کراچی (2 اگست 2025): سال 2019 میں قتل ہونے والے نقیب اللہ کے کیس میں اہم گواہ کی عدالت میں مسلسل غیر حاضری سے مقدمہ التوا کا شکار ہونے لگا۔
انسداد دہشتگرد عدالت (اے ٹی سی) نے نقیب اللہ قتل کیس میں اہم گواہ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا جبکہ فوکل پرسن نے گواہ کی غیر حاضری پر رپورٹ جمع کروا دی۔
اے ٹی سی نے آئندہ سماعت پر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کو ہر صورت پیش کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس میں نیا موڑ
نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت کے دوران گرفتار سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت، شعیب شوٹر، گدا حسین، صداقت حسین، ریاض احمد، راجا شمیم اور محسن عباس نامی ملزمان پیش ہوئے۔
عدالت نے گرفتار تمام ملزمان کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 9 اگست 2025 تک ملتوی کر دی۔
پراسیکیوشن کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 18 پولیس افسران اور اہلکاروں کو قتل سے بری کیا جا چکا ہے، سابق ایس ایچ او امان اللہ سمیت 7 پولیس افسران اور اہلکار مفرور تھے۔
انہوں نے بتایا کہ مفرور ملزمان نے عدالتی فیصلے کے بعد خود کو سرینڈر کیا، ایک ملزم شعیب شوٹر ضمانت پر جبکہ امان اللہ سمیت 6 ملزمان گرفتار ہیں۔
یاد رہے کہ جون 2025 میں اے ٹی سی نے نقیب اللہ قتل کیس کے اہم گواہ ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کو آئندہ سماعت پر ہر صورت پیش کرنے کا حکم دیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
تفتیشی افسر ڈی ایس پی غلام مرتضیٰ نے ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی طبیعت خرابی کی رپورٹ جمع کروائی تھی کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے، بیماری کے باعث وہ اپنا بیان ریکارڈ کروانے سے قاصر ہیں۔
تفتیشی افسر نے استدعا کی تھی کہ گواہ کو پیش کرنے کیلیے مہلت دی جائے جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہ ہر صورت پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ جنوری 2019 کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کا دعویٰ کیا تھا۔
پولیس ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشتگردوں کی گرفتاری کیلیے کارروائی میں پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی جس کے نتیجے میں پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں۔ سابق ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کر کے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔
نقیب اللہ قتل کیس کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو مقتول کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشتگردی عدالت نے ان کو رہا کر دیا تھا۔