Tag: ننگرہار

  • افغان صوبے ننگرہار میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی،  47 افراد جاں بحق

    افغان صوبے ننگرہار میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی، 47 افراد جاں بحق

    کابل : افغان صوبے ننگرہار میں بارشوں اور سیلاب سے 47 افراد جاں بحق اور سینکڑوں مکانات تباہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبے ننگرہار میں موسلادھار بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچادی ، مخلتف حادثات میں سینتالیس افراد جاں بحق اور تین سو سے زائد زخمی ہو گئے۔

    افغان حکام کا کہنا ہے کہ بارش سے چار سو کچے مکانات تباہ اور بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی جبکہ مختلف حادثات میں تین سو پچاس سے زائد زخمی بھی ہوئے۔

    سی دا چلڈرن تنظیم نے بتایا ننگر ہار میں سیلاب کے بعد پندرہ سے زائد بچے لاپتہ ہیں یا اپنے گھر والوں سے بچھڑ گئے ہیں۔

    افغانستان کے صوبے نگرہار کے مختلف اضلاع میں اس وقت سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، افغان میڈیا کے مطابق سیلاب کے باعث لوگوں کے مال مویشی کو بھی نقصان پہنچا ہے جب کہ کچھ دیہات مکمل طور پر سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔

  • راولپنڈی سے لیے گئے پولیو نمونے کا جینیاتی ربط ننگرہار سے نکل آیا

    راولپنڈی سے لیے گئے پولیو نمونے کا جینیاتی ربط ننگرہار سے نکل آیا

    راولپنڈی: پنجاب کے شہر راولپنڈی سے لیے گئے پولیو کے ماحولیاتی نمونے کا جینیاتی ربط ننگرہار، افغانستان سے نکل آیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کے علاقے سرائے کالا سے جولائی کے مہینے میں لیا گیا ماحولیاتی نمونہ مثبت نکلا ہے، انسداد پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ اس ماحولیاتی نمونے کا جینیاتی ربط ننگر ہار افغانستان سے پایا گیا ہے۔

    سرائے کالا کو دسمبر 2022 میں ماحولیاتی سائٹس کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا، جب کہ ستمبر 2022 کے بعد راولپنڈی میں پہلی بار پولیو وائرس کی نشان دہی ہوئی ہے، پنجاب میں اس سال تیسرا ماحولیاتی نمونہ مثبت آیا ہے۔

    سربراہ انسداد پولیو پروگرام خضر افضال کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے لاہور کے 2 ماحولیاتی نمونوں میں وائرس پایا گیا تھا، ایک نمونے کا تعلق ننگرہار افغانستان سے پایا گیا تھا، جب کہ دوسرے نمونے کا تعلق جنوبی خیبر پختونخوا سے تھا۔

    راولپنڈی اور پشاور کے سیوریج میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو گئی

    خضر افضال کے مطابق مثبت ماحولیاتی نمونے کا مطلب ہے پولیو وائرس علاقے میں موجود ہے، اس لیے والدین ہر مہم میں بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔

  • ننگرہار میں اسکول کے سامنے دھماکا، 9 طلبہ جاں بحق

    ننگرہار میں اسکول کے سامنے دھماکا، 9 طلبہ جاں بحق

    ننگرہار: افغانستان کے صوبے ننگرہار کے علاقے لالوپر میں ایک اسکول کے سامنے دھماکے میں 9 بچے جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی سرحد کے قریب افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں ایک اسکول کے سامنے دھماکے کی زد میں آ کر نو طلبہ جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب کہ 4 بچے زخمی ہو گئے ہیں۔

    مقامی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکا اس وقت ہوا جب کھانے پینے کا سامان فروخت کرنے والی ایک گاڑی ننگرہار صوبے کے ضلع لالوپر میں ایک پرانے اور بغیر پھٹے مارٹر گولے سے ٹکرا گئی۔

    ننگرہار کے گورنر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ زخمی بچوں کو صوبائی دارالحکومت جلال آباد کے علاقائی اسپتال میں علاج کے لیے لے جایا گیا۔

    ننگرہار، انتہائی مطلوب دہشت گرد محمد خراسانی مارا گیا

    الجزیرہ کے مطابق افغانستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں دہائیوں کی جنگ اور جھگڑوں میں سب سے زیادہ نہ پھٹنے والی بارودی سرنگیں اور دیگر اسلحہ موجود ہے، جب یہ بارودی مواد کا دھماکا ہوتا ہے تو اکثر متاثرین بچے ہوتے ہیں۔

    صوبہ خراسان میں اسلامک اسٹیٹ نے اگست 2021 کے وسط میں طالبان کے ملک پر قبضہ کرنے کے بعد سے افغانستان میں کئی خوں ریز حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے، بشمول ننگرہار، جو اس کے سب سے عام اہداف میں سے ایک ہے۔

  • پاکستان کے امن کا دُشمن، انتہائی مطلوب دہشت گرد محمد خراسانی مارا گیا

    پاکستان کے امن کا دُشمن، انتہائی مطلوب دہشت گرد محمد خراسانی مارا گیا

    اسلام آباد: پاکستان کے امن کا دُشمن ایک انتہائی مطلوب دہشت گرد محمد خراسانی مارا گیا۔

    تفصیلات کےمطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ترجمان دہشت گرد محمد خراسانی افغانستان کے صوبے ننگرہار میں مارا گیا۔

    دہشت گرد محمد خراسانی تحریک طالبان پاکستان کا ترجمان تھا، اور اس کا اصل نام خالد بلتی تھا، محمد خراسانی میرانشاہ میں دہشت گردی کا مرکز چلا رہا تھا۔

    آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی کے بعد محمد خراسانی افغانستان بھاگ گیا تھا، وہ شاہد اللہ شاہد کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی کا ترجمان بنا تھا۔

    محمد خراسانی معصوم عوام اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا، وہ ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں کو متحد کرنے میں مصروف تھا، اور ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کے ساتھ مل کرپاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

    واضح رہے کہ ٹی ٹی پی دہشت گرد محمد خراسانی نے حال ہی میں پاکستان کے اندر مختلف کارروائیوں کا اشارہ بھی دیا تھا۔

  • ننگرہار میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکا

    ننگرہار میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکا

    ننگرہار: افغانستان کے علاقے اسپن غر میں مسجد میں بم دھماکے میں 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صوبے ننگر ہار کے ضلع اسپن غر میں مسجد میں دھماکا ہوا ہے، دھماکا نماز جمعہ کے دوران ہوا، جس میں تین افراد جاں بحق جب کہ 15 زخمی ہو گئے۔

    طالبان حکام اور مقامی شہریوں کی جانب سے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا گیا کہ سپن غر ایریا میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    مقامی شہریوں نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکا مقامی وقت کے مطابق ڈیڑھ بجے ہوا، جب مسجد کے اندر رکھا گیا بارودی مواد پھٹا۔ میڈیا کے مطابق زخمیوں میں مسجد کے امام بھی شامل ہیں۔

    کابل اسپتال میں‌ دھماکے، طالبان کی بدری فورس 313 کے سربراہ سمیت 25 جاں بحق

    اے ایف پی کے مطاق اگست میں طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد صوبہ ننگرہار شدت پسند تنظیم داعش کا گڑھ ہے۔

    یاد رہے کہ دو نومبر کو کابل کے ملٹری اسپتال میں صبح کے وقت ایک خود کش حملہ ہوا تھا، جس میں طالبان رہنما حمد اللہ سمیت 25 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

  • امریکا کی افغانستان میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت

    امریکا کی افغانستان میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت

    واشنگٹن: امریکا نے افغانستان میں دہشت گرد حملوں کی شدید مذمت کر دی، امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے نومولود سمیت بے گناہ لوگوں کی جانیں لیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے افغانستان میں دہشت گرد حملوں کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم لوگوں پر کسی بھی قسم کا حملہ ناقابل معافی ہے۔

    مائیک پومپیو نے کہا دہشت گرد اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، رمضان کے مقدس مہینے اور کرونا وبا کے وقت پر حملے خاص طور پر خوف ناک ہیں، طالبان نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا، انھوں نے بھی حملوں کو گھناؤنا قرار دیا۔

    افغانستان: جنازے میں خودکش حملہ، 25 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

    امریکی وزیر خارجہ نے خدشے کا اظہار کیا کہ مفاہمتی عمل میں پیش رفت تک افغانستان دہشت گردی کا شکار رہ سکتا ہے۔ انھوں نے کہا افغان عوام دہشت گردی سے پاک مستقبل کے مستحق ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان صوبے ننگرہار میں خود کش حملے میں 26 افراد جاں بحق جب کہ 68 زخمی ہوئے تھے۔ یہ حملہ ایک جنازے کے دوران کیا گیا۔ ادھر کل ہی کابل کے مغرب میں سرکاری میٹرنٹی ہوم پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوئے۔

    پاکستان نے بھی افغانستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، پاکستان ننگرہار میں جنازے پر ہونے والے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

  • پاکستان کی افغانستان کی مسجد میں دھماکوں کی شدید مذمت

    پاکستان کی افغانستان کی مسجد میں دھماکوں کی شدید مذمت

    اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے افغانستان کے صوبے ننگرہار کی مسجد میں دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آزمائش کی اس گھڑی میں ہماری دعائیں سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان افغانستان کے صوبے ننگرہار میں دھماکوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔

    ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سوگوار خاندانوں کے دکھ میں شریک ہیں اور بم دھماکوں میں قیمتی انسانی زندگیوں کے نقصان پر دلی تعزیت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے مزید کہا کہ آزمائش کی اس گھڑی میں ہماری دعائیں سوگوار خاندان کے ساتھ ہیں۔

    افغان صوبے ننگرہار کی مسجد میں 2 دھماکے، 62 نمازی شہید

    یاد رہے کہ گزشتہ روز افغان صوبے ننگرہار میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران 2 دھماکوں کے نتیجے میں 62 نمازی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا تھاکہ دھماکا اتنا زور دار تھا کے مسجد کی دیواریں گر گئیں۔

    دھماکے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں متعدد زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی گئی ہے۔

  • جلال آباد: تعمیراتی کمپنی پر خود کش حملہ، 16 افراد ہلاک

    جلال آباد: تعمیراتی کمپنی پر خود کش حملہ، 16 افراد ہلاک

    ننگرہار: افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے شہر جلال آباد میں ایک تعمیراتی کمپنی کے دفتر پر خود کش حملے کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صوبے ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں خود کش حملے میں افغان تعمیراتی کمپنی کے سولہ افراد جاں بحق ہو گئے۔

    [bs-quote quote=”پہلے دو خود کش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑایا اور پھر تین مسلح دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کر دی۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    حملہ دو خود کش اور تین مسلح دہشت گردوں نے کیا، حملے میں پانچوں دہشت گرد بھی ہلاک ہو گئے۔

    گورنر ننگرہار نے میڈیا کو بتایا کہ حملے میں حملہ آوروں سمیت اکیس افراد ہلاک جب کہ 9 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جلال آباد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک تعمیراتی کمپنی کے دفتر کے باہر پہلے دو خود کش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑایا اور پھر تین مسلح دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کر دی۔

    صبح پانچ بجے شروع ہونے والی دہشت گردوں کی کارروائی 6 گھنٹے تک جاری رہی، دہشت گردوں کی فائرنگ سے کمپنی کے سولہ اہل کار جاں بحق ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افغان طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے: امریکا

    افغان سیکورٹی فورسز کے اہل کاروں نے موقع پر پہنچ کر کلیئرنس آپریشن کے دوران تینوں مسلح دہشت گرد ہلاک کر دیے۔

    افغان نیوز رپورٹس کے مطابق سیکورٹی فورسز نے ایک کار میں نصب بم بھی ناکارہ بنایا جب کہ دو خود کش جیکٹیں بھی تباہ کر دی گئیں۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی ہے، نہ ہی مقامی تعمیراتی کمپنی کو نشانہ بنائے جانے کی وجہ معلوم ہوئی۔

  • افغانستان میں خود کش حملہ، 68 افراد ہلاک مزید ہلاکتوں کا خدشہ

    افغانستان میں خود کش حملہ، 68 افراد ہلاک مزید ہلاکتوں کا خدشہ

    کابل: افغانستان کے صوبے ننگر ہار میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں اب تک ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد68 تک پہنچ چکی ہے جبکہ سرکاری حکام نے مزید ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کردیا۔

    افغان میڈیا کے مطابق ننگر صوبے کے علاقے مہمند درہ میں گزشتہ روز پولیس چیف کو تبدیل کرنے کے لیے مقامی افراد کا احتجاج جاری تھا کہ اسی دوران ایک زور دار دھماکا ہوا۔

    صوبائی گورنر کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خود کش حملہ آور نے مظاہرین کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اب تک 68 افراد ہلاک اور  165 کے قریب زخمی ہیں۔

    دہشت گردی کی کارروائی کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کیے جبکہ ہلاک شدگان اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا تھا، ابتدائی تفتیش کے مطابق حملہ آور نے ہجوم میں گھس کر خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑایا تھا۔


    مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کے متعدد دہشت گرد حملے، 56 افراد ہلاک


    افغان محکمہ صحت کے ڈائریکٹر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جنہیں انتہائی نگہداشست وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

    قبل ازیں طالبان نے متعدد افغانستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گرد حملے کیے جس کے نتیجے 56 افراد ہلاک ہوئے، عسکریت پسندوں نے مختلف علاقوں پر اپنا قبضہ بھی جمایا۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے قندوز، جوزجان اور سرے پل کے علاقوں میں حملے کیے جس میں فوجی چھاؤنیوں کو نشانہ بنایا۔

  • جلال آباد میں محکمہ تعلیم کے دفتر پر حملہ، 10 افراد ہلاک

    جلال آباد میں محکمہ تعلیم کے دفتر پر حملہ، 10 افراد ہلاک

    کابل : افغانستان کے شہر ننگرہار میں شعبہ تعلیم کی عمارت پر نامعلوم مسلح ملزمان نے حملہ کرکے شہریوں کو یرغمال بنالیا ہے، جبکہ 10 افراد دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان کے صوبے جلال آباد کے مشرقی شہر ننگرہار میں واقع شعبہ تعلیم پر آج صبح نامعلوم مسلح ملزمان حملہ کرکے عمارت میں موجود افراد کو یرغمال بنالیا تھا، جن میں 10 افراد دہشت گردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ افغان حکام نے شعبہ تعلیم پر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے عمارت کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    افغانستان کے صوبے جلال آباد کے گورنر عطااللہ کوغیانی کے ترجمان کا کہنا تھا سیکیورٹی فورسز اور نامعلوم مسلح ملزمان کے درمیان فائرنگ تبادلہ جاری ہے۔

    عطااللہ کوغیانی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شعبہ تعلیم کی دہشت گردوں صبح ساڑھے 9 بجے عمارت میں داخل ہوئے فائرنگ شروع کردی، تاہم اب تک عمارت موجود حملہ آوروں کی تعداد کا اندازہ نہیں ہوسکا ہے، جبکہ عمارت کے اندر موجود 50 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ننگرہار کے شعبہ تعلیم کے ڈائریکٹر کے ترجمان آصف شنواری نے بتایا کہ دہشت گردوں کی فائرنگ عمارت میں موجود ایک سیکیورٹی گارڈ جاں بحق ہوگیا ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو بھی گھیرے میں لے لیا ہے۔

    خیال رہے کہ افغانستان کے صونے جلال آباد میں ایک ہفتے کے دوران دہشت گردوں کا یہ تیسرا بڑا حملہ ہے، یکم جولائی کو افغانستان کی سکھ برادری کے ایک گروپ پر حملہ کرکے قتل کیا گیا تھا، جبکہ منگل کے روز دہشت گردوں کے حملے میں 12 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔

    افغان میڈیا کا کہنا تھا کہ تاحال شعبہ تعلیم کی عمارت میں حملے کی ذمہ کسی نے قبول نہیں کی ہے، تاہم گذشتہ دنوں ہونے والے تمام دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں