Tag: نوازشریف

  • جے یو آئی ف کا دھرنا آخری ہچکیاں لے رہا ہے، گورنر سندھ

    جے یو آئی ف کا دھرنا آخری ہچکیاں لے رہا ہے، گورنر سندھ

    کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کا دھرنا آخری ہچکیاں لے رہا ہے، جےیوآئی (ف) اور مولانا صاحب سےعوام خود تنگ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ حکومت اور اتحادیوں کے درمیان کوئی مسئلہ نہیں ہے، چھوٹی موٹی شکایات ہوتی ہیں جو دور بھی ہوجاتی ہیں۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ مجھے نوازشریف کی وطن چھوڑکر جانے پر رنج ہے، دعا ہے نوازشریف صحت یاب ہو کر واپس آئیں۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص کہتا تھا مجھے کیوں نکالا اب وہ باہر نکالو پرپہنچ گیا ہے۔

    گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کا دھرنا آخری ہچکیاں لے رہا ہے، جےیوآئی (ف) اور مولانا صاحب سےعوام خود تنگ ہیں۔

    دھرنے سے عام شہریوں کو تکلیف نہیں، حافظ حمد اللہ کا دعویٰ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ دھرنا کسی معاہدے کے تحت ختم نہیں کیا، معاہدہ یا مفاہمت ہوئی ہے تو پرویز الہیٰ خود بتا دیں۔

    ق جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ دھرنے سے عام شہریوں کو تکلیف نہیں ہو رہی، ہم شاہراہیں دن میں بند کرتے ہیں رات کو کھول دیتے ہیں۔

    حافظ حمد اللہ کا مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی ف کا پلان بی آئندہ کے لائحہ عمل تک جاری رہے گا، پلان بی کے خاتمے کے بعد پلان سی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی پلان بی میں شامل نہیں ہیں۔

  • کیا برطانیہ سزا یافتہ مجرم کو کھلے دل سے قبول کرے گا؟ زلفی بخاری

    کیا برطانیہ سزا یافتہ مجرم کو کھلے دل سے قبول کرے گا؟ زلفی بخاری

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اوور سیز سید ذوالفقار عباس بخاری نے کہا ہے کہ نوازشریف سزا یافتہ مجرم ہیں کیا برطانیہ اپنی حدود میں سزا یافتہ مجرم کو کھلے دل سے قبول کرے گا؟

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی غیر مشروط اجازت ملنے پر زلفی بخاری نے کہا کہ نواز شریف کے بیٹے مفرور اور داماد کو سزا سنائی گئی اوراب سب سے بڑےسزا یافتہ مجرم نواز شریف خود بھی بھاگ رہے ہیں۔

    زلفی بخاری نے کہا کہ نوازشریف کابیرون ملک جانا پاکستانیوں کیلئے افسوسناک ہے، نوازشریف سزا یافتہ مجرم ہیں کیا برطانیہ اپنی حدود میں سزا یافتہ مجرم کو کھلے دل سے قبول کرے گا؟

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی قانونی ٹیم کو نواز شریف سے متعلق عدالتی فیصلے کا جائزہ لینے کی ہدایت

    ان کا کہنا تھا کہ ان فلائٹ فارم میں آپ کو اپنے پچھلے جرم بتانے ہوتے ہیں مگر نوازشریف کے کیس میں چند صفحات کافی نہیں ہوں گے۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے۔نوازشریف کو علاج کےغرض سے 4 ہفتوں کے لیے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے حکومتی قانونی کمیٹی کو نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی غیر مشروط اجازت دینے کے عدالتی فیصلے کا جائزہ لینے اور رپورٹ وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے.

  • نوازشریف کی کل یا پیر کو لندن روانگی کا امکان

    نوازشریف کی کل یا پیر کو لندن روانگی کا امکان

    لاہور: لاہورہائیکورٹ کی جانب سے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے کے بعد شریف خاندان کی تیاریاں جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لندن کےہارلےاسٹریٹ کلینک میں نواشریف کیلئے روم بک کروالیا گیاہے ، نوازشریف کیلئے پرائیویٹ روم بک کیاگیاہے۔

    خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین نوازڈاکٹرزکےپینل کے ساتھ مکمل رابطےمیں ہیں اور ہارلےاسٹریٹ کلینک نے دیگرماہرڈاکٹرزکی خدمات حاصل کرلی ہیں، ہارلے اسٹریٹ کلینک کے ڈاکٹرزکےبورڈمیں ماہرامراض خون، دل وگردہ شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی

    ادھر جاتی امراامیں میڈیکل بورڈکااجلاس جاری ہے جس میں نوازشریف کوسفرکےلیےتیارکرنےپرمشاورت کی جارہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی طبیعت بہترہوئی توکل یا پھر پیرتک لندن روانگی کاامکان ہے، نوازشریف پہلےلندن جائیں گے اور ڈاکٹرزنےتجویزدی تونوازشریف کسی اورملک لے جایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔
    نوازشریف کو علاج کےغرض سے 4 ہفتوں کے لیے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

  • ’عدالت نےبھی حکومتی فیصلےکی تائیدکی ہے‘

    ’عدالت نےبھی حکومتی فیصلےکی تائیدکی ہے‘

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت نےعلاج کےلیے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینےکا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیادپر کیا تھا اور آج عدالت نےبھی حکومتی فیصلےکی تائیدکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حکم پر ردعمل دیتے ہوئے معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عدالت کاتفصیلی فیصلہ ابھی نہیں آیا، دیکھاجائےگا کہ تفصیلی فیصلہ کیاہوتاہے۔

    فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہے تفصیلی فیصلےمیں غیرمشروط اجازت سے متعلق کیا کہا جائے گا اورتفصیلی فیصلہ دیکھنےکےبعد ہی حکومتی لیگل ٹیم مؤقف دےگی۔

    یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی

    انہوں نے کہا کہ عدالت نےبھی انسانی ہمدردی کی بنیادپرفیصلہ سنایاہے، حکومت نےعلاج کےلیے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینےکا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیادپر کیا تھا اور آج عدالت نےبھی حکومتی فیصلےکی تائیدکی ہے۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

    نوازشریف کو علاج کےغرض سے 4 ہفتوں کے لیے باہر جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی

    لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے غیر مشروط طور پر نکالنے کی درخواست پر آج کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ سنا دیا.

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کو علاج کےغرض سے 4 ہفتوں کے لیے باہر جانے کی اجازت دی جاتی ہے اور اس مدت میں توسیع بھی ممکن ہے.

    اس سے قبل شریف برادران کی جانب سےعدالتی حکم پر تحریری ضمانت کا مسودہ عدالت میں‌جمع کرایا گیا تھا جس پر جسٹس باقرنجفی نے کہا کہ اتفاق رائےکی کوشش کررہےتھے، عدالت میں انڈرٹیکنگ آرہی ہےتوکیاوہ ٹھیک نہیں؟ اگر حکومتی وکیل کوتحفظات ہیں توفیصلہ سنادیتےہیں۔

    عدالت نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کے لیے حکومت کی جانب سے عائد کردہ انڈیمنٹی بانڈز کی شرط کو مسترد کرتے ہوئے غیر مشروط طور پر سابق وزیراعظم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

    اس سے قبل عدالت نے ریمارکس دیے کہ سماعت سے پہلے کچھ سوالات کا جواب جاننا چاہتے ہیں، کیا ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے شرائط لگائی جاسکتی ہیں؟ اگرضمانت کے بعد ایسی شرائط لاگو ہوں توعدالتی فیصلے کو تقویت ملے گی یا نہیں؟

    حکومتی وکیل نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق نوازشریف کی حالت تشویش ناک ہے، نوازشریف بیرون ملک علاج کرانا چاہتے ہیں تو کراسکتے ہیں مگر نوازشریف عدالت کو مطمئن کریں گے۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص مدت کے لیے وہ بیرون ملک علاج کرانا چاہیں تو کرا سکتے ہیں، عدالت مطمئن ہو تو نوازشریف کے بیرون ملک جانے پر اعتراض نہیں ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا کوئی چیز میمورنڈم میں شامل کی جا سکتی ہے یا نکالی جا سکتی ہے، کیا میمورنڈم انسانی بنیادوں پر جاری کیا گیا؟ کیا فریقین اپنے انڈیمنٹی بانڈز میں کمی کرسکتے ہیں؟ فریقین نوازشریف کے واپس آنے یا کوئی رعایت کی بات کرسکتے ہیں؟

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کی رٹ قائم کرنے کے لیے شرائط لاگو کیں، عدالت نے نوازشریف کو علاج کے لیے 8 ہفتے کی ضمانت دی تھی، حکومت کو انڈیمنٹی بانڈز نہیں دینا چاہتے تو عدالت میں جمع کرا دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نےشرائط اس لیے لاگو کیں کہ نوازشریف واپس آکر پیش ہوں۔

    وکیل نوازشریف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کے خلاف 3 ریفرنس دائر کیے گئے، ریفرنس سپریم کورٹ کے حکم پر دائر کیے گئے، ریفرنس فائل ہونے کے وقت نوازشریف ملک میں نہیں تھے۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو سمن کیا گیا کہ وہ واپس آکرعدالت میں پیش ہوں، نوازشریف کو صرف سمن کیا گیا وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے، دوران ٹرائل نوازشریف اہلیہ کی بیماری کی وجہ سے باہر گئے۔

    وکیل نوازشریف نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف، مریم کو سزا سنائی، نوازشریف اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر واپس آئے، نوازشریف نے واپس آکر گرفتاری دی جس سے ظاہر ہوتا ہے نوازشریف عدالتوں کا کتنا احترام کرتے ہیں۔

    وکیل امجد پرویز نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطل کی، 8ملین پاؤنڈ جرمانہ بھی سزا تھی جسے معطل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب اپیل عدالت سن رہی ہو تو پھر حکومت مداخلت کر ہی نہیں سکتی، جب معاملہ عدالت میں ہو تو حکومت اسے چھو بھی نہیں سکتی۔

    امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے نوازشریف کو 6 ہفتے کی ضمانت ملی، 6 ہفتے کی ضمانت میں باہر جانے پر پابندی لگائی گئی، نوازشریف کی حالت کی وجہ سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوئی قدغن نہیں لگائی۔

    وکیل نوازشریف نے کہا کہ عدالت چاہے تو بیان حلفی دے سکتے ہیں، عدالتوں نے ڈاکٹروں کی رپورٹ پر ضمانت دی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہبازشریف اس حوالے سے کیا ضمانت دے سکتے ہیں۔

    شہبازشریف نے جواب دیا کہ یقین دلاتا ہوں نوازشریف ٹھیک ہوتے ہی واپس آجائیں گے، اللہ پاک نوازشریف کو خیریت سے واپس لائیں گے، میں ان کے ساتھ علاج کے لیے باہر جاؤں گا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بیان حلفی سے متعلق جو بیان دیا اسے ڈرافٹ کی صورت سامنے لایا جائے، نوازشریف، شہبازشریف واپس آنے سے متعلق لکھ کر دیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ عدالت میں یہ بیان حلفی دیں تو کیا آپ کو کوئی اعتراض نہیں؟ جس پر وکیل وفاقی حکومت نے جواب دیا کہ ہمیں اس پرکوئی اعتراض نہیں۔

    لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر نوازشریف اور شہبازشریف کے بیان حلفی کا مسودہ عدالت میں جمع کرا دیا گیا، وکلا نے 2 صفحات پر مشتمل ہاتھ سے لکھا مسودہ عدالت میں جمع کرایا۔ شریف برادران کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں لکھا ہے کہ نوازشریف ٹھیک ہوتے ہی ملک واپس آجائیں گے، نوازشریف واپس آکر کیسز کا سامنا کریں گے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی اپیل سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی اپیل سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ کیس میں سزا معطلی کے لیے سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے دائر کی گئی اپیل 25 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی اپیل 25 نومبرکو سماعت کے لیے مقرر کردی۔ ڈویژن بینج پر مشتمل جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی اپیل کی سماعت کریں گے۔

    نیب کی اپیل نمبر دو 2019 بھی 25 نومبرکوسماعت کے لیے مقرر ہے جس میں نیب نے نوازشریف کی سزا 7 سے بڑھا کر 14 سال کرنے کی اپیل کی ہے۔ قومی احتساب بیور کی ایک اور اپیل نمبر تین 2019 بھی 25 نومبرکو سماعت کے لیے مقرر ہے، نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔

    العزیزیہ ریفرنس : نواز شریف کی ضمانت منظور

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت منظور کی تھی اور العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا 8 ہفتے کے لیے معطل کردی تھی اور 20لاکھ روپے مچلکے جمع کرانے کاحکم دیا تھا۔

    سماعت میں نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی تھی ، ڈاکٹرزکی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ نواز شریف کو دل اورگردوں کا عارضہ ہے اور ان کو پلیٹ لیٹس کا مسئلہ ہے، ہماری کوشش ہے نوازشریف کی بیماریوں کا علاج کریں۔

    دوسری جانب 25 اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018 کو سابق وزیراعظم نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • فواد چوہدری نے نوازشریف کے ذاتی معالج کو حکیم قرار دیدیا

    فواد چوہدری نے نوازشریف کے ذاتی معالج کو حکیم قرار دیدیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو حکیم قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے معالج ڈاکٹر عدنان ڈاکٹر نہیں حکیم ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف اس وقت شریف خاندان کی تحویل میں ہیں،کچھ دن میں جاتی امراکی دیواروں پرلکھاہوگانوازشریف کورہاکرو۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ن لیگ کونوازشریف کےعلاج پرسنجیدگی سےتوجہ دینی چاہیے، خواجہ آصف،مریم نواز اور احسن اقبال صحت پرسیاست کررہےہیں جب کہ شہبازشریف بھی چاہتےہیں نوازشریف باہرجائیں۔

    انہوں نے کہا کہ انڈیمنٹی بانڈکی رقم ہم نےنہیں عدالت نےطےکی ہے،یہ پیسہ کسی کاذاتی نہیں عوام کاہےجس کومعاف نہیں کیاجاسکتا، ہم نےوہ رقم لکھی ہےجوعدالتوں نےان پرجرمانہ عائدکیاہے، انڈیمنٹی بانڈمیں رقم لی گئی نہیں صرف لکھنےکاکہاگیاہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ن لیگ کونوازشریف کےعلاج پرسنجیدگی سےتوجہ دینی چاہیے، ہم سنجیدہ سوال کرتےہیں توکہتےہیں بلیک میلنگ کررہےہیں، اصولوں کی جنگ سےانہیں کس نےروکاہے،نوازشریف سےکسی اورن لیگ رہنماکوملنےنہیں دیا جارہا اگر نوازشریف سنجیدہ بیمارہیں تواسپتال سےگھرکیوں منتقل کیاگیا۔

  • نواز شریف کی درخواست قابل سماعت قرار ، وفاق کی درخواست مسترد

    نواز شریف کی درخواست قابل سماعت قرار ، وفاق کی درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو کل پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت کے خلاف درخواست کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے کی۔

    نواز شریف کی درخواست پر وفاقی حکومت اورنیب نے جواب جمع کرایا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق چوہدری نے وفاقی حکومت کا جواب پیش کیا، وفاقی حکومت کا جواب 45 صفحات اور نیب کا جواب 4 صفحات پر مشتمل تھا۔

    وفاقی حکومت کا جواب


    تحریری جواب میں وفاقی حکومت نے نواز شریف کی درخواست کی مخالفت کردی اور کہا نواز شریف سزا یافتہ ہیں، بغیر شیورٹی بانڈ اجازت نہیں دی جاسکتی، استدعا ہے کہ ضمانتی بانڈ کی شرط کو قائم رکھا جائے۔

    وفاق نے جواب میں کہا نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں، حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی، نواز شریف کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا، لاہور ہائی کورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں، عدالت درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔

    عدالت نے حکومت اور نیب کے جوابات کی نقول نواز شریف کے وکلاء کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا نواز شریف کے وکلابھی جوابات پڑھ کر بحث کریں، جوابات کا جائزہ لے کر ہی سماعت آگے بڑھائی جائے گی۔

    وفاقی حکومت اور نیب کے جوابات کے جائزے کے لئے سماعت ایک گھنٹے کے لئے ملتوی کردی گئی ، لاہور ہائی کورٹ کا 2رکنی بینچ ساڑھے3 بجے درخواست پر دوبارہ سماعت کرے گا۔

    نیب کا جواب


    نیب نے اپنے جواب میں عدالتی دائرہ اختیار چیلنج کردیا اور کہا ہائی کورٹ کواس درخواست کی سماعت کااختیارنہیں، ای سی ایل سےنام نکالنا وفاقی حکومت کا کام ہے، سزایافتہ شخص کوہرسماعت پرپیش کرناحکومت کی ذمہ داری ہے۔

    سماعت شروع ہوئی تو نوازشریف کے وکیل امجدپرویزایڈووکیٹ نے عدالتی دائرہ اختیار پر دلائل میں کہا آرٹیکل199کےتحت ہائیکورٹ سماعت کر سکتی ہے ، اعلیٰ عدلیہ کےفیصلوں کے مطابق ہائی کورٹ کوسماعت کااختیار ہے۔

    وکیل نواز شریف کا کہنا تھا کہ وفاقی اداروں کےدفاترپورےملک میں ہوتےہیں، آرٹیکل199کے تحت ہائی کورٹ وفاقی ادارے کے خلاف درخواست سن سکتی ہے، نام ای سی ایل سے نکالنے کے ہائی کورٹس کے فیصلے موجود ہیں، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مثال موجود ہے، نواز شریف کے وکیل  نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے فیصلوں کی مثالیں دیں۔

    وکیل نے مزید کہا کہ نیب نے کہانام ای سی ایل سے نکالنے کا اختیار وفاقی حکومت کاہے، اداکارہ ایان علی کیس میں بھی نام ای سی ایل سےنکالا گیا، نواز شریف کی صحت خراب ہے وہ شدید علیل ہیں، نیب کی سوچ میڈیا ذرائع اور رپورٹس پرکھڑی ہے اور وفاق نے نواز شریف کی تشویشناک حالت پر اعتراض نہیں کیا۔

    عدالت نے ایڈیشنل اے جی سے استفسار کیا درخواست کیسےقابل سماعت نہیں، درخواست گزار کراچی کا ہو تو کیا قریبی ہائی کورٹ سےرجوع کرسکتاہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد نے بتایا ہر کیس کو حالات کے مطابق دیکھا جائے گا، احتساب عدالت جج نے سزا دی، اپیل ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے۔

    سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ امجدپرویزایڈووکیٹ نےجن کیسزکاحوالہ دیاانکی نوعیت مختلف ہے ، نواز شریف،مریم نواز،حسن،حسین کانام ای سی ایل میں ڈالاگیا، شریف فیملی کے ممبرز کا نام ایون فیلڈ کیس میں ڈالا گیا، سپریم کورٹ نے نواز شریف و دیگر کیخلاف ریفرنس کا کہا تھا ، نوازشریف کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ ہی سن سکتی ہے۔

    وکیل وفاقی حکومت نے مزید کہا قانونی تقاضے پورے کرکے نواز شریف کانام ای سی ایل میں ڈالا گیا، ایڈیشنل اےجی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کیخلاف کارروائی اسلام آبادنیب میں چل رہی ہے، نیب لاہور کے پاس صرف چوہدری شوگر ملز کی انکوائری ہے، نیب اسلام آباد کو آگاہ کرنے کے لئے نیب لاہور نے ایک خط لکھا تھا، اسی خط کو بنیاد بنا کر کہا جارہا ہے نواز شریف کیخلاف کارروائی نیب لاہور کررہا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے کیسز کو کراچی میں ڈیل نہیں کیا جاسکتا۔

    عدالتی ریمارکس / حکم


    عدالت نے کہا نیب لاہور میں چوہدری شوگر ملز کیس زیر التوا ہے، ایسے میں کیسے آپ کے مؤقف کی حمایت ہو گی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم نے شیورٹی بانڈز نہیں انڈیمنٹی بانڈز مانگے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا معطل کی گئی، کیس میں نواز شریف کو جرمانہ ہو چکا ہے، نواز شریف کے جرمانے کے برابر انڈیمنٹی بانڈز مانگے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے کو بعد میں دیکھیں گے، پہلے یہ دیکھ لیں ہم سماعت کر سکتے ہیں یا نہیں، جس کے بعد نوازشریف کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں ،لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی اور عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق وفاق کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلے میں کہا لاہور ہائی کورٹ نوازشریف کی درخواست سن سکتی ہے اور پیر کو وکلا کو بحث کے لیے طلب کیا البتہ شہباز شریف کے وکلا کی درخواست پر عدالت نے دن اور تاریخ تبدیل کی اور فریقین کو کل ساڑھے گیارہ بجے طلب کرلیا۔

    گذشتہ روز سماعت میں درخواست گزار کے وکیل نے کہا تھا نوازشریف کے بیرون ملک جانے کے لیے حکومت کی جانب سے عائد کردہ 4ہفتے کی پابندی اور  سیکیورٹی بانڈ جمع کرانے کی شرط کو غیرقانونی قراردیا جائے۔

    نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے کچھ ٹیسٹ کرانے کےلیےکہا گیا، میڈیکل بورڈکاکہناہےٹیسٹ ملک سےباہرہو سکتے ہیں، میڈیکل بورڈ نےنواز شریف کی حالت کو تشویشناک قراردیا جب کہ وفاقی حکومت کہتی ہے عدالت نے کچھ پابندیاں عائدکی ہیں، وفاقی حکومت کا عمل سیاسی بنیادوں پر ہےقانونی نہیں لہذا عدالت نام غیرمشروط طورپرای سی ایل سےنکالنےکاحکم دے۔

    جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ وفاقی حکومت نے نام ای سی ایل میں ڈالا لہذا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت، وفاقی حکومت سے جواب طلب

    عدالت نے سوال کیا کہ یہ بتائیں نواز شریف کا نام کس نیب بیورو کے کہنے پر ڈالا گیا ؟ حکومتی وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ابھی دیکھنا ہے کہ کس بیورو کے کہنے پر نام ڈالا گیا، نواز شریف کی ابھی سزا معطل ہوئی ہے بری نہیں ہوئے۔

    یاد رہے ذیلی کمیٹی نے وفاقی کابینہ کے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کے لیے عائد کردہ شرائط کو برقرار رکھا تھا، کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف کو4 ہفتے کے لیے بیرون ملک جانے کی ون ٹائم اجازت ہوگی جبکہ نوازشریف یا شہبازشریف 7 ارب روپے کے سیکیورٹی بانڈزجمع کرائیں گے۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن نے حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کے لئے حکومت کی انڈیمنٹی بانڈ کی شرط کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی تھی۔

  • تاخیر نوازشریف کی صحت اور زندگی کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے، ڈاکٹرعدنان

    تاخیر نوازشریف کی صحت اور زندگی کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے، ڈاکٹرعدنان

    لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کے میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کے علاج کے لیے بیرون ملک کی سفارش کی۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ڈاکٹر عدنان نے اپنے پیغام میں کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی حالت بدستور تشویش ناک ہے، پنجاب حکومت کے میڈیکل بورڈ نے علاج کے لیے بیرون ملک کی سفارش کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ تاخیر میاں نوازشریف کی صحت اور زندگی کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے ذیلی کمیٹی نے وفاقی کابینہ کے فیصلے پر قائم رہتے ہوئے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کے لیے عائد کردہ شرائط کو برقرار رکھا تھا، کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ فروغ نسیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف کو 4 ہفتے کے لیے بیرون ملک جانے کی ون ٹائم اجازت ہوگی جبکہ نوازشریف یا شہبازشریف 7 ارب روپے کے سیکیورٹی بانڈزجمع کرائیں گے۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن نے حکومتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کے لیے حکومت کی انڈیمنٹی بانڈ کی شرط کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔

  • نوازشریف ملک سے باہر جانا نہیں چاہ رہے تھے، خواجہ آصف

    نوازشریف ملک سے باہر جانا نہیں چاہ رہے تھے، خواجہ آصف

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ نوازشریف ملک سے باہر جانا نہیں چاہتے تھے لیکن والدہ کے کہنے پر بیرون ملک علاج کے لیے تیار ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کو 15 ماہ ہوگئے ہیں، اقتدار کی کچھ ریکوائرمنٹ ہوتی ہیں، اقتدارمیں بیٹھے لوگ مخصوص رویے اپناتے ہیں، صرف یہاں نہیں دنیا بھر میں یہی دستور ہے۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ تین بار وزیراعظم بننے والا آج زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہے، نوازشریف اس صورت حال میں بھی ووٹ کو عزت دو کی جنگ نہیں بھولے، نوازشریف کو صحت کی صورت حال پر عدالتوں نے ریلیف دیا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ ڈاکٹرز نے میرے سامنے کا کہا جتنا علاج کرسکتے تھے ہم نے کیا، ڈاکٹرز نے کہا کہ مزید علاج کے لیے ٹیکنالوجی اور ماحول موجود نہیں ہے۔

    خواجہ آصف کے مطابق سرکاری ڈاکٹرز نے کہا کہ آپ باہر جا کرعلاج کرائیں، ڈاکٹرز نے کہا کہ بیرون ملک تمام بیماریوں کا ایک چھت تلے علاج ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ضامن ہیں کہ نوازشریف واپس آئے گا، پاکستان کےعوام نوازشریف کے ضامن ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ عدالتی اہلکار نے لا افسر سے نوازشریف کی ضمانت کی درخواست پر پوچھا جس پر لاافسر نے جواب دیا نوازشریف مر جائے ہمارا کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف بیمار بیوی کو چھوڑ کر لندن سے واپس آیا، نوازشریف کو پتا تھا کہ پکڑا جاؤں گا جیل ہو جائے گی، اس دوران نوازشریف کی بیوی دنیا سے رخصت ہوگئی، آج میاں صاحب کو 6،5 بیماریاں لاحق ہیں، مجھے یقین ہے نوازشریف 100فیصد واپس آئے گا۔