اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت پررہائی کی درخواست پر سروسزاسپتال کی ٹیم نے میڈیکل رپورٹ پیش کردی جبکہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر نے ضمانت کی مخالفت کی ، عدالت نے نو رکنی بورڈ کو تحریری رپورٹ دینے کی ہدایت کردی ،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہم فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی کیس کی سماعت کی۔
اسسٹنٹ اے جی پنجاب اور وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے جبکہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سروسز اسپتال سلیم شہزاد چیمہ عدالت میں موجود ہیں، سروسز اسپتال کی ٹیم نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
شہبازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا نیب چھپن چھپائی کھیل رہا ہے ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سلیم شہزاد چیمہ نے بتایا نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے، پلیٹ لیٹس بنتے ہیں اورساتھ ہی ٹوٹ بھی رہے ہیں، ہم نوازشریف کو ہیموگلوبن دے رہے ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا وجہ ہے پلیٹس لیٹ کیوں کم ہو رہے ہیں؟ جسٹس محسن نے وکیل سے پوچھا کیا آپ کے پاس نواز شریف کی رپورٹس ہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا جی نہیں، جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا نیب کی جانب سے کون آیا ہے۔
جس پر خواجہ حارث نے بتایا نیب حکام کل یہاں تھے مگر آج نہیں آئے، نیب کی موجودگی میں کل ساری کارروائی ہوئی ، نمائندہ سروسزاسپتال سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ نواز شریف دل، ہائی ٹینشن سمیت کئی امراض میں مبتلا ہیں، ڈاکٹر عدنان کو میڈیکل بورڈ میں شامل کر لیا گیا ہے، بعض ٹیسٹ ایسے ہیں جو نواز شریف کی حالت بہتر ہونے پر ممکن ہیں، ابتدائی طور پر چھ رکنی میڈیکل بورڈ تھا اب نو رکنی بورڈ ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا آپ نے میڈیکل رپورٹ میں رسک فیکٹر نہیں لکھا، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کیا نوازشریف کی صورتحال خطرناک ہے، جس پر نمائندہ سروسز اسپتال نے بتایا علاج جاری نہ رکھا تو حالت خطر ناک ہوجائے گی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کسی بھی بیماری کا بروقت علاج نہ ہو تو جان کو خطرہ ہوتاہے ، جس پر وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی پیچیدہ میڈیکل ہسٹری ہے، ان کا علاج ایک دن کی بات نہیں ہے، ان کی اس بیماری کا اثر پرانی بیماریوں پربھی ہوگا۔
خواجہ حارث نے کہا نواز شریف کو جان کے خطرات لاحق ہیں ، ان کو اپنی مرضی کا علاج کرانے کا بنیادی حق ہے، میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے بہترین علاج کی سہولت میسرہے، اس وقت معاملہ زندگی اور موت کا ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی نواز شریف کو اپنی مرضی سے ملک کے اندر یا باہرعلاج کی اجازت دی جائے، نواز شریف کو اس کیس میں 7 سال سزا ہوئی ہے ، اس رہائی سے نوازشریف کی سزا ختم نہیں ہوگی۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا ہمیں جو سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ متعدد ایشوز درپیش ہیں، کیا میڈیکل بورڈ میں نوازشریف کی تمام بیماریوں کیلئے ڈاکٹر موجود ہیں جس پر ڈاکٹر سلیم چیمہ نے بتایا جی تمام بیماریوں کے ایکسپرٹ ڈاکٹر موجود ہیں۔
خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری ہے،اسٹنٹس بھی پڑ چکے ہیں، معمولی سی بھی تاخیرکی گئی تو سنگین نتائج ہو سکتے ہیں، میڈیکل بورڈز پر عدم اعتماد نہیں کر رہے، پہلے کی میڈیکل کنڈیشن اور آج کے حالات میں فرق ہے، حکومت خود کہتی ہے جہاز تیار ہے، نوازشریف کے باہرجانے پراعتراض نہیں۔
وکیل نے مزید کہا نوازشریف سزائے موت کے مجرم نہیں ہیں، ان کی سزا ختم ہو رہی ہے نہ جائیداد کہیں جارہی ہیں، علاج کے بعد نوازشریف نے واپس وطن ہی آناہے، ایم ایس سروسز اسپتال کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو آئیڈیل علاج مل رہا ہے، ان کا اسپتال میں رہنا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں ـ ڈاکٹر طاہر شمسی کا نواز شریف کی صحت سے متعلق بڑا انکشاف
خواجہ حارث نے مزید کہا کہ نواز شریف کو فیصلہ کرنا ہے علاج کس سے کرانا ہے ، ابھی تو حکومت کا بورڈ ہےاور وہی علاج کر رہے ہیں ، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کیا ڈاکٹر عدنان میڈیکل بورڈ کےعلاج سے مطمئن ہیں، جس پر ڈاکٹر سلیم چیمہ نے جواب دیا جی وہ مطمئن ہیں، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی آن بورڈہیں۔
جسٹس محسن کیانی نے سوال کیا نواز شریف کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں یا نہیں؟ تو میڈیکل ٹیم نے بتایا 24ہزار پلیٹ لیٹس کل شام کی رپورٹ میں ہیں، میڈیکل رپورٹس کے ساتھ خط بھی منسلک ہیں، نواز شریف کاعلاج نہ کیا گیا تو اس سے زندگی کوخطرات ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا وہ توکسی بھی بیماری کاعلاج نہ کریں تو جان لیوا ہوجاتی ہے۔
نیب ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل سردارمظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا ہمیں درخواست کی کاپی فراہم کی جائے، ہمیں ابھی تک پٹیشن کی کاپی نہیں ملی، ڈاکٹرز نے بتایا پلیٹ لیٹس کم ہونے پر خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتاہے، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا ٹوتھ برش کرنے پر بھی دانتوں سے خون آنا شروع ہوجاتا ہے۔
نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر نے نواز شریف کی ضمانت کی مخالفت کردی اورکہا ضمانت کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے اور ہم نے اپنا فیصلہ، تو خواجہ حارث نے بتایا لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست دوسرے کیس میں دائر ہے۔
ڈاکٹرز نے کہا نواز شریف کوابھی اسپتال میں ہی رکھا جائے گا ،سفر کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا مریض کاعلاج کے حوالے سے مطمئن ہونابھی ضروری ہے۔
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ اس درخواست میں معاملہ میڈیکل صورتحال کا ہے، اس معاملے میں قانونی پہلو پر بات نہیں ہونی، خواجہ حارث نے کہا معاملہ سےبہترین ڈاکٹر کا نہیں ہے، بہترین مشینز موجود نہیں، جس پر جسٹس عامر فاروق کا مزید کہنا تھا سروس اسپتال میں صفائی کے حالات کچھ اچھے نہیں، ایک دن اپنے بیٹے کے ہمراہ وہاں رہا ہوں۔
وکیل نے کہا یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے، صحت بہتر ہونے تک نواز شریف کا سفر کرانا بھی ممکن نہیں، ان میڈیکل سپر ویژن میں ہی سفر کرایا جا سکتا ہے، ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ماہر ہیموگلوبن ڈاکٹر طاہر شمسی بھی علاج کر رہے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا ہمیں میڈیا سے علم ہوا ہے آج سماعت ہے، میڈیکل رپورٹس دیکھے بغیر کوئی رائے نہیں دے سکتے، جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا 9 رکنی میڈیکل بورڈ عدالت کو تحریری رپورٹ دے۔
وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو بورڈ کا رکن بنا دیا گیا ہے، جسٹس عامر فاروق نے ڈاکٹرزسے مکالمے میں کہا آپ بہترین جج ہیں ، خواجہ حارث کو چھوڑ دیں، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ عدالت کو صاف اور کلیئر رپورٹ جمع کرائیں ، کیا اسپتال میں بھی مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہے، ہم فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا ڈاکٹر عدنان کی رائے مختلف ہے تو وہ اضافی نوٹ بھی دے سکتے ہیں، ڈاکٹر عدنان اگر خود بھی آنا چاہیں تو آ سکتے ہیں ،ڈاکٹر عدنان سے پوچھ لیا جائے کہ ان کے کیا خدشات ہیں۔
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا ڈاکٹرز پر کوئی الزام نہیں لگا رہے کہ بہترعلاج نہیں ہورہا، وہ صرف یہ کہہ رہے ہیں مرضی کےعلاج کی اجازت ہونی چاہئے، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ضمانت قانونی طور پر نہیں مل سکتی، درخواست کو میڈیکل صورتحال کے مطابق دیکھ رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ طلب کرلی ، جس پر میڈیکل ٹیم نے تفصیلی رپورٹ کیلئے منگل تک کا وقت مانگ لیا ، 5دن میں تفصیلی رپورٹ تیار کریں گے۔
عدالت نے ہدایت کی نواز شریف کے تمام میڈیکل ریکارڈز منگل تک جمع کریں اور شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو بھی طلب کرلیا ، جس کے بعد درخواست پر مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی۔