Tag: نواز شریف

  • نواز شریف اسلام آباد ائیرپورٹ پر اتریں گے یا نور خان ایئربیس پر؟ صحافی کا اسحاق ڈار سے سوال

    نواز شریف اسلام آباد ائیرپورٹ پر اتریں گے یا نور خان ایئربیس پر؟ صحافی کا اسحاق ڈار سے سوال

    اسلام آباد : سینیٹر اسحاق ڈار نے نواز شریف کے اسلام آباد ائیرپورٹ یا نور خان ایئربیس پر اترنے سے متعلق سوال پر جواب دتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر جگہ کا نہیں بتا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے سینیٹر اسحاق ڈار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں آئین وقانون کے مطابق فیصلےکررہی ہیں، اس پر کوئی بھی بات عجوبہ نہیں ہے۔

    صحافی نے اسحاق ڈار سے سوال کیا کہ نواز شریف اسلام آبادائیرپورٹ پراتریں گےیا نور خان ایئربیس؟ جس پر انھوں نے جواب دیا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر جگہ کا نہیں بتا سکتا ، نواز شریف اسلام آبادمیں زیادہ سےزیادہ ایک گھنٹےقیام کریں گے۔

    صحافی نے سوال کیا کیا نواز شریف اسلام آباد جائیں گے یا ائیرپورٹ سے لاہور جائیں گے؟ تو اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نواز شریف ائیرپورٹ سے لاہور جائیں گے۔

    دوسری جانب ن لیگی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اکیس اکتوبر کا دن مسلم لیگ ن کیلئے ہی نہیں پورے پاکستان کیلئے تاریخی ہے، عوام سمجھتےہیں خوشحالی صرف نوازشریف ہی لاسکتے ہیں،پورے ملک سے کارکنان لاہورآرہے ہیں۔

  • نواز شریف کے خصوصی طیارے کو لینڈنگ کی اجازت مل گئی

    نواز شریف کے خصوصی طیارے کو لینڈنگ کی اجازت مل گئی

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی پاکستان واپسی کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے خصوصی طیارے کو پاکستان آنے کیلئے این او سی جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے نواز شریف کے خصوصی چارٹر طیارے کو لینڈنگ کی اجازت دیدی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے خصوصی طیارے نے سی اے اے سے 21 اکتوبر کو دن ساڑھے 12 بجے لینڈنگ کی اجازت طلب کی تھی، سی اے اے نے خصوصی پرواز کو اسلام آباد ائیرپورٹ پر لینڈنگ کی اجازت دے دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف خصوصی چارٹر طیارے پر کل دوپہر اسلام آباد پہنچیں گی،  سی اے اے نے چارٹر طیارے کی اسلام آباد کے بعد لاہور ائیرپورٹ پر لینڈنگ کی بھی اجازت دیدی ہے۔

  • نواز شریف  دبئی پہنچ گئے، کل پاکستان کے لئے روانہ ہوں گے

    نواز شریف دبئی پہنچ گئے، کل پاکستان کے لئے روانہ ہوں گے

    دبئی : مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف سعودی عرب سے دبئی پہنچ گئے، جہاں سے کل پاکستان کیلئے روانہ ہوں گے، دبئی میں آج نواز شریف کی اہم ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف سعودی عرب سے دبئی پہنچ گئے ، نواز شریف کو دبئی ائیرپورٹ پر حکام کی طرف سے خصوصی پروٹوکول دیا گیا۔

    مسلم لیگ (ن) کےقائد نواز شریف دبئی میں اسحاق ڈارکے بیٹے کے گھرقیام پذیر ہیں، حسین نواز اورحسنین ڈار بھی سابق وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

    ذرائع نے بتایا کہ دبئی میں آج نوازشریف کی اہم ملاقاتیں بھی متوقع ہیں، نوازشریف کل دبئی سےپاکستان کیلئے روانہ ہوں گے، سابق وزیراعظم خصوصی طیارےسے پاکستان پہنچیں گے۔

    نواز شریف نے سابق وفاقی وزیر برجیس طاہر کے صاحبزادے کودبئی طلب کر لیا ، جس کے بعد ن لیگ کے رہنما چوہدری ثاقب برجیس طاہردبئی کے لیے روانہ ہوگئے ، چوہدری ثاقب برجیس نواز شریف کےساتھ ہی دبئی سے پاکستان آئیں گے۔

    گزشتہ روز نواز شریف کو دو عدالتوں سےضمانت مل گئی تھی ، سابق وزیراعظم وطن واپسی پرگرفتار نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف 21 اکتوبر کو اسلام آباد آئیں گے، اسلام آباد میں قانونی امور پر مشاورت کے بعد لاہور روانہ ہوں گے جہاں وہ مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کریں گے۔

  • نواز شریف کی واپسی، ’’سنگین بیماری سے صحت یابی تک‘‘ حیران کرتی داستان

    نواز شریف کی واپسی، ’’سنگین بیماری سے صحت یابی تک‘‘ حیران کرتی داستان

    لیجیے، تھا جس کا انتظار وہ ’’شیر‘‘ آ گیا۔ مطلب یہ کہ شیر کے انتخابی نشان والی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کے قائد اور تین بار پاکستان کے وزیراعظم رہنے والے نواز شریف نے چار سال کے طویل انتظار کے بعد عوام کو اپنی وطن واپسی کی حتمی تاریخ دے دی ہے۔ وہ 21 اکتوبر بروز ہفتہ سر زمین پاکستان پر قدم رنجہ فرمائیں گے۔

    نواز شریف صرف مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد ہی نہیں بلکہ تین بار پاکستان کے وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں اور یہ اعزاز آج تک کسی اور سیاست دان کے حصے میں نہیں آیا، لیکن اقتدار وہ نشہ ہے کہ جسے اس کی لت لگ جائے تو پھر وہ اس میں ہی مست رہنا چاہتا ہے۔ اسی لیے اب وہ چوتھی بار پھر وزارت عظمیٰ کی کرسی پر متمکن ہونے کی خواہش لیے لندن سے ’’اپنے‘‘ دیس واپس آ رہے ہیں تاکہ ان کے تین ادوار میں جو کسر رہ گئی تھی یعنی پاکستان کو ترقی یافتہ اور ایشین ٹائیگر بنانے کی اسے پورا کیا جا سکے۔

    سابق وزیراعظم کی وطن واپسی کے لیے خصوصی طیارہ بھی بُک کر لیا گیا ہے جس کے ذریعے وہ پہلے اسلام آباد لینڈ کریں گے اور وہاں کچھ دیر قیام کے بعد لاہور کے لیے روانہ ہوں گے جہاں سے مینار پاکستان جائیں گے اور جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ نواز شریف وطن واپسی سے 10 روز قبل سعودی عرب پہنچے جہاں انہوں نے عمرے کی سعادت حاص کرنے کے بعد جدہ میں اہم ملکی اور غیر ملکی شخصیات سےملاقاتیں بھی کی ہیں جس کی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔

    چوتھی بار وزیراعظم بننے کا سپنا تعبیر پاتا ہے یا نہیں یہ تو آنے والے الیکشن (جن پر تاحال شکوک کے بادل چھائے ہوئے ہیں) کے نتائج ہی بتا سکیں گے لیکن حالات دیکھتے ہوئے تو لگتا ہے کہ ن لیگ جو لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطالبہ کرتی آ رہی تھی وہ مل چکی ہے بلکہ کچھ زیادہ ہی فیلڈ سیٹ کر دی گئی ہے کہ آؤٹ ہونے کا گمان نہ رہے۔ ایسے ایسے کھلاڑی فیلڈ میں سیٹ کیے گئے ہیں جو لوز شاٹ پر آسان ترین کیچ چھوڑنے کا فن بخوبی جانتے ہیں یوں یقینی آؤٹ ہو کر بھی منظور نظر ناٹ آؤٹ رہ کر اپنی اننگ جاری رکھ سکیں گے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نواز شریف کی لندن سے روانگی کے وقت پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے ان سے ملاقات کی جب کہ وہ اس وقت بھی عدالت سے سزا یافتہ مفرور مجرم ہیں جب کہ گزشتہ ماہ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے دورہ امریکا کے دوران ’’خوامخواہ‘‘ کے دورہ برطانیہ میں ایسے ہوٹل میں قیام جہاں نواز شریف کے قریبی ساتھی بھی مقیم تھے کچھ اور ہی اشارے دے رہے ہیں۔

    نواز شریف خوش قسمت ہونے کے ساتھ ہی ایسا نصیب بھی رکھتے ہیں کہ پاکستان کی تاریخ میں دو تہائی اکثریت لینے کے باوجود وہ ایک بار بھی اپنی 5 سالہ مدت وزارت عظمیٰ مکمل نہیں کرسکے ہیں۔ 2013 کے الیکشن میں اقتدار میں آنے کے بعد ایک عدالتی فیصلے پر وہ سزائے قید کے ساتھ تاحیات نا اہل بھی قرار پائے جو تاحال برقرار ہے اگرچہ چھوٹے بھائی شہباز شریف اپنے 16 ماہ کے اقتدار میں نیب ترامیم کے ذریعے انہیں بڑا ریلیف دے کر چلے گئے تھے لیکن سابق چیف جسٹس جاتے جاتے نیب ترامیم کالعدم قرار دے کر صرف نواز شریف ہی نہیں بلکہ دیگر کئی سیاستدانوں کے سر پر دوبارہ تلوار لٹکا گئے ہیں۔

    یہ سب اپنی جگہ لیکن یہ بات بھی روز طلوع ہوتے سورج کی طرح حقیقت ہے کہ اس وقت نواز شریف عدالت سے سزا یافتہ اور نااہل سیاستدان ہیں جو اپنے ہی دور اقتدار میں وزارت عظمیٰ سے ہٹائے گئے اور پھر عمران خان کے دور حکومت میں اتنا بیمار ہوئے اور پلیٹیلیٹس اس حد تک گر گئے اور اس کا اتنا شور وغوغا ہوا کہ یہ کہا جانے لگا کہ خدانخواستہ یہاں رہ کر میاں نواز شریف کو کچھ بھی ہو سکتا ہے حد تو یہ کہ عدالت اس وقت کی حکومت سے ان کی زندگی کی ضمانت مانگنے لگی جس کے بعد انہیں عدالتی حکم پر باقاعدہ اہتمام کے ساتھ بغرض علاج صرف 8 ہفتوں کے لیے لندن بھیجنا پڑا وہ بھی ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کی جانب سے 50 روپے کے اسٹامپ پیپر پر۔ مقررہ مدت پر واپس نہ آنے پر عدالت انہیں مفرور قرار دے چکی ہے۔

    نواز شریف جب ’’انتہائی تشویشناک حالت‘‘ میں 19 نومبر 2019 کو عدالت کی منظوری سے لندن بذریعہ ایئر ایمبولینس روانہ ہوئے اور ان کو لینے کے لیے قطر ایئر ویز کی جدید ترین سہولتوں سے آراستہ وہ ایئر ایمبولینس آئی جو نہ صرف براہ راست لندن تک پرواز کرسکتی بلکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت بر وقت آپریشن کی سہولت بھی موجود تھی۔لندن روانگی کے وقت ان کی میڈیا میں آنے والی تصاویر کو دیکھ کر سب کو ہی ان کی صحت کی حالت کے حوالے سے تشویش ہوئی لیکن چند گھنٹوں کے بعد جس طرح وہ ہشاش بشاش لندن کی سر زمین پر اترے تو چند گھنٹے قبل تک پریشان ہونے والے سب ہی حیران رہ گئے کہ یہ کیسی بیماری ہے جو لندن کی سر زمین پر قدم رکھتے ہی اڑن چھو ہوگئی۔ تشویشناک بیماری کے باعث جان کے تحفظ کے لیے بغرض علاج لگ بھگ چار سالہ لندن میں قیام کے دوران میڈیا میں ان کے لندن سمیت یورپی ممالک میں سیر سپاٹوں، خوش گپیوں اور سیاسی میٹنگوں کی خبریں تو آئیں لیکن شاید ہی کسی اسپتال میں ان کے داخلے کی خبر کبھی بھی میڈیا کی زینت بن سکی ہو نہ جانے ایسا کیوں ہوا؟

    8 ہفتوں کے لیے لندن جانے والے ن لیگ کے قائد کی واپسی کے لیے قوم منتظر ہی رہی کہ وہ کب پاکستان آتے ہیں لیکن نواز شریف کو پاکستان آنے کے بجائے پاکستانی قوم نے اٹلی، لندن، سعودی عرب، دبئی اور پھر یورپی ممالک آتے جاتے کافی، چائے اور ڈنر کے مزے لیتے دیکھا۔ ان مواقع پر جب بھی نواز شریف کی وطن واپسی کی بات کی جاتی تو ن لیگ کی قیادت یک زبان ہوکر کہتی کہ وہ علاج کے لیے گئے ہیں مکمل ہوتے ہی وہ فوری وطن واپس آ جائیں گے۔ جس پر مخالفین کے ساتھ خود پارٹی ورکرز بھی یہ سوچنے پر مجبور ہونے لگے کہ آخر یہ کیسی انوکھی بیماری اور پلیٹیلیٹس ہیں جو یورپ، برطانیہ، سعودی عرب اور دبئی کے سیر سپاٹوں سے نہیں روکتے ہیں لیکن جہاز کا رخ پاکستان کی جانب ہونے سے کیوں پلیٹیلیٹس گرنے لگتے ہیں؟

    اب جب کہ نواز شریف وطن واپس آ رہے ہیں تو پاکستانی عوام کا کیا ردعمل ہوگا یہ دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔ ہماری سیاسی روایت کے مطابق جب بھی کوئی سیاسی لیڈر خود ساختہ جلاوطنی یا پھر کسی بھی وجہ سے بیرون ملک طویل قیام کے بعد وطن واپس آتا ہے تو اس کے پرتپاک استقبال کے لیے پارٹی ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتی ہے لیکن حیرت انگیز طور پر نواز شریف کا استقبال منسوخ کر دیا گیا جس کا پارٹی رہنماؤں نے ٹریفک بلاک، عوام پریشان، مریض ایمبولینسوں میں پھنسیں گے اور شادیوں کا سیزن ہے اس لیے باراتیں لیٹ ہوں گی جیسے مضحکہ خیز اور بودے جواز بنا کر عوام اور مخالفین کو خود پر ہنسنے کا موقع فراہم کیا پھر آمد سے قبل لاہور میں شیڈول کارنر میٹنگز بھی منسوخ کر دیں۔ سیاسی مبصرین ن لیگ کے فیصلوں کو عوام کا عمومی رویہ دیکھ کر شرم سے بچنے کا ایک جواز قرار دے رہے ہیں کیونکہ گزشتہ سال مریم نواز کئی ماہ بعد وطن واپسی پر لوگ جمع نہیں کر سکی تھیں جب کہ حال ہی شاہدرہ میں ہونے والی کارنر میٹنگ کا احوال اور سابق وزیراعظم شہباز شریف کی لاہور میں اپنے حلقے میں عوام سے عزت افزائی جیسے تواتر سے ہونے والے واقعات ن لیگ کی عوامی مقبولیت کا بھانڈا پھوڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ن لیگ جو اپنے کارکنوں کو بریانی کھلانے کے حوالے سے مشہور تھی اب پہلے مینار پاکستان جلسے میں پہنچنے والوں کو موٹر سائیکل اور پھر دال نہ گلنے پر مذہب کارڈ کھیلتے ہوئے جنت کے ٹکٹ دینے کے اعلانات کرنے لگی ہے۔

    وطن واپسی سے 15 دن قبل نواز شریف کی نئی میڈیکل رپورٹ سامنے آئی ہے جس برطانیہ کے رائل برومپٹن اسپتال کے کنسلٹنٹ پروفیسر کارلو ڈی ماریو نے جاری کی ہے، برطانوی معالج کی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دی گئی ہے۔ جس میں کہا ہے کہ نواز شریف کو اب بھی دل کا عارضہ ہے اور دیگر امراض کی وجہ سے پاکستان و لندن میں مسلسل فالو اپ کی ضرورت ہے۔

    اس میڈیکل رپورٹ کے مطابق 2022 میں نواز شریف کی انجیو پلاسٹی کی گئی اور ان کے دل میں اسٹنٹ بھی ڈالے گئے۔ سابق وزیراعظم کے ساتھ گزشتہ سال یہ سب کچھ ہوا تو پھر یہ خبر قومی اور بین الاقوامی میڈیا خبر میڈیا کی زینت کیوں نہ بن سکی جب کہ 2022 میں تو وہ اٹلی کے سیر سپاٹے کرتے پائے گئے۔ اس سے قبل پی ٹی آئی کے دور حکومت کے آخری ایام میں ڈاکٹروں کی جانب سے نواز شریف کی صحت سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی تھی جس میں انہیں ٹاکا سوبو سینڈروم نامی بیماری کا شکار بتایا گیا تھا جو دل ٹوٹنے کی بیماری ہے۔ اس سے قبل تو پاکستانی دل ٹوٹنے کو پیار میں ناکامی کا سبب سمجھتے تھے مگر اس رپورٹ نے یہ آشکار کیا کہ یہ بھی کوئی بیماری ہے۔

    نواز شریف کی وطن واپسی سے قبل دو اہم واقعات بتاتے ہیں کہ شاید ان کا چوتھی بار وزیر اعظم بننے کا خواب اتنا آسان نہ ہو کیونکہ ان کی وطن واپسی کے اعلان کے ساتھ ہی نیب ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا جس سے نواز شریف پر کیسز کی تلوار پھر لٹک گئی ہے جب کہ گزشتہ ہفتے الیکشن ایکٹ ٹرمیمی سیشن 232 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے جس میں تاحیات نا اہلی کو 5 سال کرنے کی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے جو سیاست پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار سابق وزیراعظم کی وطن واپسی سے قبل ان کے سر پر لٹکتی تلوار بھی قرار دے رہے ہیں۔ دوسری جانب ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کے عدم اعتراض پر قائد ن لیگ کی حفاظتی ضمانت 24 اکتوبر تک منظور کرتے ہوئے انہیں ایئرپورٹ پر گرفتار کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کیے ہیں جب کہ احتساب عدالت نے بھی توشہ خانہ کیس میں ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری 24 اکتوبر تک مععطل کر دیے ہیں۔

    نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد ملکی سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کیونکہ پاکستان میں سیاست جیسے اور جن سہاروں پر کی جاتی ہے وہاں بازی بنتے بنتے پلٹتے بھی دیر نہیں لگتی اور کبھی تو حالات یہ اس شعر کی عکاسی کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ’’ مجھے اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا، میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی کم تھا‘‘، نواز شریف کو وطن واپسی پر سب سے زیادہ جس بات پر عوامی غیظ وغضب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تو وہ ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف کی 16 ماہ کی حکومت میں ریکارڈ توڑ مہنگائی ہے جس نے غریب تو غریب متوسط طبقے کو بھی غربت کی لکیر کے نیچے پہنچا دیا۔ کاروبار تباہ اور بیروزگاری کے ساتھ کمر توڑ مہنگائی معاشرتی زندگی الجھا کئی المیوں کو جنم دینا شروع کر دیا ہے۔ سو آپ اور ہم انتظار کرتے ہیں کہ آئندہ آنے والے ایام سیاست میں کیا گُل کھلاتے ہیں کیا عوام نئے پر فریب نعروں میں الجھتے ہیں یا اپنی حالت زار کا الیکشن میں ذمے داروں سے بدلہ چُکتا کرتے ہیں۔

  • عدالت نے  نواز شریف کو  ائیرپورٹ پر گرفتار کرنے سے روک دیا

    عدالت نے نواز شریف کو ائیرپورٹ پر گرفتار کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنس میں نواز شریف کو وطن واپسی پر ائیرپورٹ پر گرفتار کرنے سے روک دیا اور 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، نواز شریف کے وکلا امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ جبکہ نیب پراسیکیوٹر رافع مقصود ، افضل قریشی اورنعیم سنگھیڑا عدالت میں پیش ہوئے۔

    نوازشریف کے وکیل امجد پرویز نے شرجیل میمن کے کیس کا حوالہ دیا ، عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کا کیا مؤقف ہے؟ اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں اشتہاری تھے اس میں بھی وارنٹ معطل ہوگئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس وہ آرڈر ہیں؟ جس پراعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہآرڈر ہو گیا ہےوکلا ابھی احتساب عدالت سےآرہےہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نعیم سنگھیڑا کے نواز شریف کے حق میں دلائل دیے ، چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا نیب کامؤقف تبدیل تونہیں ہوا تو نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ نہیں نیب کو مؤقف وہی ہے ، ہائی کورٹ نےآرڈر میں لکھا تھا اپیل کنندہ واپس آئے تو اپیل بحال کراسکتا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے یہی پوچھا تھا نیب کا کیا مؤقف ہے؟ کوئی تبدیلی تو نہیں؟ جس پر نیب نے کہا کہ ابھی تو یہی مؤقف ہے کہ نواز شریف آتے ہیں تو ہمیں آنے پر کوئی اعتراض نہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے کہاں سے ہدایات لی ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا ہم نے پراسیکیوٹر جنرل نیب سے ہدایات لی ہیں تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ تحریری طور پر عدالت کو آگاہ کر دیں کہ آپ کواعتراض نہیں، ہم حفاظتی ضمانت دےکرکیس پیر کو مقرر کردیتے ہیں ، جس پر وکیل نواز شریف نے بتایا ٹرائل کورٹ نے منگل کے لیے کیس رکھا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کوواپسی پر ائیرپورٹ پر گرفتار ی سے روک دیا ، 24 اکتوبر تک گرفتار کرنےسے روکا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے 24 اکتوبر تک نواز شریف کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی اور چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نواز شریف کو ایئرپورٹ پرگرفتاری سےروکنےکااحکامات جاری کردیئے اور کہا نیب نے نواز شریف کو واپسی پر حفاظتی ضمانت دینے کے لیے کوئی اعتراض نہیں کیا۔

  • وطن واپسی پر نواز شریف کا  اسٹیٹس ‘ایک سزا یافتہ مجرم’ کا ہوگا

    وطن واپسی پر نواز شریف کا اسٹیٹس ‘ایک سزا یافتہ مجرم’ کا ہوگا

    سابق وزیراعظم نواز شریف ایک سزا یافتہ مجرم کے طور پر اکیس اکتوبر کو پاکستان لوٹیں گے، مفرور ہونے کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی سزا کالعدم قرار دے کر باعزت بری کرنے کی اپیلیں خارج کی جاچکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف وطن واپسی کے لئے تیار ہے، تین بار وزیراعظم رہنے والے نواز شریف جب واپس لوٹیں گے تو ان کا اسٹیٹس ایک سزا یافتہ مجرم کا ہوگا۔

    نواز شریف دو ہزارانیس میں علاج کی غرض سے بیرون ملک گئے تو اس وقت وہ سزا یافتہ تھے اور اسلام آباد کی احتساب عدالت کی طرف سے العزیزیہ ریفرنس میں بطور قیدی سات سال کی سزا کاٹ رہے تھے۔

    نواز شریف کی جانب سے ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا، عدالت عالیہ نے سزا معطل کی اور اپیل زیر سماعت ہی تھی کہ نواز شریف علاج کیلئے لندن چلے گئے مگر پھر اپیلوں کی پیروی کیلئے واپس نہ آئے۔

    مسلسل عدم پیشی کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ دسمبر دو ہزار بیس میں انہیں اشتہاری قرار دے چکی ہے، نواز شریف نے بیرون ملک روانگی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بجائے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، عدالت نے انہیں چار ہفتوں کیلئے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی تھی، شہباز شریف نے بڑے بھائی کی وطن واپسی کی انڈرٹیکنگ بھی عدالت میں جمع کرائی تھی۔

  • توشہ خانہ کیس :  نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری معطل

    توشہ خانہ کیس : نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری معطل

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے دائمی وارنٹ 24 اکتوبر تک معطل کر دیئے اور کہا 24اکتوبر کوپیش نہ ہوئے تو وارنٹ بحال ہو جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے دائمی وارنٹ معطلی کا محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وارنٹ معطلی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا ، فیصلے میں عدالت نے نواز شریف کے دائمی وارنٹ 24اکتوبر تک معطل کر دیئے۔

    عدالت نے کہا کہ نوازشریف 24 اکتوبر کو پیش نہ ہوئے تو وارنٹ بحال ہو جائیں گے۔

    اس سے قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کی وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت کی تھی ، نیب پراسیکوٹر نے وارنٹ معطل کرنے کی مخالف نہیں کی اور کہا کہ 24اکتوبر تک عدالت دائمی وارنٹ معطل کر دے ، دائمی وارنٹ ہوتے ہی اس لئےہیں کہ ملزم عدالت میں پیش ہو۔

    نواز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ میڈیکل ٹریٹمنٹ رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرا دی ، ہم عدالت میں پیش ہوں گے ۔ وارنٹ کےبعدعام آدمی بھی کہے کہ اس تاریخ کو پیش ہو ں گا تو عدالت وارنٹ معطل کردیتی ہے ، نیب کی جانب سے گرفتاری کا وارنٹ نہیں اس لئےحفاظتی ضمانت کی ضرورت نہیں، عدالت وارنٹ معطل کر دے تاکہ عدالت آنے کا راستہ مل سکے۔

  • توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری معطل ہوں گے یا نہیں ؟  فیصلہ محفوظ

    توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری معطل ہوں گے یا نہیں ؟ فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی وارنٹ گرفتاری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے درخواست پر سماعت کی، نیب پراسیکوٹر نے وارنٹ معطل کرنے کی مخالف نہیں کی اور کہا کہ 24اکتوبر تک عدالت دائمی وارنٹ معطل کر دے ، دائمی وارنٹ ہوتے ہی اس لئے ہیں کہ ملزم عدالت میں پیش ہو۔

    نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح نے عدالت میں پیش ہوکر دلائل میں کہا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دےکر دائمی وارنٹ جاری کئے گئے ، عدالت وارنٹ منسوخ کرے کیونکہ نواز شریف پیش ہونا چاہتے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ 24اکتوبر کو یہ کیس سماعت کیلئےمقرر ہے، 21اکتوبر کونواز شریف واپس آرہے ہیں، وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنا عدالت کا اختیار ہے، جس پر احتساب عدالت جج محمد بشیر نے کہا کہ پہلے کیس کا ریکارڈ دیکھ لیتے ہیں۔

    وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ میڈیکل ٹریٹمنٹ رپورٹ بھی عدالت میں جمع کرا دی ، ہم عدالت میں پیش ہوں گے ۔ وارنٹ کےبعدعام آدمی بھی کہے کہ اس تاریخ کو پیش ہو ں گا تو عدالت وارنٹ معطل کردیتی ہے ، نیب کی جانب سے گرفتاری کا وارنٹ نہیں اس لئےحفاظتی ضمانت کی ضرورت نہیں، عدالت وارنٹ معطل کر دے تاکہ عدالت آنے کا راستہ مل سکے۔

    وکیل نے دلائل میں مزید کہا کہ نوازشریف نے کیوں پاکستان چھوڑا؟ دستاویزات میں تحریرکردیا، انڈرٹیکنگ شہبازشریف نے دی ہوئی ہے، جس پر جج محمد بشیر نے استفسار کیا کیا اس کیس میں ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت دائرکی؟

    وکیل صفائی نے بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت دائرنہیں کی، توشہ خانہ کیس میں وارنٹ ہوئے ہیں، فیصلہ نہیں ہواتھا، اسحاق ڈار کےاسی نوعیت کے کیس میں وارنٹ معطل تھے، 9 ستمبر2020 کو احتساب عدالت نے نوازشریف کو اشتہاری قرار دیاتھا۔

    جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ نوازشریف کے نہ آنے کی کیا وجہ تھی؟ وکیل نے جواب میں کہا کہ جب نوازشریف نے پاکستان چھوڑا توطبیعت ناساز تھی،طبی رپورٹ لگی ہوئی ہے۔

    احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے دلائل مکمل ہونے پر نوازشریف کے توشہ خانہ کیس میں وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کے لیے ن لیگ متحرک

    نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کے لیے ن لیگ متحرک

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کے لیے ن لیگ متحرک ہیں، العزیزیہ اورایون فیلڈ ریفرنسز میں حفاظتی ضمانت پر سماعت آج ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن ک ے قائد نوازشریف کی پاکستان پہنچنے سے پہلے حفاظتی ضمانت لینے کی کوشش جاری ہے، سابق وزیراعظم کےخلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت آج ہوگی جبکہ العزیزیہ اورایون فیلڈ ریفرنسز میں بھی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں بینچ آج پھر سماعت کرے گا۔

    گذشتہ روز نواز شریف کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹرکےدلائل سننے کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔

    العزیزیہ اورایون فیلڈ ریفرنسزمیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامرفاروق کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سماعت کی تھی، وکیل امجد پرویزنے بتایا تھا نوازشریف عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا چاہتےہیں، گرفتاری سے روکا جائے اور حفاظتی ضمانت دی جائے۔

    نیب پراسیکیوٹرنے عدالت میں کہا تھا کہ نوازشریف واپس آناچاہتےہیں توہمیں کوئی اعتراض نہیں، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آپ کو یہی ہدایات ہیں تواپیلوں کی پیروی کیوں کررہے ہیں ، آپ کو حفاظتی ضمانت دینے پراعتراض نہیں، کل کو آپ کہیں گے فیصلہ ہی کالعدم قراردے دیں۔

    عدالت نے تحریری حکم میں نیب کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیا جبکہ توشہ خانہ ریفرنس میں بھی نیب کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیا گیا تھا۔

  • نواز شریف کی قانونی ٹیم توشہ خانہ کیس میں حفاظتی ضمانت دائر کرنا بھول گئی

    نواز شریف کی قانونی ٹیم توشہ خانہ کیس میں حفاظتی ضمانت دائر کرنا بھول گئی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی قانونی ٹیم نے توشہ خانہ کیس میں حفاظتی ضمانت دائر نہ کی، وہ اس کیس میں بھی اشتہاری قرار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی قانونی ٹیم توشہ خانہ کیس میں حفاظتی ضمانت دائر کرنا بھول گئی ، نواز شریف توشہ خانہ کیس میں اشتہاری قرار ہیں۔

    احتساب عدالت نے عدم پیشی پرنوازشریف کوتوشہ خانہ کیس میں اشتہاری قراردے رکھا ہے جبکہ نواز شریف کی قانونی ٹیم نے صرف العزیزیہ اورایون فیلڈ ریفرنس میں حفاظتی ضمانت دائر کی، توشہ خانہ کیس میں تاحال حفاظتی ضمانت دائرنہیں کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف کی حفاظتی ضمانت کے لئے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نواز شریف اکیس اکتوبرکواسلام آباد میں لینڈکریں گےوہ کیسزکا سامناکرنا چاہتے ہیں،سرنڈرکیلئےحفاظتی ضمانت منظورکی جائے۔

    وکلا نے حفاظتی ضمانت کی درخواست پرآج ہی سماعت کرنے کی استدعا کی ، جس کے بعد درخواستوں کو نمبر الاٹ کردیئے گئے۔