Tag: نواشریف

  • نواشریف کا بلڈ پریشر کنٹرول ہے، شوگر کنٹرول کر رہے ہیں، ڈاکٹر محمود ایاز

    نواشریف کا بلڈ پریشر کنٹرول ہے، شوگر کنٹرول کر رہے ہیں، ڈاکٹر محمود ایاز

    لاہور: پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا ہے کہ نواشریف کا بلڈ پریشر کنٹرول ہے، شوگر کنٹرول کر رہے ہیں، دوران علاج نوازشریف کودل کا اٹیک ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسرمحمود ایاز نے کہا کہ نوازشریف کو محدود چہل قدمی اور ورزش سمیت کھانے پینے کے حوالے سے بھی اجازت دے دی۔

    انہوں نے کہا کہ نواشریف کا بلڈ پریشر کنٹرول ہے، شوگر کنٹرول کر رہے ہیں، دوران علاج نوازشریف کودل کا اٹیک ہوا تھا۔

    سربراہ میڈیکل بورڈ نے کہا کہ ہم نے کچھ جینٹک ٹیسٹ تجویز کیے ہیں، خون کی بند شریانوں کے لیے بھی ٹیسٹ تجویز کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی تشخیص مکمل طور پر کرچکے ہیں، آئی ٹی پی کا علاج ہو رہا ہے۔

    پروفیسر محمود ایاز نے کہا کہ نوازشریف کے سیکڑوں کی تعداد میں ٹیسٹ کیے ہیں، جینٹک ٹیسٹ بیرون ملک سے ہوتے ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ جینٹک ٹیسٹ کے لیے مریض کو باہر جانا ہوتا ہے یا نمونے بھیجے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر نے کہا کہ میں اس پر جواب نہیں دینا چاہتا۔

    سربراہ میڈیکل بورڈ نے کہا کہ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس 2 ہزار تک کم ہوئے تھے، نوازشریف کے پلیٹ لیٹس اتنی کم تعداد میں آنے سے مسائل پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت نے نوازشریف کے علاج کو براہ راست دیکھا۔

  • ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کے خلاف سماعت 2 اپریل تک ملتوی

    ایون فیلڈ ریفرنس : شریف خاندان کے خلاف سماعت 2 اپریل تک ملتوی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرتک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاء پرجرح کی۔

    خواجہ حارث کی واجد ضیاء پرجرح

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ جیری فری مین کو جے آئی ٹی نے متفقہ رائے سے سوال نامہ بھیجا تھا جس پر خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا جےآئی ٹی نے سوالنامہ بھیجنے کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا تھا؟۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جیری فری مین کوسوالنامہ بھیجنے پرجے آئی ٹی میں اتفاق رائے تھا، جیری فری مین سے خط وکتابت جے آئی ٹی نے براہ راست نہیں کی، خط وکتابت کے لیے برطانیہ میں سولیسٹرکی خدمات حاصل کی گئیں۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ مشترکہ فیصلہ کیا جیری فری مین سے براہ راست خط وکتابت نہیں ہوگی، جیری فری مین نے تصدیق کی حسن نواز نے 2 ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کیے۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ تصدیق کی گئی ٹرسٹ ڈیڈ پر2جنوری 2006 کودستخط کیے گئے، جیری فری مین اس ٹرسٹ ڈیڈ پردستخط کے گواہ ہیں، ٹرسٹ ڈیڈ کومبرکمپنی نیلسن اورنیسکول سے متعلق تھی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ دونوں ٹرسٹ ڈیڈ کی کاپیاں جیری فری مین کےآفس میں ہیں جس پر نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ آپ نے جیری فری مین کولکھا ثبوت پاکستان لائیں، بیان دیں؟۔

    جے آئی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جیری فری مین کو پاکستان آنے کا نہیں کہا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی کے مطابق گلف اسٹیل دبئی میں کب قائم ہوئی، تفتیش، دستاویزات کی روشنی میں گلف اسٹیل 1978 میں بنی، 1978 کے شیئرزسیل کنٹریکٹ دیکھ لیں کیا ان کی تصدیق کرائی۔

    استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ گلف اسٹیل کے کنٹریکٹ کی تصدیق نہیں کرائی جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ آپ نے تصدیق نہیں کرائی توکیا مندرجات کو درست مانا جائے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی نے گلف اسٹیل کے کنٹریکٹ کو درست تسلیم کی جس پر نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 14اپریل 1980 کوحالی اسٹیل بنی مالک سے رابطہ کیا۔

    واجد ضیاء نے جواب دیا کہ گلف اسٹیل کے بعد حالی اسٹیل بنی لیکن کوئی رابطہ نہیں کیا، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا اسٹیل مل کے معاہدے کے گواہ عبدالوہاب سے رابطہ کیا؟۔

    استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ نہیں گواہ عبدالوہاب سے بھی کوئی رابطہ نہیں کیا، گواہ نمبر2 محمد اکرم سے رابطہ کیا لیکن وہ اس پتے پرموجود نہیں تھے۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ 1980کے معاہدے کے مطابق25 فیصد رقم کیش کی صورت میں وصول کی گئی، 1980 کے معاہدے کو پاکستانی قونصلرمنصورحسین نے نوٹرائزکیا تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ نے سفارت خانے کے قونصلرمنصورحسین سے رابطہ کیا تھا؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ نہیں منصورحسین سے رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔

    واجد ضیاء نے کہا کہ رقم ادا کرنے والےعبداللہ سے ادائیگی سے متعلق بھی رابطہ نہیں کیا، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ 1978 میں75 فیصد شیئرزکی رقم کتنی تھی؟۔

    جے آئی ٹی سربراہ نے جواب دیا کہ 75 فیصد شیئرزکی رقم 21 ملین درہم تھی، عبدالرحمان کے گلف اسٹیل خریداری، رقم ادائیگی کے بیان کاعلم نہیں ہے۔

    نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی والیم میں کتنی دستاویزات پرسپریم کورٹ کی مہرہے جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ ہمارے پاس کوئی ایسی دستاویزات نہیں جن پرسپریم کورٹ کی مہرہو۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ اسکریپ مشینری دبئی سے جدہ بھیجنے والاخط آپ نے دیکھا؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جی جے آئی ٹی نے وہ خط دیکھا تھا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ جےآئی ٹی کے والیم3 میں ایک خط بھی ساتھ لگایا گیا ہے، اس خط کے مطابق اسکریپ دبئی نہیں بلکہ شارجہ سے جدہ گیا، جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ یہ بات درست ہے اسکریپ شارجہ سے جدہ گیا۔

    خواجہ حارث نے کہا کہ خط کے مطابق وہ اسکریپ نہیں بلکہ استعمال شدہ مشینری تھی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ درست ہے اسکریپ نہیں بلکہ وہ استعمال شدہ مشینری تھی۔

    مسلم لیگ ن کے قائد کے وکیل نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نے دبئی اتھارٹی کوایم ایل اے بھیجا اسکریپ کا کوئی ریکارڈ ہے؟ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جےآئی ٹی کی جانب سے ایسا کوئی ایم ایل اے نہیں بھیجا گیا۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت پیرکی صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی۔

    قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنےپرجےآئی ٹی ممبران میں اتفاق نہ تھا‘ واجد ضیاء

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل نے سوال کیا تھا کہ آپ نے یہ فیصلہ کیسے کیا کہ گواہ کوسوالنامہ نہیں بھجوانا جس پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی گواہ کوایڈوانس سوالنامہ نہیں بھیجا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ کوئی قانون بتا دیں جوایڈوانس میں سوالنامہ بھیجنے سے منع کرتا ہو جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا تھا کہ کوئی قانون ایڈوانس میں سوالنامہ بھیجنے کی اجازت بھی نہیں دیتا۔

    نوازشریف کے وکیل نے کہا تھا کہ آپ نے کبھی کسی ہائی پروفائل کیس کی تفتیش کی جس پرواجد ضیاء نے جواب دیا تھا کہ بینظیرقتل کیس، غداری کیس، وارکرائم ٹریبونل میں تفتیشی افسررہا۔

    سابق وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ آپ نے29 سال کی سروس میں پولیس رول1861 پڑھے جس پر جے آئی سربراہ نے جواب دیا تھا کہ کوئی رول ایڈوانس سوالنامہ بھیجنے کی اجازت دیتا ہے نہ روکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، معاشی صورتحال میں‌ بہتری آئی، نوازشریف

    ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، معاشی صورتحال میں‌ بہتری آئی، نوازشریف

    اسلام آباد:وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ 2013 کی بانسبت 2017 میں ملک کی معاشی صورتحال اور معرضی حالات میں بہتری آئی ہے. اللہ کے فضل سے ہماری حکومت نے نہ صرف بجلی کے بحران پر بھی قابو پایا بلکہ بجلی کے نرخوں میں بھی کمی آئی.

    ان خیالات کا اظہار وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نےتجارت کے فروغ کے اقدامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میاں محمد نوازشریف کا کہنا تھا کہ چار سال کی دورہ حکومت میں وطن عزیز کے حالات بہت بہتر ہوئے کیونکہ ہماری حکومت مقابلے بازی پر نہیں بلکہ ملک و قوم کی خدمت کرنے پر یقین رکھتی ہے، اللہ کے فضل سے اب پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے جب حکومت سنبھالی تھی تو پہلی ترجیج ملک سے انرجی کرائسس کا خاتمہ تھا، اس خود ساختہ چیلنج کو پورا کرنے کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ بجلی کی پیداوارکے حوالے سے کارخانے لگانا تھے، منصب سنبھالا تو ملک میں صرف بجلی کی پیداوار کا صرف ایک ہی کارخانہ تھا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ اب خوشی اس بات کی ہے کہ ہم بہت جلد اپنے ملک کی معدنیات سے بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوجائیں گے، تھر پاور پلانٹ کے ذریعے انشا اللہ بہت جلد پاکستان کے پاس اس کی ضرورت سے زیادہ بجلی ہوگی۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ نیلم جہلم، تربیلا ڈیم اور بھاشا ڈیم منصوبے کی تکمیل کے بعد بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ ہوگا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھاشا ڈیم کی تکمیل سے 4500 میگا واٹ بجلی میہسر آئے گی جبکہ تربیلا ڈیم کی تکمیل سے 14 میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی. انشا اللہ ہم 10 میگا واٹ بجلی اور لائینگے . پاکستان کے پاس بجلی بنانے کی صلاحیت 16 ہزار میگا واٹ ہے، اللہ کے فضل سے ہم بہت جلد 30 ہزار میگاواٹ بجلی کا تفحہ ملک کے مسقبل کو دینگے۔

    میاں نواز شریف نے کہا کہ ہم نے نہ صرف پاور سپلائی بحران پر قابو پانے کی کوشش کی بلکہ بجلی کے نرخوں میں واضح کمی کی. جب ہماری حکومت برسراقتدار آئی تو اُس وقت بجلی کا فی یونٹ 10سے 15 روپے کا تھا جبکہ اب 5 روپے کی کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک بھر میں سڑکوں کا جال بچھایا ہے اور 6 لائن پر مشتمل موٹرویز کا قیام یقینی بنایا اور جلد ہی کراچی سے حیدراآباد موٹروے مکمل ہوجائیگا اور ٹریفک کے لئے بحال کردیا جائے گا۔اس کے علاوہ پشاور سے اسلام آباد، اسلام آباد سے کراچی اور حویلیاں سے حسن ابدال تک کے موٹروے زیر تعمیر ہیں۔

    میاں نوازشریف نے کہا کہ ہم نے ایک صوبے کو دوسرے صوبے کو کشادہ سٹرکوں کے ذریعے جوڑا ہے . وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان ریلوے کے نظام میں بھی اصلاحات کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں 8 ارب کی لاگت سے ریلوے کا نظام جدید نوعیت سے مزین کر رہے ہیں تاکہ نہ صرف ریل کی رفتار میں تیزی اآئے بلکہ اسٹیشنوں کی حالات بھی بہتر ہو۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ گوادر کی بدولت بلوچستان کے اقتصادی حالات بہتر ہو رہے ہیں جو پاکستان کے لئے مثبت اقدام ہے،