Tag: نقل

  • وزارت تعلیم نے نقل کرانے والے 7 بڑے گروپوں کا پتا لگا لیا

    وزارت تعلیم نے نقل کرانے والے 7 بڑے گروپوں کا پتا لگا لیا

    لاہور: صوبہ پنجاب میں نقل مافیا کے کھلے راج نے نظام تعلیم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ایک دن میں نقل کا مسلسل چوتھا بڑا کیس سامنے آ گیا ہے، وزارت تعلیم نے ایکشن میں آ کر نقل کرانے والے 7 بڑے گروپوں کا پتا لگا لیا۔

    وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے بوٹی مافیا کے خلاف تابڑ توڑ چھاپے شروع کر دیے ہیں، آج تیسرے دن بھی انھوں نے امتحانی مراکز پر چھاپے مارے، اور ایک بڑے چھاپے کے دوران گورنمنٹ گریجویٹ کالج سبزہ زار میں نقل کرواتے عملہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، جہاں نگران عملے کی اجازت سے نقل کا بازار گرم تھا۔

    وزیر تعلیم نے دی پنجاب اسکول پی آئی اے سوسائٹی میں امیدواروں سے پیسے طلب کرنے والے نگران عملے کو پکڑ لیا، جہاں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ ہی نگران بنے بیٹھے تھے، سول لائنز کالج کے علاوہ ڈی پی ایس ماڈل ٹاؤن میں بھی عملہ نقل کراتے پکڑا گیا، سپرنٹنڈنٹ سمیت 4 افراد کو نقل کرانے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    طلبہ کی گواہیاں

    نگراں امتحانی عملے کے خلاف طلبہ کی گواہیاں بھی سامنے آ گئی ہیں، طلبہ نے بتایا کہ عملہ پیپر حل کرانے کے لیے ان سے پیسے مانگتا ہے، نگراں عملہ امیدواروں کو اپنا رابطہ نمبر دے کر پیسے بھیجنے کا کہتا ہے۔ وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے بتایا کہ امیدواروں سے 4،4 ہزار روپے مانگے گئے، اب بوٹی مافیا کے خلاف مانیٹرنگ کا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں۔

    وزیر تعلیم پنجاب نے بتایا ’’میں نے کچھ دن پہلے ہی چارج سنبھالا ہے، مجھے یقین ہے کہ ان سینٹرز میں نقل کئی سال سے جاری ہے، جو بچے نقل نہیں کرنا چاہتے انھیں بھی تنگ کیا جاتا ہے، ہم نے نقل کرانے والے 7 بڑے گروپوں کا پتا لگا لیا ہے۔‘‘

    انھوں نے عزم کا اظہار کیا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے گی، ان کے خلاف مضبوط ایف آئی آر درج کر کے مثال بنایا جائے گا، نقل مافیا نے پنجاب میں سندھ جیسی صورت حال پیدا کی ہوئی ہے، گزشتہ 5 سال میں نقل مافیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

    رانا سکندر کے مطابق گریڈ 9 کا بچہ بھی انویجلیٹر بنا ہوا ہے، اور اس سلسلے میں کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے، کس طرح چھوٹی جماعت کا بچہ بڑی جماعت کا پیپر لے سکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ میٹرک کے بچوں کا امتحان انٹر کے انویجیلیٹرز لے رہے ہیں، دوسرے شہروں سے تعلق رکھنے والے پرائیویٹ انویجیلیٹرز خود طالب علم نکلے۔

    صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ چیکنگ کی گئی تو امیدواروں کے پرچے بھی آپس میں تبدیل پائے گئے، عملہ خود آ کر پرچہ حل کروانے میں مدد اور پیسوں کی پیشکش کر رہا ہے، معلوم ہوا کہ طلبہ سے 5 سے 10 ہزار روپے مانگے جاتے تھے۔

  • سب کی نقلیں اتارنے والے جونی لیور اپنی نقل دیکھ کر حیران

    نئی دہلی: بالی ووڈ کے مزاحیہ اداکار جونی لیور اپنے ہمشکل کو اپنی نقل اتارتے دیکھ کر حیران رہ گئے، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    مزاحیہ بالی ووڈ اداکار جونی لیور سے مشابہت رکھنے والے مداح نے ان کے سامنے ہی نقل اتار کر اداکار کو حیران کر دیا۔

    سوشل میڈیا اسٹار روہن لگاس جو جونی لیور سے مشابہہ ہیں، حال ہی میں ایک تقریب میں شریک ہوئے جہاں جونی لیور سے ان کی ملاقات ہوئی۔

    اس دوران روہن لگاس نے جونی لیور کے سامنے ان کے جیسی اداکاری کر کے انہیں حیران کر دیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Rohan Lagas (@rohan_lagas)

    روہن لگاس نے جونی لیور کے سامنے ان کی نقل اتارنے کی ویڈیو اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بھی شیئر کی اور کیپشن میں لکھا کہ جونی لیور سے ملاقات کے بعد زندگی کا خواب پورا ہوگیا۔

  • اصلی اور نقلی پرفیوم کا پتہ لگانا بہت آسان

    اصلی اور نقلی پرفیوم کا پتہ لگانا بہت آسان

    مسحور کن خوشبو کی پرفیوم لگانا ہر کسی کو پسند ہوتا ہے، ایک اچھا اور مہنگا پرفیوم ہی بہترین خوشبو رکھتا ہے جو دیر تک قائم رہتی ہے لیکن بعض لوگ اس چکر میں جعلی پرفیوم بھی خرید لیتے ہیں۔

    تاہم مختلف طریقوں کے ذریعے آپ اپنے پرفیوم کے اصلی یا نقلی ہونے کا پتہ لگا سکتے ہیں۔

    پرفیوم کا رنگ

    یاد رکھیں کہ اصلی پرفیوم کا رنگ مدھم ہو گا نہ کہ تیز یا بھڑکیلا جبکہ نقلی پرفیوم میں کئی قسم کے اجزا شامل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پرفیوم کا رنگ تیز اور گہرا نظر آتا ہے۔

    پرفیوم کی بوتل کی فنشنگ

    نقلی پرفیوم والی بوتل کبھی بھی ہموار اور فنشنگ والی نہیں ہوگی، اس کی فنشنگ ناہموار ہوگی اور پرفیوم کی چمک مدہم دکھائی دے گی جبکہ بوتل کے پیندہ کی شکل بھی عجیب ہوگی۔

    اصلی پرفیوم کی بوتل ڈیزائن کے حوالے سے ہموار اور سموتھ ہوتی ہے جس کے نوزل کا سائز بھی زیادہ بڑا نہیں ہوگا۔

    پرفیوم کی بوتل کا سیریل نمبر

    صارف پرفیوم خرید کر اس کا ڈبہ کھولنے سے پہلے بوتل اور ڈبے کے سیریل نمبر کا موازنہ نہیں کر سکتا مگر کسی بھی پرفیوم کو خریدنے سے پہلے یہ یقین کر لیں کہ اس کے ڈبے پر موجود سیریل نمبر بوتل پر موجود سیریل نمبر سے مماثلت رکھتا ہے۔

    اگر سیریل نمبر میں یکسانیت نہیں ہوگی تو فوراً سمجھ جائیں کہ پرفیوم جعلی ہے۔

    پرفیوم کے ڈبے کی ریپنگ

    ڈبے پر موجود پلاسٹک ریپنگ بھی اس پرفیوم کے اصلی یا نقلی ہونے کا اندازہ لگانے میں بڑی حد تک معاون ہو سکتی ہے۔

    ڈبے پر موجود پلاسٹک ریپنگ چیک کریں کیونکہ اگر ریپر کی فولڈنگ ناہموار یا 5 ملی میٹر سے چوڑی ہیں تو آپ کا پرفیوم نقلی اور جعلی ہے۔

    اصلی اور برانڈڈ پرفیوم کے ڈبے میں اندرونی پیپر صاف اور سفید رنگ کا ہوتا ہے، جبکہ ڈبے میں ایک گتہ بھی موجود ہوتا ہے جو بوتل کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے رکھا گیا ہوتا ہے۔

    پرفیوم کی بوتل کا ڈھکن

    پرفیوم کی بوتل کا ڈھکن، بوتل پر موجود لوگو متوازن اور بوتل یا ڈھکن کے مرکز میں چسپاں ہونا چاہیئے کیونکہ اگر یہ لوگو بوتل پر لگے ڈھکن کی سیدھ کے مرکز میں نہ ہوا تو پرفیوم کی کوالٹی کے بارے میں سوال پیدا ہوگا۔

    پرفیوم کی خریداری سے قبل کمپنی کی ویب سائٹ وزٹ کریں

    ویب سائٹ وزٹ کرنے سے ایک تو پرفیوم کی اصل قیمت کا پتہ چل جاتا ہے اور دوسرا اس سے پرفیوم کے رنگ اور کمپنی کی پیکنگ وغیرہ کے بارے میں بھی پتہ چل جاتا ہے جبکہ پرفیوم کے اجزا سے بھی واقفیت ہو جاتی ہے۔

  • شاہ رخ خان کی فلم ہالی ووڈ فلم کی نقل قرار، مداح ناخوش

    شاہ رخ خان کی فلم ہالی ووڈ فلم کی نقل قرار، مداح ناخوش

    بالی ووڈ کے کنگ خان شاہ رخ خان کی فلم جوان کا ٹیزر ٹریلر جاری ہونے کے بعد اسے ہالی ووڈ فلم کی نقل قرار دے دیا گیا۔

    ایک طویل عرصے بعد شاہ رخ خان کی فلم جوان کا ٹریلر ریلیز ہوا ہے جس پر ان کے مداح خوش تو ہیں، تاہم لوگوں نے اسے ہالی ووڈ فلم کی نقل بھی قرار دیا ہے۔

    فلم میں اداکار کا ایک کردار گینگسٹر جبکہ دوسرا باپ کا ہوگا جو ایک سینئر را افسر کا کردار ادا کر رہا ہے۔

    فلم کے ٹریلر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شاہ رخ خان ایک پٹی نکال کر اپنے ماتھے اور ایک آنکھ پر باندھتے ہیں اور پسٹل سے فائر کرنے کے بعد کرسی پر بیٹھ جاتے ہیں، اس دوران وہ صرف ایک لفظ کہتے ہیں، ریڈی۔

    سوشل میڈیا صارفین نے ان کے اس انداز کو دیکھتے ہوئے اسے ہالی ووڈ فلم ڈارک مین کی نقل قرار دیا۔

    بعض صارفین نہایت بھڑکے ہوئے نظر آئے اور انہوں نے فلم کے بنانے والوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا اپنا دماغ نہیں؟ صرف نقل کی جارہی ہے۔

    بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ بالی ووڈ اب مختلف فلموں سے متاثر ہو کر اس قدر فلمیں تیار کر رہا ہے کہ اگر کوئی اصل فلم یا گانا دیکھنے کو مل جائے تو حیرت ہوتی ہے۔

  • بلیو ٹوتھ چپل کے ذریعے امتحان میں نقل

    بلیو ٹوتھ چپل کے ذریعے امتحان میں نقل

    نئی دہلی: بھارت میں امتحان میں بلیو ٹوتھ ٹیکنالوجی سے نقل کرانے والے گروہ کا برا انجام ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان میں پولیس نے سرکاری ٹیچرز کی بھرتی کے لیے ہونے والے امتحان میں چیٹنگ کرانے والے گروہ کو پکڑ لیا۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے ریاست بھر میں چھاپے مار کر اس گروہ کے 40 کارندوں کو گرفتار کر لیا ہے، معلوم ہوا ہے کہ یہ گروہ نقل کے لیے چپلوں میں کالنگ آلات نصب کرتے تھے۔

    پولیس کے مطابق بیکانیر میں ایک خاتون سمیت گروہ کے 5 کارندے پکڑے گئے، جو امتحان دینے والے امیدواروں کی چپلوں میں بلیو ٹوتھ ڈیوائس لگاتے تھے اور چپلوں کا یہ جوڑا 6 لاکھ روپے میں فروخت کرتے تھے۔

    چپلوں کے سول میں ایک ننھی سی بیٹری اور ایک سم کارڈ چھپایا جاتا تھا، جب کہ امیدوار کے کان میں ننھا سا مائیکرو فون لگایا جاتا تھا، جس کے ذریعے وہ سوالات کے جوابات سن کر پرچہ حل کر لیتے۔

    پولیس کے مطابق ملزمان میں ایک معطل سب انسپکٹر بھی شامل ہے جو فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    گرفتار ملزمان سے بلیوٹوتھ ڈیوائسز اور سم کارڈز برآمد کیے گئے ہیں، پولیس کا کہنا تھا کہ نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ ایک کوچنگ سینٹر کا مالک تلسی رام ہے، تلسی رام نقل کے الزامات میں پہلے بھی گرفتار ہوا۔

  • سندھ میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام نہ ہونے پر عدالت سخت برہم

    سندھ میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام نہ ہونے پر عدالت سخت برہم

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معیاری تعلیم حاصل کرنا سندھ کے عوام کا بھی حق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں نقل کی روک تھام نہ ہونے کے معاملے پر متعلقہ حکام کو طلب کرلیا۔ عدالت نے امتحانات کے دوران نقل کی روک تھام کے لیے میکنزم بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں تعلیمی بورڈ کی تجاویز کو مدنظر رکھ کر میکنزم بنائیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ غیر تربیت یافتہ عملے کو امتحانی مراکز میں تعینات نہ کیا جائے۔ ہائیکورٹ نے چیئرمین تعلیمی بورڈز، چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ، ایم ڈی سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن اور سیکریٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

    عدالت نے متعلقہ اداروں اور فریقین سے 11 دسمبر تک رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ سنہ 2020 کے سالانہ امتحانات نئی پالیسی کے تحت کروائے جائیں، جبکہ وفاقی ایجوکیشن پالیسی 2006 کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی بنانے کا بھی حکم دیا۔ کمیٹی میں تعلیمی بورڈز کے سربراہ، یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز اور دیگر کو شامل کرنے کا حکم دیا گیا۔

    کمیٹی کی تشکیل پر چیف سیکریٹری سندھ سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی گئی۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت اچھی تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے، اعلیٰ تعلیم کے بغیر زندگی بسر کرنا مشکل ہوچکا ہے۔ معیاری تعلیم حاصل کرنا سندھ کے عوام کا بھی حق ہے۔

  • میٹرک امتحانات ختم ہونے کے بعد محکمہ تعلیم سندھ جاگ گیا، نقل کرانے والے 47 اساتذہ معطل

    میٹرک امتحانات ختم ہونے کے بعد محکمہ تعلیم سندھ جاگ گیا، نقل کرانے والے 47 اساتذہ معطل

    کراچی: میٹرک امتحانات ختم ہونے کے بعد سندھ کا محکمہ تعلیم جاگ اٹھا، وزیر تعلیم کا بڑا فیصلہ سامنے آ گیا، امتحانات میں نقل کرانے کے الزام میں صوبے کے 47 اساتذہ کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق میٹرک امتحانات ختم ہونے کے بعد صوبائی وزیر تعلیم سردار علی شاہ کی ہدایت پر امتحانات میں نقل کرانے کے الزام میں 47 اساتذہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔

    محکمہ تعلیم نے امتحانی فرائض میں غفلت پر اساتذہ کو معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق معطل کیے گئے اساتذہ کا تعلق سکھر، گھوٹکی، پنو عاقل کے سرکاری اسکولوں سے ہے، محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ ان اساتذہ کو ممتحن کی ذمہ داری دی گئی تھی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ معطل کیے گئے اساتذہ کو آیندہ احکامات تک کام کرنے روک دیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی سمیت سندھ بھر میں انٹر کے امتحانات میں نقل کا راج برقرار

    محکمہ تعلیم سندھ کے مطابق وزیر تعلیم نے میٹرک امتحانات میں نقل کرانے والے اساتذہ کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے احکامات بھی جاری کر دیے۔

    مذکورہ 47 اساتذہ پورے امتحانات میں نویں دسویں کے امتحانات میں نقل کرانے میں ملوث رہے تھے، تاہم یہ فیصلہ میٹرک کے امتحانات ختم ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔

    خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں انٹر کے امتحانات میں بھی نقل کا راج برقرار ہے، کئی شہروں میں پرچے وقت سے پہلے آؤٹ کر دیے گئے، اور طلبہ بلا خوف و خطر نقل کرنے میں مصروف رہے۔

    شکاپور میں موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ کے ذریعے نقل کا بازار گرم رہا، کتابیں اور موبائل فون کے استعمال کے ذریعے طلبہ پرچا حل کرنے میں مصروف رہے، بورڈ کی چھاپا مار ٹیمیں غائب رہیں۔

  • فرینکفرٹ میں جنگ عظیم دوّم کا بم برآمد، سینکڑوں لوگ نقل مکانی پر مجبور

    فرینکفرٹ میں جنگ عظیم دوّم کا بم برآمد، سینکڑوں لوگ نقل مکانی پر مجبور

    برلن : جرمنی میں جنگ عظیم دوّم کے زمانے کا برآمد ہونے والا ڈھائی کلو وزنی امریکی بم سیکیورٹی اہلکاروں نے تلف کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق دوسری عالمی جنگ دوران امریکی کی جانب جرمنی پر برسائے جانے والے بم اب بھی ملک کے مختلف علاقوں سے وقتاً فوقتاً برآمد ہورہے ہیں جو جرمن عوام کے مسلسل خطرے کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز بھی جرمنی کے شہر فرنکفرٹ کے دریائے مائن سے ڈھائی کلو وزنی بم برآمد ہوا ہے جسے امریکی فضائیہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران شہر پر گرایا تھا لیکن وہ پھٹ نہ سکا، بم ڈسپوزل اسکورڈ نے بغیر کسی نقصان کے تلف کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی ایئرفورس کی جانب سے گرایا گیا 250 کلو وزنی بم، بم ڈسپوزل اسکورڈ کے عملے نے اس وقت برآمد کیا تھا جب انہوں نے دوران تربیت دریا میں چھلانگ لگائی۔

    امریکی ساختہ بم ملنے پر بی دی ایس عملے نے وزارت داخلہ اور شہری حکومت کو مطلع کیا جس کے بعد دریا کنارے آباد شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کرکے بم دریا کے اندر ہی تلف کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں بھی جرمنی میں امریکی ساختہ 1800 کلو وزنی بم برآمد ہوا تھا جسے تلف کرنے سے قبل 70 ہزار افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی تھی۔

  • وزیراعلیٰ سندھ کا سکھر میں میٹرک کے امتحانات میں نقل کا نوٹس

    وزیراعلیٰ سندھ کا سکھر میں میٹرک کے امتحانات میں نقل کا نوٹس

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ نے سکھر میں میٹرک کے امتحانات میں طلبا کی جانب سے نقل کرنے کے واقعات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے تعلیمی بورڈ کے کنٹرولرامتحانات کو معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے وزیراعلی سندھ کی ہدایات پر سکھر ریجن میں مختلف امتحانی مراکز کا دورہ کیا اور دیکھا کہ چند مراکز میں میٹرک کے امتحانات کے دوران طلبا کھلم کھلا نقل کرنے میں ملوث پائے گئے۔

    صوبائی وزیر تعلیم نے وزیراعلی سندھ کو رپورٹ دیتے ہوئے کہا کہ چند امتحانی مراکز میں نہ صرف یہ کہ نقل ہورہی تھی بلکہ مصدقہ رپورٹس ہیں کہ سکھر تعلیمی بورڈ کی جانب سے جاری ہونے والے سوالیہ پیپر بھی امتحانات شروع ہونے سے قبل آﺅٹ ہوئے ہیں۔

    وزیراعلی سندھ نے صوبائی وزیر تعلیم کی رپورٹ پر بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن سکھر کے کنٹرولر امتحانات عبدالسمیع سومرو کو معطل کردیا اور کنٹرولر امتحانات سکھر کا چارج ڈپٹی کنٹرولر آف امتحانات کو دے دیا اور اس حوالے سے نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    مراد علی شاہ نے تمام تعلیمی بورڈز کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ اپنے امتحانی نظام کو مستحکم بنائیں نہیں تو تعلیمی بورڈ ز کے متعلقہ افسران کے خلاف بھی اسی طرح کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوچکا، امتحانات کے پہلے روز ہی بوٹی مافیا نے اپنا کام دکھاتے ہوئے گھوٹکی، سکھر اور بدین میں پرچے شروع ہونے سے قبل واٹس ایپ پرشیئر کردیے۔

  • کیا ہماری دنیا خلائی مخلوق کا بنایا ہوا کمپیوٹر پروگرام ہے؟

    کیا ہماری دنیا خلائی مخلوق کا بنایا ہوا کمپیوٹر پروگرام ہے؟

    آپ نے سنہ 1999 میں ریلیز ہونے والی فلم دی میٹرکس تو ضرور دیکھی ہوگی؟

    فلم میں دکھایا جاتا ہے کہ ایک کمپیوٹر پروگرامر نیو پر انکشاف ہوتا ہے کہ وہ جس دنیا میں سانس لے رہے ہیں وہ دراصل ایک غیر حقیقی، بناوٹی اور ورچوئل دنیا ہے، جس کے بعد وہ اپنے اوپر حکومت کرنے والی مشینوں کے خلاف جنگ شروع کردیتا ہے۔

    تصور کریں کہ اگر یہ فلم حقیقت بن جائے، اور ہماری یہ دنیا جس کی آسائشیں حاصل کرنے کے لیے ہم شب و روز محنت کرتے ہیں، ایک مصنوعی دنیا یا کسی کمپیوٹر کا تخلیق کیا ہوا پروگرام نکل آئے، تو کیا ہوگا؟

    یہ خیال نیا نہیں ہے۔ ایک طویل عرصے سے ماہرین نفسیات، ماہرین فلکیات اور سائنس دان اس خیال پر سوچ بچار کر رہے ہیں کہ کیا ہماری یہ دنیا ایک بہت بڑا کمپیوٹر پروگرام تو نہیں جسے ہم غلطی سے حقیقت سمجھتے ہوں۔

    ایک لمحے کو سوچیں، کافی کی خوشبو، ہاتھ میں اس کے وزن کا دباؤ، غروب آفتاب کا خوبصورت منظر، سمندر کی لہروں کا شور، ٹھنڈی ہوا اور ہمارا کمپیوٹر پر بیٹھ کر دنیا جہاں سے رابطے قائم کرنا۔۔ کیا یہ سب مصنوعی ہوسکتا ہے؟

    لیکن حیرت زدہ ہونے کے بجائے اس بات کو بھی یاد رکھیں کہ گزشتہ چند دہائیوں میں سائنس اور کمپیوٹر پروگرامنگ نے اس قدر ترقی کی ہے جس کا صرف 1 صدی قبل تک تصور بھی نا ممکن تھا۔

    آپ کمپیوٹرز پر کھیلے جانے والے ان گیمز کو بھی تصور میں لائیں جس میں آپ ایک پوری خیالی دنیا تخلیق کرسکتے ہیں۔ آپ اس میں موجود کردار کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال کر اسے سلاتے ہیں، جگاتے ہیں، کھلاتے اور سیر کرواتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فیس بک کا روبوٹ سائنسدانوں کے قابو سے باہر

    ان سب کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہماری دنیا کے کسی کمپیوٹر پروگرام کا حصہ ہونے کا خیال کچھ زیادہ ناقابل فہم تو نہیں۔ ایسا بہر حال ممکن ہے۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر واقعی ایسا ہے تو اس بات کا یقینی طور پر علم کیسے ہوگا؟ اور اگر ہم واقعی ایک مصنوعی دنیا میں جی رہے ہیں تو اس سے ہماری زندگیوں پر کیا فرق پڑے گا؟


    ورچوئل یا حقیقی دنیا؟

    سنہ 2016 میں امریکا کے میوزیم آف نیچرل ہسٹری میں دنیا کے حقیقی ہونے کے بارے میں کئی مباحثے منعقد کیے گئے۔

    ایک مباحثے میں گوگل میں مشین انٹیلی جنس کے ماہر رے کرزویل نے کہا، ’ہوسکتا ہے ہماری ساری کائنات سائنس کا ایک پروجیکٹ ہو جو کسی دوسری کائنات میں رہنے والے چند جونیئر طلبا نے تشکیل دیا ہو‘۔

    ماہرین نے خیال پیش کیا کہ ایسا تو نہیں کہ ہم کسی نادیدہ ڈور سے بندھے، کسی کمپیوٹر پروگرام کے زیر اثر، ’کسی اور‘ کے ماتحت ہوں اور ان کی مرضی کے مطابق اپنی زندگی گزار رہے ہوں، تاہم اس کا امکان ہوسکتا ہے کہ ہمارے ارد گرد جو ساری دنیا قائم ہے، یہ ایک مصنوعی یا ورچوئل دنیا ہو۔

    میسا چوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر ایلن گوتھ کا کہنا ہے، ’ہوسکتا ہے ہماری کائنات واقعی اصل ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ ایک سائنس لیبارٹری ہو جسے کچھ غیر معمولی ذہانت کے حامل ذہنوں نے تخلیق کیا ہو۔ ایسے ہی جیسے ہم انسانوں میں سے کوئی ماہر حیاتیات کسی تجربے کے لیے، ننھے منے اجسام کی کوئی کالونی بساتا ہے‘۔

    ایلن گوتھ کے مطابق ایسا یقیناً ممکن ہے کہ وہ وسیع و عریض پھیلاؤ (بگ بینگ) جس نے لمحے میں ہماری کائنات تشکیل دے دی، مصنوعی طور پر تخلیق کیا جائے جس کے لیے اصل مادہ اور توانائی استعمال کی گئی ہو۔


    لاحاصل بحث؟

    دنیا کے حقیقی ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں مزید مختلف نظریات پیش کیے گئے۔

    ایک نظریے کے مطابق ہم کسی اور مخلوق کی ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے پیدا کردہ دنیا بھی ہوسکتے ہیں، تاہم ایسی صورت میں ہماری دنیا اور ہمارا وجود اتنا ہی حقیقی ہے جتنا قدرتی طریقے سے وجود میں آںے والی کوئی دنیا۔

    ماہرین کا ایک اور خیال ہے کہ مصنوعی بگ بینگ کے نظریے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس دنیا کو اسی طرح سے ختم کرنا تو ممکن نہیں جیسے اسے تخلیق کیا گیا، البتہ ہماری لاعلمی میں ہماری ہی دنیا سے ایک اور دنیا تخلیق کی جانا ممکن ہے جس کا پورا نظام اور وقت بالکل مختلف ہوگا۔

    ان کے مطابق یہ دنیا کچھ عرصے بعد ہماری دنیا سے علیحدہ ہوجائے گی جس کے بعد دونوں دنیاؤں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہوگا اور نئی دنیا خود کار طریقے سے کام کرے گی۔


    انسانی ذہانت یا کمپیوٹر پروگرام؟

    سائنسدانوں نے ایک یہ نظریہ بھی پیش کیا کہ ممکن ہے ہم انسانوں کی ذہانت اس کمپیوٹر پروگرام کی مرہون منت ہو جو ہمارے دماغوں میں ہماری تخلیق سے قبل محفوظ کردیا گیا ہو۔ ہمارا دیکھنا، سننا، چھونا، محسوس کرنا سب کچھ ایک کمپیوٹر پروگرام کے تحت خود کار طریقے سے انجام پا رہا ہو۔

    تاہم اگر واقعی ایسا ہے تو پھر سائنسدان نا امید ہیں کہ میٹرکس فلم کے برعکس ہمارے لیے کوئی دوسری جائے پناہ نہیں۔ ہمیں ہر حال میں اسی پروگرام کا ماتحت ہو کر جینا ہے اور جیتے رہنا ہے۔


    نقلی دنیا بنانا ممکن ہے؟

    لیکن سوال یہ ہے کہ دنیا کے نقلی ہونے کے اس نظریے پر آخر کیوں یقین کیا جائے؟

    اس سوال کا ممکنہ جواب حاصل کرنے کے لیے ہم ذرا اپنی آس پاس کی سائنسی ترقی پر نظر ڈالتے ہیں۔

    جیسے جیسے سائنس و ٹیکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے، ہمارے لیے چیزوں کی نقل تیار کرنا کوئی مشکل بات نہیں رہی۔

    سائنسدانوں کا کسی جاندار کی نقل تیار کرنا دراصل تحقیقی مقصد کے لیے ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ جان سکتے ہیں کہ کوئی مرض یا کوئی تجربہ اس جاندار پر کس طرح سے اثر انداز ہوگا۔

    کسی خاص قسم کے ماحول کے بارے میں جاننے کے لیے ہم بالکل اسی طرز کا مصنوعی ماحول بھی تشکیل دینے کے قابل ہوگئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: مریخ کے بارے میں معلومات کے لیے مصنوعی مریخ تیار

    اگر ہم سائنس کی ترقی کے اس عروج پر پہنچ سکتے ہیں، تو پھر یقیناً یہ بھی ممکن ہے کہ اس وسیع و عریض کائنات میں کسی دوسرے سیارے کی مخلوق ہم سے بھی کہیں آگے ہو۔ ان کے لیے بھی ایسی نقول تیار کرنا چنداں مشکل نہیں۔


    دنیا حقیقت ہے ۔ ایک امید

    نوبل انعام یافتہ فلکی طبیعات کے ماہر پروفیسر جارج اسموٹ ان تمام نظریات کی کسی حد تک نفی کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے، ’کوئی انجانی مخلوق آخر ایسا کون سا تجربہ کر رہی ہے جس کے لیے اسے اس قدر مفصل مصنوعی دنیا تخلیق کرنے کی ضرورت آن پڑی؟ ایسی دنیا میں جس میں ذرا ذرا سی باریکیوں کا بے حد خیال رکھا گیا ہو‘۔

    وہ کہتے ہیں، ’یہ اخلاقی طور پر بھی نہایت غلط فعل ہے کہ کوئی مخلوق، ایسے جاندار تخلیق کر ڈالے جو صدیوں تک اس دھوکے میں رہیں کہ وہ اور ان کی دنیا ایک حقیقت ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت نسل انسانی بے شمار مسائل سے نبرد آزما ہے جیسے جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ، موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج، اور کسی (جانور کی) نسل کا خاتمہ۔ ’اگر یہ سب ایک کمپیوٹر پروگرام ہے تو اسے ایک کلک کے ساتھ درست کیوں نہیں کردیا جاتا‘؟


    اگر ان تمام نظریات کو دیکھا جائے تو تاحال ان سے کوئی نتیجہ اخذ کرنا مشکل ہے۔ یہ کہنا فی الحال ناممکن ہے کہ کیا واقعی ہم کسی مصنوعی طور پر تخلیق کردہ دنیا میں جی رہے ہیں، یا یہ سب کچھ قدرتی ہے۔

    اس بات کا جواب وقت ہی دے سکتا ہے۔

    مضمون بشکریہ: بی بی سی ارتھ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔