Tag: نمایاں اضافہ

  • پاکستان میں چاندی کی قیمت میں ایک بار پھر نمایاں اضافہ

    پاکستان میں چاندی کی قیمت میں ایک بار پھر نمایاں اضافہ

    پاکستان میں چاندی کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں چاندی کی مانگ و رسد، ڈالر کی قیمت، مہنگائی، عوامی مانگ اور سرکاری پالیسیوں جیسے مختلف عوامل پر منحصر ہوتی ہے۔

    ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا تعین اس لیے اہم ہے کہ تاریخی طور پر یہ ایک معیاری وزن سمجھا جاتا ہے اور زیادہ تر چاندی کے زیورات اسی وزن اور مخصوص معیار کے تحت تیار کیے جاتے ہیں، پاکستان کے مختلف شہروں میں چاندی کی قیمت میں تھوڑا سا اتار چڑھاؤ پایا جاسکتا ہے۔

    ملک میں مقامی کرنسی کے حساب سے روزانہ چاندی کی قیمت اپ ڈیٹ ہوتی ہے، فی گرام چاندی، دس گرام چاندی اور فی تولہ چاندی کی قیمت آج ملک میں کیا رہی اس حوالے سے ذیل میں قیمتوں کی تفصیلات بتائی گئی ہی۔

    ملک بھر میں چاندی کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا، کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں آج 10 گرامی چاندی کی قیمت 3,513 روپے رہی جبکہ ان شہروں میں ایک تولہ چاندی کی قیمت 4,093 روپے ریکارڈ کی گئی۔

    اسی طرح راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی چاندی کے نرخ یکساں رہے، ان شہروں میں 10 گرامی چاندی کی قیمت 3,513 روپے رہی جبکہ ایک تولہ چاندی کی قیمت 4,093 روپے رہی۔

    پاکستان میں چاندی کو صرف زیورات کے طور پر ہی نہیں بلکہ ایک محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔ یہاں چاندی کی سرمایہ کاری کے بارے میں کچھ اہم باتیں جاننا ضروری ہے:

    مہنگائی کے خلاف ایک ہیج: چاندی کو اکثر مہنگائی کے خلاف ایک ہیج سمجھا جاتا ہے۔ جب مہنگائی بڑھتی ہے تو چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    طویل مدتی سرمایہ کاری: چاندی میں سرمایہ کاری کو طویل مدتی سرمایہ کاری کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کی قیمت میں مختصر مدت میں اتار چڑھاؤ آ سکتا ہے لیکن طویل مدت میں یہ ایک اچھی سرمایہ کاری ثابت ہو سکتی ہے۔

    سونا کے مقابلے میں کم خطرناک: سونا کے مقابلے میں چاندی کو کم خطرناک سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے۔ اگرچہ سونا بھی ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے لیکن چاندی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کم ہوتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/gold-rates-in-pakistan-today-14-july-2025/

  • پاکستان کے کاروباری اداروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ

    پاکستان کے کاروباری اداروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ

    او آئی سی سی آئی نے سروے کے نتائج جاری کر دیے ہیں جس کے مطابق پاکستان میں کاروباری اداروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق او آئی سی سی آئی نے بزنس کانفیڈینس انڈیکس سروے کے نتائج جاری کر دیے ہیں جس کے مطابق پاکستان میں کاروباری اداروں کے اعتماد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور کاروباری اعتماد میں 16 فیصد کی نمایاں بہتری آئی ہے۔

    گزشتہ سال اکتوبر اور نومبر میں کیے گئے سروے ویو میں 26 فیصد کے منفی 50 فیصد کے مقابلے میں 11 فیصد مثبت ہے اور او آئی سی سی آئی کے مطابق مجموعی کاروباری اعتماد میں سب سے زیادہ بہتری مینوفیکچرنگ سیکٹر میں آئی۔

    سروے کے مطابق مینوفیکچرنگ سیکٹر کا اعتماد گزشتہ سروے کے منفی 3 فیصد کے مقابلے میں مثبت 15 فیصد ہو گیا ہے۔ ریٹیل، ہول سیل سیکٹرز کا اعتماد ویو 26 کے سروے کے منفی 18 کے مقابلے میں مثبت دو فیصد ہو گیا ہے۔

    خدمات کے شعبے میں کاروباری اعتماد میں استحکام رہا اور گزشتہ سروے کے 2 فیصد سے بڑھ کر مثبت 10 فیصد ہو گیا۔

    او آئی سی سی آئی کے صدر یوسف حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ 2 سالوں میں کاروباری اداروں کے مجموعی اعتماد میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ اہم شعبوں میں مثبت رجحان خوش آئند ہے۔ اس مثبت رجحان کو برقرار رکھنے کے لیے پالیسیوں میں مستقل مزاجی اور شفافیت ضروری ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/new-budget-non-filer-and-imf/

  • تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا مہینہ، برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا مہینہ، برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد : پاکستان میں تبدیلی کا حقیقی معنوں میں آغاز ہوگیا ، ترسیلات زر میں نمایاں اضافے کے بعد برآمدات میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اگست میں تجارتی خسارے میں کمی سے ملکی بیرونی کھاتے پر دباؤ میں کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت بنتے ہی معیشت میں بہتری کے ثمرات نظر آنے لگے ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ برآمدات اور ترسیلات زر بھی بڑھ گئیں۔

    ادارہ شماریات کے مطابق اگست میں برآمدا ت کا حجم آٹھ اعشاریہ چار فیصد اضافے کے ساتھ دو ارب ڈالر جبکہ درآمدات کی مالیت چار ارب ننانوے کروڑ ڈالر رہی۔

    رواں مالی سال کے دوسرے مہینے میں تجارتی خسارے کا حجم دو ارب اٹھانوے کروڑ ڈالر رہا اور جولائی تا اگست تجارتی خسارے کا حجم چھ ارب سولہ کروڑ ڈالر رہا۔ جبکہ برآمدات کا حجم تین ارب چھیاسٹھ کروڑ ڈالر رہا۔

    دوسری جانب ترسیلات زر میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ترسیلات زر میں 13.45 فیصد اضافے کے ساتھ چار ارب ڈالر رہی۔

    مالی سال2019 کے دو ماہ میں اوورسیز سے 3966.53 ملین امریکی ڈالر پاکستان بھجوائے جبکہ گزشتہ برس اس مدت میں 3496.13ملین ڈالر پاکستان بھیجے گئے تھے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اگست میں ترسیلات زرکا حجم 2 ارب تین کروڑ ڈالر رہا، اگست کی ترسیلات جولائی کے مقابلے میں ساڑھے پانچ فیصد زائد رہیں، سعودی عرب اور عرب امارات سے 46، چھیالیس کروڑ ڈالر کی ترسیلات آئیں جبکہ امریکہ سے 31 کروڑ، برطانیہ سے 27 کروڑ ڈالر کی ترسیلات آئیں۔

    معاشی ماہرین کے مطابق برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ کا رجحان ملکی بیرونی کھاتوں پر دباؤ میں کمی کا باعث بنےگا۔