Tag: نوبل انعام

  • نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون کون تھیں؟

    نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون کون تھیں؟

    دنیا کا سب سے معتبر اعزاز نوبل انعام اب تک کئی خواتین کو مل چکا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون کون تھیں؟

    نوبل انعام پہلی بار جس خوش نصیب خاتون کے حصے میں آیا وہ پولینڈ سے تعلق رکھنے والی سائنس داں میری کیوری تھیں۔ وہی میری کیوری جنہوں نے ریڈیم کی دریافت کی تھی۔

    سنہ 1867 میں پیدا ہونے والی میری کا تعلق وارسا کے ایک غریب خاندان سے تھا۔ پانچ بہن بھائیوں میں وہ سب سے زیادہ ذہین تھی اور اس نے بہت کم عمری میں لکھنا پڑھنا سیکھ لیا تھا۔

    جب اس کی والدہ اور بڑی بہن کا انتقال ہوا تو اسے مجبوراً گھر چلانے کے لیے ملازمت کرنی پڑی۔ اس کی پہلی ملازمت ایک معلمہ کی تھی اور یہ وہ وقت تھا جب خود اس کی تعلیم نامکمل تھی۔

    اسے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا بے حد شوق تھا تاہم پولینڈ کی یونیورسٹیوں میں اس وقت خواتین کا داخلہ ممنوع تھا۔ میری نے اپنے طور پر طبیعات اور ریاضی کی کئی کتابیں پڑھ ڈالیں۔

    وہ سائنس کے شعبے میں آگے جانا چاہتی تھی۔ اس کا خیال تھا کہ سائنسی ایجادات اور دریافتیں برے کاموں سے زیادہ بہتری کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    6 سال تک ملازمت کرنے کے بعد وہ اتنی رقم جمع کرسکی کہ فرانس جاسکے اور یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرسکے۔

    فرانس آنے کے بعد بھی میری نے اپنی زندگی کا زیادہ تر عرصہ نہایت غربت میں گزارا۔ وہ طویل وقت تک سخت محنت کرتی رہتی جبکہ بعض اوقات وہ پورا دن ایک ڈبل روٹی، پنیر اور ایک کپ چائے پر گزارا کرتی۔

    یونیورسٹی میں اس کے تمام ہم جماعت مرد تھے جو اکثر مشکل تھیوریز سمجھنے کے لیے اس کی مدد لیا کرتے تھے۔ میری نے طبیعات کی ڈگری حاصل کی اور اس کے ساتھ ہی ایک فرانسیسی طبیعات داں سے شادی کرلی۔

    مزید پڑھیں: خلا کو تسخیر کرنے والی باہمت خواتین

    یہ وہ دور تھا جب ایکسرے نیا نیا دریافت ہوا تھا اور میری اسے سمجھنے اور اس پر کام کرنے کے لیے نہایت پرجوش تھی۔ میری ہی تھی جس نے تیز (تابکار) شعاعوں کی دریافت کی اور انہیں ریڈیو ایکٹیوٹی کا نام دیا۔

    یہ بہت بڑی دریافت تھی جو اس نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر کی تھی۔ اس دریافت کو طبیعات میں نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا لیکن یہ نامزدگی صرف میری کے شوہر کے لیے تھی۔

    شدید صنفی امتیاز کے اس دور میں لوگ یقین نہیں کر سکتے تھے کہ کوئی عورت سائنس پر بھی کام کرسکتی ہے؟

    اس کے شوہر کے اصرار پر بالآخر اس کی محنت کو بھی تسلیم کیا گیا اور دونوں کو انعام کے لیے نامزد کیا گیا، بعد ازاں میری نے اپنے شوہر کے ساتھ نوبل انعام جیت لیا اور اس کے ساتھ ہی وہ نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔

    اس وقت آئن اسٹائن نے میری کی ہمت بندھائی اور تمام تنقید اور طنز کو نظر انداز کرنے کو کہا۔ آئن اسٹائن نے میری کو نصیحت کی، ’کبھی بھی حالات یا لوگوں کی وجہ سے اپنی ذات کو کمتر مت جانو‘۔

    یہ وہ وقت تھا جب لیبارٹریز میں صرف مرد ہوا کرتے تھے اور میری ان میں واحد خاتون تھیں، لیکن وہ ان کے شانہ بشانہ کام کرتی تھیں۔

    میری نے بعد ازاں مزید 2 عناصر پولونیم اور ریڈیم دریافت کیے۔ اس دریافت پر اسے ایک بار پھر نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا، اور اس بار یہ انعام کیمیا کے شعبے میں تھا۔

    جنگ عظیم اول کے دوران میری کو ایک تجربے کے دوران معلوم ہوا کہ ایکسریز سے زخمی فوجیوں کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے تاہم ایکسرے مشین اس وقت بہت مہنگی تھیں۔

    اس موقع پر بھی میری نے ہمت نہیں ہاری اور ایک ہلکی پھلکی ایکسرے مشین ایجاد کر ڈالی جو ٹرک کے ذریعے اسپتال تک پہنچائی جاسکتی تھی۔ اس مشین کی بدولت 10 لاکھ فوجیوں کی جانیں بچائی گئیں۔

    ساری زندگی تابکار شعاعوں کی زد میں رہنے والی میری بالآخر انہی شعاعوں کا شکار ہوگئی، اس کا انتقال 4 جولائی 1934 کو ہوا۔

    میری کیوری نہ صرف نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں بلکہ وہ اب تک واحد خاتون ہیں جنہیں 2 مختلف شعبوں میں نوبل انعام ملا۔ ان کی دریافتوں نے جدید دور کی طبعیات اور کیمیائی ایجادات میں اہم کردار ادا کیا۔

    وہ کہتی تھیں، ’ہمیں یقین ہونا چاہیئے کہ خدا نے ہمیں کسی نے کسی صلاحیت کے تحفے سے نواز ہے۔ ہمیں بس اس تحفے کو پہچاننا ہے اور اس مزید مہمیز کرنا ہے‘۔

  • انسانی جسم کے اندر قدرتی گھڑی: تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے نام نوبل انعام

    انسانی جسم کے اندر قدرتی گھڑی: تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے نام نوبل انعام

    اسٹاک ہوم: دنیا کے معتبر ترین اعزاز نوبل کا طب کے شعبے میں فاتح قرار پانے والوں کے نام کا اعلان کردیا گیا جنہوں نے انسان سمیت تمام جانداروں کے اندر نصب قدرتی ’گھڑی‘ کے بارے میں تحقیق کی۔

    روایت کے مطابق نوبل انعام 2017 (طب اور حیاتیات) کا اعلان کرتے ہوئے مذکورہ سائنس دانوں کی تحقیق کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

    طب کا نوبل انعام 3 امریکی سائنسدانوں جیفری سی ہال، مائیکل روز بیش اور مائیکل ینگ کو مشترکہ طور پر دیا جارہا ہے۔

    ان سائنسدانوں نے طب کے شعبے میں اہم سنگ میل قرار دی جانے والی مولیکیولر میکنزم پر تحقیق کی جس پر انہیں نوبل انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔


    مولیکیولر میکنزم کیا ہے؟

    طب کے شعبے میں فاتحین کا اعلان کرتے ہوئے مذکورہ سائنس دانوں کی تحقیق کے بارے میں بھی وضاحت کی گئی۔

    ماہرین کے مطابق زمین پر پایا جانے والا ہر جاندار چاہے وہ انسان ہو جانور یا کوئی نباتات، اپنے اندر ایک حیاتیاتی گھڑی رکھتا ہے جو زمین کی گردش کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔

    جیسے رات کے وقت نیند آنا، دن کے وقت چاق و چوبند رہنا اسی حیاتیاتی گھڑی کے مطابق ہورہا ہے جو زمین پر موجود حیات کے اندر قدرتی طور پر نصب کی گئی ہے۔

    اس گھڑی کے مطابق ہمارے سونے کے اوقات کار، فشار خون کی سطح، جسمانی درجہ حرارت، اور ہارمونز وغیرہ مقررہ وقت پر مخصوص کام سرانجام دیتے ہیں۔

    ان سائنس دانوں نے اس تمام نظام کے ذمہ دار اس مخصوص جین کو دریافت کیا ہے جس میں دن اور رات میں مختلف تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔

    تینوں فاتحین کو نوبل انعام کی رقم 3 حصوں میں دی جائے گی جبکہ تینوں کو علیحدہ نوبل کا میڈل دیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی گلوکارکانوبل انعام وصول کرنےمیں اظہارعدم دلچسپی

    امریکی گلوکارکانوبل انعام وصول کرنےمیں اظہارعدم دلچسپی

    اسٹاک ہوم :نوبل انعام دینے والی کمیٹی کے رکن واسٹبرگ کا کہناہے کہ نامور گلوکار باب ڈلن کی جانب سےادب کا نوبل انعام نظر انداز کرناحیران کن ہے۔

    تفصیلات کےمطابق سوئڈیش اکیڈمی کا کہنا ہے کہ امریکی گلوکار سے متعدد بار کوششیں کی گئیں تاہم گلوکار نے نوبل ایوارڈ کو عوامی سطح پر قبول نہیں کیا۔

    bob-4

    سوئڈیش اکیڈمی کے رکن واسٹبرگ کا کہناہے امریکی گلوکار کی جانب سے اس طرح نوبل ایوارڈ کو نظر انداز کرنا حیران کن ہے انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ ایک پیچیدہ شخصیت کےمالک ہیں جنہیں اسٹیج پر اپنے علاوہ کسی کی موجودگی پسند نہیں ہوتی۔

    bob-1

    انہوں نے مزید کہا کہ اب تک یہ بات واضح نہیں کہ باب ڈلن رواں سال دسمبر میں اسٹاک ہوم اپنا ایوارڈ وصول کرنے جائیں گے اگر وہ نہ بھی آئے توان سےمتعلق تقریب ویسے ہی منعقد کی جائے گی۔

    bob-2

    مزید پڑھیں:ادب کا نوبل انعام امریکی گلوکار باب ڈیلن کے نام

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نامور امریکی گلوکارباب ڈلن کے لیے نوبل انعام کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد 24گھنٹوں کے دوران باب ڈلن کی ویب سائٹ سے نوبل ایوارڈ کا حوالہ ہٹادیاتھا۔

    bob-3

    واضح رہے کہ اس سے قبل 1964میں فرانس کے نامور مصنف اور فلسفی ژان پال سارتر نے بھی ادب کا نوبل انعام لینے سے انکار کردیا تھا۔

  • کولمبیا کے صدر کے لیے امن کا نوبل انعام

    کولمبیا کے صدر کے لیے امن کا نوبل انعام

    کولمبیا کے صدر یو آن سانتوس کو رواں برس امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ یہ انعام انہیں ملک میں جاری 52 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے پر دیا گیا ہے۔

    کولمبیا میں خانہ جنگی ایک مسلح باغی گروہ ایف اے آر سی کے باعث شروع ہوئی جو پچھلے 52 سال سے جاری تھی۔ یو آن گزشتہ ماہ اس گروہ کے ساتھ بالآخر امن معاہدہ طے کرنے میں کامیاب ہوئے جس کے لیے 4 سال سے مذاکرات جاری تھے۔ تاہم کولمبیا کے قدامت پسند طبقے نے اس معاہدے کو مسترد کردیا۔

    اس خانہ جنگی میں اب تک 2 لاکھ 60 ہزار افراد مارے جاچکے تھے جبکہ 60 لاکھ کے قریب افراد اپنے گھروں سے بے دخلی پر مجبور ہوچکے تھے۔

    نوبل کمیٹی کے چیئرمین کاسی کلمن نے انعام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ انعام کولمبین صدر کو 50 سال سے جاری مسلح جدوجہد کے خاتمے کے لیے کوششیں کرنے پر دیا جا رہا ہے۔

    colombia-2

    سنہ 1964 سے اپنی جدوجہد کا آغاز کرنے والا یہ گروہ ایف اے آر سی خود کو انقلابی گروہ کہتا ہے۔ اس جدوجہد کا آغاز کرنے والے معمولی کسان تھے جنہوں نے کولمبیا میں مزدوروں کی حقوق کی پامالی کے خلاف یہ تحریک شروع کی۔

    ابتدا میں یہ ایک غیر مسلح تحریک تھی تاہم فوج کی جانب سے ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جانے کے بعد اس گروہ نے ہتھیار اٹھالیے اور مسلح جدوجہد شروع کردی جو خانہ جنگی میں تبدیل ہوگئی۔

    کولمبین صدر کا کہنا ہے کہ وہ باغیوں کے تحفظات دور کر کے ان سے مذاکرات جاری رکھیں گے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ مسلح باغیوں کو ضرورت سے سہولیات و رعایت دی جارہی ہے۔

    colombia-3

    واضح رہے کہ سنہ 2014 کا نوبل انعام برائے امن پاکستانی طالب علم ملالہ یوسفزئی کو ملا تھا جو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے جدوجہد کرنے پر طالبان کی گولیوں کا نشانہ بنی تھیں۔ یہ انعام ملالہ اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے بھارتی سماجی رہنما کیلاش ستھیارتی کو مشترکہ طور پر دیا گیا تھا۔

    ملالہ یہ انعام حاصل کر کے نوبل انعام حاصل کرنے والی سب سے کم عمر شخصیت بن گئی ہیں۔ اس سے قبل سنہ 1979 میں ایک اور پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام بھی طبیعات (فزکس) کا نوبل انعام حاصل کر چکے ہیں۔

  • بکرے کے روپ میں ڈھل جانے والا آدمی

    بکرے کے روپ میں ڈھل جانے والا آدمی

    اگر آپ سے کہا جائے کہ چند دن کے لیے آپ اپنی شخصیت کو چھوڑ کر کسی اور کی شخصیت اختیار کریں اور سب کچھ ویسے ہی کریں جیسے وہ کرتا ہے تو یقیناً آپ پریشانی کا شکار ہوجائیں گے۔

    یہ کام یقیناً آپ کے لیے مشکل ہوگا کیونکہ اپنی شخصیت کو چھوڑ کر کسی اور کی شخصیت کو اپنانا چاہے وہ کتنا ہی دولت مند اور مشہور شخص کیوں نہ ہو ایک مشکل کام ہے کیونکہ آپ اپنی فطرت سے ہٹ جائیں گے۔

    ہر انسان کی فطرت، عادات، مزاج دوسرے شخص سے مختلف ہوتا ہے اور وہ کام کرنا جو ہمارے مزاج سے مطابقت نہ رکھتا ہو ایک نہایت دقیق مسئلہ ہے۔

    تو پھر اس برطانوی شخص کی داد دیں جو اپنی شخصیت کو مکمل طور پر چھوڑ کر کسی اور کے روپ میں ڈھل گیا، اور وہ نیا روپ بھی کسی انسان کا نہیں بلکہ جانور کا، یعنی بکری کا تھا۔

    gm-4

    یقیناً یہ شخص نوبل انعام کا ہی مستحق تھا جو اسے دیا بھی گیا۔

    لندن سے تعلق رکھنے والا تھامس تھویٹس دراصل ایک سائنسدان ہے۔ اس نے یہ کام نہ صرف تحقیقی مقصد کے لیے انجام دیا بلکہ اس کا کہنا ہے کہ اس سے اسے ایک روحانی مسرت حاصل ہوئی۔

    goatman-3

    وہ بتاتا ہے، ’میں اپنے انسان ہونے کی پہچان سے باہر نکلا اور ایک نئے زاویے سے دنیا کو دیکھنا شروع کیا‘۔

    تھامس نے مکمل طور پر بکرا بننے کے لیے بکرے جیسا ایک مصنوعی ڈھانچہ بھی تشکیل دیا جس میں سینگوں کی جگہ ایک ہیلمٹ، ہاتھ اور پاؤں کے لیے بکروں جیسی ساخت کے اعضا اور نرم کھال سے بنا ایک کوٹ شامل تھا اور اسے پہن کر یورپ کی الپس پہاڑیوں میں نکل گیا۔

    gm-6

    یہ کام تھامس نے تین دن تک انجام دیا اور صرف یہی نہیں 3 دن تک اس نے پتے بھی کھائے۔

    gm-5

    تھامس کی اس کاوش پر اسے آئی جی نوبل انعام سے نوازا گیا ہے۔ 1991 سے آغاز کیے جانے والے یہ نوبل انعام ان کارناموں کے لیے دیے جاتے ہیں جو بظاہر تو عجیب و غریب یا کسی حد تک مزاحیہ ہوتے ہیں لیکن درحقیقت ان کے اندر ایک پیغام چھپا ہوتا ہے۔

    تھامس نے یہ انعام ہارڈورڈ یونیورسٹی میں نوبل انعام یافتہ ماہرین و سائنسدانوں سے وصول کیا۔

    gm-7

    تھامس نے اس تجربے پر ایک کتاب بھی لکھی ہے جس کا عنوان ہے، ’کس طرح میں نے انسان بننے کے کام سے چھٹی لی‘۔

  • پاکستان کی اہم شخصیات نے ملالہ کو نوبل انعام حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی

    پاکستان کی اہم شخصیات نے ملالہ کو نوبل انعام حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کی

    اسلام آباد: صدر ممنون حسین سمیت ملک بھر کی اہم شخصیات نے نوبل انعام حاصل کرنے پر ملالہ یوسف زئی کو مبارکباد پیش کی ہے۔

    صدر ممنون حسین نے ملالہ یوسفزئی کو نوبل انعام ملنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس انعام سے قوم کا سر فخر سے بلند ہوا ہے۔

    وزیراعظم نوازشریف نے ملالہ یوسف زئی کو مبارکباد دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کی ہر بچی زیور تعلیم سے آراستہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ دنیا بھر میں پاکستان کی طرف سے امن کی سفیر ہے۔

    ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے امن کا نوبل انعام ملنے پر ملالہ یوسفزئی کو مبارکباد دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسف زئی نے جبر کے ماحول میں استقامت کا مظاہرہ کرکے پاکستان کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ ملالہ قوم کی بہادر بیٹی ہے، جس نے ملک و قوم کا نام روشن کیا ہے۔

    چیئرمین سینیٹ نئیر بخاری سندھ اور بلوچستان کے وزرا اعلیٰ ق لیگ کی سینیئر نائب صدر روبینہ سلہری نے بھی ملالہ کو نوبل انعام ملنے پر مبارکبا دی، ان کا کہنا تھا ملالہ یوسفزئی کو نوبل پرائز ملنا پاکستان کے لیے اعزاز ہے۔

  • بلاول بھٹو زرداری کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سے ملاقات

    بلاول بھٹو زرداری کی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سے ملاقات

    برمینگھم: پیپلزپارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سے ملنے ان کے گھرپہنچ گئے۔

    بلاول بھٹو زرداری اپنی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری کے ہمراہ جمعرات کی صبح برمنگھم میں ملالہ یوسفزئی کے گھرپہنچے اور انہیں نوبل انعام ملنے پرمبارکباد دی۔ بلاول بھٹو زرداری نے ملالہ یوسفزئی کی فیملی کے ساتھ کچھ وقت گزار اور ڈائری گرل کی تعلیم کیلئے خدمات کوسراہا۔

  • بزدل لوگ ملالہ کا نام نہیں لے سکتے، بلاول بھٹو زرداری

    بزدل لوگ ملالہ کا نام نہیں لے سکتے، بلاول بھٹو زرداری

    کراچی: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہاہے کہ ملالہ پرپاکستان کوفخرہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپر بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں گل مکئی ملالہ یوسف زئی کے ہمت و حوصلے کی داددی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بزدل لوگ ملالہ یوسف زئی کا نام نہیں لےسکتے،ملالہ نے نوبل انعام جیت کرملک کا نام روشن کیاہے۔پاکستان کو ملالہ یوسف زئی پر فخرہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹ میں ایک بار پھر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی لاشوں کی سیاست نہیں کرتی۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹرعبدالسلام کے بعد ملالہ یوسف زئی دوسری پاکستانی شہری ہیں، جنھوں نے نوبیل انعام حاصل کیا ہے۔ ملالہ نوبل انعام جیتنے والی سب سے کم عمر شخصیت ہیں۔

    امن کے نوبل انعام کے لئے ملالہ کے نام کا اعلان کرتے ہوئے نوبیل پرائز کمیٹٰی کے چیئرمین تھوب جیگللن نے کہا کہ بچوں کی تعلیم اوران کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے پر ملالہ کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔

  • نوبل انعام سے بچوں کےحقوق کیلئےجدوجہدکی ہمت ملی، ملالہ یوسف زئی

    نوبل انعام سے بچوں کےحقوق کیلئےجدوجہدکی ہمت ملی، ملالہ یوسف زئی

    برمینگھم: ملالہ یوسف زئی نے کہا ہے کہ نوبل انعام ملنےکایقین نہیں آرہا، بطورپاکستانی یہ اعزازملنےپرفخرہے۔

    امن کے نوبل انعام حقدار پاکستانی شخصیت ملالہ یو سف زئی نے پریس کا نفرنس میں کہا کہ پا کستانی عوام دہشت گرد تنظیمو ں کو سخت نا پسند کرتے ہیں، انہو ں نے مزید کہاکہ مجھے نو بل انعام کی اطلا ع اسکو ل میں ملی۔ میں تمام کلاسسز لینے کے بعد اسکول سے روانہ ہو ئی۔ پاکستانی عوام دہشت گرد تنظیموں کیخلاف ہیں،  پاک بھارت سرحدی کشیدگی دونوں مما لک کیلئے بہتر نہیں، دونوں ممالک اپنی توجہ تعلیم پر مرکوز کریں۔

    ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ بھرپور تعاون پر میں اپنے والدین کا شکریہ ادا کرتی ہوں، میرے والد نے مجھے قید نہیں رکھا بلکہ تعلیم حاصل کرنے کیلئے آزادی دی، یہ صرف ایک ایوارڈ نہیں، مجھے اس سے یہ احساس ملا ہے کہ میں ایک آزاد لڑکی ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو ایک ساتھ امن کا نوبل ایوارڈ دیا جانا امن اور محبت کا پیغام ہے، میں وزیر اعظم نواز شریف اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ یہ ایوارڈ دینے کے لئے ہونے والی تقریب میں شرکت کریں ، دونوں ممالک کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی پر میری خواہش ہے کہ دونوں ممالک امن قائم کریں ، اپنی عوام کی بہتری کے لئے اقدامات کریں اور یہ دونوں ممالک مل کر بچوں کے لئے تعلیم کا حصول ممکن بنائیں۔

  • ملالہ کو نوازشریف ،ممنون حسین،نریندرمودی اور دیگر سیاسی رہنماوٗں کی مبارکباد

    ملالہ کو نوازشریف ،ممنون حسین،نریندرمودی اور دیگر سیاسی رہنماوٗں کی مبارکباد

    اسلام آباد: نوبل انعام ملنے پرملکی اور غیرملکی قیادت نے ملالہ یوسف زئی کو مبارکباد دی ہے۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ ملالہ یوسف زئی  پاکستان کا فخر ہے۔صدرممنون حسین،وزیراعظم نوازشریف،سابق صدر آصف علی زرداری،الطاف حسین،عمران خان اور علامہ طاہرالقادری نے ملالہ کو نوبل انعام ملنے پر مبارکباد دی ہے۔

    وزیراعظم نے ملالہ یوسف زئی کوپاکستان کا فخر قراردیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی نوبل انعام ملنے پرملالہ کومبارکباد پیش کی ہے۔ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین نے کہا  ہے کہ ملالہ نے تعلیم کیلئے جس بہادری کا مظاہرہ کیا اس پر وہ امن کے نوبل انعام کی ہی حقدار تھی ۔علامہ طاہرالقادری نے بھی ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام ملنے پر مبارکباد دی ہے۔

    عمران خان کہتے ہیں ملالہ کونوبل پرائز ملنے پرخوشی ہوئی،بلاول بھٹونے ٹوئٹر پرملالہ کے نام مباکباد کے پیغام میں لکھا ملالہ تم پرسب کوناز ہے۔ گورنرپنجاب کاکہناہے کہ ملالہ کو نوبل امن انعام ملنا پاکستانیوں کے لیے باعث فخر ہے۔

    گورنرسندھ نے ملالہ کو دنیا کیلئےرول ماڈل قراردیا ۔اپنے تواپنے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی ملالہ کی جرآت کا اعتراف کیے بغیرنہ رہ سکے ۔کہتے ہیں کہ ملالہ کی زندگی جدوجہد اور بہادری کی مثال ہے اسے نوبل انعام ملنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔