Tag: نوبل انعام

  • ہلیری کلنٹن نے ٹرمپ کو نوبل انعام دلانے کیلیے شرط رکھ دی

    ہلیری کلنٹن نے ٹرمپ کو نوبل انعام دلانے کیلیے شرط رکھ دی

    واشنگٹن(16 اگست 2025): سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک شرط پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد کریں گی۔

    سابق امریکی وزیر خارجہ اور ٹرمپ کے صدارتی انتخاب کی حریف ہیلری کلنٹن نے ٹرمپ پیوٹن ملاقات سے متعلق ایکس پر پوسٹ شیئر کیا، ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک شرط کے تحت نوبل امن انعام کے لیے نامزد کریں گی۔

    انہوں نے کہا کہ شرط یہ ہے کہ اگر ٹرمپ یوکرین کو اپنا علاقہ چھوڑے بغیر روس یوکرین جنگ کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگئے تو وہ انہیں نوبل انعام کیلئے نامزد کریں گی۔

    سابق امریکی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ پیوٹن وقت کے ساتھ ساتھ اس علاقے سے دستبردار ہو جائیں گے جس پر انہوں نے قبضہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ ختم کروائی، نوبل انعام ملنا چاہیے، وائٹ ہاؤس

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ جنگ بندی کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں، جو ان کی عالمی امن ساز کے طور پر ساکھ کو مضبوط کر سکتا ہے لیکن اس عمل میں یوکرین کا کوئی علاقہ روس کو نہ دیا جائے یوکرین جنگ کا پرامن اختتام تاریخی اقدام ہوگا۔

    واضح رہے کہ اس ہفتے کے شروع میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ کچھ "علاقوں کی تبدیلی” ہو سکتی ہے، یاد رہے کہ روس اس وقت یوکرین کے تقریباً 18 فیصد علاقے پر قابض ہے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل سمیت متعدد ممالک ڈونلڈ ٹرمپ کو امن معاہدے یا جنگ بندی کروانے کیلیے نوبل انعام کا حقدار سمجھتے ہیں اور انہوں نے امریکی صدر کو اس کیلیے نامزد بھی کیا ہے۔

    واضح رہے کہ ہر سال سینکڑوں امیدواروں کا انتخاب ناروے کی نوبل کمیٹی کرتی ہے جس کے پانچ اراکین کا تقرر ناروے کی پارلیمنٹ 19ویں صدی کے سویڈش صنعت کار الفریڈ نوبل کی مرضی کے مطابق کرتی ہے۔

  • دو مزید ممالک نے ٹرمپ کے لیے امن نوبل انعام کی تجویز دے دی

    دو مزید ممالک نے ٹرمپ کے لیے امن نوبل انعام کی تجویز دے دی

    واشنگٹن (09 اگست 2025): آرمینیا کے وزیر اعظم اور آذربائیجان کے صدر نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو امن نوبل انعام دینے کی تجویز دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی سطح پر پڑوسی ممالک کے درمیان جنگیں رکوانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دیے جانے کی تجاویز بڑھتی جا رہی ہیں، اب ان ممالک میں آرمینیا اور آذربائیجان بھی شامل ہو گئے ہیں، تاہم دوسری طرف اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں 60 ہزار فلسطینیوں کا قتل امریکا اور ٹرمپ کی امن پالیسی پر بڑا سوال ہے۔

    وزیر اعظم آرمینیا نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن نوبل انعام کے حق دار ہیں، آج کے دن محفوظ اور پرامن مستقبل کی بنیاد پڑی ہے، امریکی صدر کی کوششوں کی وجہ سے امن معاہدہ ممکن ہوا، امریکا کے ساتھ مل کر امن اور خوش حالی کے لیے کام کریں گے، میں ٹرمپ کو گیم چینجنگ ڈیل کرانے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ ٹرمپ کو امن نوبل انعام دینے کے لیے نوبل کمیٹی کو خط لکھیں گے، وہ نوبل کے اصل حق دار ہیں، انھوں نے گزشتہ 6 ماہ میں امن کے لیے معجزے کیے ہیں، صدر آذربائیجان نے کہا میں امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ پابندیاں ہٹا دیں، اب دوطرفہ تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون کا بہترین موقع ہے، ہمارے عوام آج کا دن اور ٹرمپ کا کردار یاد رکھیں گے۔


    5 ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے پلان کی مذمت کر دی


    صدر آذربائیجان نے مزید کہا آذربائیجان اور آرمینیا نے جنگ میں بہت سال ضائع کیے، اس میں صرف تباہی ہوئی، اب دونوں ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھیں گے، کوشش ہوگی کہ ہم آئندہ نسلوں کو پرامن مستقبل دیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور امن معاہدہ کرا دیا ہے، جس کے تحت آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جنگ بندی ہو گئی، صدر ٹرمپ، سربراہ آرمینیا اور صدر آذربائیجان نے امن معاہدے پر دستخط کیے۔ بعد ازاں تینوں سربراہان نے مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔

    ٹرمپ نے کہا آذربائیجان اور آرمینیا کے سربراہان نے یقین دلایا ہے کہ اب جنگ نہیں ہوگی، دونوں ممالک جنگ کی بجائے تجارت اور اقتصادیات کو ترجیح دیں گے، دونوں سے امریکا الگ الگ تجارتی معاہدے کرے گا، انرجی، ٹریڈ اور ٹیکنالوجی میں دونوں ملکوں سے دو طرفہ معاہدہ ہوگا، اور ٹیکنالوجی معاہدوں میں اے آئی ڈیلز شامل ہوں گی۔

  • صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ ختم کروائی، نوبل انعام ملنا چاہیے، وائٹ ہاؤس

    صدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ ختم کروائی، نوبل انعام ملنا چاہیے، وائٹ ہاؤس

    واشنگٹن (1 اگست 2025): وائٹ ہاؤس نے پاک بھارت جنگ ختم کروانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیلیے امن کے نوبل انعام کا مطالبہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق پریس سیکرٹری وائٹ ہاؤس کیرولین لیویٹ نے اپنے حالیہ بیان میں زور دیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر متعدد امن معاہدے اور جنگ بندیوں میں سہولت فراہم کی ہے، ان کی یہ سفارتی کامیابیاںامن کے نوبل انعام کیلیے ان کی نامزدگی کی ضمانت دیتی ہیں۔

    تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی صورتحال پر بیان دیتے ہوئے کیرولین لیویٹ نے کہا کہ امن کے محاذ پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کروانے میں مدد کی، دونوں ممالک ایک مہلک تنازع میں تھے جس کے باعث تقریباً 3 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے اپنے چھ ماہ کے دوران ہر ماہ اوسطاً ایک امن معاہدے یا جنگ بندی کی ثالثی کی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے وزرائے اعظم کے ساتھ براہ راست رابطے میں یہ واضح پیغام شامل ہے کہ جب تک تنازع ختم نہیں ہوتا تجارت پر بات چیت نہیں ہوگی، اس کے نتیجے میں تیز رفتار امن مذاکرات ہوئے، متعدد جانیں بچیں اور تجارتی مذاکرات کو جاری رکھنے کے قابل بنا۔

    کیرولین لیویٹ نے اسرائیل ایران، پاک بھارت، سربیا کوسوو اور مصر ایتھوپیا سمیت مختلف ممالک کے درمیان تنازعات کو حل کرنے میں ٹرمپ کی شمولیت کا خاکہ پیش کیا۔

    انہوں نے روشنی ڈالی کہ ان کامیابیوں نے ان کے چھ ماہ کے دور میں ماہانہ اوسطاً ایک سفارتی کامیابی حاصل کی۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے پاک بھارت جنگ بندی کروائی جسے پاکستان نے خوب سراہا لیکن نئی دہلی اسے مسترد کرتا ہے۔

  • کیرولین لیوٹ کی جانب سے ٹرمپ کو نوبل انعام کا حقدار قرار دینے پر تنقید

    کیرولین لیوٹ کی جانب سے ٹرمپ کو نوبل انعام کا حقدار قرار دینے پر تنقید

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نوبل انعام کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم کے بعد وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کی جانب سے بھی یہ بیان سامنے آیا ہے کہ ٹرمپ نوبل انعام کے حق دار ہیں۔

    تاہم، کیرولین لیویٹ کے اس بیان پر آن لائن تنقید کی بوچھاڑ کی گئی ہے، اور اس بیان کو مزاحیہ، فریب اور مضحکہ خیز قرار دیا گیا، سوشل میڈیا صارفین کے درمیان اس پر گرما گرم بحث بھی ہونے لگی ہے۔

    جس طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کے مطالبات میں تیزی آ رہی ہے اسی طرح ردعمل بھی سامنے آ رہا ہے۔

    کیرولین لیویٹ نے اپنے X اکاؤنٹ پر نکول رسل کی ایک تحریر شیئر کی جو یو ایس اے ٹوڈے میں شائع ہوئی تھی، پریس سیکریٹری نے اپنی پوسٹ میں اس تحریر کی سرخی نقل کی، جس میں لکھا تھا ’’ٹرمپ امن کے نوبل انعام کے مستحق ہیں۔ پہلے جو لوگ یہ انعام جیت چکے ہیں، ٹرمپ نے ان سے کہیں زیادہ کارنامہ دکھایا۔‘‘

    دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نوبل امن انعام کی اس بولی نے آن لائن بحث چھیڑ دی ہے، ناقدین نے لیویٹ کی تجویز کو ’’بالکل مزاحیہ‘‘ اور ’’فریب اور مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا اور اس کا مذاق اڑایا۔


    یورپ اور میکسیکو کو ٹرمپ کا بڑا جھٹکا، تمام اشیا پر 30 فی صد ٹیرف لگا دیا


    دی مرر کی رپورٹ کے مطابق قدامت پسند صحافی کیسینڈرا فیئربینکس نے جواب دیتے ہوئے کہا ’’یہ بالکل مضحکہ خیز ہے کہ کسی دوسرے ملک پر بمباری کرنے، اور اسرائیل کے قتل عام پر ہمیں ادائیگی پر مجبور کرنے پر ٹرمپ امن انعام کے مستحق ہیں۔‘‘

    قدامت پسند وکیل اور مبصر شان راس کالگان نے بھی رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ہنی، میں نے انھیں آپ کے مقابلے میں زیادہ بار ووٹ دیا ہے لیکن یہ تو فریب اور مضحکہ خیز ہے۔‘‘

  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا

    نیتن یاہو نے ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا

    واشنگٹن: اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کو صدر ٹرمپ سے عشائیے پر ملاقات کے دوران انکشاف کیا کہ انھوں نے انھیں امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔

    نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں عشائیے کے دوران کہا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ کو نوبل انعام کمیٹی کو بھیجے گئے نامزدگی خط کی ایک نقل پیش کی ہے، انھوں نے کہا ٹرمپ اس نامزدگی کے پوری طرح حق دار ہیں کیوں کہ انھوں نے معاہدہ ابراہیم طے کیا، اور وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ایک کے بعد دوسرے ملک اور خطے میں امن قائم کر رہے ہیں۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے خط وصول کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ انھیں نامزدگی کی بات معلوم نہیں تھی، انھوں نے کہا ’’آپ کا بہت شکریہ، اس کا خاص طور پر آپ کی طرف سے آنا میرے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔‘‘


    نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی توثیق سے انکار کر دیا


    نوبل انعام کے لیے یہ نامزدگی ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب ٹرمپ قطر اور مصر کے ثالثوں کے ذریعے اسرائیل اور حماس کو اس امر پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ایک ایسے معاہدے پر رضامند ہوں، جس کے تحت غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی ہو اور 10 زندہ یرغمالیوں کے علاوہ 18 لاشیں بھی واپس کی جا سکیں۔

    رواں برس جن دیگر شخصیات نے ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا ہے، اُن میں ریاست جارجیا سے ریپبلکن رکن کانگریس بڈی کارٹر بھی شامل ہیں، جنھوں نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ صدر اس اعزاز کے حق دار ہیں کیوں کہ اُنھوں نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کی راہ ہموار کی۔

    یوکرین کے رکن پارلیمنٹ اولیکساندر مریژکو نے بھی گزشتہ برس ٹرمپ کو اس اعزاز کے لیے نامزد کیا تھا، تاہم بعد ازاں اُنھوں نے کہا کہ وہ یہ نامزدگی واپس لے لیں گے۔

  • کانگو نے بھی ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کر دیا

    کانگو نے بھی ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کر دیا

    واشنگٹن: وسطی افریقی ملک جمہوریہ کانگو نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس میں کانگو سے آئے وفد نے ڈونلڈ ٹرمپ کو جنگیں رکوانے پر نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے، وفد کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے ایک اور جنگ رکوا دی، کانگو اور روانڈا میں 30 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو گیا۔

    دوسری طرف وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران امریکی صدر نے غزہ میں آئندہ ہفتے سیز فائر کی امید ظاہر کی، اور کہا کہ صورت حال خوف ناک ہے، خوراک کی قلت ہے، تاہم ہماری کوششیں جاری ہیں اور ہم غزہ میں امن قائم کرنےکے قریب ہیں۔

    ایک سوال پر امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں اب کوئی جوہری ہتھیار نہیں ہے، ایٹمی تنصیبات کو مکمل تباہ کر دیا ہے، ایران نے ایٹمی ہتھیار کے لیے افزودگی کی تو دوبارہ حملہ کر دیں گے، اور ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے بیان پر جلد ردعمل دوں گا۔


    غزہ میں جنگ بندی کب تک ہوگی؟ ٹرمپ نے بتادیا


    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ پاک بھارت جنگ بندی کروا نے پر اب بھی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی سے بہت خوشی ہوئی، دونوں ملکوں کے پاس انتہائی اعلیٰ سطح کے جوہری ہتھیار ہیں۔

    انھوں نے کہا جنگ خطرناک تھی، امن قائم ہوتا ہے تو لاکھوں لوگوں کی زندگیاں محفوظ ہوتی ہیں، عوام مجھے امن قائم کرنے پر سراہتے ہیں، اس لیے اکثریت حاصل کی۔

  • ’حکومت پاکستان ٹرمپ کے لیے نوبل انعام کی سفارشات واپس لے‘

    ’حکومت پاکستان ٹرمپ کے لیے نوبل انعام کی سفارشات واپس لے‘

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نوبل انعام کی سفارشات واپس لے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے مری میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایران پر امریکی حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے امریکی کانگریس کی اجازت کے بغیر ایران پر حملہ کر کے امریکی آئین کی خلاف ورزی کی۔

    فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امن کے نام پر الیکشن لڑا تھا لیکن اب دنیا کو نئی جنگوں میں جھونک رہے ہیں۔ ہم امریکا دوستی کی نہیں بلکہ غلامی کی مخالفت کرتے ہیں۔

    جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ اہم ایران اسرائیل جنگ میں ایران کے ساتھ ہیں۔ حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے امن کے نوبل انعام کی سفارشات واپس لے۔

    ایران، اسرائیل اور امریکی تنازع سے متعلق تمام خبریں جاننے کے لیے کلک کریں

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں حکومت پاکستان نے پاک بھارت جنگ بندی کرانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل پرائز کیلی نامزد کرنے کی سفارش کی تھی۔

    حکومت پاکستان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی مؤثر سفارت کاری سے جنگ بندی ممکن ہوئی، انہوں نے دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان ہونے والی ایسی ممکنہ جنگ کو روکا، جس کے اثرات کروڑوں انسانوں کے لیے انتہائی تباہ کن ہوسکتے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/nobel-prize-for-trump-recommendation-of-pakistan/

  • ٹرمپ کیلئے نوبل انعام کی پاکستان کی سفارش درست اور بروقت فیصلہ قرار

    ٹرمپ کیلئے نوبل انعام کی پاکستان کی سفارش درست اور بروقت فیصلہ قرار

    اسلام آباد : پاکستانی نژادریپبلکن ساجد تارڑ  نے حکومتی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ٹرمپ کیلئے نوبل انعام کی پاکستان کی سفارش درست اوربروقت فیصلہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی نژاد ریپبلکن ساجد تارڑ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبرل کو نوبل انعام کی بات سے صدر ٹرمپ کا اشارہ اوباما کی جانب تھا، ٹرمپ کیلئے نوبل انعام کی پاکستان کی سفارش درست اور بروقت فیصلہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ صدرٹرمپ جی سیون میں اپنے ملاقاتیں منسوخ کر کے فیلڈ مارشل سے ملاقات کیلئے واپس لوٹے، صدر ٹرمپ کی فیلڈ مارشل سے ایک گھنٹے کی ملاقات 2 گھنٹے میں بدل گئی۔

    پاکستانی نژاد ریپبلکن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کیلئے نوبل انعام کی پاکستان کی سفارش درست اوربروقت فیصلہ ہے، ٹرمپ امن کےسفیرہیں وہ جنگوں کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان خطےکی ابھرتی ہوئی طاقت کےطورپرسامنےآرہاہے، صدرٹرمپ نےتیسری عالمی جنگ کو روکنا ہے، کہا جارہا تھا کہ پاکستان کنونشن جنگ نہیں لڑسکتا لیکن 10 مئی کو ثابت ہوگیا جنگ ہتھیاروں سےنہیں جذبےسےلڑی جاتی ہی اور قوم کو اس تاریخی موقع کی قدرکرنی چاہیے.

    ساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ اسی وائٹ ہاؤس میں یوکرین کےصدرکی کلاس لی گئی، ہمارےفیلڈ مارشل کو بلا کر عزت افزائی کی گئی ، انتشاری ٹولہ کہتا تھا انہوں نے گولے بیچ دیے ہیں، بارڈر پر جا کرحفاظت کرو۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل پرائز کیلیے نامزد کیا جائے، حکومت پاکستان

    انھوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل جب واشنگٹن آئے تواوورسیز نے20منٹ تک کھڑےہوکرتالیاں بجاکراستقبال کیا، ہمارےخطےمیں اب لیڈرشپ ہوگی تو پاکستان کی ہوگی۔

    پاکستانی نژاد ریپبلکن نے مزید کہا کہ ماضی میں 4 سال ایک وزیراعظم فون پر کال آنے کا انتظارکرتارہا اور آج فیلڈ مارشل کیلئے وائٹ ہاؤس کے دروازے کھول دیے گئے ہیں، سینٹ کام میں پاکستان کے کردارکی تعریف کی جارہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خطے میں ایک نئی پارٹنر شپ کا آغاز ہونے جا رہا ہے، دیکھا جائے تو پاکستان نے 2 چھکے لگائے اور فیلڈ مارشل نے سنچری بنائی، وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام کے بعد تھرڈ پارٹی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا اور دوسرا چھکا بلاول بھٹو نے لگایا جب انہوں نےکہا کہ دنیا بھارت کو امن کی میز پر لائے۔

    ساجد تارڑ نے کہا کہ فیلڈمارشل نے بتایا ہم نے کس طرح بھارت کےٹارگٹ لاک کیے مگرنشانہ نہیں بنایا اور کس طرح ہمارے جوانوں نے بھارتی ڈیمز کے دروازے کھول دیے تھے۔

    پاکستانی نژاد ریپبلکن کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کشمیر، یوکرین اور غزہ سمیت ہرمسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، صدر ٹرمپ نے براہ راست روس، چین، حماس اور شام سے بات کی۔

    انھوں نے بتایا کہ فیلڈ مارشل نے خود صدر ٹرمپ کا دنیا کو تیسری جنگ عظیم سے بچانے پر شکریہ ادا کیا، بھارت خطےمیں آئیسولیٹ ہوچکا ہے، ہمسایوں سے اس کے تعلقات سب کے سامنےہیں، پاکستان پوری دنیا کو باور کراچکا ہے کہ وہ ایک امن پسند ملک ہے، امریکا سمیت پوری دنیا پاکستان کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتےہیں، پاکستان پوری میں انسداددہشت گردی میں ان کا پارٹنر ہے۔

  • ’’امریکی صدر ٹرمپ کو 2025 کا امن کا نوبل انعام دیا جائے‘‘

    ’’امریکی صدر ٹرمپ کو 2025 کا امن کا نوبل انعام دیا جائے‘‘

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بھر میں امن کے سفیر بن گئے ہیں، پاکستان اور بھارت میں جنگ رکوائی تو شام پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، دیرینہ مخالف ایران کو بھی مذاکرات اور پابندیاں ہٹانے کی امید دلا دی، ان کارناموں پر پاکستانیوں نے تجویز دی ہے کہ امریکی صدر کو 2025 کا نوبل انعام دیا جائے۔

    صرف یہی نہیں، روس سے جنگ رکوانے کے لیے یوکرینی صدر کو امریکا بلا کر ڈانٹ بھی پلائی، عالمی امن کے لیے اپنی کوششوں سے ٹرمپ نوبل امن ایوارڈ کے مضبوط امیدوار بن گئے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار صدر بنے تو انھوں نے ’’لڑائی نہیں کاروبار‘‘ کی حکمت عملی دنیا کے سامنے رکھی، اور بس امن کی بات کرنے لگے ہیں، امریکی صدر کا اب تک کا سب سے بڑا کارنامہ ایٹمی جنگ رکوانا ہے، ٹرمپ کو احساس تھا پاک بھارت کشیدگی بڑھی تو صورت حال کہیں کی کہیں پہنچ سکتی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ دیرینہ دشمنی ختم کر کے ایران سے بھی مذاکرات کی بات کر رہے ہیں، خطے میں امن کے لیے لچک دکھانے پر بھی تیار ہیں، وہ امریکا جو دنیا بھر میں کسی نہ کسی طرح جنگ میں ملوث رہتا تھا، کہیں خود لڑتا تو کہیں اپنے ہتھیاروں سے لڑواتا، اب اس کا صدر امن کے گیت گا رہا ہے۔


    پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ


    امریکا نے اسرائیل کی حمایت تو نہیں چھوڑی لیکن ٹرمپ غزہ کے لوگوں کو امن دینے کی بات ضرور کر رہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ یہ خوں ریز تنازع رکوانے میں کامیاب ہو گئے تو وہ نوبل امن انعام کے مضبوط ترین امیدوار ہو سکتے ہیں، اسرائیل فلسطین، پاک بھارت، روس یوکرین تنازع دنیا کے خوب صورت چہرے کو بدنما کر رہا ہے۔

    پاکستان، بھارت،روس تو ایٹمی طاقت بھی ہیں، کوئی بھی غلط بٹن دب گیا تو یہ زمین جہنم بن جائے گی، اس زمین کو بچا لیا تو نوبل انعام تو چھوٹی بات ہے، ٹرمپ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔

  • طب کا نوبل انعام 2024 دو امریکی سائنسدانوں کے نام

    طب کا نوبل انعام 2024 دو امریکی سائنسدانوں کے نام

    اسٹاک ہوم : رواں برس 2024ء کے نوبل انعام برائے طب کا اعلان کر دیا گیا جس کے تحت دو امریکی سائنس دانوں وکٹر ایمبروز اور گیری رووکُن نے جیت لیا۔

    اس بات کا اعلان نوبل اسمبلی نے اسٹاک ہوم میں کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ تقریب میں کیا۔ نوبل انعام جیتنے والے دونوں سائنس دانوں کو مشترکہ طور یہ اعزاز مائیکرو آر این اے کی دریافت اور پوسٹ ٹرانسکرپشنل جین ریگولیشن میں اس کے کردار پر دیا گیا۔

    مائیکرو آر این اے چھوٹے چھوٹے آر این اے مالیکیولز کی ایک نئی کلاس ہیں جو جین ریگولیشن کے لیے ناگزیر ہیں۔ اب یہ چیز معلوم ہوئی ہے کہ انسانی جینوم 1ہزار سے زیادہ مائیکرو آر این اے کوڈ کرسکتا ہے۔

    نوبل انعام

    نوبل کمیٹی نے کہا کہ دونوں سائنسدانوں کی حیران کن دریافت نے جین ریگولیشن کے لیے بالکل نئی جہت کا انکشاف کیا اور یہ کہ مائیکرو آر این اے حیاتیات کی نشوونما جاننے کے حوالے سے بنیادی طور پر اہم ثابت ہو رہے ہیں۔

    اس جوڑے کے کام کی وضاحت کرتے ہوئے نوبل کمیٹی کے وائس چیئر پروفیسر اولے کیمپے نے miRNA کی دریافت کو ”ایک چھوٹے سے مالیکیول کے طور پر بیان کیا، جس نے جین ریگولیشن میں ایک نیا میدان کھول دیا ہے۔‘‘

    اگرچہ جوڑی الگ الگ لیبز میں کام کرتی تھی، ان کی مشترکہ تحقیق کی وجہ سے وہ اپنے وسائل کو miRNA اور اس کے کردار کے بارے میں معلومات کو بڑھانے کے لیے اکٹھا کر سکی۔

    واضح رہے کہ اس ہفتے سائنس کے شعبے میں دو مزید نوبل انعامات کا اعلان کیا جائے گا، جس میں فزکس اور کیمسٹری کے میدانوں میں انعامات بالترتیب منگل اور بدھ کو دیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ انعام کی رقم سویڈش انونٹر الفریڈ نوبل کی چھوڑی ہوئی رقم سے دی جاتی ہے۔ منگل کے دن فزکس‘ بدھ کے دن کیمسٹری اور جمعرات کے دن ادب کے نوبل انعام کا اعلان ہوگا جبکہ نوبل امن انعام کا اعلان جمعہ کو کیا جائے گا۔