Tag: ننھی زینب کے قاتل

  • ننھی زینب کے قاتل کی آخری وصیت منظر عام پر آگئی

    ننھی زینب کے قاتل کی آخری وصیت منظر عام پر آگئی

    لاہور: ننھی زینب کے قاتل کی آخری وصیت منظر عام پر آ گئی، جس میں عمران نے خاندان سے معافی مانگی اور کہا میں اپنے کئے پر نادم ہوں اگر زندگی وفا کرتی تو االلہ سے معافی مانگتا، میرے ورثا کو تنگ نہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق قصور کی ننھی زینب کے قاتل کی آخری وصیت سامنے آ گئی ، قاتل عمران نے وصیت میں خاندان کو آخری سلام بھیجا اور ان سے معافی مانگی ۔

    وصیت میں عمران نے کہا کہ میرے جانے کے بعد میرے گھر والوں کو تنگ نہ کیا جائے اوراس کے گھرانے کو اپنے گھر میں رہنے دیا جائے کیوں میرے اس عمل میں گھر والوں کا کوئی قصور نہیں ۔

    قاتل عمران کا کہنا تھا کہ میں اپنے کئے پر نادم ہوں اگر زندگی وفا کرتی تو االلہ سے معافی مانگتا مجھ سے عبرت حاصل کی جائے اور کوئی بھی میری طرح کا جرم نہ کرے۔

    یاد رہے گذشتہ روز معصوم زینب کے سفاک قاتل عمران کو کوٹ لکھپت سینٹرل جیل میں مجسٹریٹ عادل سرور اور زینب کے والد محمد امین کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : قصور کی ننھی زینب کا قاتل عبرتناک انجام کو پہنچا، مجرم عمران علی کو پھانسی دے دی گئی

    پھانسی سے پہلے عمران کا طبی معائنہ کیا گیا تھا اور ورثا سے آخری ملاقات کرائی گئی، پھانسی کے بعدمیڈیکل آفیسرکی رپورٹ کے ساتھ لاش ورثا کے حوالے کردی گئی تھی۔

    زینب کی والدہ کا کہنا ہے زینب کا قاتل دنیا کی عدالت سے نکل کر خدا کی عدالت میں پہنچ گیا ۔

    خیال رہے مجرم عمران پر زینب سمیت 8 بچیوں سے زیادتی کا الزام تھا جس پر اسے مجموعی طور پر اکیس مرتبہ سزائے موت سنائی گئی تھی۔

  • ننھی زینب کے قاتل کو17  اکتوبر کو پھانسی دی جائے

    ننھی زینب کے قاتل کو17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے

    لاہور : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حکم جاری کیا ہے کہ قصور کی ننھی زینب سمیت7 بچیوں کے قاتل عمران کو 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شیخ سجاد احمد نے قصور کی ننھی زینب کے قاتل عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیئے، جس کے مطابق زینب سمیت7 بچیوں کے قاتل کو 17اکتوبر بدھ کی الصبح سینٹرل جیل لاہور میں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

    یاد رہے 6 اکتوبر چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائےموت پرعمل درآمد نہ ہونے پرازخودنوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو مجرم کی سزا پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ مجرم عمران علی کی سزا پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ جس پر خاتون وکیل نے بتایا کہ مجرم کی رحم کی اپیل وزارت داخلہ نے صدر مملکت کو بھجوائی ہے۔

    یاد رہے 17 فروری کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں، عدالتی فیصلے پر زنیب کے والد آمین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دوہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    مجرم کو مجموعی طور پر 21 بار سزائے موت کا حکم جاری کیا گیا ، کائنات بتول کیس میں مجرم کو3 بارعمر قید،23سال قید کی سزا اور 25 لاکھ جرمانہ جبکہ 20 لاکھ 55 ہزار دیت کابھی حکم دیا تھا۔

    عدالت5 سالہ تہمینہ، 6 سالہ ایمان فاطمہ کا فیصلہ بھی جاری کرچکی ہے، 6 سال کی عاصمہ،عائشہ لائبہ اور 7 سال کی نور فاطمہ کیس کا بھی فیصلہ دیا جاچکا ہے۔

    مزید پڑھیں :  زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم

    زینب کے قاتل نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی ،جسے عدالت نے مسترد کردی تھی، جس کے بعد عمران نے صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تھی۔

    ننھی زینب کے والد امین انصاری نے صدر مملکت ممنون حسین کو خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ زینب کے قاتل عمران کی رحم کی اپیل مسترد کردی جائے۔

    خیال رہے زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زینب قتل کیس کے ملزم عمران کے خلاف جیل میں روزانہ تقریباً 10 گھنٹے سماعت ہوئی اور اس دوران 25 گواہوں نے شہادتیں ریکارڈ کروائیں۔

    اس دوران مجرم کے وکیل نے بھی اس کا دفاع کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد اسے سرکاری وکیل مہیا کیا گیا۔

    واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔

    زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی، زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے ننھی زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کردی

    لاہور ہائیکورٹ نے ننھی زینب کے قاتل کی رحم کی اپیل مسترد کردی

    لاہور : لاہورہائیکورٹ نے کمسن زینب کے قاتل عمران کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے ماتحت عدالت کی جانب سے سے دی گئی سزائے موت کی توثیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چوہدری پر مشتمل بنچ نے مجرم عمران کی اپیل پر فیصلہ سنایا، سماعت کے موقع پر زینب کے والد بھی عدالت میں موجود تھے۔

    سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے عمران کے وکیل کے دلائل کو رد کردیا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم عمران کیخلاف عجلت میں فیصلہ سنایا۔

    بنچ کے سربراہ جسٹس صداقت علی خان نے قرار دیا کہ جب عدالتیں بروقت فیصلہ کریں تو اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔

    عمران کے وکیل نے دلائل دیے کی عمران اصل مجرم نہیں ہے. اس نے عدالت کا وقت بچانے کے لیے اقرار جرم کیا تاکہ سزا میں نرمی کی جائے مگر ایسا نہیں ہوا۔

    عدالت نے قرار دیا کہ عمران کو ڈی این اے میچ ہونے پر پکڑا گیا اور 1187افراد میں سے صرف عمران کا ڈی این اے ہی میچ ہوا، مجرم نے سزا میں کمی کی اپیل دائر کی اور ان کے وکلا بریت کہ بات کررہے ہیں۔

    سرکاری وکیل نے دلائل دیے مجرم عمران کو ٹھوس شواہد کی بنا پر گرفتار کیا گیا اور اس نے اپنے جرم کا اقرار بھی کیا . ماتحت عدالت کا فیصلہ قانون کے مطابق ہے لہذا اپیل خارج کی جائے۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس: مجرم عمران کی اپیل ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے منظور


    عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپیل خارج کردی اور پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔

    یاد رہے کہ مجرم عمران کی جانب سے دائر کردہ تین صفحات پر مشتمل جیل اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ دورانِ ٹرائل اس نے عدالت کا قیمتی وقت بچانے کے لئے عدالت کے سامنے اقرار جرم کیا، ترقی یافتہ ممالک میں اقرار جرم کرنے والے مجرموں کے ساتھ عدالتیں نرم رویہ اختیار کرتی ہیں مگر انسدادِ دہشت گردی عدالت نے اس کے ساتھ نرم رویہ اختیار نہیں کیا اور اسے سزائے موت اور دیگر سزاؤں کا حکم سنایا۔

    اپیل میں مزید کہا گیا تھا کہ ہائی کورٹ اس کے اعتراف ِ جرم کو مدنظر رکھتے ہوئے سزا میں نرمی کا حکم دے۔

    خیال رہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے شہرقصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ ننھی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا تھا، زینب کی لاش گزشتہ ماہ 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔ زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔