Tag: نوازشریف

  • ایون فیلڈ ریفرنس: ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب کے حتمی دلائل جاری

    ایون فیلڈ ریفرنس: ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب کے حتمی دلائل جاری

    اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر کے حتمی دلائل جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں۔

    سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کے بعد روانہ ہوگئے۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب ریفرنس میں نامزد مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی جانب سے آج کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفرعباسی نے آج دوسرے روز ایون فیلڈ ریفرنس میں حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف، مریم نواز ، حسن اورحسین نوازذرائع آمدن ثابت نہیں کرسکے جبکہ مریم نواز نے اصل حقائق چھپائے۔

    انہوں نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے بطور گواہ ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے جبکہ ملزمان نے تفتیشی ایجنسی کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ فلیٹس1993 سے ان کی ملکیت ہیں یہ وہاں رہ رہے ہیں، مریم نوازبینیفشل آنرہیں، گراؤنڈ رینٹ مالک دیتا ہے اوریہ گراؤنڈ رینٹ دیتے رہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ یہ باتیں ان کو1993 سے ملکیت سے جوڑتی ہیں جبکہ نوازشریف بھی جانتے ہیں 90 کی دہائی کے آغازسے وہاں ہیں، قطری شہزادے کاخط غلط ثابت ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ حسین نوازفلیٹس کے گراؤنڈرینٹ اوربلزادا کرتے تھے، حسین نوازنے کہا 1994 میں لندن منتقل ہوئے اور فلیٹ میں رہنا شروع کیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ گلف اسٹیل مل کے اصل مالک میاں محمد نوازشریف تھے جبکہ 2006 میں بیریئر شیئرز سروسزکمپنی کے حوالے کیے گئے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ یہ ثبوت ہے بیریئرشیئرز پہلے بھی ملزمان کی تحویل میں تھے، نیلسن ، نیسکول کی ملکیت اورشیئرزتحویل میں ہونے کا ثبوت ہے، بیریئرشیئرزبراہ راست قطری کی طرف سے تحویل میں نہیں گئے۔

    انہوں نے کہا کہ ملزمان نے تسلیم کیا 1993 سے گراؤنڈ رینٹ ادا کررہے تھے، گراؤنڈ رینٹ اوربطورکرایہ داررینٹ کی ادائیگی میں فرق ہے۔

    نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج

    خیال رہے کہ گزشتہ روزعدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی نے نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بار سنے جانے سے متعلق متفرق درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سمیت دیگر 2 ریفرنسز میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے بیانات مکمل ہونے تک حتمی دلائل موخر کیے جائیں اور تمام ریفرنسز میں ایک ساتھ حتمی دلائل سنے جائیں۔

    سابق وزیراعظم نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ تمام ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کے یکساں والیم پیش کیے گئے، نیب کی یہ بات درست نہیں کہ تمام ریفرنسز کے حقائق مختلف ہیں۔

    سعد ہاشمی کا کہنا تھا کہ واجد ضیاء سمیت بعض گواہان بھی مشترک ہیں جبکہ نیب کی جانب سے ہرریفرنس میں گلف اسٹیل ملز اور قطری خط لایا گیا ہے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرآپ چاہے تو اس کارروائی کو چیلنج کرسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننےکی درخواست خارج، سماعت کل صبح تک ملتوی

    نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننےکی درخواست خارج، سماعت کل صبح تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے سے متعلق متفرق درخواست خارج کردی اور سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں، بدھ کے روز بھی سماعت دوبارہ شروع ہونے پر نیب پراسیکیوٹر کے دلائل جاری رہیں گے۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی نیب ریفرنسزمیں حتمی دلائل ایک ہی بارسننے کی درخواست خارج کرتے ہوئے کہا کہ اگرآپ چاہے تو اس کارروائی کو چیلنج کرسکتے ہیں۔

    معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ درخواست مسترد کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا جائے گا، آپ فیصلے کےخلاف ہائی کورٹ جاسکتے ہیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ اس دوران العزیزیہ ریفرنس میں واجد ضیاء کو طلب کر لیتے ہیں جس پرنوازشریف کےمعاون وکیل سعد ہاشمی نے کہا کہ مجھے5 منٹ دیں میں خواجہ حارث سے ہدایات لے لوں۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کے معاون وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت میں 15 منٹ کا وقفہ کردیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل آج عدالت میں سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے معاون وکیل سعد ہاشمی نے نیب ریفرنسز میں حتمی دلائل ایک ہی بار سنے جانے سے متعلق متفرق درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس سمیت دیگر 2 ریفرنسز میں واجد ضیاء اور تفتیشی افسر کے بیانات مکمل ہونے تک حتمی دلائل موخر کیے جائیں اور تمام ریفرنسز میں ایک ساتھ حتمی دلائل سنے جائیں۔

    سابق وزیراعظم نے درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ تمام ریفرنسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کے یکساں والیم پیش کیے گئے، نیب کی یہ بات درست نہیں کہ تمام ریفرنسز کے حقائق مختلف ہیں۔

    سعد ہاشمی نے کہا کہ واجد ضیاء سمیت بعض گواہان بھی مشترک ہیں جبکہ نیب کی جانب سے ہرریفرنس میں گلف اسٹیل ملز اور قطری خط لایا گیا ہے۔

    گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا‘ کیپٹن صفدر

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر کیپٹن صفدر سے دریافت کیا گیا تھا کہ واجد ضیاء کے کیپٹل ایف زیڈ ای سے متعلق سرٹیفکیٹ پر کیا کہیں گے جس پر انہوں نے کہا تھا کہ سرٹیفکیٹ مجھ سے متعلق نہیں، جافزا کے فارم 9 کی کاپی بھی مجھ سے متعلق نہیں، جبکہ واجد ضیاء کے پیش اسکرین شاٹس بھی مجھ سے متعلق نہیں۔

    وکیل امجد پرویزکا کہنا تھا کہ کیپٹن صفدر کا بہت سی چیزوں سے تعلق ہی نہیں، بہت سی چیزیں ان کی شادی سے قبل کی ہیں۔

    کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ گلف اسٹیل کے 25 فیصد شیئرز کی فروخت میں فریق نہیں رہا، شامل نہ ہونے کی وجہ سے ان معاملات کا ذاتی طور پر علم نہیں۔ طارق شفیع کا 12 ملین درہم دینے کا سوال بھی مجھ سے متعلق نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اصغر خان عملدرآمد کیس،  نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے 21 افراد کو نوٹس جاری

    اصغر خان عملدرآمد کیس، نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے 21 افراد کو نوٹس جاری

    لاہور : اصغر خان عملدرآمد کیس میں بڑی پیشرفت ہوئی، سپریم کورٹ نے نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے اکیس افراد کو نوٹس جاری کر دئیے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیسے وصول کرنے والوں سے رقم کی واپسی کا کیا طریقہ کار بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی جانب سے کابینہ کے فیصلے سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ کابینہ نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا ہے اور ایف آئی اے کو تفتیش جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیسے وصول کرنے والوں سے رقم کی واپسی کا کیا طریقہ کار بنایا گیا ہے۔

    چیف جسٹس نے پیسے وصول کرنے والے نواز شریف اور جاوید ہاشمی سمیت 21 سویلین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کی درخواست پر کابینہ کے اجلاس کی رپورٹ عدالتی عملے کو دوبارہ سیل کرنے کا حکم دے دیا۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت 6 جون تک ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں اصغر خان کیس میں چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کابینہ نےاصغر خان کیس عمل درآمد کے معاملےپرفیصلہ نہیں کیا، ایک سب کمیٹی بناکر حکومت بھاگ گئی، کئی سال سے اصغرخان کیس پڑا ہے کیا کابینہ کا یہ کام ہوتا ہے۔

    اٹارنی جنرل کےپیش نہ ہونے پرچیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا اتنااہم کیس لگا لیکن اٹارنی جنرل کو پرواہ نہیں،یہ کارکردگی ہے اٹارنی جنرل آفس کی
    عدالت نے اٹارنی جنرل کو کل طلب کرلیا۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کیس میں فیصلہ پر عمل درآمد کے لیے فوری کابینہ کا اجلاس بلانے اور فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن میں ایک دن تو دُور، ایک گھنٹے کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے: نواز شریف

    الیکشن میں ایک دن تو دُور، ایک گھنٹے کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے: نواز شریف

    چکوال: سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ انھیں پاکستان کی خدمت کی سزا دی جارہی ہے، مگر عوام کے ووٹ اس فیصلے کو بدل سکتے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے چکوال کے علاقے میانی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں ایسی مہریں لگیں گی، جو ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی.

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف آج 80 ویں پیشی بھگت کرآرہا ہے، اس کیا وجہ ہے؟ کیا نوازشریف پر لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا مقدمہ ہے یا نوازشریف نے ملک سے دہشت گردی ختم کی، اس پرمقدمہ درج کیا گیا.

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے نکالا گیا اورمقدمہ درج کیا گیا، عوام مانتے ہیں کہ نوازشریف کے ساتھ ظلم وزیادتی ہورہی ہے.

    انھوں نے کہا کہ اسپتال بنے، کالج بنے، یونیورسٹیاں بنیں، شہبازشریف کا شکریہ ادا کرو، کے پی کے لوگ عمران خان کو کوستے ہیں. جھوٹے خان نے کے پی میں کوئی کام نہیں کیا.

    [bs-quote quote=”انتخابات میں ایسی مہریں لگیں گی، جوہمیشہ یاد رکھی جائیں گی” style=”style-2″ align=”left” author_name=”نواز شریف”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ بلوچستان کی حکومت کا تختہ کس نے الٹا، بلوچستان اسمبلی میں انتخابات میں تاخیر کی قرارداد پاس کرائی گئی، بلوچستان حکومت کس کی زبان بول رہی ہے.

    نوازشریف نے کہا کہ الیکشن میں ایک دن تو دور ایک گھنٹے کی بھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے، عوام نے انتخابات میں تاخیر کی بلوچستان اسمبلی کی قرارداد کو مسترد کردیا.

    انھوں نے کہا کہ جھوٹا خان اور دیگر جماعتیں الیکشن میں شکست سے ڈرے ہوئے ہیں، عوام الیکشن والے دن ن لیگ کو کامیاب کرائیں، ن لیگ کی کامیابی تک عوام گھروں میں واپس نہ جائیں.

    انھو‌ں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے یومیہ منصوبوں کا افتتاح کیا، کے پی اور سندھ میں ایسے منصوبوں کا افتتاح نہیں ہورہا.

    انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت آئی تو انصاف کا بول بالا ہوگا، گھر کی دہلیر پر انصاف ملے گا، پچھلے 70 برس سے ووٹ کو عزت نہیں ملی، اب صرف نعرہ نہیں لگانا، ووٹ کو عزت مل کر رہے گی.


    نوازشریف کوغدارکہنے والے اب اسد درانی کی کتاب پرکیا کہیں گے: مریم نواز


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ایسی دستاویزنہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے مالک ہوں ‘ واجد ضیاء

    ایسی دستاویزنہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے مالک ہوں ‘ واجد ضیاء

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرخواجہ حارث نے آج بھی جرح کی۔

    واجد ضیاء پرخواجہ حارث کی جرح

    استغاثہ کے گواہ نے عدالت میں سماعت کے آغاز پر کہا کہ جےآئی ٹی نےعباس شریف فیملی کے کسی فرد کوطلب نہیں کیا، شواہد نہیں ملے عباس شریف یارابعہ نے العزیزیہ کے منافع سے حصہ لیا ہو۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ شواہد نہیں ملے العزیزیہ کے آپریشنل رہنے تک رابعہ کبھی سعودی عرب گئیں، حسین نوازنے جےآئی ٹی میں بیان دیا دادا ابوضعیف ہوچکےتھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ حسین نوازنے کہا دادا نے اس لیے العزیزیہ کی ذمہ داری مجھے دے دی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ جےآئی ٹی کوہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کی رجسٹریشن کی دستاویزنہیں ملی، ایسی دستاویزنہیں ملی کہ نوازشریف ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کےمالک ہوں۔

    انہوں نے بتایا کہ نوازشریف کے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کا براہ راست مالک ہونے کا ثبوت نہیں جبکہ حسین نوازدراصل نوازشریف کے بے نامی دارہیں۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پرہے کمپنی کا منافع ٹرانزیکشن سے نوازشریف کوآیا جس پرنوازشریف کے وکیل نے کہا کہ یہ اپنے بیان میں کہانی سنا چکے ہیں، میرے سوال کا جواب نہیں ہے۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ جوبات آ چکی وہ دوبارہ کیسے آ سکتی ہے، یہ سوالوں کے جواب کے بجائے وہ بتانا چاہتے ہیں جو برائے نام کرچکے ہیں۔

    ایسی دستاویز نہیں ملی کہ نوازشریف العزیزیہ کے مالک ہوں‘ واجد ضیاء

    خیال رہے کہ گزشتہ روز واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایسی دستاویز نہیں ملی کہ نوازشریف العزیزیہ کے مالک ہوں یا نوازشریف کو شیئرہولڈر یا ڈائریکٹر ظاہر کرے۔

    واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جو ظاہرکرے نوازشریف کاروباری یا مالی معاملات چلاتے ہوں یا مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں۔

    جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا العزیزیہ کی کسی دستاویز پر دستخط کرنے کی کوئی دستاویز نہیں ملی، اورنہ ہی کسی گواہ نےبیان دیا نواز شریف العزیزیہ مل کے مالک ہیں۔

    خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے سوال کیا تھا کہ کیا کسی نے کہا کہ نواز شریف العزیزیہ اسٹیل مل کے شیئر ہولڈر ہیں؟

    واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ حسین نواز، نواز شریف کے شیئر ہولڈر ہیں۔

    واجد ضیا کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ جےآئی ٹی کے نوٹس میں آیا ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اکیلی ملکیت تھی، ان کا کہنا تھا کہ یہ بات حسین نواز کی دستاویزات کے مطابق بتا رہا ہوں، حسین نواز نے جو دستاویزات پیش کیں وہ والیم 6 میں موجود ہیں۔

    گواہ نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ یہ درست ہے ہل میٹل کا پورا نام ماڈرن انڈسٹری آف میٹل اسٹیبلشمنٹ ہے۔

    واجد نے کہا کہ حسین نوازکی دستاویزات کے مطابق ہل میٹل کے وہ اکیلے مالک تھے، جس پر گواہ نے جواب دیا کہ حسین نواز کی طرف سے دستاویزات کے مطابق وہ ہل میٹل کے سی ای او تھے۔

    گواہ کا کہنا تھا کہ میری یادداشت کے مطابق 3 دستاویزات جے آئی ٹی کے سامنے پیش کئے گئے، ایسے کوئی شواہد نہیں جو ظاہر کریں حسین ہل میٹل کے اکیلے مالک نہ ہوں، ایسا کوئی گواہ بھی نہیں آیا جو کہے حسین نواز کمپنی کے اکیلے مالک نہیں۔

    واجد ضیا نے کہا کہ یہ دستاویزات  3جون کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش کئے گئے۔

    ریفرنس کی سماعت کے دوران گواہ نے بتایا کہ جے آئی ٹی کا کوئی رکن دستاویز کی تصدیق کے لئے سعودی عرب نہیں گیا، جس پر واجد کا کہنا تھا کہ دستاویزکو ایم ایل اے سے منسلک کر کے تصدیق کے لئے نہیں بھیج۔

    سماعت کے دوران وکیل صفائی خواجہ حارث نے سوال کیا کہ آپ کی تفتیش کے مطابق ہل میٹل کب رجسٹرڈ ہوئی؟

    واجد ضیا نے جواب دیا کہ جو دستاویز کورٹ میں پیش کیں ان کے مطابق سنہ 2005 میں ہوئیں۔ 

    خواجہ حارث نے کہا کہ آپ اپنی تفتیش کا بتائیں کب قائم ہوئی؟ جس پر واجد ضیا نے بتایا کہ ملزمان کی پیش کردہ دستاویزات کے مطابق سنہ 2005 میں رجسٹرڈ ہوئی۔

    واجد ضیا نے کہا کہ اس پر از خود بھی جواب دینا چاہتا ہوں، یہ باتیں نواز شریف کے بیان میں نہیں ہیں، کسی نے نہیں کہا کہ نوازشریف بیرون ملک حسین نواز زیر کفالت تھے۔

    احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔ پیر کو بھی خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر جرح جاری رکھیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی سماعت کل تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف عدالت پہنچ گئے، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کررہے ہیں۔

    واجد ضیاء پرخواجہ حارث کی جرح

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے مالی سال کا آغازیکم سے 30جون تک ہوتا ہے، ٹیکس سرٹیفکیٹ کے لیے یکم جولائی 2010 سے 30جون2011 کاعرصہ بنتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 5جولائی 2010 سے 30جون 2011 تک ڈالرحسین نوازکی طرف سے تحفہ تھے، بینک اسٹیٹمنٹ کے مطابق 11لاکھ 50ہزار 459 امریکی ڈالرموصول ہوئے تھے۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ 18اکتوبر 2012 تک یہ رقم امریکی ڈالر اکاؤنٹ میں موجود رہی، نواز شریف نے رقم ویلتھ اسٹیٹمنٹ مالی سال 2010 ،2011 میں ظاہرکرنا تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ 2011کی اسٹیٹمنٹ کا مجھے یاد ہے وہ امریکی ڈالرمیں نہیں روپوں میں تھی، معلوم نہیں رقم روپوں میں ظاہرکرنے کے لیے کیا کرنسی ایکسچینج ریٹ لاگوکیا۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 30جون2011 کوجوکرنسی ریٹ ہوگا شاید وہی لاگوکیا ہوگا، جےآئی ٹی نے اس بات کا تعین نہیں کیا امریکی ڈالرپرکیا ریٹ لاگوکیا گیا۔

    واجد ضیاء نے بتایا کہ نوازشریف کے ڈالر اکاؤنٹ میں اسٹیٹمنٹ روپوں میں بطورتحائف ظاہرکی گئی، یہ رقم حسین نوازکی طرف سے بطورتحفہ بھیجی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ 19اکتوبر 2012 کوتین چیکس کے ذریعے رقوم نکلوائی گئیں، ان چیک کے ذریعے 9 لاکھ ڈالرکی رقم نکلوائی گئی جبکہ 15 نومبر2012 کو2 لاکھ ڈالرکی رقم نکلوائی گئی۔

    استغاثہ کے گواہ نے بتایا کہ ان چیکس میں ادائیگی پاکستانی روپوں میں کی گئیں، تمام چیکس سے ادائیگی نوازشریف کے دوسرے اکاؤنٹ میں ہوئی، جس تاریخ کوادائیگی ہوئی ڈالرریٹ کے مطابق کرنسی ایکسچینج کا اطلاق ہوا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیوں بول رہے ہیں، واجد ضیاء بچے تونہیں ہیں، جج صاحب بیٹھےہیں، واجد ضیاء خود موجود ہیں یہ کیوں بول رہے ہیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ جےآئی ٹی نے اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ سے ایکسچینج ریٹ کا تعین کیا، نوازشریف نے اسٹیٹمنٹ میں رقم درست ایکسچینج ریٹ کا اطلاق کرلے ظاہرکی۔

    استغاثہ کے گواہ نےعدالت کوبتایا کہ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں تھی، ایکسچینج ریٹ روزانہ کی بنیاد پرتبدیل ہوتے ہیں۔

    واجد ضیاء پر جرح مکمل ہونے پرتفتیشی افسر کا بیان قلمبند کیا جائے گا جس کے بعد ملزم نواز شریف کا 342 کے تحت بیان قلمبند کیا جائے گا۔

    العزیزیہ اسٹیل مل ریفریس کی سماعت کے دوران خواجہ حارث نے نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ واجد ضیا بچے تو نہیں ہیں اور خود موجود ہیں، جج صاحب بھی بیٹھے ہیں، آپ کیوں بول رہے ہیں۔

    سماعت کے دوران گواہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ سے ایکس چینج ریٹ کا تعین کیا، نوازشریف نے اسٹیٹمنٹ میں رقم درست ایکس چینج ریٹ کا اطلاق کرلے ظاہر کی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ایکس چینج ریٹ روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہوتے ہیں۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیا نواز شریف العزیزیہ اسٹیل کا مالک ہے؟ آپ کو کیسے پتہ چلا نواز شریف العزیزیہ اسٹیل کے مالک ہیں۔

    واجد ضیا نے خواجہ حارث کے جواب میں کہا کہ شہباز شریف کے بقول اسٹیل مل میں 3 شیئر ہولڈرز ہیں، حسین نواز،رابعہ نواز اور عباس شریف مل کے حصے دار ہیں۔ جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ یہ تینوں حصّے دار ہیں لیکن نواز شریف مالک تو نہیں ہیں۔

    واجد ضیا نے کہا کہ نواز شریف، حسین نواز کی صورت میں مالک ہیں، شہباز شریف اپنی بیٹی رابعہ شہباز کی صورت میں مالک ہیں۔

    واجد ضیا نے کہا کہ ایسی دستاویز نہیں ملی کہ نوازشریف العزیزیہ کے مالک ہوں یا نوازشریف کو شیئرہولڈر یا ڈائریکٹر ظاہر کرے۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جو ظاہرکرے نوازشریف کاروباری یا مالی معاملات چلاتے ہوں یا مالی اداروں سے ڈیل کرتے ہوں، نوازشریف کا العزیزیہ کی کسی دستاویز پر دستخط کرنے کی کوئی دستاویز نہیں ملی، اور نہ ہی کسی گواہ نے بیان دیا نواز شریف العزیزیہ مل کے مالک ہیں۔

    جس پر خواجہ حارث نے واجد ضیا سے سوال کیا کہ کیا کسی نے کہا کہ نواز شریف العزیزیہ اسٹیل مل کے شیئر ہولڈر ہیں؟

    واجد ضیا نے جواب دیا کہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ حسین نواز، نواز شریف کے شیئر ہولڈر ہیں، شہباز شریف نے کہا رابعہ شہباز میری اور عباس شریف شیئر ہولڈر ہیں، شیئرہولڈر بھی مالک ہونے کی ایک قسم ہے۔

    واجد ضیا کا عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ شیئر ہولڈنگ کی بات آ جائے تو واضح ہوجائے گا، شہباز شریف نے بالواسطہ اشارہ دیا نوازشریف شیئر ہولڈر ہیں، نوازشریف، شہباز شریف نے بیان دیا تھا کہ العزیزیہ میاں شریف نے قائم تھی۔

    میاں شریف نے حسین نواز، رابعہ شہباز اور عباس شریف کو شیئر ہولڈر بنایا، شہبازشریف کے بیان مطابق مل بکی تو وہ رقم حسین نواز کو جائے گی۔

    واجد ضیا کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے مل کے قیام میں حصہ ڈالنے کی بھی کوئی دستاویزنہیں ملی، شواہد نہیں ملے جو ظاہر کریں کہ العزیزیہ کے لیے رقم پاکستان سے گئی۔

    سماعت کے دوران واجد ضیا نے بتایا کہ نواز شریف سے پوچھا پیسے باہر گئے ہیں تو انہوں نے کہا نہیں گئے، نوازشریف کے العزیزیہ اسٹیل مل کی فروخت میں شامل ہونے کی دستاویز بھی نہیں ملی۔

    واجد ضیا نے بتایا کہ فروخت کی رقم نوازشریف کے اکاؤنٹ میں جانے یا نقدی کی بھی دستاویز نہیں ملی اور نہ ہی کسی نے کہا کہ نواز شریف مل کی فروخت میں شامل رہے، کسی نے نہیں کہا کہ نواز شریف کو مل فروخت ہونے کے بعد مل کی رقم ملی۔

    نواز شریف کے وکیل صفائی خواجہ حارث، جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر کل بھی جرح جاری رکھیں گے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: کیپٹن صفدر کا بیان قلمبند

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے اپنا بیان قلمبند کروایا تھا جس کے بعد عدالت نے سماعت 5 جون تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

    العزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    یاد رہے کہ رواں ماہ 15 مئی کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ حسین نواز نے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نوازشریف کو بھیجا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس: کیپٹن صفدر اپنا بیان ریکارڈ کرارہے ہیں

    ایون فیلڈ ریفرنس: کیپٹن صفدر اپنا بیان ریکارڈ کرارہے ہیں

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران اپنا بیان قلمبند کروا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے بتایا کہ ان کی عمر55 سال ہے اور وہ گزشتہ دس سال سے ایم این اے ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹرنے کیپٹن صفدرکا بیان ان کے وکیل کی جانب سے لکھوانے پراعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب کےجواب توایک ہی سانچے جیسے ہیں۔

    سردار مظفر نے کہا کہ سوال ملزم سے کیا جائے اورجواب وکیل دے،تینوں ملزمان کےجوابات ایک جیسے ہیں،عدالت کا وقت بچایا جائے۔

    کیپٹن صفدر کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جب سوال ایک جیسے ہوں گے توجواب بھی ایک جیسے ہی آئیں گے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم کسی گواہ سے ملیں تو انہیں اعتراض ہوتا ہے۔

    سردار مظفر نے کہا کہ یہ ملزم کا بیان لکھ بھی لائیں توکوئی مسئلہ نہیں ہے جبکہ گواہ کوملنا بہت بڑا گناہ ہے، ملزمان کے ایک جیسے بیان پرہمیں فائدہ ہے۔

    امجد پرویز نے کہا کہ یہ بحث کی باتیں ہیں، آج میرے موکل کا بیان مکمل نہیں ہوگا، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اتنا فیئرٹرائل کبھی نہیں ہوا۔

    امجد پرویز نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ یہ کیا ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ لگتا ہے کیپٹن(ر) صفدرصاحب، آپ سوال پڑھ کرہی نہیں آئے۔

    کیپٹن صفدر نے جواب دیا کہ سوال ہی نہیں پوری تراویح بھی پڑھی ہیں، اب تک 55 سوالات پڑھ چکا ہوں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سوال کیپٹن (ر) صفدرسے ہے جواب ان کے وکیل امجد پرویزدے رہے ہیں، کیپٹن صفدر نے کہا کہ جےآئی ٹی میں 5 گھنٹے کی ریکارڈنگ کی گئی۔

    سابق وزیراعظم کے داماد نے کہا کہ جےآئی ٹی میں باقاعدہ آڈیو ریکارڈنگ کا ریکارڈ موجود ہے، جےآئی ٹی میں اتنا سخت ماحول تھا جیسے جنگی قیدی بیٹھے ہوں۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ انویسٹی گیشن کا اپنا طریقہ ہوتا ہے ہم اس پرابھی بات نہیں کررہے۔ امجد پرویز نے کیپٹن صفدر کو ہدایت کی کہ وہ براہ راست نیب پراسیکیوٹر سے بات نہ کریں۔

    کیپٹن صفدر نے کہا کہ گلف اسٹیل سے میرا تعلق نہیں رہا جس پر معزز جج نے سوال کہ آپ کوگلف اسٹیل کا معلوم ہی نہیں؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ وہ میری شادی سے پہلے کی بات ہے۔

    سابق وزیراعظم کے داماد نے عدالت کو بتایا کہ جب حسین نوازجے آئی ٹی میں پیش ہوا میں اس وقت عمرے پرتھا۔

    انہوں نے کہا کہ 1980کا معاہدہ نہ میں نے فائل کیا نہ ہی میرا کوئی تعلق ہے، حدیبیہ پیپرسے میرا کوئی تعلق نہیں اور جس متفرق درخواست میں یہ معاملہ تھا اس میں فریق نہیں ہوں۔

    کیپٹن صفدر نے کہا کہ کوئین بنچ لندن کا فیصلہ میرے متعلق نہیں، ایون فیلڈ سے میرا تعلق نہیں ہے جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ کچھ توتعلق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے نیب سے طلبی کا نوٹس نہیں ملا، ان کے وکیل نے کہا کہ نوٹس جاری کیا گیا لیکن تعمیل نہیں کرائی گئی، نوٹس جاری ہوتا ہےاورٹی وی پرچلتا ہے۔

    احتساب عدالت کےجج محمد بشیر نے کہا کہ بیان آج مکمل کرلیں جس پرکیپٹن صفدر کے وکیل نے جواب دیا کہ کل صبح 10بجے تک بیان مکمل کردیں گے۔

    کیپٹن صفدر نے بتایا کہ طارق شفیع اورموسیٰ غنی نہ اس کیس میں ملزم ہیں نہ ہی گواہ، عمرے پرجانا چاہتے ہیں مگریہاں عدالتی کارروائی کی سمجھ نہیں آرہی۔

    امجد پرویز نے کہا کہ میری پوری فیملی عمرے پرجانا چاہ رہی ہے، ایک نوٹس میرے متعلق ہو، دوسرا وکیل کیسےعدالتی ریکارڈ پرلاسکتا ہے۔

    سابق وزیراعظم کے داماد نے کہا کہ عدالت میں بیان کے لیے ساری رات تیاری کی، اسسٹنٹ سے سی آرپی سی سے متعلق بنیادی باتوں کا مطالعہ کیا۔

    کیپٹن صفدر نے کہا کہ جےآئی ٹی میں کہا پاناما 58 ٹوبی ہے، مقصدنوازشریف کونکالنا ہے، جے آئی ٹی کوکہا مرضی کا جواب دے کروعدہ معاف گواہ نہیں بنوں گا۔

    عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ نوازشریف کی قومی اسمبلی کی تقریرپرکیا کہیں گے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ تقرریوں سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

    معزز جج نے سوال کیا کہ کیا آپ قومی اسمبلی میں نہیں تھے جس پر ان کے وکیل نے جواب دیا کہ لازمی نہیں میرے موکل اسمبلی گئے ہوں۔

    کیپٹن صفدر نے کہا کہ مجھےکسی تقریرکا لفظ با لفظ یاد نہیں، مشکل سے اپنی تقاریرکے مسودے ٹھیک کرلیتا ہوں، باقی تقاریرمیں دلچسپی نہیں ہوتی۔

    میں معصوم اور بے گناہ ہوں، مریم نواز کا بیان

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پرسابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے تمام 128 سوالات کے جوابات دیے تھے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی لندن فلیٹس کی مالک نہیں رہی اور نہ وہ نیلسن اور نیسکول کی بینیفیشل آنر ہیں اور ان کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی نفع۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کارکن کو نوازشریف سے ہاتھ ملانا مہنگا پڑگیا، سیکیورٹی اہلکاروں کا بہیمانہ تشدد

    کارکن کو نوازشریف سے ہاتھ ملانا مہنگا پڑگیا، سیکیورٹی اہلکاروں کا بہیمانہ تشدد

    لاہور : ن لیگ کی جانب سے لاہور میں یوم تکبیر کی تقریب کے دوران نواز شریف سے ہاتھ ملانے کے لیے اچانک قریب آنے والے لیگی کارکن کی سیکیورٹی اہلکاروں نے درگت بنا ڈالی، نواز شریف نے کارکن کو  پاس بلا کر گلے لگالیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں یوم تکبیر پر کنونشن سے خطاب سے قبل اسٹیج پر سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور پرویز ملک سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

    اس دوران ایک لیگی کارکن نے تیزی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے اپنے قائد سے ہاتھ ملانے کی کوشش کی جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے دبوچ لیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کپڑے تک پھاڑ ڈالے۔

     اس موقع پر مریم نواز صورتحال پر ہکا بکا رہ گئیں وہ سیکورٹی اہلکاروں کو روکتی رہیں لیکن محافظوں نے ایک نہ سنی اور اسے مکے اور گھونسے مارتے رہے۔

    ، بعد ازاں خواجہ سعد رفیق بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور انہوں نے کارکن کو پہچان کر اس سے معذرت بھی کی، بعد ازاں لیگی کارکن کو  نواز شریف کے ساتھ دوبارہ ملوایا گیا۔

    اس سارے ڈرامے کے بعد نوازشریف نے کارکن کو قریب بلاکر گلے لگایا اور اس کی دلجوئی کی،  پٹنے والے کارکن نے شیر شیر کا نعرہ لگایا مریم نواز نے بھی مار کھانے والے کارکن کی طرف داری کی، پٹنے والا کارکن بعد میں لوگوں میں بیٹھا روتا رہا۔

    واضح رہے کہ پنجاب حکومت کی وی وی آئی پی سیکورٹی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تقریب میں دوسرا جبکہ احسن اقبال اور خواجہ آصف سمیت وی وی آئی پیز کو چند ماہ کے دوران چوتھی بار سیکورٹی خطرات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • پہلے ہائی جیکنگ کا الزام لگایا گیا اب خیالی تنخواہ اوراقامےکا کیس ہے‘ نوازشریف

    پہلے ہائی جیکنگ کا الزام لگایا گیا اب خیالی تنخواہ اوراقامےکا کیس ہے‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ اقامہ والے اور ہائی جیکنگ والے مقدمے میں کوئی فرق نہیں ہے، دونوں مقدمات کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرسابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پرلاہورجا کر بات کروں گا۔

    نوازشریف نے کہا کہ 5 سال کی مدت میں کام صرف ن لیگ نے ہی کیا ہے، ہم نے اپنے تمام منصوبے مکمل کیے، عمران خان اور پی ٹی آئی بتائیں انہوں نے کون سا منصوبہ مکمل کیا؟ وہ ایک منصوبہ بتا دیں جو مکمل کیا ہو۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ ہم نے بجلی کے منصوبے مکمل کیے، سی پیک، کراچی کا امن بحال کیا، ملک سے دہشت گردی ختم کی، موٹروے بنائیں، کوئٹہ ، گوادر، اوربرہان تک موٹروے پہنچ گئی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی مایوس کن رہی جبکہ 5 سال کی مدت میں کام صرف ن لیگ نے ہی کیا ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ اقامہ والےاور ہائی جیکنگ والےمقدمے میں کوئی فرق نہیں ہے، دونوں مقدمات کو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔

    انہوں نے میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ پر یہ مقدمات کیوں بنائے گئے، جوجواب عدالت میں دیا لفظ بہ لفظ درست ہے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ میرا جو بیانیہ ہے جیت اسی کی ہوگی، میرا آج بھی وہی اسٹینڈ ہے جواٹک قلعے میں تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز شریف کا احتساب عدالت میں مسلسل واٹس ایپ  کا استعمال

    نواز شریف کا احتساب عدالت میں مسلسل واٹس ایپ کا استعمال

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف جو کافی عرصے سے سوشل میڈیا سے دوری اختیار کئے ہوئے تھے بالاخر واٹس اپ کے بخارمیں مبتلا ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف بھی بیٹی کے نقش قدم پر چل پڑے اور احتساب عدالت میں مسلسل سوشل میڈیا کا استعمال کرتے نظرآئے۔

    احتساب عدالت میں مریم نواز کے بیان ریکارڈ کرانے کے دوران نوازشریف واٹس ایپ کا استعمال کرتے رہے ، نوازشریف مختلف شخصیات کو واٹس اپ پر پیغامات بھجواتے رہے۔

    انہوں نے امیر مقام، حنیف عباسی سمیت دیگر کو واٹس ایپ پر مختلف پیغامات بھی پڑھوائیں۔

    عابدشیرعلی بھی طویل عرصے کے بعد احتساب عدالت پہنچے، عابد شیر علی، امیر مقام کے نشست سے اٹھتے ہی نواز شریف کیساتھ جا بیٹھےاور عابد شیرعلی کے جانے پر نوازشریف نے کیپٹن(ر)صفدر کو ساتھ بٹھالیا۔

    یاد رہے کہ آج احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسددرانی کے انکشاف پرنیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ حساب کتاب کاوقت آگیا، یہ حکومت جیسے مدت پوری کررہی ہے،ایسا وقت کسی پرنہ آئے۔

    خیال رہے کہ  گذشتہ سال اکتوبر میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے کارکنان کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پیج پر خوش آمدید کہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔