Tag: نورمقدم قتل کیس

  • نورمقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت

    نورمقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نورمقدم قتل کیس میں اپیلیں 14 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردیں ، مدعی مقدمہ نے ظاہر جعفر کی سزا بڑھانے کی اپیل بھی دائر رکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں اپیلیں 14 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کاز لسٹ جاری کردی ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل بنچ سماعت کرے گا۔

    عدالت نے رجسٹرار ہائی کورٹ کو پیپر بکس کی تیاری کا حکم دے رکھا ہے۔

    مجرم ظاہرجعفر،افتخاراورجان محمد نے سزائے کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہے جبکہ مدعی مقدمہ نور مقدم کے والد نے عصمت آدم، ذاکر جعفر، جمیل، تھراپی ورکس کے 6 افراد کی بریت چیلنج کر رکھی ہے۔

    مدعی مقدمہ نے ظاہر جعفر، افتخار اور جان محمد کی سزا بڑھانے کی اپیل بھی دائر کر رکھی ہے۔

  • نورمقدم کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر کا عدالتی بیان میں اہم انکشاف

    نورمقدم کا پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر کا عدالتی بیان میں اہم انکشاف

    اسلام آباد : نورمقدم قتل کیس میں گواہ اے ایس آئی زبیر مظہر اور پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر سارہ پر ملزمان کے وکلا نے جرح مکمل کرلی، ڈاکٹر سارہ نے بتایا مقتولہ کے پھیپڑوں میں جو مواد پایا گیا ہے وہ نکوٹین اور ڈرگز کی وجہ سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی ، کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی نے کی ، پراسیکیوٹر حسن عباس، ملزمان کے وکلا اور مدعی کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

    ضمانت پر رہا ملزمہ عصمت آدم جی سمیت8ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تاہم گرفتار ملزمان ظاہرجعفرسمیت کسی ملزم کوعدالت پیش نہ کیا جا سکا۔

    استغاثہ کے گواہ اے ایس آئی زبیرمظہر پر ملزمان کے وکلا نے جرح کرتے ہوئے کہا ملزم ذاکر جعفر کے وکیل بشارت اللہ کی جرح وہ خود آکر کریں گے۔

    نور مقدم کا پوسٹ مارٹم کرنیوالی ڈاکٹر سارہ نے بیان میں کہا کہ 21جولائی کو نور مقدم کا پوسٹ مارٹم صبح 9 بجکر 30 منٹ پرہوا، مقتولہ کے پھیپڑوں میں جو مواد پایا گیا ہے وہ نکوٹین اور ڈرگز کی وجہ سے ہے، مجھے نہیں معلوم پھیپھڑوں میں مواد کس وجہ سے پایا گیا ہے۔

    جس کے بعد عدالت نے 15 دسمبرکو مدعی مقدمہ شوکت مقدم کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے طلب کرلیا جبکہ سی ڈی آرکےگواہ مدثر کا بیان ریکارڈ کرلیا گیا تاہم آئندہ سماعت پر جرح ہو گی۔

    مرکزی ملزم کی میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست پر سماعت نہ ہو سکی ، جس پر عدالت نے 15دسمبر کومرکزی ملزم کی میڈیکل بورڈکی درخواست پر دلائل طلب کرلئے۔

    ایڈیشنل سیشن جج نے کہا تھیراپی ورکس کے مزید گواہ کی درخواست بھی آئندہ سماعت پرسنی جائے گی۔

    ملزم کے وکیل نے استدعا کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو عدالت میں چلانا چاہتے ہیں ، صرف متعلقہ افراد کی موجودگی میں سی سی ٹی وی چلائی جائے، نہیں چاہتے مزید فوٹیجز لیک ہوں اس لیے میڈیا کو اجازت نہ دی جائے۔

    بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت 15دسمبر تک ملتوی کر دی۔

  • نورمقدم قتل  کیس : تھراپی ورکس کے ملازم نے انسپکٹر اور ظاہرجعفر کے خلاف استغاثہ دائر کر دیا

    نورمقدم قتل کیس : تھراپی ورکس کے ملازم نے انسپکٹر اور ظاہرجعفر کے خلاف استغاثہ دائر کر دیا

    اسلام آباد :نورمقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے زخمی ملازم امجد نے انسپکٹر اور ظاہر جعفر کے خلاف استغاثہ دائر کر دیا، ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی 13 نومبر کو استغاثہ کی درخواست پرسماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت میں نورمقدم قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، جس میں تھراپی ورکس کے زخمی ملازم کاانسپکٹر عبدالستار اورظاہرجعفر کیخلاف استغاثہ دائر کردیا گیا۔

    استغاثہ وکیل کے ذریعے تھانہ کوہسار کے علاقہ مجسٹریٹ میں دائر کیا گیا ، جس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے درخواست ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کو بھیج دی ، ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی 13 نومبر کو استغاثہ کی درخواست پرسماعت کریں گے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ 20جولائی کی شام ساڑھے7 بجےمکان پرٹیم کےہمراہ پہنچے، گزشتہ ڈیڑھ سال سےتھراپی ورکس کےساتھ کام کررہاہوں، نشے کےعادی اورنفسیاتی مریضوں کاعلاج کرتےہیں۔

    تھراپی ورکس کے زخمی ملازم کا کہنا تھا کہ میڈیکل انٹروینشن کےلیےظاہرکےگھرپہنچےتووہ اوپر کمرے میں تھا، چوکیدارافتخارنےبتایا ظاہرذاکرجعفر کےپاس کوئی اسلحہ نہیں ہے، سیڑھی لگاکرکمرےمیں داخل ہوا،اس نےمجھ پرحملہ کردیا۔

    درخواست گزار کے مطابق ظاہرجعفر نے 9ایم ایم پسٹل سےفائرکیالیکن گولی نہیں چلی، تھراپی ورکس کےدیگرملازمین مجھےاسپتال لیکرپہنچے، ظاہرجعفرکےکمرےمیں نورمقدم کی لاش پڑی تھی، لاش کومجھ سمیت دیگرملازمین نے خوددیکھا۔

    ملازم کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر نےہمیں گواہ بنانےکی بجائےملزم بنا دیا، تفتیشی افسر نےہمیں ملزمان بناکرملزم کوفائدہ پہنچانےکی کوشش کی، تفتیشی افسرعبدالستار اورظاہرجعفرکے خلاف مقدمہ درج کیاجائے۔

  • نورمقدم قتل کیس:  مرکزی ملزم ظاہر جعفر کےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    نورمقدم قتل کیس: مرکزی ملزم ظاہر جعفر کےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : نورمقدم قتل کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہا یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔

    دوران سماعت وکیل شاہ خاور نے کہا ہم نے کیس میں غیرضروری گواہان کو شامل نہیں کیا، اٹھارہ گواہ ہیں جس میں پرائیویٹ گواہ دو ہی ہیں، ہم انتہائی جلدی ٹرائل مکمل کر لیں گے ضمانت نہ دی جائے۔

    شاہ خاور ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ شواہدکےمطابق والدین ملزم سےرابطےمیں تھےجرم سے ان کاتعلق ہے، ہم ٹرائل میں جو شواہد لائیں گے اس پر وہ جرح کر لیں گے ، انتہائی بہیمانہ قتل تھا اس میں ضمانت نہ دی جائے۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا ایف آئی اے سے ہمیں موبائل فونز کی فرانزک رپورٹ آنا باقی ہے، ایک مسئلہ ہے ظاہر جعفر کے موبائل کی سکرین ٹوٹی ہوئی ہے اور نور مقدم کے آئی فون کو پاس ورڈ بھی نہیں مل رہا۔

    جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا آج کل بہت ایکسپرٹ موجود ہیں سب کچھ کرلیتے ہیں، بدقسمتی سے کہنا پڑ رہا ہےمارکیٹ سے کوئی ہیکر ہی پکڑ لیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا تھراپی ورکس والوں اور پٹیشنرز کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا ظاہر جعفر کی والدہ تھراپی ورکس والوں کیلئےکنسلٹنٹ کام کرتی رہی ہیں، ذاکرجعفر نےتھراپی ورکس کے طاہرظہورکوسات بجے کے بعد دو کالز کیں، 6بجکرچالیس منٹ پرچوکیدارافتخارنے عصمت ذاکر کو کال کی۔

    عدالت نے استفسار کیا تھراپی ورکس والے اور پولیس کس وقت جائے وقوعہ پر پہنچی ؟پولیس نے بتایا فوٹیج کے مطابق تھراپی والے8بجکر6منٹ پر پہنچے اور پولیس10بجے وہاں پہنچی تھی۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا اس کامطلب ہے2گھنٹےبعدپولیس پہنچی تھی، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ابھی نامکمل عبوری چالان عدالت میں پیش کیاگیا، اس اسٹیج پرکوئی بھی بات شواہدثابت شدہ نہیں ہے، اس موقع پران شواہدپرضمانت کےحق سےمحروم نہیں کیا جاسکتا۔

    جسٹس عامر فاروق نے دلائل مکمل ہونے پر مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسزکامستقبل طےکرےگا، واقعاتی شواہد کوکیسے جوڑنا ہےاسے سب نےدیکھنا ہے۔

  • نور مقدم  کو قتل کرنے سے متعلق ملزم ظاہرجعفر کا ایک اور بڑا انکشاف

    نور مقدم کو قتل کرنے سے متعلق ملزم ظاہرجعفر کا ایک اور بڑا انکشاف

    اسلام آباد : نورمقدم قتل کیس میں پولیس کے پہلے چالان میں مرکزی ملزم ظاہرجعفر نے  انکشاف کیا کہ نورمقدم کو شادی سےانکار پر گھرمیں قید کرکے قتل کیا جبکہ ڈی این اے رپورٹ سے نور مقدم کا ریپ بھی ثابت ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نورمقدم قتل کیس میں پولیس کی جانب سے پہلاچالان عدالت میں پیش کردیا گیا ، پہلےچالان میں مرکزی ملزم ظاہرجعفرنےنورمقدم کوقتل کرنےکااعتراف کرلیا جبکہ ڈی این اے رپورٹ سے نور مقدم کا ریپ بھی ثابت ہوگئی۔

    ظاہر جعفر کا پولیس کو ریکارڈ کرایا گیا اعترافی بیان بھی چالان کاحصہ بنایا گیا ہے، چالان میں کہا گیا کہ ظاہرجعفر نےانکشاف کیانورمقدم نےشادی سےانکارکیاتواسےگھرمیں قیدکرلیا اور چوکیدارکوکہاگھرکےاندرناکسی کوآنےدیں نا نور مقدم کو جانےدیں۔

    چالان کے مطابق ملزم ظاہرجعفرنےنورمقدم کوقتل کرکےاس کاسردھڑسےالگ کیا اور نور کاموبائل دوسرےکمرےمیں چھپادیا، جس کے بعد ملزم کی نشاندہی پر ہی نورمقدم کاموبائل اسی کے گھرکی الماری سے برآمد کیا۔

    عبوری چالان میں کہا ہے کہ ملزم کےمطابق والدکوقتل کی اطلاع دی توانہوں نےکہاگھبرانےکی ضرورت نہیں، والد نے کہا بندےآرہےہیں جولاش ٹھکانےلگاکراسے وہاں سےنکال لیں گے تاہم اگرذاکرجعفربروقت پولیس کواطلاع دیتاتونورمقدم کاقتل بچ سکتاتھا ، والدنےاس وقوعہ میں اپنےبیٹےکی مددکی ہے۔

    پولیس نے بتایا کہ ملزم کےمطابق تھراپی ورکس کےامجدمحمودکےساتھ غلط فہمی میں جھگڑاہوا، تھراپی ورکس ملازمین نے فعل کوچھپانے،شہادت ضائع کرنےکی کوشش کی جبلکہ تھراپی ورک کے زخمی ملازم امجدنے وقوعہ کااندراج بھی نہیں کرایا ، ملازم نے میڈیکل سلپ میں روڈایکسیڈنٹ درج کرایا۔

    عبوری چالان کے مطابق ڈی وی آرمیں محفوظ شدہ تصاویراورفنگرپرنٹس بھی ملزم کےہی ہیں، ڈی این اےرپورٹ کےمطابق ملزم کامقتولہ سےریپ کرناثابت ہے، نورمقدم بھاگتی ہوئی گیٹ پرآئی توچوکیدارنےاسےسہولت نہیں دی، مالی نےبھی گیٹ نہیں کھولنےدیا،کھولنےدیتاتونورمقدم باہرجا سکتی تھی۔

    چالان میں کہا گیا کہ ملزم نے 19جولائی کوامریکاکی فلائٹ بک کراکھی تھی لیکن سفرنہیں کیا ،رپورٹس میں آیاہےمقتولہ میں زہریانشہ کےاثرات نہیں پائےگئے ، 12ملزمان کیخلاف شہادت و ثبوت موجود ہیں انکی حد تک چالان جمع کرایاگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ سائبرکرائم ونگ سے لیپ ٹاپ اور فون کی رپورٹ آنےپرضمنی چالان داخل ہو گا۔

  • نورمقدم قتل کیس، 6 ملزمان کو ضمانت دینے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    نورمقدم قتل کیس، 6 ملزمان کو ضمانت دینے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں 6ملزمان کو ضمانت دینے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، نورمقدم کے والد نے استدعا کی ہے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے چھ ملزمان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے ملازمین اور مالک کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کردی گئی ، درخواست نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے دائر کی۔

    جس میں کہا گیا کہ ایڈیشنل سیشن جج کا چھ ملزمان کو ضمانت دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے چھ ملزمان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    یاد رہے 24 اگست کو نور مقدم کیس میں ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے تھراپی ورکس کے سی ای او ڈاکٹر طاہر ظہور سمیت تمام 6 ملازمین کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے پانچ ، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے وکیل نورمقدم نے کہا تھا کہ کیس ختم نہیں ہوا صرف ملزمان کی ضمانت ہوئی ہے، عدالت کی جانب سےضمانت دینا ہمارےلیےسرپرائز نہیں، مرکزی ملزم ظاہر جعفرکےخلاف ہمارےپاس ثبوت ہیں، وہ سزا سے بچ نہیں پائے گا۔

  • نورمقدم قتل کیس :  مرکزی ملزم ظاہر جعفر  کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع

    نورمقدم قتل کیس : مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع

    اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی ، ملزم ظاہر ذاکر جعفر کی روبکار ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ کوپیش کی گئی، جس کے بعد عدالت نے ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع کر دی۔

    ملزم کو حوالات میں لایا گیا لیکن عدالت پیش نہ کیا گیا ، ملزم ظاہر جعفر کو حوالات سے ہی اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ عید الاضحیٰ کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا تھا۔

    دو روز قبل نور مقدم کيس کی فرانزک رپورٹ جاری ہوئی، جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نور کو قتل سے پہلے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ،مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا ڈی اين اے اور فنگر پرنٹس نمونوں سے ميچ کرگئے تھے۔