Tag: نوازشریف

  • نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف اورمریم نوازکی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قراردے دیا اور فریقین کو وکلا معروضات آج ہی جمع کرانے کی ہدایت کردی ، چیف جسٹس نے کہا دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے نوازشریف،مریم نوازاور صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں پرسماعت کی، سماعت میں عدالت نے نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قرار دے دیا، چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمے میں کہا آپ کی ضمانت والافیصلہ قائم رکھتے ہیں، درخواست قابل سماعت قرار دے کر ضمانت برقراررکھیں تو سزا معطلی دیکھ لیتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا دیکھ لیتے ہیں معاملے پر لارجربینچ بنانا ہے یا نہیں، سوال ہے کہ معاملہ صرف ضمانت کا نہیں بلکہ سزا معطلی کا بھی ہے، دیکھنا ہے سماعت سے پہلے سزا معطلی سے کیس کا میرٹ تو متاثر تو نہیں ہوگا،ابھی ہم نے نیب کولیو گرانٹ نہیں کی۔

    [bs-quote quote=”دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے.” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ حارث کا جواب کافی مفصل ہے، دیکھیں گے ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے، دونوں فریقین کے وکلا معروضات آج ہی عدالت میں جمع کرائے۔

    چیف جسٹس نےخواجہ حارث سےسوال کیا کہ آپ جسٹس آصف سعید کے فیصلے پر  انحصار کر رہے ہیں، خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں صرف حوالہ دے رہا ہو انحصار نہیں کر رہا ہوں، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر جسٹس آصف سعیدکولارجر بینچ میں شامل کریں تو اعتراض تو نہیں ہوگا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ قانونی نکات طے کرنے کی حدتک کوئی اعتراض نہیں، جسٹس کھوسہ ریمارکس دےچکےہیں اس حوالے سے اعتراض ہوسکتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا جسٹس کھوسہ سے توابھی پوچھیں گے بینچ میں شامل ہوناچاہتےہیں یانہیں، یہ بھی دیکھناہے لارجربینچ بنتا ہے یا نہیں فیصلہ تو بعد میں کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمے میں کہا سامنے آپ آتے ہیں تو ڈاکٹرکے مطابق دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، فی الحال برطانیہ جارہا ہوں واپسی تک کچھ طبیعت بھی بہتر ہوجائے گی، واپس آکرکیس تسلی سے سنیں گے،عدلیہ سے متعلق منفی رائے درست نہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نوازشریف،مریم نواز اور صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں پرسماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے دو روز قبل سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز نے ایون فیلڈریفرنس کیس میں ضمانت پر رہائی کے فیصلے سے متعلق تحریری جواب عدالت میں جمع کرادیا ، جس میں نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل کومسترد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

    نوازشریف کا جواب میں کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کےفیصلےمیں حقائق کو مدنظرنہیں رکھا گیا، فیصلےمیں شواہدکےبغیرنوازشریف کولندن فلیٹس کامالک ٹھہرایا، بیٹوں کے زیر کفالت ہوتے ہوئے فلیٹس خریدنے کا الزام اخذ کیا گیا اور نیب نےبیٹوں کے زیر کفالت ہونےکےشواہدپیش نہیں کیے گئے۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈریفرنس میں سزامعطلی ،نواز شریف اور مریم نواز کا تفصیلی جواب سپریم کورٹ میں جمع

    دوسری جانب مریم نواز نے جواب میں کہا تھا کہ لندن فلیٹس سےمتعلق میرےخلاف شواہدنہیں ، لندن فلیٹس کی ملکیت ثابت کیے بغیر مجھ پرارتکاب جرم کاسوال نہیں اٹھتا، ملکیت ثابت ہوبھی جائےتب بھی جرم ثابت کرنےکیلئےتقاضےنامکمل ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اثاثے درختوں پر اگے تھے یا من وسلویٰ اترا تھا ،پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ بظاہر ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

    اس سے قبل سماعت میں عدالت نےنوازشریف اورمریم نوازکونوٹس جاری کیاتھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    مزید پڑھیں :  شریف خاندان کی سزائیں معطلی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس

    نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: احتساب عدالت نےنیب کونئی دستاویزات پیش کرنےکی اجازت دے دی

    فلیگ شپ ریفرنس: احتساب عدالت نےنیب کونئی دستاویزات پیش کرنےکی اجازت دے دی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں نیب کو نئی دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    نیب کے تفتیشی افسر محمد کامران آج مسلسل چوتھے روز اپنا بیان قلمبند کروا رہے ہیں۔ وکیل خواجہ حارث کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

    خواجہ حارث نے نوازشریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جس میں موقف اپنایا گیا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث نوازشریف پیش نہیں ہوسکتے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    نیب کے اضافی دستاویزات ریکارڈ پرلانے کے لیے دائردرخواست پرسماعت کے دوران خواجہ حارث اورنیب پراسیکیوٹرکی جانب سے دلائل دیے گئے۔

    خواجہ حارث نے احتساب عدالت سے 342 کے بیان کے سوالات کی کاپی حاصل کرنے کی استدعا کی جس کی نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے مخالفت کی گئی۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ 342 کا بیان ملزم کا ہے پہلےسے سوالات نہیں دیے جاسکتے، اس طرح توہم بھی گواہ کوپہلے سے سب سوالات سمجھا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال نامہ ملزم کودیا گیا تولیگل ٹیم کی مشاورت سے مکمل تیاری سے آئے گا، خواجہ حارث نے کہا کہ جب آپ بحث ختم کرلیں توبتا دیں۔

    سردارمظفرعباسی نے کہا کہ آپ بھی ساتھ ساتھ بحث کرلیں، خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے ریفرنس نمبر 18 کی کاپی کے لیے درخواست دی ہے۔

    خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی


    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ میڈیا سے معلوم ہوا سوال نامہ نیب کے پاس موجود ہے، یہ ثابت کریں اگر خبرغلط ہے تومیں الفاظ واپس لوں گا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیاء آدھا آدھا گھنٹہ ریکارڈ دیکھ کرجواب لکھواتے رہے، ہماری باری میں نیب کوپیٹ میں درد ہوجاتا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹرنے کہا کہ آپ ذاتی حملےکررہے ہیں، ہم قانون پرعمل کریں گے، معزز جج نے خواجہ حارث کو روک دیا اور کہا کہ یہ لڑائی والی بات نہیں اب ختم کریں۔

    معزز جج نے کہا کہ نیب پراسیکیوٹرواثق ملک کوبلا لیں، انہوں نے خواجہ حارث کو کہا کہ آپ جاسکتے ہیں معاون وکیل عدالت میں موجود رہیں۔

    عدالت نے نیب کو نئی دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی


    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں نیب کو نئی دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی۔

    معزز جج ارشد ملک نے نیب کی جانب سے نئی دستاویزات پیش کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے نیب کی درخواست منظور کی۔

    دوسری جانب عدالت نے خواجہ حارث کی سوال نامہ دینے سے متعلق درخواست منظور کرلی، معززجج نے ریمارکس دیے کہ پہلے50 سوال آپ کو فراہم کر دیتے ہیں، باقی سوالات ساتھ ساتھ چلیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمیں کہا گیا سوالنامہ نیب کے پاس ہے، ہمارا اس دستاویز سے کوئی تعلق نہیں، معاملہ عدالت کا ہے یہیں ڈسکس ہونا چاہیے۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ خواجہ صاحب خود خبر پلانٹ کرتے ہیں بعد میں مکر جاتے ہیں۔

    خواجہ حارث کو سوال نامہ فراہم کردیا گیا، ابتدائی طور پرملزم نوازشریف کو50 سوالوں پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف پیرکو بطورملزم 342 کا بیان قلمبند کرائیں گے۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران کامران احمد نے نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کی کمپنیوں کی ملکیتی جائیداد کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ حسن نواز کی 18 کمپنیوں کے نام پر17 فلیٹس اوردیگرپراپرٹیز ہیں۔

    نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ایک ایم ایل اے معصول ہوا ہے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

    معاون وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث اس پردلائل دیں گے، یہ کوئی طریقہ نہیں تفتیشی افسر کے بیان کے دوران نئی درخواست آگئی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

    احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    تفتتیشی افسر کامران احمد کا بیان قلمبند کیا گیا جبکہ نوازشریف کی جانب سے معاون وکیل نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ آج بیگم کلثوم نوازکے لیے دعا، قرآن خوانی ہے، نوازشریف نہیں آسکتے۔

    حسن نوازکی آف شورکمپنیوں کی اسٹیٹمنٹ عدالت میں پیش کردی گئیں، تفتیشی افسر نے بتایا کہ آف شورکمپنیوں کا ریکارڈ کمپنیز ہاؤس لندن سے حاصل کیا گیا ہے۔

    نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک ایم ایل اے معصول ہوا ہے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

    معاون وکیل نے عدالت میں کہا کہ خواجہ حارث اس پردلائل دیں گے، یہ کوئی طریقہ نہیں تفتیشی افسر کے بیان کے دوران نئی درخواست آگئی۔

    خواجہ حارث کے وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث یہاں موجود بھی نہیں ہیں، نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی نے کہا کہ آپ درخواست پربحث کرلیں یا پھراپنا وکالت نامہ واپس لے لیں۔

    معاون وکیل محمد زبیر نے کہا کہ یہ طریقہ نہیں ہمیں وکالت نامے واپس لینے کا مشورہ دیتے ہیں، ہمیں کوئی پیشگی نوٹس نہیں دیا گیا۔

    معزز جج نے معاون وکیل کو ہدایت کی کہ خواجہ حارث سے رابطہ کریں ان کوبلالیں، پہلے بیان جاری رکھیں درخواست بعد میں دیکھتے ہیں۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران کامران احمد کا کہنا تھا کہ کمپنیز ہاؤس لندن میں حسن نواز کی کمپنیوں کے ریکارڈ کے لیے درخواست دی۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ریکارڈ کی فراہمی کے لیے ادا کی گئی فیس ضمنی ریفرنس کا حصہ ہے۔ کمپنیز ہاؤس میں حسن نواز کی 10 کمپنیوں کے ریکارڈ کے لیے درخواست دی۔

    کامران احمد نے نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کی کمپنیوں کی ملکیتی جائیداد کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ حسن نواز کی 18 کمپنیوں کے نام پر 17 فلیٹس اوردیگرپراپرٹیز ہیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • فلیگ شپ ریفرنس: نیب کے تفتیشی افسرکا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے

    فلیگ شپ ریفرنس: نیب کے تفتیشی افسرکا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    سابق وزیر اعظم احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر کامران کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔

    خواجہ حارث احتساب عدالت نہ پہنچ سکے، ان کے معاون وکیل زبیر خالد اور شیر افگن کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

    تفتیشی افسر کامران احمد نے بتایا کہ 2016 سے نیب راولپنڈی میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات ہوں، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ریفرنس دائر کیا، ریفرنسز سے متعلق تمام ریکارڈ اکٹھا کیا۔

    تفتیشی افسر کے بیان پرخواجہ حارث کے معاون وکیل نے اعتراض کیا جس پر جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ باربار اتنے لمبےاعتراضات نہیں لکھواؤں گا۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ بیان کے دوران بھی اعتراضات کرتے ہیں، وہی اعتراضات جرح میں بھی دہراتے ہیں، بے شک خواجہ حارث کوبلا لیں میں ان سے بات کروں گا۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ ڈی جی نیب راولپنڈی نے ریفرنس کی تفتیش مجھے سونپی جبکہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسز تیار کر کے دائرکرنے کی ہدایت کی۔

    کامران احمد نے کہا کہ ایف آئی اے اورنیب ہیڈکوارٹرسے اثاثوں کی تفصیلات کا ریکارڈ مانگا، ایف آئی اے نے جواب میں کہا ایسا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ نیب ہیڈکوارٹرسے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، متعلقہ عدالتی آرڈرز کا جائزہ لیا، جے آئی ٹی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ ایف بی آر اور چوہدری شوگر مل سے ملزمان کا ٹیکس ریکارڈ طلب کیا، ایف بی آر اور چوہدری شوگر مل سے قرض کی تفصیلات طلب کیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کال اپ نوٹس کے ذریعے ملزمان کو طلب کیا، ملزمان کو 18 اگست کونیب کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیا۔

    تفتیشی افسر کے بیان پر لمبے اعتراضات پر جج نے نوازشریف کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اتنا بیان نہیں ہوتا جتنا اعتراض لکھوا دیتے ہیں۔

    معزز جج نے کہا کہ غیر ضروری اعتراضات لکھوانے کی اجازت نہیں دوں گا، وکیل صفائی کی جرح بھی تواعتراض ہی ہوتا ہے۔

    عدالت میں گزشتہ روز نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح مکمل کرلی تھی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ حسن نواز نے کمپنیوں کے ماڈل سے متعلق وضاحت دی تھی، نواز شریف نے بتایا وہ 2001 سے 2008 تک پاکستان میں نہیں تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 2001 سے 2008 کے دوران انکم ٹیکس نہیں دیا۔

    عدالت میں نواز شریف کے بیان کے لیے ان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے سوال نامہ فراہم کرنے کی استدعا کی تھی۔ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سوالنامہ فراہم کردیں تو اگلے دن جواب جمع کروا دیں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس پرسماعت پیرتک ملتوی

    احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس پرسماعت پیرتک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے نوازشریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جوعدالت نے منظور کرلی۔

    عدالت میں سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نواز نے 2001 سے یو کے میں مستقل سکونت حاصل کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسن نوازنے جےآئی ٹی کو بتایا وہ یوکے کم عمری میں چلے گئے تھے، حسن نوازنے بتایا تعلیم کے بعد بزنس شروع کیا اور وہیں رہے۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ درست ہے فلیگ شپ کے قیام کے وقت حسن نواز کی عمر 25 سال تھی، حسن نوازنے بتایا انہوں نے وکیل کرنے کی اتھارٹی دی۔

    احتساب عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس کے تفتیشی افسر کو پیرکے روز طلب کرلیا، خواجہ حارث نے کہا کہ پیرکوجرح جلدی مکمل کرلوں گا۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ حسن نوازنے بتایا حسن، حسین نوازکے نام سے پیش اتھارٹی لیٹرنہیں دیکھے، حسن نوازنے بتایا فلیگ شپ اوردیگر12کمپنیاں ایک ہی دورمیں بنیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ حسن نوازنے بتایا ان کا کاروبار جائیداد کی خرید اوربہتربنا کرفروخت کرنا تھا، حسن نوازنے بتایا کوئنٹ پیڈنگٹن کےعلاوہ دیگرکمپنیاں منافع کما رہی تھیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی کے مشاہدے کے مطابق حسن نوازکی یہ بات درست نہیں تھی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے وکیل استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر آج بھی جرح کررہے ہیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں ہیں، کچھ دیرمیں پہنچ جائیں گے جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ خواجہ حارث کی موجودگی میں ہی جرح کا آغازکیا جائے گا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے دوران بتایا کہ کل کے بیان میں ٹائپنگ کی غلطی رہ گئی تھی درست کرانا چاہتے ہیں۔ خواجہ حارث نے ٹائپنگ کی غلطی میں تصحیح کے لیے درخواست دائرکر دی۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے تسلی کرلی قطر سے آنے والاخط حماد بن جاسم کا ہی ہے، 15 جون 2017 سے پہلے10 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ حسن، حسین نواز، طارق شفیع ، سعید احمد اورعمر چیمہ شامل تھے، 10 گواہان میں سے کسی نے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی درخواست نہیں کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ قطری کی جانب سے سوالنامہ پہلے بھیجنے کی فرمائش کی گئی، جے آئی ٹی کا فیصلہ تھا پیشگی سوالنامہ کسی کونہیں بھیجا جائے گا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا حماد بن جاسم بیان کے لیے راضی ہیں، واجد ضیاء نے کہا تھا کہ یہ بات درست ہے جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کوخط لکھا تھا۔

    استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے جواب دیا جے آئی ٹی فیصلہ کرے بیان کہاں ریکارڈ کرنا ہے، حماد بن جاسم نے سوال نامہ پہلے فراہم کرنے کوکہا۔

  • ہم میں سے کسی نے این آراو کیلئے رابطہ نہیں کیا، نوازشریف

    ہم میں سے کسی نے این آراو کیلئے رابطہ نہیں کیا، نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ملکی حالات عوام دیکھ رہے ہیں، ہم میں سے کسی نےاین آراوکیلئے رابطہ نہیں کیا، این آراو کا الزام لگا رہے ہیں تو اس کا نام بھی لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا  ایک تشنگی رہ گئی،وہ آخری سانسیں لے رہی تھی اور میں قید خانے کی سلاخوں کے پیچھے بند تھا، ابھی تک صدمے کی کیفیت سے باہر نہیں آسکے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم میں سے کسی نے این آراوکیلئے رابطہ نہیں کیا، این آراو کا الزام لگا رہے ہیں تو جرات کرکے اس کا نام بھی لیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا  ملکی حالات عوام دیکھ رہےہیں، مولانافضل الرحمان گزشتہ روز ملاقات کیلئے آئے ان کا احترام ہے، ان سے جو باتیں ہوئی وہ پبلک میں نہیں کرنا چاہتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کوصاف پانی کیس میں بلایاگیا اور آشیانہ میں گرفتارکیاگیا، جب آشیانہ میں کچھ نہیں ملا تو اب ایک اور کیس بنایا جا رہا ہے، شہباز شریف کو کہا جارہا ہے آپ کے اثاثےآمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

    کرپشن کے الزام میں گرفتار شہباز شریف کے حوالے سے نواز شریف نے کہا شہبازشریف نےدن رات محنت سےکام کیاہے، انھوں نے جو محنت کی اس کے ثمرات ملکی سطح پردیکھےگئے، شہبازشریف نےوہ کام کیےجوآج تک کسی وزیراعلیٰ نےنہیں کیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بڑے افسوس کی بات ہےہم ملک کوکس طرح لےکرجارہے ہیں۔

  • فضل الرحمان کو بڑا دھچکا، نوازشریف کا آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار

    فضل الرحمان کو بڑا دھچکا، نوازشریف کا آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار

    لاہور: مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے مولانا فضل الرحمان کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی نوازشریف سے اُن کی رہائش گاہ جاتی امرا میں 2 گھنٹے طویل ملاقات ہوئی جس میں حکومت مخالف حکمت عملی اور سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دونوں رہنماؤں کی اس اہم ملاقات میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر پرویز رشید، رانا تنویر، زاہد حامد اور اکرم خان درانی بھی شامل تھے، اجلاس میں حکومت کے خلاف ترتیب دی جانے والی حکمت عملی کے مختلف پہلو بیان کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے نوازشریف کو اے پی سی میں شرکت کرنے پر قائل کرنے کی کوشش بھی کی۔

    مزید پڑھیں: نوازشریف، زرداری، فضل الرحمان ٹھگوں کا ٹولہ ہے: فواد چوہدری

    ذرائع کے مطابق فضل الرحمان نوازشریف کو آل پارٹیز کانفرنس پر آمادہ کرنے میں ناکام رہے اسی وجہ سے سابق نااہل وزیراعظم نے شرکت کرنے سے صاف انکار کردیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے بلائی جانے والی اے پی سی میں مسلم لیگ ن کا وفد تو شرکت کرے گا مگر نوازشریف کا کی شرکت کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    دوسری جانب جے یو آئی ( ف) کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس نے بھی ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال سے متعلق اجلاس کا انعقاد کیا جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال سمیت اے پی سی کے انعقاد کا جائزہ لیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: حکومت سے این آر او کیوں مانگوں گا، مشرف سے بھی نہیں مانگا تھا، آصف زرداری

    یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ دنوں متحدہ مجلس عمل کی طرف سے حکومت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا تھا، جمعیت علماء اسلام نے اس ضمن میں سیاسی جماعتوں سے رابطے بھی شروع کردیے۔

    ایک روز قبل لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ’اگر مولانا نے اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی تو میں اور دیگر لوگ شرکت ضرور کریں گے‘۔

  • عمران خان نوازشریف ہے نہ کابینہ میں آپ جیسے جعلی ارسطو ہیں

    عمران خان نوازشریف ہے نہ کابینہ میں آپ جیسے جعلی ارسطو ہیں

    اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے احسن اقبال کے ٹویٹ پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آپ کوملک کی اتنی فکر ہوتی توآج ہم ان حالات میں نہ ہوتے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراحسن اقبال کے ٹویٹ پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نوازشریف ہے نہ کابینہ میں آپ جیسے جعلی ارسطو ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ہم مودی سے خفیہ مذاکرات کریں گے نہ اسرائیل سے، آپ کوملک کی اتنی فکر ہوتی توآج ہم ان حالات میں نہ ہوتے۔

    وفاقی وزیراطلاعات ونشریات نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ آپ جعلی فکرنہ کریں، پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے۔

    50 سے زیادہ لوگ جیل جائیں گے‘ فواد چوہدری

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ 50 سے زیادہ لوگ جیل جائیں‌ گے، اب پیسے بچانے کے لیے سیاست ہورہی ہے۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت سے قبل وکیل زبیرخالد نے اخبار کی خبرپرنوٹس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ منسٹر ہے جو آپ اورنوازشریف کی گرفتاری سے متعلق بیان دے رہا ہے۔

    معاون وکیل زبیرخالد نے کہا کہ عدالت کو سوموٹو لینا چاہیے، جج ارشد ملک نے کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں، آپ پر302کا کیس ہو تو آپ بھی کہنا شروع کردیں بری ہوجائیں گے۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے وکلا کو باقاعدہ درخواست دائرکرنے کی ہدایت کردی۔

    واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ گلف اسٹیل کے معاہدے میں طارق شفیع اور محمد حسین شراکت دارتھے، محمد حسین کا انتقال معاہدے پرعملدرآمد سے پہلے ہی ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا وہ محمد حسین کے بعد بیٹے شہزاد حسین سے ملے تھے، ہم نے محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ طارق شفیع کے مطابق محمد حسین مرحوم برطانوی شہری تھے، طارق شفیع سے پوچھا تھا ان کے پاس شہزاد حسین کا رابطہ نمبرہے؟۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ طارق شفیع نے کہا ان کے پاس شہزاد حسین کا کوئی رابطہ نمبر نہیں، یہ کہنا غلط ہوگا کہ طارق شفیع کے بیان سے متعلق غلط بیانی کر رہا ہوں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ محمدعبداللہ آہلی کو شامل تفتیش نہیں کیا، 14اپریل 1980 کے معاہدے کی تصدیق کے لیے عبداللہ سے رابطہ نہیں کیا، ہمارے نوٹس میں آیا معاہدے کے گواہان میں عبدالوہاب کا نام شامل ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے فواد چوہدری کے نوازشریف کو سزا دینے سے متعلق بیان کا اخباری تراشہ اور قانونی نکات پیش کیے۔

    معاون وکیل نے کہا کہ عدالت کواپنے وقارکے دفاع کا مکمل قانونی اختیارہے، معاملے پرہمیں پارٹی بننے کی ضرورت نہیں، دونوں فریقین معاملے پرعدالت کی معاونت کریں گے۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ معاملے پردرخواست دینے سے متعلق آپ مشاورت کرلیں جس پر معاون وکیل نے کہا کہ پیرکودرخواست سے متعلق مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ ہمارا توکیس ہی نوازشریف کوسزا دلوانا ہے، ٹی وی چینل پربیانات دینا وزرا کا ذاتی معاملہ ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ حسن نوازسے فنانشل اسٹیٹمنٹ کے بارے میں پوچھا تھا، حسن نوازنے کہا تھا فنانشل اسٹیٹمنٹ ان کےاکاؤنٹینٹ نے تیارکیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا تھا کہ حسن نوازنے کہا فنانشل اسٹیٹمنٹ پوری طرح نہیں پڑھی، کوئنٹ پنڈگٹن کی فنانشل اسٹیٹمنٹ کس نے تیارکی یہ نہیں پوچھا۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ حسن نوازکے کسی اکاؤنٹینٹ کوشامل تفتیش نہیں کیا، حسن نوازنے کہا کیپٹل ایف زیڈ ای کے لیے رقم کا انتظام انہوں نے کیا، حسن نوازکے مطابق یہی رقم بعد میں کوئنٹ پنڈگٹن کودی گئی۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔