Tag: نوروز

  • جذبہ خیر سگالی، 20 مارچ کو نوروز کی مناسبت سے بادشاہی مسجد میں چراغاں کیا جائے گا

    جذبہ خیر سگالی، 20 مارچ کو نوروز کی مناسبت سے بادشاہی مسجد میں چراغاں کیا جائے گا

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایران کے قونصل جنرل مہران مواحد فر سے ملاقات میں کہا کہ خیر سگالی کے طور پر 20 مارچ کو نوروز کی مناسبت سے بادشاہی مسجد میں چراغاں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ایران کے قونصل جنرل مہران مواحد فر کی ملاقات ہوئی ، ملاقات دو طرفہ تعلقات کے فروغ اور باہمی تعاون سمیت ایکسپورٹ بڑھانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

    وزیراعلیٰ مریم نواز اور ایرانی قونصل جنرل کا ثقافتی وفود کے تبادلے پر اتفاق کیا اور فوری اقدامات کا اصولی فیصلہ کیا۔

    دونوں ممالک کے درمیان یوتھ کلچر ایکسچینج پروگرام کے فروغ کا فیصلہ بھی کیا گیا، خیر سگالی کے طور پر 20 مارچ کو نوروز کی مناسبت سے بادشاہی مسجد میں چراغاں کیا جائے گا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ایران کے ساتھ باہمی زرعی تجارت کو بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان اور ایران ایک دوسرے کے ساتھ ثقافتی اور مذہبی طور پر جڑے ہیں۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان اورایران کے عوام کا تاریخی رشتہ صدیوں پر محیط ہے، پاکستان اور ایران کے تعلقات کو بلندیوں پر لے جانا چاہتے ہیں۔

    ایران کے قونصل جنرل مہران مواحد فر نے کہا وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا پاک ایران تعلقات بڑھانے کا ویژن قابل تعریف ہے، پاکستان کے ساتھ تعلقات کا مستقبل درخشاں ہے۔

    ایرانی قونصل جنرل مہران مواحد فرکا حکومت پنجاب اور عوام کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

  • نوروز عالمِ افروز – موسمِ بہارکا پہلا دن

    نوروز عالمِ افروز – موسمِ بہارکا پہلا دن

    انسان نے اپنی معاشرتی زندگی کے آغازسے ہی اپنے اردگرد پیش آنے والے قدرتی حوادث اور تبدیلیوں کا مشاہدہ کرنا شروع کردیا تھا اور یوں وہ سال کے مختلف حصوں میں تبدیل ہونے والے موسموں کی جانب متوجہ ہوا ۔ اس کے بعد کسی موسم کے شروع اوراختتام کا تعین کیا گیا اورفصلوں کی کاشت اور کٹائی کے لیے معقول وقت کا تعین کرلیا گیا۔ پہلے پہل چاند کی گردش کی اساس پرکیلنڈر وجود میں آیا اوربعد میں کاشتکاری کے سالانہ ایام کے فرق کو شمسی کیلنڈرلا کردور کردیا گیا۔

     وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نوروز کی مبارک باد

    قدیم زمانے میں ایران کے رہنے والے لوگ سال کو دو حصوّں میں تقسیم کرتے تھے جس میں 10 مہینے سردیوں کے اور 2 گرمیوں کے ہوا کرتے تھے۔ وقت کے ساتھ سال کو دو حصوں میں ایک اورانداز سے تقسیم کیا گیا جس میں گرمیاں سات مہینوں ( ایرانی مہینے فروردین سے آبان تک ) اور سردیاں پانچ مہینوں ( آبان سے فروردین ) پر مشتمل ہوا کرتی تھیں۔ بالاخر ان کے بعد آنے والے ایرانیوں نے سال کو چار موسموں میں تقسیم کیا جس میں ہرموسم 3 مہینوں پرمشتمل ہے۔

    نوروز کے لفظی معنی


    لفظ نوروز فارسی زبان سے مشتق ہے اوراس کے لغوی معنی ہیں ’’نیا دن‘‘۔ ایرانی کلینڈر کے مطابق نوروزسالِ نو اوربہار کا ایک ساتھ استقبال کرنے کا دن ہے اور یہ دن مغربی چین سے ترکی تک کروڑوں لوگ 20 مارچ کومناتے ہیں۔ نوروز شمسی سال کے آغازاوربہار کی آمد کا جشن بھی ہے اور ایران، افغانستان، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان، بھارت کے کچھ حصوں اورشمالی عراق اور ترکی کے کچھ علاقوں میں کیلنڈر سال کا نقطہ آغاز بھی یہی دن ہے۔

    نوروز کی اسلامی اہمیت


    اسلامی تاریخ میں تقویم کے اعتبار سے نوروز ہی کا دن ہے جب پہلی بار دنیا میں سورج طلوع ہوا، درختوں پر شگوفے پھوٹے،حضرت آدم علیہ السلام زمین پراترے، حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کوہ جودی پراتری اور طوفان نوح ختم ہوا،حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بتوں کو توڑا اور نبی آخرالزمان صلی علیہ وآلہ وسلم پرنزول وحی کا آغاز ہوا۔

    تقریبات کا انعقاد


    نوروز کے موقع پر مختلف دعائیہ اور سماجی تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے اور مخصوص پکوان تیار کیے جاتے ہیں، ایران میں یہ تہوار 13 دن تک منایا جاتا ہے جبکہ افغانستان میں نوروز کی تقریبات کے آغازکا سرکاری اعلان مزارشریف سے کیا جاتا ہے۔ وسط ایشیائی ممالک میں بھی نوروز کو تہوار کی طرح منایا جاتا ہے جبکہ پاکستان اور بھارت کے کچھ علاقوں میں نوروز کے دن خصوصی دعاؤں کا اہتمام ہوتا ہے۔

  • موسم بہار میں منائے جانے والے تہوار

    موسم بہار میں منائے جانے والے تہوار

    سردیوں کا اختتام ہوتے ہی شاخوں پر نئی کونپلیں پھوٹنا شروع ہوجاتی ہیں اور درخت دوبارہ سبز لباس پہننے لگتے ہیں۔ سردی کا اختتام موسم بہار کا آغاز ہے اور اس کے ساتھ ہی نئے پھول کھلنا اور اپنی بہار دکھانا شروع کردیتے ہیں۔

    موسم بہار کے شروع ہوتے ہی فضا میں نئے کھلنے والے پھولوں کی مہک پھیل جاتی ہے۔ اگر اسے ایک نئی زندگی کا آغاز کہا جائے تو غلط نہ ہوگا جس میں مرجھا جانے اور مر جانے والے درخت اور پودے پھر سے زندہ ہوجاتے ہیں۔

    دنیا بھر میں موسم بہار کا آغاز بانہیں کھول کر کیا جاتا ہے۔ کئی عقائد میں اسے سورج کی واپسی یا دوبارہ زندگی سے بھی تشبیہہ دی جاتی ہے جبکہ کئی ثقافتوں میں یہ نئے سال کا بھی آغاز ہوتا ہے۔

    یہ موسم دراصل اس زندگی کے پھر سے بحال ہونے کا اشارہ ہوتا ہے جو سخت سردی میں ٹھٹھر کر منجمد ہوچکی ہوتی ہے، چنانچہ اس موسم کو خوشی منا کر تہواروں کے ذریعے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔

    آج ہم آپ کو موسم بہار کے آغاز میں منائے جانے والے ایسے ہی تہواروں کا حال بتا رہے ہیں جو دنیا بھر میں مختلف مذاہب یا ثقافتوں میں منائے جاتے ہیں۔

    جشنِ نوروز

    لفظ نوروز فارسی زبان کا لفظ ہے اوراس کے لغوی معنی ہیں نیا دن۔ ایرانی کلینڈر کے مطابق نو روز سال نو اور بہار کا ایک ساتھ استقبال کرنے کا دن ہے اور یہ دن مغربی چین سے ترکی تک کروڑوں لوگ 20 مارچ کو مناتے ہیں۔

    یہ دن ایران، افغانستان، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان، بھارت کے کچھ حصوں اور شمالی عراق اور ترکی کے کچھ علاقوں میں کیلنڈر سال کے نقطہ آغاز کا بھی دن ہے۔

    اس دن خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا جاتا ہے، گھروں میں پھولوں کی سجاوٹ کی جاتی ہے اور خصوصی پکوانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

    بسنت

    بسنت کا تہوار نہایت رنگوں بھرا تہوار ہے۔ قدیم روایات کے مطابق سرما میں سفید اور بے رنگی سے اکتائی آنکھوں کو بسنت میں مختلف رنگوں سے تقویت بخشی جاتی ہے۔

    گو کہ بسنت کی روایات اور بنیاد ہندو مت سے ماخوذ ہے تاہم قیام پاکستان سے قبل مسلمان بھی یہ تہوار منایا کرتے تھے جس کا سلسلہ قیام پاکستان کے بعد زندہ دلان لاہور میں اب تک جاری ہے۔

    اس تہوار کی خاص بات پتنگ بازی ہے۔ ہر رنگ اور ہر سائز کی پتنگوں سے آسمان سج جاتا ہے اور فضا بو کاٹا کے نعروں سے گونجنے لگتی ہے۔

    اس تہوار میں ڈھول تاشوں، بھنگڑوں اور موسیقی کا اہتمام بھی ہوتا ہے جبکہ پورا خاندان کسی ایک چھت پر جمع ہو کر پتنگیں اڑاتا ہے جس کے بعد ان کی تواضع لذیذ پکوانوں سے کی جاتی ہے۔

    ہولی

    ہندو مت کا مشہور تہوار ہولی بھی موسم بہار کے آغاز پر منایا جاتا ہے۔ اس روز لوگ سفید لباس پہن کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور ایک دوسرے پر رنگ پھینک کر محفوظ ہوتے ہیں۔

    اس دن رقص و موسیقی کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جو ہندو مت کا ایک لازمی جز ہے۔

    رواں برس پاکستان میں بھی ہندو افراد نے بھرپور انداز میں ہولی منائی اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے ہولی کی تقریب میں شرکت کر کے اس تہوار کے رنگوں اور خوشیوں کو دوبالا کردیا۔

    چترال کا چلم جوش تہوار

    پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں واقع ضلع چترال میں موسم بہار کی آمد پر چلم جوش کا تہوار منایا جاتا ہے جسے چلم جوشت بھی کہا جاتا ہے۔

    چلم جوش کو وادی میں مذہبی تقریب کا درجہ حاصل ہے۔ اس دن خاص اہتمام کے ساتھ کھانے تیار کیے جاتے ہیں۔ تہوار کے پہلے روز آپس میں بکری کا دودھ بانٹا جاتا ہے۔

    تہوار کے تینوں دن وادی کے لوگ رقص و موسیقی سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔

    تقریب کے آخری دن ایک دوسرے سے محبت کرنے والا لڑکا اور لڑکی سب کے سامنے اپنی محبت کا اقرار کرتے ہوئے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامتے ہیں اور شادی کا اعلان کرتے ہیں۔

    بلغاریہ کا سرخ و سفید پھندنوں کا تہوار

    بحیرہ اسود کے کنارے واقع ملک بلغاریہ میں موسم بہار کے آغاز پر یکم مارچ کو بابا مارٹا کا دن منایا جاتا ہے۔

    یہ ایک تصوراتی کردار ہے جو کرسمس کے سانتا کلاز کی طرح سردیاں ختم ہونے کی خوشی میں سرخ و سفید دھاگوں سے بنے پھندنے یا گڑیائیں چھوڑ جاتا ہے۔

    بابا مارٹا کی یاد میں لوگ ایک دوسرے کو یہی سرخ و سفید دھاگوں سے بنی اشیا بطور تحفہ دیتے ہیں۔ درختوں پر بھی یہ دھاگے لٹکائے جاتے ہیں۔

    یہ رنگ اور دھاگے دراصل بقیہ پورے سال کے لیے خوشی اور صحت مندی کی خواہش ہے۔

    چیری بلاسم فیسٹیول

    جاپان میں موسم بہار کا استقبال چیری بلاسم فیسٹیول سے کیا جاتا ہے جسے ہانامی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جاپان نے ایک سو سال قبل امریکیوں کو بھی چیری بلاسم تحفے میں دیے تھے جس کی وجہ سے اب واشنگٹن بھی بہار کے موسم میں چیری بلاسم سے بھر جاتا ہے۔

    جاپان اور امریکا دونوں جگہ موسم بہار کے آغاز پر چیری بلاسم فیسٹیول منایا جاتا ہے جب چیری کے درخت پھولوں سے ایسے لد جاتے ہیں کہ ان کی ٹہنیاں ان کے بوجھ سے جھکی جاتی ہیں۔

    ان درختوں کے بے تحاشہ حسن کو آنکھوں میں سمونا مشکل ہوجاتا ہے۔

    تھائی لینڈ کا آبی میلہ

    تھائی لینڈ میں موسم بہار کے آغاز پر ایک دوسرے پر پانی پھیکنے کا تہوار سونگ کران واٹر فیسٹیول منعقد کیا جاتا ہے۔

    پانی سے سڑکوں اور لوگوں کو دھو ڈالنا دراصل اس بات کی علامت ہے کہ لوگ اب پاک صاف ہوکر نئے سال کا آغاز کریں گے۔

    مگر پانی کی اس جنگ میں احترام اور احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے اور لوگ ایک دوسرے کو تکلیف پہنچائے بغیر ایک دوسرے پر پانی ڈالتے ہیں۔

    اس دوران بدھا کے مجسموں کو بھی احترام سے غسل دیا جاتا ہے۔

    میکسیکو کا اسپرنگ ایکونوکس

    میکسیکو میں موسم بہار کے آغاز میں ایک تہوار اسپرنگ ایکونوکس منایا جاتا ہے جس کی تاریخ قدیم مایا دور سے ملتی ہے۔ مایا عقیدے کے مطابق اس روز دن اور رات کا دورانیہ یکساں ہوتا ہے۔

    اس دن کو سورج کی واپسی سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے یعنی سردیوں کے طویل موسم کے بعد سورج کی واپسی۔

    اس موقع پر میکسیکن افراد میکسیکو کے مشہور اہرام چیچن عتزا پر جمع ہوتے ہیں۔ بہار کے پہلے دن سورج کی روشنی اس اہرام پر اس زاویے سے پڑتی ہے جس سے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اہرام پر کوئی طویل القامت سانپ رینگ رہا ہو۔

    مایا عقیدے کے مطابق یہ ایک مذہبی مظہر ہے اور اسے دیکھ کر لوگ مذہبی کلمات دہرانا شروع کر دیتے ہیں۔

    اسکاٹ لینڈ کا امبولک تہوار

    یونین آف آئر لینڈ اور اسکاٹ لینڈ میں موسم بہار کے آغاز پر امبولک نامی تہوار منایا جاتا ہے۔

    اس دن آگ اور روشنیاں جلا کر، اور رقص کر کے نئے سال کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔

    وینس کارنیول

    دنیا کے مشہور ترین کارنیول، کارنیول آف وینس کی تاریخ 900 سال پرانی ہے۔ یہ دنیا کا مشہور ترین میلہ ہے۔

    موسم بہار کے شروع میں منعقد کیے جانے والے اس میلے کی خاص بات اس میں شریک افراد کے پہنے جانے والے ماسک ہیں جو اس میلے کا اہم حصہ ہیں۔

    دراصل یہ ماسک لوگوں کی شناخت چھپانے کے لیے پہنے جاتے ہیں۔ اطالویوں کا عقیدہ ہے کہ اس میلے میں آپ وہ تمام کام سر انجام دے سکتے ہیں جو سارا سال دنیا کے خوف سے نہیں کر سکتے۔

    چونکہ ماسک کے پیچھے آپ کی شناخت پوشیدہ ہوگی لہٰذا کوئی نہیں جان سکے گا کہ آپ نے کیا کیا۔ 18 روزہ طویل اس میلے میں رنگ، خوشبو، رقص، موسیقی اور خوشیاں سب ہی ہوتے ہیں۔

    آپ کو کون سا تہوار سب سے خوبصورت لگا؟ ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں۔