Tag: نوازشریف

  • سابق وزیراعظم کی حالت تشویش ناک ہے، زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، ڈاکٹر عدنان

    سابق وزیراعظم کی حالت تشویش ناک ہے، زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، ڈاکٹر عدنان

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم کی حالت تشویش ناک ہے، زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، شوگراور بلڈپریشرکی وجہ سے طبیعت خراب ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ نوازشریف کی حالت تشویش ناک ہے، زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

    ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ پلیٹ لیٹس اورعارضہ قلب کی بیماری مزید پیچیدہ ہوگئی ہے، نوازشریف کے گردوں پر بھی اثر پڑ رہا ہے، شوگر اور بلڈپریشر کی وجہ سے طبیعت خراب ہو رہی ہے۔

    سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج نے مزید کہا کہ نوازشریف کی بیماریوں سے متعلق ابہام دور نہیں ہو پا رہا ہے، صحت کے سنگین مسائل کی وجہ سے نوازشریف کو خطرات ہیں۔

    واضح رہے کہ میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز کے مطابق مریض کے پلیٹلیٹس امراض قلب کے لیے دی جانے والی ادویات کے باعث کم اور زیادہ ہو رہے ہیں تاہم مرض کی تشخیص ہونا ابھی باقی ہے۔

  • نوازشریف کا علاج میڈیکل بورڈ کے لیے چیلنج ، پلیٹ لیٹس کی تعداد 25 ہزار تک گرگئی

    نوازشریف کا علاج میڈیکل بورڈ کے لیے چیلنج ، پلیٹ لیٹس کی تعداد 25 ہزار تک گرگئی

    لاہور : سابق وزیر اعظم نوازشریف کے پلیٹ لیٹس پھر کم ہوگئے اور تعداد25 ہزار تک گرگئی ، پلیٹ لیٹس کی کمی پر خون پتلا کرنے والی دوائیں بند کردی گئیں ہیں ، ڈاکٹر محمودایاز نے کہا کہ علاج مکمل ہونےتک نوازشریف سروسز اسپتال میں ہی رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کا علاج میڈیکل بورڈ کےلیےچیلنج بن گیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ پلیٹ لیٹس بڑھانے کے لیے اسٹرائیڈز کا استعمال کیا جارہا ہے لیکن اسٹرائیڈز دینے سے نوازشریف کا بلڈ پریشر اور شوگر بڑھ گئی ہے۔

    دل اورگردوں پرتوجہ دیں توپلیٹ لیٹس گررہے ہیں، گردوں کے ٹیسٹ بھی خراب آئے ہیں، پلیٹ لیٹس کی کمی پر دل کی دوائیں روک دی گئیں ، 25ہزارپلیٹ لیٹس پردل کی دوانہیں دے سکتے، نوازشریف کوآئی وی آئی جی انجیکشن کے ساتھ اسٹرائیڈزبھی دیےگئے، پلیٹ لیٹس بڑھانے کے لیے اسٹرائیڈز کا استعمال کیا جارہا تھا۔

    میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا ہے کہ علاج مکمل ہونے تک نواز شریف سروسز اسپتال میں ہی رہیں گے، انھوں نے کہیں اور جانے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں  : نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 45 ہزارتک پہنچ گئی

    دوسری جانب نوازشریف کےرینل فنکشنل ٹیسٹ کی تفصیلات سامنے آگئی ہے، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ رینل فنکشنل ٹیسٹ میں بلڈیوریا، کریٹینین معمول سے زیادہ آیا، نارمل50 سے کم ہونی چاہئے لیکن نواز شریف کی بلڈیوریا 63 ہے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق نوازشریف کا سریم کریٹینین بھی معمول سے زیادہ ہے، نارمل 1.3 سے کم ہونا چاہیےجبکہ نوازشریف کا 1.4 ہے، اسٹریرائیڈ انجکشن سولومیڈ رول دینےسےگردے متاثرہونےلگے، اسٹریرائیڈانجکشن سولومیڈرول پلیٹ لیٹس بڑھانےکیلئےتھے۔

    نوازشریف کابلڈپریشراورشوگربھی نارمل نہیں، ان کو کئی سال سےگردوں میں درداورپتھریوں کابھی سامناہے، نوازشریف کے آئی وی آئی جی کے 80 ٹیکوں کی تھراپی بھی مکمل ہو جائے گی۔

    گذشتہ روز میڈیکل بورڈذرائع کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 45 ہزارتک پہنچ گئی اور ان کے دل کی حالت پہلے سے بہتر ہے، دل کی دوائی لوپرین کل سےہی شروع کرادی گئی ہے اور آہستہ آہستہ امراض قلب کی باقی دوائیں بھی پھرشروع کرارہے ہیں۔

  • نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 45 ہزارتک پہنچ  گئی

    نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 45 ہزارتک پہنچ گئی

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 45 ہزارتک پہنچ گئی جبکہ دل کی حالت پہلے سے بہتر ہے، آہستہ آہستہ امراض قلب کی باقی دوائیں بھی پھرشروع کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیکل بورڈذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 45 ہزارتک پہنچ گئی اور ان کے دل کی حالت پہلے سے بہتر ہے، دل کی دوائی لوپرین کل سےہی شروع کرادی گئی ہے اور آہستہ آہستہ امراض قلب کی باقی دوائیں بھی پھرشروع کرارہے ہیں۔

    دوسری جانب پروفیسرثاقب شفیع نے کہا ہے کہ نواز شریف کو آج دل کا کوئی دورہ نہیں پڑا، ان کی حالت اب بہتر ہے، نوازشریف کا ٹروپ ٹی اور ٹروپ آئی ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے جبکہ ایکو کارڈیوگرافی اور ای سی جی بھی نارمل ہے۔

    پروفیسر ثاقب شفیع کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو کسی بھی قسم کی انجیو گرافی کی ضرورت نہیں، ان کی صحت بہتر بنانے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    اس سے قبل اسپتال زرائع نے کہا تھا کہ سروسز ہسپتال میں پانچ روز سے زیر علاج نواز شریف کو انجائنا کی تکلیف وقفے وقفے سے جاری جبکہ سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے، جس کے باعث انھیں وقفے وقفے سے آکسیجن دی جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کو سینے میں درد کی شکایت ،سانس لینے میں دشواری

    نوازشریف کو پلیٹ لیٹس میں اتار چڑھاوکے ساتھ اینجانہ کی تکلیف کا بھی سامنا ہے، نواز شریف کا بلڈ پریشر اور شوگر بدستور زیادہ ہے ، گزشتہ روز نواز شریف کی ادویات میں ردوبدل کیا گیا، ٹراپ ٹی، ٹراپ آئی سمیت ہارٹ انزائم کے ٹیسٹ کروائے گئے۔

    ٹروپ ٹی اور ٹروپ آئی کی رپورٹ پازیٹو آنے کا مطلب ہارٹ اٹیک کی ابتدائی علاماتِ کا ظاہر ہونا ہے، نوازشریف کو ایک طرف پلیٹ لیٹس سیلز کی کمی جبکہ دوسری طرف دل کے عارضہ کا پرانا مسلہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق نوازشریف کو خون پتلا کرنے والی دوائی لوپرن کا استعمال شروع کروا دیا گیا ہے، اسپتال ذرائع کے مطابق نوازشریف کی ایکو کارڈیوگرافی اور ای سی جی کی رپورٹ قدرے بہتر ہے۔

    میڈیکل بورڈ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کو آئی وی آئی جی انجیکشنز کا ٹریٹمنٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نواز شریف کوچار سے پانچ روز تک انجیکشنز کا کورس جاری رکھا جائے گا۔

    گزشتہ روز میڈیکل بورڈ کی جانب سے نواز شریف کو انجائنا کی درد کی وجہ سے دل کے ٹیسٹ تجویز کیے گئے تھے، ذرائع کے مطابق نوازشریف کی دو دفعہ انجیوپلاسٹی اور اوپن ہارٹ سرجری بھی ہو چکی ہے، نوازشریف کو گردوں، کولیسٹرول اور جوڑوں کے درد کا بھی سامنا ہے

  • نوازشریف کو سینے میں درد کی شکایت ،سانس لینے میں دشواری

    نوازشریف کو سینے میں درد کی شکایت ،سانس لینے میں دشواری

    لاہور : سروسزاسپتال میں زیرعلاج نواز شریف کو سینے میں درد کی شکایت ہوئی ، جس کے بعد آکسیجن لگادی گئی، انھیں سانس لینے میں دشواری کا بھی سامنا ہے، نوازشریف کے دل کے ٹیسٹ ٹروپ ٹی، ٹروپ آئی کی رپورٹ پازیٹو آئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف میں ہارٹ اٹیک کی ابتدائی علامات ظاہر ہونا شروع ہوگئیں ہیں ، ان کا ٹراپ آئی ٹیسٹ پازیٹیو آگیا، ذرائع میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ انھیں سینے میں درد کی شکایت ہے اور کبھی کبھی سانس لینےمیں دشواری کابھی سامنا ہے۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کوایک طرف پلیٹ لیٹس کی کمی کا بھی سامنا ہے ، دوسری طرف دل کے عارضے کا پرانا مسئلہ ہے ، ڈاکٹرز نے نواز شریف کو  خون پتلا کرنے والی دوا لوپرن کا استعمال شروع کرادیا ہے جبکہ نواز شریف کی ایکوکارڈیو گرافی اور ای سی جی رپورٹ قدرے بہترہے۔

    میڈیکل بورڈ نے آئی وی آئی جی انجیکشنز کا ٹریٹمنٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، 4 سے 5 روز تک انجیکشنز کا کورس جاری رکھاجائے گا۔

    گزشتہ روز میڈیکل بورڈ نے انجائنا کے درد کی وجہ سے دل کے ٹیسٹ تجویز کئے تھے اور کہا تھا کہ دل کےعارضےکےباعث ٹروپ ٹی اورٹروپ آئی پازیٹوآسکتاہے ،نوازشریف 18سال سےدل کےعارضہ میں مبتلا ہیں۔

    مزید پڑھیں : ڈاکٹر طاہر شمسی کا نواز شریف کی صحت سے متعلق بڑا انکشاف

    نوازشریف گردوں ، شوگراوربلڈپریشرکےعارضے میں بھی مبتلا ہیں، ان کی2بار انجیوپلاسٹی،2باراوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے جبکہ کولیسٹرول اور جوڑوں کے درد کا بھی سامنا ہے۔

    گذشتہ روز ماہرامراض ہیماٹالوجسٹ ڈاکٹر طاہر شمسی نے نواز شریف کی صحت کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ خوشی کی بات یہ ہےکہ نواز شریف کو کینسر نہیں ہے، ان کا کابون میروفنکشنل ہے۔

    میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے ضروری ٹیسٹ کرالئے گئے ہیں، اُن کا پی ای ٹی اسکین اب دو سے تین روز بعد کیا جائےگا، نوازشریف کوآٹوامیون ڈس آرڈرہے، اُنہیں آئی وی آئی جی انجکشنز پر رکھا گیا ہے، جس سے ان کا ہیموگلوبن بہترہوگا، جس کی افادیت دو سے تین روز میں ظاہر ہوگی۔

    خیال رہے برطانوی ڈاکٹرز نے نواز شریف کی میڈیکل اور بلڈ رپورٹ دیکھنے کہ بعد ان کی صحت کو تشویشناک قرار دیا تھا اور  نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کم ہونے کی وجوہات جاننے کیلئے طبی ماہرین نے چیک اپ کیلئے انہیں بیرون ملک منتقل ہونے کا مشورہ دیا، ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ بیماری کی تشخیص کے بعد ہی علاج شروع کیا جاسکتا ہے۔

  • نوازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کے لیے نئی درخواست دائر

    نوازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کے لیے نئی درخواست دائر

    اسلام آباد: نوازشریف کے وکلا نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست پر آج ہی سماعت کے لیے نئی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں خواجہ حارث نے العزیزیہ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست پر آج ہی سماعت کے لیے نئی درخواست دائر کردی۔

    نوازشریف کے وکیل نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو دل کا دورہ پڑنے کے خطرات ہیں، نواشریف کو گزشتہ روز انجائنا کا مسلسل شدید درد ہوا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نوازشریف کی حالت تشویش ناک ہے۔ نوازشریف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست پر آج ہی سماعت کی جائے۔

    نوازشریف کی ضمانت پررہائی کا فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے، جسٹس محسن اختر کیانی

    خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر سماعت منگل تک ملتوی کر دی تھی۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نوازشریف اس وقت جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ان کا حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے ڈاکٹرز سے ملک میں یا ملک سے باہر علاج کرائیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے تھے کہ اس معاملے میں ڈاکٹرز بہترین ججز ہیں انہوں نے کہا تھا کہ میڈیکل رپورٹ میں واضح طور پر بتانا ہوگا کہ کیا پاکستان میں بین الاقوامی معیار کے مطابق علاج معالجے کی سہولیات موجود ہیں اور کیا نوازشریف کی جان کو یہاں کوئی خطرہ ہےِ؟۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت منظور

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہورہائی کورٹ نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت منظور کی تھی ۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عدالت میں پیش رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے، جیل میں رہتے ہوئے علاج ممکن نہ ہو تو ملزم ضمانت کا حق دار ہوتا ہے۔

  • سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت منظور

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت منظور

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی، نوازشریف کی ضمانت چوہدری شوگرملزکیس میں منظور کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ،جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے سماعت کی ، نیب کے تفتیشی افسر، پراسیکیوٹر اور اے جی پنجاب نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس سمیت عدالت پیش ہوئے۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا گیا ہے نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہوگئی، ان کی صحت بہتر ہونے میں 2 سے 3دن لگیں گے ، نواز شریف اس حالت میں سفر نہیں کرسکتے، عدالت نے استفسار کیا ڈاکٹر محمود ایاز کہاں ہیں؟ جس پر اے جی پنجاب نے کہا وہ راستے میں ہوں گے معذرت چاہتا ہوں، پراسیکیوٹر نیب نے کہا نواز شریف نیب کاملزم ہے ہمیں بیماری کا پورا خیال ہے، ان کی بیماری قابل علاج ہیں۔

    دوران سماعت میڈیکل بورڈ کےسربراہ ڈاکٹر محمود ایاز عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت نے نوازشریف کے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا عدالت کے نزدیک میڈیکل رپورٹ انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔

    ڈاکٹرمحمود ایاز نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف دل کےمریض ہیں، ان کا کولیسٹرول لیول بھی ہائی ہے، نوازشریف شوگراور ذہنی دباؤکا بھی شکار ہیں، بون میروورکنگ پوزیشن میں ہیں مگرپلیٹ لیٹس اتارچڑھاؤکاشکارہیں، ان کوبہترین طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    ڈاکٹرمحمود ایاز کا کہنا تھا کہ لاہورمیں ہڑتال کی وجہ سےڈاکٹرشمسی کوکراچی سےبلایا، کل تک ہم پلیٹ لیٹس لگاتے تھے تو وہ فوری کم ہو جاتے ہیں، ہم انہیں ہیموگلوبن کا انجکشن لگا رہے ہیں۔

    میڈیکل بورڈ کے سربراہ نے کہا نوازشریف کو خون پتلا کرنے کی دوائی نہیں دی جارہی ،خون پتلا کرنے کا انجکشن لگایا تو ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، عدالت نے کہا 11بجے جو چیک اپ ہونا ہے، اس کی رپورٹ پیش کی جائے اور سماعت ساڑھے 12بجے تک ملتوی کر دی۔

    وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو ڈاکٹر محمود ایاز کی جانب سے 10رکنی بورڈ کی رپورٹ پیش کی گئی ، جس میں بتایا گیا نواز شریف کا پانچ ڈاکٹرزنے تفصیلی چیک اپ کیا ، ان کی طبیعت رات کو بہتر ہوئی مگراب دوبارہ بگڑ گئی ، انھوں نے رات کو 4گھنٹے نیند بھی کی، ان کو مختلف امراض لاحق ہیں، نواز شریف کی طبیعت شدید خراب ہے۔

    عدالت نے کہا نواز شریف کے علاج سےمتعلق کیا رپورٹ ہے ،جس پر ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا نواز شریف کے مکمل علاج پر کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے ، ان کی حالت تشویشناک ہے، پلیٹ لیٹس30 ہزار تک پہنچ جائیں تو پھر حالت سنبھل جائے گی ، پلیٹ لیٹس50ہزار تک پہنچنے کے بعد سفر بھی کر سکتےہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کیا نیب رپورٹ کے بعد بھی ضمانت کی مخالفت کرے گی یا نہیں، ڈاکٹر کہہ رہے ہیں کہ ان کی حالت تشویشناک ہے ، واضح طور پر  بتایا جائے کہ کیانیب مخالفت کرےگی یانہیں، جس پر پراسیکیوٹر نیب نے کہا ڈاکٹر سمجھتے ہیں علاج پاکستان میں نہیں توپھرکوئی راستہ نہیں۔

    عدالت اگررپورٹ کے مطابق حالت ایسی نہ ہوئی کہ ملک سے باہرجاسکیں ، ایسی صورت میں کیا راستہ اختیار کیا جائے ،وکیل اشتر اوصاف کا کہنا تھا پلیٹ  لیٹس50ہزار،دل کا مسئلہ نہ ہو تو ملک سےباہرجاسکتےہیں، اب توتحریری طور پرآگیانواز شریف کی حالت تشویشناک ہے۔

    وکیل نوازشریف نے کہا ملک سے باہر علاج بعدکی بات ہے، اس وقت ضمانت ہونی چاہیے تاکہ وہ علاج کرا سکیں ، عدالت کا استفسار کیا کیا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہے تو ایڈیشنل اٹارنی نے بتایا نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں۔

    عدالت نے کہا نواز شریف کےجسمانی ریمانڈ پراحتساب عدالت کےفیصلےسےآگاہ کیاجائے ، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا میاں نواز شریف اس وقت جسمانی ریمانڈ ہیں ، جسمانی ریمانڈ پرہونےکی وجہ سےضمانت نہیں دی جا سکتی ، ہائی کورٹ کی سماعت کے بعد احتساب عدالت میں رپورٹ پیش کی جائے گی۔

    لاہور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور ایک کروڑ روپے کے 2ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا، نوازشریف کی ضمانت چوہدری شوگرملزکیس میں منظور کی گئی۔

    مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت


    دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، وکیل مریم نواز نے کہا مریم نواز کے پاس کبھی عوامی عہدہ نہیں رہا ، وہ 48 روزتک جسمانی ریمانڈ پر رہیں مگر کوئی ثبوت نہیں ملا، مریم نوازایک خاتون ہیں جن کوبہت سےحقوق حاصل ہیں۔

    نیب کی جانب سے مریم نوازکی متفرق درخواست ضمانت پر جواب جمع کرایا گیا ، وکیل نے کہا والدکی حالت تشویشناک ہے ،مریم نواز کوتیمارداری کرنی چاہیے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کیا مریم نواز کو والد سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔

    وکیل مریم نواز نے بتایا اجازت تو دی گئی مگر بعد میں واپس جیل لے گئے ، مریم نواز پاکستان میں اپنے والد کے پاس واحد اولاد ہیں ،اگر کچھ ہو گیا تو وقت کو  واپس نہیں لایا جا سکتا، جس پر نیب نے کہا ایسا قانون نہیں کہ قیدی کو والدین کی تیمارداری کیلئے ضمانت دی جائے۔

    عدالت نے کہا بتایا جائے کیا مریم کو والد کے ساتھ رہنےکی اجازت دی جا رہی ہےیانہیں ، حتمی طورپربتایا جائےکیانوازشریف اورمریم کانام ای سی ایل میں ہے یا نہیں؟

    لاہورہائی کورٹ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پرسماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست پرنیب سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کیلئے درخواست پرمیڈیکل بورڈ کے سربراہ کل طلب

    گذشتہ روز مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنے بھائی نواز کی طبی بنیادوں پر فوری رہائی کیلئے لاہورہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ، جس پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل دورکنی بنچ نے سماعت کی۔

    عدالت نے استفسار کیا تھا کہ نواز شریف نے کس وجہ سے خود درخواست دائر نہیں کی، جس پر فاضل بنچ کو آگاہ کیا گیا کہ نواز شریف اسپتال میں داخل ہیں، ان کی حالت ایسی نہیں کہ وہ درخواست دائر کر سکیں، نواز شریف کو کو ان کی حالت کے پیش نظر پی کے ایل آئی میں منتقل کیا گیا ہے۔ کراچی سے ڈاکٹر رضا شمسی کو خصوصی طور پر بلایا گیا ہے،اس وقت زندگی و موت کی صورتحال ہے۔

    بعد ازاں عدالت میں نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ایاز محمود کو طلب کر لیا تھا۔

    واضح رہے نواز شریف چوتھے روز بھی سروسز اسپتال میں زیر علاج ہیں اور وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایات پر مریم نواز کو اپنے والد کے ساتھ ٹھرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

    ڈاکٹر محمودایاز کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے6ہزارپلیٹ لیٹس رہ گئےہیں، ان کی بیماری کی عمومی تشخیص ہوگئی ہے، پلیٹ لیٹس بحال کرنے کیلئےخون پتلا کرنے کی دوانہیں دےسکتے، اگر خون پتلا کرنے کی دوآ نہ دیں تو دل کا مسئلہ بنتا ہے۔

  • نوازشریف کی ضمانت پررہائی کا فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے، جسٹس محسن اختر کیانی

    نوازشریف کی ضمانت پررہائی کا فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے، جسٹس محسن اختر کیانی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت پررہائی کی درخواست پر سروسزاسپتال کی ٹیم نے میڈیکل رپورٹ پیش کردی جبکہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر نے ضمانت کی مخالفت کی ، عدالت نے نو رکنی بورڈ کو تحریری رپورٹ دینے کی ہدایت کردی ،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہم فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی کیس کی سماعت کی۔

    اسسٹنٹ اے جی پنجاب اور وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے جبکہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سروسز اسپتال سلیم شہزاد چیمہ عدالت میں موجود ہیں، سروسز اسپتال کی ٹیم نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔

    شہبازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا نیب چھپن چھپائی کھیل رہا ہے ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سلیم شہزاد چیمہ نے بتایا نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے، پلیٹ لیٹس بنتے ہیں اورساتھ ہی ٹوٹ بھی رہے ہیں، ہم نوازشریف کو ہیموگلوبن دے رہے ہیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کیا وجہ ہے پلیٹس لیٹ کیوں کم ہو رہے ہیں؟ جسٹس محسن نے وکیل سے پوچھا کیا آپ کے پاس نواز شریف کی رپورٹس ہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا جی نہیں، جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا نیب کی جانب سے کون آیا ہے۔

    جس پر خواجہ حارث نے بتایا نیب حکام کل یہاں تھے مگر آج نہیں آئے، نیب کی موجودگی میں کل ساری کارروائی ہوئی ، نمائندہ سروسزاسپتال سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ نواز شریف دل، ہائی ٹینشن سمیت کئی امراض میں مبتلا ہیں، ڈاکٹر عدنان کو میڈیکل بورڈ میں شامل کر لیا گیا ہے، بعض ٹیسٹ ایسے ہیں جو نواز شریف کی حالت بہتر ہونے پر ممکن ہیں، ابتدائی طور پر چھ رکنی میڈیکل بورڈ تھا اب نو رکنی بورڈ ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا آپ نے میڈیکل رپورٹ میں رسک فیکٹر نہیں لکھا، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کیا نوازشریف کی صورتحال خطرناک ہے، جس پر نمائندہ سروسز اسپتال نے بتایا علاج جاری نہ رکھا تو حالت خطر ناک ہوجائے گی۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کسی بھی بیماری کا بروقت علاج نہ ہو تو جان کو خطرہ ہوتاہے ، جس پر وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی پیچیدہ میڈیکل ہسٹری ہے، ان کا علاج ایک دن کی بات نہیں ہے، ان کی اس بیماری کا اثر پرانی بیماریوں پربھی ہوگا۔

    خواجہ حارث نے کہا نواز شریف کو جان کے خطرات لاحق ہیں ، ان کو اپنی مرضی کا علاج کرانے کا بنیادی حق ہے، میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے بہترین علاج کی سہولت میسرہے، اس وقت معاملہ زندگی اور موت کا ہے۔

    وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی نواز شریف کو اپنی مرضی سے ملک کے اندر یا باہرعلاج کی اجازت دی جائے، نواز شریف کو اس کیس میں 7 سال سزا ہوئی ہے ، اس رہائی سے نوازشریف کی سزا ختم نہیں ہوگی۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا ہمیں جو سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ متعدد ایشوز درپیش ہیں، کیا میڈیکل بورڈ میں نوازشریف کی تمام بیماریوں کیلئے ڈاکٹر موجود ہیں جس پر ڈاکٹر سلیم چیمہ نے بتایا جی تمام بیماریوں کے ایکسپرٹ ڈاکٹر موجود ہیں۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی میڈیکل ہسٹری ہے،اسٹنٹس بھی پڑ چکے ہیں، معمولی سی بھی تاخیرکی گئی تو سنگین نتائج ہو سکتے ہیں، میڈیکل بورڈز پر عدم اعتماد نہیں کر رہے، پہلے کی میڈیکل کنڈیشن اور آج کے حالات میں فرق ہے، حکومت خود کہتی ہے جہاز تیار ہے، نوازشریف کے باہرجانے پراعتراض نہیں۔

    وکیل نے مزید کہا نوازشریف سزائے موت کے مجرم نہیں ہیں، ان کی سزا ختم ہو رہی ہے نہ جائیداد کہیں جارہی ہیں، علاج کے بعد نوازشریف نے واپس وطن ہی آناہے، ایم ایس سروسز اسپتال کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو آئیڈیل علاج مل رہا ہے، ان کا اسپتال میں رہنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں ـ ڈاکٹر طاہر شمسی کا نواز شریف کی صحت سے متعلق بڑا انکشاف

    خواجہ حارث نے مزید کہا کہ نواز شریف کو فیصلہ کرنا ہے علاج کس سے کرانا ہے ، ابھی تو حکومت کا بورڈ ہےاور وہی علاج کر رہے ہیں ، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کیا ڈاکٹر عدنان میڈیکل بورڈ کےعلاج سے مطمئن ہیں، جس پر ڈاکٹر سلیم چیمہ نے جواب دیا جی وہ مطمئن ہیں، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی آن بورڈہیں۔

    جسٹس محسن کیانی نے سوال کیا نواز شریف کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں یا نہیں؟ تو میڈیکل ٹیم نے بتایا 24ہزار پلیٹ لیٹس کل شام کی رپورٹ میں ہیں، میڈیکل رپورٹس کے ساتھ خط بھی منسلک ہیں، نواز شریف کاعلاج نہ کیا گیا تو اس سے زندگی کوخطرات ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا وہ توکسی بھی بیماری کاعلاج نہ کریں تو جان لیوا ہوجاتی ہے۔

    نیب ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل سردارمظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا ہمیں درخواست کی کاپی فراہم کی جائے، ہمیں ابھی تک پٹیشن کی کاپی نہیں ملی، ڈاکٹرز نے بتایا پلیٹ لیٹس کم ہونے پر خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتاہے، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا ٹوتھ برش کرنے پر بھی دانتوں سے خون آنا شروع ہوجاتا ہے۔

    نیب ڈپٹی پراسیکیوٹر نے نواز شریف کی ضمانت کی مخالفت کردی اورکہا ضمانت کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے اور ہم نے اپنا فیصلہ، تو خواجہ حارث نے بتایا لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست دوسرے کیس میں دائر ہے۔

    ڈاکٹرز نے کہا نواز شریف کوابھی اسپتال میں ہی رکھا جائے گا ،سفر کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا مریض کاعلاج کے حوالے سے مطمئن ہونابھی ضروری ہے۔

    جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ اس درخواست میں معاملہ میڈیکل صورتحال کا ہے، اس معاملے میں قانونی پہلو پر بات نہیں ہونی، خواجہ حارث نے کہا معاملہ سےبہترین ڈاکٹر کا نہیں ہے، بہترین مشینز موجود نہیں، جس پر جسٹس عامر فاروق کا مزید کہنا تھا سروس اسپتال میں صفائی کے حالات کچھ اچھے نہیں، ایک دن اپنے بیٹے کے ہمراہ وہاں رہا ہوں۔

    وکیل نے کہا یہ زندگی اور موت کا معاملہ ہے، صحت بہتر ہونے تک نواز شریف کا سفر کرانا بھی ممکن نہیں، ان میڈیکل سپر ویژن میں ہی سفر کرایا جا سکتا ہے، ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ماہر ہیموگلوبن ڈاکٹر طاہر شمسی بھی علاج کر رہے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا ہمیں میڈیا سے علم ہوا ہے آج سماعت ہے، میڈیکل رپورٹس دیکھے بغیر کوئی رائے نہیں دے سکتے، جس پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا 9 رکنی میڈیکل بورڈ عدالت کو تحریری رپورٹ دے۔

    وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو بورڈ کا رکن بنا دیا گیا ہے، جسٹس عامر فاروق نے ڈاکٹرزسے مکالمے میں کہا آپ بہترین جج ہیں ، خواجہ حارث کو چھوڑ دیں، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ عدالت کو صاف اور کلیئر رپورٹ جمع کرائیں ، کیا اسپتال میں بھی مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہے، ہم فیصلہ ڈاکٹروں کی رپورٹ پر دیں گے۔

    جسٹس عامر فاروق نے کہا ڈاکٹر عدنان کی رائے مختلف ہے تو وہ اضافی نوٹ بھی دے سکتے ہیں، ڈاکٹر عدنان اگر خود بھی آنا چاہیں تو آ سکتے ہیں ،ڈاکٹر عدنان سے پوچھ لیا جائے کہ ان کے کیا خدشات ہیں۔

    جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا ڈاکٹرز پر کوئی الزام نہیں لگا رہے کہ بہترعلاج نہیں ہورہا، وہ صرف یہ کہہ رہے ہیں مرضی کےعلاج کی اجازت ہونی چاہئے، جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ضمانت قانونی طور پر نہیں مل سکتی، درخواست کو میڈیکل صورتحال کے مطابق دیکھ رہے ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی تفصیلی میڈیکل رپورٹ طلب کرلی ، جس پر میڈیکل ٹیم نے تفصیلی رپورٹ کیلئے منگل تک کا وقت مانگ لیا ، 5دن میں تفصیلی رپورٹ تیار کریں گے۔

    عدالت نے ہدایت کی نواز شریف کے تمام میڈیکل ریکارڈز منگل تک جمع کریں اور شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو بھی طلب کرلیا ، جس کے بعد درخواست پر مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

  • نوازشریف کو آج پی کے ایل آئی منتقل کیا جائے گا

    نوازشریف کو آج پی کے ایل آئی منتقل کیا جائے گا

    لاہور: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات صدر نوازشریف کو آج پی کے ایل آئی منتقل کیا جائے گا، نواز شریف کے جگر اور گردوں کے ٹیسٹ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے تاحیات صدر نوازشریف آج صبح پی کے ایل آئی منتقل کیا جائے گا، پی کے ایل آئی میں نوازشریف کا پی ای ٹی اسکین ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف کے جگر اور گردوں کے ٹیسٹ ہوں گے، کینسر سمیت پورے جسم کے ٹیسٹ کیے جائیں گے، پلیٹ لیٹس پیک لگانے کے باوجود خون میں سفید خلیے بڑھ نہیں رہے، گروتھ نہ ہونے سے لگائے گئے سیلزمقررہ وقت کے بعد ختم ہو جاتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز نے نواز شریف کو نیب عدالت میں پیش نہ ہونے کا مشورہ دیا ہے، پیشی کے موقع پرکوئی کٹ لگا تو صورت حال سنگین ہوجائے گی۔

    ذرائع مسلم لیگ ن کے مطابق رپورٹس کے بعد نوازشریف کو بیرون ملک منتقل کرنے پرغور ہوگا۔

    دوسری جانب پنجاب حکومت نے نوازشریف کو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کی پیشکش کے ساتھ علاج کی تمام ترسہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    نواشریف کے پلیٹ لیٹس میں‌ کمی

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم کے جسم کے کسی بھی حصے سے خون بہنا بڑے خطرے کی علامت ہے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق مسوڑوں سے خون آنے کے بعد پلیٹ لیٹس سیلزمعمول سے کم ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 29 یزار سے کم ہو کر 7 ہزار پر آگئی تھی جس پر سابق وزیراعظم کو دوبارہ پلیٹ لیٹس یونٹ لگایا گیا جبکہ میڈیکل بورڈ کی معاونت کے لیے ایک ڈاکٹر اسلام آباد اور ایک کراچی سے بلایا گیا ہے۔

  • چوہدری شوگر ملز کیس :  مریم نواز اور نوازشریف  نے 2000ملین کی منی لانڈرنگ کی

    چوہدری شوگر ملز کیس : مریم نواز اور نوازشریف نے 2000ملین کی منی لانڈرنگ کی

    لاہور :  چوہدری شوگر ملز کیس میں تفتیشی رپورٹ میں ایک اور شوگر مل کا انکشاف ہوا اور بتایا گیا مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے 2000ملین کی منی لانڈرنگ کی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے جمع کرائی گئی تفتیشی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے2000ملین کی منی لانڈرنگ کی ، ان کےاثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

    تفتیشی رپورٹ میں مریم نواز کو منتقل ہونے والے شئیرز کی تفصیلات بھی بتائی گئیں ہیں اور کہا گیا مریم نواز کو 2008 میں سعید سیف بن جبر اسعیدی کی جانب سے 94 لالکھ 9 ہزار شئیر منتقل ہوئے جبکہ شیخ ذکا الدین نے 20 لاکھ 21 لاکھ 760 شئیرز منتقل کیے۔

    رپورٹ کے مطابق ہانی احمد جمون کیجانب سے مریم صفدر کو 97 ہزار شئیرز منتقل کیے گیے جبکہ 2010 میں مریم صفدر نے یوسف عباس کو 70 لاکھ شئیرز منتقل کیے اور اسی سال مریم نواز نے نواز شریف کو 50 لاکھ شئیرز منتقل کیے۔

    تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا یوسف عباس کو 2013 میں بیرون ملک سے 13 کروڑکی رقم منتقل کی گئی، یوسف عباس کا عرب امارات میں کوئی کاروبار یا ذرائع آمدن نہیں تھا، رقم کس نے بھجوائی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    نیب کے تفتیشی افسر کی رپورٹ کے مطابق یوسف عباس نے متعدد ٹرانزیکشنزمیسرزچوہدری شوگر ملز کو بھجوائیں چوہدری شوگر ملز کے بینیفشری نوازشریف اور مریم نواز تھے اور یو اے ای سے آنے والی رقم کا مریم نواز تسلی بخش جواب نہیں دے سکیں جبکہ یوسف عباس کو یہ رقم 5 ٹرانزیکشن کے زریعے ایک ہی بینک میں منتقل کی گئی۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگر ملز کیس : مریم نواز کے جسمانی ریمانڈ میں 14دن کی توسیع

    تفتیشی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ مریم نوازاور یوسف عباس نے مل کر ایک اور شمیم نامی شوگر مل خریدی، دونوں ملزم شمیم شوگر ملزکی خریداری کے ذرائع آمدن ابھی تک نہیں بتاسکے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ میاں نوازشریف اورمریم کےا یسے ذرائع نہیں تھے جس سے مل خریدی جاتی، بعدمیں مل بیچ دی گئی، نئے مالک کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کئےگئےہیں۔

    یاد رہے آج احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی صدر مریم نواز اور بھتیجے یوسف عباس کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے مریم نواز اور بھتیجے یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈ میں 14دن کی توسیع کردی اور دونوں کو 4 ستمبر کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

  • پاکپتن اراضی کیس : اینٹی کرپشن ٹیم نے نوازشریف کا بیان قلمبند کر لیا

    پاکپتن اراضی کیس : اینٹی کرپشن ٹیم نے نوازشریف کا بیان قلمبند کر لیا

    لاہور : اینٹی کرپشن کی چار رکنی ٹیم نے کوٹ لکھپت جیل میں پاکپتن اراضی کیس کے حوالے سے سابق وزیراعظم نواز شریف سے تفتیش کی اور بیان قلمبند کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن کی چار رکنی ٹیم ڈائریکٹر ساہیوال شفقت اللہ کی سربراہی میں پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف سے پوچھ گچھ کرنے کوٹ لکھپت جیل پہنچی۔

    ٹیم نے سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں نواز شریف سے تفتیش کی جو ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی، ٹیم نے نواز شریف سے پاکپتن میں آٹھ ہزار کینال اراضی کے حوالے سے سوالات کئے اور نوازشریف کا بیان بھی قلمبند کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیم نے نوازشریف کے سامنے ایک سوالنامہ رکھا، جس میں 15 سوالات تھے، ٹیم نے ابتدائی تفتیش ختم ہونے کے بعد رپورٹ پر نوازشریف کے دستخط بھی کروائے۔

    ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم تفتیش کی ابتدائی رپورٹ ڈی جی اینٹی کرپشن اعجاز حیسن شاہ کو پیش کرے گی اور وزیراعظم کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے 27 جولائی کو جیل سپرنٹنڈنٹ نے اینٹی کرپشن حکام کو پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دی تھی۔

    مزید پڑھیں : پاکپتن اراضی کیس: اینٹی کرپشن ٹیم کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    محکمہ اینٹی کرپشن نے پاکپتن اراضی سکینڈل میں نواز شریف سے بطور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب تحقیقات کےلئے سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو خط ارسال کیا تھا۔

    ریجنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ساہیوال ریجن شفقت اللہ مشتاق کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ جیل کے نام لکھے گئے خط میں پاکپتن اراضی سکینڈل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ محکمہ اوقاف/ریو نیو ڈیپارٹمنٹ اور دیگر افسران /آفیشلز سے تحقیقات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ محمد نواز شریف کا کردا ربھی سامنے آیا تھا او ریہ تحقیقات زیر التواءہے ۔

    خط میں بتایا گیا تھا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر انوسٹی گیشن ساہیوال غضنفر طفیل ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل راشد مقبول اور انسپکٹر ہیڈ کوارٹر ساہیوال زاہد علی اس کی انکوائری کر رہے ہیں ۔ مذکورہ ٹیم کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف سے اس کیس میں تحقیقات کے لئے 30جولائی کو دورہ کرنا چاہتی ہے اس لئے ضروری انتظامات کو یقینی بنایا جائے ۔

    واضح رہے کہ 1985 نواز شریف نے پاکپتن میں دربار کے گرد محکمہ اوقاف کی اراضی غیر قانونی طور پر دربار کے سجادہ نشین کے نام منتقل کردی تھی اور محکمہ اوقاف کا جاری کردہ زمین واپس لینے کا نوٹیفیکیشن بھی منسوخ کردیا تھا۔

    خیال رہے نواز شریف اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔