Tag: نمرہ بیگ

  • کراچی: انڈا موڑ پولیس مقابلہ، تحقیقاتی رپورٹ اے آئی جی کو پیش

    کراچی: انڈا موڑ پولیس مقابلہ، تحقیقاتی رپورٹ اے آئی جی کو پیش

    کراچی: انڈا موڑ پولیس مقابلے میں فائرنگ سے نمرہ کی ہلاکت کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ کو پیش کر دی گئی۔

    پولیس ترجمان کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 22 فروری کو ملزمان اور پولیس میں طویل فاصلے سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا، جس کے نتیجے میں میڈیکل کی طالبہ نمرہ جاں بحق ہو گئی۔

    [bs-quote quote=”دونوں پولیس اہل کاروں کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”تحقیقاتی رپورٹ”][/bs-quote]

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اہل کاروں کے بیان کے مطابق پولیس مقابلے میں ایک ملزم ہلاک ہوا تھا، پولیس کی فائرنگ سے ممکنہ طور پر گولی راہ گیر لڑکی کو لگ گئی تھی، جس کے باعث نمرہ نامی بچی جاں بحق ہوئی۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے گرفتار کرنے کے لیے کئی کلو میٹر تک ملزمان کا تعاقب کیا، پولیس اہل کاروں نے بیان دیا کہ فائرنگ نہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی تھی، تاہم ملزمان گلی میں گھس گئے، فائرنگ کے جواب میں فائر کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  نمرہ بیگ قتل: سندھ اسمبلی میں ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری دینے کی قرارداد منظور

    اہل کاروں نے بتایا کہ گلی میں موجود نمرہ کو گولی کیسے لگ گئی، کچھ معلوم نہیں۔ رپورٹ کے مطابق فائرنگ کرنے والے دونوں اہل کاروں کو ایس ایس پی سینٹرل نے معطل کیا، دونوں پولیس اہل کاروں کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔

    واضح رہے کہ ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے واقعے کی تحقیق کے لیے 2 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی۔

  • پولیس مقابلے میں جاں بحق نمرہ کو پولیس کی گولی لگی: رپورٹ

    پولیس مقابلے میں جاں بحق نمرہ کو پولیس کی گولی لگی: رپورٹ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس مقابلے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی میڈیکل کی طالبہ نمرہ بیگ پولیس کی گولی لگنے سے جاں بحق ہوئی، تحقیقاتی کمیٹی نے مقابلے میں شامل پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے انڈہ موڑ کے قریب پولیس مقابلے کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی گئی۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نمرہ کو ممکنہ طور پر پولیس کی گولی لگی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ گولی 50 سے 60 میٹر کی دوری سے لگی، تفتیش سے معلوم ہوتا ہے کہ نمرہ کو دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں بڑے ہتھیار کی گولی لگی۔

    رپورٹ میں مقابلے میں شامل پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی اپنی رپورٹ ایڈیشنل آئی جی کو پیش کرے گی۔

    یاد رہے کہ 22 فروری کی رات نارتھ کراچی میں واقع انڈا موڑ کے قریب پولیس اور اسٹریٹ کرمنلز کے درمیان مقابلہ ہوا تھا جس کی زد میں میڈیکل کالج کی طالبہ بھی آگئی تھی، نمرہ کو زخمی ہونے کے بعد عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وینٹی لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے اسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔

    جناح اسپتال منتقل کرنے کے دوران نمرہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھی جس کے بعد وہاں کی خاتون ایم ایل او (میڈیکل لیگو آفیسر) نے پوسٹ مارٹم کرنے میں تاخیر کی۔

    گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی وسیم قریشی اور پیپلز پارٹی کی رکن ہیرسوہو نے ایوان میں قرارداد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ نمرہ کو طب کی اعزازی ڈگری دی جائے۔ اجلاس میں قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا تھا۔

  • نمرہ بیگ قتل: سندھ اسمبلی میں ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری دینے کی قرارداد منظور

    نمرہ بیگ قتل: سندھ اسمبلی میں ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری دینے کی قرارداد منظور

    کراچی: سندھ اسمبلی نے پولیس مقابلے کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والی نوجوان طالبہ نمرہ بیگ کو ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری دینے کی قرارداد منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی وسیم قریشی اور پی پی کی رکن ہیرسوہو نے ایوان میں ایک جیسی قرارداد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ نمرہ کو طب کی اعزازی ڈگری دی جائے۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا تھا کہ نمرہ ڈاکٹر بن کر اپنے گھر والوں کا مستقبل بننا اور انسانیت کی خدمت کرنا چاہتی تھی لہذا اب اُس کی والدہ کو تقریب منعقد کر کے مقتولہ کے نام کی ڈاکٹر کی اعزازی ڈگری دی جائے۔

    مزید پڑھیں: کراچی پولیس مقابلہ، مقتول طالبہ نمرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آگئی

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں نارتھ کراچی کے علاقے انڈا موڑ پر پولیس اور ملزمان کے مقابلے کے دوران اندھی گولی کا نشانہ بن کر جان کی بازی ہانے والی میڈیکل طالبہ کو ڈاکٹر کی ڈگری دینے کی قرار داد منظور کی۔

    سندھ اسمبلی میں جمع ہونے والی قرارداد

    ایم کیو ایم کے رکن اور رہنما خواجہ اظہار کا اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک برس قبل امریکا کے علاقے ٹیکساس میں زیر تعلیم کراچی کی ایک بچی سبیکا شیخ کو دہشت گردوں نے قتل کیا  تھا جس پر ہم سب نے اُن کے گھر جاکر تعزیت کی تھی، اسی طرح کا واقعہ نمرہ کے ساتھ بھی پیش آیا۔

    خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ نمرہ کے اہل خانہ اور عینی شاہدین نے بتایا کہ نمرہ رکشے میں سوار تھی اور اُس کے پیچھے ڈاکو جبکہ اُن کے پیچھے پولیس تھی۔ ایم کیو ایم رہنما نے پولیس اہلکاروں کی ناتجربے کاری پر بھی سخت سوالات اٹھائے۔

    ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو موٹرسائیکلیں اور بڑے ہتھیار دے دیے گئے، وہ عام شہریوں کو روک کر خوف و ہراس پھیلاتے ہیں،  ایسی کیا جنونیت ہے کہ وہی اہلکار اپنی تربیت مکمل کرنے کے بعد امن و امان قائم کرنے کے بجائے شہر میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کراچی: اسٹریٹ کرائم اورٹارگٹ کلنگ عروج پر، یومیہ 2 شہری زخمی ہونے لگے

    خواجہ اظہار نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے وہاں سے کسی چور کو گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی اُن کی موٹر سائیکل قبضے میں لی گئی مگر غیر تربیت یافتہ اہلکاروں کی فائرنگ سے 23 سالہ نوجوان طالبہ شہید ہوگئی۔ ایم کیو ایم رہنما نے نمرہ کے اہل خانہ سے تعزیت کرنے والے اراکین اور وزرا کا شکریہ ادا کیا جبکہ بقیہ لوگوں سے استدعا کی کہ وہ مقتولہ کی ماں کے زخموں پر مرہم رکھیں کیونکہ نمرہ کراچی اور سندھ کی بیٹی تھی۔

    اس موقع پر قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ پولیس عوام کے سامنے خوف کی علامت بن چکی اس لیے شہری اب انہیں دوست کی نظر سے نہیں دیکھتے، سندھ حکومت نمرہ بیگ کے نام پر پولیس اسٹیشن قائم کرے۔