Tag: نوبل پرائز

  • نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے  یہ مجھے نہیں دیں گے، ٹرمپ

    نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے یہ مجھے نہیں دیں گے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں نوبل پرائز ملنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کر دیا ہے، امریکی صدر نے ایک بیان میں کہا کہ ’’پاک بھارت جنگ رکوانے کے لیے مجھے نوبل پرائز ملنا چاہیے۔‘‘

    انھوں نے کہا مجھے روانڈا، کانگو، سربیا، کوسوو کے لیے بھی نوبل پرائز دو، لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے یہ مجھے نہیں دیں گے۔‘‘

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ انجوں نے اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے جمہوریہ روانڈا اور جمہوریہ کانگو کے درمیان ایک شان دار معاہدہ حاصل کر کے ان کی جنگ کو روک لیا ہے جو کئی دہائیوں سے جاری تھی۔ صدر نے کہا کہ روانڈا اور کانگو کے نمائندے دستاویزات پر دستخط کرنے کے لیے پیر کو واشنگٹن آئیں گے۔


    ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل پرائز کیلیے نامزد کیا جائے، حکومت پاکستان


    تاہم ٹرتھ سوشل پر انھوں نے امن کا نوبل انعام جیتنے کے امکانات پر لکھا کہ انھیں نہیں ملے گا ’’چاہے میں کچھ بھی کروں۔‘‘ ٹرمپ نے پوسٹ میں لکھا ’’یہ افریقہ اور دنیا کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ مجھے اس کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، مجھے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ روکنے کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، مجھے سربیا اور کوسوو کے درمیان جنگ روکنے کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، مجھے مصر اور ایتھوپیا کے درمیان امن قائم رکھنے کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا۔‘‘

    انھوں نے لکھا ’’نہیں، مجھے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، چاہے میں کچھ بھی کروں، بشمول روس یوکرین، اور اسرائیل ایران، ان کے نتائج کچھ بھی ہوں، لیکن لوگ جانتے ہیں، اور میرے لیے یہی سب اہم ہے!‘‘

  • نوبل پرائز کیمسٹری کے 3 سائنسدانوں کے نام

    نوبل پرائز کیمسٹری کے 3 سائنسدانوں کے نام

    اسٹاک ہوم : نوبیل انعام برائے کیمیا کا اعلان کردیا گیا، خبر ایجنسی کے مطابق اس سال کا کیمیا کا نوبیل انعام تین ماہرین کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادار کی رپورٹ کے مطابق سویڈش رائل اکیڈمی نے کیمسٹری میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے سائنسدانوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ کیمیا کا نوبیل انعام ماونگی باوندی، لوئی برس اور الیکسی ایکیموف کےنام رہا۔

    کیمیا کا یہ نوبل انعام سائنسدانوں کو ان کی کوانٹم ڈاٹس کی دریافت پر دیا گیا ہے، نینو پارٹیکلز اور کوانٹم ڈاٹ ٹی وی اسکرینوں اور ایل ای ڈی لائٹس میں استعمال ہوتے ہیں۔

    جبکہ کینسر کے ٹشوز ہٹانے کے دوران سرجنوں کی رہنمائی کیلئے بھی کوانٹم ڈاٹ استعمال کیے جاتے ہیں۔

    اس سے قبل طب کے شعبے کا ( میڈیسن پرائز ) نوبل انعام دو سائسدانوں کیٹلن کریکو اور ڈاکٹر ڈریو ویس مین نے مشترکہ طور پر جیت لیا ہے۔ کیٹالین کریکو ایک ہنگرین امریکن بائیو کیمسٹ ہیں جبکہ ڈریو ویس مین ایک امریکی ڈاکٹر ہیں۔

    یاد رہے کہ فزیالوجی یا طب کا نوبل انعام سائنس دانوں کے ایک ایسے جوڑے کو دیا گیا ہے جس نے ایسی ٹیکنالوجی تیار کی جس کی وجہ سے کرونا وائرس کی ویکسینز بنیں۔

    مذکورہ ٹیکنالوجی وبائی مرض سے پہلے تجرباتی تھی لیکن اب دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو دی گئی ہے۔

  • کرونا ویکسین بنانے والے سائنس دانوں کو نوبل پرائز مل گیا

    کرونا ویکسین بنانے والے سائنس دانوں کو نوبل پرائز مل گیا

    اسٹاک ہوم: کرونا ویکسین بنانے والے 2 سائنس دانوں کو نوبل انعام مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق طب کے شعبے میں نوبل انعام امریکی اور ہنگری کے دو سائنس دانوں کے نام رہا، جنھوں نے مہلک وائرس کووِڈ 19 کے خلاف پہلی مؤثر ویکسین کی تیاری میں بے مثال تعاون فراہم کیا۔

    ہنگری کی خاتون سائنس دان کیٹالن کاریکو اور امریکی سائنس دان ڈریو ویس مین کو یہ خصوصی اعزاز کووِڈ نائنٹین کے خلاف مؤثر ایم آر این اے ویکسینز تیار کرنے میں ان کے تعاون کے لیے دیا گیا ہے۔

    ان سائنس دانوں نے ایم آر این اے مالیکیول کی دریافت سے قبل ایک فوٹوکاپیئر پر مل کر کام کیا، جس کی وجہ سے کرونا ویکسینز کی تیاری کا راستہ ہموار ہوا، جس کے لیے انھوں نے پیر کو 2023 کا طب کا نوبل انعام جیت لیا۔

    نوبل انعام دینے والے سویڈش ادارے نے سائنس دانوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ’’ان سائنس دانوں نے انسانی صحت کو درپیش جدید ادوار کے سب سے بڑے خطرے کے وقت ویکسین کی تیاری میں بے مثال حصہ لیا۔‘‘

    نوبل پرائز کے ساتھ دونوں سائنس دانوں میں 11 ملین سویڈش کراؤن (تقریباً 1 ملین ڈالر) تقسیم کیے گئے۔

    ہنگری کی سائنس دان کاریکو (Kariko) جرمن بائیوٹیک فرم BioNTech میں RNA پروٹین ری پلیسمنٹ کی سابق سینئر نائب صدر اور سربراہ تھیں، اور ہنگری کی سیگڈ یونیورسٹی میں پروفیسر اور یونیورسٹی آف پنسلوانیا میں معاون پروفیسر ہیں۔ انھوں ںے کہا ’’ہم کسی بھی قسم کے انعام کے لیے کام نہیں کر رہے ہیں۔‘‘ جب کہ شریک فاتح ویس مین، جو کہ یونیورسٹی آف پنسلوانیا میں ویکسین کی تحقیق کے پروفیسر ہیں، نے کہا ’’نوبل جیتنا ایک زندگی بھر کا خواب تھا۔‘‘

  • اس سال نوبل پرائز کا حقدار کون ہوگا؟

    اس سال نوبل پرائز کا حقدار کون ہوگا؟

    اسٹاک ہوم : سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں رواں سال کے نوبل انعام کے حقداروں کے ناموں کے اعلانات 2تا9 اکتوبر کے دوران کیے جائیں گے۔

    جس میں فزیالوجی یا میڈیسن کے 2023 کے انعامات کا اعلان (پیر ) کو کیا جائے گا، روسی خبر رساں ادارے کے مطابق رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز 3 اکتوبر کو فزکس اور 4 اکتوبر کو کیمسٹری کے انعامی فیصلے کا اعلان کرے گی۔

    ادب کے نوبل انعام کا اعلان اوسلو میں 5 اکتوبر کو کیا جائے گا اور 2023 کے نوبل امن انعام کے فاتح کا اعلان6 اکتوبر کو کیا جائے گا۔ الفریڈ نوبل کی یاد میں اقتصادی علوم میں سوورئیس رسک بنک انعام کا اعلان 9 اکتوبر کو کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ نوبل انعام کا بانی الفریڈ نوبل تھا، اسے الفریڈ نوبل کے 1895ء میں کیے گئے وصیت کے مطابق تخلیق کیا گیا، الفریڈ سویڈن میں پیدا ہوا لیکن اس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ روس میں گزارا، ڈائنامائٹ الفریڈ نوبل ہی نے ایجاد کیا تھا۔ اس کے علاوہ متعدد دوسری ایجادات کا سہرا بھی اسی کے سر ہے۔

    نوبل انعامات (سویڈش: نوبل پریسیٹ،،، نارویجن: نوبل پریزن ) سالانہ تقسیم کیے جانے والے انعامات ہیں جنہیں رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز، سویڈش اکیڈمی، کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ اور نارویجن نوبل کمیٹی ان افراد یا تنظیموں کو دیتی ہے جنہوں نے کیمیاء، طبیعیات، ادب اور فعلیات و طب میں کا رہائے نمایاں سر انجام دیے ہوں۔

  • پابلو نرودا: ‘آؤ میزوں پر محبّت کے ڈھیر لگا دیں…’

    پابلو نرودا: ‘آؤ میزوں پر محبّت کے ڈھیر لگا دیں…’

    ’’پابلو نرودا ایک کھوئی کھوئی سی دلآویز شخصیت کا مالک اور ہسپانوی زبان کا سب سے بڑا شاعر ہے اور پکاسو کی تصویروں، اپنے ملک کے پہاڑوں، سمندروں، پھلوں اور ہندوستانی حُسن کا عاشق ہے۔ اس کی شاعری بے حد حسین اور مترنم ہے اور اتنی ہی انقلابی۔ چِلی کے کان کھودنے والے مزدوروں سے لے کر سوویت یونین کے عوام تک ہرشخص اسے جانتا ہے۔

    کسی زمانے میں اس کے سَر پر موت کی تلوار لٹک رہی تھی اور وہ دیس بدیس مارا مارا پھر رہا تھا۔ اب اس کے سَر پر شہرت اور عظمت کا تاج ہے اور وہ خواب آلود لہجے میں بات کرتا ہے، جیسے کہیں دور پانی برس رہا ہو یا صنوبر اور چیر کے درختوں سے ہوا آہستہ آہستہ گزر رہی ہو۔

    وہ اسپین کی خانہ جنگی میں بارود کی بو سونگھ چکا ہے اور خون کا رنگ دیکھ چکا ہے لیکن اس کا سانس دنیا کے نہ جانے کتنے ملکوں کے پھولوں کی خوش بو سے بسا ہوا ہے اور یہ خوش بو اس کے نغمات میں منتقل ہوتی جا رہی ہے۔‘‘

    یہ سطور ترقی پسند ادب اور انقلابی شاعری کے لیے مشہور علی سردار جعفری کے مضمون سے لی گئی ہیں جو لاطینی امریکا کے ملک چِلی کے اس انقلابی شاعر کی شخصیت اور اس کی نظموں میں‌ کشش محسوس کرتے تھے۔

    پابلو نرودا نے 1904ء میں اس دنیا میں آنکھ کھولی اور اس کی زندگی کا سفر 1973ء تک جاری رہا۔ اس نے ایک نظریاتی راہ نما اور انقلابی و رومانوی شاعر کی حیثیت سے دنیا میں نام کمایا، ادب کا نوبل انعام پایا، لیکن اس سفر میں تنگ دستی اور غربت کے ساتھ طرح طرح کی دوسری صعوبتیں اٹھانا پڑیں، روپوشی، گرفتاری اور جلاوطنی جھیلنے کے ساتھ وہ انقلابی نظمیں لکھتا رہا، جو غریب اور محکوم طبقے، چلی کے محنت کش اور مزدوروں میں جوش و ولولہ پیدا کرتیں اور انھیں‌ اپنے حق کے لیے ڈٹے رہنے پر اکساتی تھیں۔ اس کی ہسپانوی زبان میں شاعری کا دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ کیا گیا جن میں انگریزی، ہندی اور اردو بھی شامل ہیں۔

    پابلو نرودا نے کمیونسٹ پارٹی کے رکن تھے۔ ان کے زمانے میں معاشرہ رومانوی شاعری میں بے باکی کے لیے تیّار نہ تھا، لہٰذا قدامت پسندوں نے انھیں شہوت انگیز اور ہیجانی شاعر کہہ کر مسترد کیا، لیکن ان کے انسان دوست نظریات اور رومانوی شاعری کے امتزاج نے انھیں دنیا بھر میں مقبولیت دی۔

    نیرودا کی شہرہ آفاق کتاب "محبت کی نظمیں اور بے بسی کا گیت” میں رومانوی رجحانات کی واضح بازگشت سنائی دیتی ہے۔ ایک نظم کے چند بند کا ترجمہ ملاحظہ کیجیے جو امنِ عالم کا ایک شان دار قصیدہ ہے، اور شاعر کی حبُ الوطنی سے سرشار ہے۔

    مجھے اپنے چھوٹے سے سرد ملک کی سرزمین سے
    اگنے والے پیڑوں کی جڑوں تک سے محبت ہے
    اگر مجھے ہزار بار مرنا پڑے
    تو میں اس سر زمین پر مروں گا
    اگر مجھے ہزار بار پیدا ہونا پڑے
    تو میں اس سر زمین پر پیدا ہوں گا
    بلند قامت صنوبروں کے قریب
    وہاں جہاں جنوبی ہوائیں طوفان خیز ہیں
    اور نئی خرید ی ہوئی گھنٹیاں بج رہی ہیں

    اور پھر دیکھیے کہ یہ حبُ الوطنی ساری دنیا کی محبّت کے سمندر کی ایک لہر بن جاتی ہے۔

    کسی کو میرے بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں ہے
    ہمیں سارے کرۂ ارض کے بارے میں سوچنا ہے
    آؤ میزوں پر محبّت کے ڈھیر لگا دیں
    میں نہیں چاہتا کہ خون دوبارہ
    روٹیوں کو اور اناج کو اور موسیقی کو شرابور کر دے
    میری خواہش ہے کہ سب میرے ساتھ آئیں
    کان کن، ننھی سی لڑکی
    وکیل، ملاح، گڑیاں بنانے والے
    سب میرے ساتھ آئیں اور ہم مل کر سنیما دیکھیں
    اور سرخ سے سرخ تر شراب پئیں
    میں کوئی مسئلہ حل کرنے نہیں آیا ہوں
    میں تو یہاں گانے آیا ہوں
    اور چاہتا ہوں کہ تم بھی میرے ساتھ گاؤ

  • کیا آپ جانتے ہیں کہ نوبل امن ایوارڈ اب تک کتنی تنظیموں کو دیا گیا اور کیوں؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ نوبل امن ایوارڈ اب تک کتنی تنظیموں کو دیا گیا اور کیوں؟

    کراچی: امن کا نوبل انعام دنیا کا سب سے بڑا اور معتبر ایوارڈ تصور کیا جاتا ہے، یہ ایوارڈ ان شخصیات، اداروں اور تنظیموں کو دیا جاتا ہے جنھوں نے تنازعات کے خاتمے، امن کے قیام اور اقوام کے درمیان تعلقات قائم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہو۔

    یہ انعام اب تک (1901 سے 2020 تک) 107 افراد اور 23 تنظیموں کو دیا جا چکا ہے، بین الاقوامی ریڈ کراس کو تین مرتبہ امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا جب کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کو 2 بار دیا گیا۔

    رواں سال 2020 کا امن نوبل ایوارڈ ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) کو دیا گیا ہے، ڈبلیو ایف پی کو جنگ زدہ علاقوں میں بھوک مٹانے میں اہم کردار ادا کرنے پر نوبل امن انعام سے نوازا گیا۔

    نوبل امن کا یہ ایوارڈ سابق امریکی صدور بارک اوباما اور جمی کارٹر کے علاوہ نیلسن منڈیلا، مارٹن لوتھر کنگ اور ملالہ یوسف زئی کو بھی دیا جا چکا ہے،اس کے علاوہ یہ باوقار ایوارڈ 23 تنظیموں کو بھی دیا گیا۔

    امن کے نوبل پرائز کا اعلان کردیا گیا

    جن تنظیموں کو یہ ایوارڈ دیا جا چکا ہے ان میں دنیا بھر کی اہم تنظیمیں شامل ہیں، جیسا کہ 2020 میں ورلڈ فوڈ پروگرام کو یہ ایوارڈ دیا گیا ہے، اس سے قبل 2017 میں انٹرنیشنل کیمپین ٹو ابالش نیوکلیئر ویپن نامی تنظیم کو یہ اعزاز دیا گیا، اور 2015 میں نیشنل ڈیلاگ کوارٹر جب کہ 2013 میں آرگنائزیشن فار دی پروہیبیشن آف کمیکل ویپن کو نوبل انعام دیا گیا۔

    2012 میں یوروپین یونین، 2007 میں انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمنٹ چینج، 2006 میں گرامین بنک، 2005 میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی، 2001 میں یونائٹیڈ نیشن، 1999 میں میڈیسنس سین فرنٹیریرس، 1997 میں انٹرنیشنل کیمپین ٹو بین لینڈ مائنس اور 1995 میں پگواش کانفرنس آن سائنس اینڈ ورلڈ افیئرز کو اس ایوارڈ سے نوازا گیا۔

    1988 میں یونائٹیڈ نیشنس پیس کیپنگ فورس، 1985 میں انٹرنیشنل فزیشنز فار دی پریونٹ نیوکلیئر وار، 1954 اور 1981 میں آفس آف دی یونائٹیڈ نیشنز ہائی کمشنر فار رفیوجیز، 1977 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل، 1969 انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن، 1965 یونائٹیڈ نیشنز چلڈرنس فنڈ کو یہ اعزاز دیا گیا۔

    جب کہ 1917، 1944 اور 1963 میں انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس کو یہ اعزاز حاصل ہوتا رہا، 1947 میں فرینڈ سروس کونسل، 1938 میں نانسن انٹرنیشنل آفس فار رفیوجیز، 1910 میں پرمیننٹ انٹرنیشنل پیس بیورو اور 1904 میں انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل لا کو نوبل امن انعام دیا گیا۔

  • سابق بھارتی آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل وزیراعظم عمران خان کیلئے نوبل پرائز کے حامی نکلے

    سابق بھارتی آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل وزیراعظم عمران خان کیلئے نوبل پرائز کے حامی نکلے

    کراچی : کشمیری رائٹر اورسابق بھارتی آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل بھی وزیراعظم عمران خان کیلئے نوبل پرائز کے حامی نکلے اور کہا عمران خان نے2ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کاماحول ختم کیا، نوبل پرائزکیلئےاس سےبڑھ کرکیا اقدام ہوسکتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق کشمیری لکھاری اوربیوروکریٹ شاہ فیصل نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کیلئےنوبل پرائز کی حمایت کردی ۔

    شاہ فیصل کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے اقدام نے دو ایٹمی ملکوں کو ممکنہ جنگ سے بچالیا، نوبل پرائز کیلئے اس سے بڑا اور کیا اقدام ہو سکتاہے۔

    بھارتی آئی اے ایس امتحان کے پہلے ٹاپر کشمیری نے کہا عمران خان کےاس اقدام نے کروڑوں افراد کی زندگیاں بچالیں، جینوا کنونشن کا تو بہت سناتھا عمل اب ہوتے دیکھا ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل سابق بھارتی آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل نے بھارتی ٹی وی پر بھرپوردلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کونوبل انعام ملناچاہئے کیونکہ بھارتی پائلٹ کی رہائی چھوٹی بات نہیں ایسےموقع پرجب ایٹمی تباہی کاخدشہ تھا پاکستانی وزیراعظم کھڑے ہوئے اور پائلٹ کی رہائی کااعلان کیا یہ انسانیت کی خاطرکیاگیا، جو آج تک برصغیر کی تاریخ میں کسی نے نہیں کیا۔

    انھوں نے مزید کہا عمران خان امن کی خاطر کھڑے ہوئے ہمیں کم ازکم اس سچائی کا اعتراف کرناچاہیئے، پائلٹ رہا کرکے ونگ کمانڈر کے والدین نے بھی اس اقدام کوسراہا۔

    خیال رہے وزیراعظم کی جانب سے جذبہ خیرسگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کی رہائی کے اعلان کے بعد نوبل پرائز فارعمران خان کاہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈبن گیا تھا جبکہ دنیا بھر کے اخبارات اور نیوز چینلز نے بھی پاکستان کے فیصلے کو ہیڈلائنز کا حصہ بنایا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کوامن کا نوبل انعام دینے کا مطالبہ

    سوشل میڈیا پر دنیا بھر سے وزیراعظم عمران خان کو امن کا سفیر قرار دے کر انھیں امن کا نوبل انعام دینے کی مہم شروع کی گئی تھی، آن لائن درخواست میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو خطے میں امن قائم کرنے کی کوششیں کرنے پر 2020 کا امن کا نوبل انعام دیا جائے۔

    واضح رہے 27 فروری کو پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارت کےدو طیارے مارگرائے تھے اور پائلٹ ابھی نندن کوگرفتارکرلیا تھا، جس کے بعد بھارت نے بھی طیاروں کی تباہی اور پائلٹ لاپتہ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے گرفتار بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا، عمران خان کے اس اقدام کو دنیا بھر میں سراہا گیا تھا۔

  • میں نوبل پرائز کا حق دار نہیں ، وزیراعظم عمران خان

    میں نوبل پرائز کا حق دار نہیں ، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میں نوبل پرائزکاحق دارنہیں ، اس کاحقداروہ ہوگاجوکشمیری عوام کی خواہشوں کےمطابق مسئلہ کشمیر حل کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا میں نوبل پرائزکاحق دارنہیں ، حقدار وہ شخص ہوگا جو کشمیریوں کی رائے کے مطابق کشمیر کے مسئلے کا حل نکالے اور برصغیر میں انسانی ترقی اور امن کا راستہ نکالے۔

    یاد رہے وزیراعظم کی جانب سے جذبہ خیرسگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کی رہائی کے اعلان کے بعد نوبل پرائز فارعمران خان کاہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈبن گیا تھا جبکہ دنیا بھر کے اخبارات اور نیوز چینلز نے بھی پاکستان کے فیصلے کو ہیڈلائنز کا حصہ بنایا تھا۔

    سوشل میڈیا پر دنیا بھر سے وزیراعظم عمران خان کو امن کا سفیر قرار دے کر انھیں امن کا نوبل انعام دینے کی مہم شروع کی گئی، آن لائن درخواست پر اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد دستخط کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کوامن کا نوبل انعام دینے کا مطالبہ ، قرارداد جمع

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان کو امن کانوبل انعام دینے کے لئے قرارداد جمع کرادی گئی تھی ، قرارداد میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پاک بھارت کشیدگی کم کرانے میں دانشمندانہ کردار ادا کیا اور مہارت سے صورتحال کوامن کی جانب موڑا۔

    واضح رہے 27 فروری کو پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارت کےدو طیارے مارگرائے تھے اور پائلٹ ابھی نندن کوگرفتارکرلیا تھا، جس کے بعد بھارت نے بھی طیاروں کی تباہی اور پائلٹ لاپتہ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کا نام نوبل امن انعام کیلئے ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے گرفتار بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ بھارت اس سے زیادہ کشیدگی کوآگے نہ بڑھائے۔

    وزیراعظم عمران خان کے اعلان کے بعد یکم مارچ کو بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔