھے میرے شوق کی تکمیل سے کسی صورت نہیں روکتا‘۔

    4

    میری کو شعبہ موسیقی اور مذہبی افراد دونوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ مذہبی افراد ان کے گٹار بجانے پر تنقید کرتے ہیں، جبکہ موسیقاروں اور دیگر فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس بات پر اعتراض ہے کہ اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے یہ مناسب لباس نہیں ہے۔

    تاہم میری کو اس بات کی چنداں فکر نہیں۔ ان کا خیال ہے کہ کسی کا پیشہ، اور اس کا مذہب بالکل ذاتی معاملات ہیں اور کسی کو اس پر رائے زنی کرنے کا کوئی حق نہیں۔ ’مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ لوگ مجھے برقعہ میں ملبوس، یا گٹار بجاتے دیکھ کر کیا سوچتے ہیں‘۔

    3

    البتہ ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو میری کو خوش دلی سے قبول کرتے ہیں اور اس کی فنکارانہ صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہیں۔

    اپنے قبول اسلام کے بارے میں میری کا کہنا ہے، ’میرا تعلق ایک کٹر عیسائی گھرانے سے ہے۔ لیکن جب میں نے اسلام قبول کیا تو میرے خاندان نے اسے کھلے دل سے قبول کیا۔ یہی نہیں انہوں نے میرے باحجاب لباس پر بھی کوئی اعتراض نہیں اٹھایا‘۔

    2

    1

    میری اکثر کنسرٹس میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتی ہیں جہاں انہیں تعریف و تنقید دونوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    میری کا ماننا ہے کہ ایک باعمل مسلمان ہوتے ہوئے بھی اپنے شوق کی تکمیل سے وہ اسلام کا ایک مثبت تشخص اجاگر کرنا چاہتی ہیں کہ، اسلام شدت پسند مذہب ہرگز نہیں اور اس میں فنون لطیفہ کی بھی گنجائش ہے۔

  • جرمنی میں برقعے اور نقاب پر پابندی کا فیصلہ

    جرمنی میں برقعے اور نقاب پر پابندی کا فیصلہ

    برلن : جرمن وزیر داخلہ تھومس میزیوئر کا کہنا ہے کہ اسکولوں،یونیورسٹیوں اور ڈرائیونگ کے وقت خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی ہونی چاہیے.

    تفصیلات کےمطابق جرمنی میں سیکورٹی خدشات کے بعد مرکل کی کرسچن ڈیموکریٹس اور ان کی اتحادی کرسچن سوشل یونین پارٹی سے تعلق رکھنے والے علاقائی وزراء داخلہ نے عوامی مقامات پر سخت سیکورٹی انتظامات کا مطالبہ کیا ہے جس میں نگرانی کو بڑھانے کے لیے مزید پولیس اہلکاروں کی شمولیت پر زور دیا گیا ہے.

    ان تجاویز میں موجود دیگر متنازع تجاویز کے ساتھ ساتھ برقعے اور نقاب پر عارضی پابندی کا مطالبہ بھی شامل ہے.

    *سوئٹزرلینڈ میں عوامی مقامات پر مسلمان خواتین کے نقاب کرنے پر پابندی

    جرمن وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم مکمل برقعے کو مسترد کرتے ہیں،نہ صرف برقعے کو بلکہ کسی بھی قسم کے پردے کو جس میں صرف آپ کی آنکھیں نظر آتی ہوں.

    انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی حکومتی اداروں میں کام کرنا چاہتا ہے وہ برقعے میں کام نہیں کر سکتا.

    واضح رہے کہ جرمنی میں برقع پہننے والی خواتین کے کوئی سرکاری اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے سربراہ ایمن میزئیک نے کہا ہے کہ خواتین عام طور پر برقع نہیں پہنتیں.

  • سعودی خواتین کی جلدی خوبصورتی کا راز

    سعودی خواتین کی جلدی خوبصورتی کا راز

    ایک ماہر امراضِ جلد کا کہنا ہے کہ سعودی خواتین دنیا بھر میں خوبصورت جلد کی مالک ہوتی ہیں۔

    ایک ماہر امراض جلد نے سعودی عرب میں خواتین کی جلدی خوبصورتی کا راز پالیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ خواتین کے چہرے کی جلد نقاب کی بدولت سورج کی شعاعوں اور گرم موسمی حالات کے مضر اثرات سے محفوظ رہتی ہے، جس کی وجہ سے وہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ خوبصورت جلد کی حامل ہوتی ہیں۔

    سعودی عرب کے ایک مقامی روزنامے الشرق نے قتید کے مرکزی اسپتال کی ماہر امراضِ جلد (ڈرماٹالوجسٹ) نجات ال نذر کے حوالے سے لکھا ہے کہ ”سعودی خواتین دنیا میں سب سے صحت مند اور خوب صورت جلد کی مالک ہیں کیونکہ انھیں چہرے کا نقاب سورج کی شعاعوں کے ضرررساں تابکاری اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔
    ڈاکٹر نجات ال نذر کا کہنا ہے کہ ”چہرے کا نقاب خواتین کو سورج کی روشنی کے بہت سے مضر اثرات سے بچاتا ہے، اس کی وجہ سے ان کے چہرے پر قبل ازوقت جُھریاں نہیں پڑتی ہیں،جلد خشک اور سخت نہیں ہوتی اور وہ جلدی سرطان کی مختلف قسموں سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔

    سورج کی حدت سے بچنے کی وجہ سے سعودی خواتین کی جلد بہت زیادہ نرم،ملائم ،خالص اور خوبصورت ہوتی ہے”۔

    ماہر نے بتایا ہے کہ ”جلد کے سب سے نقصان دہ امراض جلدی کینسر سے متعلق ہیں اور متعدی بیماریاں ہیں، خواہ یا بیکٹریل ہوں ،وائرل یا فنگل ہوں، اس کے علاوہ سخت قسم کی الرجی کی وجہ سے جلد متاثر ہو سکتی ہے”۔

    انھوں نے خواتین کو تجویز کیا ہے کہ وہ اپنی جلد کی حفاظت کریں اور صبح دس بجے سے سہ پہر چار بجے تک سورج کی براہ راست تمازت سے بچنے کی کوشش کریں، سورج کے سامنے زیادہ دیر رہنے سے بھی گریز کریں، لمبی آستینوں والی قمیص پہنیں اور سر پر ہیٹ لیں، آنکھوں کے تحفظ کے لیے دھوپ سے بچاؤ کے چشمے بھی پہنے جاسکتے ہیں۔

    انھوں نے اپنے تجربے کی روشنی میں مزید کہا ہے کہ سورج سے بچاؤ کے لیے کاٹن کے کپڑے پہننے چاہئیں،ان کا رنگ ہلکا ہونا چاہیے، خواتین کو لیزر سرجری یا ویکسنگ سمیت جلد کے علاج کے بعد سورج کی تیز روشنی سے بچنے کے علاوہ زیادہ درجہ حرارت کے ماحول میں جانے سے گریز کرنا چاہیے اور گرم پانی بھی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

    انھوں نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ جلد پر لیزر کے علاج کے بعد برف کی ڈلیوں سے ٹکور کی جائے تاکہ اس کو سُرخ ہونے سے بچایا جاسکے۔