Tag: نواز شریف کی واپسی

  • شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کی واپسی کے لیے تاریخ دے دی

    شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کی واپسی کے لیے تاریخ دے دی

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ نواز شریف اس سال یا اگلے سال تک آجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا خود دوسروں کا احتساب کر رہے ہیں ، عمران خان بتائیں انہوں نے کرپشن پرنیب اور ایف آئی اے کو کتنے خط لکھے۔

    مہنگائی کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کی نا اہلی کےباعث مہنگائی عروج پر ہے ، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے ، عوام کی جیبوں پر ڈاکہ مارا جا رہا ہے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ کرپشن کی فہرست میں ملک 124 سے 140 نمبر پر آگیا ، حکومت آئی توکرپشن میں 117 نمبر تھااب ملک140 نمبر پر پہنچ گیا ، دیکھ سکتے ہیں احتساب کاعمل کیا ہے چور خود احتساب کر رہے ہیں۔

    حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 3 سال حکومت کر لی ہے کوئی تو ریکارڈ لے کرآئیں، عدالتوں کا جو ریکارڈ آیا ہے وہ بتا نہیں سکتے، اسی ماہ تقریباً 4 روپے کے قریب بجلی بڑھ رہی ہے، عوام کی جیب سے30 ارب نکلے گا، 30ارب حکمرانوں کی جیب میں جائےگا یا کرپشن کی نذرہو گا۔

    شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ لانگ مارچ عوام سے یکجہتی کیلئے ہوتا ہے، چار چار دفعہ نکالے جانے والےوزیر کرسیوں سے چمٹے ہیں۔

    نواز شریف کی واپسی سے متعلق مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف صاحب آئیں گے اپنا علاج کراکے ڈاکٹرز کی مشاورت سے آئیں گے، نواز شریف اس سال یا اگلے سال تک آجائیں گے۔

  • نواز شریف کب واپس ائیں گے؟ ن لیگ کے ضلعی صدور بھی پوچھنے لگ گئے

    نواز شریف کب واپس ائیں گے؟ ن لیگ کے ضلعی صدور بھی پوچھنے لگ گئے

    لاہور: سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف وطن کب واپس ائیں گے؟ یہ سوال اب حکومتی وزرا کے علاوہ ن لیگ کے ضلعی صدور کی زبان پر بھی آ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 6 جنوری کو ہونے والی میٹنگز میں لیگی ضلعی صدور نے نواز شریف کی واپسی کا پوچھا، ضلعی صدور کا کہنا ہے کہ ایاز صادق نے دعویٰ کیا کہ وہ نواز شریف کو آئندہ ماہ واپس لانے جائیں گے۔

    لیگی ضلعی صدور نے سوال کیا کہ کیا ایاز صادق کی بات درست ہے؟ تاہم ایک سینئر لیگی رہنما نے کہا میں پارٹی کا اہم عہدے دار ہوں، مجھے میاں صاحب نے واپسی کا نہیں بتایا، ایاز صادق جیسے سینئر آدمی کو بغیر تصدیق دعویٰ نہیں کرنا چاہیے۔

    سینئر پارٹی عہدے دار کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے آنا ہوگا تو ایاز صادق سے پہلے انھیں بتائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسری میٹنگ میں پنجاب کے ضلعی صدور نے 96 ہزار 380 کارکنوں کی فہرستیں پیش کیں، جن میں کارکنوں کے نام، شناختی کارڈ، واٹس ایپ نمبرز اور ایڈریس درج ہیں، یہ وہ افراد ہیں جن کے پاس ذاتی کار ہے اور 3 سے 4 کارکن ساتھ لا سکتے ہیں۔

    ضلعی صدور کا کہنا تھا کہ ان سے لانگ مارچ کرا لیں یا الیکشن میں استعمال کر لیں، یہ تیار ہوں گے، ذرائع کے مطابق نواز شریف نے لسٹوں کی منظوری دی اور صدر ن لیگ پنجاب رانا ثنا کی تعریف کی، ان فہرستوں میں موجود افراد کی اکثریت بلدیاتی الیکشن کے امیدواروں کی ہے۔

    میٹنگ میں شہباز شریف، مریم نواز، شاہد خاقان، احسن اقبال، پرویز رشید اور رانا ثنا کی شرکت کی تھی، تاہم میٹنگ میں ایاز صادق موجود نہ تھے۔

  • پاکستان درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجا جا سکتا ہے: برطانوی دفتر خارجہ

    پاکستان درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجا جا سکتا ہے: برطانوی دفتر خارجہ

    لندن: برطانوی وزیر خارجہ نے ایک شہری کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی شہری خالد لودھی نے برطانوی دفتر خارجہ، ممبران پارلیمنٹ، وزیر اعظم بورس جانسن اور وزیر داخلہ کو خط لکھا تھا، جس میں انھوں نے مطالبہ کیا تھا کہ نواز شریف پاکستان میں سزا یافتہ ہیں، انھیں واپس بھیجا جائے۔

    برطانوی دفتر خارجہ نے شہری خالد لودھی کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اگر درخواست کرے تو نواز شریف کو واپس بھیجنے کی کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانوی ممبر پارلیمنٹ اسٹیفن ٹمز نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھ کر اس حوالے سے استفسار کیا تھا۔

    نواز شریف کی واپسی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بورس جانسن کو خط

    برطانوی دفتر خارجہ نے خالد لودھی کے خط کے جواب میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ نہیں ہے، اگر پاکستان درخواست کرے تو برطانوی قوانین کے مطابق واپسی کا عمل شروع کر سکتے ہیں، بغیر معاہدے کے ماضی میں بھی حوالگیاں کر چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ نومبر میں وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے اے آر وائی نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے نواز شریف کی واپسی کے لیے برطانیہ سے آفیشل ریکوزیشن کی ہے، اور ان کی واپسی کا سو فی صد چانس ہے، برطانیہ سے نواز شریف کی ایکسٹرڈیشن مانگی گئی ہے۔

    23 اکتوبر کو وزیر اعظم عمران خان نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں نواز شریف کی واپسی کے لیے ہر حد تک جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا ضرورت پڑی تو وہ خود برطانیہ جائیں گے اور برطانوی وزیر اعظم سے بھی بات کریں گے۔

  • ڈبل گیم کا خدشہ، سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا

    ڈبل گیم کا خدشہ، سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا

    کراچی: آج پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ہونے والی گفتگو اور فیصلوں سے ایسا تاثر سامنے آیا ہے جیسے پیپلز پارٹی اس خدشے میں مبتلا ہے کہ ن لیگ اس کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بلاول ہاؤس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سی ای سی اجلاس میں یہ اہم سوال اٹھایا گیا کہ شاہد خاقان عباسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے کیسے ہٹا؟ اس موضوع پر گفتگو کے بعد سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کر دیا۔

    ذرایع نے بتایا کہ اجلاس میں یہ گفتگو ہوئی کہ نواز شریف کو وطن واپس آ کر لانگ مارچ کا حصہ بننا چاہیے، ان کی وطن واپسی پر ہی استعفوں پر بات ہو سکتی ہے، اراکین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چل سکتی، نیز جمہوری قوتوں کو جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔

    اراکین نے یہ اہم خدشہ بھی ظاہر کیا کہ وہ نئی پی این اے نہیں بن سکتے، پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو مزاحمتی سیاست کے لیےتیار ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نیشنل الائنس (پی این اے) کا قیام 1977 میں عمل آیا تھا اور یہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد تھا۔

    ذرایع نے بھی بتایا کہ سی ای سی اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے ارکان سے اپیل کی کہ اپوزیشن اتحاد کو قائم رکھنے کے لیے استعفوں کے معاملے کو نظر میں رکھا جائے، تاہم ارکان نے استعفے دینے کی مخالفت کی، ذرایع کے مطابق بعض سی ای سی اراکین نے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے سے متعلق یہ رائے دی کہ اس اس جلسے کا توقعات پر پورا نہ اترنا پی ڈی ایم کے لیے دھچکا ہے۔

    سی ای سی میں اس معاملے پر بحث کی گئی کہ ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل سے کیسے ہٹا، ن لیگ کی جانب سے ڈبل گیم کے خدشے کے پیش نظر ارکان نے کہا کہ نواز شریف وطن واپس آئیں تو استعفوں پر بات ہو سکتی ہے، اجلاس میں محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات بھی زیر بحث آئی۔

    سی ای سی کے اراکین کی استعفوں پر متضاد آرا تھیں، ذرایع نے بتایا کہ سینئر پی پی رہنما نے کہا مناسب وقت پر استعفے دیے جائیں۔

    اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ انتخابی میدان خالی نہ چھوڑا جائے، پارٹی ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی، اور سینیٹ سمیت کسی بھی انتخابی میدان سے باہر نہیں ہوگی، اراکین کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اعلامیے میں کہیں سینیٹ انتخابات رکوانے کا ذکر نہیں۔

    پیپلز پارٹی کے قانونی ماہرین نے کہا کہ استعفے سینیٹ الیکشن کی راہ میں رکاوٹ نہیں پیدا کر سکتے، اور استعفوں کی صورت میں حکومت 18 ویں آئینی ترمیم ختم کر سکتی ہے، حکومت دیگر جمہوری قوانین کو بھی ختم کر سکتی ہے۔

  • نواز شریف کی واپسی کیلئے برطانیہ جانا پڑا تو خود جاؤں گا، وزیراعظم کا بڑا اعلان

    نواز شریف کی واپسی کیلئے برطانیہ جانا پڑا تو خود جاؤں گا، وزیراعظم کا بڑا اعلان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے نواز شریف کی واپسی کیلئے ہر حد تک جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ضرورت پڑی تو خود برطانیہ جاؤں گا اور برطانوی وزیراعظم سے بھی بات کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اے آروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا نوازشریف کی واپسی کیلئےبرطانیہ جانا پڑا تو خود جاؤں گا اور ضرورت پڑی تو برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سےبات کروں گا۔

    وزیراعظم عمران خان کا خصوصی انٹرویوپروگرام’’دی رپورٹرز‘‘میں آج شام 7 بجے نشر کیاجائے گا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نواز شریف کو ہر صورت وطن واپس لانے کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ برطانوی حکومت کی مدد سے نواز شریف کو واپس لائیں گے۔

    مزید پڑھیں : حکومتِ پاکستان کا برطانیہ کو خط ، نوازشریف کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست

    وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ نواز شریف کو واپس لانے کیلئے قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں، نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے بھاگےہیں، ان کو نواز شریف کو وطن واپس آکرعدالتوں کے سامنے پیش ہوناہوگا، کسی صورت این آر او نہیں ملے گا اور نہ کرپشن پر کسی کو کوئی معافی ملے گی۔

    خیال رہے مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبر نے برطانوی سیکریٹری داخلہ کو خط لکھا ، جس میں لوٹ مار کرنے والے نوازشریف کو ڈی پورٹ کرنے کی درخواست کردی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پاکستان نے خط میں کہا ہے کہ نوازشریف نے ملک میں لوٹ مار کی ، کرپشن کرنے والوں کے خلاف کارروائی میں ہماری مدد کی جائے اور برطانوی سیکریٹری داخلہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وطن واپس بھیجیں اور ذمہ داری نبھاتے ہوئے انہیں ڈی پورٹ کریں۔

  • نواز شریف کی واپسی کیلئے قانونی آپشنز  : حکومتی اور پارٹی ترجمانوں کا اہم اجلاس  طلب

    نواز شریف کی واپسی کیلئے قانونی آپشنز : حکومتی اور پارٹی ترجمانوں کا اہم اجلاس طلب

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی اور پارٹی ترجمانوں کا اہم اجلاس آج ہوگا ، جس میں نواز شریف سےمتعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے اور  واپسی سے متعلق قانونی آپشنز پر بات ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اور پارٹی ترجمانوں کا اہم اجلاس طلب کرلیا گیا ، وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس آج شام ہو گا، جس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے نواز شریف سےمتعلق فیصلہ پربریفنگ ہوگی اور نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق قانونی آپشنزسےمتعلق بات ہوگی۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ کا نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم

    ،ذرائع کے مطابق حکومتی اور پارٹی ترجمانوں کے اہم اجلاس میں وزیر اعظم ترجمانوں کو حکومتی بیانیے سے متعلق گائیڈلائن دیں گے۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو عدالت میں سرنڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جس حالت میں بھی ہیں عدالت میں پیش ہوں۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف آئندہ سماعت پر پہلے گرفتاری دیں، قانون کی بالادستی ہر صورت میں قائم رہنی چاہئے۔

  • دفتر خارجہ سے درخواست کریں گے نواز شریف کو وطن واپس لایا جائے: وزیر اطلاعات

    دفتر خارجہ سے درخواست کریں گے نواز شریف کو وطن واپس لایا جائے: وزیر اطلاعات

    اسلام آباد: وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ دفتر خارجہ کو کہیں گے نواز شریف کی واپسی کے لیے اقدامات کیے جائیں، ان کو پاکستان واپس لانا ضروری ہے۔

    آج پریس کانفرنس میں وزیر اطلاعات شبلی فراز نے نواز شریف سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر لندن گئے تھے، دفتر خارجہ سے درخواست کریں گے نواز شریف کو وطن واپس لایا جائے۔

    انھوں نے کہا نواز شریف کو واپس پاکستان 6 ماہ میں آنا تھا، پنجاب حکومت نے ان کی میڈیکل رپورٹ طلب کی تھی لیکن ان کی جانب سے میڈیکل رپورٹ نہیں بھیجی گئی، اب حکومت قانون کے مطابق فیصلے کرے گی، ہم ہر قانونی ذرائع استعمال کر کے نواز شریف کو واپس لائیں گے، انھوں نے اب تک عدالتوں کو جواب نہیں دیا، وہ لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں سیاست کر رہے ہیں۔

    ایف اے ٹی ایف کے تناظر میں انھوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف بل کو سپورٹ نہ کیا تو ملک دشمنی ہوگی، اپوزیشن ایف اے ٹی ایف بل پر ووٹ ملک کے خاطر دیں، ہم پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    نواز شریف کو بطور مجرم وطن واپس لانے کیلئے حکومت کا بڑا اقدام

    شبلی فراز کا کہنا تھا اپوزیشن ملکی مشکلات کے باوجود حکومت کو سیاسی بلیک میل کر رہی ہے، ایف اے ٹی ایف بلیک لسٹ میں جانے سے کسی بھی ملک کو نقصان ہوتا ہے، اپوزیشن اس کے خطرات سے بخوبی آگاہ ہے، اس لیے اس نے بل کی آڑ میں این آر او لینے کی کوشش کی، لیکن عمران خان پہلے بلیک میل ہوئے نہ اب سیاسی بلیک میلنگ میں آئیں گے۔

    وزیر اطلاعات نے کہا ایف اے ٹی ایف کے تحت ہمیں نئی قانون سازی کرنا ضروری تھی، ستمبر میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا ہٹانے کا فیصلہ ہوگا، اپوزیشن کی پوری کوشش ہے کہ بات کر کے این آر او حاصل کرے، اپوزیشن کی جانب سے نیب قوانین سے متعلق مسودہ بھی بھیجا گیا، اپوزیشن کہتی ہے 37 پوائنٹس میں سے 34 پوائنٹس تبدیل کر دیں، لیکن وزیر اعظم بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔

  • پاکستان کی عدالتیں کہیں تو نواز شریف کی واپسی ممکن ہے: لارڈ نذیر احمد

    پاکستان کی عدالتیں کہیں تو نواز شریف کی واپسی ممکن ہے: لارڈ نذیر احمد

    مانچسٹر: رکن ہاؤس آف لارڈز نذیر احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کی عدالتیں کہیں تو نواز شریف کو پاکستان لانا ممکن ہے، برطانوی حکومت عدالتوں کی عزت کرتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے تاحیات رُکن لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ اگر پاکستان کی عدالتیں نواز شریف کی حوالگی کا مطالبہ کریں تو انھیں واپس بھیجا جا سکتا ہے، برطانوی حکومت پاکستانی عدالتوں کا احترام کرتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ سیاسی حکومت کو اتنی ترجیح نہیں دی جاتی جتنی کہ عدالتوں کو دی جائے گی، نواز شریف کی واپسی اتنی آسان نہیں مگر ناممکن بھی نہیں ہے، مجھے نہیں لگتا کہ حکومت نواز شریف کو واپس لے جانے میں سنجیدہ ہے۔

    نواز شریف کو بطور مجرم وطن واپس لانے کیلئے حکومت کا بڑا اقدام

    لارڈ نذیر نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے برطانوی حکومت کو لکھا گیا خط صرف توجہ ہٹانے کے لیے ہے، کیوں کہ عوام اب حکومت کی طرف دیکھ رہی ہے کہ وہ کب نواز شریف کو واپس لائے گی، اسی لیے یہ خط لکھا گیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ حکومت اگر نواز شریف کو واپس لانے میں سنجیدہ ہوئی تو یہ ناممکن نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل حکومت پاکستان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو بہ طور مجرم وطن واپس لانے کے لیے برطانوی حکومت کو خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کی ضمانت ختم ہو چکی ہے، اب وہ ایک مجرم ہیں، انھیں پاکستان بھیجا جائے، تاکہ وہ باقی سزا مکمل کر سکیں۔