Tag: نوازشریف

  • سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت، نوازشریف اور مریم نواز کونوٹس جاری

    سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت، نوازشریف اور مریم نواز کونوٹس جاری

    اسلام آباد :ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف،مریم نوازاورصفدرکی سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت میں  سپریم کورٹ نےنوازشریف اور مریم نواز کونوٹس جاری کردئیے، چیف جسٹس نے کہا صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے،  ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے نوازشریف،مریم نوازاورصفدرکی سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت کی، کیس میں3فریقین ہیں۔

    سپریم کورٹ نے نوازشریف اور مریم نواز کو نوٹس جاری کردئیے۔

    چیف جسٹس نے کہا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی آئندہ سماعت چھ نومبر کوہوگی۔

    یاد رہے گزشتہ روز چیف جسٹس نے نیب کی اپیل پر سماعت کے لیے مقرر کرکے بینچ تشکیل دیا تھا، جو چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تھا، لیکن طبیعت ناسازی پرجسٹس عمرکی جگہ جسٹس مظہر کو بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

    یاد رہے نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    تین اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف آج احتساب عدالت میں موجود ہیں جبکہ وکیل صفائی خواجہ حارث جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ ایک معاملہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کی اصل ملکیت جاننا بھی تھا، فاضل جج نے فیصلے میں اضافی نوٹ لکھا کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت واضح نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ درست ہے دروان تفتیش ایک معاملہ کیپٹل ایف زیڈ ای کا تھا، جج نے کہا تھا کیپیٹل ایف زیڈ ای پرمزید وضاحت کی ضرورت ہے۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ حسن نوازنے کہا کمپنی01-2002 کے درمیان بنی جب خاندان جلا وطن تھا، حسن نوازنے کنفرم کیا 6 لاکھ 50 ہزارپاؤنڈ کی ٹرانزیکشن کیپیٹل ایف زیڈ ای کوکی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نوازکے مطابق مخصوص حالات کے باعث قرض اسی رات واپس دیا گیا، حسن نوازنے کہا کوئنٹ پنڈگٹن کی پراپرٹی خسارے میں فروخت کرنا پڑی۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ حسن نوازنے کہا کوئنٹ پنڈگٹن نے کیپیٹل ایف زیڈای کوقرض واپس نہیں کیا، حسن نوازنے کہا وہ دبئی میں جائیداد خریدنا چاہتے تھے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ دبئی میں جائیداد کے لیے کیپیٹل ایف زیڈ ای کو6 لاکھ 50 ہزارپاؤنڈ دیے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ صفحات دیکھیں تو گواہ ہمارے ساتھ گیم کھیل رہے ہیں، واجد ضیاء کے ازخود بیان سے متعلق سوال پوچھ رہا ہوں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ جوشخص 3 صفحات کو 100 صفحات بنا دے وہ کیا نہیں کرسکتا، صفحات سے متعلق ایسی بات کرنے پرمعذرت خواہ ہوں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میں نے حقائق بتا دیے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈسکرپشن سے متعلق سوال فضول سی بات لگ رہی ہے، آپ کا یہ سوال بنتا ہی نہیں اگلا سوال پوچھیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ میں سوال پوچھوں گا تو بات واضح ہوگی، احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایک بات پرآپ 6 سوال پوچھ رہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ میں نے سوال پوچھنا ہی پوچھنا ہے نہ پوچھوں گا توکیا ہوگا، واجد ضیاء نے کہا کہ یہ درست نہیں کہ ڈسکرپشن دی ہوئی ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جوبات آپ کی جیب یا بیگ میں ہے وہ بھی نکلواؤں گا جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ پہلے آپ یہاں کی بات توبتائیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ اس دستاویزپر پہلے بھی پورا ایک دن جرح کرچکے ہیں، خواجہ حارث اس جرح کو دیکھ کر سوال کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ سورس دستاویزات میں 2 ٹریڈنگ لائسنس شامل ہیں، دونوں ٹریڈنگ لائسنس یکم اکتوبر2001 کو جاری ہوئے، دونوں ٹریڈنگ لائسنس کی مدت 30ستمبر 2013 تک تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ یہ درست ہے ایک تیسرا ٹریڈنگ لائسنس بھی تھا، یہ درست ہے تیسرے لائسنس کورپورٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کے اسسٹنٹ رجسٹرارکا بینک کولکھا خط بھی ہے، جےآئی ٹی ٹیم تصدیق کے لیے ٹریڈنگ لائسنس دبئی لے کرگئی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ رپورٹ کاحصہ بنائے گئے 2 میں سے ایک لائسنس دبئی لے کر گئے، تیسرا لائسنس جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ نہیں وہ بھی لے کر گئے۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈای کا بینک کولکھا خط دبئی جانے والی ٹیم کے پاس تھا، درست ہے تینوں دستاویزات پردبئی کی اتھارٹی کی تصدیق نہیں۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران خواجہ حارث نے سوال کیا تھا کہ آپ نے جبل علی فری ذون اتھارٹی سے کوئی سرٹیفکیٹ حاصل کیا کہ نوازشریف نے تنخواہ لی ؟ جس پر واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ میں نے جو دستاویز پیش کی ہے کہ وہ یہی ہے کہ تنخواہ لی گئی ہے۔

    عدالت میں گزشتہ روز فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی کمپنی سے تنخواہ کا کوئی سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ہمارے نوٹس میں آیا تھا کہ کیپٹیل ایف زیڈ ای کی دستاویز متحدہ عرب امارات میں کسی قونصلیٹ سے تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

  • نوازشریف پرکیسزان کے دورحکومت میں ہی بنے ‘  پرویزالٰہی

    نوازشریف پرکیسزان کے دورحکومت میں ہی بنے ‘ پرویزالٰہی

    لاہور: اسپیکرپنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ حمزہ شہبازنے اسپیکرکے خلاف جیسی زبان استعمال کی ریکارڈ دیکھ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ نوازشریف پرکیسزان کے دورحکومت میں ہی بنے، نوازشریف پرکیسزمیں پنجاب اسمبلی یا اسپیکرکا کیا قصورہے۔

    انہوں نے کہا کہ حمزہ شہبازنے اسپیکرکے خلاف جیسی زبان استعمال کی ریکارڈ دیکھ لیں، پنجاب اسمبلی میں کیا ہوا ریکارڈ دیکھ لیں میں نے اپنا جمہوری حق ادا کیا۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ یہ لوگ جس راستے پرچل پڑے ہیں ان کومعلوم ہی نہیں نتیجہ کیا ہوگا، پنجاب اسمبلی میں توڑپھوڑسے جو نقصان ہوا وہ ان کودینا پڑے گا۔

    پرویزالٰہی نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں پی ٹی آئی ممبران نے کبھی میزنہیں توڑے، ہم نے احتجاج ضرورکیا کبھی گلا نہیں پکڑا، میزنہیں توڑے۔

    انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے اسپیکرپنجاب اسمبلی نے 3 مرتبہ پی ٹی آئی ممبران کواسمبلی سے نکالا، جواقدامات کیے جا رہے ہیں اس کے ثمرات جلدعوام کونظرآئیں گے۔

    شہباز شریف خواجہ آصف کے خلاف گواہی دے چکے ہیں: پرویز الہیٰ کا دعویٰ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویزالٰہی نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف خواجہ آصف کے خلاف گواہی دے چکے ہیں.

  • نوازشریف کو شہبازشریف قطعی برداشت نہیں، بس مجبوری میں ساتھ چل رہے ہیں: شیخ‌ رشید

    نوازشریف کو شہبازشریف قطعی برداشت نہیں، بس مجبوری میں ساتھ چل رہے ہیں: شیخ‌ رشید

    لاہور: وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ شہبازشریف کا ایک بھی کیس صاف شفاف نہیں، نندی پور کی کمپنی بلیک لسٹ نہ ہو، تو سیاست چھوڑ دوں گا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ریل کے بغیرسی پیک کا کوئی تصورنہیں، اسی ضمن میں دو نومبر کو چین کا دورہ کریں گے.

    شیخ رشید نے کہا کہ ملک میں تباہی چند افراد کی خواہشات کی وجہ سے ہوئی، فالودے والے کے اکاوئنٹ میں اربوں روپے نکل آتے ہیں، غریبوں کے کندھوں پرپیسے منتقل کیے جاتے ہیں.

    وزیر ریلوے نے کہا کہ قوم کے ساتھ مذاق ہورہا ہے، جعلی دستاویزات بنائی جارہی ہیں، بدعنوان افراد کو اسمبلیوں میں نہیں آنا چاہیے.


    مزید پڑھیں: وزیرریلوے کا 30اکتوبر تک ریلوے ٹریکس کے قریب اسکول اور چھوٹی فیکٹریاں بند کرنے کا اعلان


    شیخ رشید نے انکشاف کیا کہ نوازشریف کو شہبازشریف قطعی برداشت نہیں، بس مجبوری میں ساتھ چل رہے ہیں، نظریہ ضرورت شریف خاندان میں بھی موجود ہے، نوازشریف کی وجہ سے اب لوگوں نے شریف نام رکھنا چھوڑدیا ہے۔

    یاد رہے کہ آج وزیر ریلوے نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 30 اکتوبر تک ملک بھرمیں ریلوے ٹریکس کے قریب اسکول اور چھوٹی فیکٹریاں بند کردی جائیں گی۔

  • احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی

    احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس پر سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف احتساب عدالت میں موجود رہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان آج دوسرے روز بھی قلمبند کیا گیا۔

    استغاثہ کے گواہ نے سماعت کے آغاز پر قطری شہزادے کا عدالت کو لکھا گیا خط احتساب عدالت میں پیش کیا جس پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آفاق احمد جب عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے یہ خط نہیں دکھایا۔

    واجد ضیاء نے جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے حماد بن جاسم کولکھا گیا خط اور دوحہ میں پاکستانی سفارت خانے سے سعدیہ گوہرکا دفترخارجہ کولکھا گیا خط بھی عدالت میں پیش کیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے احتساب عدالت کو بتایا کہ سعدیہ گوہرنے اپنے خط کے ساتھ قطری شہزادے کا خط بھیجا۔

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت میں 24 مئی 2017 اور 6 جولائی 2017 کا لکھا گیا خط پیش کیا، انہوں نے بتایا کہ 6 جولائی 2017 کودفترخارجہ کے آفیشل ای میل اکاوئنٹ پرموصول ای میل کے ساتھ قطری شہزادے کا جےآئی ٹی کولکھا گیا خط بھی منسلک تھا۔

    واجد ضیاء نے قطری شہزادے کے ساتھ خط وکتابت کی رپورٹ اورڈیلوری رپورٹ، فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ کی 2002 سے 2016 کی فنانشل اسٹیٹمنٹ عدالت میں پیش کیں۔

    احتساب عدالت کے معزز جج نے گزشتہ روز سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ سپریم کورٹ نے اس کے بعد مزید وقت نہ دینے کا کہا ہے۔

    خواجہ حارث نے واجد ضیاء کی جانب سے طارق شفیع کا بیان حلفی پیش کرنے پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ طارق شفیع نہ اس کیس میں گواہ ہیں نہ ہی ملزم ہے۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ طارق شفیع کا بیان حلفی قانون کے مطابق تصدیق شدہ نہیں، طارق شفیع کا بیان حلفی شہادت کے طورپرپیش نہیں کیا جاسکتا۔

    واجد ضیا نے نواز شریف کی کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کا بھی ریکارڈ پیش کردیا۔ دستاویزات میں جفزا اتھارٹی کا تصدیقی خط اور ملازمت کے معاہدے کی کاپی شامل ہے۔

    دستاویزات میں نواز شریف کو تنخواہ ادائیگی کا اسکرین شاٹ بھی شامل ہے۔ خواجہ حارث کی جانب سے دستاویزات پر اعتراض لکھوا دیا گیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ دبئی جانے والے جے آئی ٹی ممبران کو بطور گواہ پیش نہیں کیا گیا، جفزا اتھارٹی کے خط پر دستخط کرنے والے کا بھی بیان قلمبند نہیں کیا گیا جبکہ پیمنٹ شیٹ کے اسکرین شاٹ پر کسی کے دستخط نہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دستاویزات کو بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت میں کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت

    یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔

  • جب ہماری حکومت تھی تو ڈالرایک ہی جگہ پرکھڑا رہا‘ نوازشریف

    جب ہماری حکومت تھی تو ڈالرایک ہی جگہ پرکھڑا رہا‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں اعتماد پرپاکستان کےعوام کا مشکورہوں۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ہماری توقعات سے بڑھ کرنشستیں ملیں۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے60 دنوں میں ضمنی انتخابات میں ایسا نتیجہ پہلی بار آیا، ضمنی انتخابات میں پیغام مل گیا کہ آنے والا وقت کیسا آرہا ہے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی دل وجان سے محنت کی اورکام کیا، ہماری حکومت میں ڈالرایک ہی جگہ پرکھڑا رہا۔

    نوازشریف نے کہا کہ ڈالرکی قیمت عوام کے سامنے ہے، مہنگائی کی صورت حال بھی دیکھ لیں، ہمارے دورمیں مہنگائی نہیں تھی عوام خوش تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈالرکی قیمت بڑھنا موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے، نئی حکومت کو50،55 دن ہوئے ہیں اورصورت حال دیکھ لیں۔

    سابق وزیراعطم نوازشریف نے کہا کہ محنت اورجانفشانی سے بطوروزیراعظم کام کیا جس کا عجیب صلہ مل رہا ہے۔

    ضمنی انتخابات 2018: نتائج مکمل، پی ٹی آئی اورمسلم لیگ ن چارچارنشستوں پر کامیاب

    واضح رہے کہ ضمنی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی کی 11 نشستوں میں سے 4،4 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

  • اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ ہم سرخرو ہوئے‘ آصف کرمانی

    اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ ہم سرخرو ہوئے‘ آصف کرمانی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ ضمنی الیکشن میں بھی چھوٹی موٹی غلطیاں تھی، جو ٹھیک ہے اس کو ٹھیک کہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں احتساب عدالت کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہ غریب دشمن پالیسیوں پرعوام نے عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

    آصف کرمانی نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں بھی چھوٹی موٹی غلطیاں تھی، جو ٹھیک ہے اس کو ٹھیک کہیں گے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ ہم سرخرو ہوئے، عام انتخابات پر تحفظات صحیح ثابت ہوگئے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے ضمنی انتخابات پراثرانداز ہونے کی کوشش کی، مسلط حکومت نے ن لیگ کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی۔

    ضمنی انتخابات 2018: نتائج کا سلسلہ جاری، پی ٹی آئی اور ن لیگ چار چار نشستوں پرکامیاب

    واضح رہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی 35 نشستوں پرہونے والے ضمنی انتخابات کے غیرحتمی وغیرسرکاری نتائج آگئے جس کے مطابق تحریک انصاف اور ن لیگ نے قومی اسمبلی کی 4،4 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ ق لیگ نے 2 اور ایم ایم اے نے ایک نشست جیتی۔

  • العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    خواجہ حارث نے سابق وزیراعظم کی آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جس پر معزز جج نے استفسار کیا کہ میاں صاحب نہیں آئے؟۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے نوازشریف کو طلب کر رکھا ہے۔ عدالت نے نوازشریف کی آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث استغاثہ کے گواہ محبوب عالم پرجرح کی۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ایم ایل اے کے جواب کے لیے سعودی حکام کو یاد دہانی کے 3 خط لکھے، 2 خطوط سعودی حکام اور ایک سعودی سفیرکے نام لکھا گیا۔

    محبوب عالم نے کہا کہ 17اگست 2017 اور15 نومبر2017 کا خط ڈی جی آپریشنزکے نام تھا جو پہلے ہی عدالت میں پیش کرچکا ہوں۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ڈی جی آپریشنزکے نام 6 مختلف تاریخوں کو خطوط لکھے۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 21اگست 2017 کے خط کےعلاوہ 20 خطوط جمع کرائے گئے جن میں سے 3 خطوط یاد دہانی کے لیے لکھے گئے، جو میرے پاس لفافہ آیا ان میں صرف 2 خط ہیں۔

    محبوب عالم نے کہا کہ حسین نوازکی درخواست کے ساتھ لیٹر آف کریڈٹ منسلک تھا، ایم ایل اے کے جواب میں گڈزبھجوانے کا مقام دبئی اور منزل جدہ ہے۔

    استغاثہ کے گواہ کے مطابق لیٹرآف کریڈٹ میں گڈز بھجوانے کا مقام شارجہ اورمنزل جدہ ہے، کسی گواہ نے ہل میٹل اورالعزیزیہ کے قیام کی تاریخ پربیان نہیں دیا۔

    محبوب عالم نے عدالت میں بتایا کہ نوٹس میں نہیں آیا کہ ہل میٹل مختلف فیزز میں قائم ہوئی۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کسی گواہ نے بتایا حسن، حسین نوازشریف کی زیرکفالت رہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ نہیں کسی گواہ نےنہیں بتایا بیٹے نوازشریف کی زیرکفالت رہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا کسی گواہ نے بتایا نواز شریف نے رقوم بھیجیں جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں کسی گواہ نے نہیں بتایا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا 1999سے 2013 تک نوازشریف سرکاری عہدے پررہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ 1999سے2013 تک نوازشریف سرکاری عہدے پرنہیں رہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کوئی ایسا اکاؤنٹ ملا جس سے نوازشریف نے بیٹوں کورقم بھیجی ہو؟ جس پر استغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ نہیں ایسا کوئی اکاؤنٹ سامنے نہیں آیا۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی مزید سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز، ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن ختم

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی جانے والی العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کی مہلت کل ختم ہوگئی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک مدت میں توسیع کے لیے عدالت عظمیٰ کو خط لکھیں گے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 27 اگست کو ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا جس کی مدت کل مکمل ہوچکی تھی جبکہ نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے ڈیڈ لائن میں 5 بار توسیع ہوچکی ہے۔

    واضح رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اورتفتیشی افسر پرجرح جاری ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے۔

  • نیب  کی نوازشریف، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر  کی ضمانت منسوخی کیلئے تیاری شروع

    نیب کی نوازشریف، مریم اور کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منسوخی کیلئے تیاری شروع

    اسلام آباد : ایون فیلڈ کیس میں نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز ، کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت منسوخی کیلئے تیاری شروع کردی ہے،رواں ہفتے سپریم کورٹ میں درخواست میں دائر کئے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کی ضمانت پر رہائی کے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی تیاری شروع کردی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے کی کاپی حاصل کرلی ہے، فیصلے میں قانونی سقم کو مدنظر رکھ کر اپیل دائر کی جائے گی۔

    نیب حکام نے پراسیکیوشن کو بھرپور طریقے سے کیس لڑنےکی ہدایت کی ہے۔

    ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف رواں ہفتے سپریم کورٹ میں درخواست میں دائر کئے جانے کا امکان ہے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، شریف خاندان کی رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    فیصلے کے مطابق فیصلہ اپیلوں کا کیس متاثرنہیں کرے گا، احتساب عدالت کےحکم نامے کو اپیلوں کی سماعت ہونے تک موخر کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ   میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی

    احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت میں پیش نہ ہوئے۔

    خواجہ حارث کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ صاحب کی طبعیت خراب ہے، معزز جج نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ ملزم اپنی مرضی سے آئے۔

    نیب کے وکیل نے کہا کہ نواز شریف نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر نہیں کی، یہ مرضی سے عدالت کو چلانا چاہتے ہیں۔

    خواجہ حارث کے معاون وکیل نے کہا کہ جس طرح کے الفاظ استعمال کیے جا رہے ہیں وہ نہیں کرنا چاہتا، نیب کے وکیل نے کہا کہ معاون وکیل کی موجودگی میں گواہ کا بیان قلمبند کیا جائے۔

    احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ 5منٹ میں معلوم کر کے بتائیں ورنہ نوازشریف کے وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔

    معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف سے بات ہوئی ان کا کہنا ہے کہ وہ الجھن کا شکارتھے، الجھن کی وجہ سے تاریخوں پرحاضرنہیں ہو سکے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ نوازشریف کا الجھنا بنتا ہے، باقی وکلابھی کیا الجھن کا شکار ہوگئے تھے۔

    معاون وکیل نے کہا کہ خواجہ حارث کل بھی پیش نہیں سکیں گے ان کی طبیعت خراب ہے، معزز جج نے کہا کہ خواجہ حارث کو کیسے پتا کہ وہ 2 دن بیمار رہیں گے۔

    خواجہ حارث کے معاون وکیل منور دوگل نے نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کردی۔