Tag: نوازشریف

  • اپوزیشن لیڈرشہبازشریف کا چیف سیکریٹری پنجاب کوخط

    اپوزیشن لیڈرشہبازشریف کا چیف سیکریٹری پنجاب کوخط

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے چیف سیکریٹری پنجاب کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ مناسب درجہ حرارت والے کمرے میں نہ رکھنے سے نوازشریف کے گردے فیل ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے چیف سیکریٹری پنجاب کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے سیل سے اے سی ہٹانا میڈیکل بورڈکی سفارشات کے خلاف ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت پنجاب نے آئی جی جیل کو17 جولائی کواے سی اتارنے کی ہدایت کی، توجہ حکومت میڈیکل بورڈ کی سفارشات کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں۔

    شہبازشریف نے خط میں کہا کہ میڈیکل بورڈ کی پہلی سفارش ہے کہ نوازشریف کو مناسب درجہ حرارت والے کمرے میں رکھا جائے، رپورٹ میں بتایا گیا مناسب درجہ حرارت والے کمرے میں نہ رکھنے سے ان کے گردے فیل ہوسکتے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ حیران ہوں نواز شریف کی صحت پرکلیدی نکتے کو کیسے نظر انداز کردیا گیا، میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔

    شہبازشریف کی جانب سے چیف سیکریٹری کو لکھے گئے خط کی کاپی چیف جسٹس پاکستان، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ پنجاب اور آئی جی جیل خانہ جات کو بھی ارسال کردی گئی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ ماضی میں امیر اور غریب کے لیے علیحدہ قانون بنا کر رکھا تھا، قیدی قیدی ہوتا ہے اے یا بی کلاس کی تفریق کا خاتمہ کرنے ہماری حکومت آئی ہے، جیل میں کوئی امامت کے لیے اپنی سزا بھگتنے جاتا ہے۔

    جیلوں میں قید مجرموں کو خصوصی مراعات نہ دی جائیں: پنجاب حکومت کا خط

    واضح رہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے آئی جی جیل خانہ جات کو خط لکھ کر کہا گیا تھا کہ جیلوں میں قید مجرموں کو خصوصی مراعات نہ دی جائیں۔

  • پاکپتن اراضی کیس: اینٹی کرپشن ٹیم کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    پاکپتن اراضی کیس: اینٹی کرپشن ٹیم کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    لاہور : پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ کیس میں اینٹی کرپشن ٹیم کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی، ٹیم تیس جولائی کوکوٹ لکھپت جیل جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق جیل سپرنٹنڈنٹ نے اینٹی کرپشن حکام کو پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔

    اینٹی کرپشن ساہیوال کی 3 رکنی ٹیم 30 جولائی کوکوٹ لکھپت جیل جائےگی اور نواز شریف سے تحقیقات کرے گی۔

    یاد رہے 25 جولائی کو محکمہ اینٹی کرپشن نے پاکپتن اراضی سکینڈل میں نواز شریف سے بطور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب تحقیقات کےلئے سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو خط ارسال کیا تھا۔

    ریجنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ساہیوال ریجن شفقت اللہ مشتاق کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ جیل کے نام لکھے گئے خط میں پاکپتن اراضی سکینڈل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ محکمہ اوقاف/ریو نیو ڈیپارٹمنٹ اور دیگر افسران /آفیشلز سے تحقیقات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ محمد نواز شریف کا کردا ربھی سامنے آیا تھا او ریہ تحقیقات زیر التواءہے ۔

    مزید پڑھیں : پاکپتن درباراراضی کیس: جےآئی ٹی نے نوازشریف کوذمہ دارقراردے دیا

    خط میں بتایا گیا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر انوسٹی گیشن ساہیوال غضنفر طفیل ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل راشد مقبول اور انسپکٹر ہیڈ کوارٹر ساہیوال زاہد علی اس کی انکوائری کر رہے ہیں ۔ مذکورہ ٹیم کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف سے اس کیس میں تحقیقات کے لئے 30جولائی کو دورہ کرنا چاہتی ہے اس لئے ضروری انتظامات کو یقینی بنایا جائے ۔

    واضح رہے کہ 1985 نواز شریف نے پاکپتن میں دربار کے گرد محکمہ اوقاف کی اراضی غیر قانونی طور پر دربار کے سجادہ نشین کے نام منتقل کردی تھی اور محکمہ اوقاف کا جاری کردہ زمین واپس لینے کا نوٹیفیکیشن بھی منسوخ کردیا تھا۔

    خیال رہے نواز شریف اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔

  • العزیزیہ کیس: نوازشریف کی اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر

    العزیزیہ کیس: نوازشریف کی اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیل پرسماعت موسم گرما کی تعطیلات کے باعث 18 ستمبر کو ہوگی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی اپیل پرسماعت کریں گے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف نیب اپیل بھی 18 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 جون کو سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے موکل کی دائیں جانب کی شریانیں 60 فیصد سے زیادہ بند ہوچکی ہیں، بائیں جانب کی شریانوں میں بندش 30 فیصد سے زیادہ ہے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا تھا کہ یہ بتائیں 6 ہفتوں میں نوازشریف کا کیا علاج ہوا ؟ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ 6 ہفتوں میں ان کے موکل کا کوئی علاج نہیں ہوسکا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کیا تھا۔

  • چئیرمین سینیٹ کے نام پر نوازشریف اور شہباز شریف کے درمیان اختلاف

    چئیرمین سینیٹ کے نام پر نوازشریف اور شہباز شریف کے درمیان اختلاف

    اسلام آباد : چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر نواز شریف اور شہباز شریف کے اختلافات سامنے آگئے ، شہباز شریف راجہ ظفر الحق جبکہ نواز شریف اور مریم نواز پرویز رشید کے حامی ہیں۔

    چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت ناموں پر تقسیم ہوگئی، شہباز شریف اور نواز شریف چئیرمین سینیٹ کے نام پر آمنے سامنے آگئے۔

    شہباز شریف راجہ ظفر الحق کو چئیرمین سینیٹ دیکھنے کے خواہشمند ہیں جبکہ مریم نواز اور نواز شریف پرویز رشید کو چئیرمین سینیٹ بنانے کے لئے سرگرم ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز مریم نواز شریف نے بلاول بھٹو زرداری سے خود ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا ، گفتگو میں مریم نواز نے بلاول بھٹو کو پرویز رشید کا نام چئیرمین سینیٹ کے لئے تجویز کیا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے پرویز رشید کے نام پر پارٹی میں مشاورت کا وقت مانگ لیا تھا ، پرویز رشید کو چئیرمین سینیٹ بنائے جانے پر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ پیپلزپارٹی کو ملنے کا بھی امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلیے مشترکہ قرارداد جمع کرادی

    خیال رہے رہبر کمیٹی کااجلاس کل ہوگا، جس میں نئے چیئرمین سینیٹ کا فیصلہ کیا جائےگا۔

    یاد رہے اپوزیشن سنیٹرز نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے لیے مشترکہ قرارداد سینیٹ سیکر ٹریٹ میں جمع کرادی، قرارداد پر اڑتیس ارکان کے دستخط موجود تھے۔

    اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی تھی اور رولز کے مطابق ریکوزیشن پر سات دن میں سینیٹ اجلاس طلب کیاجاتاہے۔

    اس وقت 104 کے ایوان میں 103 ارکان ہیں حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کے بغیر مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن نے 67 سینیٹرز اراکین کی حمایت کا دعوی کیا ہے جبکہ حکومت کو36 ارکان سینیٹ کی حمایت حاصل ہے۔

  • مبینہ ویڈیو کے فرانزک آڈٹ سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، ہمایوں اخترخان

    مبینہ ویڈیو کے فرانزک آڈٹ سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، ہمایوں اخترخان

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر خان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اپنی کرپشن سے توجہ ہٹانے کے لیے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر خان نے کہا کہ ماضی میں عدالتوں پر کن لوگوں نے حملے کیے اور کن کی ٹیپس منظر عام پر آئیں قوم اس سے بخوبی آگاہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جو مبینہ آڈیو،ویڈیو جاری کی ہے اس کے فرانزک آڈٹ سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔

    ہمایوں اختر خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اپنی کرپشن سے توجہ ہٹانے کے لیے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سابقہ دور میں عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے اپنی انا کی تسکین کے لیے منصوبے مکمل کیے گئے اور عوام کو زندگی کی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں تھیں۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ انشا اللہ نئے بلدیاتی نظام کے تحت اداروں کے قیام کے بعد عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں گے۔

    مریم نواز احتساب عدالت کے جج کی مبینہ ویڈیو سامنے لے آئیں

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے والد اور پارٹی قائد نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت کے کیس میں جج ارشد ملک کی خفیہ کیمرے سے بنی مبینہ ویڈیو سامنے لائی تھیں۔

  • نوازشریف نے میرے والد اور تایا کے قاتل کی پشت پناہی کی، جواد ملک

    نوازشریف نے میرے والد اور تایا کے قاتل کی پشت پناہی کی، جواد ملک

    کراچی: راولپنڈی میں ناصربٹ کے ہاتھوں قتل ہونے والے ملک اکرم کے بیٹے جواد ملک کا کہنا ہے کہ ناصربٹ کے خلاف مقدمہ درج کرایا لیکن والد اور تایا کے قتل پرانصاف نہ ملا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں ناصربٹ کے ہاتھوں قتل ہونے والے ملک اکرم کے بیٹے جواد ملک نے اے آروائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ناصر بٹ کی وجہ سے پاکستان چھوڑا، ناصربٹ کے خلاف مقدمہ درج کرایا اور کیس بھی چلایا۔

    انہوں نے کہا کہ مقدمہ درج ہونے کے باوجود ناصر بٹ آزاد گھومتا ہے، والد اور تایا کے قتل پرانصاف نہ ملا۔

    جواد ملک نے کہا کہ انصاف نہ ملنے کے باعث امریکا میں رہتا ہوں اور امریکی شہری ہوں، میری آنٹی اور ان کا بیٹا بھی انصاف نہ ملنے پر امریکا میں مقیم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف حکومت نے مایوس کیا، نوازشریف نے میرے والد اور تایا کے قاتل کی پشت پناہی کی، عمران خان سے اپیل کرتا ہوں مجھے انصاف دلائیں۔

    مبینہ ویڈیو اسکینڈل، ناصر بٹ کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ منظرِ عام پر

    واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے مبینہ ویڈیو اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ناصر بٹ کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی منظر عام پر آ گیا۔ ناصر بٹ کے خلاف راولپنڈی اور اسلام آباد کے تھانوں میں 14 مقدمات درج ہیں۔

  • توشہ خانہ کیس: نوازشریف سے  جیل میں نیب کی پوچھ گچھ ، اندرونی کہانی سامنے آگئی

    توشہ خانہ کیس: نوازشریف سے جیل میں نیب کی پوچھ گچھ ، اندرونی کہانی سامنے آگئی

    لاہور : توشہ خانہ کیس میں نیب ٹیم نے کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال اور تحائف کے بارے میں ایک گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور ایک سوالنامہ بھی دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی تین رکنی ٹیم سابق وزیر اعظم نواز شریف سے توشہ خانہ کیس کی تفتیش کے سلسلے میں کوٹ لکھپت جیل پہنچی، نیب ٹیم نے الگ کمرے میں سابق وزیر اعظم سے تفتیش کی، تفتیش ایک گھنٹے تک جاری رہی۔

    نیب کی جانب سے میاں نوازشریف سے گاڑیوں اور مختلف ممالک سے ملنے والے تحائف کے بارے میں سوالات کیے گئے اور سابق وزیر اعظم کو ایک سوالنامہ بھی دیا گیا۔

    نوازشریف سے جیل میں نیب تحقیقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، نیب ٹیم نے نواز شریف سے سوال کیا کہ آپ کو بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری کی ضرورت کیا تھی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرا گاڑیوں کی خریداری سے کیا تعلق؟ جنہوں نے خریدی، ان سے پوچھا جائے۔

    نواز شریف نے نیب ٹیم سے کہا کہ آپ کن غیر ضروری کیسز کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، کیا یہ کوئی کیس ہے؟ جتنے مرضی کیسز لے آئیں، کسی میں سے کچھ بھی نہیں نکلنا۔

    ذرائع کے مطابق تحفے میں ملی گاڑی استعمال کرنے سے متعلق سوال پر نواز شریف نے کہا کہ جو میرا حق بنتا تھا وہی گاڑی فراہم کی گئی تھی۔ نیب ٹیم کا کہنا تھا تحفے میں ملی گاڑی صدر اور وزیراعظم نہیں رکھ سکتے۔

    جس پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے کوئی گاڑی غیر قانونی طورپر استعمال نہیں کی۔ اپنے دور میں انہوں نے میرٹ پر شفاف کام کئے، کیا اب ایسے کام ہو رہے ہیں؟ نیب ٹیم نے پوچھا کہ کیا جرمنی سے خریدی گئیں گاڑیاں آپ کے زیر استعمال رہیں؟ بعض گاڑیاں اکثر اس وقت زیر استعمال رہیں جب آپ وزیراعظم نہیں تھے تو نواز شریف نے کہا کہ یہ میرا کام نہیں، یہ کیبنٹ ڈویژن یا متعلقہ اداروں کا کام تھا۔

    خیال رہے توشہ خانہ میں بدعنوانیوں کے سلسلے میں اور توشہ خانہ میں گاڑیوں، قیمتی تحفوں کے ذاتی استعمال سے متعلق بڑے پیمانے پر نیب تحقیقات کررہاہے، سابق صدر آصف زرداری بھی اس کیس میں نامزد ہیں۔

    یاد رہے احتساب عدالت میں توشہ خانہ کیس میں نیب کی کوٹ لکھپت جیل میں نوازشریف سے پوچھ گچھ کی اجازت سے متعلق درخواست پر سماعت میں تفتیشی افسر نے بتایا 3 گاڑیاں زرداری جبکہ ایک گاڑی نواز شریف کے پاس ہے، گاڑیاں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے دیں، 4 لاکھ تک مالیت کی اشیا جو بطور تحفہ ملی وہ پاس رکھ سکتےہیں جبکہ 4 لاکھ سے زائد مالیت سمیت اورگاڑیاں بھی نہیں رکھ سکتے۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا سیکرٹری غیاث الدین نےسمری بھجوائی تھی، تحفےمیں ملی گاڑیاں صدر اور وزیراعظم نہیں رکھ سکتے، گاڑیاں کابینہ کوچلی جاتی ہیں ، نواز شریف والی گاڑی کی مالیت 6 لاکھ رکھی گئی۔

    عدالت میں تفتیشی افسر نے بتایا بطور وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے مرسڈیز بینز نوازشریف کودی، گاڑی1997میں سعودی عرب نے تحفہ دی تھی، گاڑی کی مالیت کا 20فیصد ادائیگی کے عوض دیاگیا، یہ قانونی نہیں تھا، سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچایاگیا۔

    ڈپٹی ڈائریکٹرنیب نے استدعا کی نوازشریف سے بطورملزم تفتیش کی اجازت دی جائے، احتساب عدالت نے درخواست منظور کرلی تھی اور نیب کو نوازشریف سے بطور ملزم تفتیش کی اجازت دے دی تھی

  • مریم نواز کی نوازشریف سے ہفتے میں 2 دن ملاقات کیلئے درخواست دائر

    مریم نواز کی نوازشریف سے ہفتے میں 2 دن ملاقات کیلئے درخواست دائر

    لاہور : مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے اپنے والد نواز شریف سے ہفتے میں 2 دن ملاقات کیلئے درخواست دائر کردی ، جس میں کہا حکومت کا ملاقات کا ایک دن طے کیا جانا غیرقانونی ہے ، ہفتے میں 2 روز ملاقات کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے جیل میں اپنے والد سے ہفتے میں 2 روز ملاقات کیلئے درخواست دائر کردی ، مریم نواز کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائرکی گئی۔

    درخواست میں مریم نواز نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت کی جانب سےصرف ایک روز ملنےکی اجازت ہے، نواز شریف دل سمیت متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں، حکومت کا ملاقات کا ایک دن طے کیا جانا غیرقانونی ہے۔

    دراخواست میں کہا گیا نواز شریف پرجیل حکام کی جانب سے پابندیاں خلاف قانون ہیں، استدعا ہے نوازشریف سے ہفتے میں 2 روز ملاقات کا حکم دیا جائے۔

    خیال رہے کوٹ لکھپت جیل میں جمعرات کا دن ملاقات کیلئے مختص ہے ، آج بھی مریم نواز اور شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کی جبکہ پارٹی رہنماﺅں اور کارکنوں کو ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کو جو سہولیات مل رہی ہیں وہ وزیراعظم کو بھی حاصل نہیں، شہباز گل

    یاد رہے دو روز قبل ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا تھا کہ جھوٹ بولا گیا کہ نواز شریف کا گھر سے کھانا آنا بند ہوگیا ہے، نواز شریف کو جو سہولیات مل رہی ہیں وہ وزیراعظم کو بھی حاصل نہیں ہیں۔

    شہباز گل کا کہنا تھا ایک طرف کہا جاتا ہے نواز شریف کا 90 فیصد ایک وال بند ہے، دل کا مریض روزانہ گوشت اور انڈے کھا رہا ہے، گھر کا کھانا کھاکر وہ خود کو مزید بیمار کررہے ہیں۔

  • نوازشریف کی طبی بنیادوں پردرخواست ضمانت پرسماعت آج دوبارہ ہوگی

    نوازشریف کی طبی بنیادوں پردرخواست ضمانت پرسماعت آج دوبارہ ہوگی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر سماعت آج ہوگی، مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل آج دلائل مکمل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر سماعت آج کرے گا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث آج اپنے دلائل مکمل کریں گے جس کے بعد نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر دلائل دیں گے۔

    نوازشریف نے العزیزیہ ریفرنس سزا کے دوران علاج کے لیے درخواست ضمانت دی ہے، ریفرنس میں نوازشریف کونیب کورٹ نے7 سال قید وجرمانے کی سزا دی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست منظور کرلی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت اور مرکزی اپیل کی سماعت کی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت کے لیے دائر اپیل میں سابق وزیراعظم کی جانب سے اضافی دستاویزات جمع کرانے کے لیے کی گئی درخواست منظور کی تھی۔

  • نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کیس، سپرنٹنڈنٹ جیل اور میڈیکل آفیسر نے جواب جمع کرادیا

    نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کیس، سپرنٹنڈنٹ جیل اور میڈیکل آفیسر نے جواب جمع کرادیا

    اسلام آباد : نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اور میڈیکل آفیسر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں  جواب جمع کرادیا ، جس میں کہا موجودہ علاج کے دوران نوازشریف کی طبی حالت درست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اور میڈیکل آفیسر کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرایاگیا۔

    سپرنٹنڈنٹ جیل نے استدعا کی کہ نواز شریف کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹائی جائے، میڈیکل آفیسر نے رائے دی کہ موجودہ علاج کے دوران نوازشریف کی طبی حالت درست ہے۔

    میڈیکل آفیسر نے کہاکہ نواز شریف کو ای سی جی کرانے کا کہا لیکن انہوں نے انکارکر دیا، دل کے دورے اور ذیابیطس کا ٹیسٹ کرانا تجویز کیا گیا۔ نوازشریف کی روزانہ کی بلڈپریشر اور شوگر رپورٹ جواب کے ساتھ منسلک ہیں ،نوازشریف کو دی جانے والی روزانہ کی ادویات کی لسٹ بھی شامل ہے ۔

    جواب میں کہاگیاکہ شوگر، بلڈ پریشر، دل کی بیماری ہے2011 اور 2016 کے درمیان بائی پاس ہوا جبکہ 2001 اور 2017 میں شریانوں میں اسٹنٹ ڈالے گئے۔

    یاد رہے دو روز قبل نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرایا تھا ، جس میں نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    نیب نےموقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، پہلے بھی اس نوعیت کی درخواست مسترد کی جاچکی ہے، لہذا مجرم کی یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں۔

    نیب نے استدعا کی تھی کہ نواز شریف کی درخواست مسترد کرکےجرمانہ عائد کیاجائے۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 19 جون کو ہو گی، جس میں نیب کی جانب سے تحریری جواب پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جرح کریں گے۔

    یاد رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔