Tag: نقصان

  • بجلی کے نظام میں 213 ارب روپے کا نقصان صارفین سے وصول

    بجلی کے نظام میں 213 ارب روپے کا نقصان صارفین سے وصول

    سال 2017 میں بجلی کے نظام میں 213 ارب روپے کا نقصان صارفین سے وصول کیا گیا یعنی عوام نے بجلی کے بلوں کے ساتھ کمپنیوں کی نااہلی کا خمیازہ بھی بھگتا۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث اربوں روپے کا بوجھ عوام کے سر پر ڈال دیا گیا۔

    پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پیپکو کے چیئرمین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ تیکنکی مسائل کے باعث گزشتہ سال 213 ارب روپےکا نقصان ہوا اور یہ ساری رقم عوام سے وصول کی گئی۔

    سب سے زیادہ لائن لاسز سکھر پاور کمپنی میں ہیں۔ سپیکو میں 38 فیصد سے زائد، پشاور میں 32.6 جبکہ حیدر آباد میں 30.6 فیصد لائن لاسز ہیں۔

    پیپکو کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل کے ساتھ ساتھ صارفین کو لائن لاسز کا بوجھ بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پروٹین والی غذاؤں کا بہت زیادہ استعمال نقصان کا سبب

    پروٹین والی غذاؤں کا بہت زیادہ استعمال نقصان کا سبب

    جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے پروٹین کا استعمال از حد ضروری ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ بہت زیادہ پروٹین کھانا آپ کو نقصان سے دو چار کرسکتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پروٹین والی غذائیں جیسے دودھ، دہی، پنیر، مچھلی اور انڈے اگر توازن کے ساتھ استعمال کیے جائیں تب تو یہ جسم کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ان کی بے تحاشہ مقدار استعمال کی جائے تو یہ آپ کو بے شمار نقصانات پہنچا سکتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق جسم کے وزن کے ایک کلو گرام کے لیے 0.8  گرام پروٹین کافی ہے۔ اس طرح ایک عام جسامت کے شخص کے لیے 46 سے 56 گرام پروٹین موزوں ترین ہے۔

    تاہم اس مقدار سے زائد پروٹین کا استعمال آپ کو ان نقصانات سے دو چار کرسکتا ہے۔

    گردوں کی خرابی

    گردے ہمارے جسم کا فلٹر ہوتے ہیں جو غذا میں سے غیر ضروری اشیا کو چھان کر انہیں جسم سے خارج کردیتے ہیں۔ اگر آپ بہت زیادہ پروٹین والی غذائیں کھائیں گے تو ان کے سخت ذرات کو چھاننے کے لیے گردوں کو زیادہ محنت کرنی ہوگی اور وہ دباؤ کا شکار ہوں گے۔

    گویا پروٹین کا زیادہ استعمال گردوں کو خرابی کا شکار کرنے کے مترادف ہے۔

    پیٹ کے مسائل

    بہت زیادہ پروٹین کا استعمال آپ کو قبض اور گیس میں بھی مبتلا کرسکتا ہے جس کی وجہ ان غذاؤں میں فائبر یا ریشے کا نہ ہونا ہے۔

    ریشہ ہمارے نظام ہضم کو بہتر کرتا ہے جس سے کھائی جانے والی غذا جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ تاہم پروٹین والی غذائیں اس عمل کو مشکل بنا سکتی ہیں۔

    وزن میں اضافہ

    یوں تو وزن میں کمی کے لیے پروٹین والی غذاؤں کو بہترین سمجھا جاتا ہے تاہم ان کا حد سے زیادہ استعمال آپ کو موٹاپے میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    منہ کی بدبو

    جب ہمارا جسم توانائی حاصل کرنے کے لیے پروٹین والی غذاؤں کو توڑتا ہے تو اس وقت ہمارا جسم کچھ کیمیائی مرکبات بھی پیدا کرتا ہے جو بو پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ جتنا زیادہ ہم پروٹین استعمال کریں گے، ہمارے منہ سے بو آنے کا اندیشہ بھی اتنا ہی ہوگا۔

    پریشان کن بات یہ ہے کہ منہ کی یہ بدبو برش کرنے یا ماؤتھ واش کے استعمال سے بھی کم نہیں ہوتی۔ اس سے چھٹکارے کا واحد حل پروٹین والی غذاؤں کا استعمال کم کردینا ہے۔

    موڈ کی خرابی

    کاربو ہائیڈریٹس ہمارے جسم میں ایسے ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو ہمارے اندر خوش کن احساسات پیدا کرتے ہیں۔ کاربو ہائیڈریٹس کی کمی اور پروٹین کی زیادتی ان ہارمونز میں کمی کرتی ہے جس کے باعث ہم غصہ، اداسی اور مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    پیاس میں اضافہ

    پروٹین کا زیادہ استعمال ہمارے جسم کو شدید قسم کی پیاس میں مبتلا کردیتا ہے جس سے ہم معمول سے زیادہ پانی پینے پر مجبور ہوجاتے ہیں، تاہم پھر بھی ہماری پیاس نہیں بجھتی۔

    بار بار پانی پینے کی وجہ سے ہمارے گردے بھی دباؤ کا شکار ہوسکتے ہیں اور ان میں مختلف پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایران امریکی مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے،امریکی وزیر خارجہ

    ایران امریکی مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے،امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن : امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن کاکہناہےکہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی اشتعال انگیزی کا مقصد خطے کو عدم استحکام سےدوچار کرناہے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن نے کانگریس کو لکھے گئےخط میں ایران کی جانب سے دہشت گردوں کی ریاستی پشت پناہی کے کردار پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔

    ریکس ٹلرسن نے کانگریس کو لکھے گئےخط میں کہاہےکہ بغیر نگرانی کےایران ممکنہ طور پرشمالی کوریا کےنقش قدم پرچل سکتا ہے۔

    ایران کی مشرق وسطیٰ میں اشتعال انگیزی کامقصد خطے کو عدم استحکا کا شکار کرنا اور امریکی مفادات کونقصان پہنچانا ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ کا کہناہےکہ واشنگٹن کو ایک جامع پالیسی کےتحت تہران سے لاحق خطرات سےنمٹنا ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ اپنی صدارتی مہم کےدوران ڈونلڈ ٹرمپ نےاوباما دور میں ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کو بدترین قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    یاد رہےکہ گزشتہ دنوں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے جن 7 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کیں تھیں ان میں ایران بھی شامل تھا۔


    ایران دہشتگردی کی معاونت کرنے والاسب سےبڑاملک قرار‘جیمز میٹس


    واضح رہےکہ رواں سال فروری میں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے ایران کو دہشت گردی میں معاونت کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک قرار دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • چھ ماہ میں قدرتی آفات سے عالمی جی ڈی پی کو37 ارب ڈالر کا نقصان ہوا

    چھ ماہ میں قدرتی آفات سے عالمی جی ڈی پی کو37 ارب ڈالر کا نقصان ہوا

    کراچی: یونائیٹڈ انٹرنیشنل گروپ کے چیئرمین میاں شاہد نے کہا ہے کہ سال رواں کے پہلے چھ ماہ میں قدرتی آفات اور انسانی ساختہ تباہیوں سے عالمی جی ڈی پی کو 37 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال قدرتی آفات کے نتیجہ میں عالمی جی ڈی پی کو 54 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا تھا۔

    گزشتہ سال کے پہلے چھ ماہ میں قدرتی اور انسانی ساختہ آفات کے نتیجہ میں4800 افراد ہلاک ہوئے جبک تھے جبکہ امسال مرنے والوں کی تعداد 18000 رہی جن میں سے 4000 افراد پاکستان اور بھارت میں گرمی کی لہر کی وجہ سے لقمہ اجل بنے، ایک سوئس ادارے کی رپورٹ کے مطابق انشورنس انڈسٹری نے ان آفات سے ہونے والے مالی نقصانات میں سے 45 فیصد کا ازالہ کیا جو گزشتہ دس سال میں کی جانے والی ادائیگیوں سے زیادہ ہے۔

     انھوں نے کہا کہ انشورنس سے مصیبت میں مبتلاء افراد کے مصائب کم ہوتے ہیں نہ آفات کو ٹالا جا سکتا ہے مگر اس سے متاثرین کو نئی زندگی شروع کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • خبردار :  بیوٹی کریم نقصان پہنچا سکتی ہے

    خبردار : بیوٹی کریم نقصان پہنچا سکتی ہے

    اے آر وائی (ویب ڈیسک ) خواتین خوبصورت اوردل کش نظرآنے کے لئے مختلف کریموں کا استعمال کرتی ہیں ۔ لیکن اکثر ان کے غلط انتخاب سے جلد کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں ا س کے متعلق تحقیق بھی کی جارہی ہے۔ ان کریموں کے اثرات کے حوالے سے ایک ریسرچ کی گئی ۔

    ڈاکٹر جان مک فیڈن لندن کے مشہور ڈرما ٹولوجسٹ ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ موسچرائزر ‘ ماسک ‘ شیمپو اوریہاں تک کہ کنڈیشنر بھی اسکن الرجی کا باعث ہوسکتے ہیں ۔

    ڈاکٹر ڈیوڈ اورٹن برطانیہ کے ماہر ڈاکٹر ہیں وہ کہتے ہیں کہ کسی ایسے پروڈکٹ کے استعمال کے بعد جس میں شامل ہونے والے اجزاءکوبرداشت کرنے کی طاقت اس شخص میں نہ ہو وہ فوری طورپر الرجی کا شکار ہو سکتا ہے ۔ ایسی صورت میں پورے جسم پر خارش شروع ہوجاتی ہے اور جسم پر لال دھبے پڑنا شروع ہوجاتے ہیں ۔

    ڈاکٹر ڈیوٹ نے اپنی ایک تحقیق کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ آج سے چند سال پہلے سو میں سے دو یا تین افراد کا کاسمیٹک الرجی کا شکار ہوتے تھے ۔

    لیکن اب کاسمیٹک الرجی کا شکار ہونے والے افراد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ دس سال پہلے تک لوگ الرجی نامی کسی بیماری سے واقف نہیں تھے آج ہر دس میں سے ایک فرد کو الرجی کا مرض لاحق ہے ۔ اس لیے الرجی موجودہ دور کاایک اہم مسئلہ بن چکی ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنا ضروری ہے مارکیٹ میں رنگ گورا کرنے‘ داغ دھبوں کو دور کرنے والی دانوں اورپھنسیوں سے نجات دلانے والی بہت سی ایسی کریمیں دستیاب ہیں جنہیں کاسمیٹک پروڈکٹ کی جانب سے پڑتال کرنے والے ادارے کو چیک نہیں کروایا جاتا ۔

    ایسی تمام کریمیں جو چھوٹی‘ بڑی کاسمیٹک کی دکانوں اورپارلر میں فروخت ہو رہی ہیں اسکن الرجی کا سبب بنتی ہیں ان کریموں کو فروخت کا لیبل بھی لگادیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کریمیں خرید سکیں۔ اگر ہم اس حوالے سے کی جانے والی ریسرچ کا مطالعہ کریں تو یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ قدرتی اجزاءیا ہربل پروڈکٹ بھی اسکن الرجی یا دوسری بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔

    اس لیے جب کبھی آپ یہ محسوس کریں کہ آپ کے استعمال میں کوئی ایسی پروڈکٹ یا کریم ہے جس سے آپ کوخارش ہوتی ہے تو اسے معمولی جان کر نظر انداز نہ کریں بلکہ ایسے کیمیکل والے پروڈکٹ کااستعمال فوری طورپر ترک کردیں۔ خریداری سے پہلے لیبل کو اچھی طرح پڑھیں اور یہ تصدیق کریں کہ اس کی تیاری میں کوئی ایسے اجزاء شامل تو نہیں کیے گئے جس سے جلد کی بیماریوں کاخطرہ ہو۔

    اس بات کوہمیشہ یاد رکھیں کہ قدرتی اجزاءسے بنائے جانے والے کاسمیٹک آپ کی جلد کے لیے اتنے ہی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں جتنے کہ کیمیکل اجزاءسے بنائے گئے کریم ‘ لوشن اوردیگر میک اپ کا سامان۔ خواتین اکثر وبیش تر جھریاں‘جھائیاں اور کیل مہاسوں سے پریشان دکھائی دیتی ہیں اور ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے ہر روز نئی نئی کریمیں بھی آزماتی رہتی ہیں ایسی تمام غیر معیاری کریمیں جلد کی بے شمار بیماریوں کا سبب بنتی ہیں ۔

    جن میں سے ایک الرجی ہے اس لیے کسی بھی کریم کو استعمال کرنے سے پہلے اس کے معیارکے بارے میں ضرور معلومات حاصل کریں ۔ اکثر کریموں کی خوشبو بھی الرجی کا سبب ہوتی ہے جس کا اندازہ عموماً خواتین کو نہیں ہوپاتا۔ وہ کریم استعمال کرنے کے بعد مسلسل خارش‘ جلن اوردیگر پریشانیوں میں گرفتار ہوجاتی ہیں اور یہ سمجھ ہی نہیں پاتیں کہ ان کی اس تکلیف کی وجہ کریم کی خوشبو بھی ہوسکتی ہے ۔

    خواتین اکثر یہ غلطی بھی کرتی ہیں کہ اپنی جلد کی پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے مختلف گھریلو ٹوٹکے بھی اپناتی ہیں وہ بنا سوچے سمجھے ہر ٹوٹکا آزمالیتی ہیں ۔ یہ ٹوٹکے بہرحال اثر دکھاتے ہیں مگر چونکہ ہر جسم ایک علیحدہ ساخت رکھتا ہے اوراس کی ضروریات بھی مختلف ہوتی ہیں یوں ہر ٹوٹکا آزمانے سے بیماری مزید بگڑ سکتی ہے ۔

    اگرگھریلو ٹوٹکوں سے ہی علاج کرنا مقصود ہو تو پہلے ان ٹوٹکوں میں استعمال ہونے والے اجزاءکا اچھی طرح جائزہ لیں اوراس بات کا یقین کرلیں کہ ٹوٹکے میں استعمال ہونے ولے اجزاءکو برداشت کرنے کی طاقت آپ کے جسم میں موجود ہے ۔

    بہتر یہ ہے کہ کسی بھی جلد کی بیماری کا خود علاج کرنے کے بجائے پہلے کسی ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کرلیاجائے تاکہ کسی نقصان کااندیشہ باقی نہ رہے۔ غیر معیاری اورسستی کریمیں استعمال کرنے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے چہرہ جھلس گیا ہو یہ کریمیں چہرے کی اندرونی جلد کو بری طرح متاثر کرتی ہیں ۔

    کچھ کریمیں چہرے کی اندرونی جلد کو بری طرح متاثر کرتی ہیں کچھ کریمیں تو اس حد تک خطرناک ہوتی ہیں کہ ان سے جلد کے کینسر کا خطرہ بھی لاحق ہوجاتا ہے۔ خواتین سب سے زیادہ ان کریموں سے متاثر ہوتی ہیں جو کم وقت میں رنگ گورا کرنے کا دعویٰ کریں۔

    اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق کامطالعہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ مصنوعی طورپر کسی کی رنگت میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی ۔ اگر کوئی کریم یہ دعویٰ کرے کہ وہ کم وقت میں رنگ گورا کرسکتی ہے تو یہ ایک فریب کے سوا کچھ نہیں ۔ بالفرض ایسا ہو بھی جائے تو یہ وقتی ثابت ہوگا۔

    جیسے ہی کریم کا استعمال بند ہوگا ۔ رنگت دوبارہ سے اپنی پرانی ڈگر پرآجائے گی اورمختلف بیماریاں بھی سراٹھانے لگیں گی ۔ رنگ گورا کرنے والی کریموں میں فارمولا کریمیں بے حد مشہور ہیں۔ یہ کریمیں کس فارمولا کے تحت بنائی جاتی ہیں ۔یہ تو کوئی نہیں جانتا لیکن ان کریموں کے استعمال سے ہونے والے نقصان سے اکثرخواتین واقف ہوں گی ۔

    فارمولا کریم سے چہرے کی کھال اترنا شروع ہوجاتی ہے۔ یہ کریمیں نشے کی طرح ہیں جب تک ان کا استعمال جاری ہے یہ آپ کے حق میں بہتر ہیں لیکن جیسے ہی آپ نے ان کو استعمال کرنا بند کیاآپ کے چہرے پردانے نکلنا شروع ہو جائیں گے یا پھر اس سے دوسری بیماری کا خدشہ بھی رہتا ہے ۔

    موجودہ دور میں بے شک کاسمیٹک پروڈکٹ کااستعمال ترک نہیں کیاجاسکتا۔ لیکن ان کی خریداری میں احتیاط بہت سے جلدی مسائل سے بچا جا سکتی ہے۔