Tag: نقیب اللہ

  • 9 مئی مقدمے کا ایک اور ملزم نقیب اللہ گرفتار

    9 مئی مقدمے کا ایک اور ملزم نقیب اللہ گرفتار

    لاہور: پولیس نے 9 مئی مقدمے کے ایک اور ملزم نقیب اللہ کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے باجوڑ ایجنسی کے رہائشی نقیب اللہ کو نو مئی واقعے کے مقدمے میں گرفتار کر لیا ہے، نقیب اللہ تھانہ سرور روڈ مقدمے میں مطلوب تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کی جائے وقوعہ پر موجودگی جیو فینسنگ سے ثابت ہوئی ہے، ملزم نے 9 مئی کو جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی تھی۔

  • راؤانوارسپریم کورٹ آگئے،اب نقیب کوانصاف مل جائے گا، والد نقیب

    راؤانوارسپریم کورٹ آگئے،اب نقیب کوانصاف مل جائے گا، والد نقیب

    اسلام آباد : نقیب اللہ محسود کے والد کا کہنا ہے کہ راؤ انوار سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں ، اب امید ہے کہ نقیب کو انصاف مل جائے گا، راؤانوار کی گرفتاری کا حکم دینے پرسپریم کورٹ کے شکرگزارہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب محسود کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا شکریہ اداکرتاہوں، میڈیا،سرکاری اورغیرسرکاری ادارےنقیب کیساتھ ہیں،سپریم کورٹ سےانصاف ملنے کا یقین ہے۔

    نقیب اللہ والد کا کہنا تھا کہ راؤ انوار سپریم کورٹ آگئے، اب نقیب کو انصاف مل جائے گا، ہمارے مؤقف کو سنا گیا، جس پر بہت خوشی ہے، راؤ  انوار کی گرفتاری کا حکم دینے  پر عدالت کے اور   ہماری آواز  بننے پر عوام اور میڈیا کے شکرگزارہیں۔


    مزید پڑھیں : جس دن راؤ انوار کا مقدر خراب ہوا وہ قانون کی گرفت میں ہوں گے، والدنقیب اللہ


    گذشتہ سماعت میں نقیب اللہ کے والد کا کہنا تھا کہ راؤانوارآج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ہمیں سپریم کورٹ سےانصاف کی امید ہے، نقیب اللہ پورےپاکستان کا بیٹا ہے، ڈیل کی باتیں سراسربے بنیاد ہیں۔

    سیف الرحمان محسود کا کہنا تھا کہ تمام ادارے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان کی قسمت اچھی ہے جو ابھی تک انھیں گرفتار نہیں کیا جاسکا لیکن جس دن انکا مقدر خراب ہوا وہ قانون کی گرفت میں ہوں گے۔


    مزید پڑھیں : راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا


    یاد رہے کہ کراچی میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان شہری نقیب اللہ محسود کے فرضی مقابلے میں قتل کے مقدمے کے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انواز اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے تھے ، جس کے بعد عدالت کے حکم پر انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤ انور کے بینک اکاؤنٹس کو بھی دوبارہ بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سابق ایس ایس پی ملیر کے بینک اکاؤنٹس بحال کر دیے جائیں تاکہ ان کے بچوں کی روزی روٹی بحال ہو سکے اور جو تنخواہ انہیں جاتی تھی وہ بھی انہیں ملنی چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ تحقیقاتی اداروں پر مشتمل کمیٹی نے رپورٹ دے دی ہے۔ آئی بی نے ملزم کی جگہ ٹریس کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ آئی بی کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ سے لوکیشن ٹریس نہیں ہوسکتی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ابھی تک کچھ نہیں ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ہر مرتبہ وقت دیتے ہیں، لگتا ہے راؤ انوار کو ہمیں ہی پکڑنا ہوگا۔ ہمیں بتا دیں راؤ انوار کو کیسے پکڑنا ہے۔

    سماعت میں راؤ انوار کی جانب سے چیف جسٹس کو خط بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ یہ خط راؤ انوار نے لکھا ہے؟

    انہوں نے خط پڑھ کر کہا کہ راؤ انوار کہتے ہیں وہ بے گناہ ہیں۔ وہ موقع پر موجود نہیں تھے، انصاف مظلوم کا حق ہے، آزاد جے آئی ٹی بنا دیں۔

    خط پڑھ کر سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دے دی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار کے لیے جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں، راؤ انوار کو سیکیوٹی فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔ وہ جمعہ کو عدالت میں پیش ہوں، راؤ انوارپولیس سے حفاظتی ضمانت مانگے تو دی جائے۔

    سماعت میں مقتول نقیب اللہ کے والد کا خط بھی کمرہ عدالت میں پڑھ کر سنایا گیا۔ خط میں کہا گیا کہ آئی جی سندھ اب تک راؤ انوار کو کیوں نہ پکڑ سکے۔ راؤ انوار کی عدم گرفتاری کاجواب چاہیئے۔ عوام سے راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے مدد مانگی جائے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں نقیب اللہ ازخود نوٹس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قبائلی جرگے کی وزیراعظم سے ملاقات، نقیب اللہ کے نام سے کالج کی تعمیرکا اعلان

    قبائلی جرگے کی وزیراعظم سے ملاقات، نقیب اللہ کے نام سے کالج کی تعمیرکا اعلان

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں قبائلی عوام کی قربانیاں سراہتے ہیں، نقیب اللہ محسود کے نام پر وزیرستان میں کالج تعمیر کیا جائے گا۔

    یہ بات انہوں نے محسود اور وزیر قبائل کے جرگہ رہنماؤں سے ملاقات کے موقع پر کہی، وزیر اعظم ہاؤس میں محسود اور وزیر قبائل کے جرگے نے شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی۔

    اس موقع پر گورنر کےپی کے، وزیرمملکت کیڈ، انجینئر امیرمقام بھی موجود تھے، اراکین نے نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا جس پر وزیراعظم نے کہا کہ نقیب اللہ کے کیس میں انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔

    انہوں نے اعلان کیا کہ نقیب اللہ محسود کے نام پروزیرستان میں کالج تعمیر کیا جائے گا، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں قبائلی عوام کی قربانیاں سراہتے ہیں، پوری قوم قبائلی علاقوں کے عوام کی قربانیوں کو قدر سے دیکھتی ہے۔

    ملاقات میں جرگے نے وزیراعظم کو وزیرستان میں قبائل کو درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا، جس پر وزیر اعظم نے ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے علاوہ نقیب اللہ قتل میں ملوث قاتلوں کی گرفتاری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی یقین دہانی کرائی۔

    جرگے کے اراکین نے مسائل کےحل کی یقین دہانی اور ملاقات کرنے پر وزیراعظم سےاظہارتشکر کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔ 

  • نقیب اللہ محسود: مظلوم نوجوان کو مصوروں‌ کا خراج تحسین

    نقیب اللہ محسود: مظلوم نوجوان کو مصوروں‌ کا خراج تحسین

    کراچی: جعلی پولیس مقابلے کا نشانہ بننے والے بے گناہ نوجوان نقیب اللہ محسود کے لیے یوں‌ تو ہر پلیٹ فورم سے آواز اٹھی، مگر جو پہلا پلیٹ فورم اس کے حامیوں کو میسر آیا، وہ سوشل میڈیا تھا.

    یہ فیس بک اور ٹویٹر تھے، جہاں‌ سماجی مبصرین اور کارکنوں نے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف آواز اٹھائی اور سندھ پولیس میں‌ موجود کالی بھیڑوں‌ کو بے نقاب کیا.جلد اس تحریک کو مرکزی دھارے کے میڈیا کا ساتھ مل گیا اور نقیب کا نام اعلیٰ ایوانوں‌ میں‌ بھی گونجنے لگا.

    اگر نقیب کے اہل خانہ کو سوشل میڈیا کا ساتھ نہ ملتا، تب نہ تو سابق ایس ایس پی ملیر کو معطل کرکے تحقیقات شروع کی جاتیں، نہ ہی کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں‌پختون قومی جرگہ ہوتا، جو آج لاپتا افراد کے اہل خانہ کی امیدوں‌ کا مرکز بن گیا ہے.

    نقیب اللہ محسود کی حمایت میں‌ جب ٹیوٹر پر Naqeeb اور JusticeForNaqib کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کا سلسلہ شروع ہوا، تو چند افراد نے اس خوبرو نوجوان کو رنگوں سے بھی خراج تحسین پیش کیا.

    ایک صارف عرفان آفریدی نے مذکورہ ٹیگ کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی، جس میں‌ ٹرک کے پیچھے ایک مصور نقیب کی تصور پینٹ کر رہا ہے.

    یاد رہے کہ پاکستان میں‌ ٹرکوں‌ کو سجانے کا چلن عام ہے، فوجی حکمرانوں اور معروف فلمی ہستیوں کی تصاویر پینٹ کرنے کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے. اب نقیب اللہ کا چہرہ ان مصوروں کی توجہ کا مرکز بن گیا، جو ہمیں‌ پیغام دیتا ہے کہ ظلم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھانی چاہیے.

    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا

    اسی طرح ایک ٹویٹر صارف نے یاسر چوہدری نے افغان مصور کی دو پینٹنگز شیئر کیں۔ ایک پینٹنگ میں زخمی نقیب کو دیکھا جاسکتا ہے، جس کے سر کے گرد منڈلاتا کوا قاتل کی علامت  ہے.

     

    یاد رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کا دعویٰ سامنے آیا تھا، دعوے میں‌ کہا گیا تھا کہ پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی، جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا. ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا.

    بعد کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ نہ صرف نقیب اللہ، بلکہ مقابلے میں‌ قتل ہونے والے باقی افراد بھی بے گناہ تھے.


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • راؤ انوار معطل، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا

    راؤ انوار معطل، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا

    کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ اور دیگر بے گناہ افراد کو جعلی پولیس مقابلے میں نشانہ بنانے والے رائو انوار کو صوبائی حکومت نے معطل کر دیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر کے ساتھ حکومت نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کو بھی معطل کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ پولیس کی جانب سے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی تمام تر کوششیں بے سود ہوئی ہیں، جب کہ سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے میں ایک دن کا وقت رہ گیا ہے۔

    راؤ انوار کی گرفتاری ،سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے میں 1 دن باقی

     آئی جی سندھ نے راؤ انوار کی گرفتاری میں مدد کیلئے ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی چیف کے نام خط لکھا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے ملزم راؤ انوار ملک سے فرار ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ تکنیکی اور انٹیلی جنس بنیادوں پر سندھ پولیس کی مدد کی جائے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے الزام میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل نقیب اللہ محسود قتل کیس میں‌ پولیس نے ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کی تھی، انکوائری کمیٹی نے ایس ایس پی راؤانوار کو جعلی مقابلےمیں ملوث قرار دیا تھا۔

    اب سندھ حکومت نے اعلامیے جاری کیا ہے، جس کے مطابق حکومت سندھ نے رائو انوار اور ملک الطاف دونوں کو معطل کر دیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا

    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا

    اسلام آباد:انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قرار دے دیا اور سفارش کی گئی ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس کی مکمل جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، اطلاعات کے مطابق راوٴ انوار نے 192مقابلوں میں 444 افرادکوہلاک کیا، تمام مقابلوں کی تحقیقات کی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے معاملے پر انسانی حقوق کمیشن کی مکمل تحقیقاتی رپورٹ نے نقیب اللہ قتل کو ماورائے عدالت قتل قرار دیدیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے دہشت گردوں سے مقابلہ کے تمام دعوعے جھوٹے ہیں۔

    رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ نقیب اللہ کے ساتھ مرنے والے تین دیگر افراد کی بھی ایف آئی آر درج کی جائے۔ نقیب اللہ قتل کیس کی مکمل جوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور پولیس میں خوداحتسابی کے عمل کو بہتر بنایا جائے۔

    کمیشن رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پولیس کے تفتیشی نظام اور پیشہ ورانہ تربیت میں بہتری لائی جائے۔ اطلاعات کے مطابق راوٴ انوار نے 192 مقابلوں میں 444 افراد کو ہلاک کیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ راوٴ انوار کے پولیس مقابلے سوالیہ نشان ہیں۔ راوٴ انوار کے کیے گئے تمام مقابلوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ پولیس فورس میں مجرمانہ عناصر کی نشاندہی اور طاقت کا غلط ستعمال روکنے کے لیے کمیٹی بنائی جائے۔


    مزید پڑھیں :  نقیب قتل کیس:ابتدائی رپورٹ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں‌ پیش، راؤانوار ملوث قرار+


    سفارش کی گئی ہے کہ ریاست اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف کریمنل کیس درج کرکے انجام تک پہنچائے۔

    انسانی حقوق کمیشن نے پولیس تحقیقاتی ٹیم کے بیانات ریکارڈ کیے، رپورٹ کے مطابق راوٴ انوار کو آئی جی کے خط کئے زریعے کمیشن نے طلب کیا تھا۔ راوٴ انوار خط ملنے کے باوجود کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوا، نقیب اللہ کو قتل سے پہلے شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

    نقیب کا ہاتھ ٹوٹا ہوا،سر کے پچھلے حصہ پر زخم اور چہرے پر نشانات تھے، نقیب اللہ کو غسل دینے والے کا بیان

    کمیشن نے نقیب اللہ کو غسل دینے والے کا بیان بھی حاصل کیا، رپورٹ کے مطابق نقیب کا ہاتھ ٹوٹا ہوا،سر کے پچھلے حصہ پر زخم اور چہرے پر نشانات تھے۔ نقیب کے جسم پر سگریٹ سے جلائے جانے کے نشانات تھے۔

    نقیب کے بہنوئی نے کمیشن کو بیان دیا کہ نقیب اللہ نے کپڑے کے دکانوں کے لیے ایک لاکھ 10 ہزار روپے ادا کیے، اسی رقم کی وجہ سے نقیب اللہ راوٴ انوار کے بھتہ خوروں کی نظرمیں آیا۔

    کمیشن نے نقیب کے ساتھ اٹھائے جانے والے دو دوستوں کے بیان بھی حاصل کیے ہیں، بیان کے مطابق حضرت علی اور قاسم کو نقیب اللہ کے ساتھ 3 جنوری کو اٹھایا گیا۔

    آخری مرتبہ نقیب اللہ کو 6 جنوری کوٹارچر سیل میں زندہ دیکھا تھا، نقیب کے دوستوں کا بیان 

    دوستوں کے بیان کے مطابق دوستوں کے مطابق تینوں کوسچل پولیس چوکی میں لے جایا گیا، کمیشن کو بیان بعد میں نامعلوم مقام پر منتقل کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ آخری مرتبہ نقیب اللہ کو 6 جنوری کوٹارچر سیل میں زندہ دیکھا تھا، حضرت علی اور قاسم کو تین روز بعد جان سے مارنے کی دھمکیاں دیکر رہا کردیا گیا۔ نقیب اللہ کی لاش وصول کرنے والے عزیز سیف الرحمن سے پولیس نے مرضی کے بیان پر دستخط کروائے۔

    سیف الرحمن نے کمیشن کو بیان دیا کہ دستخط نہ کرنے کی صورت میں لاش نہ دینے کا کہا گیا۔

    کمیشن نے آئی جی سندھ اور تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے بیانات حاصل کیے۔ ثنا اللہ عباسی کے بیان کے مطابق نقیب اللہ کے خلاف کسی بھی جگہ کوئی مقدمہ درج نہیں، دہشت گرد قاری احسان نے بھی نقیب اللہ کو پہچاننے سے انکار کیا۔

    ثنا اللہ عباسی کے بیان کے مطابق پولیس مقابلہ کی جگہ پر26 گولیوں کے خول کھڑکی کے باہر سے ملے۔ شواہد کے مطابق تمام مقابلہ سٹیج کیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  ثابت ہوگیا نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا، اہل خانہ کوانصاف ملے گا، ثنااللہ عباسی


    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔