Tag: نوبل انعام 2021

  • اقتصادیات کا نوبل انعام مشترکہ طور پر 3 معاشی سائنس دانوں کے نام

    اقتصادیات کا نوبل انعام مشترکہ طور پر 3 معاشی سائنس دانوں کے نام

    اقتصادیات کا نوبل انعام 2021 معاشیات کے 3 سائنس دانوں کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الفریڈ نوبل کی یاد میں اقتصادی علوم میں سیورجیز رسبینک 2021 پرائز، اس بار تین سائنس دانوں کو دے دیا گیا، ان میں سے نصف انعام ڈیوڈ کارڈ کو دیا گیا ہے، جب کہ بقیہ نصف مشترکہ طور پر جوشوا ڈی اینگرِسٹ اور گوئیڈو ڈبلیو امبینز کو دیا گیا ہے۔

    ان تین سائنس دانوں میں ڈیوڈ کارڈ کا تعلق کینیڈا سے ہے، جوشوا امریکی نژاد اسرائیلی سائنس دان ہیں، جب کہ گوئیڈو امریکی نژاد ڈچ باشندے ہیں۔

    کیلیفورنیا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ کارڈ کو یہ انعام لیبر اکنامکس میں ان کی تجرباتی خدمات کے لیے دیا گیا ہے۔

    ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ناول نگار عبدالرزاق گُرناہ نے حاصل کر لیا

    میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر جوشوا اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر گوئیڈو کو یہ انعام علت و معلول کے تعلق کے تجزیے کے لیے مختلف طریقہ ہائے کار پیش کرنے کے لیے دیا گیا۔

    جیوری کا کہنا تھا کہ ان سائنس دانوں نے ہمیں لیبر مارکیٹ کے بارے میں نئی بصیرت فراہم کی ہے، اور یہ دکھایا ہے کہ فطری تجربوں سے علت اور معلول کے بارے میں کیا نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں۔ ان کا یہ نقطہ نظر دوسرے شعبوں تک بھی پھیلا ہے، اور اس نے تجرباتی تحقیق میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔

    سماجی علوم میں اکثر بڑے سوالات کا تعلق علت و معلول سے جڑا ہے۔ یہ سوال کہ امیگریشن کسی ملک کی تنخواہ اور روزگار کی سطح کو کیسے متاثر کرتی ہے؟ طویل تعلیم کسی کی مستقبل کی آمدنی کو کیسے متاثر کرتی ہے؟ ان سوالات کا جواب دینا مشکل ہے کیوں کہ ہمارے پاس موازنے کے لیے مواد موجود نہیں ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ اگر امیگریشن کم ہوتی ہے، یا اُس شخص نے تعلیم جاری نہ رکھی ہوتی، تو اس صورت میں کیا ہوا ہوتا۔

    تاہم، اب اس سال کے نوبل فاتحین نے دکھایا ہے کہ فطری تجربات کا استعمال کرتے ہوئے ان اور اسی طرح کے دیگر سوالات کا جواب دینا ممکن ہے۔

    اس کی کلید ان حالات کو استعمال کرنا ہے، جن میں بے ترتیب یا اتفاقی واقعات، یا پالیسی کے تحت لائی گئی تبدیلیوں کی وجہ سے لوگ مختلف گروہوں میں بٹ جاتے ہیں، یعنی وہ جن کے ساتھ مختلف سلوک روا رکھا گیا، یہ ایسا طریقہ ہے جو طب میں کلینیکل ٹرائلز سے مشابہت رکھتا ہے۔

  • ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ناول نگار عبدالرزاق گُرناہ نے حاصل کر لیا

    ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ناول نگار عبدالرزاق گُرناہ نے حاصل کر لیا

    ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ایک 73 سالہ ناول نگار عبدالرزاق گُرناہ کے نام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سویڈش اکیڈمی آف نوبل پرائز نے سال 2021 کا ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ادیب عبدالرزاق گرناہ کو دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تنزانوی نژاد برطانوی مصنف عبدالرزاق نے دس ناول لکھے ہیں، گُرناہ نے نو آبادیاتی افریقا کے مسائل اور دنیا پر نو آبادیاتی نظام کے اثرات کو اپنی تخلیقات کا حصہ بنایا، انھوں نے 21 برس کی عمر میں انگریزی میں لکھنا شروع کیا تھا، تاہم ان کی مادری زبان سواحلی تھی۔

    نوبل پرائز کمیٹی کے مطابق عبدالرزاق کو، تہذیبوں پر نوآبادیات کے اثرات اور پناہ گزینوں کے ساتھ مختلف براعظموں میں پیش آنے والے مصائب کو، انتہائی آسان الفاظ میں بیان کرنے کی وجہ سے ادب کے نوبل انعام کے لیے منتخب کیا گیا۔

    گُرناہ زنجبار جزیرے میں 1948 میں پیدا ہوئے، اور 1960 کی دہائی کے آخر میں پناہ گزین کی حیثیت سے برطانیہ ہجرت کر گئے، انھوں نے برطانیہ ہی میں تعلیم حاصل کی اور وہیں ملازمت بھی اختیار کی، وہ یونیورسٹی میں ادب کے پروفیسر تعینات ہوئے۔ ریٹائرمنٹ سے قبل وہ یونیورسٹی آف کینٹ، کینٹربری میں انگریزی اور پوسٹ کالونیل لٹریچر کے پروفیسر تھے۔

    عبدالرزاق کے دس ناول اور مختصر کہانیوں کی کتابیں شائع ہو چکی ہیں، ان کا سب سے مشہور ناول ’پیراڈائز‘ 1994 میں شائع ہوا، جسے بکر پرائز کے لیے بھی نامزد کیا گیا، 2001 میں شائع ہونے والے ان کے ناول ’بائے دی سی‘ نے لوگوں کی توجہ مہاجرین کے مسائل کی جانب مبذول کروائی۔

    نوآبادیاتی دور میں پیدا ہونے والے تنزانیہ کے اس ناول نگار نے انگریزی میں ادب لکھا، اور ان کے موضوعات مہاجرین کے مسائل، جنگیں، غربت، ثقافتوں پر نوآبادیات کے اثرات جیسے موضوعات رہے، وہ تنزانیہ کے پہلے ادیب ہیں جنھیں نوبل انعام دیا جا رہا ہے۔

    عبدالرزاق کو رواں برس دسمبر میں نوبل انعام دیا جائے گا، انھیں تقریباً 11 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم بھی ملے گی۔

  • کیمیا کا نوبل انعام جرمن اور برطانوی سائنس دانوں کے نام

    کیمیا کا نوبل انعام جرمن اور برطانوی سائنس دانوں کے نام

    کیمیا کا نوبل انعام مشترکہ طور پر جرمن اور برطانوی سائنس دانوں کے نام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق کیمسٹری کے نوبل انعام 2021 کا اعلان کر دیا گیا، یہ انعام جرمنی کے بینجمن لِسٹ اور برطانیہ کے ڈیوڈ ڈبلیو سی میک ملن نے حاصل کیا ہے۔

    نوبل انعام مالیکیولز کو بنانے کے لیے ایک نئے طریقہ کار کی تیاری، جس سے دوا سازی کی تحقیق میں پیش رفت اور ماحول پر کیمیا کے اثرات کم کرنے کے لیے سائنس دانوں کی خدمات کا اعتراف ہے۔

    اس ایوارڈ کے ساتھ سائنس دانوں کو گولڈ میڈل اور 10 ملین سویڈش کرونر بھی دیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز فزکس کا نوبل انعام 2021 طبیعیات دانوں سیوکورو منابے، کلاؤس ہاسل مین اور جارجیو پریسی کو دیا گیا تھا۔

    ان سائنس دانوں کا تعلق اٹلی، جاپان اور جرمنی سے ہے، یہ انعام مذکورہ سائنس دانوں کو پیچیدہ جسمانی سسٹمز کو سمجھنے میں خدمات انجام دینے پر دیا گیا۔

    طب یا فزیالوجی کا نوبل انعام 2021 بھی مشترکہ طور پر 2 امریکی سائنس دانوں ڈیوڈ جولیئس اور آرڈیم پاٹاپوٹیم نے حاصل کیا ہے۔

    دونوں طبی سائنس دانوں کو اس انعام کا حق دار انسانی جسم میں درجۂ حرارت سے متعلق اعصابی نظام پر تحقیقات کرنے پر قرار دیا گیا۔