Tag: نوازشریف

  • بیگم کلثوم نواز کی میت جاتی امرا پہنچا دی گئی

    بیگم کلثوم نواز کی میت جاتی امرا پہنچا دی گئی

    لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی میت جاتی امرا پہنچا دی گئی ہے، نماز جنازہ جاتی امرا کے میڈیکل سٹی گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی، مولانا طارق جمیل نمازہ جنازہ پڑھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف آج صبح بیگم کلثوم نواز کی میت کے ہمراہ لندن سے لاہور ایئرپورٹ پہنچے۔ کلثوم نواز کی میت پاکستان لانے والی پرواز پی کے 758 کو سوا گھنٹہ تاخیر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    میت کے ہمراہ ان کی صاحبزادی اسما نواز، حسن نواز اور حسین نواز کے صاحبزادے شہبازشریف اور دیگر اہلِ خانہ سمیت 13 افراد وطن واپس پہنچے ہیں۔

    بیگم کلثوم نواز کی میت کو ایئرپورٹ پروصول کرنے کے لیے شریف خاندان کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔

    سابق وزیراعظم کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ اور تدفین شریف میڈیکل کمپلیکس رائے ونڈ جاتی امرا میں کی جائے گی۔ انہیں نوازشریف کے والد میاں محمد شریف کے پہلو میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

    نماز جنازہ کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، جنازہ گاہ میں صفحوں کی نشاندہی کے لیے لائنیں لگائی گئی ہیں جبکہ لاؤڈ اسپیکر بھی نصب کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جاتی امرا کے اطراف میں 3 مقامات پرسیکیورٹی ہائی الرٹ رکھی گئی ہے جبکہ کارکنان کو سوئی گیس سوسائٹی کی جانب سے آنے کی اجازت ہوگی۔

    لندن: بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی

    اس سے قبل گزشتہ روز سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی نماز جنازہ لندن کے ریجنٹ پارک کی مسجد میں ادا کی گئی تھی ۔ اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔

    نماز جنازہ میں کلثوم نواز کے دونوں صاحبزادے حسن اور حسین نواز، شہبازشریف، سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار، سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری بھی شریک تھے۔

    بیگم کلثوم نوازانتقال کرگئیں

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 22 اگست کو تشخیص ہوئی تھی کہ سابق خاتون اول کلثوم نواز گلے کے کینسر میں مبتلا ہیں۔ وہ ایک گزشتہ ایک سال سے لندن میں زیرعلاج تھیں۔

    بیگم کلثوم نوازکی عمر 68 سال تھی اور وہ برصغیر کے مشہور پہلوان رستم ہند گاما پہلوان کی نواسی تھیں جبکہ 1971ء میں ان کی شادی نوازشریف سے ہوئی تھی۔

    کلثوم نواز کے سوگوران میں ان کے شوہر نوازشریف، بیٹیاں مریم صفدر اور اسما اور دو بیٹے حسن اور حسین نوازشامل ہیں۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں،  نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : نیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی، نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بنچ نے کی۔

    سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کے وکیل امجد پرویز جبکہ نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیب نے کیوں غلط بیانی کی۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اور نیب نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جی میں سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوا ہوں، اس بارے میں معلومات حاصل کریں گے، ابھی اس کیس میں اسپیشل پراسیکیوٹر جنرل ہائیکورٹ پہنچ رہے ہیں، ان سے پوچھ لیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے نیب ابھی نواز شریف سزا کے حوالے سے دلائل دیں، پھر بعد میں اس معاملے کو دیکھ لیتے ہیں۔

    نیب کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق جب نواز شریف کی باقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہوسکتا، جسٹس اطہر من اللہ نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ دلائل آج مکمل کریں گے؟ جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ آج تو ممکن نہیں ہے کے میں آج دلائل مکمل کروں۔

    نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر نے نواز شریف کے وکیل کو جھوٹا بھائی کہہ کر تعریف کی، جس پر خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ نیب کے وکیل پر سنلائس ہو رہا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اپیلوں کے سماعت کیلئے مقرر ہونے کے بعد سزا معطلی کی درخواست نہیں سنی جاسکتی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ٹرائل اور اپیلوں پر سماعت ایک ساتھ نہیں چل سکتی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر ٹرائل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہو سکتی ہے تو اپیل پر کیوں نہیں۔ اس اسٹیج پر سزا معطلی کی درخواست قابل سماعت نہیں۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا کوئی ایسا کیس بتا دیں جس میں روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی، جس پر نیب پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر عدالت کہے گی تو ایسے مقدمات کی تفصیلات پیش کر دیں گے، جس میں اعلی عدلیہ کی ڈائریکشن پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوئی۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ اس کیس کے خاص حالات ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے۔ درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا۔ پیر کو ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا، والدہ بیمار ہیں اور لاہور میں زیر علاج ہیں۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    بعد ازاں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے تھے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا ہم اپنے دلائل میں عدالت کو مطمئن کریں گے، ‏ابھی آپ نے صرف ایک سائیڈ کے دلائل سُنے ہیں۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ان کے وکیل نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے احتساب عدالت نے منظور کرلیا۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ والیم 10جب سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تو سیل کیا ہوا تھا، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ والیم 10جب سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تب سیل نہیں تھا۔

    نوازشریف کے وکیل نے واجد ضیاء سے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ نے تحریری طورپروالیم 10 سیل کرنے کا حکم دیا تھا جس پرگواہ نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے زبانی کہا تھا لیکن تحریری حکم نہیں تھا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ کیا کوئی تحریری حکم ہے جووالیم 10 سیل کرکے جمع کرایا جائے، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ میرے پاس کوئی تحریری حکم نامہ نہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ عدالتی حکم پروالیم 10سیل کرکے رجسٹرارآفس میں جمع کرایا، جے آئی ٹی ممبران نے والیم 10سیل کرکے جمع کرایا۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نےعدالت میں والیم 10کی کتنی کاپیاں جمع کرائیں؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یقین سے نہیں کہہ سکتا، مجھے یاد ہے 5 کاپیاں جمع کرائی تھیں۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ کتنی کاپیاں جمع کرائیں بتانے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، خواجہ حارث نے کہا کہ کیا والیم 10کی کوئی کاپی جےآئی ٹی نے اپنے پاس رکھی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی نے اپنے پاس والیم 10 کی کوئی کاپی نہیں رکھی، خواجہ حارث نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں آپ نے کہا تھا کاپی اپنے پاس رکھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میں نے بیان میں یہ نہیں کہا تھا جے آئی ٹی نے کاپی اپنے پاس رکھی، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کے کسی دوسرے ریفرنس میں پرانے بیان پرتضاد نہیں نکالا جا سکتا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی کردی۔

    خواجہ حارث نے گزشتہ روز سماعت کے آغاز پرعدالت کو آگاہ کیا تھا کہ نواز شریف کلثوم نواز کی وفات کے باعث لاہور میں ہیں، ان سے کارروائی کے حوالے سے ہدایات نہیں لے سکا۔

    انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ سماعت جمعرات تک ملتوی کی جائے تاکہ اپنے مؤکل سے ہدایات لے سکوں جس پر احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے تھے کہ کلثوم نوازبڑی شخصیت تھی، کارروائی چلانا مناسب نہیں۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔

    بیگم کلثوم نوازانتقال کرگئیں

    یاد رہے کہ 11 ستمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئی تھیں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں، نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کے دلائل مکمل

    اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پر نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے، کل نیب کے وکیل اپنے دلائل شروع کریں گے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا ہم اپنے دلائل میں عدالت کو مطمئن کریں گے، ‏ابھی آپ نے صرف ایک سائیڈ کے دلائل سُنے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نااہل وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں کی سماعت کی۔

    نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ جبکہ مریم نواز اور کپٹن صفدر کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

    دوران سماعت نواز شریف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان نہیں دیکھا، جس میں ایون فیلڈ کی ملکیت بتائی گئی ہو، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا اگر ملکیت نہ بتائی گئی ہو تو پھر نتائج کیا ہونگے؟

    اس پر وکیل دفاع نے کہا کہ معلوم ذرائع کا ہی علم نہ ہو تو تضادات معلوم نہیں کیے جا سکتے، جب معلوم ذرائع نہیں بتائے جائیں گے تو عدم مطابقت کا نہیں معلوم ہو سکتا اور یہ بہت بنیادی نکتہ ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا ‘کیا نواز شریف کا موقف یہ ہے کہ میاں شریف نے جائیداد تقسیم کی ہے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نواز شریف کا مؤقف ہے کہ ان کا جائیدادوں اور سرمایہ کاری سے کوئی تعلق نہیں، عدالت کے سامنے موقف یہ ہے کہ ان کا ان جائیدادواں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ فیصلے میں صرف زیر کفالت کا ذکر ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ‘کیا کبھی نیب نے زیر کفالت کو سزا ہوئی ہے، نیب کا موقف تھا کہ بچے زیر کفالت تھے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ بچے نواز شریف کے زیر کفالت نہیں تھے اور ریکارڈ پر ایسا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا 1993 میں بچے کس کے زیر کفالت تھے؟ تو خواجہ حارث نے بتایا اس وقت بچوں کا دادا زندہ تھا۔

    فاضل جج نے استفسار کیا میاں شریف کی حیات میں یہ کاروبار مشترکہ خاندانی تھا، جس پر وکیل نے کہا شیئر ہولڈنگ سب کی تھی، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بچے زیر کفالت تو دادا کے بھی ہو سکتے ہیں، کوئی ایسا ثبوت پیش کیا گیا کہ بچے نواز شریف کے زیر کفالت تھے؟

    جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت یا دستاویز موجود نہیں ہے اور واجد ضیا بھی ایسا کہتے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے معاشرے میں مشترکہ خاندانی نظام میں بچے کس کے زیر کفالت تھے، بار ثبوت نیب پر آتا ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے مریم نواز کے وکیل امجد پرویز سے استفسار کیا سزا بے نامی دار پر ہوئی، زیر کفالت کے معاملے پر نہیں، مریم نواز کو ٹرائل کورٹ نے بینیفشل اونر قرار دیا اور والد کی پراپرٹی چھپانے پر سزا سنائی۔

    مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے گواہ رابرٹ ریڈلے فونٹ کی شناخت کا ماہر نہیں تھا، سپریم کورٹ نے کہا تھا دستاویز جعلی ہوئیں تو معاملہ متعلقہ فورم کو بھجوایا جائے، فرد جرم سے نیب آرڈیننس شیڈول تھری اے کو حذف کردیا گیا تھا۔

    عدالت کا کہنا تھا مریم نواز کا کردار تو تب سامنے آئے گا جب نواز شریف کا اس پراپرٹی سے تعلق ثابت ہوگا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو دیکھنا ہے جو خود کہتا ہے کہ وہ مفروضے پر مبنی ہے، مفروضے کی بنیاد پر کرمنل سزا برقرار نہیں رہ سکتی، مریم نواز کا کردار تو تب سامنے آئے گا جب نواز شریف کا اس پراپرٹی سے تعلق ثابت ہوگا۔

    جس کے بعد نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا نے دلائل مکمل کر لئے، کل نیب کے وکیل اپنے دلائل شروع کریں گے، نیب پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے کہا کہ ابھی آپ نے یکطرفہ دلائل سنے ہیں، ہم تمام معاملات پر عدالت کی معاونت اور مطمئن کریں گے۔

    عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کےخلاف اپیلوں پرسماعت کل دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر  سماعت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہا تھا کہ  شک کی بنیاد پر کسی کو جیل میں نہیں رکھا جاسکتا ہے۔

    عدالت نے وکلاء درخواست گزار کو کل تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    خیال رہے گذشتہ روز سابق خاتون اول بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو  پیرول پر رہا کیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ جاتی امرا میں موجود ہے، جہاں وہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کریں گے ۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہائی کے بعد جاتی امراء پہنچ گئے

    نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہائی کے بعد جاتی امراء پہنچ گئے

    لاہور : نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اڈیالہ جیل سے پیرول پر رہائی کے بعد جاتی امراء پہنچ گئے، شہبازشریف کی جانب سے حکومت پنجاب سے ان کی رہائی کی درخواست کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے نوازشریف کی پیرول پر رہائی کےاحکامات جاری کیے جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا رہائی  کے بعد یہ تینوں شخصیات جاتی امراء پہنچے، جہاں وہ بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ اور تدفین  میں شرکت کریں گے ۔

    شہبازشریف نے ہوم سیکرٹری پنجاب کو 5روز کیلئے نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی پیرول پر رہائی کیلئے درخواست دی تھی، جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے تینوں کی پیرول پر رہائی کے فوری احکامات جاری کیے۔

    حکومت نے ان کو ابتدائی طور پر 12گھنٹے کیلئے رہا کیا ہے جس کے بعد پیر ول پر رہائی میں اضافہ کیا جائیگا،قانون کے مطابق نواز شریف  مریم اور کیپٹن صفدر کو 12گھٹنے سے زائد پیرول پر رہا نہیں کیا جا سکتا۔

    رہائی کے بعد نوازشریف، مریم اورکیپٹن صفدر کو بےنظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچایا گیا، جہاں سے وہ خصوصی پرواز سے لاہور روانہ ہوئے اور جاتی جاتی امراء پہنچے۔

    مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف رہائی سے سات گھنٹے قبل اڈیالہ جیل پہنچے تھے جہاں انہوں نے نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کی تھی۔

    انہوں نے نوازشریف سے مشاورت کے بعد پیرول پر رہائی کی درخواست دی جسے حکومت نے تینوں شخصیات کو انسانی ہمدردی کے تحت وقت سے پہلے پیرول پر رہا کیا، وزیراعظم عمران خان نے بھی نوازشریف کیلئے ہرممکنہ قانونی سہولت کی ہدایت کی تھی۔

    محکمہ داخلہ پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق نوازشریف، مریم اور کیپٹن ر صفدر کی 12گھنٹے کے لئے پیرول پررہائی کےاحکامات جاری کیے گئے، انسانی ہمدری کے تحت پیرول کی مدت میں 12گھنٹے بعد توسیع کا بھی قوی امکان ہے۔

    یاد رہے کہ سابق صوبائی وزیر راناثناءاللہ نے کہا تھا کہ نوازشریف پیرول پررہائی کی درخواست نہیں دیں گے, راناثناءاللہ کے دعوے کےباوجود پیرول پر رہائی کی درخواست دی گئی

    اس حوالے سے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت پیرول کی مدت میں وقفے وقفے سے تین پر بار اضافہ کرسکتی ہے اوراگر اس کے بعد پیرول کی مدت میں مزید اضافہ مطلوب ہو تو مزید رہائی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

  • پاکستان واپسی سے قبل نوازشریف، کلثوم نواز کے درمیان ہونے والی آخری ملاقات کی ویڈیو

    پاکستان واپسی سے قبل نوازشریف، کلثوم نواز کے درمیان ہونے والی آخری ملاقات کی ویڈیو

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی کلثوم نواز سے ہونے والی آخری ملاقات کی ویڈیو سامنے آگئی.

    تفصیلات کے مطابق آج سابق خاتون اول اور میاں نواز شریف کی بیگم کلثوم نواز برطانیہ میں‌ انتقال کر گئیں، وہ طویل عرصے سے گلے کے سرطان میں‌ مبتلا تھیں.

    اس موقع پر محترمہ کلثوم نواز اور میاں نوازشریف کے درمیان ہونے والی آخر ی ملاقات کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، جس میں میاں نوازشریف شریف ان سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں.

    ویڈیو میں‌ دیکھا جاسکتا ہے کہ محترمہ کلثوم نواز بے ہوشی کی حالت میں‌ ہیں اور میاں نوازشریف کی باتوں کا کوئی جواب نہیں دے رہیں. پھر نوازشریف ان کی صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ جب میاں نواز شریف اور کلثوم نواز کو نیب عدالت سے سزا سنائی تھی، اس وقت وہ کلثوم نواز کی علالت کی وجہ سے لندن میں تھے، تاہم وہ ان کی بیماری کے باوجود وطن لوٹ آئے۔

    واضح رہے کہ محترمہ کلثوم نواز فلسفے میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کی حامل تھیں اور سنہ 1999 سے سنہ 2002 تک پاکستان مسلم لیگ ن کی صدر رہیں ، نواز شریف کی جلا وطنی کے دور میں وہ ایک مضبوط لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آئی تھیں۔

    کلثوم نواز گزشتہ سال سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد ان کی خالی ہونے والی نشست این اے 120 لاہور میں ضمنی انتخاب کے لیے بھی امیدوار تھیں، ان کے مدمقابل تحریک انصاف کی یاسمین راشد تھیں، کلثوم نواز نے انہیں شکست دی تھی ، تاہم اپنی طبعیت کی ناسازی کی بنا پر حلف نہیں اٹھا سکی تھیں۔

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    احتساب عدالت کےمعزز جج نے مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل خواجہ حارث کی مصروفیت کے باعث سماعت ملتوی کردی۔

    عدالت میں گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ واجد ضیاء پرجرح کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ جے آئی ٹی کے پاس وہ دستاویزات ہیں جس میں ہل میٹل کو کمپنی ظاہر کیا گیا ہو؟

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے پاس موجود ایک سورس دستاویز میں ایچ ایم ای کو کمپنی لکھا گیا ہے اور یہ سورس دستاویز ایم ایل اے لکھے جانے کے بعد 20 جون 2017 کو موصول ہوئی تھی۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

    واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو سزا سنائی جا چکی ہے اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔

  • نوازشریف کی رہائی احتجاجی تحریک سے نہیں، عدالتی عمل سےہوگی: شاہدخاقان عباسی

    نوازشریف کی رہائی احتجاجی تحریک سے نہیں، عدالتی عمل سےہوگی: شاہدخاقان عباسی

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی رہائی احتجاجی تحریک سے نہیں، عدالتی عمل سے ہوگی.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اب بھی عوام کےدلوں میں بستے ہیں.

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن مختلف جماعتوں پرمشتمل ہے اس لیے صدارتی انتخابات میں‌ بھی تقسیم نظر آتی ہے.

    انھوں نے کہا کہ کوشش جاری ہے کہ اپوزیشن کا صدارتی امیدوار ایک ہو، نہ ہوسکا، تب بھی اچھا الیکشن ہوگا.

    سابق وزیراعظم پاکستان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کا سابق وزیر داخلہ چوہدری نثارسے کوئی رابطہ نہیں ہوا.

    مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کی درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کردیا

    شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام تبدیلی آتی رہتی ہے، نئی حکومت اگر تبدیلی کرے گی، تو دیکھیں گے، آئی ووٹنگ کی ضمنی انتخابات میں اجازت ہوتی ہے.

    ان کا کہنا تھا کہ ہم تبدیلی نہیں کارکردگی پرووٹ مانگیں گے، نوازشریف اب بھی عوام کے دلوں میں بستے ہیں.

  • نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ارشد ملک نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کو سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث کے معاون وکیل نے معزز جج ارشد ملک کو بتایا کہ نوازشریف کے وکیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں مصروف ہیں جہاں آج ڈویژن بینچ میں درخواست سماعت کے لیے مقرر ہے۔

    احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ ڈویژن بینچ میں سماعت کتنے بجے شروع ہوتی ہے جس پر معاون وکیل نے جواب دیا کہ ساڑھے 11 بجے بینچ سماعت شروع کرتا ہے۔

    معزز جج نے معاون وکیل سے کہا کہ پھر ہم ساڑھے 12 بجے تک سماعت میں وقفہ کرلیتے ہیں، اس دوران آپ خواجہ حارث سے رابطہ کرکے پوچھ لیں کہ کیا وہ اس سے پہلے آسکتے ہیں۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت میں ساڑھے 12 بجے تک وقفہ کیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کل دن ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ سے شماریات کی اصلاحات سے متعلق سوالات کیے تاہم واجد ضیاء نے جواب دینے سے گریز کیا۔

    واجد ضیاء کا عدالت میں کہنا تھا کہ خواجہ حارث مکمل طور پرتکنیکی ٹرمز سے متعلق سوالات کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے استغاثہ کے گواہ سے سوال کیا تھا کہ جے آئی ٹی نے سعودی حکام سے ایچ ایم ای کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، سعودی حکام کو لکھا گیا ایم ایل اے والیم 10 میں موجود ہے اور وہ اس وقت میرے پاس موجود نہیں ہے۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزاورفلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت نمبرٹو کے جج ملک ارشد نے نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

    سابق وزیراعظم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جبکہ نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرگواہ واجد ضیاء نے کہا کہ خواجہ صاحب مکمل تکنیکی ٹرمزسے متعلق سوالات کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی نے سعودی حکام سے فنانشل اسٹیٹمنٹ مانگی تھی؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ اس سوال کا جواب دینے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سعودی حکام کولکھا گیا ایم ایل اے والیم 10میں موجود ہے، والیم 10 سیلڈ ہے اوراس وقت میرے پاس دستیاب نہیں ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیٹ پرافٹ سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے ایسا کچھ پیش نہیں کیا، دکھا دیں کہاں پیش کیا ؟۔

    سردار مظفرعباسی نے کہا کہ جب دستاویزات آپ نے نہیں دیں تو پھران پر جرح کیوں کررہے ہیں؟۔

    گواہ واجد ضیاء نے کہا کہ کومہ اور فل اسٹاپ لگا نے سے بھی معنی تبدیل ہو جاتا ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت غلطیاں ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ جب رپورٹ کو حتمی شکل دے رہے تھے تواورکون موجود تھا؟ جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی ممبران رپورٹ کی تصحیح کر رہے تھے۔

    جیل نے حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیکیورٹی خدشات ہے نوازشریف کوکل پیش نہیں کرسکتے، کل اسلام آباد میں ایک دھرنا ہونے جا رہا ہے۔

    معزز جج ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو دوبارہ 3 ستمبر کو کرنے کا حکم دے دیا۔

    احتساب عدالت میں خواجہ حارث نے آج کی کارروائی کے خلاف بھی درخواست کردی جس کی سماعت پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث کو عدالت چھوڑ کر جانا نہیں چاہیئے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے ساتھ ہم نے حسین نواز سے متعلق سوال کا جواب دیا، عدالت نے مخالف فریق کو بہت لچک دی۔

    کورٹ میں نواز شریف کے وکلا اور نیب وکلا کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی۔ نواز شریف کے معاون وکیل نے کہا کہ اونچا بولنے سے کچھ نہیں ہوگا۔

    پراسکیوٹرجنرل نیب نے کہا کہ تماشے نہ کریں، یہاں بدمعاشی نہیں چلے گی۔

    احتساب عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرلی جس کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    احتساب عدالت میں گزشتہ سماعت پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ آپ ہردو منٹ بعد بیچ میں نہ بولیں جس پرنیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ جہا ں پرضرورت ہوگی وہاں پرمیں بولوں گا۔

    نیب پراسیکیوٹرسردار مظفرعباسی کا کہنا تھا کہ جن سوالوں کا کیس سے تعلق نہیں وہ سوال آپ نہ کریں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ ایک سوال بار بار کررہے ہیں۔

    نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ جو سوال کررہا ہوں اگرغیرمتعلقہ ہیں توبعد میں نکال دیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ مجھے فرد جرم پڑھنے دیں استغاثہ کا کیس سمجھ آجائے گا۔

    نوازشریف کےخلاف ریفرنسزکی سماعت 6 ہفتوں میں مکمل کرنےکا حکم

    واضح رہے کہ تین روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے احتساب عدالت کو نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید 6 ہفتے کی مہلت دی تھی۔