Tag: نقیب اللہ محسود

  • نقیب اللہ محسود: مظلوم نوجوان کو مصوروں‌ کا خراج تحسین

    نقیب اللہ محسود: مظلوم نوجوان کو مصوروں‌ کا خراج تحسین

    کراچی: جعلی پولیس مقابلے کا نشانہ بننے والے بے گناہ نوجوان نقیب اللہ محسود کے لیے یوں‌ تو ہر پلیٹ فورم سے آواز اٹھی، مگر جو پہلا پلیٹ فورم اس کے حامیوں کو میسر آیا، وہ سوشل میڈیا تھا.

    یہ فیس بک اور ٹویٹر تھے، جہاں‌ سماجی مبصرین اور کارکنوں نے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف آواز اٹھائی اور سندھ پولیس میں‌ موجود کالی بھیڑوں‌ کو بے نقاب کیا.جلد اس تحریک کو مرکزی دھارے کے میڈیا کا ساتھ مل گیا اور نقیب کا نام اعلیٰ ایوانوں‌ میں‌ بھی گونجنے لگا.

    اگر نقیب کے اہل خانہ کو سوشل میڈیا کا ساتھ نہ ملتا، تب نہ تو سابق ایس ایس پی ملیر کو معطل کرکے تحقیقات شروع کی جاتیں، نہ ہی کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں‌پختون قومی جرگہ ہوتا، جو آج لاپتا افراد کے اہل خانہ کی امیدوں‌ کا مرکز بن گیا ہے.

    نقیب اللہ محسود کی حمایت میں‌ جب ٹیوٹر پر Naqeeb اور JusticeForNaqib کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کا سلسلہ شروع ہوا، تو چند افراد نے اس خوبرو نوجوان کو رنگوں سے بھی خراج تحسین پیش کیا.

    ایک صارف عرفان آفریدی نے مذکورہ ٹیگ کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی، جس میں‌ ٹرک کے پیچھے ایک مصور نقیب کی تصور پینٹ کر رہا ہے.

    یاد رہے کہ پاکستان میں‌ ٹرکوں‌ کو سجانے کا چلن عام ہے، فوجی حکمرانوں اور معروف فلمی ہستیوں کی تصاویر پینٹ کرنے کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے. اب نقیب اللہ کا چہرہ ان مصوروں کی توجہ کا مرکز بن گیا، جو ہمیں‌ پیغام دیتا ہے کہ ظلم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھانی چاہیے.

    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا

    اسی طرح ایک ٹویٹر صارف نے یاسر چوہدری نے افغان مصور کی دو پینٹنگز شیئر کیں۔ ایک پینٹنگ میں زخمی نقیب کو دیکھا جاسکتا ہے، جس کے سر کے گرد منڈلاتا کوا قاتل کی علامت  ہے.

     

    یاد رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کا دعویٰ سامنے آیا تھا، دعوے میں‌ کہا گیا تھا کہ پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی، جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا. ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا.

    بعد کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ نہ صرف نقیب اللہ، بلکہ مقابلے میں‌ قتل ہونے والے باقی افراد بھی بے گناہ تھے.


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • نقیب قتل کیس میں‌ اہم پیش رفت: راؤانوار کے خلاف مقدمہ درج

    نقیب قتل کیس میں‌ اہم پیش رفت: راؤانوار کے خلاف مقدمہ درج

    کراچی: نقیب کیس میں‌ اہم پیش رفت ہوئی ہے. جعلی پولیس مقابلے میں‌ نوجوان کو قتل کرنے کے الزام میں‌راؤانوارکےخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کو مبینہ پولیس مقابلے میں‌ نشانہ بنانے کے الزام میں‌ سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوارکےخلاف مقدمہ سچل تھانےمیں درج کیا گیا.

    مقدمہ نقیب اللہ کےوالد کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقدمےمیں 365،302 ،309 اورانسداددہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں. مقدمےمیں راؤ انواراور8 دیگراہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ آج تحقیقاتی کمیٹی نے مقتول نقیب اللہ کے والد اور رشتہ داروں سے ملاقات کی تھی، ملاقات میں راؤ انوار اور ان کی ٹیم کیخلاف نقیب اللہ کےقتل کی ایف آئی آر درج کرنےکےحوالے سے لائحہ عمل طے کیا گیا۔

    ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے بھی یہ بیان دیا تھا کہ نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا، کسی کوماورائےعدالت قتل کی اجازت نہیں دیں گے، کچھ برے افسران کی وجہ سے پورے ڈیپارٹمنٹ کی بدنامی ہورہی ہے. نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ کوانصاف ملے گا۔

    ثابت ہوگیا نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا، اہل خانہ کوانصاف ملے گا، ثنااللہ عباسی

    یہ بھی یاد رہے کہ راؤانوارکے فرار ہونے کے راستے بند کر دیئے گئے، وزارت داخلہ نے تحریری احکامات ملنے پرسابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے.

    تجزیہ کار اورماہرین قانون مقدمے میں دہشت گردی کے دفعات کو شامل کیا جانا انتہائی اہم اقدام ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • راؤانوارکی دبئی فرارہونے کی کوشش ناکام

    راؤانوارکی دبئی فرارہونے کی کوشش ناکام

    اسلام آباد : ایف آئی اے نے نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی دبئی فرارہونےکی کوشش ناکام بنادی۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے مبینہ پولیس مقابلے میں نوجوان نقیب اللہ محسود کو ہلاک کرنے کے الزام میں معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی دبئی جانے کی کوشش ناکام بنادی۔

    ذرائع کے مطابق راؤانوار بینظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جانے کی کوشش کررہے تھے، انہیں پروازای کے 615 سے آف لوڈ کردیا گیا۔


    کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار


    خیال رہے کہ گزشتہ روزنقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوارکا کہنا تھا کہ مجھ سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن صفائی کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی مجھ پربھروسہ کیا گیا، میری اس میں کوئی بد دیانتی نہیں۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلےمیں ہلاکت پر آجی سندھ نے ایس ایس پی ملیرراؤانوار کو عہدے سے فارغ کر دیا تھا، تحقیقاتی کمیٹی نے معطلی کی سفارش کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤانور کے معاملے میں‌ کوئی دباؤ نہیں،مکمل انکوائری ہوگی:وزیر اطلاعات سندھ

    راؤانور کے معاملے میں‌ کوئی دباؤ نہیں،مکمل انکوائری ہوگی:وزیر اطلاعات سندھ

    کراچی: سندھ کے وزیراطلاعات ناصرحسین شاہ کا کہنا ہے کہ راؤانوار بہادر اورنڈر افسر ہیں، خودکش حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ کام کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار ناصر حسین شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نقیب کیس کی مکمل انکوائری ہوگی، راؤ انوار کے معاملے میں کوئی دباؤ نہیں ہے، نقیب اللہ کیس کی انکوائری رپورٹ پرمکمل عمل درآمد ہوگا۔

    وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ راؤ انوار بہادر پولیس افسر ہیں، ایسے ہی افسروں پر خودکش حملے ہوتے ہیں، البتہ یہ تاثرغلط ہے کہ سندھ حکومت راؤانوارکے معاملے میں بےبس ہے۔

    انھوں نے ماضی نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مرادعلی شاہ بااختیار وزیر اعلیٰ ہیں، وہ پہلے بھی راؤ انوار کو معطل کرچکے ہیں، اس بار بھی قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔

    چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل کا ازخود نوٹس

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں کارروائی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اس کارروائی میں مزاحمت پر پولیس کی جوابی فائرنگ میں چار دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    خان صاحب وزیراعظم کی کرسی پربیٹھےتوسب ٹھیک ورنہ خراب نظرآتاہے،ناصر شاہ

    البتہ فوراً ہی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر یہ دعویٰ سامنے آگیا تھا کہ اس کا کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق نہیں۔ اس دعویٰ نے جلد ہی ایک احتجاجی مہم کی شکل اختیار کر لی۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس نے مبینہ مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا ازخودنوٹس لے لیا اور آئی جی سندھ سے7دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب کیس: مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی ہوائی فائرنگ اور شیلنگ

    نقیب کیس: مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی ہوائی فائرنگ اور شیلنگ

    کراچی:نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف شرو ع ہونے والی سوشل میڈیا مہم نے اب عملی احتجاج کی شکل اختیار کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں عوام کی جانب سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

    لاہور میں نقیب اللہ  سے اظہاریک جہتی کے لیے لیبرٹی چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ حیدرآباد پریس کلب پر پولیس مقابلے کا نشانہ بننے والے نوجوان کے لیے سول سوسائٹی نے آواز اٹھائی۔

    البتہ سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کراچی میں سپر ہائے وی پر کیا گیا۔ مظاہرین نے نقیب کے لیے بینر اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کر دی اور راؤ انوار کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے باعث سہراب گوٹھ سے الاآصف اسکوائرجانے والا روڈ بند ہوگیا۔

    بعد ازاں کراچی سپرہائی وے پرمظاہرین کومنتشرکرنے کے لیے پولیس نے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی، جس کے جواب میں مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھرائو کیا گیا۔

    چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل کا ازخود نوٹس

    واضح رہے کہ نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ اس ضمن میں آج کالعدم تنظیموں کے تین ارکان سے جیل میں پوچھ گچھ کی گئی۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس نے مبینہ مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا ازخودنوٹس لے کر آئی جی سندھ سے7دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق اب سپرہائی وے پر جاری مظاہرہ ختم کر دیا گیا ہے اور دونوں ٹریک ٹریفک کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا، عمران خان

    راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا، عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کی طرز پر سندھ پولیس بھی جعلی پولیس مقابلوں میں نوجوانوں کو قتل کر رہی ہے جس کی تازہ مثال کراچی میں نقیب اللہ محسود کا ماورائے عدالت قتل ہے.

    ان خیالات کا اظہار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تحریر کیے گئے اپنے ایک پیغام میں کیا،انہوں نے کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کو جعلی پولیس مقابلہ قرار دیا.

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس تو جعلی مقابلے باقاعدہ منصوبہ بندی کےتحت کرتی ہی ہے لیکن سندھ پولیس کا حال بھی بہت خراب ہے اور کراچی میں ہونے والا جعلی پولیس مقابلہ اس کی تازہ مثال ہے.

    انہوں نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر جعلی پولیس مقابلوں کا الزام عائد کرتے ہوئے لکھا کہ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ محسود کپڑے کا کاروبار کیا کرتے تھے جنہیں راؤ انوار نے 7 جنوری کو حراست میں لیا اور بعد ازاں جعلی پولیس مقابلےمیں قتل کردیا.


     ایس ایس پی ملیر  راؤ انوار کا موقف پڑھیں 


    دوسری جانب ایس ایس پی ملیر کا دعوی ہے کہ نقیب اللہ محسود تحریک طالبان پاکستان کا اہم کارندہ تھا اور کراچی میں طالبان کا نیٹ ورک بھی چلا رہا تھا جب کہ اس قبل وہ اہم طالبان کمانڈر کا ڈرائیور بھی رہا ہے اور اگر ایسا نہیں تھا تو وہ پولیس مقابلے کی جگہ پر کیا کر رہا تھا؟

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل پر اُٹھنے والی آواز کے بعد نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل سیال کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جس کے لیے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جب کہ ڈی آئی جی سلطان خواجہ اور ڈی آئی جی آزاد خان کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

    یاد رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا.

    خیال رہے کہ سندھ پولیس میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پولیس مقابلوں کی کافی شہرت رکھتے ہیں جس کا آغاز 90 کی دہائی میں کراچی آپریشن کے دوران ہوا تھا اور چند برسوں سے سہراب گوٹھ، شاہ لطیف ٹاؤن،  گلشن حدید سمیت کئی علاقوں میں ہونے والے مخلتف پولیس مقابلوں میں ان کا کلیدی کردار رہا ہے تاہم انہیں مخلتف عدالتوں میں جعلی مقابلوں اور کچھ محکمانہ کارروائیاں بھی جاری ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ محسود کی ہلاکت، بلاول بھٹو نے تحقیقات کا حکم دیدیا

    نقیب اللہ محسود کی ہلاکت، بلاول بھٹو نے تحقیقات کا حکم دیدیا

    کراچی: شاہ لطیف ٹاؤن میں مبینہ مقابلے کے دوران نقیب اللہ محسودکی ہلاکت پر بلاول بھٹونےتحقیقات کاحکم دیدیا، ڈی آئی جی ساؤتھ تحقیقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی ملیرراؤانوار سے مبینہ مقابلےمیں نوجوان نقیب اللہ محسود کی ہلاکت سوشل میڈیا پر شورمچ گیا ، بلاول بھٹو نے نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرداخلہ سندھ کو تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔

    سہیل انورسیال نے ڈی آئی جی ساؤتھ کو انکوائری افسرمقررکردیا ہے۔

    نقیب اللہ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ مقتول کی الاآصف اسکوائر پر کپڑے کی دکان تھی، تین جنوری کو سادہ لباس کے اہلکار اسے ساتھ لے کر گئے اور تیرہ جنوری کو ایدھی سینٹرسے لاش ملی۔

    ان کاؤنٹراسپیشلسٹ راؤانوار نے تیرہ جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں چار دہشتگردوں کو مقابلےمیں مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ


    راؤ انور کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث نقیب پانچ سال تک بیت اللہ محسود کا گن مین رہا، ملزم دہشتگری کی کئی واردتوں سمیت ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل توڑنےمیں بھی ملوث تھا۔

    راؤ انوارکادعوی ہے نقیب اللہ محسود کراچی میں ٹی ٹی پی نیٹ ورک چلا رہا تھا اور نسیم اللہ کے نام سے جعلی شناختی کارڈ بھی بنا رکھا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔