Tag: نمونیا

  • نمونیا سے بچنا ہے تو یہ عادت گرہ میں باندھ لیں

    نمونیا سے بچنا ہے تو یہ عادت گرہ میں باندھ لیں

    نمونیا ان بیماریوں میں سے ایک ہے جو بڑوں اور بچوں دنوں کے لیے کافی خطرناک خیال کی جاتی ہے جس سے سرد موسم میں بچنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔

    اگر آپ کو خود کو اور بچوں کو نمونیہ سے بچانا ہے تو اس عادت کو گرہ میں باندھ لیں کہ منہ بالخصوص دانتوں کی صفائی میں کبھی لاپروائی نہ برتیں۔ منہ کی صحت و صفائی بہتر ہوگی تو جسمانی صحت بھی اچھی رہے گی۔

    بہتر طور پر منہ اور دانتوں کی صفائی بالخصوص ان مریضوں کے لیے کافی اہم ہے جو اسپتال میں داخل ہوں کیونکہ ان میں منہ کی صفائی انھیں نمونیا جیسے مرض سے بچاسکتی ہے۔

    امریکی تحقیق کاروں نے حال ہی میں 2,700 سے زیادہ مریضوں پر تحقیق کی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ روزانہ دانت صاف کرنے سے پھیپھڑوں کے عام انفیکشن کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

    بوسٹن کے بریگھم اینڈ ویمنز اسپتال میں وبائی امراض کے ماہر سیلینا ایرنزلر اور مائیکل کلومپاس نے 15 کلینیکل ٹرائلز کے ذریعے ڈیٹا جمع کیا اور اپنی تحقیق پیش کی۔

    اس میں دیکھا گیا کہ جو لوگ یا تو روزانہ کئی بار اپنے دانت صاف کرتے ہیں، یا اپنے منہ کو اینٹی سیپٹک ماؤتھ واش دھوتے ہیں ان کی صحت کافی اچھی ہے۔

    منہ کی صحت نہ صرف دانتوں کی سفیدی اور چمک کو برقرار رکھتی ہے بلکہ یہ گلے میں بیکٹیریا یا دیگر وائرس جو پھیپھڑوں کے انفیکشن جیسے نمونیا کا سبب بنتے ہیں اسے بھی روک سکتی ہے۔

    ماہرین کی جانب سے کیے گئے 15 کلینیکل ٹرائلز میں تقریباً 2,786 مریضوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا تو پتہ چلا کہ اسپتال سے حاصل کردہ نمونیا کی شرح ان مریضوں میں کم تھی جو روزانہ دن میں دو سے تین بار ٹوتھ برش کرتے تھے۔

    نمونیا پھیپھڑوں کا ایک عام لیکن مہلک انفیکشن ہے جو پہلے سے بیمار مریضوں کو بیمار کر سکتا ہے۔ اسپتال میں داخل ہونے والے شدید بیمار مریض خاص طور پر اس مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    اسپتال میں قیام کے دوارن 5 سے 10 فیصد مریض کسی نہ کسی قسم کے انفیکشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور ان کے نمونیا سے متاثر ہونے کا خدشہ بھی رہتا ہے۔

    مریضوں کو دیگر جراثیم سے بچانے کے لیے منہ کی صحت و صفائی کی ترغیب دینا نہایت ضروری ہے۔ برش کرنے سے سانس لینے میں آسانی کی وجہ سے مریضوں میں نمونیا کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔

  • معمولی نزلہ زکام کو نظر انداز نہ کریں، یہ ہلاکت خیز نمونیا ہوسکتا ہے

    معمولی نزلہ زکام کو نظر انداز نہ کریں، یہ ہلاکت خیز نمونیا ہوسکتا ہے

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق نمونیا بچوں اور بڑوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والا سب سے بڑا انفیکشن ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے، اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔

    نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    گزشتہ 2 سال سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خدشے کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • نمونیا کی علامات کو نظر انداز نہ کریں

    نمونیا کی علامات کو نظر انداز نہ کریں

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق نمونیا بچوں اور بڑوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والا سب سے بڑا انفیکشن ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔ نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    گزشتہ ڈیڑھ سال سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • کرونا وائرس کی وجہ سے نمونیا کی ہلاکت خیزی میں اضافہ

    کرونا وائرس کی وجہ سے نمونیا کی ہلاکت خیزی میں اضافہ

    دنیا بھر میں آنمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس نے دنیا بھر میں نمونیا کو بھی خطرناک اور جان لیوا بنا دیا ہے۔ نمونیا کا عالمی دن منانے کا مقصد اس بیماری سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر سے متعلق لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    نمونیا نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔

    نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    رواں برس پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    نمونیا کے ہلاکت خیز ہونے کی ایک وجہ دنیا بھر کا طبی نظام بھی ہوگا جو کرونا وائرس کی وجہ سے بے حد دباؤ کا شکار ہے۔ ترقی پذیر ممالک خاص طور پر اس مرض سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ نامعلوم قسم کا جان لیوا نمونیا بھی پھیلنے لگا

    کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ نامعلوم قسم کا جان لیوا نمونیا بھی پھیلنے لگا

    وسطی ایشیائی ملک قازقستان میں کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ ایک نامعلوم قسم کا نمونیا پھیلنے لگا، پڑوسی ملک چین نے ایک اور مرض کے پھیلاؤ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    قازقستان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 29 جون سے 5 جولائی کے درمیان ملک بھر میں نمونیا کے 32 ہزار کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 451 مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔

    طبی حکام نے نمونیا کے 28 ہزار سے زائد مریضوں کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کیا جو منفی آیا۔

    دوسری جانب قازقستان میں کرونا وائرس کے بھی 53 ہزار 21 مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے 296 افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    کرونا وائرس کیسز میں اضافے کے بعد قازقستان میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کیا جاچکا ہے اور اس بار پابندیاں نہایت سخت ہیں۔

    ایک برطانوی ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ نمونیا کے یہ کیسز غیر تشخیص شدہ کرونا وائرس کے کیس ہوسکتے ہیں۔

    نامعلوم نمونیا کے اس پھیلاؤ سے پڑوسی ملک چین میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔ بیجنگ میں ہیلتھ آفیشلز کا کہنا ہے کہ قازقستان میں نامعلوم قسم کا نمونیا پھیل رہا ہے اور یہ کرونا وائرس سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہا ہے۔

    چین کے چوٹی کے ماہر وبائی امراض وو ژون یو کا کہنا ہے کہ طبی لحاظ سے یہ نمونیا کوویڈ 19 ہی لگتا ہے، دونوں امراض کی شرح اموات تقریباً یکساں ہے۔

    ادھر قازق دارالحکومت نور سلطان میں چینی سفارتخانے نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ نمونیا سے اب تک 17 سو 72 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں سے 628 چینی شہری تھے۔

    مذکورہ تحریری بیان میں نمونیا کو قازق نمونیا لکھا گیا تاہم بعد میں اسے بدل کر غیر کوویڈ نمونیا کردیا گیا۔

    چین نے نئے مرض کے پھیلاؤ کے حوالے سے نور سلطان میں واقع اپنے سفارتخانے کے لیے وارننگ جاری کردی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس نمونیا سے ہلاکتوں کی شرح کرونا وائرس کی ہلاکتوں کی شرح سے بھی بڑھ رہی ہے۔

    قازق حکام نے ملک میں طبی ایمرجنسی کے تحت 16 سو نئے وینٹی لیٹرز اور 800 ایمبولینسز کی خریداری کا عمل شروع کردیا ہے۔

  • کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2804 ہو گئی، چین میں ہلاکتوں میں کمی

    کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 2804 ہو گئی، چین میں ہلاکتوں میں کمی

    بیجنگ: نہایت مہلک اور نئے وائرس COVID 19 سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 2804 ہو گئی ہے، دوسری طرف چین میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں کمی آنا شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں خوف پھیلانے والے نئے کرونا وائرس کے 38 ممالک میں کیسز کی تعداد 82,185 ہو گئی، چین میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی، نئے کیسز میں بھی کمی آ گئی ہے، گزشتہ ایک روز میں چین میں 29 افراد ہلاک ہوئے، یہ 28 جنوری کے بعد چین میں وائرس سے مرنے والوں کی سب سے کم تعداد ہے۔

    کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھنے لگی ہے، مجموعی طور پر 32,904 مریض ٹھیک ہو چکے ہیں، جب کہ 8469 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ چین میں 2 ماہ میں وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 2747 ہے جب کہ متاثرین کی تعداد 78499 ہو چکی ہے۔

    جنوبی کوریا میں 1595 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے، ہلاکتوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے، اٹلی میں 470 افراد کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جب کہ اب تک ہلاکتوں کی تعداد 12 ہے، اٹلی کے صدر نے اسٹاف میں وائرس کی تصدیق ہونے کے بعد از خود قرنطنیہ (خود کو دوسروں سے الگ کر لینا) کر لیا ہے۔ جاپان میں کیسز کی تعداد 189 ہو گئی ہے جب کہ 3 مریض دم توڑ چکے ہیں۔ ایران میں کیسز کی تعداد 139 جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 19 ہے۔ فرانس میں وائرس کےمتاثرین کی تعداد 18 ہو گئی، جارجیا، ناروے اور برازیل میں بھی وائرس کا پہلا کیس سامنے آ گیا، جاپان میں خاتون میں دوسری بار کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی، عراق نے وائرس کے باعث اجتماعات اور 9 ممالک سے شہریوں کی آمد پر پابندی لگا دی۔

    امریکا میں متاثرہ افراد کی تعداد 60 ہے جس میں سے صرف 6 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں، اٹلی میں 3، جاپان میں 32، جنوبی کوریا میں 24، بحری جہاز ڈائمنڈ پرنسز کے 705 میں سے صرف 10، ایران میں 25، سنگاپور میں 62، ہانگ کانگ میں 18، تھائی لینڈ میں 22 اور ملائیشیا میں 22 میں سے 20 افراد صحت یاب ہوئے۔

  • نمونیا ! وہ بیماری جسے نظر انداز کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے

    نمونیا ! وہ بیماری جسے نظر انداز کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا گیا، اس اقدام کا اہم مقصد نمونیے کی بیماری سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر سے متعلق لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا دراصل پھیپھڑوں میں ہونے والے اُس انفکیشن کو کہا جاتا ہے جو نظام تنفس کے ذریعے جسم کے اندر داخل ہوتا ہے، عام طور پر متاثرہ افراد لاعلمی کی وجہ سے نمونیا جیسی بیماری کو درانداز کرتے ہیں۔

    اس بیماری کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام سے شروع ہوتی ہیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ انفکیشن پھیپھڑوں تک پہنچ کر جسم میں آکسیجن کی مقدار کو کم کردیتا ہے جس کے نتیجے میں جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے اور انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عام طور پر اس بیماری سے ہر عمر کا شخص متاثر ہوسکتا ہے البتہ یہ بیماری بچوں کو موت کی طرف جلدی دھکیلتی ہے،  بین الاقوامی ماہرین کے مطابق افریقی ممالک میں پانچ برس سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہی ہے۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی بیماری نمونیا ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال 70 ہزار سے زائد بچے اس بیماری کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    نمونیا کا آسان شکار کون ہیں؟

    نمونیا کا شکار تمام عمر کے افراد ہوسکتے ہیں لیکن چھوٹے بچے اور معمر افراد کو یہ وائرس جلد متاثر کرتا ہے۔  ایسے لوگ جو پہلے ہی کسی مرض میں جیسے دمہ، ذیابیطس اور امراض قلب کی بیماریوں میں مبتلا رہے ہوں انہیں اگر نمونیا ہوجائے تو یہ ان کے لیے شدید خطرے کی بات ہے۔

    جن افراد کی قوت مدافعت کمزور ہو وہ بھی نمونیا کے باعث موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    علامات کیا ہیں؟

    بلغمی کھانسی

    تیز بخار

    سانس لینے میں دشواری

    سینے میں درد

    بہت زیادہ پسینا آنا

    معدہ یا پیٹ کا درد

    بھوک ختم ہونا

    کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا

    بہت زیادہ تھکاوٹ

    ذہنی، جسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس کرنا

    علاج کیا ہے؟

    نمونیا کے علاج کے لیے ماہرین صحت اینٹی بائیوٹکس کا کورس تجویز کرتے ہیں جسے پورا کرنا ازحد ضروری ہے۔ اگر کورس کے دوران مریض کی حالت بہتر ہوجائے تب بھی کورس کو ادھورا نہ چھوڑا جائے۔

  • بیماری میں آرام کرنے کا نقصان جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    بیماری میں آرام کرنے کا نقصان جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    آج کل سردیوں کا موسم ہے اور ہر دوسرا شخص نزلہ زکام کا شکار ہے۔ یہ نزلہ اور زکام بڑھ کر خطرناک صورت اختیار کرلیتا ہے اور آپ بخار یا سینے کے انفیکشن میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    ہوسکتا ہے آپ کو لگتا ہو کہ ایسی حالت میں آرام کرنا زیادہ مناسب ہے اور دفتر سے ایک دو دن کی چھٹی لے کر اسے بستر میں گزارنا چاہیئے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ ایسا سوچتے ہیں تو آپ اپنی زندگی سے کھیل رہے ہیں۔

    برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر آپ نزلہ زکام یا سردی لگنے کی صورت میں آرام کرنا پسند کرتے ہیں تو آپ اپنی بیماری کو شدید بنا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ایسی حالت میں آپ کو سارا دن بستر میں گزارنے کے بجائے ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی کرنی چاہیئے۔

    اس بارے میں ڈاکٹر ایرک بتاتے ہیں کہ نزلے کی حالت میں آرام کرنا آپ کے گلے میں موجود بلغم کو سخت کردیتا ہے جس کے بعد یہ سینے میں جم جاتا ہے اور یہ چیسٹ انفیکشن اور نمونیا کا باعث بھی بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    اس کے برعکس اگر ہلکی پھلکی ورزش یا چہل قدمی کی جائے اور جسم کو متحرک حالت میں رکھا جائے تو بلغم جمتا نہیں اور یہ بآسانی جسم سے باہر نکل آتا ہے۔

    ڈاکٹر ایرک کہتے ہیں، ’ضروری نہیں کہ آپ جم جائیں اور بھاری بھرکم وزش کریں۔ اس کے لیے اپنے روزمرہ کے کام انجام دینا جس میں آپ کا جسم حرکت میں آئے، یا صرف چہل قدمی کرنا بھی کافی ہوگا‘۔

    تو اگر آپ بھی نزلے کا شکار ہیں تو آرام کرنے کا خیال دل سے نکال دیں اور اپنے روزمرہ کے معمولات جاری رکھیں۔

  • نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں شیر خوار بچوں کی اموات کی بڑی وجہ نمونیا ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔ نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال نمونیا کے باعث 70 ہزار سے زائد بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    نمونیا کا آسان شکار کون ہیں؟

    نمونیا کا شکار تمام عمر کے افراد ہوسکتے ہیں لیکن چھوٹے بچے اور بہت زیادہ بزرگ افراد اس کے باعث موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

    ایسے افراد جو پہلے ہی کسی مرض میں مبتلا ہوں جیسے دمہ، ذیابیطس اور امراض قلب، انہیں بھی اگر نمونیا ہوجائے تو یہ ان کے لیے شدید خطرے کی بات ہے۔

    جن افراد کی قوت مدافعت کمزور ہو وہ بھی نمونیا کے باعث موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    علامات کیا ہیں؟

    یہاں آپ کو نمونیا کی علامات بتائی جارہی ہیں جن کے ظاہر ہوتے ہی آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    بلغمی کھانسی

    تیز بخار

    سانس لینے میں دشواری

    سینے میں درد

    بہت زیادہ پسینے آنا

    معدہ یا پیٹ کا درد

    پھیپڑوں میں سے چٹخنے کی سی آوازیں آنا

    بھوک ختم ہونا

    کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا

    حد درجہ تھکاوٹ

    ذہنی، جسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس ہونا

    علاج کیا ہے؟

    نمونیا کے علاج کے لیے ماہرین صحت اینٹی بائیوٹکس کا کورس تجویز کرتے ہیں جسے پورا کرنا ازحد ضروری ہے۔ اگر کورس کے دوران مریض کی حالت بہتر ہوجائے تب بھی کورس کو ادھورا نہ چھوڑا جائے۔

  • نمونیا کی تشخیص کرنے والی جیکٹ تیار

    نمونیا کی تشخیص کرنے والی جیکٹ تیار

    کمپالا: افریقی ملک یوگنڈا میں انجینئرز نے ایسی اسمارٹ جیکٹ ایجاد کی ہے جس کے ذریعہ نہایت کم وقت میں نمونیا کی تشخیص کی جاسکے گی۔

    اس ایجاد ک خالق اولیویا کوبورونگو نامی طالبہ ہے جسے اس ایجاد کا خیال اس وقت آیا جب اس کی دادی اس مرض کا شکار ہوگئیں اور مرض کی درست تشخیص نہ ہونے کے باعث وہ انہیں ایک سے دوسرے اسپتال تک لے کر گھومتے رہے۔

    مزید پڑھیں: نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    اولیویا نے اس خیال کا اظہار کچھ انجینئرز اور ڈاکٹرز کے ساتھ کیا اور کچھ ہی عرصہ بعد ’ماما اوپ‘ (مدرز ہوپ ۔ ماں کی امید) نامی میڈیکل کٹ تخلیق کرلی گئی۔

    اس کٹ میں ایک اسمارٹ جیکٹ اور موبائل فون ایپلی کیشن شامل ہے جو نمونیا کی تشخیص کر سکتی ہے۔

    :استعمال کا طریقہ کار

    نمونیے کی تشخیص کے لیے اس جیکٹ کو متاثرہ بچے کو پہنایا جائے گا جس کے بعد جیکٹ میں موجود سینسرز بچے کے پھیپھڑوں کی آواز، اس کے درجہ حرارت اور سانس کی آمد و رفت کی رفتار سے مرض کی تشخیص کریں گے۔

    اس کے بعد یہ سینسرز بلو ٹوتھ کے ذریعہ جمع شدہ ڈیٹا کو موبائل فون کی ایپ میں بھیجیں گے جو اسی مقصد کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ ایپ میں موصول شدہ ڈیٹا کی جانچ کے بعد مرض کی نوعیت اور اس کی شدت کا اندازہ لگایا جاسکے گا۔

    uganda-1

    واضح رہے کہ نمونیا، ملیریا اور ٹی بی کی تشخیص کا واحد ذریعہ اسٹیتھو اسکوپ کے ذریعہ پھیپڑوں کی آواز سننا ہے جو ان تینوں امراض میں غیر معمولی ہوجاتی ہے۔ سانس سے متعلق امراض میں پھیپھڑوں سے چرچرانے کی آوازیں آتی ہیں۔

    یکساں طریقہ تشخیص کے باعث اکثر نمونیا کو ملیریا سمجھ کر اس کا علاج کیا جاتا ہے اور اس دوران وہ وقت گزر جاتا ہے جس میں نمونیا کا بروقت علاج کر کے اسے جان لیوا ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

    اس سے قبل عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    دوسری جانب یونیسف کا کہنا ہے کہ صرف یوگنڈا میں ہر سال 24 ہزار سے زائد بچے نمونیا کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان میں اکثر بچوں کی درست تشخیص نہیں ہو پاتی اور ان کے نمونیے کو ملیریا سمجھ کر اس کا علاج کیا جاتا ہے۔