Tag: نوازشریف

  • پاکپتن اوقاف اراضی الاٹمنٹ کیس ، سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی تشکیل دے دی

    پاکپتن اوقاف اراضی الاٹمنٹ کیس ، سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی تشکیل دے دی

    اسلام آباد : نوازشریف کوایک اورجےآئی ٹی کا سامنا، سپریم کورٹ نے پاکپتن اراضی کیس میں تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے 27دسمبر تک  قواعدو ضوابط طےکرنےکی ہدایت کردی،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نوازشریف کہتے ہیں اراضی ڈی نوٹیفائی نہیں کی، جانتےہیں یہ بات غلط ثابت ہوئی تونتائج کیاہوں گے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں محکمہ اوقاف پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں دلائل کے بعد عدالت نے ڈی جی نیکٹاخالق دادکی سربراہی میں مشترکہ جےآئی ٹی بنانےکاحکم دے دیا اور کہا کہ آئی ایس آئی اور آئی بی کاایک ایک نمائندہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں شامل ہوگا۔

    عدالت نے ہدایت کی جے آئی ٹی کے قواعد و ضوابط 27 دسمبر تک طے کیے جائیں اور ٹی او آرز 27 دسمبر تک جمع کراتے ہوئے جے آئی ٹی اراکین سپریم کورٹ میں پیش ہوں۔

    [bs-quote quote=”نوازشریف کہتےہیں اراضی ڈی نوٹیفائی نہیں کی،یہ بات غلط ثابت ہوگئی تونتائج کیاہوں گے؟” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس نےکہادستاویزسےثابت ہےنوازشریف نےبطوروزیراعلیٰ جائیدادنجی ملکیت میں دی،اب نوازشریف کہتے ہیں ان کی یادداشت ہی چلی گئی ہے۔

    چیف جسٹس کااستفسار کس سےتفتیش کرائیں؟ جس پر وکیل نوازشریف بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کسی سےبھی تفتیش کرا لی جائے ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا  کہ نواز شریف کہتےہیں اراضی ڈی نوٹیفائی نہیں کی،یہ بات غلط ثابت ہوگئی تونتائج کیاہوں گے؟  گزشتہ سماعت پرنوازشریف نےجےآئی ٹی کی تشکیل پراعتراض کرتےہوئے کہاتھاکہ جےآئی ٹی سےمتعلق ان کاتجربہ اچھا نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں : جےآئی ٹی کی بجائے کچھ اوربنا دیں، جے آئی ٹی کا تذکرہ اچھا نہیں لگتا ، نواز شریف

    سپریم کورٹ نے محکمہ اوقاف پاکپتن میں زمین کی الاٹمنٹ کے کیس میں نواز شریف کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے، سابق وزیراعظم خود وضاحت کریں کہ انہوں نے نوٹیفکیشن واپس کیوں لیا؟

    بعد ازاں سابق وزیراعظم نوازشریف سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور اپنے بیان میں کہا میرے ریکارڈ کے مطابق میں نے کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ پراپرٹی اوقاف کی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ مزید تحقیق کا ہے توکیوں نہ جے آئی ٹی بنا دیں، تو نوازشریف کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی کی بجائے کچھ اوربنا دیں،  جے آئی ٹی کا تذکرہ اچھا نہیں لگتا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ آپ کومنصف بنا دیں انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام نہیں، آپ خود انصاف کردیں کہ کیا ہونا چاہیے۔

  • فلیگ شپ ریفرنس : نوازشریف کا مزید دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ

    فلیگ شپ ریفرنس : نوازشریف کا مزید دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو مزید دستاویزات پیش کروں گا، مجھ پرلگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں، میرا کسی قسم کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی، نوازشریف نے مزید دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا، ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں کمپنیوں کی فروخت کاریکارڈ حاصل کرنے کی درخواست دے دی گئی ہے، یو کے اتھارٹی سے ہسٹوریکل کاپیاں حاصل کرنے کیلئےدرخواست دی ہے، ریکارڈ موصول ہوتے ہی دستاویزات پیش کردوں گا۔

    اس موقع پر نوازشریف نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ کی طرح فلیگ شپ ریفرنس میں بھی اپنا دفاع پیش کرنے سے انکار کردیا، ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف بنائے گئے مقدمات بدنیتی پر مبنی ہیں، استغاثہ کسی جرم میں میرا تعلق ثابت کرنے میں ناکام رہا، سرزمین پاکستان کا بیٹا ہوں، مجھےاس کے ذرے ذرے سے پیار ہے۔

    مجھے فخر ہے3دفعہ پاکستان کا وزیر اعظم بنا، پاکستانی عوام کا مشکور ہوں جنہوں نےمجھ پر اعتماد کیا، سیاست میں میرے خاندان اور کاروبار کو نشانہ بنایا گیا، مجھ پرلگائے گئے سارے الزامات بےبنیاد ہیں، میرا کسی قسم کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں۔

    نوازشریف نے دوران بیان اپنے اثاثے گنوانے شروع کر دیئے، انہوں نے کہا کہ یہاں حالات موزوں نہیں رہے تو والد نےبیرون ملک کاروبارکیا، صنعتی سرگرمیوں کا تعلق اسی وقت سے ہے جب میں سیاست میں نہیں تھا، سیاست میں آنے کے بعد میں کاروباری سرگرمیوں سے الگ ہوگیا،22کروڑ عوام میں سے صرف دو بیٹوں اور ایک والد کو نشانہ بنایا جارہا ہے، شاید ہی کسی کا اس طرح کا احتساب ہوا ہو۔

    نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ یہ تسلیم کیا گیا کہ بیرون ملک پیسہ نہیں گیا پھر بھی مقدمہ چل رہا ہے، ہمارے خاندان اور کاروبارپر جو کچھ گزری یہ ایک ناقابل یقین حقیقت ہے، استغاثہ نے4باتیں ثابت کرنی ہوتی ہیں، جائیداد کا قبضہ اور بےنامی کامقصد بھی استغاثہ نے ثابت کرنا ہوتا ہے، استغاثہ کو قانونی تقاضے پورےکرنے چاہئےتھے جو نہیں کئے گئے۔

    نواز شریف نے کہا کہ افسوس ہے سچائی کے معاملے کو بد عنوانی رنگ دینے کی کوشش کی گئی، بیرون ملک بہت سی پاکستانی کاروباری شخصیات ہیں، کیا ان سب سمندر پار پاکستانیوں کو کٹہرے میں کھڑا کردینا چاہیے؟

  • نوازشریف نے سرکاری خزانے سے ذاتی غیرملکی دوروں پر شاہ خرچیاں کیں، شہزاد اکبر

    نوازشریف نے سرکاری خزانے سے ذاتی غیرملکی دوروں پر شاہ خرچیاں کیں، شہزاد اکبر

    اسلام آباد : مشیر احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نوازشریف نے بطور وزیراعظم 25غیر ملکی ذاتی دورے کیے، سوئٹزر لینڈ سے اہم معلومات4سے6ہفتےمیں مل جائیں گی۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، ان کے ہمراہ معاون خصوصی افتخار درانی بھی موجود تھے، شہزاد اکبر نے بتایا کہ سوئٹزر لینڈ نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کی توثیق کردی ہے، معاہدے کے تحت ہمیں اہم معلومات4 سے6ہفتےمیں مل جائیں گی۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے سرکاری خرچ پر ذاتی طور پر غیر ملکی دوروں سے متعلق بتایا کہ نوازشریف نے عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ذاتی دوروں پر سرکاری خزانے سے شاہ خرچیاں کیں، طیاروں کے غیرضروری استعمال کا کیس نیب کو بھیج دیا گیا ہے۔

    نواز شریف نے بطور وزیراعظم 25غیرملکی ذاتی دورے کیے، پہلا ذاتی دورہ یکم اگست2013میں جدہ کا کیا، نواز شریف کے ذاتی دوروں پر25کروڑ روپے کےاخراجات ہوئے ہیں، کیس نیب کو بھیج دیا گیا ہے، چاہتے ہیں کہ نواز شریف یہ بل اپنی جیب سے ادا کریں۔

    سرکاری دورے پر سرکاری کام پر جاتے ہیں تو تحقیقات ہونی چاہیے اور جب پرائیویٹ دورے پر جاتے ہیں تو تفصیل دینی چاہیے، پچھلے ادوار میں کتنے پیسے خرچ کیے وہ بھی دیکھنے ہیں۔

    وزیراعظم کا سو روزہ پلان: انسداد غربت ادارے کے قیام کا فیصلہ

    اس موقع پر افتخاردرانی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے100روزہ پلان کے تحت انسداد غربت ادارے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ ادارہ وفاق اورصوبوں کی سطح پر رابطے کرے گا اور پالیسیاں بنائے گا، انہوں نے بتایا کہ انسداد غربت ادارے کا سربراہ ڈاکٹر اشفاق حسن کو لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • پاکپتن درباراراضی کیس: نوازشریف سے تحقیقات سے متعلق جواب طلب

    پاکپتن درباراراضی کیس: نوازشریف سے تحقیقات سے متعلق جواب طلب

    اسلام آباد : پاکپتن درباراراضی کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، نوازشریف نے کہا کہ میرے ریکارڈ کے مطابق میں نے کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکپتن میں محکمہ اوقات کی زمین سے متعلق کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف پہلی بار چیف جسٹس ثاقب نثار کے سامنے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ آپ نے میرے موکل کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کوکہا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جی میاں صاحب بتائیے آپ کا اپنا اس معاملے پر کیا مؤقف ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ میرے ریکارڈ کے مطابق میں نے کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پراپرٹی اوقاف کی تھی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جولوگ کہتےتھے پراپرٹی ان کی ہے وہ ڈسٹرکٹ جج کے پاس گئے، ڈسٹرکٹ جج نے بھی اس پراپرٹی کو اوقاف کی پراپرٹی قراردیا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ متاثرہ لوگ ڈسٹرکٹ کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں گئے، ہائی کورٹ نے بھی اس پراپرٹی کواوقاف کی پراپرٹی قراردیا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ معاملہ مزید تحقیق کا ہے توکیوں نہ جے آئی ٹی بنا دیں، نوازشریف نے کہا کہ جےآئی ٹی کی بجائے کچھ اوربنا دیں، جے آئی ٹی کا تذکرہ اچھا نہیں لگتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ آپ کومنصف بنا دیں انصاف کرنا صرف عدالتوں کا کام نہیں، آپ خود انصاف کردیں کہ کیا ہونا چاہیے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ قیمتی زمین تھی، میرا خیال ہے نچلے لیول پر گڑبڑ ہوئی ہے، عدالت عظمیٰ نے نوازشریف سے تحقیقات سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے صوفی بزرگ بابا فرید کے مزار کے گرد ونواح میں واقع سرکاری اراضی کی فروخت کے معاملے پر کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

    سپریم کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم


    اس سے قبل گزشتہ ماہ 13 نومبر کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پاکتپن دربار اراضی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب مسترد کردیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ آپ نے جواب میں لکھا ہے کہ نوازشریف کو علم ہی نہیں اور انہوں نے ایسا کوئی آرڈر پاس ہی نہیں کیا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ منور اقبال آپ کو پتہ ہے آپ جواب میں کیا موقف اختیار کررہے ہیں، آپ نے ملک کے تین بار وزیراعظم رہنے والے نوازشریف کا سیاسی کیریئر داؤ پر لگا دیا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ نوازشریف خود آکر وضاحت کریں انہوں نے نوٹیفکیشن کیوں واپس لیا تھا۔

  • احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی

    احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔

    احتساب عدالت میں پراسیکیوٹر نیب واثق ملک کے دلائل شروع ہوتے ہی نوازشریف روسٹرم پر آگئے، انہوں نے کہا کہ وکیل صاحب کیا کہنا چاہ رہے ہیں میں سننا چاہتا ہوں۔

    نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل


    نیب پراسیکیوٹر نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ قطری خط سے متعلق بات کروں گا، قطری نے لکھا پاکستانی قانون کے مطابق شامل تفتیش نہیں ہوں گا، قطری نے لکھا کسی عدالت میں پیش نہیں ہوں گا۔

    واثق ملک نے کہا کہ 1980 کے معاہدے پرواجد ضیاء کا بیان پڑھوں گا، معزز جج نے استفسار کیا کہ ریکارڈ میں طارق شفیع نے 6 ملین نہیں لکھا؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نہیں ریکارڈ میں 7 ملین لکھا ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ قطری نے پاکستان آنے، بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کیا تھا، نوازشریف نے کہا کہ اصل میں بات اور ہے، کسی اوراندازمیں پیش کی جا رہی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میرے حتمی دلائل جاری ہیں، جب آپ کی باری آئے تو بات کرلیں، عدالت نے نواز شریف کو وضاحت سے روک دیا، معزز جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ خواجہ حارث عدالت کو بتا دیں گے۔

    واثق ملک نے کہا کہ 2001 میں حسین نوازنے اپنے دادا کے تعاون سے کاروبار شروع کیا، 2006 میں العزیزیہ اسٹیل مل کو فروخت بھی کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ2001 میں العزیزیہ اسٹیل بنائی گئی توان کے پاکستان میں کاروبارسے مدد نہیں ملی، حسین نوازکے مطابق العزیزیہ کے لیے دبئی سے مشینری لائی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایم ایل اے کے جواب کو ایک طرف رکھ دیں، جواب ایک طرف رکھیں تو بھی ملزمان کے بیان میں کئی تضاد ہیں۔

    واثق ملک نے کہا کہ حسین نواز کےانٹرویوز، سپریم کورٹ میں مؤقف میں تضاد ہے، انٹرویو میں کہا سعودی بینکوں سے قرض لے کر العزیزیہ بنائی، العزیزیہ کے لیے لیے گئے قرض کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ قطری خط کے ساتھ پیش کی گئی ورک شیٹ کا سپورٹنگ ریکارڈ نہیں، ورک شیٹ صرف منی ٹریل کے خلا کو پُرکرنے کے لیے تیار کی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان نے کہا تھا کہ ہم خود کواحتساب کے لیے پیش کرتے ہیں، ملزمان نے خود کواحتساب کے لیے پیش کرنے کا کہہ کردستاویزات جمع کرائیں۔

    واثق ملک نے کہا کہ جب تفتیش ہوئی توپتہ چلاکہ ملزمان کی ساری دستاویزات جعلی تھی، نوازشریف، حسن اورحسین نوازدستاویزات سے خود کوالگ نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ آلدارآڈٹ کی دونوں رپورٹس خود حسین نوازنے پیش کیں، ملزمان نے رپورٹ میں لگی کسی بھی دستاویزکوچیلنج نہیں کیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کسی بھی جگہ ملزمان نے نہیں کہا جے آئی ٹی رپورٹ میں دستاویزجعلی ہے، ملزمان نے رپورٹ میں لگی تمام دستاویزات، بیانات کوتسلیم کررکھا ہے۔

    واثق ملک نے کہا کہ ملزمان کا العزیزیہ کے قیام سے متعلق مؤقف بدلتا رہا ہے، ملزمان نے کہا پرانی مشینری لا کرکاروبار کا آغازکیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان نے یہ بھی کہا حسن نوازکے دادا نے ان کے لیے5.4 ملین ڈالرکا انتظام کیا، ان باتوں کا کہیں بھی کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ دستاویزان ملزمان کی ہی ملکیت تھیں انہوں نے ہی فراہم کرنا تھیں، سعودی ارب سے ہم نے ایم ایل اے میں پوچھا مگرجواب نہیں دیا گیا۔

    واثق ملک نے کہا کہ دادا کے زمانے کی دستاویزات 1970 کی ہیں مگراپنے زمانے کی دستاویزنہیں، ملزمان کی جانب سے دستاویزات نہ دیے جانے کے باوجود حقائق سامنے آگئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ پہلی بارآلدارآڈٹ رپورٹ کے ذریعے سامنے آئی، حسین نواز نے ایک آڈٹ رپورٹ عدالت دوسری جے آئی ٹی میں پیش کی۔

    معزز جج نے کہا کہ وکیل صفائی نے اپنی جرح میں آلداررپورٹ کو تسلیم نہیں کیا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سی پی 29 نوازشریف کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس میں ہی حسین نوازنے یہ دستاویزات جمع کرائیں، تمام شواہد کا آپس میں ربط ہے، یہ خود کوعلیحدہ نہیں کرسکتے۔

    واثق ملک نے کہا کہ نوازشریف کی درخواست میں آلداررپورٹ پراعتراض نہیں کیا گیا، بے نامی دار کے کیس میں دیکھا جاتا ہےاثاثوں کا اصل فائدہ کس کوجا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیش ریکارڈ سے ظاہر ہے ہل میٹل کے منافع کا بڑاحصہ نوازشریف کومنتقل ہوا۔

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    سماعت کے اختتام پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں دیے گئے تمام 62 سوالات کے جوابات تیار ہیں، پیر تک وقت دیا جائے نواز شریف ریکارڈ کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کل 140 سوالات نواز شریف کو فراہم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے استدعا کی کہ باقی سوالات بھی دے دیے جائیں۔

    احتساب عدالت نے پیر کو نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس: نیب پراسیکیوٹرکل بھی حتمی دلائل دیں گے


    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس کا آغاز پاناما پیپرز سے ہوا جسے سپریم کورٹ نے سنا اور جے آئی ٹی بنائی، یہ وائٹ کالر کرائم ہے۔

    واثق ملک کا کہنا تھا کہ نوازشریف سپریم کورٹ، جے آئی ٹی اور نیب میں ان اثاثوں کا حساب نہ دے سکے اور یہ اثاثے پہلی دفعہ سپریم کورٹ کے سامنے تسلیم کیے گئے، ملزمان کو تمام مواقع دیے گئے لیکن وہ وضاحت نہ دے سکے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں دی گئی منی ٹریل جعل نکلی، اثاثے تسلیم شدہ ہیں، بے نامی دار ان اثاثوں کو چھپاتے ہیں، نوازشریف عوامی عہدیدار رہے، ان کے بچوں کے پاس اربوں روپے کے اثاثے ہیں، سوال یہ ہے کہ اثاثے کیسے بن گئے۔

  • العزیزیہ ریفرنس میں حتمی دلائل پہلےکون دے گا ؟ عدالت نےفیصلہ محفوظ کرلیا

    العزیزیہ ریفرنس میں حتمی دلائل پہلےکون دے گا ؟ عدالت نےفیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے، جبکہ ان کے وکیل خواجہ حارث تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کررہے ہیں۔

    استغاثہ کے گواہ محمد کامران نے کہا کہ ہماری درخواست پرلندن لینڈ آف رجسٹری کی جانب سے 2 دستاویز دی گئیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ کوآخری ایڈیشن کے لیے درخواست دی، درخواست کے جواب میں ہیسٹوریکل کاپی مجھے ملی۔

    محمد کامران نے کہا کہ لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ نےانفارمیشن کی بنیاد پر جواب دیا، لینڈ رجسٹری ڈیپارٹمنٹ سے موجودہ ملکیت کے بارے میں پوچھا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ مجھے ریکارڈ کی کاپی جب ملی تو اس پر 31 اکتوبر کی تاریخ لکھی تھی، درخواست کے مطابق پراپرٹی فلیگ شپ انویسٹمنٹ سے منسلک تھی، ان میں سے ایک کمپنی حسن نواز کی تھی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر العزیزیہ استیل ملزریفرنس میں حتمی دلائل دینے سے متعلق نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف نے اپنے دفاع میں کچھ دستاویزات پیش کی ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قانون کے مطابق اب وکیل صفائی پہلے حتمی دلائل کا آغاز کریں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے دستاویزات اپنے دفاع میں پیش نہیں کیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے دفاع سے متعلق سوال کا جواب نفی میں دیا گیا، ان دستاویزات پراس عدالت یا ہائی کورٹ میں دلائل نہیں دیں گے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں حتمی دلائل پراسیکیوشن شروع کرے گی یا وکیل صفائی ؟، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    فلیگ شپ ریفرنس: خواجہ حارث کی تفتیشی افسر پرجرح


    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران تفتیشی افسر محمد کامران کا کہنا تھا کہ ایم ایل اے کے جواب میں لینڈ رجسٹری کی کاپی ظاہر شاہ سے لی تھی، لینڈ رجسٹری میں ظاہر نمبر دو الگ الگ پراپرٹیزکی تھیں۔

    یاد رہے کہ 16 نومبر کو احتساب عدالت نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کے لیے ٹرائل کورٹ کی مدت میں توسیع کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے 3 ہفتے میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: خواجہ حارث کی تفتیشی افسر پرجرح

    فلیگ شپ ریفرنس: خواجہ حارث کی تفتیشی افسر پرجرح

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے، جبکہ ان کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کی۔

    تفتیشی افسر محمد کامران نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل اے کے جواب میں لینڈ رجسٹری کی کاپی ظاہر شاہ سے لی تھی، لینڈ رجسٹری میں ظاہر نمبر دو الگ الگ پراپرٹیزکی تھیں۔

    وکیل صفائی خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت کے دوران تفتیشی افسرمحمد کامران پر جرح مکمل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    دوسری جانب فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو بیان کے لیے آج سوال نامہ دیا جانے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں حتمی دلائل منگل کو دیے جائیں گے۔

    نوازشریف کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور


    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر نوازشریف کے وکیل کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نوازکے لیے فاتحہ خوانی، دعائیہ تقریب رکھی ہے، آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے۔ معزز جج نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکی تھی۔

  • نوازشریف نے بیان ریکارڈ کرانے کے بجائےعدالت میں منصوبے گنوانا شروع کردیے

    نوازشریف نے بیان ریکارڈ کرانے کے بجائےعدالت میں منصوبے گنوانا شروع کردیے

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے معزز جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    احتساب عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف نے بیان ریکارڈ کرانے کے بجائے منصوبے گنوانا شروع کردیے۔

    نوازشریف نے کہا کہ 1937 میں میرے والد نے انڈسٹری لگائی، میں 40 سال پہلے کاروبار چھوڑ چکا ہوں، میرے بچے آزاد اور خودمختار ہیں، بچے جن ممالک میں کاروبار کررہے وہ قانون کےمطابق کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بچوں کے لین دین میں کوئی غیرقانونی چیزنہیں نکالی جاسکی، واجد ضیا اقرار کر چکے کہ مجھ پر لگائے الزامات کا ثبوت نہیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ مطمئن ہوں ساری نسلیں کھنگالنے کے بعد کرپشن نہیں نکلی، ذاتی اور سیاسی قربانی دی، 40 سال کا کیرئیر صاف اور شفاف ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ مفروضوں پر کیس کو چلایا گیا، کیس منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور کرپشن کے الزامات پرشروع ہوا، بے رحمانہ احتساب کے بعد بات آمدن سے زائد اثاثہ جات پرآگئی۔

    انہوں نے کہا کہ میں احتساب سے پیچھے نہیں ہٹا، اللہ تعالیٰ پر کامل یقین ہے، عدالت سے انصاف کی توقع ہے۔

    احتساب عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ مزید کچھ کہنا چاہتے ہیں جس پر نوازشریف نے کہا کہ میں پاکستان کا بیٹا ہوں، مٹی کا ذرہ ذرہ جان سے پیارا ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 342 کا بغیر حلف نامے کا بیان قلمبند کروا دیا۔

    نواز شریف کے بیان کے بعد خواجہ حارث تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کررہے ہیں۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت کے دوران محمد کامران کا کہنا تھا کہ نیب نے غیرتصدیق شدہ نقول فراہم کردی تھیں، نقول کس تاریخ کوموصول ہوئیں یاد نہیں، ریکارڈ کی تصدیق شدہ نقول بھی موصول ہوئیں۔

    ایف بی آرکو نوازشریف کےٹیکس ریکارڈ کے حصول کےلیےخط لکھا تھا‘ تفتیشی افسر


    تفتیشی افسرکا کہنا تھا کہ ایف بی آرکونوازشریف کے ٹیکس ریکارڈ کے حصول کے لیے خط لکھا تھا، ایف بی آرکوخط لکھنےسے پہلے جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم نمبر9 کوپڑھا تھا۔

    محمد کامران کا کہنا تھا کہ والیم نمبر9 میں نوازشریف کا ٹیکس ریکارڈ ظاہرہے، یہ درست نہیں کہ جان بوجھ کر ٹیکس ریکارڈکی حقیقت کودبانے کی کوشش کی۔

  • نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے، سپریم کورٹ کو خط

    نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے، سپریم کورٹ کو خط

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کے لیے ٹرائل کورٹ کی مدت میں توسیع  کےلئے عدالت سے رجوع کرلیا، سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی ڈیڈ لائن کل ختم ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کے ٹرائل کی مدت میں توسیع  کے لیے احتساب عدالت کے جج ارشدملک نے رجسٹرارسپریم کورٹ کو خط لکھ دیا۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی دی گئی ڈیڈلائن میں ٹرائل مکمل کرنا ممکن نہیں، العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزمیں ٹرائل مکمل ہونے کے قریب ہے۔

    خط میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹرائل مکمل کرنےکےلئےمزیدوقت دیاجائے، العزیزیہ میں ملزم کابیان ،فلیگ شپ میں آخری گواہ پرجرح جاری ہے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کی طرف سےدی گئی ڈیڈ لائن کل ختم ہورہی ہے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کے خلاف کرپشن ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں صرف 4روز باقی

    یاد رہے سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لئےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے یہ وہ کیس ہے جس نے دو بھائیوں میں تلخی پیدا کی، خواجہ حارث نے کہا کہ ایک بار تو میری بات بھی مان لیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیشہ آپکی بات مانی لیکن یہی تاثر دیا گیا کہ ہم نے آپ کی بات نہیں مانی۔

    واضح رہے کہ نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس زیر سماعت ہے اور سپریم کورٹ کی جانب سے دی جانے والی ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی مہلت پانچویں بار ختم ہوگئی، جس کے بعد احتساب عدالت نے مزید مہلت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے پہلے ہی 4 بار مہلت میں توسیع کرچکی ہے، گزشتہ ماہ عدالتِ عظمیٰ نے نے 26 اگست تک ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا۔

  • العزیزیہ ریفرنس: میں نے ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا‘ نواز شریف

    العزیزیہ ریفرنس: میں نے ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا‘ نواز شریف

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں‌ نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے معزز جج محمد ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے بغیر حلف نامے کے 342 کا بیان یوایس بی میں عدالت کوفراہم کردیا گیا، ان کے جوابات کو عدالتی ریکارڈ پرلایا گیا۔

    نواز شریف کی جانب سے151 سوالات میں سے 120 کے جوابات دیے گئے، نوازشریف نے آج مزید 30 سوالات کے جوابات فراہم کرنے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے فراہم کیے گئے جوابات میں تصحیح کرائی جا رہی ہے۔

    نوازشریف نے احتساب عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ حماد بن جاسم نےکہا تھا جے آئی ٹی دوحہ آ کرخطوط کی تصدیق کرلے۔

    انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی کے پاس کوئی وجہ نہیں تھی قطری خطوط کو محض افسانہ قراردے، قطری کے خطوط میں نے کبھی بھی کسی فورم پردفاع کے لیے پیش نہیں کیے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ذاتی طور پر کبھی قطری خطوط پرانحصارنہیں کیا، العزیزیہ کی فروخت یا اس سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا کبھی حصہ نہیں رہا۔

    نوازشریف نے کہا کہ حسین نوازنے 6 ملین ڈالرمیں العزیزیہ کے قیام کا بیان میری موجودگی میں نہیں دیا، حسین نوازکا بیان قابل قبول شہادت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ شریک ملزم حسین نوازاس عدالت کے سامنے بھی موجود نہیں ہے، یہ درست نہیں العزیزیہ حسین نوازنے قائم کی، والد نے قائم کی تھی، العزیزیہ اسٹیل مل کا کاروبار حسین نواز چلاتے تھے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی، نوازشریف سے مزید 31 سوالوں کے جواب پیر کے روز قلمبند ہوں گے۔

    عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران پوچھے گئے سوالات کے جواب دیتے ہوئے قطری شہزادے کے خطوط سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

    سابق وزیراعظم نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ جے آئی ٹی کے 10 والیم محض ایک تفتیشی رپورٹ ہے، کوئی قابل قبول شہادت نہیں، میرے ٹیکس ریکارڈ کے علاوہ جے آئی ٹی کی طرف سے پیش کی گئی کسی دستاویز کا میں گواہ نہیں۔

    نواز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب پر ایک مرتبہ پھر استثنیٰ مانگ لیا


    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نوازشریف اب تک مجموعی 151 سوالات میں سے 89 کے جواب دے چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ سابق وزیراعظم کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے معزز جج ارشد ملک کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کل 17 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔

    احتساب عدالت کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں ساتویں بار توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کا بھی امکان ہے۔