Tag: نوازشریف

  • بغاوت کا مقدمہ ، نوازشریف 8 اکتوبر کو طلب، سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    بغاوت کا مقدمہ ، نوازشریف 8 اکتوبر کو طلب، سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    لاہور : سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر نواز شریف کو آٹھ اکتوبر کو طلب کرلیا اور سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نواز شریف اور سرل المیڈا پیش نہ ہوئے ۔

    .میاں نواز شریف کے وکیل نصیر بھٹہ نے عدالت سے گزشتہ سماعت پر پیش نہ ہونے پر معذرت کی عدالت نے مکالمہ کیا کہ بھٹہ صاحب آپ کو کتنے خون معاف ہیں آپ آئے حاضری بھی لگوائی لیکن پھر دوبارہ پیش نہیں ہوئے۔

    نصیر بھٹہ نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں میاں نواز شریف صاحب نے بھی آنا تھا لیکن.بیگم کلثوم نواز کی تعزیت کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے پیش نہیں ہوئے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اپ ایک مرتبہ پیش ہوں پھر قانونی راستہ اختیار کرلیں.

    عدالت نے نجی اخبار کے رپورٹر سرل المیڈا کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئے اور ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد کو حکم دیا کہ سرل المیڈا کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرے۔

    عدالت نے سرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی دے دیا ۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس شخص کے ساتھ نرمی برتتے ہیں جو عدالتوں کا احترام کرتے ہیں جو عدالتوں کا احترام نہیں کرتے کسی معافی کا مستحق نہیں.

    عدالت نے سرل المیڈا کے وکیل سے استفسار کیا کہ ہم سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہیں، اپ بیان حلفی جمع کرائیں کہ سرل المیڈا اگلی سماعت پر پیش ہوگا.

    سرل المیڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں بیان حلفی جمع نہیں کرا سکتا لیکن امید ہے کہ وہ پیش ہوگا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی آپریشن کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی اور شاہد خاقان عباسی کو حاضری سےاستثنیٰ کے لئے درخواست دینے کا حکم دیا۔

    عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آٹھ اکتوبر کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے دس لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی تھی جبکہ اسلام آباد پولیس کو سرل المیڈا سے بھی نوٹس کی تعمیل کرانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بغاوت کے مقدمے کی درخواست ، شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری

    یاد رہے درخواست گزار کا کہنا تھا نواز شریف نے بمبئی حملوں کے متعلق بیان دیا، جس پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلایا گیا اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بند کمرے کی کارروائی کی تفصیلات نواز شریف کو بتائیں اور اس طرح اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آٹھ اکتوبر کو طلب کرلیا جبکہ سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے عدالت نے قرار دیا ہے کہ عدالتوں کے احترام نہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں

    درخواست میزن مزید کہا گیا تھا نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق سرل المیڈا کو انٹرویو دیا، جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا اور شاہد خاقان عباسی نے مکمل معاونت کی لہذا نوازشریف اور شاہدخاقان کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جائے۔

    خیال رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

  • جیلر کے دفترمیں تصویر: وزیراعلیٰ کے حکم پر تحقیقاتی کمیٹی کا کام شروع

    جیلر کے دفترمیں تصویر: وزیراعلیٰ کے حکم پر تحقیقاتی کمیٹی کا کام شروع

    راولپنڈی : اڈیالہ جیل سے نوازشریف اور حنیف عباسی کی سپرنٹنڈنٹ آفس میں لی جانے والی تصویر لیک ہونے کے معاملہ پر دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی آج سے کام شروع کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی رہائی سے قبل جیل سپرٹنڈنٹ کے کمرے میں قیدی حنیف عباسی اور دیگر کی موجودگی میں لی جانے والی تصویر کی تحقیقات سے متعلق بنائی جانے والی کمیٹی نے کام شروع کردیا۔

    کمیٹی میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملتان ریجن اور آئی جی جوڈیشل شامل ہیں، کمیٹی آج اڈیالہ پہنچ کر معاملے کی تحقیقات کا آغاز کرے گی۔ موبائل کیمرے کے سپرنٹنڈنٹ آفس تک جانےکی انکوائری کی جائےگی۔

    اس حوالے سے ذرائع آئی جی جیل آفس کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی تین روز میں انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی رپورٹ پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: جیلر کے کمرے میں حنیف عباسی کی موجودگی، وزیراعلیٰ کا نوٹس، تحقیقات کا حکم

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ یہ تصویر نوازشریف کی ضمانت کے بعد کی ہے اور جیل کے اندر کی نہیں، سپرنٹنڈنٹ حنیف عباسی یا کسی بھی قیدی کو اپنے دفتر بلاسکتا ہے، کسی بھی قیدی کی رہائی کی خوشی میں مٹھائی کا آنا معمول کی بات ہے۔

  • بلاول بھٹو نے نوازشریف کی رہائی کو شریف خاندان کے لئے ریلیف قرار دے دیا

    بلاول بھٹو نے نوازشریف کی رہائی کو شریف خاندان کے لئے ریلیف قرار دے دیا

    کراچی: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نوازشریف کی رہائی کے فیصلہ کو شریف خاندان کے لئے ریلیف قرار دے دیا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی پر ردعمل دیتے ہوئے کیا۔

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کلثوم نوازکی وفات کے بعد شریف خاندان مشکل دورسے گزر رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں عدالت کے قانونی پہلوؤں پر کمنٹ نہیں کرسکتے، ابھی عدالتوں کو اپیلوں پرفیصلہ کرنا ہے، کیس ختم نہیں ہوا۔

    بلاول بھٹوزرداری  کے مطابق پیپلزپارٹی یقین رکھتی ہے کہ عدالتیں کسی سیاسی انتقام کا حصہ نظر نہیں آئیں گی۔

    پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور  آزادعدلیہ کسی بھی جمہوری نظام کے لئے ضروری ہے۔


    مزید پڑھیں: نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا


    یاد رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر ) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سماعت کی۔

    ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز،کپیٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا.

    واضح رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔

  • نوازشریف پھرسرخرو ہوئے، عوام جلد اپنے مقبول لیڈرکو اپنے درمیان پائیں گے: حمزہ شہباز

    نوازشریف پھرسرخرو ہوئے، عوام جلد اپنے مقبول لیڈرکو اپنے درمیان پائیں گے: حمزہ شہباز

    لاہور: مسلم لیگ ن کے سینئر  رہنما حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا.

    حمزہ شبہاز کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں، نوازشریف پھرسرخرو ہوئے. اسلام آباد ہائیکورٹ کےفیصلے پر شکرادا کرتے ہیں.

    پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ عوام جلد اپنےمقبول لیڈرکواپنے درمیان پائیں گے۔ آج اللہ کےفضل سے ایک کیس میں فیصلہ آگیا ہے، باقی فیصلے بھی جلد آئیں‌ گے. سچ سچ ہوتا ہے.


    مزید پڑھیں: ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم


    یاد رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر ) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سماعت کی۔

    ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز،کپیٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا.

  • سزائیں ابھی معطل ہوئی ہیں منسوخ نہیں، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے،فیصل جاوید

    سزائیں ابھی معطل ہوئی ہیں منسوخ نہیں، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے،فیصل جاوید

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ نوازشریف، مریم نواز، محمد صفدر اب بھی مجرم ہیں، سزائیں ابھی معطل ہوئی ہیں منسوخ نہیں، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی سینیٹر فیصل جاوید نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شریف خاندان کی سزا معطلی کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے کرپشن کے الزامات اب بھی موجود ہیں، نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر اب بھی مجرم ہیں اور سزا موجود ہے۔

    فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے صرف سزا معطل کی ہے، منسوخ نہیں کی، ان کی منزل اڈیالہ ہی ہے۔

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف،مریم نوازاور صفدرکی سزا معطلی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دیا جبکہ عدالت نے تینوں کو پانچ پانچ لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

    مزید پڑھیں : ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    خیال رہے لندن فلیٹس سے متعلق ایوان فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے چھ جولائی کو فیصلہ سناتے ہوئے نوازشریف کو گیارہ سال، مریم نوازکو سات سال اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    نواز شریف اور مریم نواز 13 جولائی کو لندن سے پاکستان آئے تو انھیں گرفتار کرلیا گیا تھا، جس کے بعد تینوں مجرمان نے سزاؤں کے خلاف سولہ جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز،کپیٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کی۔ نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر اکرم قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔

    نیب کے پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجرمان کا دعویٰ ہے کہ 1978 میں گلف اسٹیل کے75فیصد شیئر فروخت کیے، پھر مجرمان نے دعویٰ کیا 80 میں 25 فیصد شیئر 12ملین درہم میں فروخت کیے، مجرمان کے مطابق لندن فلیٹس کی رقم کی بنیاد یہی12ملین درہم ہیں، 12 ملین درہم کی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور شیئرزفروخت کے معاہدے کی یواےای حکام نے تصدیق نہیں کی۔

    پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں ہم نے یہ دستاویزات پیش کیں، جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ قریشی صاحب نیب اورجےآئی ٹی میں فرق ہے، نیب جےآئی ٹی نہیں الگ ادارہ ہے تو پراسیکیوٹر نے کہا نیب کو اختیار ہے کہ تفتیش میں کسی بھی ادارے سے معاونت لے۔

    جس پرعدالت نے استسفارکیا کہ گلف اسٹیل سےمتعلق دستاویزات درخواست گزاروں نے پیش کیں؟، نیب پراسیکیوٹر کا جواب میں کہنا تھا کہ یہ مؤقف سپریم کورٹ میں ملزمان کی طرف سےاختیار کیا گیا ہے، مریم نواز کی طرف سے متفرق درخواست کے ذریعےمؤقف لیاگیا، مریم نواز نے سی ایم اے نمبر7531کے ذریعے دستاویزات دیں، دستاویزات میں قطری خاندان سے کاروباری معاملات کا ذکرکیا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ ساری کی ساری کہانی مریم کےگردہی گھوم رہی ہے، مریم نواز نے انٹرویو میں کہا پاکستان یا بیرون ملک جائیداد نہیں، دستاویزات میں مریم نواز کو نیلسن اور نیسکول کی بینفشل آنرکہا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے بیفشل آنر ہونے کو چھپانے کی کوشش کی گئی ، مریم نواز نے خود کہا کہ وہ والد کے زیرکفالت ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ رابرٹ ہیڈلے نے کہا کیلبری فونٹ2005 میں موجود تھا، نیب پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا سرکبھی کوئی سوال خواجہ صاحب سے بھی پوچھ لیں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے یہ بات تو لائٹ موڈ میں ہوگئی،اچھی بات ہے، انہیں بھی سنا ہے، کچھ سوالات ذہن میں تھے آپ سے پوچھے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا نیب نے ملزمان کے معلوم ذرائع آمدن کو کہاں تفتیش کیا ہے، معلوم آمدن تو یہی 12ملین ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا ملزمان کا مؤقف ہے انہوں نے 12ملین سے ساری جائیداد بنائی، عدالت نے سوال کیا کیاخالد عزیز اور غنی الرحمان کیس کا پرنسپل یہاں لاگو نہیں ہوسکتا؟

    پراسیکیوٹر نیب نے جواب میں کہا جی بالکل،انہوں نےمعلوم ذرائع آمدن بتانے کیلئے4 گواہ پیش کیے، کیس مختلف ہے، ملزمان کی طرف سے کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہنا تھا کوئی کیس بتادیں جس میں بار ثبوت ملزمان پر ڈالاگیا ہو، نیب پراسیکیوٹر نے کہا حاکم زرداری کیس اوراحمدریاض شیخ کےکیس میں بھی یہی ہوا، حاکم زرداری اوراحمد ریاض شیخ میں بار ثبوت ملزمان پر ڈالا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا مریم نوازکی خودساختہ ٹرسٹ ڈیڈ کہیں رجسٹرڈنہیں ہے، ٹرسٹ ڈیڈمیں کیلبری فونٹ کے ذریعے نیلسن،نیسکول کا ذکرہے، ٹرسٹ ڈیڈ کی آئینی حیثیت سے متعلق نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈریفرنس میں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نوازاور داماد صفدر کی سزائیں معطل کرنے کی درخواستیں منظور کرلیں اور تینوں کو ضمانت پر رہا کرنےکا حکم دے دیا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو آج ہر صورت دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کررکھی ہے جبکہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ نیب دلائل مکمل نہ کرسکا تو تحریری جواب پرفیصلہ دے دیا جائے گا۔

    پراسیکیوٹر نیب نے استدعا کی تھی کہ میری گزارش ہے کہ یہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں، عدالت سزا معطلی کی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ سنا دے، عدالت قابل سماعت ہونے پر فیصلہ سنا دے تو میرٹس پر دلائل دے دیتا ہوں۔

    یاد رہے 17 ستمبر کو سپریم کورٹ نے نوازشریف اور مریم نواز کی سزامعطلی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نیب کو بیس ہزار جرمانہ بھی کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    ہائی کورٹ نے سزامعطلی کی درخواست نیب کی اپیل سے پہلے سننے کا فیصلہ دیا تھا اور نیب نے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔

    خیال رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔

    سزا سے گرفتاری تک

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    جولائی 16 کو نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر نے اپنے وکلا کے ذریعے سزا معطلی کے لیے اسلام اباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دورکنی بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی۔

    جولائی 17 کو اپیلیں سماعت کے لیے منظور ہوئی اور اسلام اباد ہائی کورٹ میں تعطیلات کے باعث سماعت 31جولائی تک ملتوی کر دی گئی، جس کے بعد 31 جولائی کو ملزمان کے وکلا نے کیس پر دلائل کا اغاز کیا تب سے آج تک اس کیس میں مجموعی طور پر 18سماعتیں ہو چکی ہیں۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا جاچکا ہے جبکہ بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • کل تک کلثوم نوازکی صحت کےلیےدعا کررہےتھے، آج ان کی مغفرت کےلیےدعا کررہے ہیں‘ نواز شریف

    کل تک کلثوم نوازکی صحت کےلیےدعا کررہےتھے، آج ان کی مغفرت کےلیےدعا کررہے ہیں‘ نواز شریف

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو آج سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    سماعت سے پہلے بیگم کلثوم نواز کی مغفرت کے لیے دعا کی گئی۔ دعا کے دوران سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ امید ہے ہائی کورٹ میں دلائل مکمل ہو جائیں گے، کل کیس زیر سماعت ہونے کے باعث دلائل مکمل نہ ہوسکے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ امید ہے ہم ہائی کورٹ میں دلائل مکمل کر لیں گے۔

    معزز جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    بعدازاں احتساب عدالت کے باہرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کل تک کلثوم نوازکی صحت کے لیے دعا کر رہے تھے، آج ان کی مغفرت کے لیے دعا کر رہے ہے۔

    خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت پرواجد ضیاء سے سوال کیا تھا کہ وہ آرڈر کہاں ہے جس میں والیم 10سیل یا پیک نہ کرنے کا حکم ہے جس پرنیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا تھا کہ والیم 10کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دینی چاہیے تھی۔

    جے آئی ٹی کے والیم 10 سے متعلق سوال پرنیب پراسیکیوٹرکا اعتراض

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس سے متعلق خواجہ حارث گواہ واجد ضیاء سے سوالات نہیں کرسکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب کاپیاں دی گئی تھیں تب والیم 10 کے لیے درخواست دیتے۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں ابھی درخواست دے دیتا ہوں، میں نے بے معنی اور بے تکے سوال نہیں پوچھنے۔ ان کا کہنا تھا کہ والیم 10 سے متعلق 3 سے 4 سوال اورپوچھوں گا۔

  • نوازشریف، مریم نواز اور محمد صفدر سخت سیکیورٹی میں دوبارہ اڈیالہ جیل منتقل

    نوازشریف، مریم نواز اور محمد صفدر سخت سیکیورٹی میں دوبارہ اڈیالہ جیل منتقل

    لاہور : نوازشریف، مریم نواز اور محمد صفدر کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا، تینوں قیدیوں کو سخت سیکیورٹی میں جاتی امرا سے ایئرپورٹ منتقل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر ان کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے اڈیالہ جیل کے تینوں قیدیوں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو پیرول پر رہائی کی مدت ختم ہونے پردوبارہ اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

    روانگی سے قبل نوازشریف نے کلثوم نواز کی قبر پر حاضری اور اپنی والدہ سے ملاقات کی اس موقع پر مریم نواز بھی موجود تھیں، تینوں قیدیوں کو سخت سیکیورٹی میں جاتی امراء سے نور خان ایئر بیس منتقل کیا گیا۔

    بودا زاں انہیں خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد روانہ کیا گیا، ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور دیگر پارٹی رہنما بھی تینوں قیدیوں کے ساتھ انہیں اڈیالہ جیل تک چھوڑنے گئے۔

    یاد رہے کہ شہباز شریف کی درخواست پر محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے تینوں افراد کو 11ستمبر کی رات 12گھنٹے کیلئے پیرول پر رہا کیا گیا تھا جس کا وقت آج شام چار بجے ختم ہوا، پیرول کی مدت میں پہلے تین دن اور بعد ازں پانچ روز کی توسیع کی گئی۔

    یاد رہے کہ بیگم کلثوم نواز کا انتقال 11 ستمبر کو لندن میں گلے کے سرطان کے باعث طویل علالت کے بعد ہوا تھا، ان کی نمازِ جنازہ دو بار ادا کی گئی، ایک بار لندن میں اور دوسری بار جاتی امرا میں، انھیں 14 ستمبر کو میاں شریف کے پہلو میں سپردِ خاک کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا یافتہ ہیں اور13جولائی سے اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

  • شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف اور مریم نواز کی سزامعطلی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نیب کو بیس ہزار جرمانہ بھی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں شریف فیملی کے ریفرنس منتقل کرنے کے خلاف نیب کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں سپریم کورٹ نے اپیلوں کی شنوائی کے خلاف نیب کی درخواست مسترد کردی اور کہا نوازشریف اورمریم کی سزامعطلی پرسماعت جاری رہے گی۔

    اعلی عدالت نے نواز شریف کے ریفرنس احتساب عدالت نمبر دو منتقل کرنے کے خلاف بھی نیب درخواست خارج کردی۔

    چیف جسٹس نے غیر ضروری درخواستیں دینے پر نیب کو بیس ہزار جرمانہ کرتے ہوئے جرمانے کی رقم ڈیم فنڈز میں جمع کرونے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہائی کورٹ کا صوابدیدی اختیار ہے کہ کونسی درخواست پہلے سنے ، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے اس اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

    ٹرائل کورٹ پرسپریم کورٹ نے کہا احتساب عدالت بھی اپنی کارروائی میں آزاد ہے۔

    یاد رہے نیب  نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    نیب نے ہائی کورٹ کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کرنے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہائی کورٹ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) محمد صفدر کی سزا معطل نہیں کرسکتی۔

    درخواست کے مطابق نیب کا موقف لیے بغیر شریف فیملی کی سزا معطل نہیں کی جاسکتی جبکہ ہائی کورٹ کو سزا معطلی کا اختیار بھی نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ نیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی، نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

    واضح رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

  • بیگم کلثوم نوازکی رسم قل آج جاتی امرا میں ہوگی

    بیگم کلثوم نوازکی رسم قل آج جاتی امرا میں ہوگی

    لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی رسم قل آج جاتی امرا میں ہوگی، انتظامات مکمل کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کی رسم قل آج ادا کی جائے گی جس کے لیے وہاں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    رسم قل میں خاندان کے افراد اور سینئرپارٹی رہنما شرکت کریں گے۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری آج جاتی امرا جائیں گے جہاں وہ کلثوم نواز کے انتقال پرنوازشریف اور دیگر سے تعزیت کریں گے۔

    بیگم کلثوم نواز کو جاتی امرا میں‌ سپرد خاک کردیا گیا

    یاد رہے کہ دو روز قبل جاتی امرا میں سابق خاتون اول بیگم کلثوم نوازکو میاں شریف کے پہلو میں سپردخاک کیا گیا تھا۔ تدفین کے بعد مولانا طارق جمیل نے دعا کرائی تھی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی اور داماد کیپٹن صفدر ریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا یافتہ ہیں اور تینوں کو کلثوم نواز کے انتقال کے باعث پیرول پررہا کہا گیا ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز طویل عرصہ برطانیہ میں زیرِ علاج رہنےکے بعد انتقال کرگئیں ، وہ طویل عرصے سے گلے کے سرطان میں مبتلا تھیں۔