Tag: نوازشریف

  • اللہ کریم  ہے، مریم نواز کا ٹوئٹ

    اللہ کریم ہے، مریم نواز کا ٹوئٹ

    لاہور : سابق وزیراعظم  کی صاحبزادی مریم نواز نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا اللہ کریم ہے، عدالت نے نواز شریف کی درخواست ضمانت 6 ہفتے کے لیے منظور کرتے ہوئے سزا معطل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سپریم کورٹ کے جانب سے نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور ہونے پر اپنے پیغام میں کہااللہ کریم ہے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے نوازشریف کی طبی بنیادوں پرضمانت کی درخواست منظور کرلی، درخواست ضمانت50 لاکھ کے مچلکوں اور 2شخصی ضمانتوں پر منظور کی گئی ۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی درخواست ضمانت 6 ہفتے کے لیے منظور، سزا معطل

    عدالت نے نوازشریف کو چھ ہفتے کیلئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی اور ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگادی۔

  • نوازشریف بیرون ملک جانے کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، صمصام بخاری

    نوازشریف بیرون ملک جانے کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، صمصام بخاری

    اسلام آباد : وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے کہا ہے کہ نواز شریف بیرون ملک جانے کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں ہم نے ان کے خاندان کے افراد کو کبھی ملاقات سے نہیں روکا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، صمصام بخاری نے کہا کہ نوازشریف کی بیماری پر سوال نہیں اٹھا رہا، لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں کہ انہیں یہ سہولت میسر ہے یا نہیں۔

    ہم نے نوازشریف فیملی کو کبھی بھی ملاقات سے نہیں روکا، جیل کے مینوئل پر عملدرآمد کیا جاتا ہے، پچھلے دو ہفتوں کے دوران میاں صاحب کی فیملی اور دوستوں سے متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔

    ایک سوال کے جواب میں وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ ہے انہیں کیا کیا پیشکش کی گئی ہیں لیکن نوازشریف باہر جانے کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں، علاج کیلئے باہرجانے کی اجازت ہم نہیں عدالت دے سکتی ہے.

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی پالیسی ہے کوئی این آر او نہیں دیا جائے گا، سپریم کورٹ ضمانت دے کر کہہ سکتی ہے ای سی ایل پر نام برقرار ہے گا۔

    صمصام بخاری نے مزید کہا کہ ن لیگ اتنے سال تک اپنے بنائے گئے اسپتالوں کی تعریف کرتی رہی، اس کے باوجود نواز شریف ملک سے باہر جاکر علاج کرانے پر بضد ہیں، میاں صاحب نے کہا تھامیری انگلیاں سن ہورہی ہیں۔

  • نوازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت 26 مارچ تک ملتوی

    نوازشریف کی درخواست ضمانت پرسماعت 26 مارچ تک ملتوی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت 26 مارچ تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نوازشریف کی طبی رپورٹس عدالت میں پیش کردیں۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام رپورٹس میں ڈاکٹرزنے نوازشریف کی طبیعت خراب بتائی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کے طبی معائنے کے لیے 4 ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ بنا جس میں پی آئی اور آر آئی سی کے ڈاکٹرز شامل تھے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 16 جنوری اور 5 فروری کی رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی صحت درست نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کے لیے 5 مختلف میڈیکل بورڈ بنائے گئے، پہلا میڈیکل بورڈ 17 جنوری کو بنا، پی آئی سی کے ڈاکٹرز پر مشتمل بورڈ نے رپورٹ دی تھی۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ دوسری میڈیکل ابتدائی رپورٹ جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کی آئی، انہوں نے کہا کہ قیدی کا علاج اس کی تسلی کے مطابق ہونا اس کا بنیادی حق ہے۔

    خواجہ حارث نے عدالت عظمیٰ میں لندن کے ڈاکٹرکے خط کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ڈیوڈ آرم لارنس ان کاعلاج کررہے تھے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہم جانتے ہیں نوازشریف کاعلاج لندن میں ہوا تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے بائی پاس کی رپورٹ بھی منسلک کی۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ 29 جولائی کی میڈیکل رپورٹس سے جائزہ لینا شروع کرتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام رپورٹس کا جائزہ لیتے ہیں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار ان بیماریوں میں مبتلا ہے توصورت حال مختلف ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ تیسری میڈیکل رپورٹ 30 جنوری2019 کوآئی، چوتھی رپورٹ سروسز اسپتال کی 5 فروری کو آئی اور پانچویں میڈیکل رپورٹ بھی جناح اسپتال کی طرف سے آئی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 7رکنی بورڈ نے 18 فروری کو اپنی رپورٹ دی، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ میں میرٹ پرسزا معطلی کی دراخواست واپس لی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ 15جنوری کو نوازشریف نے بازو اورسینے میں درد کی شکایت کی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 15جنوری سے پہلے نواز شریف کی صحت کیسی تھی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت درد سے پہلے اوربعد کی رپورٹس کا موازنہ کرے گی، خواجہ حارث نے کہا کہ 29 جولائی 2018 پمز کی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 25 جنوری کو ڈاکٹرلارنس نے میڈیکل ہسٹری فراہم کی، عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل بورڈ کو لندن کےعلاج کی تفصیلی رپورٹ کیوں نہیں دی۔

    جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا میڈیکل بورڈ کو دستاویزدی گئی تھیں؟، چیف جسٹس نے کہا کہ پہلی میڈیکل رپورٹ میں کیا سامنے آیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ پہلی رپورٹ میں نواز شریف کے گردے میں پتھری آئی، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ دوسرے میڈیکل بورڈ میں کارڈیالوجسٹ شامل نہیں تھے۔

    نوازشریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تیسرا میڈیکل بورڈ کا رڈیالوجسٹ پر ہی مشتمل تھا، تیسرے بورڈ نے رپورٹ میں خون کی روانگی ٹھیک نہ ہونے کا ذکرکیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بورڈ نے کسی شریان کے بند ہونے کا ذکررپورٹ میں نہیں کیا، خواجہ حارث نے کہا کہ تیسرے بورڈ نے سینئر ڈاکٹرزکا بڑا بورڈ بنانے کی سفارش کی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ مریض اہم ہوتو ڈاکٹرزایک جگہ 10،10 ٹیسٹ کراتے ہیں، شاید اس لیے ڈاکٹرز نے بڑا بورڈ بنانے کا کہہ دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اہم شخصیات پرزیادہ احتیاط سے کام لیا جانا چاہیے، خواجہ حارث نے کہا کہ ڈاکٹرزکوعلاج کے دوران ماضی کی میڈیکل ہسٹری کو بھی دیکھنا ضروری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ نوازشریف نے تمام بیماریوں کے ساتھ بڑی مصروف زندگی گزاری، انہوں نے انتخابی مہم چلائی۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ نوازشریف نے جلسے اورریلیوں کے ساتھ ٹرائل کا بھی سامنا کیا، دیکھنا ہے مرض پہلے جیسا ہے یا بگڑگیا ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے نوازشریف کی ضمانت کے معاملے پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 26 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ نوازشریف نے اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ سے العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف طبی بنیادوں پرضمانت دینے کی درخواست کی تھی، جو 25 فروری کو مسترد کردی گئی تھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں عدالت عظمیٰ سے العزیزیہ ریفرنس میں 7 برس قید کی سزا ختم کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی گئی تھی۔

    عدالت عظمیٰ میں درخواست ضمانت کی جلد سماعت کی الگ درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف کی صحت پہلے سے خراب ہوچکی ہے۔

    سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا تھا درخواست ضمانت کو اپنی باری پر سماعت کے لیے مقرر کیا جائےگا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اس وقت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں جہاں ان کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے گزشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف پلی بارگین کر کے ہی لندن جاسکتے ہیں، فواد چوہدری

    نوازشریف پلی بارگین کر کے ہی لندن جاسکتے ہیں، فواد چوہدری

    لاہور: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کا ایک دھڑا طبی سہولیات پر سیاست کررہا ہے، نوازشریف کے پاس لندن جانے کا واحد راستہ پلی باگین ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کےعلاج سےمتعلق اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم سمجھناچاہ رہےتھےکہ پنجاب حکومت نےعلاج سےمتعلق کیا اقدامات کیے کیونکہ وزیراعظم نے  مکمل طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی، میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر صوبائی حکومت نے اپنے سے بڑھ کر اقدامات کیے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ نے25جنوری کو ایک میڈیکل بورڈتشکیل دیا، جس نے  30جنوری کو کوٹ لکھپت جیل میں نوازشریف سے ملاقا ت کی، بورڈ نے تجویز کیا کہ مریض کو اسپتال منتقل کیا جائے جس پر پنجاب حکومت نے مکمل عمل درآمد کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ 16جنوری کوجیل انتظامیہ نےپنجاب حکومت تک نوازشریف کی شکایت پہنچائی، جس کے بعد ڈاکٹر شاہد حمید کو نوازشریف کے طبی معائنے پر مامورکیا گیا اور اُن ہی کے مشورے پر 22جنوری کواسپتال منتقل کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: کیا نوازشریف محض ضمانت کے لیے اسپتال نہ جانے کا دباؤ نہیں ڈال رہے‘ عثمان بزدار

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تجاویز پر نوازشریف کو سروسزاسپتال منتقل کیاگیا کیونکہ یہ پی آئی سی سے بہت قریب ہے، حکومت نے ایسے اسپتال کا انتخاب کیا جہاں سہولیات زیادہ تھیں، نوازشریف 6 دن اسپتال میں زیر علاج رہے اس دوران انہوں نے انجیوگرافی کرانے سے انکار کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ بعد ازاں 14فروری کو نوازشریف کو دوبارہ جناح اسپتال منتقل کیاگیا کیونکہ میؤ سمیت 3 اسپتالوں میں بیشتر سہولیات ہیں، جناح اسپتال کے سربراہ کو بورڈ کا سربراہ بنایا گیا تو مسلم لیگ ن نے اعتراض کیا کہ گائناکولو جسٹ کو بورڈ میں شامل کیا گیا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نوازشریف نےاپنی مرضی سےجناح اسپتال کےکنسلٹنٹ کاکمرہ منتخب کیا، وارڈ خالی کرایا گیا، پنجاب حکومت نے اُن کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا اور میرے حساب سے انہیں کچھ زیادہ ہی سہولیات فراہم کی گئیں مگر ان لوگوں کو اپنے ہی بنائے ہوئے اسپتالوں پر اعتبار نہیں ، پنجاب حکومت کے ترجمان نے دو بار نوازشریف سے ملاقات کرکے انہیں علاج کے لیے قائل کرنے کی کوشش بھی کی مگر وہ انکاری تھے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو ان کی مرضی کاعلاج کرانےکی کئی بار پیشکش کی گئی، حتی کہ انہیں یہ بھی پیغام بھیجا گیا کہ اگر وہ کسی معالج کو بیرونِ ملک سے بلانا چاہتے ہیں تو انہیں اجازت ہے مگر ن لیگ کاایک حصہ ان کی صحت پرسیاست کرنا چارہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ 3ڈاکٹر اور3ٹیکنیشن ہمہ وقت نوازشریف کےلیےموجود ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: خدانخواستہ نوازشریف کو کچھ ہوا تو شریف خاندان 100 فیصد ذمے دار ہوگا، عمر سرفراز چیمہ

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ساری الجھن جوپیداہوئی وہ ان کےلندن میں علاج کےاصرارپرہوئی، نوازشریف اوران کے اہل خانہ مسلسل لندن جانے پر زور دے رہے ہیں۔ فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ لوٹا گیا پیسہ حکومت، نیب یا عدلیہ کا نہیں عوام کا ہے اور اُسے واپس آنا چاہیے، نوازشریف کے پاس پلی بارگین کاآپشن ہے وہ اسی صورت باہر جاسکتے ہیں کیونکہ لندن میں ایک فراری کیمپ کھلاہوا ہے جوجاتاہےواپس نہیں آتا۔

  • کیا نوازشریف محض ضمانت کے لیے اسپتال نہ جانے کا دباؤ نہیں ڈال رہے‘ عثمان بزدار

    کیا نوازشریف محض ضمانت کے لیے اسپتال نہ جانے کا دباؤ نہیں ڈال رہے‘ عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزادر نے کہا کہ کیا شریف برادران 30 سال میں ایک اسپتال بھی نہ بنا سکے جہاں ان کا علاج ہو؟۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ شہبازشریف کہتے ہیں نواز شریف کو کچھ ہوا تو حکومت ذمے دار ہوگی، کیا حکومت نے انہیں من پسند جگہ پرعلاج کی پیشکش نہیں کی؟۔

    سردار عثمان بزدار نے کہا کہ نواز شریف کو اپنے بھائی کے بنائے اور ذاتی 2 اسپتالوں پر بھی اعتبار نہیں؟ کیا شریف میڈیکل سٹی اور اتفاق اسپتال بھی ناقص علاج کرتے ہیں؟۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کیا نواز شریف محض ضمانت کے لیے اسپتال نہ جانے کا دباؤ نہیں ڈال رہے؟۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہمیشہ اپنا علاج شوکت خانم سے کرایا، ان کے والد کا علاج بھی وہیں ہوا، کیا شریف برادران 30 سال میں ایک اسپتال بھی نہ بنا سکے جہاں ان کا علاج ہو؟۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت نوازشریف کی صحت کے مسائل کو سنجیدہ نہیں لے رہی۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے، اگر سابق وزیراعظم کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار حکومت اور وزیراعظم ہوں گے۔

  • خدانخواستہ نوازشریف کو کچھ ہوا تو شریف خاندان 100 فیصد ذمے دار ہوگا، عمر سرفراز چیمہ

    خدانخواستہ نوازشریف کو کچھ ہوا تو شریف خاندان 100 فیصد ذمے دار ہوگا، عمر سرفراز چیمہ

    اسلام آباد :تحریک انصاف کے رہنما عمر سرفرازچیمہ  نے کہا ہے کہ خدانخواستہ نواز شریف کو کچھ ہوا تو شریف خاندان 100فیصد ذمے دار ہوگا، لندن کی سیر سے افاقے کا امکان ہے تو عدالت کو قائل کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈرشہباز شریف کے بیان پر تحریک انصاف کے رہنما عمر سرفرازچیمہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا شریف خاندان نواز شریف کی بیماری پر سیاست کررہا ہے، قائد حزب اختلاف کا بے سروپا بیان قابل مذمت ہے، خدانخواستہ نوازشریف کو کچھ ہوا تو شریف خاندان 100فیصدذمےدارہوگا۔

    عمر سرفرازچیمہ کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی گفتگو سےلگتا نہیں وہ نواز شریف کےعلاج میں سنجیدہ ہے، سنجیدگی کی بجائے سارا زور حکومت کو بلیک میل کرنے پر لگایا جارہا ہے، کروڑوں کو مرضی کا علاج نہیں ملتا مگر نواز شریف کویہ سہولت دی گئی۔

    شہبازشریف حکومت کا انتظار کیے بغیر اپنے اخراجات پر نواز شریف کے لئے معالج منگوا لیں

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا نواز شریف کو لندن کی سیر سے افاقے کا امکان ہے تو عدالت کو قائل کرلیں، نواز شریف سزایافتہ ہیں، حکومت کا اختیار نہیں کسی قیدی کواز خود باہربھجواسکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے باہر سے معالج منگوانے کی بھی اجازت دے رکھی ہے، شہبازشریف حکومت کا انتظار کیے بغیر اپنے اخراجات پر معالج منگوا لیں۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کو کچھ ہوا تو حکومت اور عمران خان ذمہ دار ہوں گے، شہباز شریف

    یاد رہے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع کے موقع پر شہباز شریف نے کہا تھا کہ حکومت نوازشریف کی صحت کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے ، نوازشریف کو کچھ ہوا تو حکومت اور عمران خان ذمہ دار ہوں گے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں نےکبھی حکومت سےتنخواہ اورمراعات نہیں لیں، میں نے ہمیشہ اپنا علاج خود کرایا۔

  • 10سال میں سرکارکا ایک دھیلہ بھی استعمال نہیں کیا‘ شہبازشریف

    10سال میں سرکارکا ایک دھیلہ بھی استعمال نہیں کیا‘ شہبازشریف

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کا کہنا ہے کہ نوازشریف کوعلاج کی سہولت نہ دینا حکومت کی سنگین غفلت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ میں نے سرکاری مراعات لیں نہ سرکاری دورے کیے، خرچہ خود اٹھایا۔

    قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا کہ علاج پراخراجات خود برداشت کیے، گزشتہ 10 سال میں سرکارکا ایک دھیلہ بھی استعمال نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ سرکاری گھراستعمال کیا، ٹی اے ڈی اے لیا، نہ سرکاری دورے کیے، بیرون ملک علاج ذاتی خرچ پرکرایا۔

    شہبازشریف نے کہا کہ نوازشریف کوعلاج کی سہولت نہ دینا حکومت کی سنگین غفلت ہے، اگر نوازشریف کوکچھ ہوا تو ذمے دارعمران خان اورحکومت ہوگی۔

    شہبازشریف کا نوازشریف کی صحت پر تشویش اور فکر کا اظہار

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے 6 مارچ کواپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے نوازشریف کی صحت پر تشویش اور فکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزرا ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود بیرون ملک جاسکتے ہیں، ملک کوجوہری طاقت بنانے والے کو علاج گاہ لے جانے کی اجازت نہیں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی، نواز شریف ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد ملزم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی ٹیم کانواز شریف سے تفتیش کا فیصلہ کیا ، احتساب عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے ڈی ایس پی کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے کی۔

    درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال عدالت کے روبرو پیش ہوئے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس پر نیب پراسیکیوٹر مزار عثمان نے درخواست کی مخالفت کردی۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو متعلقہ پلیٹ فارم سے رجوع کرنا چاہئے، متعلقہ پلیٹ فارم اسلام آباد ہائی کورٹ بنتا ہے۔

    عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے ملنے کی اجازت دے دی۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن: مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات طلب

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا۔

    خیال رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

     

  • نوازشریف کی ضمانت کی درخواست 19 مارچ کو چیف جسٹس خود سنیں گے

    نوازشریف کی ضمانت کی درخواست 19 مارچ کو چیف جسٹس خود سنیں گے

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت سماعت کے لئے مقرر کردی گئی ، نوازشریف کی ضمانت کی درخواست 19 مارچ کوچیف جسٹس آصف کھوسہ خود سنیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف کھوسہ نے نواز شریف کی جلد سماعت کی درخواست پر منظوری دیتے ہوئے درخواست آئندہ ہفتےسماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔

    چیف جسٹس کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت سماعت کے لئے مقرر کردی گئی، چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ 19 مارچ کو نوازشریف کی درخواست کی سماعت کرے گا، جسٹس سجادعلی شاہ اورجسٹس یحیٰ آفریدی بینچ میں شامل ہوں گے۔

    یاد رہے نوازشریف کی جانب سے صحت کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست دائرکی گئی تھی جبکہ درخواست ضمانت کی جلدسماعت کی الگ درخواست دائر کی تھی۔

    نواز شریف نے مؤقف اختیار کیا تھا کیس کی جلدسماعت کیلئے پہلے بھی درخواست دائر کی گئی تھی، پہلی درخواست میں 6 مارچ کو کیس مقرر کرنے کی استدعا کی گئی، عدالت میری 6مارچ کو کیس مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف نے درخواست ضمانت پر جلد سماعت کے لئے نئی درخواست دائرکردی

    درخواست میں کہا گیا تھا نوازشریف کی صحت پہلے سے خراب ہوچکی ہے، استدعا ہے کیس کو رواں ہفتے ہی سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

    اس سے قبل 4 مارچ کو سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا تھا درخواست ضمانت کو اپنی باری پر سماعت کیلئے مقرر کیا جائےگا۔

    خیال رہے یکم مارچ کو سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف سے کل مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کاامکان

    نوازشریف سے کل مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کاامکان

    لاہور : کوٹ لکھپت جیل میں قید نوازشریف سے کل مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کا امکان  ہے، ملاقات میں اپوزیشن کے اتحاد سمیت دیگر اہم معاملات پر گفت وشنیدکریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے سابق وزیراعظم نوازشریف سے جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کل ملاقات کا امکان ہے، فضل الرحمان کل کوٹ لکھپت جیل ملاقات کےلیےجائیں گے۔

    ملاقات میں سیاسی صورتحال، نیب کیسز کی کارروائیوں پر بات چیت متوقع ہے جبکہ اپوزیشن کے اتحاد سمیت دیگر اہم معاملات پر گفت وشنیدکریں گے۔

    مولانا فضل الرحمان ایم ایم اے جماعتوں کے اجلاس کےمتعلق بھی گفتگو کریں گے۔

    یاد رہے 11 مارچ کو  پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو  نے کوٹ لکھپت جیل میں نوازشریف سے ملاقات کی  تھی اورنوازشریف سے خیریت دریافت کی تھی۔

    ملاقات کے بعد بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھامیاں نواز شریف کی عیادت کے لیے کوٹ لکھپت جیل آیا تھا، سیاسی اختلافات ہوتے ہیں لیکن ہر انسان کی اقدار ہوتی ہیں۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ دل کے مریض پر زیادہ دباؤ نہیں ڈالنا چاہیئے وہ تشدد کے زمرے میں آتا ہے، میاں نواز شریف پاکستان کے 3 مرتبہ وزیر اعظم رہے ہیں۔ ہم جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی مطالبہ کرتی ہے میاں صاحب کو جو طبی سہولیات چاہیئں انہیں فراہم کی جائیں۔

    مزید پڑھیں :  میاں صاحب کی عیادت کے لیے آیا ہوں، میثاقِ جمہوریت پر بھی بات ہوئی: بلاول

    بعد ازاں وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بلاول بھٹو زرداری اور نواز شریف کی ملاقات کو رواں صدی کا سب سے بڑا یوٹرن قرار دیا تھا۔

    جس کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ  انسانیت سیاست سے اوپر ہے، پہلےانسان بنیں پھر سیاستدان ، نئے پاکستان میں یوٹرن والابڑالیڈرہےتوا میں صدی کا بڑا لیڈر ہوں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔