Tag: نواز الدین صدیقی

  • فلمیں بند ہونے کے بعد نواز الدین صدیقی کھیتی باڑی کرنے پر مجبور

    فلمیں بند ہونے کے بعد نواز الدین صدیقی کھیتی باڑی کرنے پر مجبور

    ممبئی : بالی ووڈ کے نامور اور باصلاحیت اداکار نوازالدین صدیقی نے کرونا کی وجہ سے فلمیں بند ہونے کے بعد کھیتی باڑی شروع کردی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق 46 سالہ اداکارہ نے 20 سال قبل جس کام سے دوری اختیار کی اور بالی ووڈ کی دنیا میں داخل ہوئے اب سینیما بند ہونے کے بعد وہ واپس اُسی طرف چلے گئے ہیں۔

    نوازالدین صدیقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ویڈیو شیئر کی جس میں وہ کھیتوں میں کام کررہے ہیں،  اُن کے کپٹروں سے اندازہ ہورہا ہے کہ انہوں نے  دن بھر مشقت کی۔

    اداکار کے کپڑوں پر مٹی اور پسینے کے نشانات واضح ہیں اور وہ نہر کے پاس بیٹھ کر شام کے وقت منہ دھو رہے ہیں۔ یہ ویڈیو شائد نواز الدین صدیقی نے اپنا دن بھر کا کام ختم کرنے کے بعد بنائی ہوگی تاکہ وہ منہ ہاتھ دھو کر گھر کے لیے روانہ ہوں۔

    سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر ہونے کے بعد صارفین اور مداحوں نے نوازالدین صدیقی کو کھیتی باڑی کا کام کرتے دیکھ کر حیرانی کا اظہار کیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق نواز الدین صدیقی ان دنوں ریاست اترپردیش میں واقع  اپنے آبائی گاؤں بدھانا میں ہیں اور وہ خود کو مصروف رکھنے کے لیے کاشت کاری کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل تقریباً چار برس پہلے نواز الدین صدیقی نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ خود کسان رہ چکے ہیں اس لیے اُن کو درپیش مسائل سے بخوبی واقف ہیں۔

    این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نواز الدین صدیقی نے بہت چھوٹی عمر سے کاشت کاری شروع کر دی تھی، ان کے والد نواب الدین صدیقی خود بھی ایک کسان تھے، انہوں نے اپنے صاحبزادے پر زور دیا کہ وہ تعلیم حاصل کریں اور کھیتی باڑی کے کام سے دور رہیں۔

  • نواز الدین صدیقی ہندو انتہا پسند کیوں بن گئے؟

    نواز الدین صدیقی ہندو انتہا پسند کیوں بن گئے؟

    ممبئی: معروف بالی وڈ اداکار نواز الدین صدیقی نے ہندو انتہا پسند کا روپ دھار لیا.

    تفصیلات کے مطابق متعدد فلموں میں‌ اپنے فن کا جادو جگانے والے باصیلاحت اداکار اب ایک ہندو انتہا پسند لیڈر کے روپ میں‌ نظر آئیں‌ گے.

    یہ تذکرہ ہے نواز الدین کی آنے والی فلم ٹھاکرے گا، جو بھارتی سیاست داں بال ٹھاکرے کی زندگی پر مبنی ہے.

    بال ٹھاکرے کو  بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک ہندو انتہا پسند لیڈر کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو اپنے متنازع اقدامات اور بیانات کی وجہ سے ہمیشہ خبروں‌ میں رہے.

    بال ٹھاکرے مسلمان مخالف نظریات کی وجہ سے بھی بدنام تھے. بابری مسجد کی شہادت میں انھیں‌ قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے.


    نواز الدین صدیقی نے کسے دنیا کا سب سے بڑا سپراسٹار قرار دے دیا؟


    اب نواز الدین صدیقی اس متنازع سیاست داں‌ کا کردار نبھائیں گے. فلم ٹھاکرے کا ٹریلر ریلیز ہوگیا ہے. فلم 25 جنوری کو بڑے پردے پر پیش کی جائے گی.

    فلم منٹو کے بعد یہ دوسرا موقع ہے، جب نواز الدین صدیقی ایک حقیقی شخص کا کردار نبھا رہے ہیں. فلم میں‌ بال ٹھاکرے کے ابتدائی ایام، نوجوانی اور سیاست میں‌ مطاقت کا محور بننے کی کہانی کو بیان کیا گیا ہے.

    دیکھنا یہ ہوگا کہ آیا فلم میں ان کے منفی اور متنازع رخ کو بھی دکھایا جاتا ہے یا مودی سرکار میں بڑھتی ہوئی انتہا پسند سوچ کے زیر اثر اس پر پردہ ڈال دیا جائے گا.

  • نواز الدین صدیقی کے بارے میں نامور ہدایت کار کا انکشاف

    نواز الدین صدیقی کے بارے میں نامور ہدایت کار کا انکشاف

    ممبئی: بالی ووڈ انڈسٹری کی کامیاب ترین فلمیں بنانے والے ہدایت کار راج کمار ہیرانی نے نوازالدین صدیقی کو  شوبز کی دنیا کا سب سے بہترین اداکار قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق منا بھائی ایم بی بی ایس، تھری ایڈیئٹس، پی کے اور سنجو جیسی نامور فلمیں بنانے والے نامور ہدایت کار راج کمار ہیرانی سے بالی ووڈ کے باصلاحیت اداکار کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے ایک لمحہ سوچے بغیر نواز الدین صدیقی کا نام لیا۔

    ہدایت کار نے اعتراف کیا کہ منا بھائی میں نوازالدین کو مختصر وقت کا کردار ملا، اس دوران ون ٹیک میں تمام منظر ریکارڈ ہوگیا جس کے بعد میں نے نواز کو بولا تم بہت اچھے اداکار ہو۔

    مزید پڑھیں: ’ ناقابلِ برداشت زمانے کو میرے افسانے برداشت نہیں‘ منٹو کا ٹریلر جاری

    ہیرانی کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نوازالدین صدیقی اتنا باصلاحیت اداکار ہے کہ وہ مختصر عرصے میں اتنا مقبول ہوجائے گا۔

    راج کمار نے اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ منا بھائی کی شوٹنگ اسکرپٹ کے مطابق جاری تھی کہ اچانک لیجنڈری اداکار سنیل دت نے نوازالدین صدیقی کو چھوٹا سا رول دینے کی درخواست کی، انکار کے باوجود وہ اس پر ڈٹ گئے جس کی وجہ سے بٹوا چوری کرنے کی کوشش کرنے کا کردار نواز الدین کو دینا پڑا۔

    یہ بھی پڑھیں: نوازالدین نے بچپن کی ضروریات کیسے پوری کیں؟

    واضح رہے کہ نوازالدین صدیقی کو دبنگ خان بھی بہترین اداکار قرار دے چکے ہیں، ایک موقع پر انہوں نے اعتراف کیا کہ نواز الدین آنے والے وقتوں کا سلمان خان ہے جس کی تمام فلمیں مقبول ہوں گی۔

    یاد رہے شوبز انڈسٹری میں اپنی اداکاری سے مختصر عرصے میں اونچا مقام حاصل کرنے والے نوازالدین صدیقی اب تک متعدد فلموں میں کام کرچکے ہیں، کئی مقامات پر وہ اس بات کا اقرار کرچکے ہیں کہ انہیں ڈانس سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی انہیں کرنا آتا ہے۔

  • بھارتی فلم انڈسٹری اپنے محسن کو بھول گئی، شرم کی بات ہے

    بھارتی فلم انڈسٹری اپنے محسن کو بھول گئی، شرم کی بات ہے

    ممبئی: بالی ووڈ انڈسٹری اپنے محسن کو بھولنے لگی تو بھارتی فلم نگری پر ابھرتے ہوئے فنکار بھی چپ نہ رہے اور انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے غم و غصے کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بالی ووڈ انڈسٹری میں یک بعد دیگرے فلموں مین بہترین اداکاری کے جوہر دکھا کر فلم نگری میں اپنی جگہ بنانے والے اداکار نواز الدین صدیقی نے ایوارڈ شو میں آنجہانی اوم پوری کا تذکرہ نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا۔

    nawaz-uddin

    سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ کے ذریعے نوازالدین نے اپنے غم و غصے اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اوم پوری کی خدمات کا اعتراف صرف اکیڈمی ایوارڈز (آسکر) نے کیا مگر بالی ووڈ کے کسی بھی ایوارڈز کی تقریب کے منتظمین نے اوم پوری کا نام لینا تک گوارا نہیں کیا۔

    انہوں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’بہت شرم کی بات ہے بالی ووڈ انڈسٹری اپنے  آنجہانی اوم پوری کی خدمات کو بھول چکی ہے‘‘۔

    یاد رہے بھارتی لیجنڈ اوم پوری رواں برس 6 جنوری کو 66 سال کی عمر میں طبیعت کی خرابی کے باعث انتقال کرگئے تھے مگر اُن کی پوسٹ مارٹم رپورٹس نے نئے سوالات کو جنم دیا تھا جن میں اُن کے جسموں پر تشدد کے نشانات بھی واضح تھے۔

    پڑھیں: ’’ اوم پوری کی موت ہارٹ اٹیک سے نہیں سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی، حتمی رپورٹ ‘‘

    اوم پوری نے پاک بھارت تعلقات اور فنکاروں کے لیے بہت سے اقدامات کیے اور خود بہ پاکستانی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے، اوم پوری کی زندگی کی آخری فلم ایکٹر ان لاء (پاکستانی) ہی تھی۔

  • منٹو کی پہلی جھلک

    منٹو کی پہلی جھلک

    بھارتی ہدایت کارہ نندتا داس اپنی فلم ’منٹو‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں اور اس سلسلے میں سعادت حسن منٹو کا روپ دھارے بالی ووڈ اداکار نواز الدین صدیقی کی پہلی جھلک منظر عام پر آگئی ہے۔

    نواز الدین صدیقی نے اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی تصویر پوسٹ کی جس میں وہ فلم کے لیے منٹو کا روپ دھارے ہوئے ہیں۔

    نندتا داس کا اس بارے میں کہنا ہے، ’ابھی تو کام جاری ہے۔ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ منٹو کے ظاہری حلیے کو مزید ان سے ملتا جلتا بنایا جائے گا۔ اور سب سے اہم بات منٹو کی شخصیت کو پیش کرنا ہے۔ ان کا رویہ، حساسیت، ان کے خوف اور ان کی ہمت، ان کی شخصیت میں موجود تمام تضادات کو پیش کرنے کا مرحلہ تو ابھی باقی ہے‘۔

    اس فلم کے لیے نندتا داس نے لاہور میں مقیم منٹو کی بیٹیوں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سے بھی ملاقات کی۔ منٹو کے اہل خانہ نے نندتا کو منٹو کی زندگی اور شخصیت کے ان پہلوؤں سے بھی آگاہ کیا جو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

    نندتا کا کہنا ہے کہ وہ منٹو کے اہل خانہ کی اجازت سے ان گوشوں کو بھی فلم میں شامل کر رہی ہیں۔

    نندتا داس اس سے قبل 2008 میں اپنی فلم ’فراق‘ پیش کر چکی ہیں جس میں نصیر الدین شاہ نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

    دوسری جانب نواز الدین صدیقی بھی منٹو کے کردار کو پیش کرنے کے لیے منٹو کو سمجھنے کی تگ و دو میں ہیں اور بقول ان کے یہ کام منٹو ’بننے‘ سے زیادہ مشکل ہے۔

    اس سے قبل بی بی سی کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں اس کردار کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ پچھلے 22 سال سے منٹو کو پڑھ رہے ہیں، اس کے باوجود وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ منٹو کو مکمل طور پر جان چکے ہیں۔

    manto-2

    نواز الدین اپنی عملی زندگی کے آغاز میں منٹو پر بننے والے ایک ڈرامے کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا، ’منٹو کے افسانے آپ کو سوچنے پر مجبور کرتے ہیں، اور جب آپ ان افسانوں کی گہرائی میں اترتے ہیں تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں‘۔

    نواز الدین کا خیال ہے کہ منٹو جیسی ہمہ گیر شخصیت کا کردار ادا کرنے کے لیے انہیں بے حد محنت، مطالعہ اور کوشش کی ضرورت ہے تاہم وہ اس کی بھاری ذمہ داری خود سے زیادہ نندتا کے کاندھوں پر دیکھتے ہیں۔

    ان کا ماننا ہے کہ منٹو کو پیش کرنے کے لیے انہیں منٹو کو سمجھنا ہوگا تاکہ وہ منٹو کی شدت اور ان کے تاثرات کو پیش کر سکیں، تاہم یہ ایک مشکل کام ہے۔

    نواز الدین صدیقی نے بتایا تھا کہ جب وہ فلم کی ڈائریکٹر نندتا داس سے ملے تو انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا، ’تم ہی میرے منٹو ہو‘۔ بقول نندتا انہوں نے پہلے ہی نواز الدین کو اس کردار کے لیے منتخب کرلیا تھا۔

    دراصل نندتا کا خیال ہے کہ نواز الدین صدیقی بھی اپنی زندگی میں کم و بیش ویسے ہی نشیب و فراز دیکھ چکے ہیں جیسے منٹو نے اپنی زندگی میں دیکھے۔ لیکن نواز الدین اس خیال سے متفق نہیں۔

    نندتا کا کہنا ہے کہ فلم پر کام جاری ہے، اور وہ کچھ نہیں کہہ سکتیں کہ یہ کب مکمل ہو کر پردہ اسکرین پر پیش کی جاسکے گی۔ ’دراصل منٹو کی شخصیت اس قدر ہمہ جہت اور نیرنگی ہے کہ اس کا احاطہ کرنا نہایت مشکل کام ہے‘۔

    manto-3

    واضح رہے کہ یہ فلم اردو کے صف اول کے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی پوری زندگی پر نہیں بنائی جارہی تاہم منٹو کی زندگی کے آخری چند سال اور خاص طور پر تقسیم برٖصغیر کے وقت کے کچھ مناظر پیش کیے جائیں گے۔

    اس بارے میں نواز الدین کا کہنا ہے، ’آپ منٹو کو مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتے۔ یہ تو صرف منٹو کی ذرا سی جھلک ہوگی جو ہم پیش کرنے جارہے ہیں‘۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی اس سے قبل منٹو کی زندگی پر 2015 میں فلم پیش کی جا چکی ہے جس میں مرکزی کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا تھا۔ معروف پاکستانی اداکارہ صنم سعید بھی فلم کا حصہ تھیں۔

  • ‘منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل’

    ‘منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل’

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار نواز الدین صدیقی کا کہنا ہے کہ وہ معروف افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے کردار کے لیے خود کو منتخب کیے جانے پر اپنے آپ کو نہایت خوش قسمت سمجھتے ہیں۔ منٹو پر فلم نندتا داس کی ہدایت کاری میں بنائی جارہی ہے۔

    بی بی سی کو دیے جانے والے انٹرویو میں نواز الدین کا کہنا تھا کہ جب وہ فلم کی ڈائریکٹر نندتا داس سے ملے تو انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا، ’تم ہی میرے منٹو ہو‘۔ بقول نندتا انہوں نے پہلے ہی نواز الدین کو اس کردار کے لیے منتخب کرلیا تھا۔

    نواز الدین نے بتایا کہ نندتا کا خیال ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کم و بیش ویسے ہی نشیب وفراز دیکھ چکے ہیں جیسے منٹو نے اپنی زندگی میں دیکھے۔ ’لیکن میں نندتا کے اس خیال سے متفق نہیں‘۔

    manto-3

    انہوں نے کہا کہ وہ پچھلے 22 سال سے منٹو کو پڑھ رہے ہیں، اس کے باوجود وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ منٹو کو مکمل طور پر جان چکے ہیں۔

    نواز الدین اپنی عملی زندگی کے آغاز میں منٹو پر بننے والے ایک ڈرامے کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’منٹو کے افسانے آپ کو سوچنے پر مجبور کرتے ہیں، اور جب آپ ان افسانوں کی گہرائی میں اترتے ہیں تو آپ کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں‘۔

    نواز الدین کا خیال ہے کہ منٹو جیسی ہمہ گیر شخصیت کا کردار ادا کرنے کے لیے انہیں بے حد محنت، مطالعہ اور کوشش کی ضرورت ہے تاہم وہ اس کی بھاری ذمہ داری خود سے زیادہ نندتا کے کاندھوں پر دیکھتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: فلم انڈسٹری کا اگلا سلمان خان نواز الدین صدیقی

    ان کا ماننا ہے کہ منٹو کو پیش کرنے کے لیے انہیں منٹو کو سمجھنا ہوگا تاکہ وہ منٹو کی شدت اور ان کے تاثرات کو پیش کر سکیں، تاہم یہ ایک مشکل کام ہے۔

    واضح رہے کہ فلم سعادت حسن منٹو کی پوری زندگی پر نہیں بنائی جارہی تاہم منٹو کی زندگی کے آخری چند سال اور خاص طور پر تقسیم برٖصغیر کے وقت کے کچھ مناظر پیش کیے جائیں گے۔ اس بارے میں نواز الدین کا کہنا ہے، ’آپ منٹو کو مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتے۔ یہ تو صرف منٹو کی ذرا سی جھلک ہوگی جو ہم پیش کرنے جارہے ہیں‘۔

    manto-1

    منٹو پر بننے والی فلم کی ہدایت کار نندتا داس اس سے قبل 2008 میں اپنی فلم ’فراق‘ پیش کر چکی ہیں جس میں نصیر الدین شاہ نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ فلم کی شوٹنگ رواں سال کے آخر میں ممبئی اور لاہور میں مکمل کی جائے گی۔

    پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی اس سے قبل منٹو کی زندگی پر 2015 میں فلم پیش کی جا چکی ہے جس میں مرکزی کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا تھا۔ معروف پاکستانی اداکارہ صنم سعید بھی فلم کا حصہ تھیں۔

    سعادت حسن منٹو کو جنوبی ایشیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ افسانے لکھنے والوں میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے افسانوں میں پیش کی جانے والی تلخ سچائی کی وجہ سے ان پر فحاشی کا الزام لگا اور ان پر مقدمات بھی چلے، لیکن یہ سب الزامات وقت کی دھول میں مٹ گئے لیکن منٹو زندہ رہا۔ بقول خود ان کے منٹو لوح جہاں پر حرف مکرر نہیں ہے اور اردو ادب میں دوسرا منٹو پیدا ہونا ناممکن ہے۔

  • دبنگ خان نے اردو میں سوال کرنے پر صحافی کا تمسخر بنا ڈالا

    دبنگ خان نے اردو میں سوال کرنے پر صحافی کا تمسخر بنا ڈالا

    دبئی: بھارتی اداکار نے سلمان خان نے اپنی نئی آنے والی فلم ’’فریکی علی‘‘ کی پروموشن کے دوران پاکستانی صحافی کا تمسخر بنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خان برادرز  بھارتی اداکار نوازالدین صدیقی اور برطانوی اداکارہ ایمی جیکسن کے ہمراہ دبئی کے نجی ہوٹل اپنی نئی آنے والی فلم کی پروموشن کے لیے آئے اور انہوں نے پریس کانفرنس کی۔

    اس دوران پاکستان سے تعلق رکھنے والی صحافی غلام مصطفیٰ مہرہ نے فریکی علی میں کام کرنے والی برطانوی نژاد اداکارہ سے اردو میں فلم سے متعلق سوال کیا جس پر دبنگ خان نے صحافی کو طنزیہ انداز میں جواب دیا کہ ’’آپ انگریزی میں سوال کریں کیونکہ اداکارہ (ایمی) کو اردو نہیں آتی‘‘۔ سلمان خان کے جواب پر پنڈال میں موجود تمام ہی لوگوں نے اردو میں سوال کرنے کے باعث صحافی کا مذاق بنایا جس پر دبنگ خان اور اُن کے بھائی اسٹیج پر ہنستے نظر آئے۔

    اس تمام تر صورتحال کو دیکھتے ہوئے سلمان خان کے بھائی سہیل خان نے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کے سوال کا پورا جواب انگریزی میں دے دیا ہے اور سلمان نے اُس کا اردو ترجمہ بھی کردیا ہے جس پر صحافی نے پنجابی میں گفتگو شروع کردی‘‘۔

    بعد ازاں  پاکستانی صحافی نے دبنگ خان کو  جواب دیا کہ ’’میں انگریزی میں بات نہیں کرسکتا تاہم مجھے انگریزی بہت اچھی طرح سے سمجھ آتی ہے ‘‘۔

    Salman demands Pakistani journalist to ask… by arynews
    اس موقع پر ایک اور صحافی کی جانب سے فلم فریکی علی میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار نواز الدین صدیقی سے بھارتی فلم بجرنگی بھائی جان میں نواز الدین کے کرداد کو ادا کرنے کا کہا ’’جس پر انہوں نے وہ کردار ادا کر کے دکھایا اور وہاں موجود لوگوں سے داد بھی وصول کی۔

    Nawazuddin repeats acting of Chand Nawab at… by arynews

    یاد رہے فلم فریکی علی رواں سال 9 ستمبر کو پیش کی جائے گی جس کے پرڈیوسر سہیل خان، نشان پتی ہیں اور سلمان خان کی جانب سے اس کی پیش کش کی جارہی ہے۔فلم میں بھارتی اداکار نواز الدین صدیقی اہم کردار ادا کررہے ہیں جبکہ اُن کے ساتھ ارباز خان اور برطانوی اداکارہ ایمی جیکسن بھی اداکاری کے جوہر دکھا رہی ہیں۔