Tag: نقش لائل پوری

  • نقش لائلپوری:‌ خوب صورت فلمی نغمات کا خالق

    نقش لائلپوری:‌ خوب صورت فلمی نغمات کا خالق

    کوئی فلم کسی سنیما ہال میں بڑے پردے پر دیکھنے والا ذہن میں ہیرو ہیروئن اور ان کرداروں کو ہی یاد رکھ پاتا ہے، جن کی وجہ سے کہانی بنتی اور انجام تک پہنچتی ہے۔ وہ ان گیتوں کو بھی اکثر گنگناتا ہے جو اس فلم میں شامل رہے ہوں، لیکن نغمہ نگار کا نام یاد رکھنے یا اس کے بارے میں جاننے کی کوئی خواہش عام فلم بین نہیں‌ رکھتا۔ عام فلم بینوں کے لیے یہ اہم ہے بھی نہیں، مگر بدقسمتی سے بعض اچھے اور قابل فن کاروں کی فلم انڈسٹری میں بھی کوئی خاص پذیرائی نہیں ہوئی۔ نقش لائلپوری انہی میں سے ایک ہیں۔

    ہندوستان ہی نہیں پاکستان کی فلمی صنعت میں بھی کئی نغمہ نگار ایسے تھے کہ جن کے لازوال اور سدا بہار نغمات کی وجہ سے فلمیں مقبول ہوئیں۔ آج بھی ان کے لکھے ہوئے اردو زبان میں گیت برصغیر میں بڑے ذوق و شوق سے سنے جاتے ہیں اور ایک نسل کے لیے وہ گیت خاص کشش اور لطف رکھتے ہیں۔ ہندوستان کے نقش لائل پوری بولی وڈ کے ایسے ہی نغمہ نگار تھے جس کا انداز سب سے الگ تھا۔ آج وہ ایک بھولا بسرا نام بن کر رہ گئے ہیں، مگر ان کے گیتوں کی بازگشت آج بھی سنائی دے رہی ہے۔

    ہندوستان اور پاکستان میں فلمی گیت، یہ ملاقات ایک بہانہ ہے…. بہت مقبول ہوا اور دل جلے تو کوئی کیا کرے، الفت میں زمانے کی…، فلم کال گرل کے مقبول گیت تھے جب کہ چوری چوری کوئی آئے…فلم نوری اور مقبول ترین گیت نجانے کیا ہوا جو تو نے چھو لیا… فلم درد میں‌ شامل تھا جو نقش لائلپوری کا تحریر کردہ تھا۔ 22 جنوری 2017ء کو غزل گو شاعر اور فلمی نغمہ نگار نقش لائلپوری چل بسے تھے۔

    وہ انجمنیں جو فلم اور سنیما کے عظیم اور بے مثال فن کاروں اور آرٹسٹوں کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز کا اجرا کرتی ہیں، انھوں نے بھی اکثر نغمہ نگاروں کو نظر انداز کیا اور فلمی ناقدین کا خیال ہے کہ نقش لائلپوری کو بعد از مرگ یاد نہیں رکھا گیا جو کہ افسوس ناک بات ہے۔

    نقش، 24 فروری 1928ء کو لائل پور میں پیدا ہوئے، جسے اب ہم فیصل آباد کے نام سے پہچانتے ہیں۔ انھوں نے ایک مکینیکل انجینئر کے گھر میں آنکھ کھولی۔ اصل نام جسونت رائے شرما تھا۔ شاعری کا آغاز کرنے کے بعد ہر شاعر کی طرح غزلیں کہنے والے نقش لائلپوری کی وجہِ شہرت نغمہ نگاری بنی۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ والد ان کو انجینئر بنانا چاہتے تھے، مگر نقش لائلپوری نے ان سے اختلاف کیا اور دونوں باپ بیٹا کے تعلقات خراب ہو گئے۔ نقش لائلپوری کی والدہ اس وقت چل بسیں جب ان کی عمر صرف آٹھ سال تھی۔ والد نے دوسری شادی کر لی اور پھر نقش لائلپوری والد سے دوری اختیار کرتے چلے گئے۔ وہ لاہور آگئے اور کام کی تلاش شروع کر دی۔ تقسیم ہند کے بعد وہ اور ان کا خاندان لکھنؤ چلا گیا۔ 1950ء میں نقش لائلپوری نے فلمی گیت لکھنے کے لیے ممبئی کا رخ کیا۔ یہاں ان کی ملاقات جگدیش سیٹھی سے ہوئی اور ان کی اگلی فلم ’’جگو‘‘ کے نغمات لکھنے سے بطور گیت نگار اپنا سفر شروع کیا۔ اس فلم کے گیت ہٹ ہوگئے اور خاص طور پر یہ نغمہ ’’اگر تیری آنکھوں سے آنکھیں ملا دوں‘‘ نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ 1970ء تک نقش لائلپوری بولی وڈ میں اپنے قدم جمانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ موسیقار جے دیو نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ٹی وی سیریل کا گیت لکھیں۔ یہ کام بھی انھوں نے خوب جم کر کیا۔ اس کے علاوہ 50 پنجابی فلموں کے نغمات بھی لکھے۔ بعد میں نقش لائلپوری کی معروف ہدایت کار بی آر چوپڑا کے ساتھ دوستی ہوگئی۔ ان کی فلم ’’چیتنا‘‘ کے گیت نقش لائلپوری نے تحریر کیے۔ یہ 1970 ء کی بات ہے۔ اگلے برسوں میں انھوں نے کئی کام یاب فلموں کے لیے نغمات تحریر کیے جو بہت پسند کیے گئے، لیکن آج نقش لائلپوری ایک بھولا بسرا نام ہیں۔

  • نقش لائل پوری: سدا بہار فلمی نغمات کے خالق کا تذکرہ

    نقش لائل پوری: سدا بہار فلمی نغمات کے خالق کا تذکرہ

    تقسیم کے بعد جب ہندوستان اور پاکستان میں فلمی صنعت اپنا عروج دیکھ رہی تھی، اس وقت فن کاروں‌ کے ساتھ کئی باصلاحیت تخلیق کاروں نے بھی انڈسٹری میں قدم رکھا جن میں نغمہ نگار بھی شامل ہیں۔ فلمی نغمہ نگاروں کی اس کہکشاں میں نقش لائل پوری بھی شامل ہیں جو غزل کے بھی بہت اچھے شاعر تھے۔

    فلمی نغمہ نگار نقش لائل پوری نے کئی ہندی فلموں‌ کے لیے شاعری کی اور ان کے نغمات بھارت اور پاکستان میں‌ بھی مقبول ہوئے۔ نقش صاحب نے اپنے خوب صورت لہجے میں غزل کو بھی بڑے سلیقے سے نبھایا ہے۔ یہ درست ہے کہ ہر اچھا غزل گو شاعر اچھی فلمی شاعری نہیں کر سکتا، لیکن نقش لائل پوری اور پاکستان میں قتیل شفائی، تنویر نقوی، سیف الدین سیف، حبیب جالب اور منیر نیازی وہ شاعر ہیں جو غزل اور نظم کے ساتھ اعلیٰ درجہ کے گیت نگار بھی رہے۔

    نقش لائل پوری فلمی صنعت کے ایک ایسے نغمہ نگار ہیں جنھیں بہت جلد فراموش کر دیا گیا اور اکثر جب ہم ہندوستان اور پاکستان کے فلمی گیت نگاروں کا تذکرہ پڑھتے ہیں تو یہ نام کم ہی دکھائی دیتا ہے۔

    24 فروری 1928 ء کو لائل پور (موجودہ فیصل آباد) میں پیدا ہونے والے نقش لائل پوری نے اپنے آبائی علاقہ کی یہی نسبت اپنے نام سے جوڑے رکھی۔ ان کا اصلی نام جسونت رائے شرما تھا۔ والد مکینیکل انجینئر تھے اور چاہتے تھے ان کا بیٹا بھی انجینئر بنے۔ لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ وہ آٹھ برس کے تھے جب والدہ چل بسیں اور والد نے دوسری شادی کی تو باپ اور بیٹے کے تعلقات خراب ہو گئے۔ نقش لائل پوری لاہور آگئے، لیکن تقسیمِ ہند کے بعد وہ اور ان کا خاندان لکھنؤ ہجرت کر گیا۔ شاعری کا آغاز وہ کرچکے تھے اور اسی زمانے میں جسونت رائے شرما سے نقش لائل پوری ہوچکے تھے۔ 1950ء میں گیت نگاری کے ارادے سے نقش نے ممبئی کا رخ کیا۔ یہاں وہ دی ٹائمز آف انڈیا میں‌ بطور پروف ریڈر کام کرنے لگے جس نے انھیں فلمی صنعت تک رسائی دی۔ اسی زمانے میں انھوں نے شادی کر لی۔

    پھر ممبئی میں ان کی ملاقات ہدایت کار جگدیش سیٹھی سے ہوئی جنھوں نے نقش لائل پوری کو اپنی فلم ’’جگّو‘‘ کے نغمات لکھنے کا موقع دیا۔ نقش کے لکھے ہوئے تمام گیت مقبول ہوئے اور خاص طور پر یہ نغمہ ’’اگر تیری آنکھوں سے آنکھیں ملا دوں‘‘ نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ 1970 ء تک نقش لائل پوری بولی وڈ میں اپنے قدم جمانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ اس کے بعد ان کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا۔ ایک موقع پر موسیقار جے دیو نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ٹی وی سیریل کے لیے سونگ لکھیں اور اس میں‌ بھی نقش لائل پوری کام یاب ہوئے، انھوں نے پچاس ٹی وی ڈراموں کے گیت تحریر کیے۔ نقش لائل پوری نے ہندی کے علاوہ پنجابی فلموں‌ کے لیے بھی گیت نگاری کی۔

    نقش لائل پوری نے معروف فلم ساز اور ہدایت کار بی آر چوپڑا کی فلم ’’چیتنا‘‘ کے لیے بھی گیت تحریر کیے اور بہت سادہ زبان میں خوب صورت شاعری کی جو بہت پسند کی گئی۔

    فلمی گیت نگار کی حیثیت سے نقش لائل پوری نے چوروں کی بارات، چیتنا، سرکس کوئن، خاندان، درد، دل ناداں، تمہارے لیے، کاغذ کی ناؤ، دل کی راہیں اور کئی فلموں‌ کے لیے بہت خوب صورت شاعری کی۔

    ستّر کی دہائی میں ریلیز ہونے والی فلموں‌ کے لیے نقش لائل پوری نے جو نغمات لکھے وہ بہت مقبول ہوئے۔ ان میں‌ چند گیت رسم الفت کو نبھائیں، الفت میں زمانے کی، پیار کا درد ہے، اور سدا بہار نغمہ یہ ملاقات اک بہانہ ہے، پیار کا سلسلہ پرانا ہے شامل ہے۔

    نقش لائل پوری 22 جنوری 2017 ء کو چل بسے تھے۔ ان کا انتقال ممبئی میں 88 سال کی عمر میں‌ ہوا۔

  • نقش لائل پوری: ایک بھولا بسرا نام جس کے فلمی گیت آج بھی سنے جاتے ہیں

    نقش لائل پوری: ایک بھولا بسرا نام جس کے فلمی گیت آج بھی سنے جاتے ہیں

    ایک زمانہ تھا جب ہندوستان اور پاکستان میں فلمی صنعت اپنا عروج دیکھ رہی تھی۔ اس وقت جہاں کئی فن کاروں کو آگے بڑھنے کا موقع مل رہا تھا، وہیں قابل اور باصلاحیت تخلیق کار بھی نام و مقام بنا رہے تھے۔ اگر اس زمانے کے گیت نگاروں کی بات کی جائے تو ان میں کئی بڑے نام شامل ہیں جن کے گیت بہت سی فلموں کی کام یابی کی وجہ بنے۔ فلمی نغمہ نگاروں کی اس کہکشاں میں ایک نقش لائل پوری بھی تھے جنھوں‌ نے بولی وڈ کو خوب صورت نغمات دیے۔

    نقش لائل پوری کے لکھے ہوئے بہت سے گیت ہندوستانی فلموں‌ کی کام یابی اور مقبولیت کا سبب بنے۔ وہ غزل کے بھی بہت اچھے شاعر تھے۔ اس حقیقت کو ماننا ہوگا کہ ہر اچھا غزل گو شاعر اچھی فلمی شاعری نہیں کر سکتا، لیکن نقش لائل پوری اور پاکستان میں قتیل شفائی، تنویر نقوی، سیف الدین سیف، حبیب جالب اور منیر نیازی وہ نام ہیں جنھوں نے غزل اور نظم کے ساتھ اعلیٰ درجہ کی گیت نگاری کی۔

    نقش لائل پوری فلمی صنعت کے ایک ایسے نغمہ نگار ہیں جنھیں بہت جلد فراموش کر دیا گیا اور اکثر جب ہم ہندوستان اور پاکستان کے فلمی گیت نگاروں کا تذکرہ پڑھتے ہیں تو یہ نام کم ہی دکھائی دیتا ہے۔ نقش لائل پوری 24 فروری 1928 ء کو لائل پور (موجودہ فیصل آباد) میں پیدا ہوئے اور علاقہ کی یہی نسبت اپنے نام سے جوڑے رکھی۔ ان کا اصلی نام جسونت رائے شرما تھا۔ ان کے والد مکینیکل انجینئر تھے اور چاہتے تھے ان کا بیٹا بھی انجینئر بنے۔ لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ وہ آٹھ برس کے تھے جب والدہ چل بسیں اور والد نے دوسری شادی کی تو باپ اور بیٹے کے تعلقات خراب ہو گئے۔ نقش لائل پوری لاہور آگئے، لیکن تقسیمِ ہند کے بعد وہ اور ان کا خاندان لکھنؤ ہجرت کر گیا۔ شاعری کا آغاز وہ کرچکے تھے اور اسی زمانے میں جسونت رائے شرما نے اپنا فلمی نام نقش لائل پوری رکھ لیا تھا۔ 1950ء میں گیت نگاری کے ارادے نقش نے ممبئی کا رخ کیا۔ یہاں وہ دی ٹائمز آف انڈیا میں‌ بطور پروف ریڈر کام کرنے لگے جس نے انھیں فلمی صنعت تک رسائی دی۔ اسی زمانے میں انھوں نے شادی کر لی۔ پھر ممبئی میں ان کی ملاقات ہدایت کار جگدیش سیٹھی سے ہوئی جنھوں نے نقش لائل پوری کو اپنی فلم ’’جگّو‘‘ کے نغمات لکھنے کا موقع دیا۔ نقش کے لکھے ہوئے تمام گیت مقبول ہوئے اور خاص طور پر یہ نغمہ ’’اگر تیری آنکھوں سے آنکھیں ملا دوں‘‘ نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ 1970 ء تک نقش لائل پوری بولی وڈ میں اپنے قدم جمانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ اس کے بعد ان کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا۔ ایک موقع پر موسیقار جے دیو نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ٹی وی سیریل کے لیے سونگ لکھیں اور اس میں‌ بھی نقش لائل پوری کام یاب ہوئے، انھوں نے پچاس ٹی وی ڈراموں کے گیت تحریر کیے۔ نقش لائل پوری نے ہندی کے علاوہ پنجابی فلموں‌ کے لیے بھی گیت نگاری کی۔

    نقش لائل پوری نے معروف فلم ساز اور ہدایت کار بی آر چوپڑا کی فلم ’’چیتنا‘‘ کے لیے بھی گیت تحریر کیے اور بہت سادہ زبان میں خوب صورت شاعری کی جو بہت پسند کی گئی۔

    فلمی گیت نگار کی حیثیت سے نقش لائل پوری نے چوروں کی بارات، چیتنا، سرکس کوئن، خاندان، درد، دل ناداں، تمہارے لیے، کاغذ کی ناؤ، دل کی راہیں اور کئی فلموں‌ کے لیے بہت خوب صورت شاعری کی۔

    ان کی وجہِ شہرت جو گیت بنے ان میں زیادہ تر ستّر کی دہائی کی فلموں‌ میں‌ شامل تھے۔ رسم الفت کو نبھائیں، الفت میں زمانے کی، پیار کا درد ہے، اور ریکارڈ مقبولیت حاصل کرنے والا گیت یہ ملاقات اک بہانہ ہے……..پیار کا سلسلہ پرانا ہے بھی اسی شاعر کی تخلیق ہے۔

    22 جنوری 2017 ء کو نقش لائل پوری چل بسے۔ ممبئی میں اپنے گھر پر وفات پانے والے نقش لائل پوری 88 سال کے تھے۔