Tag: نمی

  • کیا ایئر کولر سے ہونے والی نمی سے آپ پریشان ہیں؟ آسان حل جان لیں

    کیا ایئر کولر سے ہونے والی نمی سے آپ پریشان ہیں؟ آسان حل جان لیں

    دنیا کے بیشتر ممالک میں گرمی سے محفوظ رہنے کے لئے روم کولر کا استعمال کیا جاتا ہے، مگر روم کولر کی نمی بعض افراد کے لئے پریشانی کا سبب بن جاتی ہے۔

    اگر آپ اپنے کمرے میں روم کولر چلاتے ہیں اور اس سے نمی پیدا ہوتی ہے تو کچھ تدابیر کرنے سے آپ کو نمی سے چھٹکارا مل جائے گا اور صرف ٹھنڈی ہوا میسر آئے گی۔

    سب سے پہلے تو آپ کی کوشش یہ ہونی چاہئے کہ کولر کو ہمیشہ کمرے کی کھڑکی یا دروازے کے باہر رکھیں، ایسا کرنے سے نمی نہیں ہوگی۔

    اگر آپ کے لئے کمرے کے باہر کھڑکی کے پاس کولر کو رکھنا ممکن نہیں تو کولر میں لگے واٹر پمپ کو بند کر دیں اور صرف پنکھا چلائیں۔ نمی صرف پانی کی وجہ سے ہوتی ہے، اس سے آپ کو نمی سے چھٹکارا مل جائے گا۔

    نمی سے محفوظ رہنے کے لئے کولر اور چھت کے پنکھے دونوں کو ایک ساتھ چلائیں۔ اس کے علاوہ کھڑکیوں کو ہلکا سا کھلا رکھیں تاکہ کمرے میں نمی نہ بننے پائے۔

    کولر کو میڈیم سے ہائی اسپیڈ پر چلا سکتے ہیں، یہ کرنے سے کمرے میں موجود ہیومیڈیٹی بھی کافی حد تک کمی واقع ہوجائے گی۔

    موسم گرما میں بچت کے ساتھ ’اے سی‘ کا استعمال کیسے کیا جائے؟

    اگر آپ کے کمرے میں ایگزاسٹ فین لگا ہے تو اسے کولر کے ساتھ آن کریں۔ اگر کمرے میں نہیں ہے، تو آپ کمرے سے منسلک باتھ روم میں لگے ایگزاسٹ فین بھی چلا سکتے ہیں۔

  • موسم سرما میں جلد کو نم رکھنے کے لیے کریم گھر پر بنائیں

    موسم سرما میں جلد کو نم رکھنے کے لیے کریم گھر پر بنائیں

    موسم سرما میں جلد خصوصی توجہ مانگتی ہے، اس موسم میں اسے دلکش رکھنے کے ساتھ ساتھ نم رکھنا بھی بے حد ضروری ہے۔

    سرد ہواؤں میں جلد خشک ہو کر پھٹنے کے ساتھ ہی اپنی رنگت بھی کھونے لگتی ہے، ایسی صورت میں جلد کو دیگر موسموں کی نسبت زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

    موسم سرما میں جلد کی حفاظت کے لیےایک ایسی کریم یا موئسچرائزر کی ضرورت ہوتی ہے جو دن بھر ہائیڈریٹ رکھنے کے ساتھ جلد کی رنگت نکھارنے اورقدرتی چمک کو برقرار رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہو۔

    اس مقصد کے لیے بازار میں کئی طرح کی کریمیں اور لوشن دستیاب ہیں تاہم ان میں کئی طرح کے کیمیکل موجود ہوتے ہیں جو اکثر اوقات سرد موسم میں الرجی کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ یہاں پر گھریلو اشیا کو استعمال کرتے ہوئے ایک ایسی کریم بنانے کی ترکیب پیش کی جارہی ہے جو موسم سرما میں ہونے والے جلد کے تمام مسائل کا بہترین حل ثابت ہوگی۔

    اس کریم کو بنانے کے لیے مندرجہ ذیل اجزا درکار ہیں۔

    شیا بٹر: 2 کھانے کے چمچ

    بادام کا تیل: 2 کھانے کے چمچ

    گلیسرین

    لیموں کا رس: 1 کھانے کا چمچ

    ایلو ویرا جیل: 4 چائے کے چمچ

    ایسنشل آئل: چند قطرے

    سب سے پہلے شیا بٹر کو کسی پیالی میں لے کر گرم پانی کے اوپر رکھیں تاکہ یہ پگھل جائے۔

    اب اس میں بقایا تمام اجزا کو شامل کر کے اچھی طرح مکس کریں، اس مقصد کے لیے بلینڈر کا ستعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔

    جب یہ اچھی طرح مکس ہوجائے تو اسے ایک جار میں ڈال کر محفوظ کرلیں، اسے کمرے کے درجہ حرارت پر رکھیں یہ تین ماہ تک کارآمد رہے گی۔

    اس کریم کی تھوڑی سی مقدار لے کر چہرے اور ہاتھوں پر لگائیں، یہ دن بھر جلد کی نمی کو برقرار رکھنے کے ساتھ قدرتی نکھار بھی لائے گی۔

    شیا بٹر کی جگہ بغیر نمک ملا مکھن، پیٹرولیم جیلی یا دودھ کی بالائی بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

  • ورزش آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید

    ورزش آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید

    اسکرینز کا مستقل استعمال آنکھوں کو خشک کردیتا ہے جس سے آنکھیں تکلیف کا شکار ہوجاتی ہیں، تاہم ماہرین نے اب اس کا انوکھا حل دریافت کیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ورزش سے آنکھوں کی خشکی اور کھنچاؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    آنکھوں کی خشکی یا ڈرائی آئز ایسی کیفیت ہے جس میں آنکھوں کی نمی کم ہونے لگتی ہے اور ڈاکٹر قطرے ٹپکانے کے کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن اس کی شدید کیفت آنکھوں میں درد اور کھنچاؤ کی وجہ بننے لگتی ہے۔

    کینیڈا میں واٹرلو یونیورسٹی نے اس عمل کا بھرپور جائزہ لیا ہے، انہوں نے پلک جھپکانے کے عمل کو ایک نعمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر بار پلکیں آنکھ پر نمی کی ایک تہہ چڑھا دیتی ہیں۔ یہ نمی آنکھ کو خشکی، گرد و غبار اور جراثیم وغیرہ سے بچاتی ہیں۔

    تاہم جدید دور میں اسکرین دیکھنے سے خشک آنکھوں کے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اسی لیے واٹرلو یونیورسٹی نے غور کیا کہ کیا ورزش اس کیفیت سے بچا سکتی ہے۔

    اس ضمن میں پروفیسر ہائنز اوٹرے اور ان کے ساتھیوں نے 52 افراد بھرتی کیے، اس کے بعد انہیں دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا یعنی ایک گروہ کو کھلاڑی قرار دیا گیا اور دوسرے کو عام فرد کہا گیا۔

    ان میں سے کھلاڑی یا ایتھلیٹ گروہ سے کہا گیا کہ وہ ہفتے میں 5 مرتبہ ورزش کرے اور دوسرے گروہ کو ہفتے میں صرف ایک مرتبہ ورزش کرنے کو کہا۔

    اس دوران ان کی آنکھوں کا جائزہ لیا جاتا رہا جس کے بعد معلوم ہوا کہ ورزش کرنے والے گروپ کی آنکھوں میں نمی بہت اچھی طرح برقرار رہی اور آنکھوں کی مجموعی بہتر صحت پر اس کے اثرات ہوئے۔

    دوسرے گروہ میں یہ رحجان بہت کم دیکھا گیا جس س سے ثابت ہوا کہ ورزش بینائی اور آنکھوں کی نمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ورزش کے دوران آنکھوں میں نمی پہنچانے والے غدود زیادہ سرگرم ہوجاتے ہیں۔

  • ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا کتنا خطرہ ہے؟

    ایئر کنڈیشنڈ کمروں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا کتنا خطرہ ہے؟

    برلن: کرونا وائرس کے بارے میں نئی تحقیقات کیے جانے کا عمل جاری ہے، حال ہی میں ماہرین نے اس کے پھیلاؤ کے ایک اور سبب کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی جگہ پر ہوا میں نمی کا زیادہ تناسب کرونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس کے برعکس خشک ہوا والے کمرے اور بند ایئر کنڈیشنڈ عمارات اس وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔

    جرمن اور بھارتی طبی ماہرین کی جانب سے مرتب کردہ اس تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ اور عمارتوں کے اندر ہوا میں نمی کے زیادہ تناسب کو یقینی بنایا جائے۔

    ماہرین کے مطابق ان مقامات پر ہوا میں نمی کا تناسب کم از کم 40 فیصد اور زیادہ سے زیادہ 60 فیصد ہونا چاہیئے۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 کے مریض کے منہ یا ناک سے کھانسی یا چھینک کے دوران نکلنے والے ننھے قطرے نمکیات، پانی، نامیاتی اجزا اور کرونا وائرس پر مشتمل ہوتے ہیں، ہوا میں نمی کے زیادہ تناسب کی صورت میں مزید آبی بخارات ان پر جمع ہوجانے کی وجہ سے ان ننھے قطروں کا وزن بڑھ جاتا ہے اور وہ فوری طور پر زمین پر یا کسی دوسری سطح پر بیٹھ جاتے ہیں۔

    اس طرح ہوا میں کم دیر تک رہنے کی وجہ سے ان کے منہ، ناک یا آنکھوں کے راستے کسی دوسرے فرد کے جسم میں داخل ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خشک ہوا اور کم درجہ حرارت کی صورت میں کووڈ 19 کے مریض کے منہ یا ناک سے نکلنے والے ننھے قطروں کا حجم مزید کم ہو جاتا ہے اور وہ زیادہ دور اور زیادہ دیر تک فضا میں رہتے ہیں جس کے نتیجے میں دوسروں کے متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    کم حجم اور وزن کے ساتھ ان قطروں میں کرونا وائرس زیادہ دیر تک ایکٹو رہ سکتا ہے۔

    اسی طرح کووڈ 19 کے مریضوں کی موجودگی والے کمروں یا عمارات میں دروازے اور کھڑکیاں کھلی رکھنے سے بھی وائرس کے پھیلنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ہوا میں نمی کا تناسب کم ہونے سے ہماری ناک کے اندر رطوبت خشک ہو جاتی ہے اور ایسی صورتحال کرونا وائرس کے لئے بے حد سازگار ثابت ہوتی ہے۔