Tag: نوازشریف

  • جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکےمواد اکٹھا کرنا تھا‘ خواجہ حارث

    اسلام آباد : شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے تیسرے روز بھی حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج بھی ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل دیے۔

    خواجہ حارث نے عدالت میں سماعت کے آغازپرکہا کہ جے آئی ٹی ایک تفتیشی ایجنسی تھی، تفتیش کے لیے قانون وضع ہوتا ہے کیا قابل قبول شہادت ہے کیا نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ معمول کا کیس ہوتا تومعاملہ تفتیش کے لیے نیب کے سپرد کیا جانا تھا، نیب تفتیش کرتا اورپھر ریفرنس دائر ہوتا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے کہا جے آئی ٹی کے پاس تفتیش کے اختیارات ہوں گے، جے آئی ٹی کونیب اورایف آئی اے کے اختیارات بھی دیے۔ عدالتی حکم کے مطابق جے آئی ٹی مکمل تفتیشی ایجنسی ہی تھی۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ161 کے بیان کواپنے فائدے کے للیے استعمال نہیں کرسکتا جبکہ ملزم چاہے تو 161 کے بیان کواپنے حق میں استعمال کرسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی سربراہ کا کام صرف تفتیش کرکے مواد اکٹھا کرنا تھا، کوئی نتیجہ اخذ کرنا جے آئی ٹی کا اختیارنہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے مواد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جن گواہان کا ذکرکیا انہیں یہاں پیش نہیں کیا گیا، قانون شہادت کے مطابق گواہان کا یہاں پیش ہونا ضروری تھا۔

    خواجہ حارث نے سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت شواہد کے بعد سچ اورجھوٹ کا تعین کرتی ہے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں 1حصہ رائے جبکہ دوسرا161 کے بیان اور تیسرا مواد پر مشتمل ہے، رائے والے حصے پرعدالت کی معاونت کردی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب161کے بیانات کے حوالے سےعدالت کی معاونت کروں گا، 161کے بیان کوبطورثبوت استعمال نہیں کیا جاسکتا، حسن، حسین کے جےآئی ٹی میں بیانات اعتراف کے زمرےمیں نہیں لیے جاسکتے۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ کسی شریک ملزم کا161 کا بیان ملزم کے خلاف استعمال نہیں ہوسکتا، صرف اعترافی بیان کوہی ملزم کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ کل بھی خواجہ حارث حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روزاحتساب عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ لندن فلیٹس کبھی نوازشریف کی ملکیت میں نہیں رہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میرے موکل کی توملکیت ہی ثابت نہیں ہے، ملکیت ثابت ہوتی تو آمدن اور اثاثوں میں تضاد کی بات ہوتی۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ الزام ثابت کرنے کی ذمہ داری پراسیکیوشن پرعائد ہوتی ہے اور بعد میں بارِ ثبوت ملزمان پرڈالا جاتا ہے لیکن یہاں استغاثہ نے پہلے ہی بارِ ثبوت ملزمان پرڈال دیا ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے نوازشریف کی آمدن کے معلوم ذرائع سے متعلق دریافت نہیں کیا اور نہ ہی دوران تفتیش نوازشریف کے ذرائع آمدن کا پتا چلایا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کس کی بات کررہے ہیں؟ نوازشریف چوہدری نثار کو بھول گئے

    کس کی بات کررہے ہیں؟ نوازشریف چوہدری نثار کو بھول گئے

    لندن: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نوازشریف نے اپنے دیرینہ ساتھی چوہدری نثار  کو پہچاننے سے ہی انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اپنی اہلیہ کی عیادت کے بعد واپس جارہے تھے کہ  اسی دوران اُن سے صحافی نے سوال کیا کہ کوئی دیرینہ ساتھی آپ کا ساتھ چھوڑ گیا اس بارے میں کیا کہیں گے؟ نوازشریف نے ایک لمحے تاخیر کے بغیر صحافی سے پوچھا کس کی بات کررہے ہیں؟ یہ بات کہہ کر وہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل چوہدری نثار علی خان نے اپنے حلقے میں انتخابی مہم کا آغاز کرتے ہوئے اعلان کیا تھاکہ اب اُن کا نوازشریف سے سیاسی رشتہ ختم ہونے جارہا ہے، انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات لڑنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: نوازشریف ہم سے زیادہ اہل اور سیاسی نہیں، نہ ہی میں ان کا مقروض ہوں، چوہدری نثار

    چوہدری نثار کا اپنی دھواں دھار تقریر میں کہنا تھا کہ ’میں نوازشریف اور اُن کی بیٹی کا کردار قوم کے سامنے لانا چاہتا ہوں مگر یہ وقت نہیں کیونکہ بیگم کلثوم کی طبیعت ناسازی کیوجہ سے شریف خاندان بہت زیادہ پریشان ہے’۔

    اُن کا کہنا تھا کہ 34سال میں ن لیگ کی ایک ایک اینٹ میں نے رکھی، نوازشریف ہم سے زیادہ اہل اور سیاسی نہیں تھے پھر بھی انہیں پارٹی کی قیادت دی گئی، جلسہ دیکھ کر مخالفین پر خوف طاری ہوگیا ہوگا۔

    مسلم لیگ ن کے منحرف ہونے والے مرکزی رہنما کا عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مخالفین کو علم ہوناچاہئے کہ چوہدری نثار اکیلا نہیں جس کےساتھ اللہ ہو وہ کبھی تنہا نہیں ہوسکتا۔

    یہ بھی پڑھیں: ن لیگ نے چوہدری نثار کو ٹکٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، رانا ثناءاللہ

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جو کچھ میں نے برداشت کیا وہ جلد قوم کے سامنے لاؤں گا اور  عوام کو یہ بھی بتاؤں گا کہ مریم نواز سے کس بنیاد کی وجہ سے اختلاف گیا، جس دن یہ ساری باتیں بیان کرنا شروع کیں تو ان کی اصلیت قوم کو سمجھ آجائے گی۔

    دوسری جانب چوہدری نثار علی خان کی کھل کر بغاوت کے بعد مسلم لیگ ن نے انہیں پارٹی ٹکٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا، اس ضمن میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیرداخلہ کے مقابلے میں ہمارا امیدوار بھی میدان میں اترے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف اورمریم نواز کو 4 دن کے لیےحاضری سے استثنیٰ مل گیا

    نواز شریف اورمریم نواز کو 4 دن کے لیےحاضری سے استثنیٰ مل گیا

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کو 4 دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ مل گیا جس کے بعد سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز آج احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر عدالت میں موجود تھے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے، جج محمد بشیرنے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ وہ اپنی وکالت نامے والی درخواست واپس لے رہے ہیں؟۔

    خواجہ حارث نے جواب دیا کہ پہلے ایک اور درخواست دینی ہے، بطوروکیل موقف اپنانا میرا حق ہے، ہمیں بھی معلوم ہوجائے گا کہ کیس اکٹھے یا علیحدہ چلیں گے۔ جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ وکالت نامہ واپس لینے والی آپ کی درخواست خارج کردی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے کہا کہ ہم نے تو مخالفت بھی نہیں کی، پھر بھی درخواست خارج ہوگئی۔

    خواجہ حارث نے معزز جج کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ ہی بتادیں کہ اس کیس کی کارروائی کو کیسے آگے چلانا ہے، ہماری کوشش یہ نہیں ہونی چاہیے کہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جائے، ہم سب کو ایک دوسرے سے تعاون کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہرچیز کے لیے قانون ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے ہفتے کو عدالت لگانے کا کہا، یہ کون سا قانون ہےِ؟۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ وکالت نامہ خارج کرنے کی درخواست خارج کی جائے، درخواست میں خواجہ حارث نے تحفظات بھی عدالت کے سامنے رکھ دیے۔

    انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کواپنی عدالتی اوقات متعین کرنے کا حکم دیا گیا، کوئی قانون نہیں احتساب عدالت اپنے اوقات کا تعین خود کرے، رول آف لا میں عدالتی وقت اورچھٹیاں مقررکر دی گئی ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت عدالتی وقت کے بعد یا چھٹی کے دن کارروائی نہیں چلا سکتی، دلائل اورجرح کی تیاری کے لیے ہزاروں صفحات پڑھنے پڑتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مقرروقت کے بعد بھی کارروائی چلے تو اگلے دن کی تیاری نہیں ہوگی، بغیرتیاری کےعدالت آنا میرے موکل کے ساتھ زیادتی ہوگی۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت بتا دے ریفرنسزکا فیصلہ ایک ساتھ ہوگا یا کس طرح ہوگا، ہمیں معلوم ہوگا تواس طرح چل سکیں گے، اس طرح ڈبل کام بہت مشکل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا 4 ہفتے میں ٹرائل مکمل کیا جائے، ہمارے پاس 19 دن باقی ہیں، جتنا ہوسکا ہم کریں گے، ہفتے اوراتوارکا دن نکال دیا جائے تودن کم رہ جاتے ہیں۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ ممکن ہے شہادتیں ریکارڈ ہوں، تینوں ریفرنسزپرفیصلہ بھی ہوجائے؟ معزز جج محمد بشیر نے امجد پرویز کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کی کیا رائے ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ خواجہ صاحب جو کہہ رہے ہیں وہ بالکل ٹھیک ہے۔

    احتساب عدالت کے معزز جج نے کہا کہ آپ اپنی رائے دیں جس پرمریم نواز کے وکیل نے کہا کہ ایون فیلڈ میں دلائل سننے ہیں تودوسرے ریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان مؤخرکردیں۔

    احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو بھی طلب کررکھا تھا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ معاون وکیل محمد اورنگزیب نے بتایا تھا کہ امجد پرویز کی طبیعت خراب ہے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

    دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث کی جگہ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ داخل کروایا تھا۔

    نوازشریف کےوکیل خواجہ حارث نےاپنا وکالت نامہ واپس لےلیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کیس سے عیلحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف تینوں نیب ریفرنسز کا ٹرائل 6 ہفتوں میں مکمل کرنے سے متعلق ان کے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا اور ڈکٹیشن دی کہ ایک ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کریں۔ ایسے حالات میں وہ کام جاری نہیں رکھ سکتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف ہم سے زیادہ اہل اور سیاسی نہیں، نہ ہی میں ان کا مقروض ہوں، چوہدری نثار

    نوازشریف ہم سے زیادہ اہل اور سیاسی نہیں، نہ ہی میں ان کا مقروض ہوں، چوہدری نثار

    اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ34سال میں ن لیگ کی ایک ایک اینٹ میں نے رکھی ہے، نوازشریف ہم سے زیادہ اہل اور سیاسی نہیں تھے، جلسہ سے دیکھ کر مخالفین پر خوف طاری ہو گیا۔

    یہ بات مسلم لیگ ن سے منحرف ہونے والے مرکزی رہنما نے چکری میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ مخالفین کو علم ہوناچاہئے کہ چوہدری نثار اکیلا نہیں ہے، جس کےساتھ اللہ ہو وہ اکیلا نہیں ہوسکتا۔

    میری ایک کال پر یہ عوام اکھٹی ہوگئی ہے، آج سے الیکشن مہم کا آغازکر دیا ہے، اس جلسے کے لئے میں نے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا، حلقے کے عوام نے میرا دل خوش کردیا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جو کچھ میں نےسہا ہے اور برداشت کیا ہے وہ قوم کے سامنے لانا چاہتا ہوں، مریم نواز سے کیا اختلافات تھے یہ بھی قوم کو بتانا چاہتاہوں مگر بیگم کلثوم نواز کی بیماری رکاوٹ بن گئی ہے پھر کبھی بتاؤں گا، جب میں بولناشروع کروں گا پوری قوم کو اصلیت سمجھ آجائے گی۔

    چونتیس سال نواز شریف کا بوجھ اٹھایا، وہ ہم سے زیادہ اہل اور سیاسی نہیں تھے، نواز شریف میرا مقروض ہے مجھ پر ان کا کوئی قرض نہیں۔

    عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ حلقے کے لوگ مجھے34سال سے منتخب کرتے آئے ہیں، ہمارا ووٹر اور امیدوار کارشتہ نہیں، مٹی کا رشتہ ہے، میں نے ان 34سالوں میں کوئی بھی غیر قانونی کام نہیں کیا اور نہ ہی کوئی سیاسی یا کوئی مل لگا کر مالی فائدہ اٹھایا۔ میرےحلقے کا کوئی بھی کونہ چھان مارو میری خدمت کےنشانات نظرآئیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی کہتا ہے کہ آپ چپ ہوجاؤ مت بولو، میں نہ ضمیر فروش اور نہ بکاؤ مال ہوں، میرے حلقہ 25جولائی کو جواب دےگا، میں نے کسی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی اورنہ اتحاد کیا، علاقے کے لوگوں پریشان نہ ہو میں کوئی باعزت راستہ نکالوں گا، کبھی ایسی سیاست نہیں کروں گا کہ حلقےکے لوگ کہیں کہ دو نمبر آدمی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں 

  • شہبازشریف بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ

    شہبازشریف بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ

    لاہور: سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدراور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں کہا کہ ابھی کچھ دیر بعد بھابھی کی عیادت کے لیے لندن روانہ ہو رہا ہوں۔

    شہبازشریف نے اپنے پیغام میں قوم سے اپیل کی ہے کہ بیگم کلثوم نواز کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کریں۔

    دوسری جانب سابق وزیراعظم نوازشریف نے بھی عوام سے اہلیہ کی صحت یابی کے لیے دعاؤں کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے مریضوں کے ساتھ ساتھ بیگم کلثوم نواز کی صحت یابی اور سلامتی کو بھی اپنی دعاؤں میں شامل رکھیے۔

    بیگم کلثوم نواز کی طبیعت میں بہتری نہ آسکی

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی صحت دل کا دورہ پڑنے کے بعد طبعیت مزید تشویش ناک ہیں، تاحال آئی سی یو میں وینٹی لیٹر پر ہیں،ڈاکٹروں کے مطابق آئندہ 24 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔

    خیال رہے دو روز قبل بیگم کلثوم نواز دل کا دورہ پڑنے کے باعث گرگئیں تھیں، جس کے بعد ان کو آئی سی یو میں وینٹی لیٹرپرمنتقل کیا گیا تھا۔

    مریم نواز نے بیگم کلثوم نواز کو دل کا دورہ پڑنے کی تصدیق کردی

    مریم نواز نے گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں بتایا تھا کہ ان کی والدہ کو اس وقت اچانک دل کا دورہ پڑا، جب وہ لندن جانے والی پرواز میں تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی نے مزید کہا تا کہ ان کی والدہ آب آئی سی یو میں وینٹی لیٹرپرہیں، ساتھ ہی انہوں نے قوم سے دعاؤں کی بھی اپیل کی۔

    واضح رہے کہ کینسر کے عارضے میں مبتلا بیگم کلثوم نواز پچھلے کئی ماہ سے علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں جہاں ان کی کئی کیموتھراپیز کی جاچکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بیگم کلثوم نوازکی صحت اورزندگی کے لیے دعاگوہیں‘ فواد چوہدری

    بیگم کلثوم نوازکی صحت اورزندگی کے لیے دعاگوہیں‘ فواد چوہدری

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان سمیت پارٹی قیادت کلثوم نواز کے لیے دعا کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا کہ خدا بیگم کلثوم نواز کوصحت کاملہ عطا کرے۔

    فواد چوہدری نے مزید کہا کہ بیگم کلثوم نوازکی صحت اورزندگی کے لیے دعاگوہیں، عمران خان سمیت پارٹی قیادت کلثوم نوازکے لیے دعا کررہی ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہبیگم کلثوم نواز کی طبعیت خراب ہونے پر گزشتہ روز انہیں دوبارہ اسپتال منتقل کردیا گیا، شریف خاندان نے ان کی صحت یابی کے لیے دعاؤں کی اپیل کردی۔

    مریم نواز نے بیگم کلثوم نواز کو دل کا دورہ پڑنے کی تصدیق کردی

    مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں بتایا کہ ان کی والدہ کو اس وقت اچانک دل کا دورہ پڑا، جب وہ لندن جانے والی پرواز میں تھے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی نے مزید کہا کہ ان کی والدہ آب آئی سی یو میں وینٹی لیٹرپرہیں، ساتھ ہی انہوں نے قوم سے دعاؤں کی بھی اپیل کی۔

    واضح رہے کہ کینسر کے عارضے میں مبتلا بیگم کلثوم نواز پچھلے کئی ماہ سے علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں جہاں ان کی کئی کیموتھراپیز کی جاچکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت نےنوازشریف کووکیل مقررکرنےکےلیے19جون تک کی مہلت دے دی

    احتساب عدالت نےنوازشریف کووکیل مقررکرنےکےلیے19جون تک کی مہلت دے دی

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو اپنے خلاف نیب ریفرنسز کی پیروی کی غرض سے وکیل مقرر کرنے کے لیے 19 جون تک کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف آج اپنے وکیل کے بغیر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز بھی احتساب عدالت میں موجود تھیں۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پرمعزز جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف سے استفسار کیا کہ آپ کو دوسرا وکیل رکھنا ہے یا خواجہ حارث کو ہی کہا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں ہے، ایک وکیل نے کیس پر9 ماہ محنت کی ہے اسے چھوڑکرنیا وکیل تلاش کروں، ہم تو9 ماہ سے آ رہے ہیں،100 کے قریب پیشیاں بھگت چکے۔

    نوازشریف نے کہا کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ہفتہ، اتوار کو کام نہیں کریں گے، ہم تو روز لاہور سے آتے ہیں اور سحری کرکے عدالت کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت میں کہا کہ اس مرحلے پرنیا وکیل کرنا ممکن نہیں ہے۔

    امجد پرویز نے کہا کہ ہفتے اور اتوار کو یا عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد سماعت نہیں ہونی چاہیے، ہم پیر سے جمعہ تک اس عدالت میں پیش ہورہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ اس وجہ سے سپریم کورٹ سے میرا ایک کیس عدم پیروی پرخارج ہوگیا جبکہ شرجیل میمن کیس میں ایک ملزم کا وکیل ہوں اور عدالت میں پیش نہ ہونے پرمجھ پر10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی ہوا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج لندن فلیٹس میں حتمی دلائل ہونا تھے، امجد پرویزدلائل دینے کے لیے تیارتھے جبکہ حتمی دلائل سے ایک دن پہلے وکالت نامہ واپس لیا گیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ عدالتی ہدایت آپ کے لیے ہے استغاثہ یا وکلا صفائی کے لیے نہیں، جب آپ ہفتے کی سماعت کا کہتے ہیں تب یہ آپ کوکہتے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کارروائی عدالت نے چلانی ہے جبکہ سپریم کورٹ کی ہدایت صرف عدالت کے لیے ہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ مرضی کا وکیل کرنا ان کا حق ہے، آج امجد پرویزدلائل دے سکتے ہیں جس پرامجد پرویز نے کہا کہ ہم نے اورمیاں صاحب نےعدالتی حکم ابھی نہیں پڑھا۔

    مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ خواجہ صاحب نے بتایا میں ان حالات میں انصاف نہیں کرسکتا جبکہ نوازشریف نے کہا کہ خواجہ صاحب نےعدالت میں کہا تھا ہفتہ اتوارسماعت ممکن نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ صاحب نے کہا تھا مجھے دستبردار ہونا پڑے گا اس پرسپریم کورٹ نے کچھ نہیں کہا۔ احتساب عدالت نے نوازشریف کو کہا کہ آپ بیٹھ جائیں سپریم کورٹ کا حکم نامہ دیکھ لیتے ہیں۔

    احتساب عدالت نے ایون فیلڈریفرنس پرسماعت 14 جون تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سابق وزیراعظم نوازشریف اورمریم نوازکوحاضری سے استثنیٰ دے دیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے وکیل امجد پرویز 14جون کو ایون فیلڈریفرنس میں حتمی دلائل دیں گے۔

    احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد کو 19 جون تک نواز شریف کو نیا وکیل لانے کے لیے وقت دے دیا، عدالت نے کہا کہ خواجہ حارث کومنائیں یا نئے وکیل کے ساتھ 19جون کو آئیں۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل مکمل

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ کیلبری فونٹ2007 سے پہلےکمرشل استعمال کے لیے نہیں تھا، ریڈلے رپورٹ کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی پائی گئی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا تھا کہ نوازشریف نے قوم سے خطاب کیا تھا جس میں کہا تھا کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے والا اپنے نام پرنہیں رکھتا، ان کے قوم سے خطاب کو بطورثبوت پیش کیا گیا۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ ہماراکیس بھی یہی ہے نوازشریف نے بچوں کے نام جائیداد بنائی، پبلک آفس ہولڈرکرپشن سے جائیداد بناتا ہے تواپنے نام پرنہیں رکھتا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے شواہد پیش کیے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مسلم لیگ ن کے قائد اور ان کی بیٹی مریم نوازکی جانب سے گزشتہ روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے اس لیے 11 سے 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی جانب سے درخواست کے ساتھ کلثوم نوازکی نئی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی تھی۔

    احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل مکمل

    ایون فیلڈ ریفرنس: نیب پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل مکمل

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر  نے کی۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد عدالت سے روانہ ہوگئے جبکہ نیب پراسیکیوٹر نے حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رکھا۔

    نیب پراسیکیوٹرنے سماعت کے آغاز پرکہا کہ کیلبری فونٹ2007 سے پہلےکمرشل استعمال کے لیے نہیں تھا، ریڈلے رپورٹ کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی پائی گئی۔

    سردارمظفر نے کہا کہ ریکارڈ پرنہیں اخترریاض یا واجدضیاء کی نوازشریف سے دشمنی ہو، اخترریاض راجہ اور واجد ضیاء کی رشتہ داری ہونا مسئلہ نہیں ہے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ نوازشریف نے قوم سے خطاب کیا تھا جس میں کہا تھا کرپشن کے پیسے سے جائیداد بنانے والا اپنے نام پرنہیں رکھتا، ان کے قوم سے خطاب کو بطورثبوت پیش کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہماراکیس بھی یہی ہے نوازشریف نے بچوں کے نام جائیداد بنائی، پبلک آفس ہولڈرکرپشن سے جائیداد بناتا ہے تواپنے نام پرنہیں رکھتا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ نوازشریف کے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہونے کے شواہد پیش کیے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ملزمان نے لندن فلیٹس تسلیم کیے ایک مؤقف بھی اپنایا، منی ٹریل سے متعلق ملزمان کا مؤقف درست ثابت نہیں ہوا، دستاویزی شواہد سے ملزمان کے مؤقف کوغلط ثابت کیا۔

    انہوں نے کہا کہ استغاثہ نے ذمہ داری پوری کردی، اب بارثبوت ملزمان پرہے، کوئین بینچ لندن کا 1999 کا فیصلہ تسلیم شدہ ہے، التوفیق کیس میں پارک لین اپارٹمنٹس کواٹیچ کیا گیا۔

    سردار مظفر نے کہا کہ التوفیق سیٹلمنٹ فریقین کی رضامندی سے طے پائی جبکہ کوئین بینچ کے فیصلے سے بھی ثابت ہے فلیٹس ملزمان کے تھے، کوئی اوراصل ٹرسٹ ڈیڈ موجود تھی توعدالت میں پیش ہوتی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ دستاویزکودستاویزکے ذریعے مسترد کیا جاتا ہے، جب تک کوئی شواہد نہیں دیں گے ان کی بات نہیں سنی جاسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ ایون فیلڈ پر1999میں بھی ان کا قبضہ تھا، انہوں نے سیٹلمنٹ بھی ثابت نہیں کی ، میں نے اپنے دلائل دستاویزات کی بنیاد پردیے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ کرپشن کا ملبہ بیوی بچوں کے نام رکھا جاتا ہے، چوری کے پیسے سے بنی جائیداد کوئی اپنے نام نہیں رکھتا۔

    نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ ریڈلے کے بیان پر بطور پراسیکیوشن موجودگی ضروری تھی۔ انہیں جب معلوم ہوا عدالتی حکم ہے تو اعتراض واپس لینا پڑا۔ فلیٹس آف شور کمپنیوں کے ذریعے بنائے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ طارق شفیع کو استغاثہ نے شامل تفتیش ہونے کو کہا۔ ملزمان نے بھی طارق شفیع کو پیش نہیں کیا۔ اس کا مطلب ہے طارق شفیع کا مؤقف درست نہیں تھا۔ ثابت کرنا پڑتا اس لیے انہوں نے طارق شفیع کو پیش نہ کیا۔

    سردار مظفر کے دلائل کے بعد احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت منگل تک جبکہ العزیزیہ اسٹیل ریفرنس پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

    العزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں پیر کو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز واجد ضیا پر جرح کریں گے۔ جرح مکمل ہونے پر نواز شریف 342 کے تحت بیان قلم بند کروائیں گے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل دیں گے۔

    نواز شریف، مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نوازشریف کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر مسلسل دوسری سماعت پرغیرحاضر تھے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد اور ان کی بیٹی مریم نوازکی جانب سے گزشتہ روز حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جانا ہے اس لیے 11 سے 15 جون تک حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

    نوازشریف اور مریم نواز کی جانب سے درخواست کے ساتھ کلثوم نوازکی نئی میڈیکل رپورٹ بھی منسلک کی گئی تھی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے استثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس پر 11 جون کو بحث کرلی جائے، کیس حتمی مراحل میں ہے اور ملزمان کی جانب سے درخوست آگئی ہے۔

    احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • احتساب عدالت کی شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزنمٹانےکی مدت میں توسیع کی درخواست

    احتساب عدالت کی شریف خاندان کےخلاف ریفرنسزنمٹانےکی مدت میں توسیع کی درخواست

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس نمٹانے کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کی درخواست دائرکردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے سپریم کورٹ میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز نمٹانے کے لیے مدت میں توسیع کی درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ نیب ریفرنسزکا فیصلہ 9جون تک نہیں ہوسکتا، وقت بڑھایا جائے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا وقت 9 جون کو ختم ہو رہا ہے اور گواہان ابھی باقی ہیں، ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل جاری ہیں، العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرس میں واجد ضیاء پرجرح جاری ہے، العزیزیہ میں تفتیشی افسراور فلیگ شپ ریفرنس میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ریفرنسز میں اس سے پہلے دو مرتبہ وقت بڑھایا ہے، 6 ماہ میں ٹرائل مکمل نہ ہونے پرسپریم کورٹ نے دو ماہ کا مزید وقت دیا تھا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے آخری بار احتساب عدالت کو 9 جون تک نیب ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس سے متعلق ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اصغرخان کیس : سپریم کورٹ کی نوازشریف کو پیشی کے لیے6دن کی مہلت

    اصغرخان کیس : سپریم کورٹ کی نوازشریف کو پیشی کے لیے6دن کی مہلت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نوازشریف کو وکیل کرنے کا حکم دے دیا۔ پیشی کیلئے چھ روز کی مہلت دیتے ہوئےعدالت نے کیس کی سماعت بارہ جولائی تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت12جون تک ملتوی کردی۔

    سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے حکم دیا کہ نواز شریف جہاں کہیں بھی ہیں ایک گھنٹے میں عدالت پہنچیں، نوازشریف کو ہرحال میں شامل تفتیش ہونا پڑے گا، جن پر پیسے لینے کا الزام ہے ان کو پیش ہونا پڑے گا۔

    سماعت کے موقع پر مخدوم جاوید ہاشمی نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پیسے نہیں لیے تھے نیب حکام کو بھی یہی بتایا ہے، مجھ پر کوئی الزام بھی ثابت نہیں ہوا، آپ نے طلب کیا تھا تو بس میں بیٹھ کر اسلام آباد آیا ہوں۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف وکیل کا بندوبست کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف خود نہیں آسکتے تو وکیل کے ذریعے جواب دیں۔

    عدالت نے جواب کے لیے چھ روزکی مہلت دے دی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فوجی افسروں کا معاملہ فوج اپنے قانون کے مطابق دیکھے، سویلین کا معاملہ ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: اگر نوازشریف کو عدالت نے اصغرخان کیس میں بلایا ہے، تو انہیں پیش ہونا چاہیے، خورشید شاہ

    اسلم بیگ نے کہا کہ درخواست ہے کہ میرا مقدمہ آپ سنیں جس پر چیف جسٹس کا جواب تھا کہ آپ پہلے ایف آئی اے میں شامل تفتیش ہوجائیں اور پھر تحریری درخواست دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔