Tag: نوازشریف

  • نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی، عدالتی حکم

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف دائرکردہ رٹ پٹیشن پرحکم سناتے ہوئے کہا نوازشریف کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس کے فیصلے کے خلاف دائرکردہ رٹ پٹیشن پر مختصرحکم نامہ جاری کردی، مختصر حکم نامے پر جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس عامرفاروق کےدستخط موجودہیں۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہوئے کہا نوازشریف کی سزامعطلی اورضمانت کی درخواست اپیل کیساتھ سنی جائےگی جبکہ سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست اور اپیل کی سماعت کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔

    اسلام آبادہائی کورٹ کےجاری حکم نامے پرخواجہ حارث کی حاضری لگادی گئی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز اسلام آبادہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے کیس کی آئندہ سماعت سے متعلق فیصلہ محفوظ کیاتھا، وکیل صفائی خواجہ حارث کےدلائل پر  عدالت نے قراردیاتھاکہ اپیل مقررہونےتک درخواست ضمانت پرسماعت نہیں ہوسکتی، ہائی کورٹ مناسب حکم جاری کریں گے۔

    مزید پڑھیں : اپیل مقررہونےتک درخواست ضمانت پرسماعت نہیں ہوسکتی، عدالت

    نوازشریف نےاپیل میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    خیال رہے 5 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزامعطلی کے لئے نوازشریف کی رٹ پٹیشن پررجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرکے کلیئرقراردیتے ہوئے 32 نمبرالاٹ کیا گیا تھا اور چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزامعطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرلے دو رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی، ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • سپریم کورٹ میں پاکپتن اوقاف اراضی الاٹمنٹ کیس کی سماعت آج ہوگی

    سپریم کورٹ میں پاکپتن اوقاف اراضی الاٹمنٹ کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف پاکپتن درباراراضی کیس کی سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 بینچ پاکپتن دربار اراضی کیس کی سماعت کرے گا۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گزشتہ ماہ 27 دسمبر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکپتن دربار اراضی کیس کی سماعت کی تھی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی جی نیکٹا خالق دارلک نے ذاتی وجوہات کی بنا پرتحقیقاتی ٹیم کی سربراہی سے معذرت کی تھی۔

    نوازشریف کے خلاف پاکپتن درباراراضی کیس: جےآئی ٹی کےسربراہ تبدیل

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ خالق دار لک کی معذرت کی وجوہات حقائق پرمبنی ہیں، دباؤ نہیں ڈال سکتے، سپریم کورٹ کا بینچ نمبر1 ان پراطمینان کا اظہار کرتا ہے۔

    خالق دار لک کی معذرت کے بعد چیف جسٹس نے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب ڈاکٹر حسین اصغر کو جے آئی ٹی کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے نئے سربراہ کو 10 دن میں ٹی او آر دینے کی ہدایت بھی کی تھی۔

    پاکپتن اوقاف اراضی الاٹمنٹ کیس ، سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی تشکیل دے دی

    واضح رہے کہ نوازشریف کوبطورسابق وزیراعلیٰ پنجاب سمری منظور کرنے پرذاتی حیثیت میں وضاحت کے لیے سپریم کورٹ میں طلب کیا گیا تھا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے 13 دسمبر کو کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے پر آمادگی ظاہر کی تھی

  • العزیزیہ ریفرنس ، نوازشریف کی سزامعطلی،ضمانت کی درخواست پرسماعت ملتوی

    العزیزیہ ریفرنس ، نوازشریف کی سزامعطلی،ضمانت کی درخواست پرسماعت ملتوی

    اسلام آباد : اسلام آبادہائی کورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزامعطلی اور ضمانت کی درخواست پرسماعت ملتوی کردی گئی ،  عدالت نے کہا جب تک اپیل مقررنہ ہواس وقت تک رٹ پٹیشن پرسماعت نہیں ہوسکتی، مناسب حکم جاری کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس کےفیصلےکیخلاف دائر کردہ درخواستوں پر ابتدائی سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس عامرفاروق نے کی۔

    سابق وزیراعظم کےوکیل خواجہ حارث عدالت  عدالت میں پیش ہوئے، خواجہ حارث نے کہا کیس کافیصلہ ہونےتک نوازشریف کوضمانت دی جائے، جس پر عدالت نے کا کہنا تھا کہ   اپیل جب تک مقررنہ ہواس وقت تک رٹ پٹیشن پرسماعت نہیں ہوسکتی۔

    خواجہ حارث نے بتایا کہ  اپیل پرنمبرالاٹ ہوگیاہے، رٹ پٹیشن کی سماعت کےلئےتاریخ مقررکردیں، عدالت نےوازشریف کی رٹ پٹیشن پرسماعت ملتوی کرتے ہوئے کہاکچھ ہی دیرمیں مناسب حکم جاری کریں گے۔

    سینیٹرمصدق ملک،مریم اورنگزیب اور محمدزبیرسمیت بڑی تعداد میں لیگی رہنما عدالت میں موجودہیں۔

    نوازشریف نےاپیل میں استدعا کی تھی کہ سزا کے خلاف اپیل کا فیصلہ ہونے تک سزامعطل کر کے ضمانت دی جائے۔

    یاد رہے 5 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزامعطلی کے لئے نوازشریف کی رٹ پٹیشن پررجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرکے کلیئرقراردیتے ہوئے 32 نمبرالاٹ کیا گیا تھا اور چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزامعطلی کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کرلے دو رکنی بینچ تشکیل دیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نواز شریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا مؤقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی اور ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

  • العزیریہ ریفرنس ، نوازشریف کی  سزامعطلی کی درخواست دوبارہ دائر

    العزیریہ ریفرنس ، نوازشریف کی سزامعطلی کی درخواست دوبارہ دائر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراضات دور کرکے دوبارہ دائر کردی گئی ، رجسٹرار آفس دوبارہ نواز شریف کی درخواست کی جانچ پڑتال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست دوبارہ دائر کردی گئی، نواز شریف کے وکلاء نے درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیے ہیں۔

    نواز شریف کے وکیل منور اقبال دگل نے درخواست پر اعتراضات دور کر کے دوبارہ دائر کی، رجسٹرار آفس نے دوبارہ نواز شریف کی رٹ پٹیشن وصول کر لی ہے، رجسٹرار آفس دوبارہ نواز شریف کی درخواست کی جانچ پڑتال کریں گے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے نواز شریف کی جانب سے سزا معطلی کی درخواست پر اعتراضات برقرار رکھے تھے، جس پر نواز شریف کے وکلا نے درخواست واپس لے لی تھی۔ْ

    وکلا کا کہنا تھا کہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر کے دوبارہ درخواست دائر کریں گے۔

    دوسری جانب نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر اپنی ٹیم کے ہمراہ رجسٹرار آفس پیش ہوئے تھے ،  سردار مظفر نے موقف اپنایا کہ اپیل میں بیان حلفی کی جرورت  نہیں ہوتی۔

    جس پر رجسٹرار آفس نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا بڑھانے کے حوالے سے نیب کی درخواست پر لگائے گئے اعتراضات دور کر دیے جبکہ نیب کی دوسری درخواست میں فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز شریف کی بریت پر لگائے گئے اعتراضات دور کر دیے تھے۔

    رجسٹرار آفس سے دونوں درخواستوں پر اعتراضات دور ہونے اور ضروری کارراوئی کے بعد اپیلیں چیف جسٹس اسلام ہائیکورٹ کو ارسال کر دیں، چیف جسٹس اسلام ہائی کورٹ اپیلوں کی سماعت کے لئے ڈویژنل بینچ مقرر کریں گے۔

    مزید پڑھیں : العزیریہ ریفرنس: نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر

    یاد رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیریہ ریفرنس میں اپنی سزا معطلی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے ضمانت کی استدعا کی تھی۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نواز شریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا مؤقف ٹھیک سے نہیں سنا گیا۔

    بعد ازاں ہائی کورٹ نے نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی تھی۔

    ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے نواز شریف کی درخواست کو نامکمل قرار دیتے ہوئے اعتراضات دور کرکے رجسٹرار آفس میں جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا، بعدازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

  • فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت سے بریت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، نیب کا موقف ہے کہ سابق وزیراعظم کو ملنے والی 7 سال قید کی سزا کم ہے، اس میں اضافہ کیا جائے۔

    نیب کے مطابق نوازشریف پر جرم ثابت ہوچکا ہے اور نیب آرڈیننس میں دفعہ 9 اے 5 میں زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال قید ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز میں نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کیں۔ نیب کی جانب سے دونوں درخواستوں میں نواز شریف کوفریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیلیں عدالتی وقت ختم ہونے کے باعث واپس کردی گئی تھیں۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 24 دسمبر کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید وجرمانے کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ روز العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں احتساب عدالت کے 24 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون ہے جس میں کئی قانونی سقم موجود ہیں۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: نوازشریف کی بریت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    فلیگ شپ ریفرنس: نوازشریف کی بریت اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت سے بریت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، نیب کا موقف ہے کہ سابق وزیراعظم کو ملنے والی 7 سال قید کی سزا کم ہے، اس میں اضافہ کیا جائے۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    نیب کے مطابق نوازشریف پر جرم ثابت ہوچکا ہے اور نیب آرڈیننس میں دفعہ 9 اے 5 میں زیادہ سے زیادہ سزا 14 سال قید ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف دونوں ریفرنسز میں نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کردیں۔ نیب کی جانب سے دونوں درخواستوں میں نواز شریف کوفریق بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 24 دسمبر کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید وجرمانے کی سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس پر فیصلے کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کردی

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ روز العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس میں احتساب عدالت کے 24 دسمبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

    خواجہ حارث نے اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ احتساب عدالت کا فیصلہ خلاف قانون ہے جس میں کئی قانونی سقم موجود ہیں۔

  • نوازشریف نے رہائی کے عوض حکومت کو دو ارب ڈالر کی آفرکی، فیصل واوڈا کا دعویٰ

    نوازشریف نے رہائی کے عوض حکومت کو دو ارب ڈالر کی آفرکی، فیصل واوڈا کا دعویٰ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ نوازشریف اپنی جان چھڑانے کیلئے دو ارب ڈالر دینے کی آفر دے چکے ہیں، جو اولاد پیسے کے لئے باپ کو پھنسا دے ایسی سیاست کا کیا فائدہ ہے؟

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، فیصل واوڈا نے کہا کہ نواز شریف نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ’’حضور یہ ہیں وہ ذرائع‘‘ اور پھر وہ ان ہی ذرائع سے لاتعلق ہوگئے۔

    سابق وزیراعظم چاہتےہیں کہ دو ارب ڈالر کے بدلے ان کی جان چھوڑدی جائے،  قید تنہائی کاٹنا ن لیگی قائد کے بس کی بات نہیں, اس کے لیے وہ دو ارب ڈالر دینے کی آفر بھی دے چکے ہیں، نوازشریف نے رشوت کی یہ آفر حکومت کو کی ہے، جو اولاد پیسے کے لئے باپ کو پھنسا دے ایسی سیاست کا کیا فائدہ ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پی پی رہنما نے دمادم مست قلندر کی والی بات کرسمس یا نیوایئرپارٹی سے متعلق کہی ہوگی، آصف زرداری کے خلاف کیس ن لیگ کے دور حکومت میں بنائے گئے اور جےآئی ٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے۔

    دمادم مست قلندر کی بات کی جاتی ہے دونوں جماعتیں مل کر دکھائیں، دمادم مست قلندر وہ کریں کھانا اور گاڑیاں ہم خود فراہم کریں گے۔

    فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ آج سے پہلے ٹو پارٹی رول تھا، پہلے ان کی پھر دوسرے کی باری آتی تھی، شریف خاندان کے ملک اور بیرون ملک بھی رشتے دار ہیں جو پیسے دیتے ہیں۔

    مصدق ملک نے پارٹی کا ایسا دفاع کیا اب تو رونا آگیا، موجودہ کابینہ کام کرکے دکھا رہی ہے تو انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں، ن لیگ اور پی پی کی حکومتوں نے ماضی میں کرپٹ لوگوں کو کیوں نہیں پکڑا؟

  • احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی

    احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی

    اسلام آباد : العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت آج فلیگ شپ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف آج تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔

    احتساب عدالت سے سزا یافتہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ لایا گیا تھا اور انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچایا گیا تھا، سابق وزیراعظم کے ہمراہ نیب کی ٹیم بھی موجود تھی۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا


    یاد رہے کہ 24 دسمبر کو احتساب عدالت نے نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف پر ڈیڑھ ارب روپے اور ڈھائی کروڑ ڈالر یعنیٰ لگ بھگ 5 ارب روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

    کیس کا پس منظر


    سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع ہوئیں، جب 4 اپریل 2016 کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کے نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے کالے دھن کو بیرون ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پاناما لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرون ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں اس وقت کے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل تھا۔

    کچھ دن بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ (موجودہ وزیر اعظم) عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں۔

    درخواستوں پر سماعتیں ہوتی رہیں اور 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی قومی ادارہ احتساب (نیب) کو حکم دیا گیا کہ وہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرے۔

    بعد ازاں نیب میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس پایہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ مریم نواز کو 7 سال قید مع جرمانہ اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

  • شہبازشریف نوازشریف سے زیادہ کرپٹ ہے‘ شیخ رشید

    شہبازشریف نوازشریف سے زیادہ کرپٹ ہے‘ شیخ رشید

    کراچی : وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ چوروں نے ساری زندگی دولت بچانے کے لیے لگا دی، جس نے پاکستان کولوٹا اور نوچا اس کا انجام برا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرریلوے شیخ رشید نے مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بدنصیبی ہے چور چوکیداربن گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ چور، ڈاکو اور لٹیرے قانون کے شکنجے میں آئے، ساری قوم کی جیبیں کاٹنے والے معززکہلا رہے ہیں۔

    وفاقی وزیرریلوے نے کہا کہ شاہ صاحب کی چیخیں بتا رہی ہیں ان کی بھی ڈیٹ فکس ہونے والی ہے، سکھرجیسے خوبصورت شہرمیں ایسے لوگ بھی پیدا ہوئے ہیں۔

    شیخ رشید احمد نے کہا کہ سرکلرریلوے متاثرین کوزمین دینے کے لیے تیارہوں، اس پرلوگوں کو بسانا سندھ حکومت کا کام ہے، ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جس نے پاکستان کولوٹا اورنوچا اس کا انجام برا ہوگا، کرپشن کرنے والے یاد رکھیں کفن کی جیب نہیں ہوتی۔

    وفاقی وزیرریلوے نے کہا کہ شہبازشریف نوازشریف سے زیادہ کرپٹ ہے، عمران خان سے امید ہے کوئی این آراو نہیں ہوگا، شہباز شریف نے ہلکی پلکی گوٹی فٹ کی ہوئی ہے۔

  • نوازشریف کے پاس اب بھی وقت ہے عدالت کو منی ٹریل دے دیں، بیرسٹر فروغ نسیم

    نوازشریف کے پاس اب بھی وقت ہے عدالت کو منی ٹریل دے دیں، بیرسٹر فروغ نسیم

    کراچی : وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ نوازشریف کے پاس اب بھی وقت ہے منی ٹریل دے دیں، جب تک کوئی مجرم ثابت نہ ہو اسے ہتھکڑی نہیں لگنی چاہیئے، قانون میں سقم نہیں اطلاق کا مسئلہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلے ہیں کہ غیرانسانی سلوک نہیں ہونا چاہیئے، وائٹ کالر کرائم کے کیسز میں معاملہ مختلف ہوتا ہے، جب تک کوئی مجرم ثابت نہ ہو اسے ہتھکڑی نہیں لگنی چاہیئے، قانون میں سقم نہیں اطلاق کا مسئلہ ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاناما جیسے کیسز میں سپریم کورٹ کے رہنما اصول موجود ہیں، کوئی بھی ہو اسے اپنی فنانشنل ٹریل دینی ہوتی ہے، نوازشریف کے پاس اب بھی وقت ہے منی ٹریل دے دیں، کسی بھی کیس میں غیرمستقل مزاجی ملزم کے خلاف جاتی ہے، عدالت کو دیا گیا دیا گیا ثبوت واپس لینے سےملزم کو نقصان ہوتا ہے۔

    وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ایم ایل اے کے بل پر اپوزیشن ساتھ نہیں دے رہی، بیرون ملک دولت کی ریکوری میں وقت لگے گا، کالے دھن پراب دنیا بھرمیں ایکشن ہورہا ہے، اب نہیں لگتا کہ کالے دھن کے خلاف اپوزیشن سے کوئی مدد ملے گی۔

    اپوزیشن سے ترمیم کی بات کی تو منع کردیا، معیار مقرر ہو تو نیب وہی کام کرے جس کیلئے وہ بنا ہے، نیب کا کام بڑے میگا کرپشن کیسز ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ قانون میں ترمیم ہو، نیب میگا کرپشن کیسز میں کام کرے۔

    فروغ نسیم نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک جگہ کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو ضمانت کا اختیار ہونا چاہیے، پلی بارگین، دولت کی رضاکارانہ واپسی کیلئے نیوٹرل قانون سازی کا حکم ہے، یہ رولنگ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس شیخ عظمت سعید نے دی ہے، ریگولرائز نہ ہونے والی تجاوزات کو توڑا ہی جائےگا۔