Tag: نقیب اللہ محسود

  • نقیب اللہ محسود کے والد نے بیرونی عناصر کے ایجنڈے کو مسترد کردیا

    نقیب اللہ محسود کے والد نے بیرونی عناصر کے ایجنڈے کو مسترد کردیا

    پشاور: نقیب اللہ محسود کے والد نے بیرونی عناصر کے ایجنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض افراد بیٹے کے قتل پر کیسے سیاست کررہے ہیں، نقیب اللہ کے نام پر کسی کو سیاست کی اجازت نہیں دی۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کے والد نے کہا ہے کہ نقیب کے نام پر فنڈز جمع کرنے والوں کو کسی طور اجازت نہیں دی، مجھے پاکستان کی عدالتوں اور انصاف پر پورا یقین ہے، 39، 39 سال تک کیسز چلتے ہیں مگر مجھے ایک سال میں انصاف نظر آرہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے راؤ انوار کی ضمانت مسترد کردی ہے، جو فوج کے خلاف بات کررہے ہیں وہ دراصل پاکستان کے خلاف ہیں، پاک فوج کی اپنے علاقے میں موجودگی کی حمایت کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: نقیب کونہ بھولاجاسکتا ہےاورنہ اس کےخون کا سودا کرسکتے ہیں‘ والد نقیب اللہ

    نقیب اللہ کے والد نے کہا کہ ہم لروبر نعرے کو مسترد کرتے ہیں، چند لوگوں کے یہ نعرے پاکستان کے خلاف ہیں، یہ تمہارا یا میرا نہیں بلکہ ہم سب کا پاکستان ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ہمارے علاقے میں ترقیاتی کام کرکے امن بحال کیا، سیاست چھوڑ کر فوج کے ساتھ کھڑے ہوں تو کوئی مات نہیں دے سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں نقیب اللہ محسود کے والد کا کہنا تھا کہ نقیب کو نہ بھولا جاسکتا ہے اور نہ اس کے خون کا سودا کرسکتے ہیں، محمد خان محسود کا کہنا تھا کہ اگر راؤ انوار طاقت ور ہے تو میں بھی محنت کش ہوں۔

  • مجھے امید ہے اسی وردی سے نقیب اللہ کو انصاف ملے گا: محمد خان

    مجھے امید ہے اسی وردی سے نقیب اللہ کو انصاف ملے گا: محمد خان

    اسلام آباد: کراچی میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان نے کہا ہے کہ پاک فوج کے خلاف بات کرنے والا اصل میں پاکستان کے خلاف ہے، مجھے امید ہے اسی وردی سے نقیب اللہ کو انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق محمد خان محسود نے مقتول بیٹے نقیب اللہ محسود کے کیس سے متعلق خصوصی ویڈیو پیغام میں کہا کہ سیاسی جماعتوں کو وردی کے خلاف نعرے لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    [bs-quote quote=”قوم صبر اور تھوڑا انتظار کرے، یہ قانونی معاملہ ہے، وزیرِ اعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف اپنے وعدے ضرور پورے کریں گے، مجھے کسی کی بھی نیت پر کوئی شک نہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”محمد خان محسود” author_job=”والد نقیب اللہ محسود”][/bs-quote]

    نقیب اللہ کے والد کا کہنا تھا کہ کسی کو نقیب کیس کی آڑ میں ’لروبر پشتون‘ کے نعرے لگانے کی اجازت نہیں دے سکتا، پشتون قوم پاکستان کا حصہ ہے اور پاک فوج اس کی بھی محافظ ہے، ’دہشت گردی کے پیچھے وردی ہے‘ کی باتیں بند کی جائیں، وردی ملک میں امن و استحکام لا رہی ہے۔

    کیس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ قوم صبر اور تھوڑا انتظار کرے، یہ قانونی معاملہ ہے، ہماری قوم کے لوگ دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوں گے، وزیرِ اعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف اپنے وعدے ضرور پورے کریں گے، مجھے کسی کی بھی نیت پر کوئی شک نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ایک سال کے دوران میں نے کیس کا نتیجہ نکلتا دیکھا ہے، انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ضمانت منسوخ کر کے ملزموں کو جیل بھیج دیا، کیس کو ذاتی مفاد یا کسی کے خلاف استعمال کرنے سے اصل مقصد پیچھے چلا جائے گا، ہر کوئی انصاف چاہتا ہے، سارے لوگ آپ کے ساتھ اور دوست ہیں۔

    والد نقیب اللہ محسود نے کہا ’انشاء اللہ بہت جلد یہ کیس منطقی انجام تک پہنچے گا، میرے بیٹے کے نام پر کسی کو بھی فنڈ اکٹھے کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس کیس سے جو بھی مفاد اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے وہ ہمارے ساتھ نہیں، کوئی اس کیس کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرے گا تو اس کا ذمہ دار خود ہے۔‘

    یہ بھی پڑھیں:  چار سو قتل کے بعد راؤانوار عمرہ کرنا چاہتا ہے؟ نقیب اللہ محسود کے والد

    محمد خان نے مزید کہا ’پاک فوج نے بیرونی دہشت گردوں کو بے نقاب کیا، ہمارے علاقے میں مکمل امن ہے کوئی دہشت گردی نہیں، پاک فوج چوکس ہے، ہمارا پس ماندہ علاقہ بھی ترقی کی جانب گام زن ہے۔‘

    انھوں نے احتجاج کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آئین و قانون کے اندر رہ کر اپنی بات اعلیٰ حکام تک پہنچائیں، پاکستان کے خلاف بات کرنے سے ملک اور فوج کم زور ہوتے ہیں، پاک فوج علاقے میں مارکیٹ، اسکول بناتی ہے، بچوں کی حفاظت کر رہی ہے، ہمارے تمھارے علاقے کی ضد چھوڑو، سارا ملک پاکستان ہے۔

    خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ سال اپریل میں نقیب کے والد سے ملاقات کی تھی، آرمی چیف نے لواحقین کو انصاف دلانے کے لیے پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا تھا۔

  • چار سو قتل کے بعد راؤانوار عمرہ کرنا چاہتا ہے؟ نقیب اللہ محسود کے والد

    چار سو قتل کے بعد راؤانوار عمرہ کرنا چاہتا ہے؟ نقیب اللہ محسود کے والد

    کراچی : نقیب اللہ محسود کے والد نے مرکزی ملزم راؤانوار کی درخواست مسترد ہونے پر کہا کہ چار سو قتل کے بعد راؤ انوار عمرہ کرناچاہتاہے؟ اس نے ایسا کیا اچھا کام کیا ہے کہ اس کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد ہونے پر مقتول نقیب کے والد نے اطمینان کا اظہار کیا۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود کا کہنا تھا چار سوقتل کے بعد راؤ انوار عمرہ کرناچاہتا ہے؟ اس نے ایسا کیا اچھا کام کیا ہے کہ اس کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، 13 جنوری کو نقیب کی برسی کراچی میں منائیں گے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نےنقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی تھی ، چیف جسٹس نےراؤ انوارکوسہولتوں کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    مزید پڑھیں : نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    واضح رہے گذشتہ سال 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    نوجوان کی ہلاکت کے تین روز بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نقیب کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا گیا تھا، جس کے بعد نقیب اللہ محسود کے والد نے کہا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا اس بات کی گواہی پورا پاکستان دے رہا ہے، آرمی چیف اور وزیر اعظم انصاف دلوائیں۔

  • راؤانوار کی ضمانت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    راؤانوار کی ضمانت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں ضمانت کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کے والد نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے خلاف غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں ضمانت کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    مقتول نقیب اللہ کے والد نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ملزم راؤ انوار کو ضمانت دینے سے مقدمات پرمنفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ملزم کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں اور گرفتار کرکے شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور ملزم راؤ انوار کو گرفتارکرکے جیل منتقل کیا جائے۔

    نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار ضمانت پر رہا

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 21 جولائی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو مقدمات میں راؤ انور کے ریلیز آرڈر جاری کیے تھے جس پرعمل درآمد کرتے ہوئے انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم راؤ انوار کی ایک ضمانت 10 جولائی کو اور دوسری 20 جولائی کو منظور کی تھی۔

    ملزم راؤ انوار کی جانب سے 10،10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے راؤ انوار کی رہائی کے احکامات پردستخط کیے تھے۔

  • راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا

    راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا

    اسلام آباد: نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔ عدالت کی جانب سے گرفتاری کے حکم کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نوجوان نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مطلوب سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عدالت میں پیش ہوگئے۔

    عدالت میں پیشی کے موقع پر انسداد دہشت گردی اسکواڈ کے اہلکار بھی راؤ انوار کے ساتھ تھے۔ سفید رنگ کی گاڑی راؤ انوار کو سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے تک لائی۔ راؤ انوار چہرے پر ماسک لگا کر عدالت پہنچے۔

    پیشی کے موقع پر راؤ انوار نے کہا کہ میں نے عدالت میں سرینڈر کر دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے کوئی احسان نہیں کیا، آپ کو گرفتار کیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ اتنے دن کہاں چھپے رہے آپ تو بہادر اور دلیر تھے۔ راؤ انوار نے کہا کہ مجھے خطرات تھے جس کا درخواست میں ذکر بھی کیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو یقین دہانی کروائی تھی پھر بھی عدالت پر اعتماد نہیں کیا۔ بار بار مہلت دینے کے باوجود آپ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیس سے متعلق نئی جے آئی ٹی بنائیں گے۔ جے آئی ٹی میں کس کو شامل کرنا ہے پہلے مشاورت کریں گے۔

    چیف جسٹس نے جے آئی ٹی میں خفیہ ایجنسی کے نمائندوں کو شامل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ انہوں نے کہا کہ خفیہ ایجنسی کے نمائندوں کا اس قتل کیس سے کیا تعلق ہے۔

    سپریم کورٹ نے پولیس افسران پر مشتمل نئی جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں آفتاب پٹھان، ولی اللہ، ڈاکٹر رضوان اور آزاد ذوالفقار شامل ہیں۔ نئی جے آئی ٹی کے سربراہ آفتاب پٹھان ہوں گے۔

    راؤ انوار کا مؤقف تھا کہ میں بے گناہ ہوں مجھے قتل کے کیس میں پھنسایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون مفرور شخص کو کسی قسم کی رعایت نہیں دیتا۔ سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ کو راؤ انوار کو سیکیورٹی دینے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے راؤ انوار کے بینک اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم بھی دیا۔ راؤ انوار کا سیلری اور دوسرا اکاؤنٹ عدالتی حکم پر منجمد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار کر کے کراچی منتقل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ عدالت نے کہا کہ راؤ انوار کے راہداری ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔ آئی جی سندھ اور اسلام آباد ذاتی حیثیت میں سیکیورٹی کے ذمہ دار ہیں۔


    مقدمے سے گرفتاری تک

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے کراچی کے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

    پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    انیس جنوری کو چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کراچی میں مبینہ طور پر جعلی پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے قتل کا از خود نوٹس لے لیا۔

    تئیس جنوری کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس سے 7 روز میں واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    چھبیس جنوری کو نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کے قتل کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی جس میں مقابلے کو یک طرفہ قرار دیا گیا تھا۔

    ستائیس جنوری کو سپریم کورٹ نے معطل سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے انسپکٹر جنرل (آئی جی ) سندھ اللہ ڈنو خواجہ کو 3 دن کی مہلت دی تھی۔

    یکم فروری کو عدالت نے راؤ انوار کا پیغام میڈیا پر چلانے پر پابندی لگاتے ہوئے ملزم کی تلاش کے لیے ڈی جی ایف آئی اے کو انٹر پول کے ذریعے دنیا بھر کے ایئرپورٹس سے رابطہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تیرہ فروری کو سپریم کورٹ نے راؤ انور کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی جبکہ ان کی گرفتاری عمل میں نہ لانے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں 16 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    سولہ فروری کو راؤ انوار حفاظتی ضمانت کے باوجود عدالت عظمیٰ میں پیش نہیں ہوئے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤ انوار کو عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے خفیہ ایجنسیوں کو ان کی تلاش کا حکم دیا تھا۔

    پانچ مارچ کو عدالت عظمیٰ نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو تلاش کرنے سے متعلق خفیہ ایجنسیوں کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    چودہ مارچ کو راؤ انوار نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر اپنے بینک اکاؤنٹ کھولنے کی استدعا کی تھی۔ وہ اس سے قبل بھی چیف جسٹس کو خط لکھ کر خود کو متعلق خطرات کا ذکر کر چکے تھے جس پر عدالت نے انہیں حفاظتی ضمانت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جس دن راؤ انوار کا مقدر خراب ہوا وہ قانون کی گرفت میں ہوں گے، والدنقیب اللہ

    جس دن راؤ انوار کا مقدر خراب ہوا وہ قانون کی گرفت میں ہوں گے، والدنقیب اللہ

    کراچی: نقیب اللہ محسود کے والد کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ پورے پاکستان کا بیٹا ہے، راؤانوارکی گرفتاری تک عدالتوں میں پیش ہوتے رہیں گے، جس دن راؤ انوار کا مقدر خراب ہوا وہ قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے، کیس کی مزیدسماعت پیر تک ملتوی کی گئی ہے، آئی جی سندھ کیس کی تفتیش کررہے ہیں۔

    والد نقیب اللہ کا کہنا تھا کہ راؤانوارآج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ہمیں سپریم کورٹ سےانصاف کی امید ہے، نقیب اللہ پورےپاکستان کا بیٹا ہے، ڈیل کی باتیں سراسربے بنیاد ہیں۔

    سیف الرحمان محسود نے کہا کہ تمام ادارے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ان کی قسمت اچھی ہے جو ابھی تک انھیں گرفتار نہیں کیا جاسکا۔ لیکن جس دن انکا مقدر خراب ہوا وہ قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

    انکا مزید کہنا کہ راؤانوارکی گرفتاری تک عدالتوں میں پیش ہوتےرہیں گے، راؤ انوار نے آج بھی پیش نہ ہوکربزدلی کا ثبوت دیا ، پیر کو سماعت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے۔

    یاد رہے نقیب اللہ کے قتل کے بعد انکے والد کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا اُسے پولیس نے گرفتار کرکے 14 دن تک لاپتہ رکھا، اگر وہ کسی جرم میں ملوث تھا تو عدالت کے سامنے پیش کیا جاتا مگر اُسے جعلی مقابلے میں مار دیا گیا‘۔

    والد نے آرمی چیف اور وزیر اعظم سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ پورا پاکستان بیٹے کے لیے گواہی دے رہا ہے، پولیس مقابلہ کرنے والے اہلکاروں کو سخت سزا دی جائے۔


    مزید پڑھیں :  راؤ انوارسےمتعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائےگی‘ آئی جی سندھ


    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ کیس کی سماعت میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت سے راو انوار کی گرفتاری کے لئے مزید مہلت طلب کرلی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے سندھ پولیس کو رپورٹ جمع کرانے کے لیے پیر تک کی مہلت دے دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ کیس: راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

    نقیب اللہ کیس: راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

    کراچی: قبائلی نوجوان نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت سے متعلق کیس میں پولیس نے راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر میں پولیس گردی اور نقیب اللہ محسود کو ماورائے عدالت قتل کرنے والے مرکزی مفرور ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت 12 اہلکاروں کے خلاف شاہ لطیف ٹاؤن میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق مقدمہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر عاند قائم خانی کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    نقیب اللہ قتل کیس، نامزد ملزمان کو مدد فراہم کرنے والا سہولت کار گرفتار

    مذکورہ مقدمے میں ایس ڈی پی او ملیر قمر احمد، سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت کا نام بھی شامل ہے جبکہ دھماکا خیز مواد اور اسلحہ کی برآمدگی کی تفصیلات بھی مقدمے میں درج کی گئی ہیں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں پولیس کی جانب سے اہم کارروائی سامنے آئی تھی جس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس ایس پی انوسٹی گیشن ملیر عابد قائم نے کہا تھا کہ شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے میں نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار اور ان کے ساتھیوں کو فرانے کروانے والے 6 ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    نقیب اللہ کیس: راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں، ایس ایس پی نے فون بند کردیے

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے مبینہ فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ، بھی شامل تھا۔

      بعد ازاں عدالتی تحقیقات کے بعداس مقابلے کو جعلی قرار دے کر سابق ایس ایس پی ملیر اور دیگر پولیس افسران کیخلاف مقدمہ درج کرکے ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب قتل کیس، راؤ انوار کا گن مین علی رضا گرفتار

    نقیب قتل کیس، راؤ انوار کا گن مین علی رضا گرفتار

    کراچی : نقیب قتل کیس میں مفرور ایس ایس پی راؤ انوار کے گن مین علی رضا کو حراست میں لے لیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گن مین کو کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا ہے جس کے بعد مفرور پولیس افسر کی گرفتاری کے امکانات بھی روشن ہو گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ایس ایس پی ملیر کے گن مین کو کوئٹہ فرار ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے جو راؤ انوار کے جعلی مقابلوں کا چشم دید گواہ بھی ہے اور نقیب کیس میں مدد گار بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس میں کراچی کے مختلف علاقوں سے مزید 2 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گن مین علی رضا کی گرفتاری مثبت پیشرفت ہے۔


    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قبائلی عوام کے مسائل سے متعلق آرمی چیف سے بھی بات کروں گا، عمران خان

    قبائلی عوام کے مسائل سے متعلق آرمی چیف سے بھی بات کروں گا، عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پاک فوج کو وزیرستان بھیجنے کی مخالفت کی تھی اورامریکا کی جنگ سے دور رہنے کی بات کی گئی تو مجھے طالبان خان کہا گیا لیکن آج میری بات سے انحراف کے افسوسناک نتائج سب کے سامنے ہیں.

    وہ نقیب اللہ محسود کے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے پر ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد میں لگائے گئے قبائلیوں کے دھرنے سے خطاب کر رہے تھے.

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکا کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے تھی، میں ہمیشہ سے جنگ کے خلاف تھا اور ہر موقع پر جنگ کی مخالفت کرتا رہا جس پر مجھے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا لیکن آج سب مانتے ہیں کہ میں درست بات کہتا تھا.

    انہوں نے قبائلی عوام سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جنگ میں شرکت کر کے ملک پر بڑا ظلم کیا گیا اور قبائلی علاقے میں آپریشن کرکے انہیں قومی دھارے سے دور کردیا گیا چنانچہ قبائلیوں کے نقصان کا سدباب کر کے انہیں قومی دھارے میں لایا جائے.

    چیئرمین تحریک انصاف نے ڈرون حملوں کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، جس پر میں نے ہیومن رائٹس گروپ کو بلا کر وزیرستان میں امن مارچ بھی کیا تھا لیکن میری سنوائی نہیں ہوئی.

    کراچی میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے ہاتھوں قبائلی نوجوان نقیب اللہ کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت پر عمران خان کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کو ناحق قتل کیا گیا جس کا جرم محض محسود قبیلے سے تعلق رکھنا تھا اور نہ جانے ایسے ہی کتنے نوجوانوں کوقتل کیا گیا ہوگا.

    انہوں نے کہا کہ فاٹا کےعوام کو اپنے مستقبل کیلئے خیبرپختونخواہ میں ضم ہونا بہت ضروری ہے اور جو اس کی مخالفت کرتے ہیں وہ قبائلیوں کو آگے بڑھتے دیکھنا ہی نہیں چاہتے، 15 سال دہشت گردی کی جنگ میں فاٹا کو کوئی پوچھنے والا نہیں تھا.

    انہوں نے شکوہ کیا کہ فاٹا والوں کو سندھ اور پنجاب میں پکڑا جاتا تھا اس لیے اب کا احساس محرومی دور کرنے کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ فاٹا کے قبائلیوں کو قومی دھارے میں لایا جائے جس کے لیے فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے.

    عمران خان کا کہنا تھا کہ جو لوگ غیر قانونی طور پر غائب ہیں یا انہیں قید میں رکھا گیا ہے میں ایسے افراد کو آزادی دلاؤنگا اور اس کے لیے اپنی آواز آرمی چیف تک پہنچانی پڑی تو میں وہاں بھی جاؤنگا، اسی طرح لینڈ مائنس کے مسئلے پر بھی آرمی چیف کو درخواست کرونگا.

    انہوں نے قبائلی عوام اور نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اعلان کیا کہ راؤ انوار کے اسلام آباد میں روپوش ہونے کی اطلاع ہے جس پر میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے ساتھ مل کر راؤ انوار کو ڈھونڈوں گا.

  • نوجوان روزگار کے لیے کراچی آتے ہیں اور واپس ان کی لاشیں جاتی ہیں، سراج الحق

    نوجوان روزگار کے لیے کراچی آتے ہیں اور واپس ان کی لاشیں جاتی ہیں، سراج الحق

    کراچی : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی میں‌ ملک کے دیگر حصوں سے نوجوان روزگار کے حصول کے لیے آتے ہیں لیکن یہاں انہیں جعلی مقابلوں میں‌ ہلاک کر کے لاشیں واپس بھیجی جاتی ہیں.

    وہ سہراب گوٹھ پر نقیب اللہ محسود کے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیے جانے کے خلاف بلائے گئے گرینڈ جرگے سے خطاب کر رہے تھے، امیر جماعت اسلامی کا سندھ حکومت کو 10 دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے.

    سراج الحق نے کہا کہ جعلی پولیس مقابلوں میں قبائلی عوام اور مزدور پیشہ پختونوں کی ہلاکت افسوسناک عمل ہے جو کراچی میں مسلسل جاری ہے تاہم نقیب اللہ محسود کی ہلاکت نے قوم کو زندہ کر دیا ہے چنانچہ اب پوری قوم پر یہ قرض ہے کہ نقیب اور دیگر کے قاتلوں کو انجام تک پہنچایا جائے.


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ


    سراج الحق نے کہا کہ جب مظلوموں کی کوئی نہیں سنتا تو زلزلے آتے ہیں جب تک قاتل آزاد ہیں تب تک وزیراعلیٰ کھانا پینا چھوڑ دیں،ہم چاہتے ہیں کہ ایسا نظام بنے جس سے مزید راؤ انوار پیدا نہ ہوں جس کے لیے آج کا یہ گرینڈ جرگہ جو بھی فیصلہ کرے گا جماعت اسلامی ان کے ساتھ کھڑی ہو گی.

    قبل ازیں سربراہ گرینڈ جرگہ رحمت خان محسود نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم نے نقیب کے لئے آواز اٹھائی اور ثناء اللہ عباسی کی ٹیم نے 100 فیصد کام کیا جب کہ جرگہ کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی بھی سندھ حکومت سے رابطے میں ہے.


    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا 


    رحمت خان محسود کا کہنا تھا کہ ہمارے سارے مطالبے مان لیے گئے ہیں اس لیے طویل مشاورت کے بعد آج سے جرگہ مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہیں تاہم انصاف نہ ملا تو پھر اسلام آباد جائیں گے اس لیے جرگے کو ختم نہیں معطل سمجھا جائے.

    انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور کراچی کے علاوہ اسلام آباد میں بھی اس خون ناحق پر احتجاج ہو رہا ہے چنانچہ کراچی کا گرینڈ جرگہ وہاں بھی شامل ہوگا اور معصوم بچوں کی جعلی پولیس مقابلوں میں ہلاکتوں پر آواز اُٹھائے گا.


     نقیب اللہ کی ہلاکت ، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے چھاپے 


    خیال رہے کہ تین جنوری کو نقیب اللہ محسود کو دو دوستوں سمیت ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ٹیم نے گرفتار کیا تھا جس کے بعد نقیب اللہ کے دو دوستوں کو چھوڑ دیا گیا تھا لیکن نقیب اللہ کا کچھ پتہ نہیں چل سکا تاہم 13 جنوری کو راؤ انوار کی جانب سے پریس کانفرنس میں تین دہشت گردوں کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کرنے کا دعوی سامنے آیا جس میں سے ایک نقیب اللہ محسود تھا.

    سوشل میڈیا پر نقیب اللہ محسود کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد بڑھنے والے عوامی دباؤ کے باعث حکومت حرکت میں آئی اور سول ساسائٹی سمیت دیگر جماعتوں نے بھی راؤ انوار کے خلاف شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا جس پر سندھ حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دی جس نے پولیس مقابلہ جعلی قرار دے کر راؤ انوار کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تاہم راؤ انوار روپوش ہوگئے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔