Tag: نوازشریف

  • سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کےنتیجےمیں نواز شریف کو  ضمانت نہیں دی جاسکتی، تحریری فیصلہ

    سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کےنتیجےمیں نواز شریف کو ضمانت نہیں دی جاسکتی، تحریری فیصلہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی کے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ نوازشریف کو ایسی کوئی بیماری نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے ، یہ کیس غیرمعمولی نوعیت کانہیں،سپریم کورٹ کےحالیہ فیصلوں کےنتیجےمیں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی سزا معطلی کا 9صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ، فیصلے پر جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی کے دستخط ہیں، فیصلہ جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا یہ کیس غیرمعمولی حالات کا نہیں بنتا، نواز شریف کے معاملے میں مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے نتیجے میں ضمانت نہیں دی جا سکتی، انھیں علاج معالجے کی سہولیات دستیاب ہیں۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا نواز شریف کی صحت سےمتعلق کوئی مسئلہ سامنےنہیں آیا، ان کاروٹین کاچیک اپ اور ٹریٹمنٹ جاری ہے جبکہ نواز شریف، نیب اور پنجاب حکومت کا مؤقف بھی فیصلے کا حصہ بنا دیاگیا ہے۔

    تحریری فیصلہ کے مطابق نیب نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کی مخالفت کی ، نوازشریف کےوکلا میڈیکل گراؤنڈپرنوازشریف کی رہائی چاہتےہیں، نواز شریف کی فریش میڈیکل رپورٹ عدالت کےسامنےلائی گئی، عدالت یہ نہیں سمجھتی کہ نوازشریف کوطبی بنیادوں پررہائی دینی چاہیے۔

    عدالت یہ نہیں سمجھتی کہ نوازشریف کوطبی بنیادوں پررہائی دینی چاہیے، عدالتی فیصلہ

    اسلام آبادہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا نوازشریف کی اپیل9اپریل کےلئےمقررہے، نواز شریف کی رٹ پٹیشن نمبر352کوناقابل سماعت قراردےکرخارج کیاجاتاہے، طبی بنیادوں پرضمانت نہیں دی جاسکتی، طبی بنیادوں پرضمانت کی درخواست ناقابل سماعت ہے، نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے۔

    فیصلہ میں کہا گیا جیل سپرنٹنڈنٹ کااخیارہےقیدی کواسپتال منتقل کرےیانہیں، نوازشریف کوقانون کےمطابق جب ضرورت پڑی اسپتال منتقل کیاگیا، عدالتی نظیریں ہیں قیدی کا علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کاحقدارنہیں۔

    جیل سپرنٹنڈنٹ کااخیارہےقیدی کواسپتال منتقل کرےیانہیں،عدالتی نظیریں ہیں قیدی کا علاج ہو رہا ہو تو وہ ضمانت کاحقدارنہیں،عدالتی فیصلہ

    تحریری فیصلے کے مطابق نوازشریف نےجب بھی خرابی صحت کی شکایت کی اسپتال منتقل کیاگیا، میڈیکل رپورٹس کے مطابق نواز شریف کو پاکستان میں دستیاب بہترین طبی سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں ، عدالت میں پیش کئے گئے حقائق کے مطابق نواز شریف کا کیس غیر معمولی نوعیت کا نہیں۔

    عدالت نے پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کے مقدمے کو بنیاد بنا کر قرار دیا ہے کہ طبی سہولتیں ملنے پررہائی نہیں دی جاتی۔

    طبی سہولتیں ملنے پررہائی نہیں دی جاتی

    یاد رہے اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی ، جس کے بعد وکلاصفائی نے اعلان کیاکہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

    خیال رہے نواز شریف العزیزیہ کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور اپنی بیماری کے سبب لاہور کے جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کو مسترد کردیا اور کہا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، عدالت نے 20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کی درخواست ضمانت مستردکردی۔

    اسلام آبادہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا نوازشریف کوایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کاعلاج ملک میں نہ ہوسکے، طبی بنیادوں پرضمانت نہیں دی جاسکتی، طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کمرہ عدالت پہنچ گئے جبکہ ن لیگ رہنماؤں شاہد خاقان، خواجہ آصف ، میاں ابرار ، طلال چوہدری سمیت ن لیگی کارکنان کی بڑی تعداد بھی عدالت پہنچ گئی ہے۔

    اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیکورٹی سخت انتطامات کئے گئے ہیں اور اسلام آباد پولیس کے اضافی دستے اور سادہ لباس میں ملبوس اہلکار تعینات ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج غیر متعلقہ افراد کو ہائیکورٹ میں داخلے پر پابندی ہے لیکن جن ساحل کا کیس لگا ہوا ہے صرف ان کو ہائیکورٹ داخل ہونے کی اجازت ہے۔

    نواز شریف نےطبی بنیادوں پرضمانت دینے کی درخواست کی تھی، جس پر جسٹس عامر فاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے دلائل کے بعد بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نوازشریف کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی بھی شخص کو اپنی زندگی کا علم نہیں، عدالت کیس کا فیصلہ دلائل سننے کے بعد میرٹ پر کرے گی، نیب کو کیسے معلوم کہ آئندہ ہفتے کس کو کیا بیماری ہوجائے، میڈیکل بورڈکے معاملے نیب سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی، نوازشریف کی طبیعت جیسی بھی ہو علاج کی اجازت ہونا چاہیے۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا نوازشریف کو انسانی  ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئےضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    مزید پڑھیں : طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں، نواز شریف

    خیال رہے نواز شریف العزیزیہ کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں اور اپنی بیماری کے سبب لاہور کے جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • انٹرویو بطور ثبوت عالمی عدالت میں پیش، نواز شریف  کیخلاف بغاوت کی کارروائی کی درخواست

    انٹرویو بطور ثبوت عالمی عدالت میں پیش، نواز شریف کیخلاف بغاوت کی کارروائی کی درخواست

    لاہور : سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف حلف کی پاسداری نہ کرنے پر بغاوت کی کارروائی کی درخواست کردی گئی ، درخواست عالمی عدالت انصاف  میں بھارتی وکیل کی جانب سے نوازشریف کا انٹرویو بطور ثبوت پیش کرنے پر کی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت انصاف میں سابق وزیراعظم کا انٹرویو بطور ثبوت پیش کیے جانے کے معاملہ پر نوازشریف کیخلاف حلف کی پاسداری نہ کرنے پر بغاوت کی کارروائی کی درخواست کردی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ کلبھوشن کیس میں بھارتی وکیل نےنوازشریف کاانٹرویوبطورثبوت پیش کیا، متنازعہ انٹرویوسےعالمی عدالت میں پاکستان کامقدمہ کمزورہوا، نجی اخبار کو دیا جانے والا انٹرویو ملک کے لیے دنیامیں شرم کاباعث بنا۔

    درخواست  میں نوازشریف کےمتنازع انٹرویوکوبنیادبنایاگیاہے اور کہا گیا نوازشریف،شاہدخاقان نےحلف کی پاسداری نہیں کی، نوازشریف نے متنازعہ انٹرویو دیکر  حلف کی پاسداری نہیں کی۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف، مریم نواز کی بھارت نوازی پھر بے نقاب

    درخواست گزار  نے استدعا کی نواز شریف کیخلاف بغاوت کے الزام کے تحت کارروائی کی جائے اور  عدالت مقدمےکو جلد سماعت کے لیے مقرر کرے۔

    خیال رہے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس میں پڑوسی ملک بھارت نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا ملک دشمن انٹرویو بہ طور دلیل پیش کیا تھا جبکہ ایسی متنازعہ انٹرویو پر نواز شریف، شاہدخاقان کےخلاف غداری کارروائی کی درخواستیں زیرالتواہیں۔

    واضح ہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مقامی اخبار کو اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

    بعدازاں نوازشریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پرقومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا تھا جس میں نوازشریف کے بیان کو بے بنیاد قرار دیا گیا تھا اور اس کی مذمت کی گئی تھی۔

  • انجیوگرافی نہ ہونے پر نوازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی، ڈاکٹرعدنان

    انجیوگرافی نہ ہونے پر نوازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی، ڈاکٹرعدنان

    لاہور : نوازشریف کےذاتی معالج ڈاکٹرعدنان کا کہنا ہے کہ انجیوگرافی نہ ہونے پر نوازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی، نوازشریف نے انجیوگرافی سے انکار نہیں کیا، حکومت جب کہےگی انجیوگرافی کرائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کےذاتی معالج ڈاکٹرعدنان جناح اسپتال پہنچ گئے ، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا انجیوگرافی نہ ہونے پر نوازشریف کوکچھ ہواتوذمہ دارحکومت ہوگی۔

    ڈاکٹرعدنان کا کہنا تھا کہ ہم انجیوگرافی کاانتظارکررہےہیں، حکومت کی جانب سےانجیوگرافی کانہیں کہاگیا، نوازشریف نےانجیوگرافی سےانکارنہیں کیا، حکومت جب کہےگی انجیوگرافی کرائیں گے، حکومت ابھی انجیوگرافی آفرنہیں کررہی۔

    گذشتہ روز نوازشریف کے ذاتی معالج نے کہا تھا رپورٹس کے مطابق نوازشریف کی بیماری سادہ نہیں ہے، ان کےعلاج کے لیے انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے، رپورٹ کے بعد تعین کیا جاسکتا ہےعلاج یہاں یا بیرون ملک ہو، میڈیکل بورڈ کا کام تشخیص کرنا تھا، علاج حکومت نے طے کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے دل کے ایک حصے میں خون کی ترسیل ٹھیک نہیں ہے، نوازشریف کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ بورڈ کرے گا۔

    مزید پڑھیں : جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ کی نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز

    یاد رہے جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز کردی ہے اور سفارشات محکمہ داخلہ کو بھجوا دیں تھیں۔

    بعد ازاں خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی آر آئی سی میں انجیو گرافی کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا ، جس پر میاں نوازشریف کے اہل خانہ کی مشروط آمادگی کا اظہار کردی تھی۔

    نواز شریف سے مشاورت کے بعد لاہور سے راولپنڈی منتقل کیا جائے گا اور انجیو گرافی کرنے والی میڈیکل ٹیم کو تمام تیاری مکمل کرنے کی ہدایت کردی تھی،راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی نے نواز شریف کی اینجیو گرافی کی تصدیق اور تردید نہیں کی۔

  • نوازشریف کے دل کے ایک حصے میں خون کی ترسیل ٹھیک نہیں‘ ڈاکٹرعدنان

    نوازشریف کے دل کے ایک حصے میں خون کی ترسیل ٹھیک نہیں‘ ڈاکٹرعدنان

    لاہور: سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان نے کہا کہ نوازشریف کےعلاج کے لیے انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ رپورٹس کے مطابق نوازشریف کی بیماری سادہ نہیں ہے، ان کےعلاج کے لیے انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹرعدنان نے کہا کہ رپورٹ کے بعد تعین کیا جاسکتا ہےعلاج یہاں یا بیرون ملک ہو، میڈیکل بورڈ کا کام تشخیص کرنا تھا،علاج حکومت نے طے کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے دل کے ایک حصے میں خون کی ترسیل ٹھیک نہیں ہے، نوازشریف کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ بورڈ کرے گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سابق وزیراعظم نوازشریف کے ذاتی معالج کی میڈیکل بورڈ میں شمولیت کی تجویز بورڈ سربراہ نے مسترد کردی تھی۔

    میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر عارف تجمل نے نوازشریف کے ذاتی معالج کو بورڈ میں شامل کرنے کی تجویر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ غیرسرکاری معالج کو میڈیکل بورڈ میں شامل نہیں کیا جاسکتا، مریض چاہے تو ذاتی معالج سے تفصیلات شیئر کرسکتا ہے۔

    واضح رہے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ، نیب کے وکیل کی ملزم کے لیے صحت یابی کی دعا

    نوازشریف کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ، نیب کے وکیل کی ملزم کے لیے صحت یابی کی دعا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ طبیعت جیسی بھی ہو علاج کی اجازت ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر مقدمے کی سماعت ہوئی جس کے دوران ملزم کے وکیل نے کہا کہ ’نوازشریف کو انجیوگرافی کی ضرورت ہے‘۔

    دورانِ سماعت نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے جیل کے قوانین پڑھ کر سنائے جس میں اُن کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ایسی بیماری ہو جس سے دیگر قیدیوں کےمتاثرہونےکاخدشہ ہو تو ملزم کو قانون کے مطابق ضمانت  دی جاسکتی ہے۔

    ’ہنگامی طورپر بھی علاج کابندوبست جیل  میں  بھی موجود ہے، نوازشریف کو اگرجیل  سے باہر نکالیں تو بھی انہیں جیل  جانے کا ڈر ہوگا‘۔

    مزید پڑھیں: جناح اسپتال میں شہباز، نواز ملاقات، علاج پر تحفظات، میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر عمل درآمد کا مطالبہ

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو عارضہ قلب کی بیماری پہلے سے ہی وہ دوران قید بیمار نہیں ہوئے، اللہ نوازشریف کو صحت دے۔ اس موقع پر جج جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ’کیا نیب کی یہ دعا نوازشریف کے لیے ہی ہے’۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے جواب دیا کہ ’جی نیب کی دعا اُن کے لیے ہی ہے، نوازشریف کو کوئی بھی تکلیف ہو تو فوری علاج کرایا جاتا ہے،  جیل حکام کی ہدایت پر ڈاکٹرز باقاعدہ معائنہ کرتے ہیں، نوازشریف کو کوئی ایسی پیچیدہ بیماری نہیں کہ جس کی وجہ سے جان جانےکا خطرہ ہو۔

    اللہ نوازشریف کو صحت دے، نیب

    کیا نیب کی دعا نوازشریف کے لیے ہے؟ جج

    جیل ڈاکٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جیل حکام کی ہدایت پر نوازشریف کا مکمل چیک اپ کیا جاتا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کو کوئی پیچیدہ بیماری نہیں ہے، کسی ملزم  کی تاریخ میں6 میڈیکل بورڈ تشکیل نہیں دیے گئے۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جب نوازشریف کانام ای سی ایل میں ہےتو وہ بیرونِ ملک کیسے جاسکتے ہیں؟  ضمانت نہ ہو تو پھر بھی نوازشریف ملک سےباہرنہیں جاسکتے۔

    یہ بھی پڑھیں: جیل بھیجا جارہا ہے، جیل جانے کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں ، نوازشریف

    جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کو اپنی زندگی کا علم نہیں، عدالت کیس کا فیصلہ دلائل سننے کے بعد میرٹ پر کرے گی، نیب کو کیسے معلوم کہ آئندہ ہفتے کس کو کیا بیماری ہوجائے، میڈیکل بورڈکے معاملے نیب سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی،  نوازشریف کی طبیعت جیسے بھی ہو پر علاج ہونا چاہیے۔

  • جیل بھیجا جارہا ہے، جیل جانے کی بجائے اسپتال میں  چیک اپ  کرانا  چاہتا ہوں ، نوازشریف

    جیل بھیجا جارہا ہے، جیل جانے کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں ، نوازشریف

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف نے چیک اپ کے لیے نئی درخواست دائرکردی، جس میں کہا ہے کہ مجھے اسپتال سےڈسچارج کر کےجیل بھیجا جارہا ہے ،جیل کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سزایافتہ نوازشریف نے چیک اپ کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائرکر دی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ پنجاب کی جانب سے میرا میڈیکل چیک اپ کرایا گیا ، لیکن مجھے مزید چیک اپ ، انتہائی احتیاط اور مختلف ٹیسٹ کی ضرورت ہے۔

    درخواست میں کہا گیا مجھے اسپتال سےڈسچارج کر کےجیل بھیجا جارہا ہے ،جیل کی بجائے اسپتال میں چیک اپ کرانا چاہتا ہوں۔

    دوسری جانب جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز کردی ہے اور سفارشات محکمہ داخلہ کو بھجوا دیں ہیں ، اب علاج کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ حکومت اورنوازشریف کریں گے۔

    مزید پڑھیں :  جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ کی نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز

    وزیر اعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ پی آئی سی اور سروسز ہسپتال کی رپورٹس میں بھی انجیوگرافی تجویز کی گئی تھی، دو جنوری کو پی آئی سی نے تمام ٹیسٹ کے بعد تجویز کیا تھا کہ نواز شریف دل کے مرض میں مبتلا ہیں، انہیں جلد علاج کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو میڈیکل بورڈ کی انجیوگرافی کی کاپی ابھی تک موصول نہیں ہوئی، جب تک انجیوگرافی کی تفصیلات نہیں ملیں گی، اس وقت تک حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

    یاد رہے 15 فروری کوسابق وزیراعظم نوازشریف کو طبی معائنے کے لیے کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا ، جہاں ان کے ٹیسٹ کئے گئے ، جس کے بعد ایم ایس جناح اسپتال کا کہنا تھا نوازشریف کی شوگر اور بلڈ پریشر کنٹرول میں ہے، شوگر اور بلڈپریشر کی پہلے سے جاری دوائیں ہی استعمال کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں:  نواز شریف کو کوئی خطرناک بیماری نہیں: ڈاکٹر عارف تجمل

    میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر عارف تجمل نے کہا تھا کہ نواز شریف کو کوئی خطرناک بیماری نہیں، علاج کی ضرورت ہے، رپورٹ جیل حکام کو بھجوا دی ہے، پاکستان بالخصوص جناح اسپتال میں ہر قسم کے علاج کی سہولت موجود ہے۔

  • جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ کی نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز

    جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ کی نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز

    لاہور : جناح اسپتال کے میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کی انجیو گرافی کی تجویز کردی ہے اور سفارشات محکمہ داخلہ کو بھجوا دیں ہیں، ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو جلد علاج کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی جناح اسپتال منتقلی کا آج پانچواں روز ہے، جناح اسپتال کے 6رکنی بورڈ نے سفارشات محکمہ داخلہ کو بھجوا دیں ہیں ، سفارشات میں میاں نواز شریف کی انجیو گرافی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    پی آئی سی کےمیڈیکل بورڈ نےانجیو گرافی نہ کرانے کی تجویز دی تھی۔

    نوازشریف دل کے مرض میں مبتلا ہیں، انہیں جلد علاج کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عدنان


    دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ پی آئی سی اور سروسز ہسپتال کی رپورٹس میں بھی انجیوگرافی تجویز کی گئی تھی، دو جنوری کو پی آئی سی نے تمام ٹیسٹ کے بعد تجویز کیا تھا کہ نوازشریف دل کے مرض میں مبتلا ہیں۔ انہیں جلد علاج کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو میڈیکل بورڈ کی انجیوگرافی کی کاپی ابھی تک موصول نہیں ہوئی، جب تک انجیوگرافی کی تفصیلات نہیں ملیں گی، اس وقت تک حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔

    یاد رہے 15 فروری کوسابق وزیراعظم نوازشریف کو طبی معائنے کے لیے کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا ، جہاں ان کے ٹیسٹ کئے گئے ، جس کے بعد ایم ایس جناح اسپتال کا کہنا تھا نوازشریف کی شوگراوربلڈ پریشرکنٹرول میں ہے، شوگراوربلڈپریشرکی پہلے سے جاری دوائیں ہی استعمال کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں:  نواز شریف کو کوئی خطرناک بیماری نہیں: ڈاکٹر عارف تجمل

    میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر عارف تجمل نے کہا تھا کہ نواز شریف کو کوئی خطرناک بیماری نہیں، علاج کی ضرورت ہے، رپورٹ جیل حکام کو بھجوا دی ہے، پاکستان بالخصوص جناح اسپتال میں ہر قسم کے علاج کی سہولت موجود ہے۔

  • نوازشریف کی شوگراوربلڈپریشرکنٹرول میں ہے‘ ڈاکٹرعاصم

    نوازشریف کی شوگراوربلڈپریشرکنٹرول میں ہے‘ ڈاکٹرعاصم

    لاہور: ایم ایس جناح اسپتال ڈاکٹرعاصم کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے روزانہ کی بنیاد پرٹیسٹ ہو رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایم ایس جناح اسپتال ڈاکٹرعاصم حمید نے کہا کہ نوازشریف کے دیگراسپتالوں میں علاج کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ رپورٹس کے لیے اہل خانہ اورجیل حکام کوآگاہ کردیا گیا ہے، نوازشریف کے روزانہ کی بنیاد پرٹیسٹ ہورہے ہیں۔

    ایم ایس جناح اسپتال نے کہا کہ شوگراوربلڈپریشرکی پہلے سے جاری دوائیں ہی استعمال کی جائیں گی، نوازشریف کی شوگراوربلڈ پریشرکنٹرول میں ہے۔

    ڈاکٹرعاصم نے کہا کہ محکمہ داخلہ کی ہدایت کے مطابق متعلقہ افراد کوہی ملاقات کی اجازت ملتی ہے، میڈیکل بورڈرپورٹس فائنل ہونے کے بعد محکمہ داخلہ کوبھیجے گا۔

    ایم ایس جناح اسپتال ڈاکٹرعاصم حمید نے کہا کہ رپورٹس فائنل ہونے کے بعد میڈیا کوآگاہ کیا جائے گا۔

    نوازشریف سے شہبازشریف اورمریم نوازکی ملاقات

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور مریم نواز نے جناح اسپتال میں سابق وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی تھی۔

    واضح رہے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل

    نوازشریف کوٹ لکھپت جیل سے جناح اسپتال منتقل

    لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نوازشریف کو ایک بار پھر طبی معائنے کے لیےجناح اسپتال منتقل کردیا گیا، نواز شریف کو کارڈیک سرجری وارڈ میں رکھاجائےگا ۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو سخت سیکیورٹی کے حصار میں کوٹ لکھپت جیل سےجناح اسپتال پہنچا دیا گیا، اس موقع پر جناح اسپتال کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

    اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کوکارڈیک سرجری وارڈ میں رکھاجائےگا، کارڈیک سرجری وارڈ تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

    جناح اسپتال منتقل کرنےسے جیل کے ڈاکٹرزنے نوازشریف کا طبی معائنہ کیا، ان کا بلڈ پریشر،شوگرسمیت دیگرٹیسٹ کیےگئے ، ڈاکٹرز کے مطابق نوازشریف کو آج بھی ہلکا بخار ہے۔

    محکمہ داخلہ پنجاب نے کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کو جناح اسپتال منتقل کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔

    اسپتال انتظامیہ نے تمام تر تیاریاں مکمل کرلیں ہیں اور نواز شریف کے علاج کیلئے پرائیویٹ روم تیارکرلیا گیا ہے، پروفیسرعارف تجمل کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ہرعلاج کی سہولت ہے،چیک اپ سے پہلےکچھ کہناقبل ازوقت ہے، کارڈیالوجی کی سہولت ہے اور اچھے پروفیسرز ہیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی اسپتال منتقلی، لاہور پولیس نے سیکورٹی پلان ترتیب دے دیا

    دوسری جانب لاہور پولیس نے نواز شریف کی اسپتال منتقلی اور سیکیورٹی کیلئے پلان تشکیل دے دیا ہے، اسپتال میں تین شفٹوں میں اہلکار تعینات کئے جائیں گے، ایک ڈی ایس پی، دو انسپکٹر اور 80 اہلکار ایک شفٹ میں تعینات ہوں گے۔

    ایلیٹ فورس اور سادہ لباس میں الگ الگ نفری تعینات ہو گی اور سیکیورٹی کے انچارج ایس پی ماڈل ٹاؤن علی وسیم ہوں گے، نوازشریف کےکمرےکوسب جیل ڈکلیئرکردیاجائےگا اور وارڈکےباہرجیل عملہ تعینات ہوگا۔

    صرف حکومت کے تشکیل کردہ ڈاکٹرز کے بورڈ کو کمرہ تک رسائی ہو گی اورنواز شریف کے کمرے کو جانے والے راستے پر تمام ڈاکٹرز اور رشتہ داروں کی تین جگہ چیکنگ کی جائے گی۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے نوازشریف کو طبیعت ناسازی کے باعث سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا ، جہاں 6 روز بعد نواز شریف نے پی آئی سی اسپتال جانے سے انکار کرتے ہوئے جیل جانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا، جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا تھا۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی روشنی میں جیل منتقل کیا گیا، جس میں واضح لکھا گیا کہ نوازشریف کو مزید اسپتال میں نہ رکھا جائے۔

    میاں نواز شریف کا معائنہ کرنے والے خصوصی میڈیکل بورڈ نے دل کے اسپتال منتقل کرنے کی سفارش بھی کی تھی۔

    واضح رہے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے سات سال قید اور ساڑھے تین ارب روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد ان کی درخواست پر اڈیالہ کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔