Tag: نور مقدم قتل کیس

  • نور مقدم قتل کیس  : ملزم ظاہرجعفرکی والدہ نےضمانت کیلیے عدالت  سےرجوع کرلیا

    نور مقدم قتل کیس : ملزم ظاہرجعفرکی والدہ نےضمانت کیلیے عدالت سےرجوع کرلیا

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی والدہ نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفرکی والدہ نےضمانت کےلیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں ایڈیشنل اینڈسیشن جج،شوکت علی مقدم سمیت دیگر فریق بنایا گیا ہے ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عصمت آدم اعلی تعلیم یافتہ اور فلاحی کاموں میں مصروف ہیں ، 20جولائی دوہزار اکیس کو مقامی عدالت نے ضمانت بعد از گرفتاری مسترد کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ عصمت آدم جی قابل عزت شہری ہیں اور گزشتہ تین ماہ سے اڈیالہ جیل میں پابند سلاسل ہیں، چودہ اکتوبر کو مقامی عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرے۔

    یاد رہے دو روز قبل سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر عصمت ذاکر کی حد تک شواہد پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • نور مقدم قتل کیس : مرکزی ملزم ظاہر جعفر پہلی بار عدالت میں بول پڑا

    نور مقدم قتل کیس : مرکزی ملزم ظاہر جعفر پہلی بار عدالت میں بول پڑا

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفرنےعدالت میں معافی مانگ لی، عدالت نے فردجرم کیلئے 14 اکتوبرکی تاریخ مقرر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت کی ، تفتیشی اور سرکاری وکیل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ظاہرجعفرسمیت 6 ملزمان کوعدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت نے وکلاء کی جانب سے جمع کرائی گئی 03 متفرق درخواستوں کی سماعت کی، گزشتہ روز ملزمان کے وکلاء نے یہ درخواستیں جمع کرائیں تاکہ تمام کیس ریکارڈ (ملٹی میڈیا شواہد) اور کم از کم 07 دن کا وقت طلب کیا جائے تاکہ فرد جرم کے طریقہ کار کی تیاری کی جا سکے۔

    انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عدالت نے مکمل دستاویزات فراہم نہیں کی ہیں، عدالت نے وکلاء کی جانب سے دائر تمام درخواستوں کو خارج کر دیا

    مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا عدالت کے سامنے بیان میں کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں،میں آگے آکر روسٹر پر بات کرنا چاہتا ہوں ، جس پر فاضل جج نے جواب دیا کہ ابھی آپکی ضرورت نہیں ہے ٹرائل میں اپکو بھی سنیں گے۔

    فاضل جج نے پولیس کو ہدایت کی کہ ملزمان کو واپس بخشی خانہ لے جائیں اور  ملزمان پر فردجرم کیلئے 14 اکتوبرکی تاریخ مقرر کردی۔

  • نور مقدم قتل کیس: مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد

    نور مقدم قتل کیس: مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد کردی اور ماتحت عدالت کو8 ہفتےمیں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر محفوظ شدہ فیصلہ سنادیا، فیصلہ اوپن کورٹ میں سنایاگیا۔

    جس میں عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے ماتحت عدالت کو8 ہفتےمیں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے 23 ستمبر دلائل مکمل ہونے پر مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور ریمارکس دیئے کہ یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا، واقعاتی شواہد کوکیسے جوڑنا ہےاسے سب نےدیکھنا ہے۔

    دوران سماعت وکیل شاہ خاور نے کہا تھا ہم نے کیس میں غیرضروری گواہان کو شامل نہیں کیا، اٹھارہ گواہ ہیں جس میں پرائیویٹ گواہ دو ہی ہیں، ہم انتہائی جلدی ٹرائل مکمل کر لیں گے ضمانت نہ دی جائے۔

    شاہ خاور ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ شواہدکےمطابق والدین ملزم سےرابطےمیں تھےجرم سے ان کاتعلق ہے، ہم ٹرائل میں جو شواہد لائیں گے اس پر وہ جرح کر لیں گے ، انتہائی بہیمانہ قتل تھا اس میں ضمانت نہ دی جائے۔

  • نور مقدم قتل کیس: مرکزی ملزم ظاہرجعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پرفیصلہ کل سنایا جائے گا

    نور مقدم قتل کیس: مرکزی ملزم ظاہرجعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پرفیصلہ کل سنایا جائے گا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ کل سنائے گی، 5 دن قبل دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پرفیصلہ کل سنایا جائے گا،کل فیصلہ اوپن کورٹ میں سنایا جائے گا۔

    یاد رہے جسٹس عامر فاروق نے 5 دن قبل دلائل مکمل ہونے پر مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور ریمارکس دیئے کہ یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا، واقعاتی شواہد کوکیسے جوڑنا ہےاسے سب نےدیکھنا ہے۔

    دوران سماعت وکیل شاہ خاور نے کہا تھا ہم نے کیس میں غیرضروری گواہان کو شامل نہیں کیا، اٹھارہ گواہ ہیں جس میں پرائیویٹ گواہ دو ہی ہیں، ہم انتہائی جلدی ٹرائل مکمل کر لیں گے ضمانت نہ دی جائے۔

    شاہ خاور ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ شواہدکےمطابق والدین ملزم سےرابطےمیں تھےجرم سے ان کاتعلق ہے، ہم ٹرائل میں جو شواہد لائیں گے اس پر وہ جرح کر لیں گے ، انتہائی بہیمانہ قتل تھا اس میں ضمانت نہ دی جائے۔

  • ملزم ظاہر جعفر کے والد کی درخواست ضمانت، نور مقدم کے والد کے وکیل کو وکالت نامہ ہائیکورٹ میں داخل کرانے کی ہدایت

    ملزم ظاہر جعفر کے والد کی درخواست ضمانت، نور مقدم کے والد کے وکیل کو وکالت نامہ ہائیکورٹ میں داخل کرانے کی ہدایت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں مدعی مقدمہ شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ آج ہی وکالت نامہ ہائیکورٹ میں داخل کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس مرکزی ملزم کے والد ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، ذاکر جعفر کی جانب دے خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔

    شاہ خاور ایڈووکیٹ نے کہا کہ مدعی شوکت مقدم کی جانب سے پاور آف اٹارنی آج جمع کرا دوں گا، تھراپی ورکس والوں کی ضمانت منسوخی درخواست بھی ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، عدالت مناسب سمجھے تو اس درخواست کو بھی اس کے ساتھ یکجا کر کے سماعت کرے۔

    جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ ضمانت منظور اور منسوخ کرنے کے اصول مختلف ہیں، ہم دونوں درخواستوں کو الگ الگ سنیں گے، جس پر ذاکر جعفر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر شاہ خاور کا پاور آف اٹارنی داخل نہ ہونے کی وجہ سے سماعت ملتوی ہونی ہے تو کل تک ملتوی کریں، خواجہ حارث

    عدالت نے شاہ خاور کو وکالت نامہ داخل کرانے کی ہدائت کرتے ہوئے سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • نور مقدم قتل کیس : 18 گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع

    نور مقدم قتل کیس : 18 گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع

    اسلام آباد: نورمقدم قتل کیس میں گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع کرا دی گئی، گواہوں میں مدعی شوکت مقدم اور تفتیشی افسر انسپکٹر عبدالستار سمیت پوسٹ مارٹم اور طبی معائنہ کرنے والے ڈاکٹرز شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نورمقدم قتل کیس میں 18گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع کرا دی گئی ، مدعی شوکت مقدم اور تفتیشی افسرانسپکٹرعبدالستارگواہوں کی فہرست میں شامل ہیں جبکہ نور مقدم کا پوسٹ مارٹم اور طبی معائنہ کرنے والے ڈاکٹرز کو بھی گواہ بنایا گیا ہے۔

    گواہوں میں پولی کلینک اسپتال کی ڈاکٹرشازیہ اور ڈاکٹرجہاں زیب استغاثہ ، فنگر پرنٹس اکٹھےکرنےوالےاےایس آئی بشارت حسین ، ظاہرجعفرکوقابوکرنےوالےاےایس آئی محمد زبیر مظہر شامل ہیں۔

    پولیس نےعبوری چالان کے ہمراہ گواہوں کی فہرست بھی عدالت میں جمع کروائی۔

    نورمقدم قتل کیس میں پولیس کی جانب سے پہلےچالان میں مرکزی ملزم ظاہرجعفرنےنورمقدم کوقتل کرنےکااعتراف کرلیا تھا جبکہ ڈی این اے رپورٹ سے نور مقدم کا ریپ بھی ثابت ہوگئی تھی۔

    ظاہر جعفر کا پولیس کو ریکارڈ کرایا گیا اعترافی بیان بھی چالان کاحصہ بنایا گیا ہے، چالان میں کہا گیا تھا کہ ظاہرجعفر نےانکشاف کیانورمقدم نےشادی سےانکارکیاتواسےگھرمیں قید کرلیا اور چوکیدارکوکہاگھرکےاندرناکسی کوآنےدیں نا نور مقدم کو جانے دیں۔

    چالان کے مطابق ملزم ظاہرجعفرنےنورمقدم کوقتل کرکےاس کاسردھڑسےالگ کیا اور نور کاموبائل دوسرےکمرےمیں چھپادیا، جس کے بعد ملزم کی نشاندہی پر ہی نورمقدم کاموبائل اسی کے گھرکی الماری سے برآمد کیا۔

  • نور مقدم قتل کیس : مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6ستمبر تک توسیع

    نور مقدم قتل کیس : مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6ستمبر تک توسیع

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6ستمبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر اسلام آباد کچہری میں بخشی خانےلایاگیا ، ملزم کو روبکار کے ذریعے حاضری لگائے جانے کے بعد عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

    عدالت نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6ستمبر تک توسیع کردی ، جس کے بعد پولیس بخشی خانےسے ہی واپس ملزم کو اڈیالہ جیل لے کر روانہ ہو گئی۔

    یاد رہے کہ عید الاضحیٰ کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا تھا۔

    دو روز قبل نور مقدم کيس کی فرانزک رپورٹ جاری ہوئی، جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نور کو قتل سے پہلے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ،مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا ڈی اين اے اور فنگر پرنٹس نمونوں سے ميچ کرگئے تھے۔

  • نور مقدم قتل کیس کا ابتدائی چالان مکمل، ظاہر جعفر کے علاوہ 11 افراد مجرم قرار

    نور مقدم قتل کیس کا ابتدائی چالان مکمل، ظاہر جعفر کے علاوہ 11 افراد مجرم قرار

    اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس کا ابتدائی چالان مکمل ہو گیا، ظاہر جعفر کے علاوہ 11 افراد مجرم قرار دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس نے نور مقدم کیس کا ابتدائی چالان مکمل کر لیا ہے، جو پیر کو عدالت میں جمع کرا دیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پولیس چالان میں ملزم ظاہر جعفر کو مجرم قرار دیا گیا ہے، ملزم کے والدین اور تھراپی ورک کے مالک اور ملازم بھی مجرم قرار دیے گئے ہیں۔

    مجموعی طور پر چالان میں 12 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، 5 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ 2 ہفتے بعد موصول ہوگی، جس کے بعد مکمل چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    نور مقدم کیس: تھراپی سینٹر کے مالک سمیت چھ ملزمان کی ضمانتیں منظور

    یاد رہے کہ 24 اگست کو نور مقدم قتل کیس میں عدالت نے تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور سمیت 6 ملازمین کی ضمانتیں منظور  کی تھیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے وکیل نورمقدم نے کہا تھا کہ کیس ختم نہیں ہوا صرف ملزمان کی ضمانت ہوئی ہے، عدالت کی جانب سےضمانت دینا ہمارےلیےسرپرائز نہیں، مرکزی ملزم ظاہر جعفرکےخلاف ہمارےپاس ثبوت ہیں، وہ سزا سے بچ نہیں پائے گا۔

    پروگرام میں مقتول نور مقدم کے وکیل شاہ خاور  نے انکشاف کیا کہ وقوعہ کے روز ملزم ظاہر جعفر نےتھراپی ورکس کےملازم کوبھی زخمی کیا تھا، تھراپی ورکس ملازمین کو واقعےسےمتعلق پولیس کورپورٹ کرناچاہیےتھا، لیکن ملازمین نےعلاج کرانےکے بعد واقعےسےمتعلق جھوٹ بولا، ملازمین نےاسپتال میں کہا کہ ملازم ٹریفک حادثےمیں زخمی ہوا۔

  • نور مقدم قتل کیس:  ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ کل سنایا جائے گا

    نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ کل سنایا جائے گا

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو کل سنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت میں نور مقدم کے قتل کیس میں ملز م ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، دوران سماعت ملزمان کے وکلا اور پراسیکیوشن نے درخواست ضمانت پر دلائل دئیے۔

    عدالت میں ملزمان کے وکلا کی جانب سے مختلف کیسوں اور فیصلوں کا حوالے دیا گیا ، عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے کہا کہ درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ کل سنایا جائے گا۔

    خیال رہے کہ ملزم ظاہر جعفر کے والدین اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں جبکہ عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملز م ظاہر جعفر کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا تھا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے، ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا، جس کے بعد پولیس نے تصدیق کی تھی کہ جرم کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جبکہ دماغی طور پر بھی وہ بالکل صحت مند ہے

  • نور مقدم قتل کیس : مرکزی ملزم  ظاہرجعفر کو   14روزہ  جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

    نور مقدم قتل کیس : مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

    اسلام آباد : عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملز م ظاہر جعفر کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور 16اگست کو دوبارہ ڈیو ٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس نے ملزم ظاہرجعفر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ایڈیشنل سیشن جج سائشتہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے کہا ملزم سےتفتیش مکمل ہو چکی ہے، جس پر عدالت نےملزم سےاستفسار کیا عدالت کےسامنےکچھ کہناچاہتےہو؟جس پر
    ، ملزم ظاہرجعفر نے کہا میرے وکیل بات کریں گے۔

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزم کی حدتک اب تک تفتیش مکمل ہو چکی ہے، جس پرجج نے کہا اب تک کچھ نہیں ہوتا،مکمل تفتیش مکمل ہی ہوتی ہے، پولیس والےتوبادشاہ لوگ ہیں وہ توضمنی چالان بھی لاتے رہتے ہیں۔

    پولیس نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی ، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم ظاہرجعفرکو14روزہ جوڈیشل ریمانڈپرجیل بھیج دیا اور 16 اگست کودوبارہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔