Tag: نواز شریف کے گارڈز کا تشدد

  • صحافیوں پر تشدد کرنے والے سیکورٹی گارڈز ریمانڈ پر جیل بھیج دیے گئے

    صحافیوں پر تشدد کرنے والے سیکورٹی گارڈز ریمانڈ پر جیل بھیج دیے گئے

    اسلام آباد: پارلیمنٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کرنے والے نواز شریف کے گرفتار سیکورٹی گارڈز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ٹی وی کیمرا مینوں پر بہیمانہ تشدد کرنے والے نواز شریف کے گرفتار سیکورٹی گارڈز جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیے گئے۔

    [bs-quote quote=”ملزمان کی جانب سے ضمانت کی درخواست بھی دائر کر دی گئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جوڈیشل مجسٹریٹ نے 2 سیکورٹی گارڈز کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا، ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا ہے۔

    دریں اثنا ملزمان کی جانب سے ضمانت کی درخواست بھی دائر کر دی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے یہ واضح کر دیا ہے کہ حکومت صحافیوں پر تشدد برداشت نہیں کرے گی اور میڈیا ورکرز کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔


    یہ بھی پڑھیں:  وزیرِ اعظم عمران خان نے صحافی پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لے لیا


    گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نواز شریف کے اسکواڈ نے 2 کیمرا مینوں پر تشدد کیا تھا، جس سے سما ٹی وی کا کیمرا مین بے ہوش ہوگیا۔ دونوں کیمرا مینوں کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا گیا۔

    واقعے کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے احاطے میں سیاست دانوں کے نجی سیکورٹی گارڈز کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

  • وزیرِ اعظم عمران خان نے صحافی پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لے لیا

    وزیرِ اعظم عمران خان نے صحافی پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافی پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے صحافیوں پر تشدد نا قابلِ قبول قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان نے صحافی پر تشدد کے واقعے کا نوٹس لے لیا، وزیرِ اعظم نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔

    [bs-quote quote=”حکومت میڈیا ورکرز کا تحفظ یقینی بنائے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ اعظم پاکستان”][/bs-quote]

    پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نواز شریف کےگارڈز نے صحافیوں پر تشدد کیا تھا، اس واقعے پر وزیرِ اعظم عمران خان کو بریفنگ دی گئی۔

    وزیرِ اعظم عمران خان نے اجلاس میں کہا کہ حکومت میڈیا ورکرز کا تحفظ یقینی بنائے گی۔ انھوں نے شہریار آفریدی اور معاونِ خصوصی افتخار درّانی کو معاملات دیکھنے کی ہدایت کردی۔

    افتخار درانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے کیمرا مین کے معاملے پر صفائی کی بجائے جھوٹ بولا ہے، نواز شریف سے سچ کی توقع نہیں رکھ سکتے۔

    معاونِ خصوصی نے کہا کہ وزیرِ اعظم خود اس معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں، وزیرِ اعظم کی ہدایت پر خود کیمرا مین کی عیادت کے لیے اسپتال آیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کے گارڈز کا کیمرا مین پر تشدد، ایک گارڈ گرفتار، دوسرا فرار


    انھوں نے کہاکہ ایسا واقعہ قومی اسمبلی کے احاطے میں نہیں ہونا چاہیے تھا، قومی اسمبلی میں اتنے زیادہ گارڈز کی ضرورت نہیں تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نواز شریف کے اسکواڈ نے 2 کیمرا مینوں پر تشدد کیا، جس سے سما ٹی وی کا کیمرا مین بے ہوش ہوگیا۔ دونوں کیمرا مینوں کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا گیا۔

    واقعے کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے احاطے میں سیاست دانوں کے نجی سیکورٹی گارڈز کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

  • نواز شریف کے گارڈز کا کیمرا مین پر تشدد، ایک گارڈ گرفتار، دوسرا فرار

    نواز شریف کے گارڈز کا کیمرا مین پر تشدد، ایک گارڈ گرفتار، دوسرا فرار

    اسلام آباد: پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر نواز شریف کے اسکواڈ نے 2 کیمرا مینوں پر تشدد کیا، جس سے سما ٹی وی کا کیمرا مین بے ہوش ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں مسلم لیگ ن کے پارلیمانی اجلاس کے بعد کوریج کرنے والے صحافیوں کو نواز شریف کے اسکواڈ نے دھکے دیے اور دو کیمرا مینوں پر تشدد کیا۔

    [bs-quote quote=”کیمرا مین کو زخمی کرنے والے نواز شریف کے گارڈ کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    فوٹیج بنانے پر نواز شریف کے گارڈز کے تشدد سے ہم نیوز اور سما نیوز کے کیمرا مین شدید زخمی ہو گئے، جنھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا، جب کہ سما نیوز کا کیمرا مین بے ہوش ہو گیا، جسے اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

    بے ہوش ہونے والے کیمرا مین کا اسپتال میں معائنہ جاری ہے، معائنے کے بعد میڈیکل رپورٹ جاری کی جائے گی۔ دوسری طرف صحافیوں نے نواز شریف کے ایک گارڈ کو پکڑ لیا، جب کہ ایک گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہو گیا۔

    کیمرا مین کو زخمی کرنے والے نواز شریف کے گارڈ کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے، تشدد کرنے والا گارڈ پارلیمنٹ کی سیکورٹی کی حراست میں تھا۔

    دریں اثنا کیمرا مینوں پر تشدد کے خلاف صحافیوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا، پارلیمنٹ کے گیٹ نمبر وَن پر صحافیوں نے دھرنا دیا، صحافیوں نے مطالبہ کیا کہ گارڈ کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    ادھر قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران میڈیا نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دیا۔

    کیمرا مینوں پر نواز شریف کے گارڈز کے تشدد کے واقعے پر حکومتی وزرا کی جانب سے مذمتی بیانات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت، سپریم کورٹ کی مہلت کا آخری روز


    وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ختم ہو گئی مگر مغلیہ سوچ ختم نہ ہوئی، میاں صاحب غریبوں کی اور بد دعائیں نہ لیں، کیمرا مین کے زخمی ہونے پر بھی میاں صاحب نے رکنے کی زحمت نہ کی، حکومت آزادیٔ اظہارِ رائے پر کامل یقین رکھتی ہے، میڈیا ورکرز کے ساتھ ہیں۔

    [bs-quote quote=”سیکورٹی گارڈ کے خلاف پرچے کے اندراج میں مدعی کون بنے گا؟” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″ author_name=”فواد چوہدری کا صحافیوں سے سوال” author_job=”ہم سب مدعی ہیں: صحافیوں کا جواب”][/bs-quote]

    فواد چوہدری نے صحافیوں سے سوال کیا کہ نواز شریف کے سیکورٹی گارڈ کے خلاف پرچے کے اندراج میں مدعی کون بنے گا، جس پر صحافیوں نے جواب دیا کہ ہم سب مدعی ہیں۔ فواد چوہدری نے صحافیوں سے کہا کہ آپ کے مطالبات جائز ہیں۔

    وزیرِ ریلوے شیخ رشید نے کہا ’نواز شریف کے گارڈز کے صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔‘

    تحریکِ انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا کہ نواز شریف کے گارڈز کے تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، میڈیا پر تشدد میں ملوث گارڈز کے خلاف سخت کارروائی ہو۔

    صحافی جو کہیں گے قبول ہوگا: مریم اورنگ زیب

    دوسری طرف مریم اورنگ زیب نے پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرنے والے صحافیوں سے ملاقات میں نواز شریف کے چیف سیکورٹی افسر کے خلاف مقدمے کے اندراج پر آمادگی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ کیمرا مین کو تشدد کا نشانہ بنایا جانا انتہائی قابلِ مذمت ہے۔

    رہنما ن لیگ مریم اورنگ زیب نے کہا کہ صحافی جو کہیں گے ہمیں قبول ہوگا، مسلم لیگ (ن) صحافی برادری کے ساتھ ہے، میڈیا کے جو بھی مطالبات ہیں پورے کیے جائیں گے، آلات کیمرے وغیرہ کا نقصان ہوا ہو تو اسے پورا کیا جائے گا۔

    مریم اورنگ زیب نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر بھی درج کی جائے گی۔ دریں اثنا صحافیوں نے ن لیگ اور نواز شریف کے خلاف نعرے بازی کی۔