Tag: نور مقدم کیس

  • نور مقدم کیس میں بڑی پیش رفت : مجرم ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں  نظرثانی درخواست  دائر

    نور مقدم کیس میں بڑی پیش رفت : مجرم ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائر

    اسلام آباد : نور مقدم کیس میں میں سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نورمقدم کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ، مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے نظرثانی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کردی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے ملزم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کرایا، سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی، سپریم کورٹ نے متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ سزائے موت دینے کیلئے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا،ویڈیوز ٹرائل کے دوران درست ثابت بھی نہیں کی گئیں اور ملزم کو ویڈیو ریکارڈنگز فراہم بھی نہیں کی گئیں۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ ٹرائل کے دوران کبھی وہ ویڈیوز چلا کربھی نہیں دیکھی گئیں، فیصلے پر نظرثانی کی ٹھوس وجوہات موجودہیں، عدالت نظرثانی کرے۔

    مزید پڑھیں : نور مقدم قتل کیس: سزائے موت پانیوالے مجرم ظاہر جعفر کی صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تیاریاں

    یاد رہے جعفر کو ٹرائل کورٹ نے فروری 2022 میں سزائے موت سنائی تھی، جس کے فیصلے کو بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2023 میں برقرار رکھا تھا اور حال ہی میں مئی 2025 میں سپریم کورٹ نے اس کی توثیق کی تھی۔

    خیال رہے یہ مقدمہ پاکستان کے سب سے اعلیٰ درجے کے مجرمانہ مقدمات میں سے ایک رہا ہے، جس نے جرم کی سنگین نوعیت کی وجہ سے ملک بھر میں غم و غصے کو جنم دیا۔

    سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نورمقدم کو جولائی 2021 میں جعفر کی اسلام آباد میں رہائش گاہ پر تشدد اور سر قلم کیا گیا تھا۔

    اکتوبر 2024 میں، نور کے والد نے عدالتی عمل کو مکمل کرنے میں طویل تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے معاملے کو تیز کرنے کی درخواست کی تھی

  • نور مقدم کیس :  مرکزی ملزم  ظاہر جعفر کی سزائے موت کا حکم برقرار

    نور مقدم کیس : مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت کا حکم برقرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا، فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی سزا کا حکم برقرار رکھنے کا حکم دیا اور 2 شریک مجرمان کی سزا کے خلاف اپیلیں بھی مسترد کردیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیشن عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا اور ظاہر جعفر کو زیادتی مقدمے میں سزائے موت کا حکم دیا۔

    یاد رہے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی۔

    عدالت نے کیس کے شریک ملزمان جان محمد اور افتخار کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی ، سزا پانے والا مجرم افتخار چوکیدار اور مجرم جان محمد مالی تھے۔

    عدالت نے تھراپی ورکس کے ملزمان سمیت ظاہرجعفر کے والدین کو اعانت جرم کے الزام سے بھی بری کردیا تھا۔

  • نور مقدم قتل کیس : مجرم  کی سزا کیخلاف اپیل دائر

    نور مقدم قتل کیس : مجرم کی سزا کیخلاف اپیل دائر

    اسلام آباد : نور مقدم کیس کے مجرم نے سزا کو کالعدم قرار دینے کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا اور کہا کیس میں ملوث ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم کیس کے مجرم جان محمد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی ، جس میں 10سال کی سزا کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    اپیل میں کہا گیا کہ مجھے قتل کی ایف آئی آر میں بطور ملزم نامزد نہیں کیا گیا تھا لیکن بعد میں ضمنی بیان میں ان کا نام شامل کیا گیا،میں پی ایم سیکرٹریٹ کا ملازم ہوں اور ظاہر جعفر کے گھر پر پارٹ ٹائم باغبانی کا کام کرتا ہوں۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ملوث ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ اس کی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج عطا ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی۔

    عدالت نے کیس کے شریک ملزمان جان محمد اور افتخار کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی تھی ، سزا پانے والا مجرم افتخار چوکیدار اور مجرم جان محمد مالی تھے۔

    عدالت نے تھراپی ورکس کے ملزمان سمیت ظاہرجعفر کے والدین کو اعانت جرم کے الزام سے بھی بری کردیا تھا۔

  • نور مقدم کیس حتمی مرحلے میں، عدالت نے مرکزی ملزم سے 25 سوالات کے جواب مانگ لیے

    نور مقدم کیس حتمی مرحلے میں، عدالت نے مرکزی ملزم سے 25 سوالات کے جواب مانگ لیے

    اسلام آباد: نور مقدم کیس حتمی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، عدالت نے مرکزی ملزم سے 25 سوالات کے جواب مانگ لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت میں نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل حتمی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، عدالت نے ملزمان سے دفاع کا بیان طلب کر لیا۔

    ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی اس کیس کی سماعت کر رہے ہیں، عدالت نے دفاع کے بیان کا سوال نامہ ملزمان کو فراہم کر دیا، عدالت کی جانب سے مرکزی ملزم کو 25 سوالات پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا ہے۔

    سوال نامے کے مطابق ملزم سے پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ نے جمع کرائے گئے شواہد کو سنا اور سمجھ لیا؟ کیا آپ نے 20 جولائی 2021 کو شام کے وقت گھر میں نور مقدم کو قتل کیا تھا؟

    نور مقدم کیس، عدالت نے محفوظ فیصلہ سنادیا

    کیا آپ نے 18 جولائی سے 20 جولائی تک نور مقدم کو اغوا کیے رکھا؟ اور مقتولہ کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے، آپ اس پر کیا کہیں گے؟ کیا اپنے حق میں شواہد پیش کرنا چاہیں گے؟

    واضح رہے کہ دو دن قبل عدالت نے ملزم کی جانب سے دائر کردہ 3 درخواستیں خارج کر دی تھیں، جن کے حوالے سے مدعی کے وکیل اور پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ایسی درخواستیں دائر کرنا صرف کیس کو لٹکانے کا بہانہ ہیں۔

    ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے دائر درخواستوں میں ایک آئی جی اسلام آباد کی وضاحت جاری کرنے کے خلاف تھی، دوسری تفتیشی افسر کے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے سے متعلق تھی، اور تیسری موبائل نمبر کی اونر شپ معلوم کرنے سے متعلق تھی۔

  • نور مقدم کیس : تھراپی ورکس کے ملازم  کی ظاہر جعفر اور تفتیشی افسر کیخلاف درخواست خارج

    نور مقدم کیس : تھراپی ورکس کے ملازم کی ظاہر جعفر اور تفتیشی افسر کیخلاف درخواست خارج

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ نے تھراپی ورکس کے ملازم کی مرکزی ملزم ظاہرجعفر اور تفتیشی افسر کے خلاف درخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطاربانی نے تھراپی ورکس کے ملازم کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔

    فیصلے میں عدالت نے تھراپی ورکس کے ملازم امجد کی ملزم ظاہر جعفراور تفتیشی افسر کیخلاف درخواست خارج کردی۔

    نور مقدم قتل کے مرکزی کیس کی سماعت 24 نومبرکو ہو گی ، جس میں عدالت نےکیس میں مزید گواہ طلب کر رکھے ہیں۔

    تھراپی ورکس کے ملازم امجد نے ظاہرجعفر اور تفتیشی افسرعبد الستار خان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی تھی، تھراپی ورکس کا ملازم امجد نور مقدم کے قتل کے روز زخمی ہوا تھا۔

    امجد نے تفتیشی افسر پر ظاہرجعفرسے ملی بھگت کاالزام جبکہ تفتیشی افسر پر ثبوت مٹانے او رظاہرجعفر کوفائدہ پہنچانے کا الزام بھی لگایا تھا۔

    خیال رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

    ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی جس کے تحت ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    بعدازاں عدالت میں پیش کردہ پولیس چالان میں کہا گیا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے ساتھیوں کی ملی بھگت کے باعث نور مقدم نے جان بچانے کی 6 کوششیں کی جو ناکام رہیں۔

  • نور مقدم کیس: قاتل کی پولی گرافک ٹیسٹ کے دوران  چالاکیاں

    نور مقدم کیس: قاتل کی پولی گرافک ٹیسٹ کے دوران چالاکیاں

    لاہور : نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے کا پولی گرافک ٹیسٹ کے دوران مختلف بہانے جبکہ ٹیسٹ سے قبل بیہوش ہونے کا ڈرامہ کرتا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب فرانزک سائنس لیب میں نورمقدم قتل کیس کے ملزم ظاہرجعفر کا پولی گرافک ٹیسٹ مکمل کرلیا گیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ سےقبل ملزم بےہوش ہونے کا ڈرامہ کرتا رہا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ظاہرجعفرکاپولی گرافک ٹیسٹ سائنس لیب کےماہرین نےکیا ، ٹیسٹ میں ظاہرجعفر سے20 سوالوں کے جواب لیےگئے، ملزم کے پولی گرافک ٹیسٹ کی رپورٹ اسلام آباد پولیس کو بھجوائی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق لیب میں سی سی ٹی وی فوٹیج کا فرانزک بھی کیاگیا، ٹیسٹ کےدوران ملزم مختلف حیلےبہانےکرتارہا تاہم ٹیسٹ کےبعدپولیس ملزم کو دوبارہ اسلام آباد لےکرروانہ ہوگئی۔

    گذشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید تین دن کی توسیع کر کے اسے پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

    سرکاری پراسیکیوٹر ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ موقع کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی گئی ہیں، درخواست ہے کہ اس فوٹیج کی فرانزک جانچ کروانی ہے جس کے لیے ملزم کو لاہور لیکر جانا پڑے گا۔

    یاد رہے دو روز قبل پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کے موبائل فون کا ڈیٹا برآمد کیا تھا ، جس سے اہم شواہد ہاتھ آئے ، ڈیٹا سے پتہ چلا ہے کہ ملزم ماضی میں بھی خواتین پر تشدد میں ملوث رہا ہے۔