Tag: نورین لغاری

  • نورین نے سہیلی سے جہاد پر جانے کا کہا تھا، ایس ایس پی

    نورین نے سہیلی سے جہاد پر جانے کا کہا تھا، ایس ایس پی

    کراچی: نورین لغاری کیس پر اول روز سے تفتیش کرنے والے ایس ایس پی حیدرآباد عرفان بلوچ نے کہا ہے کہ نورین کے خیالات انتہاپسندانہ تھے، اس نے اپنی دوست کو ہم خیال بنانے کی کوشش کی اور کہا کہ میں جہاد پسند افرد سے رابطے میں ہوں اور جہاد کرنا چاہتی ہوں۔


    یہ پڑھیں: مجھے خودکش حملے کے لیے استعمال کیا جانا تھا: نورین لغاری


     یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں لائیو بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ نورین کے لاپتا ہونے کا اس کے والد عبدالجبار سے پتا چلا تھا جس پر فوری طور پر تحقیقات شروع کردیں تھیں۔

    انہوں نے بتایا کہ طالبہ نورین نے لاہور جانے کے لیے اپنا نام تبدیل کیا،نورین لاہور پہنچی لیکن اس سے آگے کا معاملہ معلوم نہیں تھا،لاہور کی سی ٹی ڈی کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کررہے تھے۔

    انہوں ںے آگاہ کیا کہ نورین لغاری نے اپنی دوست سے جہاد سے متعلق باتیں شیئر کیں،نورین کالج میں اپنے دوستوں کے ساتھ تبلیغ کرتی رہی اور وہ سہیلیوں کو ہم خیال بنانے کی کوشش کرتی رہی۔

    ایس ایس پی حیدرآباد نے مزید بتایا کہ متنازع مواد پر مبنی پوسٹوں پر نورین کا فیس بک اکاؤنٹ بھی دو بار بلاک ہوچکا تھا۔

    کون ہے یہ نورین لغاری؟؟جانیں

  • مجھے خودکش حملے کے لیے استعمال کیا جانا تھا: نورین لغاری

    مجھے خودکش حملے کے لیے استعمال کیا جانا تھا: نورین لغاری

    راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کی میڈیا بریفنگ کے دوران جامشورو کی لیاقت یونیورسٹی سے گمشدہ طالبہ نورین لغاری کا بیان بھی دکھایا گیا جس میں اس نے بتایا کہ اسے خودکش حملے کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔

    جامشورو کی میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ نورین لغاری 10 فروری کو جامعہ سے لاپتہ ہوئی تھی۔ بعد ازاں اس نے اپنے بھائی کو ایک پیغام روانہ کیا کہ وہ اللہ کے فضل سے خلافت کی سرزمین پر خیریت سے پہنچ گئی ہے۔

    نورین کے شام جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا تاہم 15 اپریل کی رات پنجاب ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور میں ہونے والی ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران فورسز نے اسے برآمد کرلیا۔

    مزید پڑھیں: لاہورمیں ایسٹر پر دہشت گردی کی بڑی کوشش ناکام

    آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کی میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے نورین کی اعترافی بیان کی ویڈیو دکھائی۔ یہ وہ ویڈیو تھی جس میں سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں آںے کے بعد نورین کا دیا ہوا بیان تھا۔

    بیان میں نورین نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ وہ میڈیکل کی طالبہ ہے اور حیدر آباد سے تعلق رکھتی ہے۔

    نورین لغاری کا کہنا تھا کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا تھا، وہ خود اپنی مرضی سے لاہور کے لیے روانہ ہوئی تھی۔

    مزید پڑھیں: خلافت کی سرزمین آخر ہے کہاں؟

    اس نے بتایا کہ وہ جن لوگوں کے ساتھ تھی وہ شروع سے ہی دہشت گردانہ عزائم رکھتے تھے۔ ان کا مقصد خود کش حملے کرنا اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو اغوا کرنا تھا۔

    نورین کے مطابق لاہور میں جو کارروائی ہوئی اس میں ہینڈ گرینڈز اور جیکٹس برآمد ہوئیں۔ اس بارودی سامان سے ایسٹر کے موقع پر کسی چرچ میں خود کش حملہ کیا جانا تھا اور اس کے لیے نورین کو استعمال کیا جانا تھا۔

    ویڈیو کے بعد میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دہشت گرد بچوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ نورین کی سماجی بحالی کی جائے گی جس کے بعد اسے اس کے اہل خانہ سے ملوا دیا جائے گا۔

    نورین لغاری کے اہل خانہ غائب:

    دوسری جانب نورین لغاری کی گرفتاری کے بعد سے اہل خانہ غائب ہوگئے ہیں اور ان کا فی الحال کوئی پتا نہیں چل رہا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے ان کے گھر پہنچے تو پورا گھر غائب نکلا صرف ایک خاتون نے گیٹ کھولے بغیر جواب دیا کہ گھر میں کوئی نہیں ہے۔

    پڑوسی نے کہا کہ نورین کے گھر والے خوش ہیں کہ بچی بازیاب ہوگئی لیکن پریشانی اس بات کی ہے کہ بچی کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے نکل آیا۔

    یونین کے افراد نے کہا کہ بچی یا اہل خانہ کے کبھی کسی قسم کے دہشت گرد تنظیم سے تعلق نہیں دیکھا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے اس گھر بھی گئے جہاں سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے نورین لغاری کو گرفتار کیا، علی طارق کو مارا،اس گھر کے باہر سیکیورٹی اداروں کے اہلکار تعینات تھے۔

    متعدد گھروں کے گرد بنے کمپاؤنڈ  کے مرکزی دروازے پر سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے جو کسی کو بھی اندر داخل نہیں ہونے دے رہے تھے، پڑوسی کو بھی مکمل شناخت کے بعدا پنے گھر جانے کی اجازت تھی۔

    میڈیا کے نمائندے نورین کے شوہر علی طارق کے گھر گئے جہاں باپ نے میڈیا کو دیکھ کر کسی بھی قسم کا بیان دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ چلے جائیں، ان کی حالت بہت خراب ہے، ان سے کھڑا بھی نہیں ہوا جارہا۔

    علی طارق کو والدین نے گھر سے نکال دیا تھا

    قبل ازیں اطلاعات ملیں کہ علی طارق افغانستان میں تھا جہاں اس کے دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات تھے، علم ہونے پر والدین نے اسے گھر سے نکال دیا تھا۔

  • پریشان نہ ہوں، خلافت کی سرزمین پر خیریت سے ہوں، نورین لغاری کا پیغام

    پریشان نہ ہوں، خلافت کی سرزمین پر خیریت سے ہوں، نورین لغاری کا پیغام

    حیدر آباد: لیاقت یونیورسٹی کی طالبہ اور سندھ یونیورسٹی کے پروفیسر کی بیٹی نورین پراسرار طور پر لاپتا ہوگئی، نورین لغاری کے نام سے بھائی کے فیس بک پر پیغام موصول ہوا کہ میں اللہ کے فضل سے خلافت کی زمین پر خیریت سے پہنچ گئی ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق لیاقت یونیورسٹی سیکنڈ ایئر میں پڑھنے والی طالبہ پراسرار طور پر لاپتا ہوگئی، وہ 10 فروری کو گھر سے یونیورسٹی کے لیے روانہ ہوئی اور تاحال واپس نہ آئی۔

    والد کا موقف ہے کہ نورین نمازی پرہیز گار ضرور تھی مگر اُس کی سوچ انتہاء پسند نہیں، وہ 10 فروری کو معمول کے مطابق پوائنٹ میں بیٹھ کر یونیورسٹی گئی تاہم واپس نہ آئی، خدشہ ہے کہ اُسے اغوا کرلیا گیا‘‘۔

    ایس ایس پی عرفان بلوچ نے میڈیا کو بتایا کہ حیدرآباد میں لیاقت یونیورسٹی جام شورو کی طالبہ نورین ایک ماہ قبل لاپتا ہوئی تھی اور اس کا تاحال کچھ نہیں پتا چلا، اسے بہت ڈھونڈا بھی گیا لیکن ناکامی ہوئی۔

    انہوں نے کہا کہ گمشدگی کا مقدمہ درج ہے ، نورین 10 فروری کو خود نجی بس میں بیٹھ کر لاہور روانہ ہوئی، اس کے فیس اکاؤنٹ پر انتہا پسندانہ مواد موجود تھاجس پر فیس بک کی انتظامیہ نے اس کا اکاؤنٹ بھی بند کردیا تھا۔

    ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ انتہا پسندانہ مواد سے ظاہر ہے کہ لڑکی کی سوچ شدت پسندی والی تھی اور اس کا جھکاؤ شدت پسندوں کی جانب تھا دو سے تین دن میں تحقیقات کے بعد مزید پیش رفت سامنے آئے گی۔

    اللہ کے راستے پر نکل پڑی ہوں، گھرسے جانے پر افسوس نہیں خوشی ہے 

    انہوں نے بتایا کہ طالبہ کے بھائی افضل کو اسواہ جتوئی نامی لڑکی کے فیس بک اکاوٴنٹ سے پیغام ملا تھا کہ ’’میں نورین ہوں اور اللہ کے راستے میں نکل پڑی ہوں، گھر سے جانے پر مجھے کوئی افسوس نہیں بلکہ خوشی ہے‘‘۔

    فیس بک میسج میں مزید کہا ہے کہ ’’ اللہ کے فضل سے خلافت کی زمین پر ہجرت کر کے پہنچ گئی ہوں، امید ہے آپ لوگ بھی ایک نہ ایک دن ضرور ہجرت کریں گے، میں بالکل خیریت سے ہوں‘‘۔

    بیٹی کے والد نے بتایا کہ میری بیٹی لاپتا ہے اور پولیس تعاون نہیں کررہی، حکومت سے التماس ہے کہ اسے بازیاب کرایا جائے۔