Tag: نقشہ

  • امریکی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کا نیا نقشہ تھما دیا

    امریکی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کا نیا نقشہ تھما دیا

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس میں گزشتہ روز یورپی رہنماؤں اور ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات میں یوکرینی صدر اس وقت حیران رہ گئے جب ٹرمپ نے انھیں یوکرین کا نیا نقشہ تھما دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ بندی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ بڑی بیٹھک ہوئی، جس میں امریکی صدر نے زیلنسکی کو یوکرین کا 20 فی صد چھوٹا نیا نقشہ تھما دیا۔

    نقشے میں وہ علاقے دکھائے گئے تھے جو اس وقت یوکرین میں ہیں، لیکن ان پر کنٹرول روس کا ہے، ان علاقوں کو گلابی رنگ سے نمایاں کیا گیا تھا، روس اب تک یوکرین کے بیس فیصد علاقوں پر قبضہ کر چکا ہے۔

    ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟

    وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ کی جانب سے دکھائے گئے نقشے کا عنوان تھا ’’روس یوکرین تنازع کا نقشہ‘‘ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کتنا فیصد علاقہ روس کے کنٹرول میں ہے یا متنازعہ زمین ہے۔

    بعد ازاں زیلنسکی نے بتایا کہ انھوں نے ٹرمپ کو نقشے پر میدان جنگ کے بارے میں کچھ تفصیلات دکھائیں، اور اس کے لیے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ یہ ایک اچھا نقشہ ہے۔ زیلنسکی نے ان سے کہا کہ میں سوچ رہا ہوں کہ اسے واپس کیسے لیا جائے۔ اس بات پر ٹرمپ نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ ہاں اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس سے جنگ ختم ہوگی لیکن ٹائم فریم نہیں دے سکتا، یوکرینی صدر نے کہا کہ جنگ بندی کے لیے ہمیں بین الاقوامی برادری کی مدد درکار ہے۔

    نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ یوکرین کی سرحدوں پر آج کوئی بات نہیں ہوئی، جرمن چانسلر نے کہا کہ ٹرمپ سے ملاقات توقعات سے بڑھ کر رہی، یورپ کو یوکرین کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں میں عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔

    خیال رہے کہ روسی صدر نے امن معاہدے پر دستخط کے لیے ڈونباس کے باقی علاقے پر کنٹرول کا مطالبہ کیا ہے۔

  • بھارتی پارلیمنٹ کی دیوار پر ’اکھنڈ بھارت‘ کے نقشے نے مودی کی انتہا پسندی بے نقاب کر دی

    بھارتی پارلیمنٹ کی دیوار پر ’اکھنڈ بھارت‘ کے نقشے نے مودی کی انتہا پسندی بے نقاب کر دی

    مُودی سرکار کا گھناؤنا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا، بھارتی پارلیمنٹ کی دیوار پر ’اکھنڈ بھارت‘ کے نقشے نے مودی کی انتہا پسندی کو دنیا پر منکشف کر دیا۔

    بھارتی پارلیمنٹ کی عمارت پر قدیم ہندوستانی سوچ کے اثر کو ظاہر کرنے والی دیوار پر منظر کشی نے ظاہر کیا کہ یہ اکھنڈ بھارت کے عزم کی نمائندگی کرتا ہے، جسے آر ایس ایس نے ’ثقافتی تصور‘ کے طور پر بیان کیا ہے۔

    آر ایس ایس کے مطابق، اکھنڈ بھارت تصور سے مراد غیر منقسم ہندوستان ہے جس کی جغرافیائی وسعت قدیم زمانے میں بہت وسیع تھی یعنی موجودہ افغانستان، پاکستان، بنگلا دیش، سری لنکا، میانمار اور تھائی لینڈ۔

    مودی سرکار اب بہ ضد ہے کہ اکھنڈ بھارت کے تصور کو موجودہ دور میں، آزادی کے وقت مذہبی خطوط پر ہندوستان کی تقسیم کو دیکھتے ہوئے، ثقافتی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے نہ کہ سیاسی طور پر۔

    نئی پارلیمنٹ کی عمارت کا افتتاح نریندر مُودی نے 28 مئی کو کیا تھا جو ماضی کی اہم ریاستوں اور شہروں کو نشان زد اور موجودہ پاکستان میں اس وقت کے ٹیکسلا میں قدیم ہندوستان کے اثر کو ظاہر کرتا ہے، بی جے پی کی کرناٹک یونٹ نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر آرٹ ورکس کی تصویریں شیئر کیں، جن میں قدیم ہندوستان، چانکیہ، سردار ولبھ بھائی پٹیل اور بی آر امبیڈکر اور ملک کے ثقافتی تنوع کے نقشے شامل ہیں۔

    کرناٹک کے بی جے پی رہنما نے لکھا: ’’نئی پارلیمنٹ میں اکھنڈ بھارت ہمارے طاقت ور اور خود انحصار ہندوستان کی نمائندگی کرتا ہے۔‘‘ ممبئی سے لوک سبھا کے رکن منوج کوٹک نے کہا ’’ہماری سوچ تھی کہ قدیم زمانے میں ہندوستانی فکر کے اثر کو ظاہر کرنا ہے، یہ شمال مغربی خطے میں موجودہ افغانستان سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا تک پھیلا ہوا ہے۔‘‘

  • آسمان کا نقشہ تیار کرنا ممکن ہے؟

    آسمان کا نقشہ تیار کرنا ممکن ہے؟

    کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ زمین کی طرح آسمان کا نقشہ بھی تیار کیا جاسکے؟ ماہرین فلکیات اس پر کام کر رہے ہیں اور اب تک انہوں نے 27 فیصد آسمان کا نقشہ کا تیار کرلیا ہے۔

    ماہرین فلکیات نے زمین کے اوپر شمالی سمت میں آسمان کی ایک چوتھائی سے زیادہ حصے کی نقشہ سازی کر لی ہے جس میں کہکشاؤں سے لے کر بلیک ہولز تک 44 لاکھ خلائی اشیا کی تفصیلات موجود ہیں۔

    ماہرین فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم لو فریکوئنسی ایرے، ایک پین یورپی ریڈیو ٹیلی اسکوپ، کا استعمال کرتے ہوئے کائنات کے متعلق تفصیلات جمع کر رہی ہے۔

    یہ نقشہ ایک متحرک کائنات کی تصویر پیش کرتا ہے جس میں کثیر تعداد میں اشیا موجود ہیں جو زمین سے اربوں نوری سال کے فاصلے پر موجود ہیں۔

    اس پروجیکٹ کے پشت پر موجود ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا سیاروں اور کہکشاؤں سے لے کر بلیک ہولز تک وسیع پیمانے پر موجود اشاروں کے لیے تازہ فہم دیتا ہے۔

    یہ ریڈیو فریکوئنسی سگنلز کا ایک مجموعہ ہے جن کو یورپ بھر میں متعدد ٹیلی اسکوپس نے پکڑا ہے، ہر سگنل چمکتے پیلے نکتے کے طور پر ظاہر ہوا ہے۔

    اب تک 27 فیصد آسمان کی نقشہ سازی کی جا چکی ہے جس میں 44 لاکھ اشیا کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، جن کو عوام پر پہلی بار منکشف کیا گیا ہے۔

    ان اشیا کی اکثریت زمین سے اربوں نوری سال کے فاصلے پر ہیں اور یا تو وہ کہکشائیں ہیں جن میں بڑے بلیک ہولز موجود ہیں یا وہ تیزی سے بڑھتے نئے ستارے ہیں۔

  • نسلہ ٹاور کے نقشے کی منظوری دینے والے افسران کے نام سامنے آگئے

    نسلہ ٹاور کے نقشے کی منظوری دینے والے افسران کے نام سامنے آگئے

    کراچی: عدالتی حکم پر مسمار کیے جانے والے نسلہ ٹاور کے نقشے کی منظوری دینے والے افسران کے نام سامنے آگئے، منظوری کے وقت اضافی جگہ کی لیز نہ ہونے کے پہلو کو نظر انداز کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نسلہ ٹاور کی منظوری دینے والے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے سابق اور موجودہ افسران کے نام سامنے آگئے، ذرائع اتھارٹی کے مطابق نسلہ ٹاور کی سنہ 2013 میں منظوری دی گئی۔

    ذرائع ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ منظوری کے وقت منظور قادر عرف کاکا، ڈی جی ایس بی سی اے تھے۔ بلڈر قادر، اور نقشہ منظور کروانے والے مزمل منظور فرنٹ مین ہیں جبکہ نقشے کی منظوری ریٹائرڈ ڈائریکٹر نثار نے دی۔

    ذرائع کے مطابق ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر سرفراز حسین نے اجازت نامہ جاری کیا، موجودہ ڈائریکٹر فرحان قیصر نے سیل این او سی جاری کیا اور ٹاؤن پلاننگ سے ڈائریکٹر صفدر مگسی نے اجازت دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اضافی جگہ کی لیز نہ ہونے کے پہلو کو نظر انداز کیا گیا، ایس بی سی اے افسران کو نقشے کی اجازت کے لیے کیس ریفر کیا گیا۔

    یاد رہے کہ عدالتی احکامات پر نسلہ ٹاور کے معاملے کے ذمے داران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران، سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی کے ذمے داران اور دیگر متعلقہ اداروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

    نسلہ ٹاور کے ذمے داران کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیشی پولیس نے ریکارڈ جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ پولیس کی جانب سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی آفس سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔

  • رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کا منظور شدہ نقشہ سامنے آگیا

    رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کا منظور شدہ نقشہ سامنے آگیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کا منظور شدہ نقشہ اے آروائی نیوز سامنے لے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں گرنے والی عمارت کا منظور شدہ نقشہ اے آروائی نیوز سامنے لے آیا، پلاٹ پر گراؤنڈ پلس ون کی منظوری دی گئی تھی۔ پلاٹ پر گراؤنڈ پلس 6 بنا دیا گیا تھا، بلڈر نے متعلقہ عدالت سے حکم امتناع لیا ہوا تھا۔

    کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں 6 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ رنچھوڑ لائن میں مخدوش عمارت کا ایک حصہ بیٹھنے کے باعث اس میں دراڑیں پڑ گئی تھیں جس کے چند گھنٹے بعد ہی پوری عمارت زمین بوس ہوگئی۔

    کراچی: رنچھوڑ لائن میں 6 منزلہ عمارت گرگئی

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی اور ایس بی سی اے حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایسی عمارتوں کی تعمیراتوں کا اجازت کون دیتا ہے جو گر جاتی ہیں؟ مراد علی شاہ نے غیرقانوی طور پر عمارتوں کی تعمیر میں ملوث عملے کو سزا دینے کا حکم دے دیا۔

    ڈائریکٹر ایس بی سی اے صدر ٹاؤن کا کہنا تھا کہ مخدوش عمارت کو کئی بار خالی کرانے کے احکامات دیے جا چکے تھے، گودام بنانے کے لیے عمارت کے نیچے پلرز کم دیے گئے تھے، بلڈنگ 23 سال پرانی ہے، تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

  • درختوں کے زیر زمین نیٹ ورک کا نقشہ تیار

    درختوں کے زیر زمین نیٹ ورک کا نقشہ تیار

    آپ نے ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو یعنی ورلڈ وائیڈ ویب کے بارے میں تو ضرور سنا ہوگا، لیکن کیا آپ نے کبھی ووڈ وائیڈ ویب کا نام سنا ہے؟

    ووڈ وائیڈ ویب وہ نیٹ ورک ہے جو درختوں کو آپس میں جوڑے رکھتا ہے، یہ دراصل درختوں کی جڑوں کے درمیان اگی ہوئی فنجائی ہوتی ہے جو درختوں کے نیٹ ورک کی حیثیت رکھتی ہے۔

    یہ فنجائی مٹی سے نمکیات لے کر درختوں کو فراہم کرتی ہے جبکہ درخت غذا بنانے کے دوران جو شوگر بناتے ہیں انہیں یہ فنجائی مٹی میں جذب کردیتی ہے۔ اس نیٹ ورک کے ذریعے درخت ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزا کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

    اب ماہرین نے اس نیٹ ورک کا ایک مفصل نقشہ تیار کرلیا ہے۔ اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی کی جانب سے تیار کردہ اس نقشے کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی حیثیت ویسی ہی ہے جسے دماغ کے ایم آر آئی اسکین کی۔

    جس طرح دماغ کا ایم آر آئی اسکین یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ دماغ کس طرح کام کرتا ہے، اسی طرح یہ نیٹ ورک بتاتا ہے کہ جنگلات کس طرح کام کرتے ہیں اور یہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج پر کس طرح ردعمل دیں گے۔

    یہ نقشہ تیار کرنے کے لیے 70 ممالک کے 10 لاکھ سے زائد جنگلات کا مطالعہ کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ دنیا کے 60 فیصد درخت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ نقشہ بتاتا ہے کہ کس طرح کے ایکو سسٹم میں کس طرح کے درخت نشونما پاسکیں گے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں کی جانے والی شجر کاری مہمات کو مزید کامیاب بنایا جاسکے گا۔

    یہ نیٹ ورک کیا کام کرتا ہے؟

    زیر زمین درختوں کا نیٹ ورک خاصا اہمیت رکھتا ہے جو درختوں کے درمیان نمکیات اور خوراک کے تبادلے کا کام کرتا ہے۔ درخت کسی بھی مشکل صورتحال میں اسی نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے کو ہنگامی پیغامات بھی بھیجتے ہیں۔

    ان پیغامات میں درخت اپنے دیگر ساتھیوں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ قریب آنے والے کسی خطرے جیسے بیماری، حشرات الارض یا قحط کے خلاف اپنا دفاع مضبوط کرلیں۔

    اس نیٹ ورک کے ذریعے پھل دار اور جاندار درخت، ٹند منڈ اور سوکھے ہوئے درختوں کو نمکیات اور کاربن بھی فراہم کرتے ہیں۔

    اسی طرح اگر کبھی کوئی چھوٹا درخت، قد آور ہرے بھرے درختوں کے درمیان اس طرح چھپ جائے کہ سورج کی روشنی اس تک نہ پہنچ پائے اور وہ اپنی غذا نہ بنا سکے تو دوسرے درخت اسے غذا بھی پہنچاتے ہیں۔

    بڑے درخت اس نیٹ ورک کے ذریعے ان نو آموز درختوں کی نشونما میں بھی مدد کرتے ہیں جو ابھی پھلنا پھولنا شروع ہوئے ہوتے ہیں۔

    لیکن کیا ہوگا جب درختوں کو کاٹ دیا جائے گا؟

    اگر جنگل میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کردی جائے، یا موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج یا کسی قدرتی آفت کے باعث کسی مقام کا ایکو سسٹم متاثر ہوجائے تو زیر زمین قائم درختوں کا یہ پورا نیٹ ورک بھی متاثر ہوتا ہے۔

    یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی ایک تار کے کٹ جانے سے پورا مواصلاتی نظام منقطع ہوجائے۔ اس صورت میں بچ جانے والے درخت بھی زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتے اور تھوڑے عرصے بعد خشک ہو کر گر جاتے ہیں۔

  • دنیا کے خوبصورت ترین نقشے

    دنیا کے خوبصورت ترین نقشے

    آج سے کئی صدیوں قبل مختلف مقامات کے نقشے نہایت اہمیت رکھتے تھے۔ سفر قریب کا ہو، یا دور کا, مطلوبہ مقام کے جتنے زیادہ ممکن ہو نقشے تیار کیے جاتے تھے تاکہ منزل تک بحفاظت پہنچا جاسکے۔

    ابتدا میں یہ نقشے ہاتھ سے تخلیق کیے جاتے تھے جو نہایت مشکل اور محنت طلب کام تھا اور نقشے بنانے والے کے لیے ریاضی و جغرافیہ سمیت ہر علم میں ماہر ہونا ضروری تھا۔

    پھر آہستہ آہستہ اس کام کے لیے مختلف تکنیکیں ایجاد کرلی گئیں۔ آج کل کے اسکرینوں کے جدید دور میں کاغذ پر بنے ہوئے نقشوں کا رواج بہت کم ہوگیا ہے۔ اب ہر شے کی طرح مختلف مقامات کے راستے بھی ہماری ٹچ اسکرینوں پر دستیاب ہیں۔

    مزید پڑھیں: ان جھنڈوں میں موجود رنگ کس چیز کی علامت ہیں؟

    پرانے دور کے کئی تاریخی نقشوں کو دنیا بھر کی لائبریریوں میں محفوظ رکھا گیا ہے۔ آج ہم آپ کو ایسے نقشے دکھانے جارہے ہیں جو نہایت خوبصورت اور دیدہ زیب معلوم ہوتے ہیں اور انہیں دیکھ کر بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں بنانے والا کوئی مصور ہوگا۔


    کائنات کا نقشہ

    ایک جرمن نقشہ نویس اینڈرس سیلاریس کی جانب سے بنایا جانے والا یہ نقشہ ہماری کائنات کا ہے (جو اس وقت لوگوں کے ذہن میں تھی)۔ سنہ 1660 میں تخلیق کیے جانے والے اس نقشے میں زمین کو کائنات کا مرکز دکھایا گیا ہے جبکہ چاند، سورج اور دیگر سیارے زمین کے گرد محو گردش ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ وہی نظریہ ہے جس کو درست کرنے کی پاداش میں اطالوی ماہر طبیعات گلیلیو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ گلیلیو نے اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم انسان یا زمین کائنات کا مرکز نہیں ہیں۔


    سیڈڈ اٹلس

    سنہ 1803 میں بنایا جانے والا یہ نقشہ جسے سیڈڈ اٹلس کہا جاتا ہے، عالم اسلام میں جدید تکنیکوں کے ذریعہ بنایا اور چھاپا جانے والا پہلا نقشہ ہے۔

    اسے سلطنت عثمانیہ کے سلطان سلیم 3 نے بنوایا تھا اور اس کی صرف 50 کاپیاں چھاپی گئیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ نقشہ جدید دور کی نقشہ سازی اور سمت شناسی کے تمام اصولوں پر پورا اترتا ہے۔


    ثمر قند کا تصوراتی نقشہ

    مشہور تاریخی شہر ثمر قند کا تصوراتی نقشہ جو اب ازبکستان کا حصہ ہے۔ یہ نقشہ ایک غیر ملکی تشریح نگار رابرٹ الٹ بیئر نے بنایا ہے۔


    پریوں کا شہر

    قدیم زمانے سے داستانوں اور دیو مالائی کہانیوں میں اپنی جگہ بنائے ہوئے پریوں کے شہر کا ایک تصوراتی نقشہ۔ اسے سنہ 1918 میں چند مصوروں نے تخلیق کیا اور اس کے لیے انہوں نے برطانوی، یونانی، اور جرمن لوک داستانوں سے مدد لی۔

    یہ نقشہ لائبریری آف کانگریس میں رکھا گیا ہے۔


    لیو بیلجیکس

    سنہ 1583 میں مائیکل اٹزنگر نامی ایک نقشہ نویس نے نیدر لینڈز، لکسمبرگ اور بیلجیئم کے نقشے کو ایک شیر کی شبیہہ میں پیش کیا۔ شیر اس خطے میں پایا جانے والا نہایت عام جانور ہے۔


    چیاڈو

    سنہ 1800 میں کوریا میں بنائے جانے والے اس نقشے کو چیاڈو کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے جنت کا مکمل نقشہ۔

    نقشے کے وسط میں میرو کے پہاڑ کو دکھایا گیا ہے جو بدھ، چین اور ہندو عقائد کے مطابق کائنات کے بالکل وسط کا مقام ہے۔


    دریائے مسی سپی

    سنہ 1994 میں نورمن فسک نامی ایک ماہر جغرافیات نے اپنے ایک تحقیقی مقالے کے ساتھ امریکی ریاست مسی سپی کے دریا کی تاریخ کو پیش کیا۔

    اس نقشے میں مختلف ادوار میں دریا کے بہاؤ کو دکھایا گیا ہے کہ وہ کہاں سے اور کس طرف بہتا تھا اور اس میں کیا کیا تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ یہ نقشہ دیکھنے میں انسانی جسم میں موجود رگوں کا جال اور تجریدی مصوری کا شاہکار لگتا ہے۔


    نقشہ سمت شناسی

    سلطنت عثمانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک ایڈمرل پری رئیس نے بے شمار خوبصورت نقشے تخلیق کیے۔ ان میں سے ایک اس کی سمت شناسی کی یہ کتاب بھی ہے۔

    اس کتاب میں ایڈمرل نے مختلف مقامات، جانوروں کی تصاویر اور رنگوں کے ذریعہ سمت کو متعین کیا ہے۔


    نیویارک

    سنہ 1664 میں جب انگریزوں نے نیویارک شہر کو نیدر لینڈز سے چھینا تو اس کے بعد اس شہر کو نئے سرے سے تعمیر کرنے کا سوچا گیا۔

    نئے شہر کا یہ نقشہ جیمز، ڈیوک آف یارک کو پیش کیا گیا اور اسی کے نام پر اس شہر کی تعمیر نو کا آغاز ہوا۔


    ینگ ینگ کاؤنٹی

    ینگ ینگ کاؤنٹی آف چائنہ کا یہ نقشہ اس مقام پر موجود دریاؤں کو واضح کرتا ہے۔ دیگر نقشوں کے برعکس اس میں جنوب کو اوپر اور شمال کو نیچے کی جانب دکھایا گیا ہے۔

    مضمون و تصاویر بشکریہ: لسٹ ورس ڈاٹ کام


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔