Tag: نوازشریف

  • رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ فرانزک سائنس کےمعیار پرپورا نہیں اترتی‘ مریم نواز

    رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ فرانزک سائنس کےمعیار پرپورا نہیں اترتی‘ مریم نواز

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران مسلسل دوسرے روز اپنا بیان ریکارڈ کرا رہی تھیں۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے تھے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا بیان آج مسلسل دوسرے روز قلمبند کیا جا رہا ہے۔

    مریم نواز نے سماعت کے آغاز پرعدالت کوبتایا کہ لندن فلیٹس حسین نوازکی ملکیت ہیں، نیلسن اورنیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی حسین نوازتھے، دونوں کمپنیوں کا ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے ٹرسٹی بنایا گیا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی نے کہا کہ حسین نوازکےانٹرویوکی سی ڈی، ٹرانسکرپٹ قانون کےمطابق نہیں ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میں نے جے آئی ٹی میں دونوں ڈکلیئریشن پیش کیے، دونوں ڈکلیئریشن نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ تھے۔

    مریم نواز نے کہا کہ واجد ضیاء نے جان بوجھ کربدنیتی پرمبنی اورمن گھڑت بیان دیا، واجد ضیاء نے کہا کہ میں نے ٹرسٹ ڈیڈ کی دوبارہ تصدیق کی۔

    سابق وزیراعظم کی بیٹی نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بات نہیں لکھی کہ مجھے کنفرنٹ کردیا گیا جبکہ عدالت نے مجھے اورشوہرکوشامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا تھا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی نےعدالتی ہدایت نہ ہونے پربھی ماہرین کی رائے لی، رابرٹ ریڈلے کی خدمات جی آئی ٹی براہ راست لے سکتی تھی لیکن ان کی خدمات راجہ اختر کے ذریعے لی گئیں۔

    مریم نواز نے کہا کہ خدمات اخترراجہ کے ذریعے لینے کا مقصدرپورٹ پر اثراندازہونا تھا، مقصد مطلب کی رپورٹ لے کرمجھے اورشوہرکوکیس میں ملوث کرنا تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ ریڈلے کی رپورٹ اسکین کاپی کے ذریعے تیارکی گئی جو قابل قبول نہیں ہے، رپورٹ فرانزک سائنس کے معیارپرپورانہیں اترتی۔

    انہوں نے کہا کہ واجد ضیاء نے ریڈلے رپورٹ کی مجھ سے دوبارہ تصدیق نہیں کرائی جبکہ رپورٹ اس وقت جے آئی ٹی کی پاس موجود تھی۔

    مریم نواز نے کہا کہ نہیں جانتی کب، کن شرائط پرڈکلیئریشن کے سیٹس ریڈلے لیبارٹری کو ملے، نہیں جاتنی، کس شخص نے تصدیقی سرٹیفکیٹ لندن میں پہنچائے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ نہیں پتہ کس نے رپورٹ جے آئی ٹی کو دینے کے لیے ریڈلے سے وصول کی جبکہ ٹرسٹ ڈیڈ کی ریڈلے کوترسیل، جےآئی ٹی کو رپورٹ وصولی معمہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رپورٹ ہفتے کے روزتیارہوئی اورہفتے کولندن میں کام نہیں کیا جاتا، ونڈووسٹا بیٹا ورژن اپریل 2005ء میں دستیاب تھا، اکتوبر 2005ء میں مزید ورژن سامنے آئے۔

    مریم نواز نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے نے خود کہا کہ انہوں نے کیلبری فونٹ کوڈاؤن لوڈ کیا، ریڈلے نے تسلیم کیا کیلبری کے خالق کوفونٹ ڈیزائن کرنے پرایوارڈ ملا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ ریڈلے کی سافٹ وئیراورکمپیوٹرسائنس میں کوئی کوالی فکیشن نہیں، رابرٹ ریڈلے خود فونٹ کی شناخت کا ماہر نہیں، ریڈلے نے کن معلومات پر رپورٹ تیار کیں، ان ذرائع کا ذکر نہیں ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ :رابرٹ ریڈلے نے کسی کتاب، آرٹیکل کا ذکربھی نہیں کیا، رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ انحصار کرنے کے قابل نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ ریڈلے مقدمے میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی لینے والے گواہ ثابت ہوئے جبکہ رپورٹ غیر ضروری جلد بازی میں تیار کی گئی۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ غیر ضروری جلد بازی کرنا عالمی معیار کے مطابق نہیں ہے، رپورٹ تعصب پر مبنی اور یکطرفہ تھی۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ قطری خطوط، منی ٹریل کی ورک شیٹ پرسوال میرے متعلق نہیں، قطری خطوط، ورک شیٹ سے متعلق متفرق درخواستوں میں فریق نہیں ہوں۔

    مریم نواز نے کہا کہ قطری خاندان سے کاروبار، ٹرانزیکشن سے میرا کوئی تعلق نہیں رہا جبکہ استغاثہ کے شواہد سے بھی میرا کاروبارسے کوئی تعلق ظاہرنہیں ہوتا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ قطری شہزادے نے جے آئی ٹی میں شامل تفتیش ہونے سے انکار نہیں کیا، وہ اپنے محل میں بیان قلمبند کرانے کے لیے تیار تھا۔

    مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ میرا توکیس یہی ہے کہ میری مؤکل کا کردارصرف ٹرسٹی کا تھا، باقی جو جس نے پیش کیا ہے وہ اس کا جواب دے گا۔

    انہوں نے عدالت کوبتایا کہ ریڈلے رپورٹ کی کوئی اہمیت نہیں وہ ڈکلیئریشن سے تیارہوئی، عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ رابرٹ ریڈلے کی دوسری رپورٹ سے متعلق کیا کہیں گی؟۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے جواب دیا کہ 8 جولائی کی خود ساختہ رپورٹ قابل اعتبار نہیں جبکہ رپورٹ کی تیاری میں کئی کوتاہیاں ہیں معیار پرپورا نہیں اترتی۔

    مریم نواز نے کہا کہ اختر ریاض راجہ نے ڈکلئیریشن ای میل کے ذریعے بھجوائی تھی جبکہ دستاویزات کا فرانزک معائنے کا فوٹو کاپی سے کوئی تصورنہیں۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ رابرٹ ریڈلےنے فرانزک معائنے سے معذرت نہیں کی، رابرٹ ریڈلے نے فوٹو کاپی سے ہی معائنہ کیا جس سے اس کی بدنیتی ظاہرہوتی ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسفسار کیا کہ یہ جواب کافی طویل نہیں ہو گیا؟ جس پرمریم نواز کے وکیل نے جواب دیا کہ ان کی موکل کو صرف بیان میں بولنے کا موقع ملتا ہے، باقی تو صرف ہم نے ہی بولنا ہوتا ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ ریڈلے نے رپورٹ میں لکھا ٹرسٹ ڈیڈ کیلبری فونٹ میں تیار ہوا، لکھا 2007 سے پہلے کیلبری فونٹ کمرشل استعمال میں نہیں تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی رائے بدنیتی پر مبنی تھی، ریڈلے نے دوران جرح اعتراف کیا کیلبری فونٹ 2005 میں تھا۔

    مریم نواز نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے نے خود بھی فونٹ پہلے ڈاؤن لوڈ کررکھا تھا، کہا کمرشل استعمال سے پہلے فونٹ ڈاؤن لوڈ کر کے استعمال کیا جاسکتا تھا۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کومیری موجودگی میں سیل نہیں کیا گیا، ہوسکتا ہے ٹرسٹ ڈیڈ کی پن اخترراجہ اور جےآئی ٹی نے خود ہٹائی ہو۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ اخترراجہ کیس میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی لینے والے گواہ تھے، ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپی جیرمی فری مین کے دفتر میں موجود تھی۔

    مریم نواز نے کہا کہ اخترراجہ یا نیب افسرنے جیرمی فری مین سے کاپی لینے کی کوشش نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ پوچھےگئے ٹرانزیکشن، دیگرمعاملات سے متعلق علم نہیں، تسلیم شدہ ہے کہ مجھے 2006ء میں ٹرسٹی بنایا گیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ گلف اسٹیل سے معاہدے دیکھے مگرٹرانزیکشن کا حصہ نہیں رہی، اس لیے اس سے متعلق مجھے کوئی علم نہیں ہے۔

    عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ دسمبر 2016 کے قطری خط سے متعلق کیا کہتی ہیں؟ جس پرمریم نواز نے جواب دیا کہ قطری شہزادے نے اپنے خط کے متن کی تصدیق کی ، قطری شہزادے نے جےآئی ٹی کے ہر خط کا جواب دیا۔

    مریم نواز نے کہا کہ قطری شہزادے نے اپنے سپریم کورٹ میں دیے ہرخط کی تصدیق کی، میں ان متفرق درخواستوں میں فریق نہیں تھی، فریق نہیں تھی اس لیے یہ سوال مجھ سے متعلق نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ قطر سے کسی قسم کی ٹرانزیکشن ودیگرمعاملات میں شامل نہیں تھی، حدیبیہ ملز ،التوفیق میں کمپرومائز سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ دستاویز فوٹو کاپی پر مشتمل ہے اس لیے قابل قبول شہادت نہیں، ان کارپوریشن سرٹیفکیٹ سے میرا کوئی تعلق نہیں، ان کارپوریشن سرٹیفکیٹ کی کاپی قابل قبول شہادت نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ جب جمع کرائیں گئیں، میرے وکیل نےاعتراض اٹھایا، اس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ کومبر گروپ ڈکلیئریشن غلطی سے متفرق درخواست کے ساتھ لگا، نیلسن اور نیسکول کی ڈکلیئریشن متعلقہ تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس کی کاپی اگلے دن متفرق درخواست کے ساتھ پیش کی تھی، اسٹیفن موورلے نے قانونی سوال کا جواب دیا، تصدیق کی برطانوی قانون میں ٹرسٹ ڈیڈ کورجسٹرڈ کرانا لازم نہیں ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ نیب اورجے آئی ٹی نے اسٹیفن موورلے کو شامل تفتیش نہیں کیا، نیب نے لندن جا کر بھی اسٹیفن موورلے کو شامل تفتیش نہیں کیا۔

    سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی نے احتساب عالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ دو ماہرین کی رائے قابل قبول نہیں ہے، یہ رائے دلچسپی رکھنے والے فریق نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی، پیش کردہ رائے کے متن کے مطابق یہ یک طرفہ ورژن ہے، رائے دستاویزکی فوٹو کاپی پربنی، دلچسپی رکھنے والی پارٹی نے دی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای کی وزارت انصاف نے خط ایم ایل اے کے جواب میں بھیجا تھا، اس ایم ایل اے کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، یو اے ای کے وزارت انصاف کی جانب سے آنے والے خط سے میرا کوئی تعلق نہیں، 28 جولائی2017 کا خط عربی میں ہے جس کو میں سمجھ نہیں سکتی ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ خط مبینہ طور پر بھجوائی گئی ایم ایل اے کے جواب میں موصول ہوا، یہ ایم ایل اے کبھی ریکارڈ پر ہی نہیں لایا گیا، فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی کو لکھا خط عدالت میں کب پیش کیا گیا، خط نیلسن، نیسکول سے متعلق تھا، فوٹو کاپی سے تصدیق کرایا گیا۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ سامبا فنانشل گروپ کا منروا گروپ کو خط بھی قابل قبول شہادت نہیں، سامبا گروپ کا منروا گروپ کو خط بھی فوٹو کاپی کی مصدقہ نقل ہے۔

    ڈان لیکس کی وجہ سےسول ملٹری تناؤمیں اضافہ ہوا‘ مریم نواز

    خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد کی بیٹی مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات میں سے 46 کے جواب دیے تھے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے جمع کردہ شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا اور یہ نہیں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف نے آخری 4 سوالوں کے جواب دے دیے

    یاد رہے کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم نوازشریف نے مسلسل تین سماعتوں کے دوران 128 سوالات کے جواب دیے تھے۔

    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار

    سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ نیب کی جانب سے رواں سال احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کوئی قانون پرویزمشرف کےخلاف ٹرائل کونہیں روک سکتا‘ نوازشریف

    کوئی قانون پرویزمشرف کےخلاف ٹرائل کونہیں روک سکتا‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ پرویزمشرف کا ٹرائل ایک نہ ایک دن مکمل ہونا ہے، مشرف کی اس مقدمےسے جان نہیں چھوٹ سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرصحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ عمران خان نے پارلیمنٹ کے لیے لعنت کا لفظ استعمال کیا ، جس کو لعنت بھیجی اس کی مراعات کا پورا فائدہ حاصل کیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ پرویزمشرف کا ٹرائل ایک نہ ایک دن مکمل ہونا ہے، مشرف کی اس مقدمے سے جان نہیں چھوٹ سکتی، ایسا کوئی قانون نہیں جواس کیس کوروک سکے، غداری کامقدمہ ہے، واپس نہیں ہو سکتا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک کھلا کیس ہے، اسی لیے موصوف پاکستان نہیں آرہے جبکہ ایک وزیراعظم 70 پیشیاں بھگت رہا ہے اور ڈکٹیٹرمفرور ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ پرویز مشرف مُکے دکھاتا تھا اور انہوں نے 12 مئی 2007ء کو کراچی میں آزمائی گئی طاقت کا مظاہرہ کیا اور پارلیمنٹ آئے تو مُکا لہرایا تھا وہ مُکا کہاں گیا؟۔

    سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا کہ باہربزدلی سے بیٹھےہیں، اس سے بہترہے مُکا اپنے منہ پرمارتے۔

    باپ کے سامنے بیٹی کٹہرے میں مقدمہ بھگت رہی ہے‘ نوازشریف

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ ایک باپ کے سامنے بیٹی کٹہرے میں مقدمہ بھگت رہی ہے، بیٹی کا دور دورتک اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ، جنہوں نے یہ روایات قائم کی، یہ سودا بہت مہنگا پڑے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • مریم نواز کو عدالت میں  کوئی اور نہیں، خود نواز شریف لائے ہیں: نفیسہ شاہ

    مریم نواز کو عدالت میں کوئی اور نہیں، خود نواز شریف لائے ہیں: نفیسہ شاہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ جمہوریت پر حملہ آورکےمنہ سے جمہوری حقوق کی باتیں اچھی نہیں لگتیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میاں نواز شریف کی میڈیا سے گفتگو پر پر ردعمل دیتے ہوئے کیا. نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو بے نظیربھٹو اور آصف زرداری کو دھوکے دینے کی سزا مل رہی ہے.

    پیپلزپارٹی کی رہنما نے کہا کہ مخالفین اپنی کرپشن کاجواب دیتے ہوئے رونے لگے ہیں، کیا انھیں یاد ہے کہ جب قوم جمہوریت کے لئے کھڑی تھی اور وہ آمروں کے ساتھ کھڑے تھے.

    نفیسہ شاہ نے مخالفین کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب نے لندن فلیٹس بھی تب  ہی خریدے تھے، جب وہ بے نظیر پرالزامات لگا رہے تھے.

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف نے خود کو بچانے کے لئے بچوں کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا، مریم نواز کو عدالت میں کوئی اور نہیں خودنواز شریف لائے ہیں، افسوس نوازشریف عدالت جاکروالد اور بچوں سےلاتعلق ہوگئے.

    یاد رہے کہ آج احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میاں نواز شریف نے کہا تھا کہ ایک باپ کے سامنے بیٹی کٹہرے میں مقدمہ بھگت رہی ہے، بیٹی کا دور دورتک اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ، جنہوں نے یہ روایات قائم کی، یہ سودا بہت مہنگا پڑے گا۔


    باپ کے سامنے بیٹی کٹہرے میں مقدمہ بھگت رہی ہے، یہ روایت قائم کرنے والوں کوسودا مہنگا پڑے گا، نواز شریف


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اربوں ڈالربھارت بھیجنے کا الزام،  نوازشریف نے چیئرمین نیب کو قانونی نوٹس بھیج دیا

    اربوں ڈالربھارت بھیجنے کا الزام، نوازشریف نے چیئرمین نیب کو قانونی نوٹس بھیج دیا

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کو قانونی نوٹس بھیج دیا، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب توہین آمیز  پریس ریلیز پر14 دن میں معافی مانگیں اور ایک ارب روپے کاہرجانہ ادا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب ریفرنسز میں گھرے نوازشریف کی نیب کو دباؤ میں لانے کی کوشش کرتے ہوئے چیئرمین نیب جاوید اقبال کو قانونی نوٹس بھیج دیا، نوٹس ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بیرسٹر منور نے بھجوایا، جس میں چیئرمین نیب کے الزامات کو قبل ازانتخابات دھاندلی قرار دیا گیا ہے۔

    نوٹس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیئرمین نیب توہین آمیز پریس ریلیز پر14 دن میں معافی مانگیں اور 14 روز میں ایک ارب روپے کا ہرجانہ ادا کریں، انگریزی اور اردو کے اخبارات میں باقاعدہ معافی شائع کی جائے، معافی نہ مانگنے اورہرجانہ ادا نہ کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    قانونی نوٹس کے مطابق 8 مئی کو نیب نےجھوٹی اور توہین آمیز پریس ریلیز جاری کی، بھارت میں منی لانڈرنگ سے 4.9 ارب ڈالر منتقلی کا الزام لگایا گیا، جن رپورٹس پر نوٹس لیا گیا 8 مئی کی پریس ریلیز میں ان کا حوالہ نہیں۔

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ورلڈ بینک، اسٹیٹ بینک کی وضاحت کے باوجود 9مئی کو ایک اور پریس ریلیز جاری ہوئی، جس میں ورلڈ بینک نے 8مئی کو وضاحت میں الزامات کی نفی کر دی تھی اور واضح کیا رپورٹ میں کسی کا نام دیا نہ منی لانڈرنگ کا کہا۔

    قانونی نوٹس کے مطابق 9 مئی کی پریس ریلیز میں ورلڈ بینک کی وضاحت کا ذکر نہیں کیا گیا ،محض شکایت موصول ہونے پر اعلامیہ جاری کرنے کی نظیر نہیں ملتی۔

    نوٹس میں مزید کہا گیا نواز شریف تجربہ کار سیاستدان ہیں 3مرتبہ ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں، با وثوق ذرائع سے تصدیق کے بغیر اعلامیہ جاری کر دینا بدنیتی پر مبنی ہے۔

    یاد رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر 4.9 ارب روپے کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوانے کے الزام کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس پر مسلم لیگ ن نے سخت احتجاج کیا۔

    نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ نوازشریف پررقم منی لانڈرنگ کےذریعےبھارت بھجوانے کا الزام ہے، ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکر موجود ہے، رقم بھجوانے سے  بھارت کے غیرملکی ذخائربڑھے اور منی لانڈرنگ سے رقم بھجوانے پر پاکستان کونقصان اٹھانا پڑا۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف 4.9 بلین ڈالر بھارت بھجوانے کی شکایت


    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لئے چیئرمین نیب کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ میاں نواز شریف کی جانب سے چیئرمین نیب سے 24 میں معافی مانگنے، بہ صورت دیگر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    رکن قومی اسمبلی راناحیات نے اس حوالے سے نکتہ اعتراض اٹھایا، جس کا نوٹس لیتے ہوئے قائمہ کمیٹی نے چئیرمین نیب کو آج طلب کیا تھا ۔

    جس کے بعدچیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے قائمہ کمیٹی قانون وانصاف میں پیش ہونے سے معذرت کرلی تھی  اور قائمہ کمیٹی قانون وانصاف نے  چیئرمین نیب کی معذرت قبول کرتے ہوئے 22 مئی کو طلب کرلیا ہے۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن جاپان کے عہدے داروں کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پریس ریلیز نواز شریف کوبدنام کرنے کے لیے جاری کی گئی، چیئرمین نیب سے غیر مشروط معافی مانگنے کا حکم دیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈان لیکس کی وجہ سےسول ملٹری تناؤمیں اضافہ ہوا‘ مریم نواز

    ڈان لیکس کی وجہ سےسول ملٹری تناؤمیں اضافہ ہوا‘ مریم نواز

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران اپنا بیان ریکارڈ کروا رہی ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔

    احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔


    مریم نوازکا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے


    مریم نواز نے سماعت کے آغازپراپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میری عمر 44 سال ہے اور یہ بات درست ہے میرے والد عوامی عہدوں پررہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے عدالت کوبتایا کہ جےآئی ٹی اورجے آئی ٹی رپورٹ اس کیس سےغیرمتعلقہ ہیں۔

    مریم نواز نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل سپریم کورٹ میں درخواستیں نمٹانے کے لیے تھی، جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لیے تشکیل دی گئی۔

    سابق وزیراعظم کی بیٹی نے کہا کہ جےآئی ٹی کا اخذ نتیجہ اوررائےغیر مناسب اورغیرمتعلقہ ہے، رائے کوان حالات میں اس کیس میں میرے خلاف پیش نہیں کیا جاسکتا۔

    مریم نواز لکھے بیان میں کومہ اور فل اسٹاپ بھی پڑھنے لگیں جس پرمعزز جج محمد بشیر نے کہا کہ کومہ نہ پڑھیں، مریم نواز نے جواب دیا کہ میرے وکیل نے پڑھنے کو کہا میں نے پڑھ دیا۔

    انہوں نےعدالت کو بتایا کہ 20اپریل 2017 کے فیصلے میں میرا اورشوہرکا ذکرنہیں تھا جبکہ 5 مئی 2017 کوسپریم کورٹ کےحکم پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ جےآئی ٹی کا اس ٹرائل سے کوئی تعلق نہیں ہے، جے آئی ٹی رکن بلال رسول کی اہلیہ پی ٹی آئی کی سرگرم سپورٹر ہیں اور وہ خود بھی ن لیگ کے مخالف ہیں۔

    مریم نواز نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 10 اے شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے، جے آئی ٹی پرتحفظات تھے، ارکان جانبدار تھے۔

    انہوں نے عدالت کوبتایا کہ بلال رسول کا تعلق ایس ای سی پی سے تھا اور وہ میاں اظہر کے بھانجے ہیں جبکہ بلال رسول اوران کا خاندان پی ٹی آئی کا سپورٹر ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ میاں اظہر کے بیٹے حماد اظہر کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی ارکان پرتحفظات سے متعلق میراموقف نوازشریف جیسا ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ جےآئی ٹی کی 10والیم پرمشتمل خود ساختہ رپورٹ غیرمتعلقہ تھی، حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں درخواستیں نمٹانے کے لیے تھی۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ ان درخواستوں کوبطورشواہد پیش نہیں کیا جاسکتا جبکہ جے آئی ٹی تفتیشی رپورٹ اور ناقابل قبول شہادت ہے۔

    انہوں نے عدالت کوبتایا کہ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کو شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا، یہ نہیں کہا رپورٹ کو بطورشواہد ریفرنس کاحصہ بنایا جائے۔

    مریم نواز نے کہا کہ جےآئی ٹی نے شاید مختلف محکموں سے مخصوص دستاویزات اکٹھی کیں، یہ تفتیش یکطرفہ تھی۔

    سابق وزیراعظم کی بیٹی نے کہا کہ اختیارات سے متعلق نوٹی فکیشن جے آئی ٹی کی درخواست پرجاری کیا گیا جبکہ جےآئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لیے تھی، ریفرنس کے لیے نہیں تھی۔

    انہوں نے کہا کہ سال 2000 میں عامرعزیزبطورڈائریکٹربینکنگ کام کررہے تھے جبکہ 2000ء میں مشرف حکومت نے عامر عزیز کو ڈیپوٹیشن پرتعینات کیا۔

    مریم نوازنے کہا کہ نعمان اور کامران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی، 70 سال کے سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی پراثرپڑا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، انہیں جےآئی ٹی میں شامل کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق نعمان ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے، ڈان لیکس کی وجہ سے سول ملٹری تناؤمیں اضافہ ہوا۔

    مریم نواز نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان آئی ایس آئی میں نہیں تھے، انہیں آوٹ سورس کیا گیا تھا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ نعمان سعید کی تنخواہ بھی سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے درخواستیں نمٹانے کے لیے جے آئی ٹی کواختیارات دیے، ایسے اختیارات غیرمناسب اورغیر متعلقہ تھے۔

    مریم نواز نے کہا کہ یوکے، یواے ای اورسعودی عرب کولکھے ایم ایل ایزپیش نہیں کیے گئے، والیم 10کے حصول کے لیےعدالت نے میری درخواست مسترد کی۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ ایم ایل ایزکوبطورشہادت میرے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا اور تفتیشی ایجنسی کا ریکارڈ بیان قابل قبول شہادت نہیں ہے۔

    عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں لندن فلیٹس کی ملکیت سے متعلق مؤقف پرکیا کہیں گی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جمع دستاویزات میں نہیں کہا لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک رہی۔

    مریم نواز نے کہا کہ ثبوت نہیں کب ، کیسے اورکس نے پاناما کا ریکارڈ حاصل کیا جبکہ ایک کیس میں پیش دستاویزدوسرے کیس میں پیش نہیں کی جا سکتیں۔

    انہوں نے کہا کہ سوال نمبر 15حسن اور حسین نواز سے متعلق ہیں اور وہ دونوں اس عدالت میں موجود نہیں ہے۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ طارق شفیع کے بیان حلفی کا مجھے علم نہیں ہے، طارق شفیع کوبطورگواہ یا ملزم شامل نہیں کیا گیا۔

    مریم نواز نے کہا کہ طارق شفیع کے بیان حلفی کومیرے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حسین نوازسے کبھی میری موجودگی میں جے آئی ٹی نے تفتیش نہیں کی۔

    عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کہا گیا طارق شفیع، شہبازشریف نے جے آئی ٹی میں دستخط پہچاننے سے انکارکیا۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے جواب دیا کہ طارق شفیع ، شہبازشریف نے میری موجودگی میں انکار نہیں کیا، دونوں نہ گواہ ہیں اور نہ ہی اس کیس میں نامزد ملزم ہیں۔

    عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ نیب کی تحقیقات میں کیوں شامل نہیں ہوئی جس پر مریم نواز نے مؤقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات میں پیش ہو کر اپنی صفائی دی تھی، سپریم کورٹ نے نیب کو تحقیقات کے بجائے ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ ہوچکا تھا تو نیب میں صفائی دینا بے سود تھا، تفتیشی افسر نے نوٹس میں عدم پیشی کی صورت میں فیصلہ بھی سنا دیا۔

    ن لیگ کی رہنما مریم نواز نے کہا کہ تفتیشی افسر نے کہا پیش نہ ہوئے تو سمجھا جائے گا صفائی میں پیش کرنے کو کچھ نہیں، کیا قانون نیب کے تفتیشی افسر کو یہ فیصلہ سنانے کا اختیار دیتا ہے، طلبی کا نوٹس محض آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب کے گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے، نیب کے گواہ نے سپریم کورٹ سے رپورٹ حاصل کرنے کا ثبوت نہیں دیا۔

    انہوں نے کا کہا کہ میرے والد کی تقریر اور بھائیوں کے انٹرویو مصدقہ نہیں، میرے بھائی کا انٹرویو بی بی سی کے بجائے یوٹیوب سے ڈاؤن لوڈ کیا گیا، ٹی وی انٹرویؤز اور ٹرانسکرپشن قابل قبول شہادت نہیں ہیں۔


    ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف نے آخری 4 سوالوں کے جواب دے دیے


    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف کا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور ایک اہم رہنما نے پرویز مشریف کےغیر آئینی اقدام کی پارلیمنٹ سے توثیق کی بات کی لیکن میں نے ایسا کرنے سے انکار کیا، یہ میرے اصل جرائم کا خلاصہ ہے۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے ذریعے لشکر کشی کی گئی، پیغام دیا گیا وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہویا طویل چھٹی پر باہر چلے جاؤ۔ ماتحت اداروں کے ملازم کا وزیر اعظم کو ایسا پیغام افسوس ناک ہے۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کوعزت واحترام سے دیکھتا ہوں۔ فوج کی کمزوری کا مطلب ملک کے دفاع کی کمزوری ہے۔ دفاع وطن ناقابل تسخیر بنانے میں چند گھنٹے تاخیر نہیں کی۔


    نوازشریف کا قطری شہزادے سے کاروباری معاملات سے متعلق اظہارلاعلمی


    اس سے قبل سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے عدالت میں متفرق درخواست بھی دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ریفرنسز میں گواہوں کے بعد نواز شریف کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔

    سابق وزیراعظم کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے اعتراض کیا تھا جس کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کردی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایسےشواہد پیش نہیں کیےگئے جن سےمیرا لندن فلیٹس سےتعلق ظاہرہو‘ نواز شریف

    ایسےشواہد پیش نہیں کیےگئے جن سےمیرا لندن فلیٹس سےتعلق ظاہرہو‘ نواز شریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف آج احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف کل ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔

    احتساب عدالت میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا بیان کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 342 کے تحت قلمبند کیا گیا۔ نوازشریف سے 128 سوالات پوچھے جائیں گے، تاہم نواز شریف نے آج 55 سوالوں کے جوابات دیے۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل 9 بجے تک ملتوی کردی۔

    نوازشریف کا بیان قلمبند کیا گیا

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر معززجج محمد بشیر نے سوال کیا کہ آپ کی عمر کتنی ہے جس پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے جواب دیا کہ میری عمر68 سال ہے۔

    نوازشریف نے عدالت کو بتایا کہ میں وزیراعلیٰ پنجاب، وزیراعظم پاکستان رہ چکا ہوں۔ انہوں نے جےآئی ٹی سے متعلق سوالوں کا جواب نوازشریف نے پڑھ کرسنایا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جےآئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لیے تشکیل دی گئی تھی، ان ریفرنسز میں جے آئی ٹی غیرمتعلقہ ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ مجھے جے آئی ٹی کے قابل ممبران پراعتراض تھا، یہ اعتراض پہلے بھی ریکارڈ کرایا، آئین کا آرٹیکل 10 اے مجھے یہ حق دیتا ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبربلال رسول سابق گورنرپنجاب میاں اظہر کے بھانجے ہیں جبکہ حماد اظہرکی عمران خان کے ساتھ 24ستمبر2017 کو بنی گالا میں تصاویرلی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ بلال رسول خود ن لیگ حکومت پرتنقیدی بیانات دے چکے ہیں اور ان کی اہلیہ بھی تحریک انصاف کی سرگرم کارکن ہیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبر عامر عزیز بھی جانبدار ہیں، سرکاری ملازم ہوتے ہوئے سیاسی جماعت سے وابستگی ہے۔

    نوازشریف نے کہا کہ عامرعزیز، شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنس5 کی تحقیقات میں شامل رہے جو شریف خاندان کے خلاف مشرف دور میں بنایا گیا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف احتساب عدالت میں تحریری بیان سے پڑھ کر بیان ریکارڈ کرا رہے ہیں۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بلال رسول کی اہلیہ سوشل میڈیا پرپی ٹی آئی کی سرگرم رکن ہیں اور خاوند کے جےآئی ٹی رکن بننے تک وہ پی ٹی آئی کی سپورٹرتھیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ عامرعزیز نےمشرف دور میں حدیبیہ پیپرملز کی تحقیقات کی، وہ 2000ء میں شریف خاندان کے خلاف ریفرنس میں تفتیشی افسرتھے۔

    نوازشریف نے کہا کہ سال 2000 میں عامرعزیز بطورڈائریکٹر بینکنگ کام کررہے تھے اور انہیں پرویز مشرف نے ڈیپوٹیشن پرنیب میں تعینات کیا۔

    سابق وزیراعظم نے عدالت کو بتایا کہ مجھے اپنے خلاف پیش کیے گئے شواہد کی مکمل سمجھ آگئی۔

    انہوں نے جے آئی ٹی کی تشکیل پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی ، ایم آئی کے نمائندوں کا جے آئی ٹی میں شامل ہونا درست نہیں تھا۔

    نوازشریف نے کہا کہ 70سال کے سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی کی کارروائی پراثرہوا جبکہ بریگیڈیئر نعمان، کامران کی تعیناتی مناسب نہیں تھی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس تاحال سپریم کورٹ میں ہے، انہیں بھی جے آئی ٹی میں شامل کیا گیا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ بریگیڈیئرنعمان سعید ڈان لیکس جے آئی ٹی میں بھی شامل تھے اور میری معلومات کے مطابق نعمان سعید بطورسورس کام کررہے تھے۔

    نوازشریف نے عدالت کو بتایا کہ جی آئی ٹی نے 10 والیم تیار کیے جو غیر متعلقہ تھے، جےآئی ٹی کی 10والیم پرمشتمل خودساختہ رپورٹ غیرمتعلقہ تھی۔

    انہوں نے کہا کہ خودساختہ رپورٹ سپریم کورٹ میں دائردرخواستیں نمٹانے کے لیے تھی، ان درخواستوں کو بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ جےآئی ٹی تفتیشی رپورٹ ہے، ناقابل قبول شہادت ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کے جمع شواہد کے تحت ریفرنس دائرکرنے کا کہا، سپریم کورٹ نے نہیں کہا رپورٹ کوبطورشواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے۔

    نوازشریف نے کہا کہ جے آئی ٹی نے شاید مختلف محکموں سے مخصوص دستاویزات اکٹھی کیں، یہ تفتیش یکطرفہ تھی۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ اختیارات سے متعلق نوٹی فکیشن جے آئی ٹی کی درخواست پرجاری ہوا، جےآئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لیے تھی، اس ریفرنس کے لیے نہیں۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے عدالت کو بتایا کہ ایون فیلڈ جائیداد کا حقیقی یا بینیفشرمالک نہیں رہا اورجائیداد خریدنے کے لیے کوئی فنڈ فراہم نہیں کیے۔

    نوازشریف نے لند فلیٹس کی منی ٹریل سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ یہ سوال حسن اور حسین سے متعلق ہیں اور دونوں عدالت میں موجود نہیں ہیں۔

    انہوں نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ ایسے شواہد پیش نہیں کیے گئے جن سے میر الندن فلیٹس سے تعلق ظاہرہو۔

    عدالت میں گزشتہ سماعت کے آغاز پرنوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ کچھ سوالات ایسے ہیں جن کی سمجھ نہیں آرہی، چاہتے ہیں ملزمان کا بیان بعد میں ریکارڈ کیا جائے۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ملزمان کے بیانات اگلے ہفتے ریکارڈ کیے جائیں جس پر نیب پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفرنے مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو سوال انہیں سمجھ آرہے ہیں ان کاجواب دے دیں، جوسمجھ نہیں آرہے اس کا جواب بعد میں دیں۔

    سردار مظفرکا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پربجلی نہیں تھی، پھربھی عدالت نےسوالنامہ بنایا، عدالت نے پنکھے اورلائٹیں بند کیں تا کہ کمپیوٹر چل جائے۔

    نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ پورا دن لگا کرسوالنامہ تیارہوا، اب یہ مزید وقت مانگ رہے ہیں، ہم توسوالنامہ بھی دینے کوتیار نہ تھے، عدالت نے ان کی سہولت کے لیے سوالنامہ تک انہیں دے دیا۔

    سردار مظفر کا کہنا تھا کہ خواجہ صاحب عدالت کا وقت ضائع کر رہے ہیں، ہم تعاون کر رہے ہیں لیکن خواجہ حارث تعاون نہیں کر رہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کے وکیل نے ملزمان کو دیے گئے سوالنامے پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ کچھ سوالات درست کرنے ہیں، سمجھ نہیں آرہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے تھے کہ پیرکو آخری موقع ہے، ملزمان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔

    ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرس میں ملزمان کے بیان کے لیے عدالتی سوالنامہ تیار کیا گیا ہے اور سوالنامے کی کاپی ملزمان کے وکلا کے حوالے کردی گئی ہے، ملزمان اس سوالنامے کی روشنی میں اپنا بیان ریکاڑد کرائیں گے۔

    احتساب عدالت نے کارروائی کو کرمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 342 کے تحت آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ملزمان کو استغاثہ کے گواہان سے جرح کے بعد حتمی فیصلہ دیے جانے سے قبل آخری مرتبہ اپنے دفاع کا اختیار دیا جاتا ہے۔

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کےخلاف واجد ضیاء کا بیان قلمبند

    خیال رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کے گواہ تھے اور انہوں نے اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔

    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق گزشتہ سال 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے تھے۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پرفرد جرم عائد کی گئی ہے۔

    العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نوازشریف اور ان کے دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم خاقان عباسی کی نواز شریف سے ملاقات

    وزیراعظم خاقان عباسی کی نواز شریف سے ملاقات

    کراچی/ لاہور : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں ملاقات کی، اور بعدازاں کراچی کیلئے روانہ ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے جاتی امرا میں نوازشریف سے ملاقات کی، شاہد خاقان عباسی نے نگراں وزیراعظم سے متعلق اپوزیشن لیڈرسے ملاقات پر اپنے قائد کو اعتماد میں لیا، اس موقع پر حمزہ شہباز اور مریم نواز بھی موجود تھیں۔

    بعد ازاں شاہد خاقان عباسی ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گورنرسندھ محمد زبیر سے ملاقات کی، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں کراچی آپریشن، سندھ میں امن وامان سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں پرگفتگو کی گئی۔

    گورنرسندھ نے وفاق کے تحت تعمیر ترقیاتی منصوبوں پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبے مقررہ وقت پر مکمل کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے۔

    انہوں نے ہدایت دی کہ ماہ رمضان میں عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہر اقدامات کئے جائیں، کراچی میں پانی کے منصوبے پر بھی وفاق اپنا حصہ بھرپور ادا کرے گا، رمضان اور عیدالفطر پر سندھ میں بھرپور سیکیورٹی کے اقدامات کئےجائیں۔

  • نوازشریف کے بیان سے فائدہ بھارت کوہوا‘ راجہ پرویز اشرف

    نوازشریف کے بیان سے فائدہ بھارت کوہوا‘ راجہ پرویز اشرف

    لاہور: سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ نواز شریف کے بیان سے پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے، متنازع بیان پرہر شخص نےغم وغصے کا اظہارکیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرمیڈیا سے بات چیت کرتے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ نوازشریف کے بیان سے فائدہ بھارت کو ہوا۔

    راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایسا بیان سابق وزیر اعظم کے شایان شان نہیں ہے، نواز شریف کے بیان سے پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں افواج پاکستان اوران کی کارکردگی پرفخرہے۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ متنازع بیان پرہر شخص نےغم وغصےکا اظہارکیا، بیانیےسےنوازشریف کا چہرہ سامنے آگیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ الیکشن میں پیپلزپارٹی فتح یاب ہوگی، مسلم لیگ ن کا حال سب کے سامنے ہے جبکہ تحریک انصاف میں سارے لوٹے اکٹھے ہوچکے ہیں۔

    ممبئی حملوں میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں‘ نوازشریف

    یاد رہے کہ حال ہی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے الزامات، چیئرمین نیب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں آج طلب

    نوازشریف پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے الزامات، چیئرمین نیب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں آج طلب

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے  الزامات پر  چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس (ر) جاوید  اقبال کو آج طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف پر بھارت میں منی لانڈرنگ کے الزامات پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے نیب کی پریس ریلیز کا نوٹس لیتے ہوئے چئیرمین نیب کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا۔

    قائمہ کمیٹی قانون و انصاف آج چئیرمین نیب سے نوازشریف کی منی لانڈرنگ سےمتعلق پریس ریلیزکی وضاحت مانگے گی۔

    چیئرمین نیب کی طلبی، پی پی ارکان نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے استعفیٰ دے دیا

    دوسری جانب چیئرمین نیب کو طلب کرنے پر پی پی ارکان نوید قمر اور شگفتہ جمانی نے استعفیٰ دے دیا، نوید قمرکا کہنا تھا چیئرمین کو اس طرح طلب کرنا نیب کے کام میں مداخلت ہے۔

    یاد رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر 4.9 ارب روپے کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوانے کے الزام کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس پر مسلم لیگ ن نے سخت احتجاج کیا۔

    نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ نوازشریف پررقم منی لانڈرنگ کےذریعےبھارت بھجوانے کا الزام ہے، ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکر موجود ہے، رقم بھجوانے سے  بھارت کے غیرملکی ذخائربڑھے۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف 4.9 بلین ڈالر بھارت بھجوانے کی شکایت


    ترجمان کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ سے رقم بھجوانے پر پاکستان کونقصان اٹھانا پڑا۔

    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لئے چیئرمین نیب کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ میاں نواز شریف کی جانب سے چیئرمین نیب سے 24 میں معافی مانگنے، بہ صورت دیگر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    رکن قومی اسمبلی راناحیات نے اس حوالے سے نکتہ اعتراض اٹھایا، جس کا نوٹس لیتے ہوئے قائمہ کمیٹی نے چئیرمین نیب کو آج طلب کیا ہے۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن جاپان کے عہدے داروں کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پریس ریلیز نواز شریف کوبدنام کرنے کے لیے جاری کی گئی، چیئرمین نیب سے غیر مشروط معافی مانگنے کا حکم دیا جائے۔

    نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے، ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکر موجود ہے کہ نواز شریف نے بڑی رقم بھارت بجھوائی، رقم بھجوانے سے بھارت کے غیر ملکی ذخائر میں اضافہ ہوا۔چیئرمین نے بھی دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر احتساب جرم ہے، تو یہ جرم تو ہوتے رہے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا، وہ دنیا کو کیا بتانا چاہ رہے ہیں؟  اعجاز الحق

    نوازشریف کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا، وہ دنیا کو کیا بتانا چاہ رہے ہیں؟ اعجاز الحق

    اسلام آباد : مسلم لیگ ضیاء الحق کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا ہے کہ نواز شریف کو اس طرح کا بیان نہیں دینا چاہیئے تھا، آخر وہ دنیا کو کیا بتانا چاہ رہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر چوہدری منظور ، فواد چوہدری اور مبشر زیدی بھی موجود تھے۔

      اعجاز الحق کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں سے متعلق نواز شریف کے متنازع بیان کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر پچیس ارکان قومی اسمبلی نے نواز شریف سے ملاقات کی اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    ان سے کہا گیا کہ شہباز شریف کو آگے آنے دیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف قومی کمیشن کا مطالبہ کرکے دنیا کو کیا بتانا چاہ رہے ہیں؟ مسلم لیگ کے ایم این ایز نوازشریف کے اس بیان پر دکھی ہیں۔

    اعجاز الحق نے کہا کہ متنازع بیان کے معاملے پرآل پارٹیز کانفرنس بلائی جانی چاہئے تھی، بھارت کو اے پی سی کے ذریعے ایک آواز ہوکر جواب دینا چاہئے تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔