Tag: نقیب اللہ محسودکی ہلاکت

  • مبینہ پولیس مقابلہ، ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن معطل، راؤ انوار طلب

    مبینہ پولیس مقابلہ، ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن معطل، راؤ انوار طلب

    کراچی : صوبائی وزیر داخلہ سہیل سیال نے نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر تحقیقات کمیٹی بناتے ہوئے ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاون امان اللہ مروت کو معطل کردیا ہے، انکوائری کمیٹی نے راؤ انوار کو طلب کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کیے جانے واقعے کی سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر صدائے احتجاج بلند ہونے پر سندھ حکومت بھی جاگ اُٹھی ہوئی ہے اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ایس ایچ او شاہ لطیف کو عہدے سے معطل کردیا ہے.

    صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جب کہ ڈی آئی جی سلطان خواجہ اور ڈی آئی جی آزاد خان کمیٹی کے رکن ہوں گے جب کہ انکوائری کو شفاف بنانے کے لیے ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے.

    انکوائری کمیٹی نے آج ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو بیان قلم بند کرانے کے لیے طلب کرلیا ہے جب کہ پولیس مقابلےمیں جاں بحق ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹس سمیت اُن کے اہل خانہ کے بیانات بھی بھی لیے جائیں گے.

    یاد رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا.


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ محسود کی ہلاکت، بلاول بھٹو نے تحقیقات کا حکم دیدیا

    نقیب اللہ محسود کی ہلاکت، بلاول بھٹو نے تحقیقات کا حکم دیدیا

    کراچی: شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ مقابلے کے دوران نقیب اللہ محسودکی ہلاکت پر بلاول بھٹونےتحقیقات کاحکم دیدیا، ڈی آئی جی ساؤتھ تحقیقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیرراؤانوار سے مبینہ مقابلےمیں نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت سوشل میڈیا پر شورمچ گیا ، بلاول بھٹو نے نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ کو تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔

    سہیل انورسیال نے ڈی آئی جی ساؤتھ کو انکوائری افسرمقررکردیا ہے۔

    نقیب اللہ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ مقتول کی الاآصف اسکوائر پر کپڑے کی دکان تھی، تین جنوری کو سادہ لباس کے اہلکار اسے ساتھ لے کر گئے اور تیرہ جنوری کو ایدھی سینٹرسے لاش ملی۔

    ان کاؤنٹراسپیشلسٹ راؤانوار نے تیرہ جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں چار دہشتگردوں کو مقابلےمیں مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ


    راؤ انور کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب پانچ سال تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا، ملزم دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    راؤ انوارکادعوی ہے نقیب اللہ محسود کراچی میں ٹی ٹی پی نیٹ ورک چلا رہا تھا اور نسیم اللہ کے نام سے جعلی شناختی کارڈ بھی بنا رکھا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔