Tag: نوازشریف

  • خوشی ہے کہ مجھ پرکرپشن کا کوئی داغ دھبہ نہیں، نوازشریف

    خوشی ہے کہ مجھ پرکرپشن کا کوئی داغ دھبہ نہیں، نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی داغ دھبہ نہیں ہے، میں نے کوئی کک بیک اورکمیشن نہیں لیا تو مجھے کس بات پر نکالا گیا؟ الزام یہ لگایا گیا ہے کہ جب تنخواہ مقرر کی گئی تو آپ نے وصول کیوں نہیں کی؟

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب ہاؤس لاہور میں مسلم لیگ نون کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    اقامہ کے حوالے سے نواز شریف کی وضاحت

    اپنے اقامہ کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جلاوطنی کےدوران ملک سے باہر رہنا آسان نہیں تھا، اس دورمیں لندن میں چھ مہینے سے زیادہ قیام نہیں کرسکتا تھا، مجھے سعودی عرب اور کسی اور ملک جاکر پھر ویزا لینا پڑتا تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ مجھے چھ مہینے کا برطانیہ کا ویزا ملتا تھا، جس کیلئے مجھے واپس دبئی جاکر پھر برطانیہ کا ویزا لینا پڑتا تھا، ان ہی مشکلات کے مد نظر ویزا لینے کے لئے میرے بیٹے نے وہاں ایک کمپنی کھولی اور مجھے اس کا بورڈ آف ڈائریکٹر کا سربراہ بنا کر دس ہزار درہم تنخواہ مقرر کی۔

    میرےبیٹے کی کمپنی کوئی سرکاری کمپنی نہیں تھی، میری وہاں تنخواہ کوئی دس کروڑنہیں تھی، اگر میں تنخواہ وصول کرتا تو مصیبت نہ کرتا تو بھی مصیبت۔

    نوازشریف نے کہا کہ رشوت لینے والوں اورغاصبانہ قبضہ کرنے والوں کوکوئی نہیں پوچھتا، جنہوں نے کچھ نہیں کیا ان پرمقدمات بنا کر نااہل قراردیا جارہا ہے۔

    پاناما کیس میں اتنی دھول اڑائی گئی کہ سب حیران ہوگئے، مخالفین پتہ نہیں تمام چیزیں کہاں سے لے کر آئے ہیں، اگر قوم کی امانت میں خیانت کی ہوتی تو میں استعفیٰ دے دیتا، کسی کے کہنے پر میں کیوں استعفیٰ دیتا؟

    اقتدار پھولوں کی سیج نہیں کانٹوں کابستر ہے، چند سیاستدانوں نے الزامات کی حد کردی، اب وہ خود اس میں گھرے ہوئے ہیں۔

    بعید نہیں تھا کہ ماضی کی طرح مجھے بھی سزائے موت ہوجاتی

    انہوں نے کہا کہ میں نے ملک کی خلوص نیت سے خدمت کی، بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو ہمارے لئے عزت کا معاملہ ہوگیا تھا، ہم نے بٹن دبا کر اسے ایٹمی قوت بنایا اور پاکستان کو دفاعی لحاظ سے ناقابل تسخیر بنادیا، وہ وقت بھی برداشت کیا جب لوگ کہتے تھے کہ مجھے سزائےموت ہوگی، کوئی بعید نہیں تھا کہ ماضی کی طرح مجھے بھی سزائے موت ہوجاتی۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ معاملات کی درستگی کیلئے ہمسائیوں کے ساتھ مل کر کردار ادا کیا، ان کاموں کوسراہنے کے بجائے مجھے ہتھکڑیاں لگا کرجیل میں ڈال دیا گیا، ایسا کام چند لوگوں نے کیاتھا، اٹک قلعے میں باہر فوجیوں کا پہرہ ہوتا تھا، اٹک جیل میں فوجی میرے لیے دعا کرتے تھے۔

    میں نظریاتی انسان ہوں، نظریات پر میرا کوئی سمجھوتا نہیں ہوتا، اسی وجہ سے اگر سزائیں بھگتی ہیں تو کوئی پچھتاوا نہیں، آئین کے راستے پرچلنا چاہئیے،رول آف لاء ہوناچاہئیے۔

    پاکستان کسی حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کے فیصلے سے متعلق یہ بات دنیا بھر میں پھیل چکی ہے کہ ماضی میں پاکستان میں کبھی کسی وزیراعظم اور جمہوری حکومت کی آئینی مدت پوری نہیں ہوئی، یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو خدانخواستہ ملک کسی حادثے کا شکار ہوسکتا ہے، یہ ملک کسی بڑے حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا آنیوالا وقت قابل افسوس نہیں ہونا چاہیے، ملک کے لئے ہر قربانی دینے کو تیار ہوں،آپ میرے ساتھی بنیں، میرےنظریے کوسپورٹ کریں۔

    نوازشریف نے کہا کہ مجھے اقتدار کا لالچ نہیں ہے، میری ہرقربانی ملک کیلئے ہوگی، ملک کو صحیح سمت پرچلانے کیلئے آپ میرا ساتھ دیں، بہت سے ملک پاکستان سے پیچھے تھے جو آج آگے نکل چکے ہیں۔

    دھرنوں اور پاناما لیکس نے قوم کا وقت ضائع کیا

    انہوں نے کہا کہ پہلے، دوسرے دھرنے اور پاناما لیکس نے قوم کا بہت وقت ضائع کیا، پاکستان میں روشنیاں واپس آرہی ہیں، کراچی دوبارہ آباد ہورہاہے، ہماری کوششوں سے کراچی میں امن واپس لوٹ رہا ہے، 2013سے پہلے کیا حال تھا، ہم نے دہشتگردوں کی کمرتوڑ دی۔

    اگر دھرنوں کی سیاست نہ ہوتی تو آج ملک سے دہشتگردی کا سو فیصد خاتمہ ہوچکا ہوتا، ملک میں ترقی کا دور دوبارہ شروع ہوچکا ہے،اپنی آج تک کی جدوجہدکوآسانی سےضائع کرنےدنیانہیں چاہتا۔

  • لوگوں کوپاناما فیصلہ یاد رکھنےکے قابل نہیں لگا‘ خواجہ آصف

    لوگوں کوپاناما فیصلہ یاد رکھنےکے قابل نہیں لگا‘ خواجہ آصف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا ہےکہ لوگوں کو پاناما فیصلہ یاد رکھنے کے قابل نہیں لگا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں سابق وزیردفاع نے کہا کہ لوگوں کو پاناما فیصلہ یاد رکھنے کے قابل نہیں لگا۔

    سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 2013 کا فیصلہ لوٹانےکےلیےتنخواہ کی دریافت کا سہارا لینا پڑا۔


    یہ احتساب نہیں انتقام ہے‘ سعد رفیق کا ٹویٹ


    یاد رہےکہ گزشتہ روزخواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کوئی ادارہ اس سازش کا حصہ نہیں لیکن عمران خان ذاتی اقتدار کے لیے سازش کا حصہ بنے۔ بہت سے سیاسی اور غیر سیاسی طاقتور لوگ نفرت انتقام اور تعصب میں اس سازش کا ایندھن بنے۔


    عمران خان نے سپریم کورٹ کافیصلہ تاریخی قرار دے دیا


    واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی قرار دے دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کی زیرصدارت غیررسمی مشاورتی اجلاس شروع

    نوازشریف کی زیرصدارت غیررسمی مشاورتی اجلاس شروع

    اسلام آباد: : پاناما کیس میں نواز شریف کی نا اہلی کے بعد نئے وزیراعظم کے حوالے سےمشاورت کے لیے ن لیگ کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس شروع ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نوازشریف کی نااہلی کےبعد نئے وزیراعظم کے چناؤ کے لیے نوازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کے غیر رسمی مشاورتی اجلاس کا آغاز ہوگیا۔

    نوازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں شہبازشریف، سعد رفیق،عبدالقادربلوچ،اسحاق ڈار،شاہد خاقان سمیت دیگر رہنما شریک ہیں۔ اجلاس میں موجودہ صورتحال اورآئندہ کی حکمت عملی پرغور ہوگا۔

    یاد رہےکہ گزشتہ روز پارٹی اجلاس میں نوازشریف نے اپنے متبادل وزیراعظم کے طور پر اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کا نام پیش کیا تھا جسے متفقہ طور پرمنظور کر لیا گیا تھا۔


    نوازشریف کےمتبادل کےانتخاب کےلیےاہم اجلاس آج ہوگا


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوازشریف کی نااہلی کےبعد ان کے متبادل کے لیے مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس اب سے کچھ دیربعد ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف پراللہ کا عذاب نازل ہوا، چوہدری شجاعت حسین

    نوازشریف پراللہ کا عذاب نازل ہوا، چوہدری شجاعت حسین

    لاہور : پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنما چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ نوازشریف پر اللہ کا عذاب نازل ہوا ہے، ہمیں جے آئی ٹی ممبران اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر فخر ہے، خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ شہباز شریف کے ہاتھ ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ نواز شریف اپنے کرتوتوں کی وجہ سے اس مقام پر پہنچے ہیں، انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن لے ڈوبا ہے۔

    چوہدری شجاعت نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام مسلم لیگیوں کے پاس جائیں گے اور مسلم لیگی جس پارٹی میں بھی ہیں ان سے رابطہ کریں گے اور ان کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں گے۔

    اس موقع پر نوازشریف کی نااہلی پر پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ ہم ماڈل ٹاؤن شہداء کے خون کا حساب لیں گے۔ آج کا دن تاریخی ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی تک جدوجہد جاری رہے گی۔

    نئے وزیر اعظم کی تقرری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جو اب وزیراعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں وہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر میں نامزد ہیں، ملک کے ساتھ ایک اور مذاق ہونے جارہا ہے۔

    قتل کی ایف آئی آر میں نامزد شخص کو وزیر اعظم بنانے کی باتیں کی جارہی ہیں، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے ہاتھ ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

    میڈیا بریفنگ کے دوران پی ایف یو جے کے وفد نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کا تسلسل برقرار رکھنا چاہیئے، اگر جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی سازش کی گئی تو صحافی اس کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنیں گے۔ وفد نے کہا کہ احتساب کے عمل کو صحافیوں تک پھیلایا جائے۔

  • نوازشریف آمدن سےکہیں زائد اثاثے رکھتے ہوئے پکڑے گئے‘ جہانگیرترین

    نوازشریف آمدن سےکہیں زائد اثاثے رکھتے ہوئے پکڑے گئے‘ جہانگیرترین

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے پاس اپنی دولت، اثاثوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔

    تفصیلات کےمطابق تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری جہانگیر ترین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ نوازشریف آمدن سےکہیں زائد اثاثےرکھتےہوئے پکڑے گئے۔

    جہانگیر ترین کا کہنا ہےکہ یہی وجہ ہےمنی ٹریل کےنام پرنوازشریف پتلی گلی پکڑلیتے ہیں۔

    انہوں نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ دوسری طرف عمران خان جن کی دولت،اثاثےسب قوم کےسامنےہیں اور ان کی آمدن میں تضاد نہیں، پھر بھی میدان میں ہیں۔

    جہانگیر ترین نے کہا کہ ثابت قدمی تب میسرآتی ہےجب انسان حق اور سچ کےساتھ کھڑا ہو۔

    واضح رہےکہ تحریک انصاف کےسربراہ عمران خان نے کہا ہےکہ خود کو قوم کے سامنے احتساب کے لیے پیش کردیا۔ انہوں نے کہا کہ احتساب سے ہی شریف خاندان کے مالی جرائم بےنقاب ہوئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف آج رات تک وزارت عظمیٰ چھوڑنےکا فیصلہ کرلیں‘ خورشید شاہ

    نوازشریف آج رات تک وزارت عظمیٰ چھوڑنےکا فیصلہ کرلیں‘ خورشید شاہ

    سکھر : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہےکہ ہم اسمبلی تحلیل کرنے کا مطالبہ نہیں کرتے،چاہتے ہیں نیا وزیراعظم آئےاورحکومت اپنی مدت پوری کرے۔

    تفصیلات کےمطابق سکھرمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کھل کرسامنےآگئی ہے،عوام کےسامنےبےنقاب ہوگئی۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کو آج رات تک وزارت عظمیٰ چھوڑنے کا فیصلہ کرلینا چاہیے کیونکہ کوئی چیز چھپی نہیں رہی، سب سامنے آگیا ہے۔

    قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ نوازشریف عقل سے کام لیں اورنیا وزیراعظم لے آئیں، اگر نوازشریف خود چلے جائیں تو ان کی کچھ عزت بچ جائے گی۔


    روزنیا سیاسی تماشا لگانے والے ہوش کے ناخن لیں‘ شہباز شریف


    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ملک کا وزیراعظم اقامے پرمزدوری کررہا ہے،اب پاناما کیس کھلی کتاب کی طرح نظر آرہا ہے،کیس کلیئر تھا جس میں ججوں نے ایسے ریمارکس دیے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی جبکہ نواز شریف کے خلاف 2 جج پہلے ہی فیصلہ دے چکے ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ چیلنج سے کہتا ہوں کہ جس دن فیصلہ ہوا ایک چڑیا بھی پر نہیں مارے گی۔

    انہوں نےکہا کہ ظفر حجازی نے حکومت کے کہنے پر ٹیمپرنگ کی جس کے بعد حکومت نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا، سپریم کورٹ کواس پرنوٹس لینا چاہیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • روزنیا سیاسی تماشا لگانے والے ہوش کے ناخن لیں‘ شہباز شریف

    روزنیا سیاسی تماشا لگانے والے ہوش کے ناخن لیں‘ شہباز شریف

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہناہےکہ عوام نے جھوٹ کی سیاست کے علمبرداروں کو مسترد کیا۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہناہےکہ دھرنوں، لاک ڈاؤن، سول نافرمانی اور احتجاج کےذریعےترقی روکنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ روزسیاسی تماشا لگانے والے ہوش کے ناخن لیں۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ عوام نےاحتجاجی سیاست سے لاتعلق رہ کران عناصر کے منفی عزائم کوناکام بنایا جبکہ پے درپے شکستوں سے نیازی صاحب نےکوئی سبق نہیں سیکھا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی کے خلاف سازش پرنیازی صاحب کا نام تاریخ میں سیاہ حروف سے لکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے مخالفین جان لیں منفی سیاست کا ہر حربہ ناکام رہے گا۔


    وزیر اعظم خود منصب چھوڑیں یا سزا کے بعد فیصلہ انہیں کرناہے،عمران خان


    واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم خود منصب چھوڑیں یا سزا کے بعد فیصلہ انہیں کرنا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناماعمل کیس: سماعت مکمل‘ سپریم  کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    پاناماعمل کیس: سماعت مکمل‘ سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد:  پاناما عمل درآمد کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نےسماعت مکمل کرتےہوئےعدالتی فیصلہ محفوظ کرلیا‘ فیصلہ سنانےکی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائےگا۔

    تفصیلات کےمطابق جسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے3 رکنی عمل درآمد بینچ نےپاناما کیس کی سماعت مکمل کی۔

    سماعت مکمل کرکےمعزز جج صاحبان نے اپنی رائے دی کہ جو بھی کہنا سننا اور دیکھنا تھا وہ کرلیا‘ فیصلے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔


    بچوں کے وکیل کے دلائل


    وزیراعظم کےبچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ سماعت کےآغاز پر اپنےدلائل دیتے ہوئےکہاکہ عدالت نےکل ٹرسٹ ڈیڈ پرسوال اٹھایاتھا،کہا گیا تھا بادی النظرمیں دستاویزات جعلی ہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ کل بھی کہا تھامعصومانہ وضاحت موجودہے،انہوں نےکہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پرایک جیسےدستخط پرشریف خاندان خطاوار نہیں،ایسا سب کچھ غلطی سےہوا۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہا کہ نیلسن نیسکول پرکومبرگروپ کی ٹرسٹ ڈیڈ سےمختلف دستخط ہیں،جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ یہ بات توہم بھی دیکھ سکتےہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ اکرم شیخ نےغلطی سےصفحات غلط لگ گئےتھے،یہ غلطی اکرم شیخ کےچیمبرمیں ہوئی،کسی بھی صورت جعلی دستاویزات دینےکی نیت نہیں تھی۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہاکہ ماہرین نےغلطی والی دستاویزات کا جائزہ لیا تھا،جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ اب مسئلہ صرف فونٹ کا رہ گیا ہےجبکہ دوسرامعاملہ چھٹی کےروزنوٹری ہونےکا ہے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ سوشل میڈٰیا پربہت سےلوگوں نےمجھےلیگل فرم کےبروچربھیجے،انہوں نےکہا کہ لندن میں یہ معمول کا کام ہےچھٹی کےدن نوٹری ہوتی ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ حسین نواز نے واضح  کہا تھا چھٹی  کے دن  لندن میں  وقت  نہیں ملتا،انہوں نے کہا کہ حسین نواز نے چھٹی کے دن نوٹری سےملاقات کی تردید کی تھی۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہا کہ حسین نوازسےعمومی سوال پوچھا گیا تھا جبکہ حسین نوازنےجواب بھی عمومی نوعیت کا دیا تھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ سوال عموعی نہیں واضح تھا۔

     جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ والیم10میں جےآئی ٹی خطوط کی تفصیل ہوگی جس سےبہت سی چیزیں واضح ہوجائیں گی۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ خواجہ صاحب یہ والیم آپ کی درخواست پرکھولا گیا ہے،انہوں نےکہا کہ ہرکام عدالت میں شفافیت سےکرنا چاہتے ہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ چھوٹی سے چھوٹی سچائی بھی سامنےلانا چاہتے ہیں،انہوں نے کہاکہ رات کو آپ سو بھی سکے تھے یا نہیں جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہا کہ یہ بات اپنے تک ہی  رکھنا چاہتا ہوں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ نوٹ کرلیا ہفتےکوسولیسٹردستیاب ہوتےہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کیا تصدیق کرنے والاسولیسٹر بھی ہفتے کو کھلا ہوتاہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ حسین نے نہیں کہا سولیسٹر چھٹی  کے روز دستیاب ہوتا ہے۔ جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ خواجہ حارث سے پہلے والیم 10کسی کونہیں دکھائیں گے،جس پر وزیراعظم  کے وکیل نے کہا کہ عدالت کی صوابدید ہےجس کو چاہے دکھائیں۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ آج سلمان اکرم راجہ نے اچھی تیاری کی،عدالت نے خواجہ حارث کو والیم  10کی مخصوص دستاویز پڑھنے کو دی۔

    عدالت نے کہا کہ 23جون کو جے آئی ٹی  نے خط  لکھا جواب میں اٹارنی جنرل بی وی آئی کاخط آیا،جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ کیا اس  سے اتفاق  کرتے ہیں ریفرنس نیب کوبھجوا دیا جائے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ میراجواب ہے کیس مزید تحقیقات کا ہے،انہوں نے کہا کہ خطوط کو بطور شواہد لیا جاسکتاہے لیکن تسلیم نہیں کیاجاسکتا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ شواہد کو تسلیم کرنا نہ کرنا ٹرائل کورٹ کا کام ہے،انہوں نے کہا کہ کل پوچھا تھا کیا قطری شواہد دینے کے لیے تیار ہے۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہا کہ قطری کی جانب سےکچھ نہیں کہہ سکتا۔ جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ کل پوچھا تھا قطری شواہد دینے کےلیےتیارہے۔

    سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ قطری کو ویڈیولنک کی پیشکش نہیں کی گئی تھی،انہوں نےکہا کہ   2004تک حسن اورحسین نواز کو سرمایہ ان کے دادا دیتےتھے۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نے کہا کہ بچوں کےآمدن سےزائداثاثوں پرنوازشریف پرانگلی نہیں اٹھائی جاسکتی۔

    عدالت نےکہا کہ عوامی عہدہ رکھنے والے کے اثاثے آمدن کے مطابق نہ ہوں تو کیا ہوگا؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ نوازشریف نے اسمبلی میں واضح کہا تھا یہ  آمدن کے ذرائع  ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ نوازشریف نے کہا تھا منی ٹریل اورشواہد موجودہیں، جبکہ چند دستاویزات اسپیکرکو پیش کیے گئے جو کبھی سامنے نہیں آئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ وزیراعظم نے فلیٹس اوربچوں کےذرائع آمدن بھی بتائے،انہوں نےکہا کہ وزیراعظم نےفلیٹس اوربچوں کےذرائع آمدن بھی بتائے جبکہ انہوں نے ہمارےکا لفظ استعمال کیاتھا۔


    اسحاق ڈار کےوکیل کےدلائل مکمل


    طارق حسن کےوکیل نےاسحاق ڈارکا34 سال کا ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔ جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ سوچ رہا ہوں یہ سیکیورٹی والوں سے کلیئرکیسےہوگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ یہ بڑ ابڑ اٹیکس ریکار ڈہمارے لیے لکھاہے،یہ سارا دن ٹی وی کی زینت بنا رہےگا۔

    طارق حسن نےکہا کہ سنا ہےجے آئی ٹی نے بھی ایسا ہی کیا تھا،جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ  کیا آپ بھی ان کے پیچھے چل رہےہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ آپ کا نکتہ تھا جےآئی ٹی نے مینڈیٹ سے تجاوز کیا،انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں آپ اثاثوں میں اضافے پرمطمئن نہیں کرسکےتھے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ یہ آپ کےخلاف نئی قانونی چارہ جوئی کی وجہ بھی بن سکتاہے،انہوں نے کہا کہ چلیں ایک منٹ کےلیےحدیبیہ پیپرملزکو چھوڑ دیتےہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ اسحاق ڈارکے خلاف کافی مواد ہے،آپ کا مؤقف ہے حدیبیہ پیپرز ملز دوبارہ نہیں کھولاجاسکتا۔
    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ اسحاق ڈار کا ٹیکس ریکارڈ نہ ہونے کا بھی مسئلہ تھا،انہوں نےکہا کہ اب اسحاق ڈارکا ٹیکس ریکارڈ سامنے آگیا ہے۔

    اسحاق ڈار کے وکیل  نے کہا کہ اسحاق ڈارکھلی کتاب کی طرح ہیں کچھ نہیں چھپاتے،وہ ہمیشہ سے ٹیکس ریٹرن فائل کرتےہیں۔
    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ5 سال  میں  اثاثے9 ملین  سے837 ملین کیسےہوگئے،انہوں نے کہا کہ دبئی کےشیخ سےملنے والی تنخواہ اورتعیناتی کاریکارڈہے؟۔
    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ دبئی کے شیخ کے3 خطوط کےعلاوہ کوئی اور مواد ہے؟جس پرطارق حسن نےکہا کہ مجھے یہ دستاویزات جمع کرانے کے لیےنہیں کہا گیا تھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ کےاثاثوں کا حساب ہو رہاہے۔انہوں نےکہا کہ کیا آپ کو ریکارڈ پیش نہیں کرنا چاہیےتھا۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ عربوں کے مشیربننے پر کیا کاغذی کارروائی ہوتی ہےمعلوم نہیں،اسحاق ڈار40 سال سے پروفیشنل اکاؤنٹینٹ ہیں۔

    طارق حسن نےکہا کہ بطور وکیل 2لاکھ کماتا ہوں توظاہرکرتاہوں۔ جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ آپ 2لاکھ سالانہ کماتے ہیں تو یہ شعبہ چھوڑدیں۔

    طارق حسن نےکہا کہ جے آئی ٹی کے پاس ریکارڈ نہیں تھا تو نتائج کیسے مرتب ہوئے۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ کتنی بارکہہ چکے ہیں ہم رپورٹ پرفیصلہ نہیں کریں گے۔

    اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ میرےموکل کے خلاف کوئی مقدمہ ہےنہ کوئی شواہد ہیں،جبکہ ریکارڈ جب جے آئی ٹی کودیا گیا توحوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔

    طارق حسن نےکہا کہ گوشواروں میں اپنی غیرملکی آمدن بھی ظاہرکردی ہے۔ جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں یہ کیس چلتا رہے کبھی ختم نہ ہو۔
    اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ بلاوجہ احتساب میں گھسیٹنا قبول نہیں،جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ یہ ڈرامائی کہانی ہے تو کیا آپ چاہتےہیں کہانی ڈرامےکی طرح ختم ہو۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ جو تحریری جواب آپ نے دیا یقین رکھیں اس کاجائزہ لیا جائےگا،انہوں نےکہا کہ تحریری جواب سے ہٹ کردلائل ہیں تووہ دیں ہم سنیں گے۔

    طارق حسن نےکہا کہ اسحاق ڈاربار باراسکروٹنی کرا کرتھک چکےہیں یہ سلسلہ بند ہوناچاہیے،جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ تمام تحریری مواد کاجائزہ لیں گے۔

    انہوں نےکہا کہ اسحاق ڈار جے آئی ٹی میں بطور گواہ پیش ہوئے تھے،اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایسا لگتا ہےکہ میرے موکل ملزم ہیں۔
    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی میں استحقاق مانگتے رہے،سمجھ نہیں آتا استحقاق کیس چیز کا مانگا جاتاتھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار کے بیٹے نے ہل میٹل کو فنڈز فراہم کیے،جس پرطارق حسن نےکہا کہ اس نوعیت کی صرف ایک ہی ٹرانزیکشن تھی۔

    اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ ان کےموکل اس ٹرانزیکشن سے مجرم کیسےہوگئے۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار کا بیٹا بیرون ملک کمپنی سےوالد کو پیسے بھیجتا رہا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار کا اپنےبیٹے سے پیسے لینا ٹیکس بچانےکے لیےتھا۔

    عدالت نےکہا کہ کیا آپ ماضی کی طرح پھرشریف خاندان کے خلاف گواہ بنناچاہتے ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ علی ڈار نے والد اسحاق ڈار کو تحفے میں رقم دی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ جے آئی ٹی کےمطابق اسحاق ڈار نے رقم پرٹیکس ادا نہیں کیا،انہوں نےکہا کہ 7 سال میں اثاثوں میں 800 ملین کا اضافہ حیران کن ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ طارق حسن آپ نے اسحاق ڈار کے ساتھ انصاف کردیا ہے،ہمیں بھی ڈار صاحب کےساتھ انصاف کرنے دیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ وعدہ کرتے ہیں تحریری دلائل اور دستاویزات کا جائزہ لیں گے۔انہوں نےکہا کہ فریقین سن لیں کیس میں قانون سے باہرنہیں جائیں گے۔
    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ سب کے بنیادی حقوق کا احساس ہے،کیس میں ردعمل دیکھے بغیرصرف قانون پرچلے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ اب بھی صرف قانون کا راستہ ہی اپنائیں گے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ فریقین ایک دوسرے کوبرابھلا کہتےہیں پرہمیں کچھ نہ کہیں،جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ اس وقت تک کیس سنیں گے جب تک آپ تھک نہ جائیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جس چیز کی آئین نےاجازت نہیں دی وہ نہیں کریں گے۔جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ کیس ختم ہوجائےگا آپ چلے جائیں گےمگرہماراکام جاری رہےگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے تھے اسی لیے کیس روزانہ سنا۔ جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ بہت زیادہ تفصیل دینا بھی کہانی کو برباد کردیتاہے۔


    ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقارکےدلائل مکمل


                    ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نےکہاکہ عدالت نے تمام فریقین کو تمام مواقع دیے ہیں جبکہ عدالت کےپاس کچھ نیا مواد بھی سامنےآیا ہے۔

         رانا وقار نے کہاکہ عدالت قرار دے چکی ہےکہ جے آئی ٹی سفارشات پرعمل ضروری نہیں ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نےکہاکہ تحریری گزارشات ایک دن میں جمع کرادوں  گا ۔


    نیب کےقائم مقام پراسیکیوٹرجنرل کےدلائل


    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ حدیبیہ کیس دوبارہ کھولناچاہتے ہیں؟جس پر نیب کےقائم مقام پراسیکیوٹرجنرل اکبرتارڑ نےکہا کہ حدیبیہ کیس اپنی مرضی سے نہیں کھول سکتے ہیں۔

    نیب کےوکیل نے کہا کہ حدیبیہ کیس میں اپیل دائر کرنے کا سوچ رہے ہیں،جس پرجسٹس اعجازافضل نےکہا کہ سوچنے کا عمل کتنا عرصہ چلےگا۔


    تحریک انصاف کےوکیل کےدلائل


    تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف عدالت اور قوم کےسامنے صادق اور امین نہیں رہے۔انہوں نےکہا کہ ایف زیڈ ای کو نوازشریف نے ظاہرنہیں کیا۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ نوازشریف نے ورک پرمٹ اور چیئرمین ہونا بھی چھپایا اور اس کے ساتھ ساتھ  تنخواہوں کی رسیدیں بھی چھپائیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ دوسری طرف کا موقف ہےکہ تنخواہ کبھی نہیں لی گئی،جس کےجواب میں نعیم بخاری نےکہا کہ تنخواہ وصول کرنے کی دستاویزات موجودہیں۔

    عدالت نےکہا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کااطلاق ہواتومعاملہ الیکشن کمیشن کونہیں جائےگا؟جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ کیا یہ سپریم کورٹ کےدائرہ اختیار میں آتاہے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ اثاثے ظاہرنہ کرنا آرٹیکل 62 اور 63 کےزمرے میں آتاہے۔انہوں نےکہا کہ الیکشن کےبعد بھی ایف زیڈ ای کمپنی کو ظاہرنہیں کیاگیا۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ نوازشریف نےگلف ملزکی 33ملین فروخت کا بھی جھوٹ بولا جبکہ دبئی حکومت نے کہہ دیا کہ 12 ملین درہم منتقل نہیں ہوئے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ اسمبلی میں جدہ ملزکی 63 ملین ریال میں فروخت کا جھوٹ بولا گیا جبکہ جدہ ملزسے42ملین ریال ملے جو 3 حصہ داروں میں تقسیم ہوناتھے۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ لندن فلیٹس حاصل تو بچوں کی عمریں کم تھیں اور نوازشریف کے بچوں کا ذریعہ آمدن نہیں تھا۔

    انہوں نےکہا کہ پہلے کبھی میاں شریف کو فلیٹس سے نہیں جوڑا گیا،پہلے کہا گیا تھا کہ قطری سرمایہ کاری کے نتیجے میں فلیٹس ملے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ حسین نواز نے نوازشریف کو 1ارب سے زائد کے تحائف دیے اور یہ تمام رقم نوازشریف کو ہل میٹل کے ذریعے ملی۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ ہل میٹل اور حسین نواز 2 الگ الگ چیزیں ہیں جبکہ ہل میٹل سے ملنے والی رقم پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ یہ ناقابل یقین ہے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نوازشریف کو مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر 88 فیصد نوازشریف کو ملا تو ہل میٹل کے پاس کیا بچا۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ امریکہ سے بھی رقم موصول ہونےکے شواہد ملے جبکہ شیخ سعید نے بھی نوازشریف کو 10 ملین دیے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا عوامی عہدہ رکھنے والے پر ملازمت کی پابندی ہے؟ نعیم بخاری نے کہا کہ معاملہ مفادات کے ٹکراؤ کا ہے۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا ججز پرتوآئین میں واضح پابندی موجود ہے ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزیراعظم پرکوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ آپ کی درخواست میں ان باتوں کا ذکر نہیں، یہ سب معاملات جے آئی ٹی میں سامنے آئے ہیں ۔انہوں نےکہا کہ کیا دوسرے فریق کو سرپرائز دیا جاسکتا ہے۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ نوازشریف نے 10 کروڑ دے کر ن لیگ سے ساڑھے چار کروڑ واپس لیے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا نوازشریف یہ کہہ دیتے فلیٹس میاں شریف نے خریدے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نےکہا قطری خط کو باہر نکال دیں تو شریف خاندان ہی فلیٹس کا مالک ہے جبکہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ثابت ہوگئی ہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہاکہ مریم بینفیشل اونر تسلیم کرلیں توزیرکفالت ہونے کا معاملہ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ درخواست میں مریم کو زیر کفالت ہونے کا کہا تھا۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ مریم کے زیرکفالت ہونے کے واضح شواہد نہیں ملے۔ عدالت نے کہا کہ دیکھنا ہوگا 90 کی دہائی میں نوازشریف کے بچوں کا ذریعہ آمدن تھا یا نہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ ذریعہ آمدن ثابت نہ ہوا تو اثر وزیراعظم پرہوگا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ نوازشریف بطور رکن اسمبلی اہل نہیں رہے ہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ جے آئی ٹی بنی تو سب نے کہاکہ آزادانہ کام نہیں کرسکے گی۔
    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ جےآئی ٹی نےاپنی حیثیت سےبڑھ کرکام کیا،ممکن ہےکچھ غلطیاں بھی ہوں۔

    انہوں نےکہا کہ مشکل حالات میں بھی جے آئی ٹی نےزبردست کام کیا،دیکھنا ہوگا جےآئی ٹی مواد کس حد تک قابل قبول ہے۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ جےآئی ٹی ممبران کوکہاتھاشکرہےآپ جیسےلوگ موجود ہیں،جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ پاکستان میں اکثریت جےآئی ٹی جیسےلوگوں کی ہے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار اور شریف خاندان نے اثاثے بڑھانے کا ایک طریقہ اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ پیسہ پہلے باہر گیا پھر باہر سے واپس آیا۔

    نعیم بخاری نے کہاکہ بطوروزیرخزانہ اسحاق ڈارکے زیراثرتمام مالی ادارےہیں جبکہ عدالت کوفیصلہ کرناہےاسحاق ڈارعوامی عہدےکےاہل ہیں یانہیں۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ عدالت میں کوئی مشہوربات کی نہ کبھی ٹی وی پرآیا،عدالت پرشبہ خود کو نیچا دکھانے کےمترادف ہے۔

    نعیم بخاری نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ وزیراعظم نوازشریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نا اہل قرار دیا جائے۔


    شیخ رشید کے دلائل مکمل


    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ عظیم ججز کےسامنے پیش ہوا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سپرسکس نے ثابت کر دکھایا کہ پاکستان رہنے کے قابل ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ قوموں کی تقدیر بدلنے کے لیے ایسے ہی افراد کا انتخاب کیا جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے قطری کی سرمایہ کاری کا پوچھا جواب نہیں آیا۔

    شیخ رشید نے کہاکہ شریف خاندان نے 13 سوالوں کے جواب بھی نہیں دیے۔ انہوں نےکہا کہ مٹھائیاں بانٹی گئیں لگتا ہے میری طرح ان کی انگریزی کمزور ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہاکہ جے آئی ٹی والوں کو وزیراعظم نے کل تقریر میں دھمکایا ہے۔
    شیخ رشید نے کہاکہ وزیراعظم نے کل جے آئی ٹی کو دھمکا کر توہین عدالت کی۔ انہوں نے کہا کہ صاد ق اور امین گلوبل تصور ہوتاہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ لاہور میں صادق اور اسلام آباد میں کرپٹ ہوں۔ شیخ رشید نے کہا کہ جس طرف دیکھو بے نامی دار ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ شریف فیملی پاناما سے اقامہ تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے مختلف اوقات میں پوچھے گئے 371 سوال پیش کردیے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم نےتو دین والوں کو بھی چونا لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اقامہ لیتے وقت دبئی والوں کو نہیں بتایا گیا پاکستانی وزیراعظم ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہا کہ نوازشریف ، اسحاق ڈار کو اقامے پسند ہیں تو دبئی چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ای میں تنخواہ کلیئر کیے بغیر کمپنی بند نہیں ہوسکتی۔

    شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف ہی ہل میٹل سے اصل فائدہ اٹھانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الراجی بینک سے بھی 5 سال کا ریکارڈ مانگا جائے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ ہر تیسرے ہفتے قطری کو خط لکھنے کی روایت پڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الراجی بینک کا معاملہ 62 اور 63 کا بہترین کیس ہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف نے بچوں کے موقف کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ سلمان بٹ نے اونٹوں پر منی ٹریل کی بات کی تھی۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہا کہ قطری خط نکال دیں تو کیس میں کچھ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے محل میں نہ جا کر درست فیصلہ کیا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران کی عدالت نے حفاظت نہ کی تو مسئلہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزرا جے آئی ٹی کے ٹرائل کی بات کر رہے ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہا کہ کیس کو ٹریک سے ہٹانے کے لیے50 ارب نکالے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دعا مانگی تھی جج صاحب کیس کےدوران بیمار نہ ہوجائیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا شیخ صاحب ہمارے لیے دعا مانگتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف عہد ہ چھوٹ دیتے تو والد کی قبر تک نہ جانا پڑتا۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید نے کہا کہ کیس لمبا ہونے سے عوام میں ہمیں فائدہ ہوا۔
    شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم نا اہل نہیں ہوتے تو پھر انہیں معاف ہی کردیں۔ انہوں نے کہا کہ ماتحت عدلیہ میں اتنی ہمت نہیں کہ وزیراعظم کا مقابلہ کرے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ کسٹم ایکٹ اور منی لانڈرنگ کےقوانین کو عدالت مد نظر رکھے۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ شیخ صاحب سب قوانین بتادیے موٹروہیکل قانون نہ ڈال دینا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ یہ اصل میں موٹر سائیکل اور پلگ پانا چور ہیں۔


    جماعت اسلامی کےوکیل کےدلائل


    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہاکہ عدالت نے نوازشریف کی نااہلی کے فیصلے کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یہ عدالت کا حکم تھا، نہ واپس لیا نہ لیں گے۔

    توفیق آصف نے کہا کہ ہم پہلے ہی نااہلی کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ گارنٹی دیتے ہیں نااہلی کا معاملہ زیرغور لائیں گے۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے جے آئی ٹی سفارشات کےبعد شکوک وشہبات دور ہوچکے۔ انہوں نے کہا کہ 2 ججز پہلے ہی نااہلی کافیصلہ دے چکے ہیں۔


    سابق قطری وزیراعظم کا تیسرا خط سپریم کورٹ میں پیش


    خیال رہےکہ گزشتہ روز سماعت سے قبل سابق قطری وزیراعظم حماد بن جاسم الثانی کا جے آئی ٹی کو بھیجا گیا تیسرا خط بھی سپریم کورٹ میں پیش کیاگیا تھا، جس میں جے آئی ٹی کو آئندہ ہفتے کے آخر میں دوحہ مدعو کیا گیاتھا۔

    حماد بن جاسم کی جانب سے جے آئی ٹی کو یہ خط رواں ماہ 17 جولائی کو لکھا گیا تھا، جس میں پہلے بھیجے گئے 2 خطوط کی بھی تصدیق کی گئی تھی۔

    سماعت کے آغاز پر وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے مزید دستاویزات جمع کروائیں تھی،عدالتی بینچ نے دستاویزات سپریم کورٹ میں پیش کیے جانے سے قبل میڈیا پر لیک ہونے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

    جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیےتھے کہ تمام دستاویزات میڈیا پر زیر بحث رہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاتھا کہ میڈیا پر جاری ہونے والی دستاویزات میں ایک خط سابق قطری وزیراعظم کا بھی ہے۔

    جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ آپ نے میڈیا پر اپنا کیس چلایا تو میڈیا کو دلائل بھی دے دیتے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا تھا کہ باہر میڈیا کا ڈائس لگا ہے، وہاں دلائل بھی دے آئیں۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا تھا کہ میڈیا پر دستاویزات میری جانب سے جاری نہیں ہوئیں۔


    منی ٹریل ثابت نہ ہوئی تونتائج وزیراعظم کوبھگتناہوں گے‘ جسٹس اعجازافضل


    جسٹس اعجاز افضل نے کہا تھا کہ منی ٹریل کا جواب اگر بچے نہ دے سکیں تو اس کے نتائج پبلک آفس ہولڈر پر مرتب ہوں گے اور انہیں بھگتنا پڑے گا اورہم ان کے خلاف فیصلہ دینے پرمجبور ہوجائیں گے۔


    اسحاق ڈار کے وکیل نے دستاویزات جمع کرادیں


    واضح رہےکہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن کی جانب سے مزید دستاویزات بھی جمع کرائی گئی تھیں، جن میں ٹیکس گوشوارے، دبئی کے شیخ کے خطوط، نیب اور ایف بی آر کی خط و کتابت شامل تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم آج لواری ٹنل منصوبےکا افتتاح کریں گے

    وزیراعظم آج لواری ٹنل منصوبےکا افتتاح کریں گے

    چترال : وزیراعظم نواز شریف آج لواری ٹنل منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ لواری ٹنل نوشہرہ، مردان، ملاکنڈ، چکدرہ، چترال شاہراہ پر تعمیر کی گئی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعظم 27ارب کی لاگت سے تعمیرکی گئی لواری ٹنل کا آج افتتاح کریں گے،جس کے بعد ٹنل کو ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا ۔

    منصوبے کے بڑی ٹنل کی لمبائی 8.5 کلومیٹر ہے۔ اس کے ساتھ 1.9 کلومیٹر دوسری ٹنل بھی تعمیر کی گئی ہے،جبکہ ٹنل کے دونوں اطراف35 کلومیٹر رسائی سڑکوں کی تعمیر بھی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔

    لواری ٹنل چترال اور ملک کے تمام حصوں کے درمیان پورا سال مسلسل رابطہ مہیا کرنے کےعلاوہ بالخصوص دیر اورچترال کے درمیان معاشی سرگرمیوں اورمسافروں کی آمدورفت میں روانی پیدا کرے گی۔

    یاد رہےکہ لواری ٹنل کی تعمیر پر2005 میں کام شروع کیا گیا تھا،لیکن گزشتہ کئی سالوں میں اس منصوبے پر کام جاری نہ رہ سکا۔


    آج میرا احتساب ہورہا ہے تو کل کسی اورکا بھی ہوگا، نوازشریف


    واضح رہےکہ گزشتہ روزسیالکوٹ میں لیگی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ4سال تک ہماری ٹانگیں کھینچی گئیں اس کے باوجود ملک میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہورہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آج میرا احتساب ہورہا ہے تو کل کسی اورکا بھی ہوگا، نوازشریف

    آج میرا احتساب ہورہا ہے تو کل کسی اورکا بھی ہوگا، نوازشریف

    سیالکوٹ: وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج میرا احتساب ہورہا ہے تو کل کسی اور کا بھی ہوگا، ہم سازشوں سے گھبرانے والے نہیں ہیں، دھرنوں اور ٹانگیں کھینچنے والی سازشیں نہ ہوتیں تو آج ملک میں زیادہ ترقی ہوتی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیالکوٹ میں لیگی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر اعظم نے کہا کہ4سال تک ہماری ٹانگیں کھینچی گئیں اس کے باوجود ملک میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہورہا ہے۔

    مخالفین چور دروازہ اختیار کرکے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں، پاکستان کے عوام انہیں چوردروازے سے آنے نہیں دینگے، مخالفین کو اسی بات کا غصہ ہے کہ پاکستان اندھیروں سےنکل رہا ہے، اگر یہ لوگ غداری نہ کرتے تو آج پاکستان اور زیادہ ترقی کرچکا ہوتا۔

    وزیر اعظم نے عمران خان کا نام لیے بغیر ان شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے آپ کی حرکتوں کے باعث پاکستان پیچھے رہ گیا،1999ء کے بعد خلل نہ پڑتا تو آج دنیا کے صف اول کے ممالک میں پاکستان کا شمار ہوتا، مخالفین سوچتے ہیں کہ ہم ووٹوں سے تو جیت نہیں سکتے، تمہیں عوام نے ووٹ ہی نہیں دیا توکس بات کے وزیراعظم؟

    انہوں نے اپنے مخالفین کو شدید تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے ا ن کے لئے شعر کا ایک مصرعہ بھی پڑھا کہ ۔

    کعبے کس منہ جاؤ گے غالب شرم تم کومگر نہیں آتی

    ہمارےحوصلے کو داد دو کیونکہ ہم تمہیں تمہاری باتوں کا جواب نہیں دیتے، ہمارا جواب پوری قوم تم کو2018 کے انتخابات میں اپنے ووٹ کے ذریعے دےگی۔

    انہوں نے کہا کہ56 ارب ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری گزشتہ دو سالوں سے پاکستان میں ہو رہی ہے اور اس کی تاریخ میں نظیرنہیں ملتی، ہم دن رات کام کرکے پاکستان صف اول کے ممالک میں جلد شامل کروائیں گے۔

    وزیراعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ ہماری تین نسلوں کا احتساب ہورہا ہے ،آج میرا احتساب ہورہا ہے تو کل کسی اور کا بھی ہوگا، نواشریف کا احتساب کرو لیکن بتاؤ کس چیز کااحتساب کررہے ہو؟ مجھے احتساب کی فکرنہیں لیکن بتاؤ تو سہی آخر مجھ پر مقدمہ کون سا ہے؟

    ان کا کہنا تھا کہ بھٹو دور میں ہماری فیکڑیاں قومیائی گئیں، لوٹ کر ہم سے ہی منی ٹریل کا پوچھتے تھے، منی ٹریل کا تم بتاؤ، پیسہ لوٹ کر کہاں لے گئے تھے، بات بات پر ہم سے پوچھتے ہیں، تم یہ تو بتاؤ کہ ہم نے کس کا کیا لوٹا ہے؟ بتاؤ کیا ہم نے موٹر وے بنانے میں کمیشن کھایا۔

    انہوں نے بتایا کہ قوم کا درد دل میں نہ ہوتا تو بل کلنٹن سے5ارب ڈالر لے کر ایٹمی دھماکے نہ کرتا، میرے دل میں پاکستانی عوام کیلئےدرد ہے، کسی کو ہماری حب الوطنی پر شک نہیں ہونا چاہئیے۔

    وزیراعظم نوازشریف نے ڈاکٹر طاہرالقادری کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک مولوی صاحب باہر سے آکر روزانہ الزامات لگانے والے کو جھپی ڈالتے ہیں اور کنٹینر پر چڑھ جاتے ہیں۔

    ان سے کہتا ہوں کہ پاکستان کی ترقی کو نہ روکیں، ملک کی ترقی روکنا غداری ہے، ہمارے خلاف دھرنوں اور ٹانگیں کھینچنے والی سازشیں نہ ہوتیں تو آج ملک میں زیادہ ترقی ہوتی۔