Tag: نقصان دہ

  • ویپنگ ( ای سگریٹ) : کیا یہ بھی تمباکو نوشی کی طرح نقصان دہ ہے؟

    ویپنگ ( ای سگریٹ) : کیا یہ بھی تمباکو نوشی کی طرح نقصان دہ ہے؟

    تمباکو نوشی جس شکل میں بھی ہو صحت کیلئے نقصان دہ ہی ہوتی ہے، اسے خوبصورت پیکنگ میں تیار کرکے صحت بخش بنانے کی باتیں محض دھوکہ ہیں۔

     تمباکو نوشی کے متبادل کے طور پر پیش کی جانے والی ویپنگ یا الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال کا رجحان کا بڑھتا جا رہا ہے، عمومی تاثر یہ ہے کہ ای سگریٹ عام سگریٹ جتنا خطرناک نہیں ہوتا۔

    ویپنگ یعنی ای سگریٹ، ویپ پین یا ویپس بیٹری پاور ڈیوائس ہوتی ہے جس میں ای لیکوڈ یا ویپ جوس گرم ہوتا ہے جسے سگریٹ نوشی کے شوقین افراد استعمال کرتے ہیں۔

    یہ الیکٹرانک سگریٹ جب سے وجود میں آئی ہے تب سے یہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں تیزی سے فیشن کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔

    الیکٹرانک سگریٹ کا استعمال روایتی سگریٹ نوشی کے مقابلے میں کس حد تک نقصان دہ ہے اور کیا ویپنگ کو ”مقابلتاً محفوظ‘‘ کہا جاسکتا ہے؟ اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ بھی صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔

    ای سگریٹ کیا ہے ؟

    ای سگریٹ بیٹری سے چلنے والا ایک آلہ ہے، جو صارف کے کش لینے کے دوران ویپرائزڈ نکوٹین یا نان نکوٹین کی مقدار خارج کرتا ہے۔

    اس کا مقصد تمباکو نوشی کو دھوئیں کے بغیر استعمال کرنا ہوتا ہے۔ ای سگریٹ ایک لمبی ٹیوب ہے جو عام طور پر سگریٹ، سگار، پائپ یا قلم سے مشابہت رکھتی ہے۔

    بیشتر قابلِ استعمال کارٹریج کے ساتھ دوبارہ قابلِ استعمال ہیں لیکن کچھ ڈسپوز ایبل بھی ہیں۔ ای سگریٹ کو ای سگس، الیکٹرانک نکوٹین کی فراہمی کے نظام، ویپورائزر سگریٹ اور ویپ پین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

    اگر ای سگریٹ کے نقصانات کی بات کی جائے تو زیادہ تر ای سگریٹ میں نکوٹین ہوتا ہے، یہ ایک ایسی لت ہے جو نوعمر دماغ میں تبدیلیوں کو متحرک کرتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی کے علاوہ ویپنگ بھی متعلقہ فرد کی افزائش نسل کی اہلیت کو متاثر کرتی ہے، خاص طور پر اس وجہ سے خواتین کو حاملہ ہونے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دیگر مسائل میں بالوں کا گرنا، جسمانی مدافعتی نظام کا کمزور اور دانتوں کا پیلا پڑ جانا وغیرہ بھی شامل ہیں۔

  • گرمیوں میں زیادہ نہانا کتنا نقصان دہ ہے ؟ احتیاط لازمی کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !

    گرمیوں میں زیادہ نہانا کتنا نقصان دہ ہے ؟ احتیاط لازمی کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !

    موسم گرما کا سب کا دل چاہتا ہے کہ روز نہایا جائے لیکن اکثر لوگ عمومی طور پر ایسی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں کہ جس کا نقصان ان کی صحت پر براہ راست پڑتا ہے۔

    انہیں یہ علم ہی نہیں ہوپاتا کہ اچھی صحت اور مناسب صفائی کے واسطے کن امور کو پورا کرنا لازم ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق روزانہ نہانا غالبا ایک عادت ہو سکتی ہے مگر اس بات کی رعایت رکھنا چاہیے کہ بکثرت نہانے کے نتیجے میں جلد پر موجود صحت بخش روغن اور جراثیم کم ہو جاتے ہیں۔

    لہٰذا کثرت سے نہانے کے سبب جلد خشک اور کھردری ہو سکتی ہے، اس طرح مضر جراثیم کے جلد میں داخل ہونے کی راہ ہموار ہو جاتی ہے۔

    بعض نوعیت کے صابن بہت سے ایسے جراثیم بھی ہلاک کر دیتے ہیں جو ہمارے جسم کیلئے مفید ہوتے ہیں۔

    لہذا ماہرین یہ ہدایت دیتے ہیں کہ ہلکی پھلکی نوعیت کے ایسے صابن کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے جس میں روغن موجود ہو۔ اگر کسی شخص کو ایگزیما یا حساس جلد کا مسئلہ درپیش ہے تو ایسی صورت میں ماہرین خوشبو سے خالی صابن استعمال کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ جسم کے تمام حصوں کو صابن سے صاف کرنے کی ضرورت نہیں۔ لہذا صابن کے استعمال کو بغلوں، دونوں پاؤں، دونوں ہاتھوں اور چہرے تک محدود رکھنا چاہیے۔

    گیلے تولیے جراثیم، وائرس اور پھپھوند کے لیے زرخیز آماجگاہ کے مترادف ہوتے ہیں، ماہرین ہفتے میں کم از کم دو بار تولیوں کو بدلنے یا دھونے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

    ہر مرتبہ استعمال کے بعد تولیے کو اچھی طرح خشک ہونے کے لیے چھوڑ دینا چاہیے، اس کے بعد دوبارہ استعمال میں لایا جانا چاہیے۔

    اگر انسان کے بال قدرتی طور روغن نہ ہوں تو پھر بالوں کو روزانہ دھونے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ کے بال قدرتی طور پر خشک ہیں تو ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں کئی گنا کم دھویا جانا چاہیے تا کہ بالوں کو شدید طور پر خشک ہونے سے بچایا جا سکے۔

  • دودھ نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    دودھ نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    دودھ کو ایک مکمل غذا سمجھا جاتا ہے جو اپنے اندر جسم کے لیے تمام ضروری غذائی اجزا رکھتا ہے، یہ بچوں سمیت ہر عمر کے افراد کے لیے یکساں طور پر فائدہ مند ہے۔

    دودھ فوری توانائی پہنچانے کا ذریعہ ہے اور ایک گلاس دودھ جسم کو درکار تمام وٹامن فراہم کردیتا ہے۔ تاہم بعض صورتوں میں دودھ نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    ایسے موقع پر دودھ سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے۔ آئیں جانتے ہیں کہ دودھ کب آپ کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    کینسر کا سبب

    اگر دودھ میں مضر صحت اجزا باقی رہ جائیں تو یہ دودھ چھاتی، رحم اور پروسٹیٹ کینسر کا سبب بن سکتا ہے، لہٰذا کھلے دودھ کو تیز آنچ پر ابالا جائے اور ڈبے کے بند دودھ کے لیے کسی معیاری کمپنی کا انتخاب کیا جائے۔

    ہاضمے کے لیے نقصان دہ

    بعض افراد کے جسم میں ایسے انزائم پیدا نہیں ہوتے جو دودھ میں موجود لیکٹوز کو ہضم کرسکیں۔ یہ انزائم لیکٹیز کہلاتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے دودھ نظام ہاضمہ کے مسائل، ڈائریا، گیس اور پیٹ میں درد پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    الرجی

    بعض افراد کو دودھ سے الرجی بھی ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں دودھ پینا شدید تکلیف میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    دودھ سے الرجک شخص اگر دودھ پی لے تو اسے جلد کے پھٹ جانے، گلے، زبان اور منہ کے سوج جانے کی شکایت ہوسکتی ہے جبکہ شدید کھانسی کا دورہ پڑسکتا ہے۔

    ایسے افراد جن کا جسم دودھ کو قبول نہیں کرتا، دودھ پینے سے گردوں یا جگر کے کینسر میں بھی مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    وزن میں اضافہ

    پروسیسڈ دودھ جیسے پنیر اور دودھ سے بنی دیگر مصنوعات میں اضافی اور غیر ضروری اشیا جیسے مصنوعی رنگ اور مٹھاس شامل کی جاتی ہے۔ یہ وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔

  • مرغی کا گوشت کھانے سے قبل یہ جان لیں

    مرغی کا گوشت کھانے سے قبل یہ جان لیں

    دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مرغی کا گوشت استعمال کیا جاتا ہے، اسی لیے اس کی کم وقت میں زیادہ پروڈکشن کے نت نئے طریقے اختیار کیے جارہے ہیں جو مرغی کے معیار اور اس کی غذائیت پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔

    جو مرغی آج دنیا بھر میں بطور غذا استعمال کی جارہی ہے اس کے سائز میں پچھلے 50 برسوں میں 364 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہتبدیلی دوسری جنگ عظیم کے بعد آئی۔

    اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ جنگ کے دوران مرغی کے گوشت کی طلب میں اضافہ ہوا تو کئی کمپنیوں نے اس پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے مرغیوں کی افزائش کرنے کا فیصلہ اس طرح کیا کہ وہ سائز میں بڑی ہوں تاکہ کسٹم میں کم مہنگی پڑے۔

    مرغیوں کے سائز میں اضافہ کے لیے انہیں مصنوعی ہارمونز اور کیمیکل سے بھرپور غذا دی گئی، عام طور مرغیاں اناج اور گھاس پھوس کھاتی ہیں تاہم فارم کی مرغیوں کو بنیادی طور پر مکئی اور سویا کھلایا جاتا ہے تاکہ یہ کم وقت میں موٹی اور بڑی ہوجائے۔

    پاکستان میں ان مرغیوں کو کم وقت میں بڑا کرنے کے لیے مختلف انجیکشن لگائے جاتے ہیں جبکہ انہیں جو دانہ کھلایا جاتا ہے وہ بھی گندی اشیا سے ملا کر بنایا جاتا ہے۔ یہی کیمیکل مرغی سے انسانوں میں منتقل ہوجاتے ہیں۔

    دیکھا جائے تو آج کل مرغی کے نام پر ایک بڑا غیر صحت بخش پرندہ کھایا جارہا ہے، نوے کی دہائی کے اوائل میں مرغیاں تقریباً 4 ماہ میں تیار ہوتی تھی جبکہ آج کل یہی برائلرمرغی صرف 47 دن میں تیار ہو جاتی ہے تاکہ طلب کو پورا کیا جا سکے۔

    آج کے دور میں مرغی کی بنیادی خوراک کاربوہائیڈریٹ ہے، جسے ہم ہائی انرجی ڈائیٹ کہتے ہیں جو یقیناً موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔ انسانوں کے ساتھ بھی اسی طرح کا معاملہ ہے۔ انہیں جب وزن کم کرنا ہوتا ہے تو سب سے پہلے کاربوہائیڈریٹ کو کم کیا جاتا ہے۔

    مرغیاں جو کچھ بھی کھائیں گی وہ اسی طرح ان کے گوشت کی صورت میں انسانوں میں منتقل ہوگا، مثال کے طور پر فارمی چکن میں اومیگا 6 سے اومیگا 3 کا تناسب زیادہ ہوتا ہے جبکہ چراگاہوں کے قدرتی ماحول پالی جانے والی مرغیوں میں یہ تناسب نہایت کم ہوتا ہے۔

    متوازن میں غذا میں گوشت اور سبزیوں کا تناسب بہتر ہونا چاہیئے، چکن تمام ضروری غذائی اجزا کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ چکن پروٹین، کیلشیم، امینو ایسڈ، وٹامن B-3، وٹامن B-6، میگنیشیم اور دیگر اہم غذائی اجزا کا بھرپور ذریعہ ہے۔

    تاہم ہر قسم کا چکن صحت کے لیے مفید نہیں ہے، دیسی مرغی کے مقابلے میں برائلر مرغی کی افادیت کافی کم ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ برائلر چکن کو ریگولر کھانے سے آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اس کا کثرت سے استعمال جسم میں بہت سی بیماریاں پیدا کرتا ہے۔

    برائلرز کے بجائے دیسی چکن کھائی جائے تو اچھا ہے، جبکہ اس کے ساتھ سبزیاں اور دیگر اناج کا استعمال بھی کیا جائے تاکہ جسم کو تمام تر غذائی اجزا مناسب مقدار میں میسر آسکے۔

  • خبردار! کولڈ ڈرنک پینے سے قبل یہ پڑھ لیں

    خبردار! کولڈ ڈرنک پینے سے قبل یہ پڑھ لیں

    سافٹ ڈرنک پینا ہماری معمول کا حصہ بن چکا ہے، ہم میں سے ہر شخص اکثر سافٹ ڈرنک پیتا دکھائی دیتا ہے اور بعض افراد تو اس کے اس قدر دیوانے ہوتے ہیں کہ روزانہ پیتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنک کا ایک گلاس بھی ہمارے جسم کے لیے بے حد نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    سافٹ ڈرنکس کے یوں تو بے حد نقصانات ہیں جن میں سب سے عام موٹاپا اور ذیابیطس ہے، اس کے علاوہ سافٹ ڈرنکس کے دیر سے ظاہر ہونے والے نقصانات اور بیماریوں کی بھی طویل فہرست ہے جس میں دانتوں اور ہڈیوں کو نقصان، جلدی امراض، امراض قلب، ڈپریشن، مرگی، متلی، دست، نظر کی کمزوری اور جلد پر خارش شامل ہیں۔

    تاہم ان خطرناک ڈرنکس کا ایک اور نقصان یہ بھی ہے کہ یہ کینسر کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

    متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں متعدد اقسام کے کینسر اور سافٹ ڈرنکس کے استعمال کے درمیان مضبوط تعلق کو دیکھا گیا، تحقیق کے مطابق ہفتے میں صرف دو سافٹ ڈرنکس ہی انسولین کی سطح بڑھا دیتے ہیں جس سے لبلبے کے کینسر کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

    اسی طرح روزانہ ایک سافٹ ڈرنک کا استعمال مردوں میں مثانے کے کینسر کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھا سکتا ہے جبکہ ڈیڑھ سافٹ ڈرنک کا روزانہ استعمال خواتین میں بریسٹ کینسر کے امکان میں اضافہ کردیتا ہے۔

    سافٹ ڈرنک میں شامل اجزا 6 اقسام کے کینسر پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں، اور اس کے باعث ہونے والے کینسر میں پیٹ اور مثانے کا کینسر سب سے عام ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس زہر کو اپنی غذا سے دور رکھنا چاہیئے اور اس کی جگہ پانی، تازہ پھلوں کا جوس اور شیکس استعمال کرنے چاہئیں۔

  • موٹاپے کے حوالے سے نئی تحقیق میں ماہرین کا حیران کن انکشاف

    موٹاپے کے حوالے سے نئی تحقیق میں ماہرین کا حیران کن انکشاف

    لندن: نئی سائسنی تحقیق میں طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ موٹاپا دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

    ہم میں سے بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ موٹاپا صرف دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کا سبب بنتا ہے لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ موٹاپا دماغی امراض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق موٹاپا صرف انسانی جسم کے لیے ہی نہیں بلکہ دماغی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موٹاپے کے باعث دماغی تنزلی کا باعث بننے والے الزائمر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    تحقیق کے دوران 17 ہزار سے زائد مردوں اور خواتین کے دماغی اسکین کیے گئے جن کی اوسط عمر 41 سال تھی، تحقیق میں دماغ کے 128 حصوں میں دوران خون کا جائزہ لیا گیا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ موٹاپے سے دماغ کے ان 5 حصوں کو خون کی فراہمی کم ہوجاتی ہے جو الزائمر امراض سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

    طبی جریدے جرنل آف الزائمر ڈیزیز میں شائع تحقیق میں محققین کا کہنا تھا کہ جسمانی وزن میں اضافہ دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

  • وہ غذائیں جو جھوٹ بول کر بیچی جاتی ہیں

    وہ غذائیں جو جھوٹ بول کر بیچی جاتی ہیں

    آج کل کے تیز رفتار دور میں کسی پراڈکٹ کی کامیابی اس بات پر انحصار کرتی ہے کہ اسے کتنی اچھی طرح پیش کیا گیا، کسی پراڈکٹ کی جتنی اچھی مارکیٹنگ کی جائے گی وہ اتنی ہی زیادہ فروخت ہوگی۔

    قطع نظر اس کے، کہ کوئی پراڈکٹ ہمارے کام کی ہے یا نہیں، اگر کھانے کی چیز ہے تو ہمارے لیے صحت مند ہے یا نہیں، ہم اکثر اشیا خوش کن اشتہارات دیکھ کر انہیں خرید لیتے ہیں، ان اشیا میں کھانے پینے کی اشیا بھی شامل ہیں۔

    ہم گمراہ کن اشتہارات کے ذریعے یہ فرض کر لیتے ہیں کہ فلاں جوس یا فلاں ڈبہ بند شے ہمیں صحت و توانائی فراہم کرسکتی ہے، یا کوئی کولڈ ڈرنک پیتے ہی ہمیں خوشیوں کا کوئی نیا جہاں مل جائے گا، تاہم یہ صرف ایک دھوکے کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔

    مزید پڑھیں: غذائی اشیا میں کی جانے والی جعلسازیاں

    آج ہم آپ کو فوڈ انڈسٹری کے ایسے ہی کچھ دھوکوں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو جھوٹے اشتہارات دکھا کر ہمیں دیے جاتے ہیں اور ہم بغیر کچھ سوچے سمجھے انہیں خرید کر اپنے جسم کا ایندھن بناتے ہیں، نتیجے میں ہمیں موٹاپے، ذیابیطس اور بلڈ پریشر سمیت بے شمار بیماریاں ملتی ہیں۔

    فروٹ جوس

    ٹی وی پر چلتے ہوئے اشتہار میں تازہ پھل جنہیں درخت سے توڑا جاتا ہے، اور ان پھلوں کا رس نکالنا، کیا آپ کو واقعی ایسا لگتا ہے کہ آپ جو ڈبہ بند جوس پی رہے ہیں وہ یہی پھلوں سے نکالا ہوا رس ہے؟ تو اپنی غلط فہمی دور کرلیں۔

    گھر میں نکالا گیا فروٹ جوس تو صحت بخش ہوسکتا ہے، تاہم ڈبہ بند فروٹ جوس میں رنگ اور مصنوعی مٹھاس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا۔ انہیں تازہ اور ذائقہ دار رکھنے کے لیے ڈالے گئے کیمیکل، چینی اور رنگ آپ کو بے شمار طبی مسائل میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    چینی

    کیا آپ جانتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم چینی کی لت کے ایسے ہی عادی ہوسکتے ہیں جیسے کوکین کا عادی ہوجانا، یہی وجہ ہے کہ بڑی فوڈ انڈسٹریز اپنی مصنوعات میں چینی کا بے تحاشہ استعمال کرتی ہیں تاکہ آپ کو ان اشیا کی لت لگ جائے اور آپ بار بار وہ شے خریدیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق امریکی گروسری اسٹورز پر رکھی جانے والی 70 فیصد مصنوعات میں چینی کی آمیزش ہوتی ہے۔

    گو کہ ہمارے جسم اور دماغ کو شوگر کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ چینی کو اپنے ہر کھانے کا لازمی جز بنا لیں اور جب بھی کچھ کھائیں تو وہ میٹھا ہی ہو۔

    اعتدال میں رہ کر چینی کا استعمال جسم کے لیے فائدہ مند ہے ورنہ یہ سخت نقصان دہ بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: تازہ سبزیوں کی زہریلی حقیقت آپ کو پریشان کردے گی

    سوڈا ڈرنک

    سوڈا ڈرنکس کے اکثر اشتہارات میں آپ کو باور کروایا جاتا ہے کہ ایک کین پیتے ہی آپ خود کو خوش و خرم محسوس کریں گے اور آپ کے اندر مثبت خیالات پیدا ہوں گے، کچھ ڈرنکس آپ کو توانائی سے بھردیں گی اور آپ بے اختیار خطرے کو گلے لگانے کے لیے لپکیں گے۔۔ یہ صرف ایک دھوکہ ہے اور کچھ نہیں۔

    ان کولڈ ڈرنکس / سوڈا ڈرنکس کے نقصانات کے حوالے سے تمام سائنسی و طبی ماہرین متفق ہیں۔ یہ موٹاپے، معدے اور سینے مین جلن اور تکلیف کا سبب بنتی ہیں۔

    کولڈ ڈرنکس کی تیاری میں بے تحاشہ شوگر، کیمیکلز اور مصنوعی رنگ ملائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے زہر کی حیثیت رکھتے ہیں اور آہستہ آہستہ آپ کے جسم کو ختم کردیتے ہیں۔

    ڈائٹ سوڈا

    ایک اور دھوکہ ان ڈرنکس کے ساتھ ’ڈائٹ‘ کا لفظ لگا کر دیا جاتا ہے، لیکن درحقیقت یہ جسم کے لیے عام ڈرنکس سے بھی زیادہ نقصان دہ ہوتی ہیں۔

    ڈائٹ مشروبات میں شامل مٹھاس عام میٹھے کی نسبت زیادہ میٹھی ہوتی ہے جبکہ اس میں کیمیکلز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ جسم میں جا کر آنتوں کے خلیات کو شید طور پر متاثر کرتی ہیں۔

    ڈائٹ مشروبات دل کے دورے اور فالج کے خطرے میں 43 فیصد اضافہ کر دیتے ہیں جبکہ امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی مٹھاس کی آمیزش والے مشروبات ہڈیوں کو کمزور اور بھربھرا بنا دیتے ہیں۔

    ان دھوکوں کی واقفیت حاصل کرنے کے بعد کیا اب بھی آپ یہ دھوکہ کھانا چاہیں گے؟

  • زیادہ سونا صحت کے لیے نقصان دہ

    زیادہ سونا صحت کے لیے نقصان دہ

    ایک عام خیال ہے کہ ہر بالغ انسان کے لیے 8 گھنٹے کی نیند ضروری ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہر شخص کی صحت، جسامت اور اسے لاحق بیماریوں پر منحصر ہے کہ اسے کتنی نیند درکار ہے۔

    نیند کی کمی قبل از وقت موت کے خطرے سمیت بے شمار مسائل کا سبب بن سکتی ہے جن میں امراض قلب، ذیابیطس اور ڈپریشن بھی شامل ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح نیند کی کمی ہمارے لیے نقصان دہ ہے، اسی طرح نیند کی زیادتی بھی ہمیں یکساں نقصانات پہنچا سکتی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ زیادہ سونا ہمیں کن خطرات کا شکار بناتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق 9 گھنٹے سے زیادہ سونا موٹاپے کا شکار بنا سکتا ہے۔ زیادہ نیند جسم کی غذا کو اسٹور کرنے اور کیلوریز کو جلانے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔

    زیادہ سونا سر درد اور میگرین کا سبب بھی بنتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق زیادہ سونے اور امراض قلب میں گہرا تعلق ہے، زیادہ سونے والے افراد میں امراض قلب میں مبتلا ہونے کا امکان 28 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

    زیادہ سونا دماغ کو بوڑھا کردیتا ہے جس کے باعث کم عمری میں ہی الزائمر ہونے کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔

    طویل وقت کے لیے بستر پر رہنا کمر اور گردن کے درد میں اضافہ کرسکتا ہے کیونکہ اس سے کمر اور گردن کے مسلز کافی دیر تک غیر آرام دہ حالت میں رہتے ہیں۔

    زیادہ نیند آنا ذیابیطس کی بھی علامت ہوسکتی ہے کیونکہ ذیابیطس کے مریض تھکن اور غنودگی محسوس کرتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بستر پر زیادہ وقت گزارنا غیر آرام دہ نیند کا باعث بنتا ہے جبکہ دن کے اوقات میں سستی اور غنودگی کا سبب بنتا ہے جس سے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

    چونکہ ہر شخص کی نیند کی ضرورت مختلف ہے لہٰذا ماہرین کی رائے ہے کہ خود کو درکار نیند کے گھنٹوں کا اندازہ اس سے لگائیں کہ اگر آپ خود کو دن میں قیلولہ کے بغیر چاک و چوبند محسوس کریں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی نیند پوری ہوچکی ہے۔

    بہترین نیند کے لیے آپ کے کمرے کو اندھیرا، پرسکون اور خاموش ہونا چاہیئے جبکہ آنکھوں پر ڈارکننگ بلائنڈز بھی پرسکون نیند لانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

  • صبح صبح کی جانے والی وہ غلطیاں جو پورا دن برباد کرسکتی ہیں

    صبح صبح کی جانے والی وہ غلطیاں جو پورا دن برباد کرسکتی ہیں

    رات کی پرسکون نیند ایک نعمت ہے۔ رات بھر سکون سے سونے کے بعد صبح اٹھتے ہی اگر غیر مناسب حالات کا سامنا کرنا پڑے تو رات کی پرسکون نیند بے فائدہ ہوجاتی ہے اور پورا دن بے کار گزرتا ہے۔

    بعض لوگ نیند سے اٹھ کر ایسی غلطیاں کرتے ہیں جو ان کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں وہ غلطیاں، شاید آپ بھی ان غلط عادات میں مبتلا ہوں۔

    آنکھ کھلتے ہی کام کرنا


    جیسے ہی آپ کی آنکھ کھلے ویسے ہی بستر سے اٹھ کر کام شروع کردینا پشت کے مسلز کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ ساری رات حالت آرام میں رہنے کے بعد جسم سست ہوتا ہے اور فوری طور پر کام کرنے کے قابل نہیں ہوتا۔

    نیند سے اٹھنے کے 1 سے 2 گھنٹے بعد کام شروع کریں۔


    بھوکا رہنا

    بعض لوگ صبح اٹھنے کے بعد بھوک محسوس نہیں کرتے چنانچہ وہ دن کا سب سے اہم کھانا یعنی ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں۔ ناشتہ کرنا بے حد ضروری ہے لہٰذا اگر بھوک نہ لگے تب بھی ناشتہ ضرور کریں۔


    الارم کو ’سنوز‘ کرنا


    اگر آپ الارم کے بجتے ہی اسے ’سنوز‘ پر لگا کر دوبارہ سوجاتے ہیں اور 10 منٹ بعد الارم دوبارہ بج اٹھتا ہے، اور یہ سلسہ آدھے گھنٹے تک جاری رہتا ہے تو جان لیں کہ آپ اپنی صحت کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق الارم کی پہلی گھنٹی پر اٹھ کر بستر پر بیٹھ جانا زیادہ مفید ہے۔

    بار بار الارم بجنے سے نہ تو آپ ٹھیک سے سوپاتے ہیں اور نہ جاگ پاتے ہیں، یوں آپ کا دماغ تھکن کا شکار ہوجاتا ہے اور آپ سارا دن غنودگی محسوس کرتے رہیں گے۔


    ورزش نہ کرنا


    ورزش کرنے کے لیے سب سے مناسب وقت صبح کا ہے۔ اگر آپ دن کے کسی اور حصے میں ورزش کرتے ہیں تو یہ جسم کے لیے اتنی فائدہ مند نہیں جتنی صبح کی ورزش ہے۔

    بعض لوگ شام کے وقت ورزش کرتے ہیں۔ یہ ورزش ایک تھکن زدہ دن گزارنے والے جسم کو مزید تھکن کا شکار بنا دیتی ہے لہٰذا اس سے گریز کریں۔

    تو پھر کیا خیال ہے؟ کیا آپ اب بھی یہ غلطیاں کریں گے؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال جسم کے لیے نقصان دہ

    اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال جسم کے لیے نقصان دہ

    واشنگٹن: امریکی ماہرین کی حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر آپ کا فون ہر وقت آپ کے ہاتھ میں رہتا ہے تو آپ کے لیے بری خبر ہے.

    تفصیلات کےمطابق اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال ہاتھوں کی گرفت کمزور کرنے کا باعث بنتا ہے اس کے علاوہ ٹیکسٹ،اسکرولنگ اور گیمز کھیلنایہ تمام وہ عادات ہیں جس سےمرد زیادہ متاثر ہوتے ہیں.

    امریکا میں ونسٹن سالیم اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے دوران 20 سے 34 سال کی عمر کے 237 صحت مند مرد و خواتین کی گرفت کا جائزہ لیا گیا.

    تحقیق سے معلوم ہواکہ مردوں کے ہاتھوں کی گرفت اور چٹکیاں کمزور ہوگئی ہیں،تاہم خواتین میں ایسا بہت کم دیکھنے میں آیا.

    ماہرین کے مطابق نہ صرف ہاتھوں کی گرفت اہمیت رکھتی ہے بلکہ یہ عادت مجموعی فٹنس اور طبی مسائل کا باعث بھی بنتی ہے.

    اس سے قبل گزشتہ سال کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہاتھ کی گرفت کی مضبوطی میں کمی کسی بھی وجہ سے قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہے.

    اس نئی تحقیق کے محققین کا کہنا تھا کہ مسلسل ٹیکسٹ کرنا اور انگوٹھے کے مسلز کو آرام نہ دینا،انہیں مضبوط بنانے کا باعث بنتا ہے مگر یہ فائدہ مند نہیں نقصان کا باعث بنتی ہے کیونکہ ایسا کرنے سے انگوٹھے اور کلائی کے جوڑوں میں درد کا خطرہ بڑھ جاتا ہے.