Tag: نواز شریف کی خبریں

  • العزیزیہ ریفرنس پر فیصلے کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کردی

    العزیزیہ ریفرنس پر فیصلے کے خلاف نواز شریف نے اپیل دائر کردی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے العزیزیہ اسٹیل ریفرنس پر فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی، نوازشریف کے وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرائی.

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار پانے والے نواز شریف نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی، خواجہ حارث اور ان کی ٹیم نے اپیل کے لیے درخواست تیار کی۔

    ذرائع کے مطابق درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت میں ہمارا مؤقف نہیں سنا گیا، احتساب عدالت کے حکم نامے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ نوازشریف کے وکلا کے مطابق نواز شریف نے عدالت کی کارروائی میں پوری مدد کی، تاہم عدالت میں ہمارا موقف ٹھیک سے نہیں سناگیا۔

    یاد رہے کہ نواز شریف اوران کی ٹیم کے پاس احتساب عدالت کا فیصلہ چیلنج کرنے کے لیے صرف 3 دن باقی رہ گئے تھے، اس کے بعد فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا تھا۔

    العزیزیہ ریفرنس: نوازشریف کو سات سال قید کی سزا، کمرہ عدالت سے گرفتار

    خیال رہے کہ گذشتہ سال 24 دسمبر کو سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔

    فیصلےمیں نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا، بعد ازاں ان کی درخواست انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہورکی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ احتساب عدالت کے معززجج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا مختصر فیصلہ سنایا تھا، انہیں فلیگ شپ میں بری کیا گیا جبکہ العزیزیہ میں سات سال کی سزا سنائی گئی تھی۔

  • نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں تفتیشی افسر محمد کامران کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ سماعت میں تفتیشی افسر محمد کامران کا بیان قلمبند کیا گیا۔

    کمرہ عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی، اقبال ظفر جھگڑا، راجہ ظفر الحق، طارق فضل چوہدری، مریم اورنگزیب، طارق فاطمی اور آصف کرمانی بھی موجود رہے۔

    تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں کہا کہ کمپنیز ہاؤس لندن میں حسن نواز کی کمپنیوں کے ریکارڈ کے لیے درخواست دی۔ ریکارڈ کی فراہمی کے لیے ادا کی گئی فیس ضمنی ریفرنس کا حصہ ہے۔ کمپنیز ہاؤس میں حسن نواز کی 10 کمپنیوں کے ریکارڈ کے لیے درخواست دی۔

    تفتیشی افسر نے نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کی کمپنیوں کی ملکیتی جائیداد کی تفصیلات پیش کردیں۔ تفصیلات پیش کرتے ہوئے تفتیشی افسر نے کہا کہ حسن نواز کی 18 کمپنیوں کے نام پر 17 فلیٹس اوردیگرپراپرٹیز ہیں۔

    تفتیشی افسر کی جانب سے پیش کی جانے والی تفصیلات کے جواب میں وکیل صفائی نے کہا کہ پیش کردہ تفصیلات قانون شہادت کے تحت قابل قبول شہادت نہیں ہیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ کمپنیز ہاؤس، ایچ ایم لینڈ رجسٹری کو ریکارڈ دینے کی درخواست کی، درخواست پر اپنا ایڈریس پاکستانی ہائی کمیشن لندن کا دیا۔ ٹیلی فون پر متعلقہ محکموں سے ریکارڈ کے لیے پیروی کی۔

    مزید پڑھیں: فلیگ شپ ریفرنس کی گزشتہ سماعت

    انہوں نے کہا کہ 24 اگست 2017 کو ڈائریکٹر نیب راولپنڈی کے ساتھ ہائی کمیشن گیا۔ قونصل اسسٹنٹ ذکی الدین نے 12 سر بمہر لفافے لا کر دیے۔ لفافے راؤ عبد الحنان کے دفتر سے لا کر دیے گئے تھے۔ راؤ عبد الحنان ہائی کمیشن میں بطور قونصل اتاشی تعینات تھے۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ کمپنیز ہاؤس سے بھیجے گئے لفافے ویزا اتاشی کے دفتر میں کھولے، راؤ عبد الحنان نے بتایا دستاویزات کی پہلے تصدیق ضروری ہے۔ راؤ عبدالحنان نے دستاویزات اسی دن واپس کردی۔

    اس کے جواب میں نواز شریف کے وکلا نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ زبانی کہانی سنا رہے ہیں۔

    تفتیشی افسر نے مزید کہا کہ دستاویزات کی تصدیق کے بعد واپس ہائی کمیشن گیا، تصدیق کے بعد راؤ عبدالحنان کا بیان قلم بند کیا۔

    نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس پر مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ تفتیشی افسر کا بیان آج بھی مکمل نہ ہو سکا اور وہ کل بھی اپنا بیان جاری رکھیں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے 17 نومبر تک کی مہلت دے رکھی ہے۔

  • ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    ایوان فیلڈ ریفرنس ، نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزا معطل ، رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز،کپیٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ر صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کی۔ نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر اکرم قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔

    نیب کے پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجرمان کا دعویٰ ہے کہ 1978 میں گلف اسٹیل کے75فیصد شیئر فروخت کیے، پھر مجرمان نے دعویٰ کیا 80 میں 25 فیصد شیئر 12ملین درہم میں فروخت کیے، مجرمان کے مطابق لندن فلیٹس کی رقم کی بنیاد یہی12ملین درہم ہیں، 12 ملین درہم کی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور شیئرزفروخت کے معاہدے کی یواےای حکام نے تصدیق نہیں کی۔

    پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت میں ہم نے یہ دستاویزات پیش کیں، جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ قریشی صاحب نیب اورجےآئی ٹی میں فرق ہے، نیب جےآئی ٹی نہیں الگ ادارہ ہے تو پراسیکیوٹر نے کہا نیب کو اختیار ہے کہ تفتیش میں کسی بھی ادارے سے معاونت لے۔

    جس پرعدالت نے استسفارکیا کہ گلف اسٹیل سےمتعلق دستاویزات درخواست گزاروں نے پیش کیں؟، نیب پراسیکیوٹر کا جواب میں کہنا تھا کہ یہ مؤقف سپریم کورٹ میں ملزمان کی طرف سےاختیار کیا گیا ہے، مریم نواز کی طرف سے متفرق درخواست کے ذریعےمؤقف لیاگیا، مریم نواز نے سی ایم اے نمبر7531کے ذریعے دستاویزات دیں، دستاویزات میں قطری خاندان سے کاروباری معاملات کا ذکرکیا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ ساری کی ساری کہانی مریم کےگردہی گھوم رہی ہے، مریم نواز نے انٹرویو میں کہا پاکستان یا بیرون ملک جائیداد نہیں، دستاویزات میں مریم نواز کو نیلسن اور نیسکول کی بینفشل آنرکہا گیا، ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے بیفشل آنر ہونے کو چھپانے کی کوشش کی گئی ، مریم نواز نے خود کہا کہ وہ والد کے زیرکفالت ہیں۔

    عدالت نے کہا کہ رابرٹ ہیڈلے نے کہا کیلبری فونٹ2005 میں موجود تھا، نیب پراسیکیوٹر نے جواب میں کہا سرکبھی کوئی سوال خواجہ صاحب سے بھی پوچھ لیں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے یہ بات تو لائٹ موڈ میں ہوگئی،اچھی بات ہے، انہیں بھی سنا ہے، کچھ سوالات ذہن میں تھے آپ سے پوچھے۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا نیب نے ملزمان کے معلوم ذرائع آمدن کو کہاں تفتیش کیا ہے، معلوم آمدن تو یہی 12ملین ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا ملزمان کا مؤقف ہے انہوں نے 12ملین سے ساری جائیداد بنائی، عدالت نے سوال کیا کیاخالد عزیز اور غنی الرحمان کیس کا پرنسپل یہاں لاگو نہیں ہوسکتا؟

    پراسیکیوٹر نیب نے جواب میں کہا جی بالکل،انہوں نےمعلوم ذرائع آمدن بتانے کیلئے4 گواہ پیش کیے، کیس مختلف ہے، ملزمان کی طرف سے کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہنا تھا کوئی کیس بتادیں جس میں بار ثبوت ملزمان پر ڈالاگیا ہو، نیب پراسیکیوٹر نے کہا حاکم زرداری کیس اوراحمدریاض شیخ کےکیس میں بھی یہی ہوا، حاکم زرداری اوراحمد ریاض شیخ میں بار ثبوت ملزمان پر ڈالا گیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا مریم نوازکی خودساختہ ٹرسٹ ڈیڈ کہیں رجسٹرڈنہیں ہے، ٹرسٹ ڈیڈمیں کیلبری فونٹ کے ذریعے نیلسن،نیسکول کا ذکرہے، ٹرسٹ ڈیڈ کی آئینی حیثیت سے متعلق نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈریفرنس میں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نوازاور داماد صفدر کی سزائیں معطل کرنے کی درخواستیں منظور کرلیں اور تینوں کو ضمانت پر رہا کرنےکا حکم دے دیا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو آج ہر صورت دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کررکھی ہے جبکہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ نیب دلائل مکمل نہ کرسکا تو تحریری جواب پرفیصلہ دے دیا جائے گا۔

    پراسیکیوٹر نیب نے استدعا کی تھی کہ میری گزارش ہے کہ یہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں، عدالت سزا معطلی کی درخواستوں کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ سنا دے، عدالت قابل سماعت ہونے پر فیصلہ سنا دے تو میرٹس پر دلائل دے دیتا ہوں۔

    یاد رہے 17 ستمبر کو سپریم کورٹ نے نوازشریف اور مریم نواز کی سزامعطلی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نیب کو بیس ہزار جرمانہ بھی کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    ہائی کورٹ نے سزامعطلی کی درخواست نیب کی اپیل سے پہلے سننے کا فیصلہ دیا تھا اور نیب نے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی۔

    خیال رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا۔

    سزا سے گرفتاری تک

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    جولائی 16 کو نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن صفدر نے اپنے وکلا کے ذریعے سزا معطلی کے لیے اسلام اباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دورکنی بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی۔

    جولائی 17 کو اپیلیں سماعت کے لیے منظور ہوئی اور اسلام اباد ہائی کورٹ میں تعطیلات کے باعث سماعت 31جولائی تک ملتوی کر دی گئی، جس کے بعد 31 جولائی کو ملزمان کے وکلا نے کیس پر دلائل کا اغاز کیا تب سے آج تک اس کیس میں مجموعی طور پر 18سماعتیں ہو چکی ہیں۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا جاچکا ہے جبکہ بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    شریف فیملی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد ،20 ہزارکا جرمانہ عائد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف اور مریم نواز کی سزامعطلی کی اپیلوں کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نیب کو بیس ہزار جرمانہ بھی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں شریف فیملی کے ریفرنس منتقل کرنے کے خلاف نیب کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں سپریم کورٹ نے اپیلوں کی شنوائی کے خلاف نیب کی درخواست مسترد کردی اور کہا نوازشریف اورمریم کی سزامعطلی پرسماعت جاری رہے گی۔

    اعلی عدالت نے نواز شریف کے ریفرنس احتساب عدالت نمبر دو منتقل کرنے کے خلاف بھی نیب درخواست خارج کردی۔

    چیف جسٹس نے غیر ضروری درخواستیں دینے پر نیب کو بیس ہزار جرمانہ کرتے ہوئے جرمانے کی رقم ڈیم فنڈز میں جمع کرونے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہائی کورٹ کا صوابدیدی اختیار ہے کہ کونسی درخواست پہلے سنے ، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے اس اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

    ٹرائل کورٹ پرسپریم کورٹ نے کہا احتساب عدالت بھی اپنی کارروائی میں آزاد ہے۔

    یاد رہے نیب  نے سابق وزیرِاعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزا معطلی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    نیب نے ہائی کورٹ کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطل کرنے سے روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی ، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہائی کورٹ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) محمد صفدر کی سزا معطل نہیں کرسکتی۔

    درخواست کے مطابق نیب کا موقف لیے بغیر شریف فیملی کی سزا معطل نہیں کی جاسکتی جبکہ ہائی کورٹ کو سزا معطلی کا اختیار بھی نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ نیب نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکی سزا معطلی کی اپیلوں پر ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی، نیب وکیل نے دلائل میں کہا اسلام ہائیکورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، نواز شریف کےباقی دو ریفرنسز زیر سماعت ہیں اپیلوں پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

    واضح رہے کہ 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا جبکہ کیپٹن صفدر پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں ہیں۔

    احتساب عدالت نے چھ جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو مجموعی طورپر گیارہ سال اور مریم نواز کو آٹھ سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی مجرموں پر احتساب عدالت کی جانب سے بھاری جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

  • شریف خاندان کی سزا معطلی کیس،  نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    شریف خاندان کی سزا معطلی کیس، نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم

    اسلام آباد : ایوان فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان کی سزا معطلی کی درخواستوں پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دینے کا حکم دیا اور سماعت ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کپٹن ر صفدر کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔

    پراسیکیوٹر نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہائی کورٹ کا آرڈر سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، سپریم کورٹ میں درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقررہے، جس پر عدالت نے کہا نیب پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں رضا مندی ظاہر کی گئی تھی۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے نیب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے، سماعت کل تک ملتوی کر دیتے ہیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ نیب پراسیکیوٹر کل عدالت میں پیش ہو کردلائل دیں۔

    خیال رہے عدالت نے پراسیکیوٹر نیب کو آج دلائل مکمل کرنے کا حکم دے رکھا تھا جبکہ نواز شریف، مریم نواز اور کپٹن (ر) صفدر کے وکلاء پہلے ہی اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نیب نے اپیلوں پر سماعت ملتوی کر کے درخواستیں سننے کے لئے عدالتی فیصلے پر اعتراض اٹھایا تھا، پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہو جائیں تو سزا معطلی کی درخواستیں نہیں سنی جا سکتیں۔

    مزید پڑھیں : شریف خاندان کی سزا معطلی کی اپیلیں، نیب نے ایک بار پھر سماعت کی مخالفت کردی

    جس پر عدالتی ریمارکس میں کہا گیا تھا کہ خواجہ حارث کا اپیلیں نہ سننے سے متعلق جواز بڑا مناسب ہے، آپ کہہ دیں کہ احتساب عدالت کی کارروائی روک دی جائے تو ہم اپیلیں سن لیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس کے کوئی خاص حالات نہیں، ہائی کورٹ کے پاس سزا معطلی کی درخواست سننے کا اختیار نہیں ہے، درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق قانونی نکات پر عدالتی معاونت کر دی ہے، کیس کے میرٹس سے متعلق پیر کو دلائل دوں گا اور ایک گھنٹے میں اپنے دلائل مکمل کرلوں گا۔

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا تھا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • شریف خاندان کی اپیلیں،  خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے

    شریف خاندان کی اپیلیں، خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے

    اسلام آباد : ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ نوازشریف، مریم اور کیپٹن صفدر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ ڈویژن بنچ پر مشتمل جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کی۔

    نااہل نواز شریف کی جانب سے خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی پیش ہوئے۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ریفرنسز کا ٹرائل مکمل کرنے کےلیے 6 ہفتےکا وقت دیا گیا، احتساب عدالت کےساتھ ہائی کورٹ میں پیش نہیں ہوسکوں گا، اپیلوں کا معاملہ طویل ہے ،قانونی پہلوؤں کو دیکھنا پڑے گا۔

    خواجہ حارث نے استدعا کی سزا معطلی کی درخواستوں کو پہلے سن لیا جائے۔

    عدالت نے کہا درخواستوں کے معاملے پر تفصیلی دلائل ہو چکے ہیں، ہم سزا معطلی کی درخواستوں پرمیرٹ پربات نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر احتساب عدالت میں پیشی کے سوا راستہ نہیں، ریفرنسز کے حوالے سے سپریم کورٹ نے ڈیڈ لائن دے رکھی ہے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس نے استفسار کیا نیب کا اس حوالے سے کیا موقف ہے، سزا معطلی کی درخواستیں ایک ماہ سے پہلے نہیں سنی جاسکتی تھیں، خواجہ حارث سے سزا معطلی پر کچھ مزید رہنمائی چاہیے۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہا خواجہ حارث کے پچھلے دلائل کیس کے میرٹ پر تھے، خواجہ حارث کو موقع دیتے ہیں میرٹ پر بات کیے بغیر مطمئن کریں، نیب پراسیکیوشن بدھ کو پیش ہوکر دلائل دے۔

    پراسیکیوٹر نیب نے استدعا کی ایک ہفتے کے لیے سماعت ملتوی کی جائے، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا پیر کو اگر پراسیکیوشن نے التوا مانگا تو ہم فیصلہ دے دیں گے، فریقین تحریری جواب بھی عدالت میں جمع کرائیں اور خواجہ حارث کل عدالت میں پیش ہو کر دلائل دیں۔

    عدالت نے اکرم قریشی سے ان کی رائے مانگتے ہوئے ہوئے ہائی کورت میں سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    خواجہ حارث کل سزا معطلی کی درخواستوں پر دلائل دیں گے۔

    یاد رہے 31 اگست کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کالعدم قرار دینے کی درخواستیں مسترد

    واضح رہے ایون فیلڈریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا پانے والے تینوں مجرموں نے اپیلوں میں استدعا کی گئی تھی کہ احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے، اپیلوں پر فیصلے تک ضمانت پر رہا کیا جائے اور عارضی طور پر سزائیں معطل کی جائیں۔

    اپیلوں میں موقف اختیارکیا گیا کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، حسن اور حسین نواز کو ضمنی ریفرنس کانوٹس نہیں بھیجاگیا، صفائی کے بیان میں بتایا تھا، استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا تھا

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما میں آف شور کمپنیوں کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے 3 ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال قید، مریم نواز کو 7 سال قید جبکہ کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا بمعہ جرمانہ سنائی گئی تھی۔

    شریف خاندان کے خلاف بقیہ دو ریفرنسز العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعتیں ابھی جاری ہیں۔

  • نوازشریف اورمریم نواز کو طیارے ہی میں گرفتار کر لیا جائے گا: نگراں وزیر اطلاعات

    نوازشریف اورمریم نواز کو طیارے ہی میں گرفتار کر لیا جائے گا: نگراں وزیر اطلاعات

    اسلام آباد: نگراں وزیر اطلاعات بیرسٹرعلی ظفر نے کہا ہے کہ لاہور ایئرپورٹ کے باہر کسی کو امن وامان خراب نہیں کرنے دیں گے. 

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے کیا. انھوں نے کہا کہ لاہور ایئرپورٹ کی حدود میں سیکیورٹی کے تمام اقدامات کریں گے.

    بیرسٹرعلی ظفرنے کہا کہ لندن سے پاکستان آنے والی پرواز، جس میں‌ نوازشریف سفر کر رہے ہیں، وہ لاہور ہی اترے گی، عدالتی حکم پرعمل درآمد کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ قانون ہرشخص پرلاگو ہے، نوازشریف اورمریم نوازکی گرفتاری کے لئے قانون کے مطابق عمل ہوگا.

    نگراں وزیراطلاعات نے کہا کہ پنجاب حکومت امن وامان سے متعلق تمام اقدامات کررہی ہوگی، قیام امن حکومت کی ذمہ داری ہے، نوازشریف اورمریم نوازکو قانون کے مطابق ایئرپورٹ ہی پر، طیارے میں گرفتار کیا جائے۔

    بیرسٹرعلی ظفر نے امید ظاہر کی کہ پنجاب حکومت امن کا قیام یقینی بنائے گی، عدالت کا فیصلہ ہے، اس پر ہر صورت عمل درآمد کیا جائے گا۔


    نواز شریف کے دونوں بیٹوں کے دائمی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • عوام کی نسلوں کے لیے لڑ رہا ہوں، 25 جولائی کو دھاندلی نہیں ہونے دیں گے: نواز شریف

    عوام کی نسلوں کے لیے لڑ رہا ہوں، 25 جولائی کو دھاندلی نہیں ہونے دیں گے: نواز شریف

    منڈی بہاؤالدین: سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ 70 سال سے زیادتی وظلم ہورہا ہے، یہ آگے نہیں چل سکتا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے منڈی بہاؤالدین میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا. نواز شریف کا کہنا تھا کہ عوام کی حکمرانی ملک میں بحال ہوگی ہے، اپنی ذات کے لیے نہیں، عوام کی نسلوں کے لئے لڑرہا ہوں.

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں 92 پیشیاں بھگت چکا ہوں، یہ پیشیاں آپ کے لئے بھگت رہا ہوں، عوام کے لیے کی جانے والی جدوجہد کو نہیں چھوڑ سکتا.

    میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ اب ملک میں عوام کی حکمرانی اور ووٹ کی عزت ہوگی، 25 جولائی کو دھاندلی نہیں ہونے دیں گے، ہرپولنگ اسٹیشن پرآپ کو پہرا دینا ہے، جس نے دھاندلی کی کوشش کی، اس سے حساب لیں گے.

    انھوں نے کہا کہ دشمنوں کی خواہش ہے کہ میں جیل میں چلا جاؤں، جو دھاندلی کرے گا اسے سزا ملے گی، نوازشریف جووعدہ کرتا ہے وہ پوراکرتا ہے، میں جہاں بھی ہوں میری آواز آپ تک پہنچے گی.

    انھوں‌ نے کہا کہ ووٹ کوعزت دینے کے لئے میرا ساتھ آخری دم تک دینا ہے، چند لوگ ملک کے مقدر کا فیصلہ کرتے رہے ہیں، اب ایسا نہیں ہوگا.

    انھوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرا اور آپ کا بہت پرانا رشتہ ہے، رشتےاور مزید مضبوط کرنے آیا ہوں، یہ ریفرنڈم والا جلسہ ہے، انقلاب اور تبدیلی کا پیش خیمہ ہے، منڈی بہاؤالدین سے ایک تحریک جنم لے رہی ہے.


    ایک شخص کس طرح قانون اورآئین سےبالاترہوسکتا ہے‘ نوازشریف


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کارکن کو نوازشریف سے ہاتھ ملانا مہنگا پڑگیا، سیکیورٹی اہلکاروں کا بہیمانہ تشدد

    کارکن کو نوازشریف سے ہاتھ ملانا مہنگا پڑگیا، سیکیورٹی اہلکاروں کا بہیمانہ تشدد

    لاہور : ن لیگ کی جانب سے لاہور میں یوم تکبیر کی تقریب کے دوران نواز شریف سے ہاتھ ملانے کے لیے اچانک قریب آنے والے لیگی کارکن کی سیکیورٹی اہلکاروں نے درگت بنا ڈالی، نواز شریف نے کارکن کو  پاس بلا کر گلے لگالیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں یوم تکبیر پر کنونشن سے خطاب سے قبل اسٹیج پر سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور پرویز ملک سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

    اس دوران ایک لیگی کارکن نے تیزی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے اپنے قائد سے ہاتھ ملانے کی کوشش کی جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے دبوچ لیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کپڑے تک پھاڑ ڈالے۔

     اس موقع پر مریم نواز صورتحال پر ہکا بکا رہ گئیں وہ سیکورٹی اہلکاروں کو روکتی رہیں لیکن محافظوں نے ایک نہ سنی اور اسے مکے اور گھونسے مارتے رہے۔

    ، بعد ازاں خواجہ سعد رفیق بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور انہوں نے کارکن کو پہچان کر اس سے معذرت بھی کی، بعد ازاں لیگی کارکن کو  نواز شریف کے ساتھ دوبارہ ملوایا گیا۔

    اس سارے ڈرامے کے بعد نوازشریف نے کارکن کو قریب بلاکر گلے لگایا اور اس کی دلجوئی کی،  پٹنے والے کارکن نے شیر شیر کا نعرہ لگایا مریم نواز نے بھی مار کھانے والے کارکن کی طرف داری کی، پٹنے والا کارکن بعد میں لوگوں میں بیٹھا روتا رہا۔

    واضح رہے کہ پنجاب حکومت کی وی وی آئی پی سیکورٹی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تقریب میں دوسرا جبکہ احسن اقبال اور خواجہ آصف سمیت وی وی آئی پیز کو چند ماہ کے دوران چوتھی بار سیکورٹی خطرات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔