Tag: نقیب اللہ محسود قتل

  • نقیب اللہ قتل کیس: وکیل کو دھمکی آمیز فون پر آئی جی سندھ کو خط

    نقیب اللہ قتل کیس: وکیل کو دھمکی آمیز فون پر آئی جی سندھ کو خط

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں جاری نقیب اللہ قتل کیس میں قبائلی جرگے کے رہنما کے وکیل کو مبینہ طور پر راؤ انوار کے ساتھی کی طرف سے دھمکی آمیز فون پر آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس میں قبائلی جرگے کے رہنما کے وکیل سیف الرحمان نے آئی جی سندھ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ انھیں فون پر دھمکیاں دی گئیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ فون پر ہونے والی گفتگو ریکارڈ کر لی گئی ہے جس میں فون کرنے والے نے خود کو راؤ انوار کا ساتھی ظاہر کیا۔

    وکیل سیف الرحمان نے خط میں لکھا کہ انھیں فون سندھ ہائی کورٹ کیس کی پیروی کے بعد واپسی پر آیا، کالر کی طرف سے وکیل کو نقیب کیس کی پیروی سے روکنے کی کوشش کی گئی۔

    خیال رہے کہ سیف الرحمان این اے 242 سے انتخابات میں بھی حصہ لے رہے ہیں، انھوں نے خط میں آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ انھیں تحفظ فراہم کیا جائے اور اس واقعے کی تحقیقات کی جائیں۔

    نقیب اللہ قتل کیس، ملزم راؤ انوار کو جیل میں بی کلاس دینے کی درخواست منظور


    نقیب اللہ قتل کیس کے وکیل سیف الرحمان نے خط میں لکھا ہے کہ راؤ انوار اور ان کے ساتھیوں کو انھیں نقصان پہنچانے سے روکا جائے۔

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے دعوے کے مطابق پولیس پارٹی نے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپا مار کر چار دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا جس میں نقیب اللہ محسود بھی شامل تھا، تاہم بعد کی تحقیقات سے یہ مقابلہ جعلی ثابت ہوا اور مارے جانے والے بے گناہ نکلے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • معلوم ہوا کہ کسی نے راؤانوارکی مدد کی ہےتو کارروائی ہوگی‘ چیف جسٹس

    معلوم ہوا کہ کسی نے راؤانوارکی مدد کی ہےتو کارروائی ہوگی‘ چیف جسٹس

    اسلام آباد : نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ راؤ انوار سپریم کورٹ آجائے تو بچ جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کررہا ہے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے کہا کہ میں ان کیمرہ بریفنگ کے لیے تیار ہوں جس پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ بجے آپ سے بریفنگ لیں گے۔

    چیف جسٹس نے گورنر اسٹیٹ بینک سے استفسار کیا کہ راؤانوارکے بینک اکاؤنٹس سیل کردیے گئے؟ جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نےجواب دیا کہ راؤانوارکے دونوں بینک اکاؤنٹس سیل کردیے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سوال کیا کہ کیا راؤانوارکی تنخواہ اکاؤنٹس میں آرہی ہے جس پر گورنراسٹیٹ بینک نے جواب دیا کہ تنخواہ تو آرہی ہے لیکن وہ تنخواہ نکلوا نہیں سکتے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ راؤانوار سپریم کورٹ آجائے تو بچ جائیں گے، عدالت آگئے توراؤ انوارکو پروٹیکشن دیں گے، معلوم ہوا کہ کسی نے راؤانوار کی مدد کی ہے تو کارروائی ہوگی۔


    راؤ انوارسےمتعلق دو سے تین دن میں پیشرفت ہوجائےگی‘ آئی جی سندھ


    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف پاکستان نے آئی جی سندھ پولیس کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سے متعلق رپورٹ پیر تک جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سپریم کورٹ میں سماعت

    نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سپریم کورٹ میں سماعت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب کوئی پیش رفت یا کامیابی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ راؤ انوارابھی تک گرفتارنہیں ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب کوئی پیش رفت یا کامیابی؟ جس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ نقیب اللہ محسود قتل میں ملوث ڈی ایس پی گرفتارہوگیا ہے لیکن راؤ انوارابھی تک گرفتارنہیں ہوا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نےآپ کوتمام سیکیورٹی اداروں کی مدد دی تھی، کیوں گرفتار نہیں ہوا آپ بہتر بتا سکتے ہیں، آپ نے تمام سیکیورٹی اداروں سے کیا معاونت لی۔

    اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ آئی بی کی رپورٹ جمع ہوچکی ہے جس کے مطابق انٹیلی جنس بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم سے رابطے میں ہیں۔

    آئی بی نے مفرور ملزم راؤانوار کی فون کالز کا تکنیکی جائزہ لیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹ میں تو کچھ بھی نہیں، انہوں نے استفسار کیا کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ کہاں ہے؟۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ اب تک نہیں آئی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایس آئی اورایم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں آئی وضاحت پیش کریں۔

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ راؤ انوار دہری شہریت نہیں رکھتے، چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار بھی اقامہ رکھتے ہیں۔

    اس موقع پر وکیل فیصل صدیقی نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ راؤانوارکے بینک اکاؤنٹس منجمد ہوگئے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دیکھتے ہیں مزید کیا احکامات دے سکتے ہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔

    سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو وزارت دفاع کے سینئرجوائنٹ سیکریٹری محمد یونس عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں دی گئی؟ ۔

    جوائنٹ سیکریٹری دفاع نے جواب دیا کہ ایک ہفتہ دیا جائےتفصیلی رپورٹ دے دیں گے، عدالت عظمیٰ نے آئی ایس آئی،ایم آئی ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرائیں، ایف آئی اے کل تک رپورٹ جمع کرائے اور ایف سی بھی 10 دن میں تحریری رپورٹ دے۔

    دوسری جانب نقیب اللہ محسود کے وکیل نے کہا کہ راؤانوارکی سی سی ٹی فوٹیج طلب کی جائے، ایسی اطلاعات ہیں راؤ انوار کو کوئی سہولت فراہم کررہا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اے ڈی خواجہ صاحب فوٹیج لیں، ہم تحقیقات کواپنے ہاتھوں میں نہیں لینا چاہتے، ہم فوٹیج کے لیے حکم نہیں دیں گے۔


    نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت، راؤ انوار کا قریبی ساتھی گرفتار


    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 19 فروری کو نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی تھی، پولیس نے راؤ انوار کے قریبی ساتھی سابق ڈی ایس پی قمر احمد کو گرفتار کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

    سپریم کورٹ نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل کیس میں حفاظتی ضمانت کے باوجود پیش نہ ہونے پر راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ کیا راؤانوار تشریف لا رہے ہیں۔

    آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ راؤ انوار تاحال نہیں پہنچے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اے ڈی خواجہ سے سوال کیا کہ اب کیا کرنا چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ راؤ انوار نے اتوارکو خط لکھا تھا انہیں ہم نے موقع دیا، راؤ انوار کی گرفتاری پولیس کا کام ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو ہر طرح کا تعاون فراہم کر رہے ہیں، راؤانوار نے ایک اچھا موقع گنوا دیا، انہیں حفاظتی ضمانت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ چلیں کچھ دیراور انتظار کر لیتے ہیں۔

    نقیب اللہ محسود قتل ازخود نوٹس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ جس روزضمانت کا حکم ہوا اسی روز راؤانوار نے مجھے واٹس ایپ کیا۔

    اے ڈی خواجہ نے کہا کہ راؤانوارنے لکھا تھا وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے، انہوں نے کہا کہ میں نے آئی جی اسلام آباد سے حفاظتی اقدامات کی استدعا کی۔

    آئی جی سندھ نے کہا کہ یہ معلوم نہیں ان کا پیغام واٹس ایپ پر کیوں آیا، عدالت نے اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ آپ نے آئی جی اسلام آباد کوحفاظتی اقدامات کے لیے کیوں کہا؟۔

    اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ حکم کے تحت راؤانوار کوآنا تھا اس لیے آئی جی اسلام آباد کو کہا جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم نے تو ان کے ساتھ تعاون کی کوشش کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحفظات دورکرنے کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے راؤانوار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، عدالتی حکم کی خلاف ورزی پرسابق ایس ایس پی ملیر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا۔

    عدالت عظمیٰ نے راؤانوار کے بینک اکاؤنٹس منجمد ، اثاثے ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کافی وقت ہوگیا ہےایسا لگتا ہے راؤ انواراب نہیں آئیں گے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ راؤانوارکی گرفتار ی میں کوئی کسرنہ چھوڑی جائے، انصاف میں تاخیر ہوسکتی ہے مگرقانون سے کوئی بچ نہیں سکتا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہماری ہمدردیاں مقتول کے خاندان کے ساتھ ہیں، جو کچھ ہوسکا ہم ان کے لیے کریں گے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام آئی جیزکو کیس کے گواہان کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کردی۔


    نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ 13 فروری کوسپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔